آسٹریلیاسیریزمیں نئے پلیئرزکوموقع دینگے،انضمام

لاہور(آئی این پی )پاکستان کرکٹ بورڈ کی قومی سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین انضمام الحق نے کہا ہے کہ ورلڈ کپ کی ٹیم ذہن میں ہے لیکن اس بات کا ڈر ہے کہ کھلاڑی بہت زیادہ کرکٹ کھیلنے کی وجہ سے کہیں ان فٹ نہ ہو جائیں،میںچاہتاہوں کہ پاکستانی کرکٹرز جسمانی اور ذہنی طور پر تازہ دم ہوکر عالمی کپ میں جائیں۔بی بی سی کو انٹر ویو میں انضمام الحق نے کہا کہ ورلڈ کپ میں کون سے کھلاڑی کھیلیں گے یہ کافی عرصے سے ان کے ذہن میں ہے کیونکہ وہ تمام کھلاڑیوں کو کافی عرصے سے کھیلتا ہوا دیکھ رہے ہیں اور انہیںمواقع دے رہے ہیں۔18 سے 20 کھلاڑیوں کا پول ہے جس پر کام ہورہا ہے۔انضمام الحق کا کہنا ہے کہ پاکستانی کرکٹرز اتنی زیادہ کرکٹ کھیل رہے ہیں کہ انہیںفکر ہے کہ عین موقع پر وہ ان فٹ نہ ہوجائیں۔وہ اپنے کرکٹرز کو ان فٹ نہیں دیکھنا چاہتے اور خواہش ہے کہ پاکستانی کرکٹرز جسمانی اور ذہنی طور پر تازہ دم ہوکر عالمی کپ میں جائیں۔انضمام الحق کا کہنا ہے کہ ابھی تک صرف ایک بڑی انجری محمد حفیظ کی سامنے آئی ہے جبکہ دیگر کھلاڑیوں کو فٹنس کے کسی بڑے مسئلے کا سامنا نہیں ہے۔تاہم انہوںنے کہا کہ اگر کسی کھلاڑی کی فارم اچھی نہیں ہے تو اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ اسے مسلسل کرکٹ کھیلنے کی وجہ سے آرام نہیں مل رہا ۔نضمام الحق کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقہ کے دورے میں پاکستانی ٹیم سیریز نہیں جیت سکی۔ ٹیم کو جیتنے کے مواقع ملے لیکن ان سے فائدہ نہیں اٹھایا جاسکا تاہم اس دورے میں کچھ پہلو مثبت بھی رہے۔اس سیریز میںنئے کھلاڑیوں کو کافی تجربہ ملا اور جوں جوں وہ دورہ گزرتا گیا ٹیم کی کارکردگی میں بہتری آتی گئی۔انضمام الحق کے خیال میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں روٹیشن کی پالیسی کے تحت کچھ کھلاڑیوں کو آرام دیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ جنوبی افریقہ میں کھیلی گئی ون ڈے اور ٹی ٹونٹیسیریز میں روٹیشن کی پالیسی نہ اپنانے کی وجہ یہ تھی کہ وہ اپنے نوجوان کھلاڑیوں کو وہاں کی سخت کنڈیشنز میں ایک سخت ٹیم کے سامنے کھلاکر انہیںتجربہ فراہم کرنا چاہتے تھے۔خیال رہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم ایشیا کپ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے خلاف متحدہ عرب امارات میں سیریز کھیلنے کے بعد جنوبی افریقہ کے دورے پر گئی اور اب کھلاڑی پی ایس ایل میں مصروف ہیں جس کے بعد مزید دو بڑی سیریز ہیں۔

کراچی کنگز نے ملتان سلطانز کو ہرا کر پلےآف کی دوڑ سے باہر کردیا

ابو ظبی (ویب ڈیسک ) پی ایس ایل کے 24 ویں میچ میں کراچی کنگز نے دلچسپ مقابلے کے بعد ملتان سلطانز کو 5 وکٹوں سے شکست دے کر پلے ا?ف کی دوڑ سے باہر کردیا۔
ابوظبی کے شیخ زید اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں کراچی کنگز نے مطلوبہ ہدف لیونگسٹن کی فتح گر اننگز کی بدولت ا?خری اوور میں حاصل کرلیا، لیونگسٹن نے شاندار بیٹنگ کرتے ہوئے 53 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی اور چھکا لگا کر ٹیم کو کامیابی سے ہمکنار کیا، ان کی اننگز میں ایک چھکا اور 5 چوکے شامل تھے۔
بابر اعظم 12، منرو 11، انگرم 31 ، افتخار احمد صفر اور محمد رضوان 10 رنز پر پویلین لوٹے، ملتان سلطانز کے نوجوان پیسر محمد الیاس نے سب سے زیادہ 3 وکٹیں حاصل کیں جب کہ ایونٹ کا پہلا میچ کھیلنے والے محمد عباس نے 2 وکٹیں حاصل کیں۔
اس سے قبل کراچی کنگز کے کپتان عماد وسیم نے ٹاس جیتا اور فیلڈنگ کو ترجیح دیتے ہوئے ملتان سلطانز کو بیٹنگ کرنے کی دعوت دی، کنگز کے بولرز کی نپی تلی بولنگ کی بدولت سلطانز کے بیٹسمین دباو¿ میں رہے جس کے نتیجے میں وقفے وقفے سے وکٹیں گرتی رہیں اور کوئی بیٹسمین بڑی اننگز نہ کھیل سکا، سلطانز کی ٹیم مقررہ اوورز میں 7 وکٹوں پر 118 رنز تک ہی محدود رہی، حماد اعظم 29 اور شعیب ملک 26 رنز بنا کر نمایاں رہے جب کہ عمر صدیق 5، ونسے16، چارلس 7، کرسچئن 5 اور محمد عرفان صفر پر پویلین لوٹے، گرین 18 اور محمد الیاس 3 رنز بنا کر ناٹ ا?و¿ٹ رہے۔

مشکل وقت ختم نہیں ہوا ، دشمن کو جارحیت کا جواب دینے کیلئے تیار رہنا ہو گا : سربراہ پاک فضائیہ

کراچی، اسلام آباد (این این آئی، اے این این) پاک فضائیہ کے سربراہ ایئرچیف مارشل مجاہد انورخان نے کہا ہے کہ مشکل وقت ابھی ختم نہیں ہوا ہمیں ابھی بھی دشمن کی طرف سے کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کے لیے تیاررہنا ہوگا۔پاک فضائیہ کے سربراہ ایئرچیف مارشل مجاہد انورخان نے پاک فضائیہ کے فارورڈ آپریٹنگ بیسزکا دورہ کیا اوردورے کے دوران بیسز پر ہوابازوں، ائیرڈیفنس، انجینئرنگ اورسیکیورٹی پرمامورعملے سے ملاقات کی۔اس دوران ایئرچیف نے دشمن کے خلاف حالیہ فضائی کامیابی کے دوران عملے کے بلند حوصلے اورپیشہ ورانہ مہارت کوسراہتے ہوئے کہا کہ ہم خدائےِ ذوالجلال کے حضورسربسجود ہیں جس نے ہمیں یہ طاقت دی کہ ہم اپنی قوم کی امیدوں پر بھرپوراندازمیں پورا اترسکے۔ایئرچیف نے کہا کہ دشمن کے ساتھ حالیہ کشیدگی میں مادرِ وطن کی سالمیت اوردفاع کے فریضے کو بطریقِ احسن انجام دینے پر پوری قوم کو پاک فضائیہ پر ناز ہے لیکن مشکل وقت ابھی ختم نہیں ہوا، ہمیں ابھی بھی دشمن کی طرف سے کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کے لیے ہمہ وقت تیار رہنا ہوگا۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے پاکستان نے بھارت کوکرارا جواب دیتے ہوئے 2 بھارتی طیاروں کومارگرایا تھا جب کہ ایک بھارتی پائلٹ بھی گرفتار کرلیا گیا تھا۔ ائیر چیف مارشل مجاہد انور خان نے پاک فضائیہ کے فارورڈ آپریٹنگ بیسز کا دورہ اور ہوا بازوں، ائیر ڈیفنس، انجینئرنگ اور سیکیورٹی عملے سے ملاقاتیں کیں۔اس دوران ایئرچیف نے دشمن کے خلاف حالیہ فضائی کامیابی کے دوران عملے کے بلند حوصلے اورپیشہ ورانہ مہارت کوسراہتے ہوئے کہا کہ ہم خدائےِ ذوالجلال کے حضورسربسجود ہیں جس نے ہمیں یہ طاقت دی کہ ہم اپنی قوم کی امیدوں پر بھرپوراندازمیں پورا اترسکے۔

سشما سوراج نے او آئی سی اجلاس میں جا کر بھارت کو دہشتگرد ریاست تسلیم کر ا لیا

نئی دہلی (وائس آف ایشیا) بھارت کی او آئی سی میں ناکامی پر کانگریس رہنما مودی سرکار پر برس پڑے۔ کانگریس کے رہنما منیش تیواری نے بھارتی حکومت کو کھری کھری سنا دیں اور او آئی سی میں ناکامی پر مودی سرکار کو آئینہ دکھا دیا۔اس حوالے سے میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بھارت کے او آئی سی اجلاس میں جا کر ناکامی دیکھنے اور بھارت کو دہشت گرد ریاست قرار دیے جانے پر کانگریس کے رہنما منیش تیواری نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی پر خوب لفظی گولہ باری کی،نئی دہلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے منیش تیواری نے کہا کہ او آئی سی نے قرارداد منظور کی ہے جس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔منیش تیواری نے وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر خارجہ سے سوال کیا ہے کہ کیا یہ ہے آپ کی سفارتی کامیابی؟ کہ آپ نے بھارت پر دہشت گرد ریاست کا لیبل لگوا دیا۔کیا یہ ہے آپکی سب سے بڑی سفارتی کامیابی؟ ان کا کہنا تھا کہ ابوظہبی میں ہوئی اسلام کانفرنس بھارت اور اس کے ہر شہری کے لیے انتہائی پریشان کن ہے۔منیش تیواری نے او آئی سی کی منظور کی گئی قرارداد پڑھ کر بھی سنائی اوراس میں کمشیر کے ساتھ مقبوضہ کا لفظ شامل ہونے ہر بھی مودی سرکار پر تنقید کی اور اسے بھارت کی بڑی سفارتی ناکامی قرار دے دیا۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور مودی نے ابوظہبی میں ہونے والی کانفرنس میں بھارتی کے عوام مفاد کو بیچ دیا۔پاکستان پر حملے سے متعلق بھارتی عوام کو گمراہ کرنے اور جھوٹے دعوے کرنے پر مودی کو اپنے ہی ملک میں سخت سوالات کا سامنا ہے۔کرناٹک کے وزیر پریانک کھرجے نے پاکستان پر ائیر اسٹرائیک کے بھارتی دعوے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں فضائی حملوں نے عوام کے درمیان شکوک و شبہات پیدا کردیے ہیں۔آندھرا پردیش کے وزیراعلیٰ چندرا بابو نائیڈو کا کہنا تھا کہ جو مودی کے خلاف بات کرتا ہے اس کے خلاف کیسز بنادیے جاتے ہیں۔اتر پردیش کی سابق وزیراعلیٰ مایا وتی اور دلی کی سابق وزیراعلیٰ و کانگریس رہنما شیلہ ڈکشٹ نے کہا کہ اس سب سےمودی نے سیاسی فوائد حاصل کرنے کی کوشش کی۔اس کے علاوہ اپوزیشن اور شہریوں نے بالاکوٹ میں کامیابی کے دعوو¿ں پر مودی سرکار سے ثبوت مانگے تو سابق اور موجودہ وزرا نے حالات و واقعات کو سازش قرار دینا شروع کردیا۔ بھارتی وزیراعظم مودی نے کہا کہ بالاکوٹ حملے کا ثبوت مانگنے والے دشمن کو خوش کررہے ہیں، ایسے مطالبات فوج کا مورال ڈاو¿ن کرنے کے مترادف ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان پر ائیراسٹرائیک کے بھارتی حکومت کے دعوے پر ان کے اپنے سیاسی رہنماو¿ں نے ہی سوالات اٹھا دیے ہیں جس کے باعث مودی سرکار کو شدید تنقید کا سامنا ہے جب کہ پاکستان کی جانب سے بھارتی پائلٹ کی رہائی کو دنیا بھر میں امن کے لیے خوش آئند اقدام قرار دیتے ہوئے سراہا جارہا ہے۔بھارت کے سابق وزیر خارجہ یشونت سنہا نے تسلیم کیا ہے کہ( اسلامی ممالک کی تنظیم) او آئی سی کی قرارداد کے بعد مقبوضہ کشمیر میں صورتحال یکسر تبدیل ہوگئی ہے۔ پیر کو یشونت سنہا نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ بھارت نے او آئی سی کی دعوت قبول کرکے بہت بڑی سفارتی غلطی کی۔ اب ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ بھارت کی او آئی سی میں شرکت کے بعد کیا بھارت او آئی سی کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے منظور کی گئی قراردادوں کو بھی تسلیم کرتا ہے یا نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ او آئی سی کے وزراءخارجہ اجلاس میں بھارت کی شرکت ایک بڑی سفارتی غلطی تھی بھارت کو مقبوضہ کشمیر کے شہریوں پر ظلم و ستم نہیں کرنا چاہئے کیونکہ اسی وجہ سے وہاں کے شہری بھارت کے خلاف ہورہے ہیں۔بھارت کے معروف صحافی راج دیپ سرڈیسائی نے کہا ہے کہ بالاکوٹ حملہ کے بعدبھارتیوں کی جانب سے بغلیں بجا نے کے عمل نے دنیا کا بھارت سے اعتماد اٹھ گیا۔پیر کو بھارتی صحافی راج دیپ سرڈیسائی کی جانب سے ایک ٹویٹ میں کہا گیا کہ بالاکوٹ حملہ کے بعدبھارتیوں کی جانب سے بگلیں بچانے کے عمل نے دنیا کا بھارت سے اعتماد اٹھ گیا۔انہوں نے کہا کہ بھارتی عوام پلوامہ حملے کا بدلہ لینا چاہتے تھے تاہم ہمارے اقدامات نے اس عمل کو کرکٹ میچ کے اسکور بورڈ میں تبدیل کر کے رکھ دیا ہے، بالا کوٹ حملہ میں 300 سے 350دہشت گردوں کے مارے جانے کی اطلاع بھارتی حکومت نے دی یا ان کے آئی ٹی سیل نے دی یا بی جے پی نے دی یا میڈیا کی جانب سے دی گئی؟اب اسے کوئی بھی نہیں ماننے کو تیار نہیں ہے۔بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے بھارتی وزیراعظم نریندرامودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاہے کہ اگر آپ کے بقول رافیل طیارے پاکستانی حملوں کا بہتر جواب دے سکتے تھے تو ابھی تک حکومت ایک بھی طیارہ حاصل کیوں نہیں کرسکی،بھارتی میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ انہوں نے کہاکہ مودی حکومت مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے،ہم دفاع کی صلاحیت نہیں رکھتے،صرف بیانات سے کام نہیں چلے گا،انہوں نے کہاکہ مودی نے پانچ سال حکومت کی مگر رو س ایک رافیل طیارہ تک نہیں حاصل کرسکے اس سے بڑی ناکامی حکومت کی اورکیا ہوسکتی ہے۔

نوبل انعام کا حقدار میں نہیں مسئلہ کشمیر حل کرنے والا ہو گا : عمران خان

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی‘ آئی این پی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ خود کو نوبل انعام کا حقدار نہیں سمجھتے کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرنے والا ہی نوبل انعام کا حق دار ہوگا۔تفصیلات کے مطابق گرفتار بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو رہا کرنے کے اعلان کے بعد ٹوئٹر صارفین کی جانب سے پرزور مطالبہ کیا جارہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کو امن کا نوبل انعام دیا جائے جس کے لیے ٹوئٹر پر ہیش ٹیگNobelPeacePrizeForImranKhan# ٹرینڈ کر رہا تھا۔وزیراعظم عمران خان نے اس پر پیر کو اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ‘میں نوبل انعام کا حقدار نہیں، نوبل پرائز کا وہ حق دار ہوگا جو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرے گا’۔وزیراعظم نے کہا کہ برصغیر میں انسانی ترقی اور امن کو راستہ د ینے والا نوبل پرائز کا صحیح اہل ہوگا۔ وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد کو ماڈل سٹی بنانے کےلئے اقدامات تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ مقامی افراد کو صحت اور تعلیم کی معیاری سہولیات فراہم کرنا ہوں گی، انتظامیہ مستقبل کی ضروریات کے مطابق منصوبہ بندی کرے، اسلام آباد کے بے سہارا بچوں کو تعلیمی اداروں میں داخل کروایا جائے، پیر کو وزیراعظم عمران خان سے ارکان قومی اسمبلی نے ملاقات کی،ملاقات میں وزیرخزانہ اسد عمر، وزیرصحت عامر کیانی،وزیراعظم کے معاون خصوصی علی نواز اعوان،راجہ خرم نواز، نعیم الحق،کمشنر اسلام آباد و دیگر ارکان نے شرکت کی۔ ملاقات میں اسلام آباد کے ماسٹر پلان کی تبدیلی کےلئے قائم کمیشن کی کارکردگی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اسلام آباد دنیا کے خوبصورت شہروں میں سے ایک ہے،اسلام آباد کی خوبصورتی بڑھانے سمیت دیگر ترقیاتی منصوبوں کی رفتار تیز کی جائے، مقامی افراد کو صحت اور تعلیم کی معیاری سہولیات فراہم کرنا ہوں گی، انتظامیہ مستقبل کی ضروریات کے مطابق منصوبہ بندی کرے، اسلام آباد کے بے سہارا بچوں کو تعلیمی اداروں میں داخل کروایا جائے۔ وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد کو ماڈل سٹی بنانے کےلئے اقدامات تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کے ترقیاتی منصوبوں کی رفتار تیز کی جائے۔

بھارت 7 دن سے آگے جنگ نہیں لڑ سکتا ، امریکی اخبار نے پول کھول دیا : معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ اگر ہم یہ بات کہتے تو یہ کہا جا سکتا تھا کہ پاکستان انڈیا پر الزام لگا رہا ہے لیکن یہ بات امریکہ کے ایک اخبار نے کی ہے کہ جو مستند اخبار ہے اور اس کی خبریں کافی حد تک صحیح ہوتی ہیں۔ امریکی اخبار کا یہ دعویٰ جو ہے وہ اس خوفناک صورتحال کو ظاہرکرتا ہے کہ انڈیا جو ہے وہ جتنی بھی باتیں کر رہا ہے ہوا میں ہیں ان کے دعوے بھی ہوا میں ہیں اسرائیل کے کچھ لوگ اس کی واہ واہ میں شریک ہیں۔ اسرائیل کی سراغ رساں ایجنسی بھی ساتھ شامل ہے اور آج تو بڑے واضح طور پر یہ خبر آ گئی ہے جو خبریں نے پہلے دن خبر شائع کی تھی کہ اسرائیل جو ہے جو طیارے انڈیا کے گرائے گگئے تھے ان کا سامان ملا ہے اس میں سے جو چیزیں ملی ہیں اس میں اس حملے کا اور پلاننگ کا معلومات کا وہ اسرائیل سے براہ راست تعلق تھا اور آج تو واضح اورکھل کر یہ خبر آ گئی ہے کہ بھارت اور اسرائیل مل کر پاکستان پر میزائل حملہ کرنا چاہتے تے اور یہ سمجھتا ہوں کہ یہ بات ظاہر ہے لیکن اسرائیل کتنی جنگ ان کی آ کر لڑے گا۔ وہ کچھ سپیشلسٹ دے سکتے ہیں کچھ انسٹرکٹر دے سکتے ہیں لیکن اسرائیل کی بڑے پیمانے پر فوج نہیں ہے وہ وہاں بھی اپنی بقا کی جنگ لڑے وہ ایک مدت سے لڑتا آ رہا ہے اور یہاں آ کر انڈیا کروڑوں لوگوں کے تحفظ اور دفاع کے لئے بھی لڑائی لرے یہ ممکن نہیں وہ یقینا مدد ضرور دے گا اسلحہ سے دے گا اور اپنے پروفیشنل ماہرین سے دے گا اس سے زیادہ اسرائیل آﺅٹ آف دی وے جا کر انڈیا کے لئے کچھ نہیں کر سکتا۔ اب بات اتنی اوپن ہو چکی ہے کہ اور آج کی سٹوری کے بعد کہ اسرائیل شریک تھا اگر پاکستان پر میزائل حملہ ہوتا تو اسرائیل بھی اس کی پلاننگ میں شریک تھا میں یہ سمجھتا ہوں کہ اب ضرور دیکھنا پڑے گا بہت سارے دوسرے ملکوں کو جو اس جنگ میں کبھی شامل نہیں تھے جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے یہ آج سے 40,30,20,15 سال سے ہم یہاں سنتے اور پڑھتے آئے تھے کہ ہنود و یہود کو ہندوستان اور یہودی ریاست یعنی اسرائیل یہ اکٹھے ہیں ایک ساتھ ہیں اور پاکستان کا صف اول کا دشمن اپنے آپ کو سمجھتے ہیں۔
امریکہ اور برطانیہ سے تو ہمیں کوئی توقع نہیں کرنی چاہئے برطانیہ خود شریک تھا اسرائیل کے قیام میں اور امریکہ پہلے دن سے اسرائیل کا سب سے بڑا مددگار ہے اور لوگ تو کہتے ہیں کہ ایٹم بم اسرائیل کے پاس ہے وہ بھی نیوکلیئر ٹیکنالوجی مکمل طور پر جو اسباب ہے وہ امریکہ مہیا کرتا ہے امریکی اسلحہ ان کے پاس ہے امریکی ٹیکنیکل لوہا ان کے پاس ہے اور امریکہ کے بینکوں پر یہودی سرمایہ کاروں کا ہے لہٰدا امریکہ سے یہ توقع رکھتا کہ وہ اسرائیل کی مذمت کرے گا وہ ناممکن ہے مناسب نہیں ہو گا لیکن اس طرح برطانیہ سے بھی زیادہ لمبی چوڑی توقعات نہیں باندھنی چاہئیں۔ لیکن دنیا جو ہے وہ صرف امریکہ اور برطانیہ کا نام نہیں ہے اور دنیا میں بے شمار ملک ہیں ابھی یہ جو پاکستان نے جو خطوط لکھے ہیں وہ ایک 168 یا 187 ممالک کو خط لکھے ہیں۔ ان کی اسمبلیوں اور پارلیمنٹس کو عمائدین کو یہ خطوط لکھے گئے ہیں جس میں یہ توجہ دلائی گئی ہے انڈیا کی انتہا پسندی کی طرف تو اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان کے نقطہ نظر سے متاثر ہونے والے ممالک کی کمی نہیں ہے یہ درست ہے وہ اتنی پاور میں نہیں ہیں وہ سپر پاور میں شمار نہیں ہوتے لیکن عددی اکثریت کے اعتبار سے ایک بہت بڑی تعداد ایسی ہے جو پاکستان کے نقطہ نظر کی حمایت کرتی ہے اورروزانہ ہمیں جو مختلف ملکوں کے عمائدین کی طرف سے عمران خان صاحب کو فون موصول ہو رہے ہیں یا جن سے عمران خان صاحب فون پر بات کر رہے ہیں ان میںکل برطانوی وزیراعظم تھریسامے بھی شامل تھیں۔ قطر کے امیر کا یہ کہنا کہ ہم حاضر ہیں انڈیا سے بات چیت کرنے کے لئے اور اس سلسلے میں ہمارا تعاون حاضر ہے اسی طرح بے شمار ملک جو ہیں وہ آہستہ آہستہ پیش کش کر رہے ہیں میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان اس دنیا کی اس ظالمانہ دوڑ میں سپر پاورز کے شکنجے میں جو ممالک ہیں وہ تو ظاہر ہے ایک سپر پاور اگر انڈیا کی مدد کر رہا ہے توہ بھی مجبور ہیں میں سمجھتا ہوں کہ دنیا کے اکثریتی ممالک جو ہیں انڈیا کا جھوٹ انڈیا کے سامنے آ گیا ہے انڈیا کے مبالغہ آمیز باتیں سامنے آ گئی ہیں ان کو یہ معلوم ہو گیا ہے کہ 300 آدمی کس جگہ پر انڈیا نے پاکستان کے دہشت گرد قرار دے کر ختم نہیں کئے ان کو یہ پتہ چل گیا ہے کہ اب یہ ہم نے نہیں بلکہ امریکی ذرائع ابلاغ نے یہ کہا ہے کہ وہاں کچھ درختوں کے پتے ضرور جھلس گئے تھے اس کے سوا کوئی بڑا نقصان سامنے نہیں آیا۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکی ذرائع ابلاغ یہ بھی کہہ رہا ہے کہ جو ایف 16 طیارے کی تباہی کی جو روداد ہے وہ بھی جھوٹ ہے کیونکہ یہ کہیں ثابت نہیں ہوتا کہ پاکستان جن طیاروں کی مدد سے چھوٹی سی جو جھڑپ تھی اس کا مقابلہ کیا ہے تو اس میں کسی بھی جگہ ایف 16 طیارہ استعمال نہیں ہوا امریکہ کہہ رہا ہے کوئی 300 آدمی وہاں دہشت گرد تھے جو تباہ ہوئے ہیں۔ امریکہ کہہ رہا ہے ایف 16 طیارہ استعمال ہی نہیں ہوا۔ اب اس طرح اوپر نیچے انڈیا کا جھوٹ ظاہر ہوتا جا رہا ہے اگر وہ 300 آدمی دہشت گرد بقول ان کے ختم ہوئے ہیں تو کہاں ہیں ان کی لاشیں ان کی میتیں کہاں ہیں ان کی تدفین کہاں ہوئی، 300 آدمی تھوڑے نہیں ہوتے اس کے علاوہ اگر ایف 16 استعمال ہوئے ہیں تو امریکہ جس نے ایف 16 دیئے تھے پاکستان کو جو ایک ایک طیارے کا حساب رکھتا ہے اس کو تو پتہ نہیں ہے بھارت کو کیسے پتہ چل گیا۔ ثالثی کے کردار کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ روس اس سے پہلے بھی پاکستان کے ساتھ آپ کو یاد ہو گا 1965ءکی جنگ میں جو ثالثی کی پیش کش کی تھی وہ روس نے کی تھی اور مجھے اچھی طرح سے یاد ہے کہ اس وقت لعل بہادر شاستری جو تھے وہ انڈیا کے وزیراعظم تھے اور پاکستان کے صدر اس وقت ایوب خان تھے اور ذوالفقار علی بھٹو اس وقت پاکستان کے وزیرخارجہ تھے چنانچہ تاشقند میں جو اس وقت روس میں تھا اور یہ بعد میں یہ مسلمان ریاستیں آزاد ہوئی ہیں، جن کو روسی ترکستان کی ریاستیں کہتے ہیں لیکن اس وقت بھی روس نے ثالثی کی پیش کش کی تھی اور یہاں سے ایوب خان اور وہاں سے لعل بہادر شاستری بھاگتے تھے اور تاشقند میں یہ مذاکرات ہوئے تھے۔ روس جو ہے اس کے تعلقات بھارت سے بھی بہت اچھے ہیں۔ پاکستان سے بھی گزشتہ چند برسوں سے روس نے اپنے بڑے تعلقات بنائے ہیں اور محسوس ہوتا ہے کہ روس کی ثالثی کو تو شاہ محمود قریشی نے تسلیم بھی کر لیا ہے جو میں نے ان کا 3 دن پہلے انٹرویو کیا ہے اس میں انہوں نے پہلا جملہ ہی یہ تھا کہ ہم نے روس کی ثالثی کو قبول کر لیا ہے اور اب ہم منتظر ہیں کہ روس جو ہے۔ الفاظ یہ تھے کہ دیکھنا ہے کہ ماسکو اب کب بھارت سے بات کرنا ہے اور پھر ہمیں بتاتا ہے کہ بات چیت کہاں تک پہنچی ہے۔
ہم کہیں گے تو کہا جائے گا کہ ہم ایک مخالف ملک کے بارے میں کر رہے ہیں میں کوئی لفظ نہیں کہنا چاہتا لیکن یہ جو امریکی اخبار کہتا ہے جو امریکہ کی حکومت کہتی ہے جو امریکہ کی وزارت خارجہ کہتی ہے جو امریکہ کا سٹیٹ آفس کہتا ہے وہ ازخود ان چیزوں کی تکذیب اور تردید کر رہا ہے اور بھارتی دعوﺅں کی قلعی کھول رہا ہے۔
روس نے پاک بھارت تنازع میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے جسے پاکستان نے قبول کر لیا ہے اب دیکھنا ہے کہ ماسکو اس بارے دل سے کب بات کرتا ہے۔ روس نے 1965ءمیں بھی ثالث کا کردار ادا کیا تھا اور پاک بھارت مذاکرات تاشقند میں ہوئے تھے۔ نیویارک ٹائمز امریکی اخبار نے بھارت کی جنگی دھمکیوں کی قلعی کھول دی ہے۔ اب یہ بات کھل کر سامنے آ گئی ہے کہ اسرائیل بھارت کی مدد سے پاکستان پر میزائل حملہ کرانا چاہتا تھا۔ پاکستان کو چاہئے کہ اس معاملہ پر زیادہ سے زیادہ ملکوں کے ساتھ رابطہ کرے اور اپنے موقف سے آگاہ کرے۔ سپیکر قومی اسمبلی کے دنیا بھر کی پارلیمان کو لکھے گئے خط کا بھی مثبت اثر ہو گا۔ اسرائیل پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خلاف ہے اور اسے ختم کرنا چاہتا ہے جبکہ یہ پروگرام ہماری بقا کیلئے صروری ہے کہ ہمارا ازلی دشمن بھی ایٹمی طاقت رکھتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے نوبل انعام بارے بڑی خوبصورت بات کی ہے کہ اسے ملنا چاہئے جو مسئلہ کشمیر کو حل کرائے۔ نریندر مودی بے نقاب ہوتا جا رہا ہے۔ کانگریس کے رہنما تیہواری نے پریس کانفرنس میں مودی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ مودی نے او آئی سی میں بھارت کی پوزیشن خراب کی ہے جس پر انہیں جواب دینا ہو گا۔ سوشل میڈیا اور بھارتی میڈیا کا بھی ایک حصہ ان کی بات کی حمایت کر رہا ہے۔ شیخ عبداللہ کا انٹرویو بھی سوشل میڈیا پر چل رہا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ فوج کشی سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہو گا۔ پاکستان پر الزام لگانے کی بجائے ان کشمیری نوجوانوں سے بات کیوں نہیں کی جاتی جو بھارتی فوج کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ ایک خاتون شاعرہ لتا حیا نے اپنی نظم میں مودی کو خوب لتاڑا اور کہا کہ میں ہندو مسلم اتحاد کو فروغ دینے کیلئے ایک مسجد تعمیر کرانا چاہتی ہں۔ ہندو دانشور کھل کر مودی کے خلاف بول رہے ہیں اس کے تعصب اور مسلم دشمنی کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ بھارت سے خبریں آ رہی ہیں کہ ابھی نندن کے پیچھے پڑ گئے ہیں کوئی کہتا ہے دماغی توازن درست نہیں کوئی کہتا ہے فوج سے نکال دو بہت سے لوگ نندنن کی طرف داری بھی کر رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے بھارتی قیدی پائلٹ کی رہائی کا فیصلہ کر کے بھارت میں اپنی حمایت میں لابی بنا لی ہے۔ بھارت میں مودی مخالفت اور مودی حمایت میں بحث تیز ہو گئی ہے۔ جھوٹ بول کر خود کو بے نقاب کرنے والا مودی اب اپنے فاع میں مصروف ہے عمران خان نے جس طرح سعودی عرب سے کہہ کر قیدی رہا کرائے اسی طرح دنیا کے دیگر ملکوں کی جیلوں میں سالوں سے بند پاکستانی قیدیوں کو بھی رہا کرنا چاہئے۔ جس طرح امریکہ کا سفارتخانہ اس ملک میں موجود تمام امریکیوں کا ریکارڈ اور خیال رکھتا ہے اسی طرح پاکستانی سفارتخانوں کو بھی فعال کردار ادا کرنا چاہئے۔

پاک فوج نے برتری ثابت کردی، ایٹمی ہتھیاروں میں بھی پاکستان آگے :سیف الرحمن ، بھارت کے پاس بلاشبہ افرادی قوت زیادہ ، لیکن ہمارے پاس جذبہ حیدری :عبدالباسط ، بھارتی عوام جان چکے کہ مودی الیکشن لڑنے کیلئے محاذ آرائی کررہا ہے: رحمت علی، بھارتی پائلٹ چھوڑنے کو عالمی سطح پر سراہا گیا لیکن مودی نے رویہ نہیں بدلا: آغا باقر، چینل ۵ کے پروگرام ” کالم نگار “ میں گفتگو

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)کالم نگاررحمت علی رازی نے کہا ہے کہ کوئی بھی اب میڈیا کے دور میں سچ کو چھپا نہیں سکتا ۔بھارت میں عوام جان چکے ہیں کہ مودی الیکشن لڑنے کے لئے محاذ آزائی کر رہا ہے یعنی اپنے ذاتی مفاد کی جنگ لڑ رہا ہے۔ چینل فائیو کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس دوران ہماری اپوزیشن نے بہت ہی مثبت کردار ادا کیا۔بھارتی میڈیا بھی جھوٹ پر جھوٹ بول رہا ہے بہرحال ہمیں اب بھی الرٹ رہنا چاہئے۔میرے خیال میں او آئی سی میں نہ جانا بہتر اقدام ہے ۔ہو سکتا ہے وزیراعظم عمران خان مسئلہ کشمیر بھی حل کرالیں۔کالم نگار میاں سیف الرحمن نے کہا کہ اس میں شک نہیں افواج پاکستان انتہائی باصلاحیت اور پیشہ ور ہیں۔پاکستان کا بجٹ بھارت کی نسبت ایک تہائی ہے جبکہ بھارت کے بجٹ میں سالانہ بیس فیصد اضافہ بھی ہو رہا ہے لیکن پاک فوج نے اپنی برتری ثابت کر دی۔جوہری ہتھیاروں میں بھی پاکستا ن آگے ہے۔پاکستان نے بغیر کسی شرط کے پائلٹ کو چھوڑ کر بھارت کو ٹیکنیکلی ناک آﺅٹ کیا۔میں سمجھتا ہوں ہمیں سفارتکاری بھی بہتر کرناہو گی۔ وزیر خارجہ موجود نہیں تھے لیکن پھر بھی او آئی سی میں پاکستان کی تائید ہوئی۔ بہتر حکمت عملی میں وزیراعظم عمران خان باقی لیڈروں سے مختلف نظر آئے۔ پی ایس ایل کراچی منتقل ہونا خوش آئند لیکن لوگوں کی خواہش تھی پی ایس ایل لاہور میں ہو۔کالم نگار عبدالباسط نے کہا کہ ایوب خان نے بھارت کے حوالے سے کہا تھا ہمارا پالا ایک مکار دشمن سے ہے۔بھارت کے پاس بلاشبہ افرادی قوت زیادہ ہے لیکن ہمارے پاس جذبہ حیدری ہے۔بھارتی پائلٹ کو چھوڑنے سے پاکستان کی نیک نامی ہوئی پائلٹ کو کسی کے کہنے پر نہیں چھوڑا پاکستان خودمختار ملک ہے۔امریکہ سے بھی پاکستان کو کسی قسم کی توقع نہیں رکھنی چاہئے امریکہ کے حوالے سے ہمارے تجربات اچھے نہیں رہے۔مسئلہ کشمیر مزید اجاگر ہوا ہے۔پاکستان میں پی ایس ایل آنا بڑا اقدام ہے۔ کالم نگارآغا باقر نے کہا ہے کہ امریکی اخبار نے بھارت کی جنگی صلاحیتوں کا پردہ فاش کردیا ہے۔پاکستان نے بھارتی پائلٹ چھوڑ دیا جس کو دنیا نے سراہا لیکن بھارتی حکومت کے رویے میں تبدیلی نہیں آئی۔پائلٹ کو کچھ روز رکھ کر چھوڑا جاتا تو شاید بہتر تھا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر اہم مسئلہ ہے۔بھارتی عوام کے سامنے مودی کا بدنماچہرہ سامنے آ گیا۔