پاکستان اورآئی ایم ایف میں کئی نکات پر ڈیڈ لاک برقرار

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض پروگرام کے کئی نکات پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ پاکستان کا آئی ایم ایف سے مذاکرات میں مانیٹری پالیسی پر ڈیڈ لاک ہے، آئی ایم ایف نے روپے کی قدر کو کنٹرول نہ کرنے اور شرح سود بڑھانے کی شرائط رکھی ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف توانائی اور دوسرے شعبوں پر سبسڈیز ختم کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے، اس کے علاوہ آئی ایم ایف سے ٹیکسوں میں اضافے پر بھی اختلاف ہیں۔ذرائع کے مطابق پاکستان نے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4600 ارب روپے مقرر کرنے کا کہا ہے لیکن آئی ایم ایف ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5200 ارب روپے سے 5300 ارب روپے کے درمیان چاہتا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ اختلافی نکات پر آئی ایم ایف کو قائل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔خیال رہے کہ آئی ایم ایف کی ٹیم قرض پروگرام پر مذاکرات کے لیے اسلام آباد میں موجود ہے اور آج مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے آئی ایم ایف سے مذاکرات میں کامیابی کے لیے پرامید ہونے کا اظہار کیا تھا۔

پولیس کا محنت کش پر رات بھر تشدد ، ویڈیو بناتے رہے ، حالت غیر ہونے پر ویرانے میں پھینک دیا

بہاولنگر (ملک مقبول احمد سے )بہاولنگر جہاں ظلم وہاں خبریں خبریں ہیلپ لائن کو کال کہ تھانہ صدر پولیس چشتیاں میں غریب محنت کش کلیم اللہ چشتیاں بغداد کالونی کے رہائشی کو رات کے وقت پولیس کی بھاری نفری گھر سے اٹھا کر تھانہ صدر پولیس چشتیاں لے گئی ہے جہاں کلیم اللہ کو پولیس نے ساری رات تشدد کا نشانہ بنایا اور پانی پلا پلا کر تشدد کرتے رہے اور اس تشدد کی ویڈیو بھی پولیس والے بناتے رہے اور اس پر تشدد کرتے رہے اور حالت غیر ہونے ہر نوجوان کو پولیس والے ویران علاقے میں پھینک گئے شور و واویلا کرنے پر اہل علاقہ آ گئے جنہوں نے کلیم اللہ کو شدید تشویناک حالت میں اٹھا کر طبی امداد کے لیئے پہنچایا ندیم نامی ایلیٹ فورس کے کانسٹیبل کو خوش کرنے کے لیئے اس کو گھر سے اٹھا کر تشدد کا نشانہ بنایا خبریں ہیلپ لائن کی ٹیم ملک مقبول احمد جب چشتیاں بغداد کالونی پہنچی تو کلیم اللہ غریب محنت کش دھاڑے مار مار کے روتا رہا اور اپنی ساتھ ہونے والے ظلم کے حوالے سے اس نے خبریں کو بتایا کہ میں ایک غریب محنت کش ہوں میں اور میرے گھر والے گھر میں سو رہے تھے کہ تھانہ صدر چشتیاں پولیس کی گاڑی لے کر ندیم ایلیٹ فورس کانسٹیبل میرے گھر میں داخل ہو گئے اور مجھے ٹھوکریں مارتے ہوئے گھسیٹ کر گاڑی میں ڈال لیا اور تھانہ صدر پولیس اسٹیشن میں لے گئے جہاں پولیس والوں نے کمرے میں بند کر کے میرے کپڑے اتار کے اور چھتر سے مجھ پر تشدد کیا اور بعد میں میرے ہاتھوں کو ہتھکڑی لگا کر مجھے الٹا لٹکا کر ڈنڈوں سے مجھ پر پولیس والوں نے تشدد کیا جب میں بے ہوش ہو گیا تو صبح چار بجے کے قریب پولیس والے مجھے گاڑی میں ڈال کر ویران علاقہ میں چھوڑ گئے مزید اس نے کہا کہ میرے مخالف کو راضی کرنے کے لیئے پولیس والوں نے مجھ پر تشدد کیا اور میری ویڈیو بھی بنائی اس نے کہا کہ میں نے اپنے میڈیکل کے لیئے علاقہ مجسٹریٹ کے پاس درخواست دی ہے جس پر علاقہ مجسٹریٹ نے فوری طور پر ایکشن لیتے ہوئے مجھے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کرنے کا حکم دے دیا ورثاءاور غریب محنت کش کلیم اللہ نے وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار اور آئی جی پولیس پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز سے اس سارے واقعہ کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور ذمہ داران ملازمین کے خلاف کاروائی کی جائے اس سلسلہ میں خبریں ہیلپ لائن کی ٹیم ملک مقبول احمد نے جب اس تشدد کیس پر ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر بہاولنگر میڈم عمارہ اطہر سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ میرے علم میں یہ واقعہ آ گیا ہے میں اس پر فوری طور پر ایکشن لے رہی ہوں اور انکوائری کروا کے ذمہ داران پولیس ملازمین کے خلاف کاروائی کی جائے گی ڈی پی او بہاولنگر میڈم عمارہ اطہر نے خبریں کی نشاندہی پر کلیم اللہ تشدد کیس میں دو پولیس ملازمین کو فوری طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔

نوازشریف کو ضمانت ملی تو پھر ہر شخص پراسکا اطلاق ہوگا: کامران مرتضیٰ ، قوم کو مہنگائی کا آدھا ٹیکہ لگ چکا مزید انجکشن چندہفتوں میں لگے گا، ڈاکٹر فرخ ، مدارس کو قومی دھارے میں لانا بڑی پیشرفت ہوگی جنرل (ر) امجد شعیب کی چینل ۵ کے پروگرام ” نیوز ایٹ 7 “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے پروگرام ”نیوز ایٹ 7“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ سردار آصف احمد علی نے کہا کہ دینی مدارس کو قومی دھارے میں لانا وقت کی اہم ضرورت ہے اسی معاملے میں مزید تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔ 20لاکھ طالب علم مدارس میں پڑھ رہے ہیں آئین کے مطابق تعلیم فراہم کرنا ریاست کا کام ہے تاہم ریاست کی ناکامی کے باعث اتنی بڑی تعداد میں بچے مدارس میں تعلیم حاصل کرتے ہیں ان طالب علموں کے پاس سوائے مسجد کا امام یا خطیب بننے کے اور کوئی آپشن نہیں ہوتا قومی دھارے میں لانے سے ان کے پاس تمام دیگر شعبوں میں جانے کے مواقع حاصل ہونگے۔ بھارت اب مسئلہ کشمیر کو زیادہ دیر طاقت سے نہیں دبا سکتا ہمیں دنیا کو باور کرانا ہوگا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے جو اپنے ہمسایہ ملکوں سے پرامن تعلقات چاہتا ہے۔ دفاعی تجزیہ کار جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ مدارس کو قومی دھارے میں لانا بڑی پیشرفت ہوگی حکومت ایک اچھا اقدام اٹھانے جارہی ہے منظور پینشن کے عزائم سے پہلے دن سے آگاہ تھے ان کے بیرون ملک تعلقات اور فنڈنگ کے شواہد بھی سامنے آگئے ہیں ان کے مطالبات کا تعلق تو فاٹا سے تھا پھر یہ کیسے سارے تجزیوں کے نمائندے بھی بھیجے ہیں۔ افغان ٹریڈ کیلئے باقاعدہ راستے موجود ہیں باقی تمام سرحد پر باڑ لگائی جارہی ہے تاکہ دہشت گردی کو قابو کیا جاسکے۔ ماہر قانون کامران مرتضیٰ نے کہا کہ نوازشریف کی ضمانت دینی ہے یا نہیں یہ سپریم کورٹ کا اختیار ہے سپریم کورٹ جو فیصلہ کرے گی وہ پھر قانون بن جائے گا جس کا ہر شخص پر اطلاق ہوگا اس لئے اعلیٰ عدلیہ کو تمام معاملات کو سامنے رکھ کر فیصلہ کرنا ہے قانون میں مشروط ضمانت کا کوئی تصور نہیں ہے نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے پھر پھی درخواست دی اور عدالت نے بھی اسے منظور کرلیا مشروط ضمانت پر خوشی کے شادیانے بجانا میری سمجھ سے باہر تھا۔ ماہر معیشت ڈاکٹر فرخ سلیم حکومت کے 5سے 6 شرائط پر آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں 6سے 7 سو ارب کے ٹیکس کی بات ہورہی ہے، ڈالر اور روپے کا ٹیرف کیسے طے کرنا ہے سی پیک پر چین کے قرضہ جات کا معاملہ ڈسکس ہورہا ہے قوم کو مہنگائی کا آدھا ٹیکہ تو لگ چکا ہے۔ 6سے 7سو ارب کا ٹیکہ پچھلے چند ہفتوں میں لگا، 8سے 9سو ارب کا ٹیکہ اگلے چند ہفتوں میں لگنے جارہا ہے آئی ایم ایف کو عوام کی مشکلات سے غرض نہیں ہوتا، موجودہ حکومت بھی پرانی حکومتوں کی ڈگر پر چل رہی ہے حفیظ شیخ تجزیہ کار اور باصلاحیت آدمی ہیں وقت بتائے گا کہ وہ کتنے کامیاب ہوتے ہیں۔

عمران خان نے ٹھیک کہا نواز شریف سے زیادہ سنگین بیمار قیدی جیلوں میں پڑے ہیں : معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ اپوزیشن تو متحد ہو سکتی ہے میرا خیال ہے کہ ساری اپوزیشن کو مصیبت پڑی ہوئی ہے ہر ایک کو اپنے آپ کو بچانے کی پڑی ہوئی ہے۔ اپنے آپ کو بچانے کا اور کوئی طریقہ نہیں ہے کہ کسی نہ کسی ایشو کو سامنے کھڑا کر کے اس پر احتجاج کی سی کیفیت پیدا کرے کیونکہ وہ یہ تو کہہ نہیں سکتے کہ ہمیں باہر رہنے دیا جائے یا یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہمارے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس بند کر دیئے جائیں لہٰذا کسی نہ کسی بہانے، کبھی وہ صدارتی نظام کا لفظ بولیں گے کبھی کہیں گے کہ 18 ویں ترمیم کو نقصان پہنچ رہا ہے کبھی اس کے علاوہ کوئی نہ کوئی اب پنجاب میں بلدیاتی نظام کے خاتمے کو لے لیں گے اب نئے الیکشن کی آمد پر جو بلدیاتی الیکشن ہے اس کی آمد سے پہلے کوئی شور شرابا مچانا چاہیں گے چنانچہ اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے او ریہ ایک اچھا موقع ہے مسلم لیگ ن کے لئے کہ یہاں پنجاب میں چونکہ ان کی اکثریت رہی ہے یہ تو شہباز شریف صاحب نے بھی بلدیاتی اداروں کو کوئی اختیارات نہیں دیئے تھے۔ اور سارے اختیارات اپنے پاس حکومت نے رکھے ہوئے تھے ورنہ اس سے بھی زیادہ بڑی تحریک چل سکتی تھی کیونکہ بلدیاتی اداروں کو ملا ہی کچھ نہیں ان کے پاس کوئی اختیارات تھا ہی نہیں نہ وہ کوئی کام کروا سکتے تھے نہ ان کے پاس بجٹ تھا میں یہ سمجھتا ہوں کہ شاید کوئی اتنی زیادہ عوام میں رسپانس پیدا کرنا مشکل ہو جائے گا یہ مشکل کام ہے تاہم وہ کوشش ضرور کریں گے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ بات صحیح ہے کہ بلدیاتی اداروں میں نوجوانوں کو موقع دیا جائے گا کیونکہ تحریک انصاف میں ٹکٹوں کی تقسیم کے موقع پر بے تحاشا لوگوں کو شکایات نہیں اکثر لوگوں کا خیال تھا کہ ٹکٹ صحیح طور پر نہیں تقسیم ہوئے۔ اب ایک موقع ملے گا دوبارہ بلدیاتی الیکشن میں کیونکہ بلدیاتی اداروں کے پاس اگر اختیارات آ جائیں تو بہت حد تک وہ مقامی حکومت کے وہ پردھان بن سکتے ہیں۔ لہٰذا میں سمجھتا ہوں کہ بہت سے نوجوان خاص طور پر پسند کریں گے کہ وہ ایم پی اے یا ایم این اے نہیں بن سکے تو بلدیاتی اداروں میں اپنے شہر کا اقتدار حاصل کرنے والی مشینری ہے اس کے کل پرزے بن جائیں۔ یہ تو ضروری ہے کہ بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات دیئے جائیں اور میری خواہش ہے کہ پچھلی حکومت نے غلط کیا تھا اور یہ حکومت بھی یہی کرے گی کہ نام کے اختیارات ہوں اصل میں ان کے پاس کچھ نہ ہو تو پھر اس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ لیکن اگر اختیارات دے دیں تو مقامی سطح پر حکومتیں موثر نظام بنا سکتی ہیں اور شہروں، قصبات اور ڈویژن لیول پر ضلع لیول اور تحصیل لیول پر بہت اچھی سطح کی حکومتیں قائم ہو سکتی ہیں۔ ضیا شاہد نے کہا مزدوروں کے ذکر پر حکومت نے بہت ذکر کیا پیپلزپارٹی نے تو بہت ہی شور مچایا لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کے زمانے میں کراچی کے مزدوروں پر گولی چلی اور کئی مزدور شہید بھی ہو گئے پھر معراج محمد خان نے جن کو بھٹو اپنا جانشین قرار دیتے تھے دو جانشین کیا کرتے تھے نمبر ایک غلام مصطفی کھر نمبر2 معراج محمد خان۔ مصطفی کھر نے بھی ان سے بغاوت کی اور الگ ہو گئے اور جو معراج محمد خان تھے انہوں نے تو الگ ہو کر قومی محاذ آزادی بنا لیا تھا ان کی سارا جھگڑا ہی مزدوروں کو نہ دینے پر تھا۔ میں سمجھتا ہوں کہ پیپلزپارٹی نے بے نظیر بھٹو کے دور میں مزدوروں کے لئے کوئی خاص کام نہیں کیا اور پھر آصف زرداری کے 5 سالہ دور میں بھی تو سرے سے کوئی کام نہیں ہوا۔ اب تو کافی دیر سے یہ بوگی بند پڑی ہے اور میں یہ محسوس کرتا ہوں کہ اگر اس حکومت نے عقل مندی سے کام لیا تو مزدوروں کو اپنے ساتھ ملا سکتی ہے کیونکہ واقعتاً مزدوروں کے لئے کسی نے بھی کام نہیں کیا، نوازشریف کی طرف سے علاج کے لئے باہر جانے کی اجازت کی درخواست کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ میں نے بہت شروع میں ہی کہا تھا کہ نوازشریف صاحب پوری کر رہے ہیں کہ وہ باہرجائیں اور اس وقت سب نے اس کا انکار کیا۔ مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب تک نے کہا کہ باہر جانے کی تو کوئی بات ہی نہیں ہوئی لیکن آپ یہ دیکھیں کہ تینوں درخواستیں زبان حال سے چیخ کر کہہ رہی ہیں کہ مجھے باہر بھجوایا جائے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ آج عمران خان نے اس سلسلے میں ایک بڑے پتے کی بات کی ہے کہ انہوں نے کہا ہے کہ میں عدالتوں کے معاملات میں داخل نہیں دینا چاہتا لیکن انہوں نے ایک سوال کیا، انہوں نے کہا کہ میرا سوال یہ ہے پاکستان کی جیلوں میں بند کتنے قیدی ہیں جنہیں اس قسم کی یا اس سے بھی سنگین بیماریاں ہیں کیا ان سب کو باہر جانے دیا جائے اور انہوں نے کہا کہ یہ میں سوال پوچھتا ہوں کہ اگر ان کو اجازت دے دی جائے گی تو پھر ان لوگوں کا کیا قصور ہے جو جیلوں میں بند ہیں۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ خاص طور پر عمران خان یہ بات کرنے میں حق بجانب ہیں کہ کیوں وہ خود بیمار بھی نہیں ہے اس کے باوجود اپنی والدہ کی بیماری کے حوالے سے انہوں نے شوکت خانم کے نام سے ایک معیاری ہسپتال قائم کیا جو پاکستان کے ممتاز ترین ہسپتالوں میں شامل ہے انہوں نے پشاور میں بھی اس کی ایک شاخ قائم کی اور اب کراچی میں بھی بنانے جا رہے ہیں اس لئے عمران خان یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ انہوں نے اپنے دور میں کوئی ایک ہسپتال بھی ایسا کیوں نہیں بنایا جس میں خود آپ کا بھی علاج ہو سکے۔ یا وہاں علاج کروانے میں آپ کو کوئی ہچکچاہٹ نہ محسوس ہو۔
قانونی ماہر اور سابق جج خالد رانجھا کی بات میں وزن ہے کہ شاید نوازشریف کو باہر علاج کرانے کی اجازت نہ دی جائے۔ نوازشریف کی جس طرح سے مختلف افراد سے ملاقاتیں جاری ہیں ان کی حالت زیادہ تشویشناک نظر نہیں آتی۔
افغان سرحد پار سے دہشتگردوں نے حملہ کر کے ہمارے 3 فوجی جوان شہید کر دیئے سوال یہ ہے کہ افغان حکومت کہاں ہے۔ ان حملوں سے ثابت ہو رہا ہے کہ افغان حکومت کا کنٹرول صرف کابل تک محدود ہے باقی پورے افغانستان میں ان کی کوئی رٹ نہیں ہے، افغانستان کے مختلف علاقوں میں مختلف گروپوں کا کنٹرول ہے۔ دہشتگرد گروہ افغان سرحد پرباڑ لگنے کے مخالف ہیں کیونکہ باڑ کا منصوبہ مکمل ہونے کی صورت میں ان کی در اندازی ممکن نہ رہے گی۔
افغانستان میں امن قائم کرنے کے لئے لانگ ٹرم مذاکرات ضروری ہیں تاہم جب بھی ایسا ہونے لگتا ہے تو افغان حکومت کسی نہ کسی بہانے مذاکرات سے نکل جاتی ہے۔ قطر کے مذاکرات میں بھی ایسا ہی کیا گیا اور بہانہ یہ بنایا گیا کہ ہم فلاں فلاں بندے کے ہوتے مذاکرات میں شامل نہیں ہوں گے۔ دنیا میں کبھی ایسا نہیں ہوتا اگر آپ نے بات کوئی ہوتو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ مخالف فریق کے ساتھ کون آیا ہے۔
500 ارب کے ٹیکس تو مان لئے گئے ہیں دیکھنا تو یہ ہے کہ مشیر خزانہ حفیظ شیخ یہ بھاری ٹیکس کس سیکٹر سے لیتے ہیں کیا ان لوگوں پر ٹیکس لگاتے ہیں جنہوں نے آج تک ٹیکسی نہیں دیا یا پھر عوام پر ہی یہ بوجھ بھی ڈالتے ہیں جو پہلے میں جانکنی کی کیفیت میں ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وکلا، ڈاکٹرز، انجینئرز اور کاروباری افراد جس کی بھاری آمدن ہوتی ہے ان سے یہ ٹیکس وصول کرے اور عام عوام جو پہلے ہی مہنگائی کے ہاتھوں مرے جا رہے ہیں ان پر مزید بوجھ نہ ڈالے۔

مزدوروں سے 16گھنٹے کام لیا جاتا ہے زیادہ تر مزدور تنظیمیں سیاسی جماعتوں کی ہیں: اعجاز حفیظ ، پاک فوج وطن اور قوم کیلئے جانیں دے رہی ہے، سیاستدان منی لانڈرنگ بچانے پر لگے ہیں: باسط خان ، بھٹو دور میں مزدور پارلیمنٹ میں پہنچے تھے اسوقت مزدوروں کی قسمت سرمایہ کار کے ہاتھ میں ہے: ناصر اقبال ، 70ءمیں سرمایہ دارانہ نظام مضبوط تھا ، بھٹو نے اسکے خلاف بڑا قدم اٹھایا: کاشف بشیر ، چینل ۵ کے پروگرام ” کالم نگار “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار باسط خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں پہلی لیبر پالیسی بھٹو دور میں بنائی گئی جس کے بعد سے یکم مئی منایا جاتا ہے۔ بدقسمتی ہے کہ یکم مئی کو سرمایہ دار چھٹی کرکے انجوائے کرتا ہے اور مزدور دہاڑی نہ لگنے کے باعث بھوکا سوتا ہے۔ آج تک مزدوروں کی اصل تعداد کا ڈیٹا ہی اکٹھا نہیں کیا گیا۔ مزدور طبقے کو ٹارگٹڈ سبسڈی دی جانی چاہئے۔ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانا پاک فوج کا بہترین اقدام ہے‘ پاک فوج وطن اور قوم کیلئے جانیں دے رہی ہے اور سیاستدان منی لانڈرنگ بچانے پر لگے ہیں۔ افغان حکومت کی مدد کے بغیر دہشتگرد دراندازی نہیں کر سکتے۔ تحریک انصاف نے کم عمری شادی کا بل بغیر تیاری کے پیش کرکے خود کو مذاق بنوایا۔ کم عمر میں شادی کے باعث بڑی تعداد میں بچیوں کی اموات ہوتی ہیں۔ آبادی میں بہت زیادہ اضافہ ہوتا ہے تحریک انصاف کے وزراءکی زہنیت پر افسوس ہوا کون سا وزیر ہے جو اپنی تیرہ یا سولہ سال کی بچی کی شادی کرنے کو تیار ہو گا بات زمینی حقائق پر کرنی چاہئے‘ تعلیم اور صحت پر مختص کیا جانے والا حکومتی فنڈ شرمناک حد تک کم ہے۔ سینئر صحافی کالم نگار اعجاز حفیظ خان نے کہاکہ افسوسناک حقیقت ہے کہ آج تک کوئی لیبر لاءنہیں بنا‘ مزدوروں سے 12سے 16گھنٹے کام لیا جا رہا ہے۔ مزدور تنظیمیں زیادہ تر ایک سیاسی جماعت کی ہیں ایک کالعدم تنظیم بھی مزدور یونین چلاتی ہے۔ پاک افغان سرحد پر جس دن باڑ مکمل ہو گئی دہشتگردی 90فیصد کم ہو جائے گی۔ ہمارا المیہ یہ ہے کہ قومی اسمبلی میں مزدور کی نشست پر سرمایہ دار بیٹھا ہے۔ حکومت کی کم عمر شادی بل کی تیاری میں نہیں تھی اور اپوزیشن تو غم نواز غم زرداری لئے بیٹھی ہے اسے بھی اس موضوع پر بات کرنا چاہئے تھی۔ کوئٹہ میں صحت کی سہولیات تو چھوڑیں یہاں لاہور میں ہسپتالوں کے باہر مریض تڑپ تڑپ کر جان دیتے دیکھے ہیں۔
تجزیہ کار ناصر اقبال خان نے کہاکہ مزدور کی قسمت اور قیمت آج بھی سرمایہ کار کے ہاتھ میں ہے۔ صرف بھٹو دور میں مزدور رہنما پارلیمنٹ میں پہنچے تھے۔ آج سرمایہ کاروں نے تو ایمپائر کھڑی کر لی ہیں اور مزدور پر جانکنی کا عالم ہے۔ بے رحم اشرافیہ کا ایک وقت کا کھانا مزدور کی پورے ماہ کی کمائی سے زیادہ مہنگا ہے۔ پاک افغان سرحد پر دہشت گردی ڈی جی آئی ایس پی آر کی دبنگ پریس کانفرنس کا ردعمل ہے۔ دہشتگردی کے پیچھے امریکہ اور بھارت کھڑے ہیں۔ کم عمر شادی کے معاملے پر اجتماد کرنا ضروری ہے۔ حکومت خود کو تماشا بنا رہی ہے انہیں پہلے آپس میں بحث کرکے معاملے کو آگے لانا چاہئے۔ اسد عمر تو عوام کو جوابدہ تھے شیخ حفیظ تو صرف آئی ایم ایف کو جوابدہ ہیں ان سے عوامی کارروائی کی امید نہیں کی جا سکتی۔ کوئٹہ میں مریض کی سٹریچر کے بجائے چادر پر گھسیٹنے کا معاملہ افسوسناک ہے تاہم یہاں پورا سچ نہیں بتایا جاتا۔
تجزیہ کار کاشف شبیر نے کہاکہ 70ءکی دہائی میں بھی سرمایہ دارانہ نظام بڑا مضبوط تھا جس کے خلاف ذوالفقار علی بھٹو نے ایک مضبوط اور بڑا اقدام اٹھایا۔ سامراج اور استعماری طاقتیں نہیں چاہتی کہ پاک فوج سرحد پر باڑ لگے۔ پاکستان نے بہت افغانستان کو سپورٹ کیا آج بھی لاکھوں افغان پناہ گزین یہاں ہیں۔ افغان حکومت کی آشیرباد کے بغیر 60‘ 70دہشتگرد دراندازی کرکے حملہ نہیں کر سکتے۔ حکومت کی معیشت کی بہتری کیلئے ٹیکس نیٹ بڑھانا ہوگا۔

اسکوئڈ کی کھال کی نقل: اچھوتا اور لچک دار ’اسپیس بلینکٹ‘ تیار

کیلیفورنیا( ویب ڈیسک) امریکا کی یونیورسٹی ا?ف کیلیفورنیا، اِروِن میں انجینئروں نے سمندری جانور ”اسکوئڈ“ (Squid) کی کھال سے متاثر ہوکر ایسا لچک دار اور بہت ہلکا کپڑا تیار کرلیا ہے جو کسی کمبل کی طرح کام کرتے ہوئے، اپنے استعمال کرنے والے کو درجہ حرارت پر بہتر کنٹرول فراہم کرتا ہے۔
اگرچہ اس طرح کے ہلکے پھلکے کپڑے بہت پہلے ایجاد ہوچکے ہیں جو ”باڈی وارمر“ اور ”اسپیس بلینکٹ“ جیسے ناموں سے دستیاب ہیں لیکن وہ صرف ایک خاص درجہ حرارت تک کےلیے ہی تیار کیے جاتے ہیں یعنی ان میں حرارت کی منتقلی روکنے کی صلاحیت ہمیشہ یکساں رہتی ہے جس میں حسبِ ضرورت کوئی تبدیلی نہیں کی جاسکتی۔
بہتر باڈی وارمر اور اسپیس بلینکٹ وضع کرنے کےلیے ماہرین مختلف قدرتی اشیائ کا جائزہ لے رہے تھے کہ ا?کٹوپس، اسکوئڈ اور اسی قبیل کے دوسرے سمندری جانوروں کی کچھ دلچسپ خصوصیات ان کی نظر سے گزریں۔ اوّل تو ان تمام جانوروں کی کھال نہایت باریک، ہلکی پھلکی اور مضبوط ہوتی ہے؛ اور دوم یہ جانور اپنے ارد گرد بدلتے ماحول کی مناسبت سے اپنے جسم میں حرارت محفوظ رکھنے کی صلاحیت میں بھی کمی بیشی کرسکتے ہیں۔ تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ ان کی کھال میں موجود مادّے عام حالات میں نہایت باریک نقطوں کی شکل میں ہوتے ہیں لیکن ماحول بدلنے پر وہ پھیل کر پلیٹ کی طرح چوڑے ہوجاتے ہیں۔ اس طرح ان جانوروں میں اپنا جسمانی درجہ حرارت کنٹرول کرنے کی صلاحیت بھی قدرتی طور پر بدل جاتی ہے۔

یونیورسٹی ا?ف کیلیفورنیا، اِروِن کے ماہرین نے اسی خاصیت کی نقل کرتے ہوئے یہ نیا لچک دار کپڑا تیار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ لچک دار ”اسپیس بلینکٹ“ نہ صرف بہتر باڈی وارمرز بنانے کے کام ا?ئے گا بلکہ اس کے ذریعے ایسے ہلکے پھلکے اور پائیدار خیمے بھی بنائے جاسکیں گے اپنے اندر رہنے والوں کو ماحول کی سختیوں (سردی اور گرمی، دونوں) سے بہتر تحفظ فراہم کریں گے۔ ماہرین کے مطابق، مذکورہ اسپیس بلینکٹ کے استعمال سے توانائی کی 30 سے 40 فیصد تک بچت ہوسکے گی۔
اس تحقیق کی تفصیلات ”نیچر کمیونی کیشنز“ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔

اچھی طرح ہاتھ دھوئیے اور 11 امراض سے محفوظ رہیے

لندن (ویب ڈیسک ) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ہاتھ دھونے کے عمل کو اتنی اہمیت دی ہے کہ ہرسال ’ہینڈ واشنگ ڈے‘ منایا جاتا ہے۔
اچھی طرح ہاتھ دھونے کے عمل سے کئی اقسام کےجراثیم، بیکٹیریا اور وائرس ہم سےدور ہوتے ہیں جو گردوغبار، جانوروں یا دیگر انسانوں سے ہمارے ہاتھوں تک منتقل ہوتے رہتے ہیں۔
لیکن ماہرین ان امراض سے بچانے کا بہترین حل یہی بتاتے ہیں کہ ہاتھ دھونے کے معمول کو کسی بھی طرح نظر انداز نہ کیا جائے۔ مثلاً ہاتھ دھونے سے ڈائریا کا خطرہ 58 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ لیکن اقوامِ متحدہ کے مطابق صرف 5 فیصد افراد ہی ایسے ہیں جو درست طریقے سے ہاتھ دھوتے ہیں۔ اسی لیے ہاتھوں کو درست انداز سے دھونے کے پختہ عادت اپنا کر درج ذیل امراض سے بچاجاسکتا ہے۔
پیٹ کے امراض
نورووائرس اتنے خطرناک ہوتے ہیں کہ اس کا ایک وائرس بھی ا?نتوں اور معدے کا مرض پیدا کرسکتا ہے۔ اگر ہاتھ دھولیجئے یا الکحل والے ہینڈ واشر (سینی ٹائزر) سے ہاتھ دھولیجئے تو اس مرض کا پھیلاو¿ 60 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
فلو
بہت چھوٹے اور بہت بزرگ افراد دونوں کے لیے فلو کی وبا جان لیوا ثابت ہوتی ہے۔ صرف 2017 اور 2018 میں پوری دنیا میں فلو سے 80 ہزار اموات ہوئی تھیں کیونکہ یہ تیزی سے پھیلنے والا مرض ہے۔ ہاتھ دھونے سے فلو کے جراثیم دور ہوجاتے ہیں اور یوں ا?پ اس موذی بلکہ جان لیوا انفیکشن سے بھی محفوظ رہتے ہیں۔
گلابی ا?نکھ
صبح کے وقت ا?نکھیں چپکنا اور ان پر پپڑیاں جم جانے کا عمل گلابی ا?نکھ یا پِنک ا?ئی کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ انفکیشن عموماً بچوں میں ہوتا ہے۔ ہاتھ دھونے اور انہیں صاف رکھنے سے اس مرض سے بچا جاسکتا ہے۔
سالمونیلا وائرس اور امراض
سالمونیلا وائرس ا?نتوں کے علاوہ بھی دیگر کئی بیماریوں کی وجہ بنتا ہے۔ بچوں کے پیمپرز کی تبدیلی، متاثرہ خوراک اور گلے سڑے پھلوں، کچے گوشت کو دھونے یا ہاتھ لگانے کے بعد اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح دھوئیں تاکہ سالمونیلا وائرس ختم ہوجائیں۔ اس طرح ا?پ اس خطرناک وائرس کے حملے سے محفوظ رہ سکیں گے۔
بخار، نقاہت اور مونونیوکلیوسِس
اگر کوئی شخص مونو نیوکلیوسِس کے مرض میں مبتلا ہے تو بخار، دردِ سر، بدن کا درد، نقاہت اور کمزوری اس کی عام علامات ہوں گی۔ اس کا مریض تھوکے، چھینکے یا لعاب گرائے تو دوسرے افراد اس سے متاثر ہوسکتے ہیں۔ اسی لیے ہاتھ دھونے کا عمل ا?پ کو اس کے جراثیم سے بچاتا ہے اور یوں ا?پ مونونیوکلیوسِس سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
منہ، پیر اور ہاتھوں کے انفیکشن
بچوں میں کوکسیکی وائرس سے ان کے ہاتھوں اور پیروں میں تکلیف دو سوزش ہوجاتی ہے جس ازالہ اچھی طرح ہاتھ دھوکر ہی کیا جاسکتا ہے۔ اسکولوں میں ایک سے دوسرے بچے میں یہ مرض عام طور پر پھیلتا ہے۔ اس سے بچاو¿ کے لیے اپنے بچے کو اچھی طرح ہاتھ دھونا سکھائیں اور اس امر کو لازمی بنائیں۔
اپنے حمل کو بچائیں
حاملہ خواتین اگر صفائی ستھرائی میں احتیاط نہ برتیں تو چھالوں اور کھجلی جیسے ایک مرض، ہرپس کی نسل کے جراثیم جسم کے اندر جاکر نامولود بچے کو رحم میں بھی متاثر کرسکتے ہیں۔ اس کے خطرناک جراثیم بچے کی دماغی صلاحیت، بصارت اور سماعت کو بھی متاثر کرسکتے ہیں۔ اس کی وجہ سائٹو میگلو وائرس ہے جو صابن سے ہاتھ دھونے پر ختم ہوجاتا ہے۔
اسٹاف اور ایم ا?ر ایس اے وائرس
اسٹاف Staph وائرس کی ایک قسم ایم ا?ر ایس اے وائرس ہے جو عام طور پر جلد اور ناک کی رطوبت میں پلتا ہے۔ ایم ا?ر ایس اے اینٹی بایوٹکس کو ناکام بنانے کے لیے عالمی شہرت رکھتا ہے یعنی اس پر دوا اثر نہیں کرتی۔۔ اگر یہ جسم کے اندر چلاجائے تو خون، جوڑوں اور قلب کو متاثر کرکے جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔
اس کی علامات میں جلد پر سرخ دھبے اور پھپھولے بن جاتے ہیں۔ ضروری ہے کہ زخموں کو ڈھانپ کر رکھا جائے اور اچھی طرح ہاتھ دھوئے جائیں تاکہ اس مرض سے بچا جاسکے۔
ہیپاٹائٹس اے
اچھی خبر تو یہ ہے کہ ہیپاٹائٹس اے اپنے رشتے دار بی اور سی کے مقابلے میں جگر کو دیرینہ مرض کا شکار نہیں کرتا لیکن بری خبر یہ ہے کہ ہیپاٹائٹس اے یرقان، کمزوری اور بخار کا شکار بناکر انسانوں کو طویل عرصے تک بستر سے تو ضرور لگا سکتا ہے۔ ہاتھ دھونے کا عمل ہیپاٹائٹس اے وائرس سے ا?پ کو محفوظ رکھتا ہے۔
گلے میں خراش
اے اسٹریپٹو کوکس بیکٹیریا کا حملہ گلے میں خراش کی وجہ بنتا ہے۔ یہ تیزی سے ایک مریض سے دوسرے صحتمند شخص تک پھیلتا ہے۔ کیفیت شدید ہوجائے تو بخار، درد اور بسا اوقات گردے کے مرض کی وجہ بھی بن جاتے ہیں۔ ہاتھ دھونے کے عادت بھی اے اسٹریپٹو کوکس بیکٹیریا سے بچاتی ہے۔
جیارڈیاسِس
ایک قسم کا طفیلیہ (پیراسائٹ?) جیارڈیاسِس کی وجہ بنتا ہے جو ڈائریا، کمزوری اور پانی کی کمی جیسے کیفیات میں مبتلا کرتا ہے۔ کھانے کھانے سے پہلے اور بعد میں ہاتھ دھونے سے اس مرض سے بچا جاسکتا ہے۔

ڈرون کے ذریعے پہلی مرتبہ پیوندکاری کے لیے گردے کی منتقلی

واشنگٹن (ویب ڈیسک ) ڈرون ٹیکنالوجی سے وابستہ ایک اچھی خبر ا?ئی ہے کہ پہلی مرتبہ ڈرون کے ذریعے ایک مریض کےلیے گردے کا عطیہ اسپتال تک لے جایا گیا ہے۔
یونیورسٹی ا?ف میری لینڈ میڈیکل سینٹر کے مطابق پہلی مرتبہ ا?پریشن کےلیے گردے کو ڈرون کے ذریعے مقررہ اسپتال پہنچایا گیا ہے۔ ڈرون میں خاص اقسام کے سینسر لگائے گئے تھے جن کی مدد سے گردے کی افادیت پر نظر رکھی گئی تھی اور یہ واقعہ 19 اپریل کو پیش ا?یا ہے جس کی تفصیلات اس جمعے کو جاری کی گئی ہیں۔
اس عطیے کی وصول کنندہ بالٹی مور کی ایک 44 سالہ خاتون تھیں جو مسلسل 8 برس سے ڈائلیسس کے تکلیف دہ مرحلے سے گزررہی تھیں اور عطیے کی منتظر تھیں۔ اس منصوبے کے سربراہ جوزف اسکیلا نے کہا کہ کئی سرجن، انجینئروں، ہوائی فضائی ماہرین، نرسوں اور دیگر عملے نے اپنا اہم کردار ادا کیا ہے۔
اس سے قبل میری لینڈ کی اسی ٹیم نے ڈرون کے ذریعے خون کی نالیاں اور خون کے اجزا بھی ایک مقام سے دوسری جگہ تک بھیجے ہیں۔ اس طرح نازک اور حساس اشیا کی منتقلی میں بھی ڈرون کی اہمیت سامنے ا?ئی ہے۔ واضح رہے کہ ڈرون کو امریکی ہوائی و فضائی ایجنسی ایف اے اے سے عضو لےجانے کا سرٹیفکیٹ بھی دیا گیا ہے جس کے بعد ہی گردہ منتقل کیا گیا ہے۔
امریکی ماہرین کا خیال ہے کہ اس عمل سے مزید افراد بعد از مرگ عطیے کی جانب گامزن ہوں گے اور بہت سے لوگوں کی جان بچائی جاسکے گی۔

پی سی بی نے انضمام الحق کا الوداعی ٹور کا مطالبہ تسلیم کرلیا

لاہور (ویب ڈیسک ) پی سی بی نے انضمام الحق کا الوداعی ٹور کا مطالبہ تسلیم کرلیا۔
سلیکشن کمیٹی کے سربراہ انضمام الحق و دیگر ارکان اور قومی ٹیم کے ساتھ وابستہ کوچنگ اسٹاف کے معاہدے ورلڈکپ تک ہیں، اصولی طور پر سلیکٹرز نے میگا ایونٹ کے لیے اسکواڈ کے انتخاب کی صورت میں اپنی آخری ذمہ داری نبھائی ہے، اس کے بعد انضمام الحق اور دیگرارکان کے مستقبل پرسوالیہ نشان موجود ہے۔
قومی ٹیم کی ورلڈکپ میں کارکردگی بورڈ حکام کے لیے فیصلہ آسان کردے گی۔دوسری جانب انضمام الحق کا انگلینڈ کے ٹورکا مطالبہ بالا?خرپی سی بی نے تسلیم کرلیا ہے۔
چیف سلیکٹرعیدالفطر کے فوری بعد پاکستان سے روانہ ہوجائیں گے، پی سی بی کے چیئرمین احسان مانی اورایم ڈی وسیم خان بھی وہاں موجود ہوں گے۔ اس دوران پاکستان کو ا?سٹریلیا اور بھارت کے خلاف اہم میچز کھیلنے ہیں،کینگروز کیساتھ مقابلہ 12جون کو شیڈول ہے، روایتی حریفوں کا ٹاکرا 16 جون کو ہوگا۔
ذرائع کے مطابق ابتدائی پلان کے مطابق چیف سلیکٹر انضمام الحق 2ہفتے انگلینڈ میں قیام کریں گے اور قومی ٹیم کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے ”قیمتی مشورے“ دیں گے۔

پاکستان سمیت دنیا بھرمیں مزدوروں کا عالمی دن منایا جارہا ہے

لاہور(ویب ڈیسک)دنیا بھرکی طرح پاکستان میں بھی آج مزدوروں کا عالمی دن منایا جارہا ہے اور اس موقع پر آج ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔1886 میں یکم مئی کے دن امریکا کے شہر شکاگو کے مزدور، سرمایہ داروں اور صنعت کاروں کی جانب سے کیے جانے والے استحصال پر سڑکوں پر نکلے تھے لیکن پولیس نے اس پرامن جلوس پر فائرنگ کرکے سیکڑوں مزدوروں کو ہلاک اور زخمی کردیا جبکہ درجنوں کو اپنے حق کے لئے آواز بلند کرنے پر پھانسی دے دی گئی لیکن یہ تحریک ختم ہونے کے بجائے دنیا بھر میں پھیلتی چلی گئی جو اب بھی جاری ہے۔پاکستان میں قومی سطح پر یوم مئی منانے کا آغاز 1973 میں پاکستان کے پہلے منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں ہوا۔ اس دن کی مناسبت سے ملک بھر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں تقریبات، سیمینارز، کانفرنسز اور ریلیوں کا انعقاد کیا جاتا ہے جن میں شکاگو کے محنت کشوں کے ساتھ اظہار یکجہتی سمیت مزدوروں، محنت کشوں کے مسائل کو اجاگر کرنے اور ان کے حل کے لئے اقدامات کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔گزشتہ کئی برسوں سے دنیا بھر میں یکم مئی کا دن مزدوروں کے عالمی دن کے طور پر منایاجاتا ہے لیکن محنت کشوں کے مسائل کے حل کے لئے اس قدر سنجیدہ کوششیں نہیں کی گئیں جس قدر ہونی چاہیئں تھیں۔

ہماری حکومت مزدورں کے مسائل انکی دہلیز پر حل کرے گی،صوبائی وزیر معدنیات حافظ عمار یاسر

لاہور ( صدف نعیم سے )صوبائی وزیر معدنیات حافظ عمار یاسر نے کہا ہے کہ ہماری حکومت مزدورں کے مسائل اُنکی دہلیز پر حل کرے گی۔انہوں نے یہ بات چکوال میں مزدوروں کے عالمی دن کے حوالے سے مائنز لیبرہسپتال چوآسیدن شاہ میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر مزدور فیڈریشن نے ایک ریلی کا انعقاد کیا جس کی قیادت صوبائی وزیر معدنیات حافظ عمار یاسر نے کی۔ تقریب میں کمشنر مائنزچوہدری ریاض،اسسٹنٹ مائنز لیبر ویلفیئر کمشنر عبدالرشید،ڈپٹی ڈائریکٹر مائنز رانا ساجد، ہسپتال لیبرویلفیئر کمیٹی کے سربراہ ہارون غنی چیمہ،چیئرمین پاکستان مائنز ورکرز فیڈریشن راسعید خٹک، راجہ مجاہد افسر،مزدور یونین کے راہنماءشریف الدین سواتی، مائنز اونر اور مزدورں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ صوبائی وزیر عمار یاسر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب نے زیرتعلیم بچوں کا وظیفہ 100%بڑھا دیا ہے۔ورکرزویلفیر بورڈ کے تحت ڈیتھ گرانٹ اور شادی گرانٹ کی رقم بڑھا کر جاری کر دی گئی ہے۔EOBIمیں چالیس ہزار مزدور رجسٹرڈ کئے جائیں گے۔انہوں نے آج مائنز میں حادثے میں جانبحق ہونے واے مزدور کی ہلاکت پر ایکشن لیتے ہوئے فوری طور پر مائنز کو بند کرنے اور واقعے کی انکوائری کا حکم دیااور کہا کہ شہید مزدور کے ساتھ پورا انصاف کیا جائے گااور اس کی فیملی کو لیبر لاز کے مطابق تمام مراعات دی جائیں گیں۔انہوں نے 45ویلفیر الاﺅنس کا بھی اعلان کیا۔انہوں نے کہاکہ مزدور بھائیوں کے بچوں اور فیملیز کے مسائل ترجیہی بنیادوں پر حل کئے جائیں گے اورEOBIپر آپکا مقدمہ میں خود لڑوں گا۔ چیئرمین پاکستان مائنز ورکرز فیڈریشن راسعید خٹک نے مزدورں کی پینشن اور مدت ملازمت پر صوبائی وزیر سے EOBIکے خلاف ایکشن لینے کا مطالبہ کیا۔اجلاس سے میاں محمد رمضان،علی شیر،شریف الدین سواتی،رحمت علی،منصور علی شاہ،طلہ فاروق شاہ،میاں محمد افصل،خالد پرویز،راجہ مجاہد افسر اورکمشنر مائنزلیبر ویلفیر ریاض احمد چوہدری نے خطاب کے دوران مزدورں کے حقوق اور اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے ان کے ساتھ مکمل تعاون اور ہمدردی کے جذبات کا اظہار کیا۔کمشنر مائنزلیبر ویلفیر ریاض احمد چوہدری نے بتایا کہ انہوں نے مکڑ وال میں پینے کے صاف پانی اور 10بیڈ کے ہسپتال کا قیام اور تمام اضلاح میں 100گھروں کی تعمیر،لیبر پارکوں میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی اورایک گرلز سکول کا اجراءہوچکا ہے۔ آخر میں صوبائی وزیر معدنیات پنجاب کو چیف مائنر بنانے کے لئے ٹوپی اور میڈل پیش کیاگیا اور خالدپرویز، میاں محمد رمضان،علی شیر،شریف الدین سواتی،رحمت علی،خالد عزیز،ندیم حیات اور کچھ مزدوروں کو سرٹیفکیٹ اور میڈلز دئے گئے۔

اہل پنجاب کو مبارک ہو، انہیں جعلی اور مردہ بلدیاتی نظام سے نجات مل گئی:وزیراطلاعات صمصام بخاری کی میڈیا سے گفتگو

لاہور (ویب ڈیسک)پنجاب کے عوام کو مبارک ہو انہیں ایک جعلی،بے اختیار اور مردہ بلدیاتی نظام سے نجات مل گئی۔ پنجاب اسمبلی سے نئے لوکل باڈیز بل کی منظوری سے عوام کی نچلی سطح پر جمہوریت کے ثمرات پہنچیں گے۔ عمران خان حکومت کا پنجاب کے عوام سے کیا گیا ایک بنیادی وعدہ پورا ہو گیا۔ مفلوج بلدیاتی اداروں کی جگہ مفید، موثر اور عوام دوست بلدیاتی نمائندوں کی صورت میں حقیقی معنوں میں اختیارات اور ترقیاتی فنڈز نچلی سطح پر منتقل ہونے کی راہ ہموار ہو گئی۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیراطلاعات و ثقافت سید صمصام علی بخاری نے آج یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی بجٹ کا 33 فیصدبلدیاتی اداروں کو منتقل ہونے سے ہمارے گلی محلوں کے تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔ پچھلی حکومت کے دوران ن لیگ نے شدید عوامی اور عدالتی دباو¿ پر نمائشی بلدیاتی نظام قائم کیا تھا جس کا مقصد ان کی ذاتی بادشاہت کے نظام کو مستحکم کرنا اور قومی خزانے پر ہاتھ صاف کرنا تھا۔ سید صمصام بخاری نے کہا کہ مضبوط اور مستحکم بلدیاتی ادارے کسی بھی ترقی یافتہ جمہوری ملک کی سیاست، گڈگورننس اور شفافیت کی بنیاد سمجھے جاتے ہیں۔ ہمارے عوام 70 سال سے فرسودہ اور گلے سڑے بلدیاتی نظام کے تحت کسمپرسی اور بدحالی کی زندگی جی رہے تھے۔ جس کی بنیادی وجہ سابقہ حکومتوں کے گماشتوں اور رشتہ داروں کی ان نام نہاد بلدیاتی اداروں پر اجارہ داری تھی جو تمام وسائل اور فنڈز ہڑپ کر جاتے تھے اور عوام بیچارے ہاتھ ملتے رہ جاتے تھے۔ ضلع اور یونین کونسل کی بجائے نئے بلدیاتی نظام میں محلہ کونسل اور ولیج کونسلیں عمل میں آئیں گی جن کا انتخاب 4 سال کی مدت کے لئے غیر جماعتی بنیادوں پر ہو گا۔ صوبائی وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ نئے بلدیاتی نظام کی طرح عمران خان حکومت عوام سے کئے گئے باقی وعدے بھی پورے کرے گی۔ نوکریوں، غریب آدمی کے لئے گھروں کی تقسیم اور معاشی صورتحال کی بہتری جیسے اقدامات عمران خان کی حکومت کے بنیادی ایجنڈے کا حصہ ہیں۔ تاہم اس ایجنڈے کی تکمیل کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی حکومت کا کرپشن کے خلاف مشن کسی قیمت پر رک نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر اگر نئے بلدیاتی نظام کے قانون کی منظوری کے خلاف عدالت میں گئے تو اس سے ان کی عوامی مفاد سے ازلی عداوت اور ذاتی مفادات کے لئے بدعنوانی کو اپنے لئے جائز قرار دینے کا تاثر مزید پختہ ہو جائے گا۔

محنت کشوں کے عالمی دن کے موقع پر چیئرمین برابری پارٹی پاکستان جواد احمد کا پیغام

لاہور(صدف نعیم سے )چیئرمین برابری پارٹی پاکستان جواد احمد کا کہنا ہے کہ محض محنت کشوں کے عالمی دن کو منانے سے ان کے مسائل حل نہیں ہوتے، مزدوروں کسانوں اور محنت کشوں کو بنیادی حقوق فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے،یوم مئی شکاگو کے شہداءسے تجدیدعہد کیا جائے۔