2019 انتخابات : بھارت اورافغانستان میں بڑے پیمانے پر طالبان کے حملوں کا خطرہ

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)امریکا کے ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس ڈینیئل کوٹس نے 2019 میں افغانستاں اور بھارت میں انتخابات اور وسیع پیمانے پر طالبان حملوں سے جنوبی ایشیا کو درپیش چیلنجز میں اضافے کا امکان ظاہر کیا ہے۔سینیٹ کمیٹی برائے انٹیلی جنس میں ڈینیئل کوٹس نے امریکا کو درپیش اہم عالمی خطرات کی نشاندہی سے متعلق رپورٹ پیش کی تھی۔نیشنل انٹیلی جنس ڈائریکٹر نے اپنے بیان میں یہ پیش گوئی کہ نے والے سال میں پاکستان میں موجود مسلح گروہ اپنی محفوظ پناہ گاہوں میں رہنے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پڑوسی ممالک میں حملے جاری رکھیں گے۔ڈینیئل کوٹس کی رپورٹ میں پاکستان کو دہشت گردی کی حمایت کرنے اور انہیں محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے کا ذمہ دار قرار دیاگیا جہاں وہ بھارت اور افغانستان میں کیے جانے والے حملوں اور امریکی مفادات کے مخالف اقدامات کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔رپورٹ میں اسلام آباد کو بعض گروہوں کو پالیسی آلہ کار کے طور پر استعمال کرنے اور صرف براہ راست پاکستان کو دھمکانے والے مسلح گروہوں کو نشانہ بنانے کا الزام بھی عائد کیا گیا۔ڈینیئل کوٹس کی رپورٹ میں دعوی کیا گیا کہ انسداد دہشت گردی تعاون میں پاکستان کا تنگ نقطہ نظر طالبان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی امریکی کوششوں پر پانی پھیر دے گا۔یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستان، افغانستان میں امن عمل اور 17 سال سے جاری جنگ کے خاتمے میں امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں اہم ترین کردار ادا کررہا ہے۔خیال رہے کہ پاکستان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے اور سرحد پار دہشت گردی کے الزامات کو یکسر مسترد کرتا ہے۔رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی کہ اگر اتحادی حمایت موجودہ سطح تک قائم رہتی ہے تو کابل اور طالبان 2019 میں افغان جنگ میں اسٹریٹیجک ملٹری فوائد حاصل نہیں کرسکیں گے۔اس میں نشاندہی کی گئی ہے کہ طالبان نے بڑے پیمانے پر حملوں میں تیزی کردی ہے تاہم افغان فورسز نے شہروں اور حکومتی اداروں کو محفوظ کیا ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ افغان سیکیورٹی کو دفاعی مشن قبضے میں لیے گئے علاقے پر کنٹرول برقرار رکھنے میں نقل و حرکت اور قابل اعتماد افواج کی کمی کا سامنا ہے ۔پاکستان کے جوہری پروگرام پر تشویش،ڈینیئل کوٹس نے سینیٹ کمیٹی میں دیے گئے ریمارکس میں کہا کہ ہمیں پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی تیاری پر تشویش ہے لیکن انہوں نے بھارت کے جوہری پروگرام سے متعلق کسی تشویش کا اظہار نہیں کیا۔تاہم رپورٹ میں 2018 میں بھارت میں جوہری میزائل سے لیس پہلی جوہری آبدوز کو اپنے ہتھیاروں میں شامل کیے جانے کا ذکر کیا گیا ہے۔رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی بھی کی گئی کہ پاکستان نئے قسم کے جوہری ہتھیاروں کی تیاری جاری رکھےہوئے ہے جن میں شارٹ رینج میزائل، سمندر سے مار کرنے والے کروز میزائل، فضا سے مار کرنے والے کروز میزائل اور لانگ رینج بیلسٹک میزائل شامل ہیں۔2016 میں جوہری دہشت گردی سے بچا سے متعلق ہارورڈ کینیڈی کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بھارت کے جوہری سیکیورٹی اقدامات پاکستان سے کمزور ہوسکتے ہیں۔اس میں کہا گیا تھا کہ بھارت میں سرحد پار چوری کا خطرہ کم دکھائی دیتا ہے جبکہ پاکستان میں یہ خطرہ زیادہ ہے۔امریکا کی رپورٹ کے مطابق 2019 میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے مجموعی خطرہ بڑھنے کا امکان ہے۔رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے بڑھتے ہوئے جوہری ہتھیار جنوبی ایشیا میں جوہری سیکیورٹی کے خطرے میں اضافہ کررہے ہیں۔اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ جوہری ہتھیاروں کی نئی اقسام خطے میں سیکیورٹی سے متعلق نئے خطرات میں اضافہ کردے گا۔رپورٹ کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی مئی 2019 یعنی بھارت میں انتخابات تک برقرار رہے گی اور اس کے بعد بھی جاری رہنے کا امکان ہے۔پاک بھارت کشیدگی کی وجوہات میں سرحد پار دہشت گردی،لائن آف کنٹرول (ایل اوسی ) پر فائرنگ، بھارت میں متنازع انتخابات اور بھارت کے مقابلے میں امریکی تعلقات سے متعلق پاکستانی تصور شامل ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ مسلسل دہشت گرد حملے اور کشمیر میں سرحد پار فائرنگ سے دونوں ممالک کی جانب سے مفاہمت کی سیاسی خواہش میں کمی آئی ہے۔اس میں مزید کہا گیا کہ بھارت کے ملکی انتخابات کے نتیجے میں پیدا ہونے والی سیاسی ہلچل کی وجہ سے پاکستان سے تعلقات بحال کرنے کے مواقع میں کمی آئے گی۔ڈینیئل کوٹس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں ہونے والے انتخابات ملک میں فرقہ وارانہ انتشار میں بھی کردار ادا کرسکتے ہیں، جس سے بھارتی مسلمانوں اور مذہبی دہشت گرد گروہوں کو بھارت میں اپنے اثرات کا دائرہ کار وسیع کرنے میں مدد ملے گی۔مزید برآں امریکا کے مطابق بھارت اور چین کے تعلقات میں دونوں جانب سے کوششوں کے باوجود کشیدگی برقرار رہنے کا امکان ہے۔تاہم چینی اور بھارتی قیادت نے اپریل 2018 میں کشیدگی میں کمی اور تعلقات میں بحالی کے لیے ایک غیر رسمی ملاقات کی تھی جس میں سرحد سے متعلق مسائل پر بات چیت نہیں ہوئی تھی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ فوجی نقل و حرکت سے متعلق غلط فہمی کے نتیجے میں چین اور بھارت کے تعلقات میں تنا پیدا ہوگا جو ایک مسلح تصادم میں بھی تبدیل ہوسکتا ہے۔

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کی سمری تیار

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم کی منظوری کے بعد نئی قیمتوں کا اعلان کیا جائے گا۔ وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے بعد نئی قیمتوں کا اطلاق یکم فروری سے ہوگا۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کی سمری تیار کر لی گئی ہے جس میں اوگرا کی جانب سے پٹرول کی قیمت میں 50 پیسے فی لٹر کمی کی سفارش کی گئی ہے۔اس کے علاوہ ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 4 روپے فی لٹر، لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 1 روپیہ فی لیٹر اور مٹی کے تیل کی قیمت میں 2 روپے فی لیٹر کمی کی سفارش کی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی منظوری کے بعد نئی قیمتوں کا اعلان کیا جائے گا۔ وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے بعد نئی قیمتوں کا اطلاق یکم فروری سے ہوگا۔

سانحہ ساہیوال، مقتولین کے لواحقین کا تفتیش میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ

لاہور (خصوصی رپورٹر) سانحہ ساہیوال میںمقتو لین کے لواحقین انصاف کےلئے در بدر ، خلیل کے خاندان نے جے آئی ٹی عد م تحفظ کا اظہار کرتے ہو ئے تفتیش میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ کر لیا۔بتا ےا گےا ہے کہ مقتو ل خلیل کے بھائی جلیل کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے بنائی جانے والی جے آئی ٹی پر اعتماد نہیں ہے، جے آئی ٹی سانحہ ساہیوال کے کیس کو خراب کر رہی ہے۔ خلیل کے لواحقین اور ذیشان کی والدہ گزشتہ روز قائمہ کمیٹی کے ممبران سے ملنے کیلئے اسلام آباد گئے تھے، اور وہاں بھی انہوں نے جے آئی ٹی کے بارے میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ لواحقین کاکہنا تھا کہ انہیں جے ائی ٹی کی تحقیقات پر بھروسہ نہیں ہے اس لئے وہ اس کا حصہ نہیں بنیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کے افسران رات کو 2 بجے ان کے گھر آتے ہیں اور طلبی کے حکم نامے پر دستخط کرواتے ہیں اور انہیں یہ حکم دے کر چلے جاتے ہیں کہ عینی شاہدین کو لے کر جائے وقوعہ پر پہنچ جائیں۔ لواحقین کا مزید یہ کہنا ہے کہ جے آئی ٹی نے اب تک جو اہلکار گرفتار کیے ہیں انہیں ابھی تک نامزد بھی نہیں کیا بلکہ انہیں ایک علاقہ مجسٹریٹ کے سامنے پیش کر کے جیل بھجوا دیا ہے، جبکہ یہ کیس تو دہشت گردی کی عدالت میں چلنا تھا۔دوسری جا نب لواحقین کے وکیل شہباز بخاری کا الزام ہے کہ ،فرانزک ایکسپرٹ ڈاکٹر تیمور ہمایوں نے دھمکی آمیز کال کی ، وکیل شہباز بخاری کا مزید کہنا تھا کہ فیصل واوڈ نے مقدمہ درج کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ یاد رہے اس سے قبل وکیل شہباز بخاری نے میڈیا کے سامنے دھمکی آمیز کالز موصول ہونے کا اعتراف کیا تھا اور باقاعدہ ریکارڈنگ میڈیا کی موجودگی میں پیش کی تھی۔

تحفظات دور نہ ہونے پر ق لیگ وزارتوں سے الگ ہونے کیلئے تیار، ذرائع

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ قائداعظم (پی ایم ایل ق)کی قیادت اور وزیراعلی پنجاب کے درمیان اہم ملاقات میں تحفظات پر بات ہو گی۔ ذرائع کے مطابق ق لیگ کی قیادت اور وزیراعلی پنجاب کے درمیان اہم ملاقات میں وزراتوں اور اختیارات سے متعلق اپنا موقف سامنے رکھا جائے گا۔ذرائع کے مطابق تحفظات دور نہ ہونے پر ق لیگ وزارتوں سے الگ ہونے کے لیے تیار ہے، تاہم وزارتیں چھوڑنے کے باوجود ق لیگ حکومتی بینچوں پر بیٹھے یاد رہے کہ اپنی وزارت میں مداخلت پر ق لیگ کے وزیر عمار یاسر پہلے ہی استعفی قیادت کو بھجوا چکے ہیں۔

خون جما دینے والی سردی، لاہور میں بوندا باندی، پہاڑوں پر برفباری

لاہور(صباح نیوز) لاہور میں بوندا باندی کا سلسلہ جاری رہا ، کراچی سمیت سندھ اور بلوچستان میں بارش کا امکان ہے، مری، گلیات میں برفباری متوقع ہے۔بالائی علاقوں میں خون جما دینے والی سردی، سکردو میں پارہ منفی 20 تک گر گیا دیگر بالائی علاقوں میں بھی سردی انتہا کو پہنچ گئی ، برفباری کے بعد بعض مقامات پر درجہ حرارت منفی 25 تک گر گیا، لوگوں گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے۔ادھر بلوچستان میں کہیں ہلکی اور کہیں تیز بارش نے موسم کو مزید سرد بنا دیا۔ صبح سویرے کوئٹہ شہر کو سرمئی بادلوں نے گھیر لیا اور پھر شروع ہوا برسات کا سلسلہ جس نے سردی کی شدت میں اضافہ کر دیا۔کراچی بھی والے تیار ہوجائیں جہاں ( آج ) جمعرات کو بھی بادل برسیں گے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق دو روز تک بالائی خیبرپختونخوا، بالائی پنجاب اور سندھ کے مختلف علاقوں میں کہیں ہلکی اور کہیں تیز بارش ہوگی جبکہ پہاڑوں پر برفباری کا بھی امکان ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق کم سے کم درجہ حرارت استور میں منفی 16، بگروٹ منفی 15، کالام منفی 14، ہنزہ منفی 08، مالم جبہ منفی 06، کوئٹہ منفی 04، قلات منفی 03، مری 02، گلگت اور مظفرآباد میں منفی 01 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ اسلام آباد میں کم سے کم درجہ حرارت صفر، لاہور 3، فیصل آباد 4، ملتان 7، پشاور 2 اور کراچی میں 12 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔

پاکستان کے خلاف 3ٹی ٹوئنٹی میچز سیریز کھیلے گی، پہلا میچ آج کھیلا جائے گا

کراچی(صباح نیوز) ویسٹ انڈیز کی ویمن کرکٹ ٹیم 15سال بعد پاکستان پہنچ گئی جہاں وہ پاکستان کے خلاف 3ٹی ٹوئنٹی میچز پر مشتمل سیریز کھیلے گی۔ٹی ٹوئنٹی سیریز کا پہلا میچ آج کھیلا جائے گا۔مہمان ٹیم کی کپتان میریسا کا کہنا ہے کہ 15سال بعد پاکستان آمد پر بہت خوش ہوں، پاکستان میں خواتین کی انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہورہی ہے اور اس پر بہت پرجوش ہیں۔میریسا نے کہا کہ ٹی 20کرکٹ ورلڈ کپ 2020میں بھی پاکستان سے مقابلہ ہے، سریز بہت فائدہ مند ہوگی، ٹیم میں جیتنے کی صلاحیت ہے تاہم برصغیر میں کھیلنا آسان نہیں ہوتا۔مہمان ٹیم نے کراچی میں ٹریننگ بھی کی اور دونوں ٹیموں کے درمیان ٹی ٹوئنٹی سیریز کے میچز جمعرات، جمعہ اور اتوار کو ہوں گے اور تمام میچز پاکستان کا پہلا اسپورٹس چینل جیو سوپر براہ راست نشر کرے گا۔

روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں کمی کا سلسلہ جاری

کراچی( ویب ڈیسک ) انٹربینک مارکیٹ میں پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت میں مزید7پیسے جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں10پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
دیگر کرنسیوں میں یورو، برطانوی پاو¿نڈ کی قدر میں کمی ہوئی جب کہ سعودی ریال، یو اے ای اور چینی یو آن کی قدر مستحکم رہی۔فاریکس ایسوسی ایشن ا?ف پاکستان کے مطابق بدھ کوانٹربینک مارکیٹ میں پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت میں7پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی جس کے نتیجے میں امریکی ڈالر کی قدرگھٹ کر138روپے57پیسے ہوگئی۔

2 ہزار سال پرانا معمہ سائنسدانوں نے حل کرلیا؟

لاہور( ویب ڈیسک) یہ انسانوں کا سب سے بڑا خوف ہوسکتا ہے کہ کسی فرد کو اس وقت مردہ قرار دے دیا جائے جب وہ زندہ ہو اور اتنا بے بس ہو کہ اس کی تردید بھی نہ کرسکے اور زندہ ہی دفن ہوجائے۔

اور ایسا ہی کچھ انسانی تاریخ کے ایک عظیم ترین فوجی کمانڈر سکندر اعظم کے ساتھ ہوا۔

2 ہزار سال سے ان کی موت معمہ بنی ہوئی ہے کہ کیا انہیں زہر دیا گیا؟ بہت زیادہ شراب نوشی اس کی وجہ بنی؟ یا ملیریا یا ٹائیفائیڈ کا شکار ہوئے؟

اب ایک نئی تحقیق میں خیال پیش کیا گیا ہے جو کہ سب سے بدترین بھی ہے۔

کہا جاتا ہے کہ سکندر اعظم کی لاش 6 دن تک گلنا شروع نہیں ہوئی تھی اور قدیم یونانیوں نے اسے دیوتا ہونے کی نشانی قرار دیا تھا۔

مگر نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ سکندر ایک ایسے آٹو امیون مرض کا شکار ہوئے جس میں جسم مفلوج ہوجاتا ہے اور مریض دوسروں سے رابطہ کرنے سے قاصر ہوجاتا ہے۔

ایسا ہی سکندر کے ساتھ ہوا اور ان کے ساتھیوں نے مردہ سمجھ کر 6 دن تک لاش سڑنے کا انتظار کیا اور اس دوران موت واقع ہوگئی۔

نیوزی لینڈ کی اوٹاگو یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ سکندر ایک مرض گیولین بیرے سینڈروم (جی پی ایس) کا شکار ہوئے، جس میں جسمانی مسلز اچانک کمزور ہوجاتے ہیں کیونکہ جسمانی دفاعی نظام نروس سسٹم کو نقصان پہنچا دیتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس فوجی کمانڈر کی موت کے حوالے سے مختلف خیالات سامنے آتے ہیں۔

356 قبل مسیح میں قدیم یونانی ریاست مقدنیہ میں پیدا ہونے والے سکندر کو 20 سال کی عمر میں بادشاہت ملی جس کے بعد وہ متعدد ممالک کو فتح کرنے میں کامیاب ہوئے، جن میں مصر، یونان، انڈیا کے کچھ حصے اور ایران شامل تھے۔

سکندر کی موت 323 قبل مسیح میں 32 سال کی عمر میں بابل کے مقام پر ہوئی جو آج عراق میں شامل ہے۔

ایسا کہا جاتا ہے کہ موت سے قبل سکندر کو بخار اور پیٹ میں درد کا سامنا ہوا اور بہت جلد وہ چلنے پھرنے اور بات کرنے سے قاصر ہوگئے۔

محققین کا کہنا تھا کہ ہم نے جی بی ایس کے 10 کیسز دیکھے ہیں اور ان میں دماغ صحیح کام کررہا ہوتا ہے جبکہ باقی جسم مفلوج ہوجاتا ہے، ایسا صرف اسی مرض میں دیکھنے میں آتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس مرض کا شکار ہونے کے بعد ممکنہ طور پر سکندر کی نظر دھندلا گئی ہوگی جبکہ بلڈ پریشر اتنا کم ہوگیا ہوگا کہ ہوسکتا ہے کہ وہ کوما کا شکار ہوگئے ہوں، مگر اس بات کا امکان ہے کہ وہ اپنے ارگرد کے ماحول سے آگاہ ہوں اور لوگوں کی آوازیں سن رہے ہوں، تو ہوسکتا ہے کہ انہوں نے اپنی جانشینی پر اپنے جنرلوں کو لڑتے ہوئے سنا ہو، مصری کاریگروں کی آمد کو سنا ہو اور حنوط کرنے کے عمل کے آغاز کو محسوس کیا ہو۔

اس عہد میں موت کے اعلان کے لیے سانس کی بجائے نبض پر انحصار کیا جاتا تھا اور اگر سکندر کا جسم مفلوج ہوگا تو سانس بہت مدھم ہوگئی ہوگی جبکہ جسم کو درجہ حرارت برقرار رکھنے میں جدوجہد کا سامنا ہوگا، آنکھوں کی پتلیاں ایک جگہ ٹھہر چکی ہوں گی۔

سکندر کا جسم مرنے کے بعد گلنا شروع نہیں ہوا جو کہ کوئی کرشمہ نہیں بس اس سادہ امر کی نشانی ہے کہ ان کی موت واقع نہیں ہوئی تھی۔

محققین کا کہنا تھا کہ جی بی ایس کی تشخیص سے سکندر کی موت کے حوالے سے متعدد امور کی وضاحت ہوجاتی ہے۔

اگر یہ خیال ثابت ہوا تو یہ تاریخ کی ایک مقبول ترین شخصیت کے عبرتناک انجام کا عندیہ بھی ثابت ہوگا۔

دنیا کی پہلی خلائی ریاست سب کو مفت انٹرنیٹ فراہم کرنیکی خواہشمند

لاہور (ویب ڈیسک ) ایسگارڈیا نامی ایک انتہائی چھوٹا ملک جو خود کو خلائی ریاست قرار دیتا ہے اور زمین کے مدار میں گردش کرنے والے ایک سیٹلائیٹ ہی اس کا خطہ ہے، نے دنیا بھر کے افراد کے لیے انٹرنیٹ مفت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس مقصد کے لیے وہ سیٹلائیٹس کے ایک بڑے نیٹ ورک اور آپٹیکل ٹرانسمیشن کو استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

یہ اعلان ایسگارڈیا کے وزیر خزانہ لیون شیپیلسکے نے روسی خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کیا۔

مزید پڑھیں : انٹرنیٹ کیا ہے؟ پاکستانی عوام کی اکثریت کو علم نہیں!

یہ اس ریاست کا واحد حیران کن منصوبہ نہیں، درحقیقت یہ خلائی ملک جس کی تشکیل 2016 میں رکھی گئی تھی، ایسے تمام مسائل کو حل کرنا چاہتا ہے جن کا سامنا روایتی ممالک کو ہوتا ہے، جو چاند پر بستی بسانے کا ارادہ بھی رکھتا ہے۔

یہ ملک اقوام متحدہ کی رکنیت کا بھی خواہشمند ہے اور اپنے بجٹ اخراجات لوگوں سے شہریت کی فیس لے کر پورا کرنا چاہتا ہے۔

ویسے اس ریاست کی ویب سائٹ کے مطابق اس کی آبادی 10 لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔

اس کے وزیر خزانہ کے مطابق ہم گلوبل انفراسٹرکچر پراجیکٹس کے تحت 10 ہزار سیٹلائیٹس کو خلا میں بھیجنا چاہتے ہیں جس کا مقصد ایک عالمی انٹرنیٹ نیٹ ورک تشکیل دینا ہے جس کے لیے رقم لوگوں کو 100 یورو کے عوض شہریت دے کر اکھٹی کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں : انٹرنیٹ کے اس خوفناک کردار سے واقف ہیں؟

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت انٹرنیٹ ریڈیو فریکوئنسی پر مشتمل ہے اور سیلولر کمپنیاں حکومتوں کو اربوں ڈالرز دے کر ان فریکوئنسیز کو استعمال کرنے کا لائسنس حاصل کرتی ہیں جس کے بدلے وہ آپ سے 20، 30 یا 50 ڈالرز لیتی ہیں، مگر ہم سیٹلائیٹس کے ذریعے ریڈیو فریکوئنسی کے استعمال سے گریز کرتے ہوئے آپٹیکل ٹرانسمیشن کو ترجیح دیں گے اور آپ کو محض 2 ڈالر کے عوض وہی سروس مل جائے گی جس پر کوئی رومنگ چارجز بھی نہیں ہوں گے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ منصوبہ فی الحال ابتدائی مراحل سے گزر رہا ہے ‘اس کے لیے کافی کام کرنا ہوگا سب سے پہلے تو سرمایہ کاری منصوبے کی ضرورت ہے’۔

پاکستان کی پوری آبادی مختلف قسم کے ٹیکس پہلے ہی دے رہی ہے: شاہد صدیقی ،جو ایف آئی آر ہم نے کٹوائی اس میں ردوبدل کردیا گیا، جوڈیشل کمیشن بنایا جائے: بھائی مقتول خلیل، سب کو پتہ ہے سی پیک بھارت کا ٹارگٹ ہے: جنرل (ر) امجد شعیب کی چینل ۵ کے پروگرام ” نیوز ایٹ 7 “ میں گفتگو

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سانحہ ساہیوال میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں قتل ہونے والے خلیل کے بھائی جلیل نے کہا ہے کہ حکومت ہم سے تعاون نہیں کر رہی ہم واقعہ پر بنائی گئی جے آئی ٹی کو نہیں مانتے ہم چاہتے ہیں جوڈیشل کمیشن بنایا جائے جو ایف آئی آر ہم نے کٹوائی اس میں ردوبدل اور ہیرا پھیری کی گئی ۔ چینل فائیو کے پروگرام” نیوز ایٹ سیون“ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے وضاحت کی کہ ہمیں کسی کی طرف سے کوئی دھمکی آمیز کال نہیں آئی۔ پیپلز پارٹی کے رہنماءرحمان ملک کی جانب سے بہت بہتر رسپانس ملا۔سابق پراسیکیوٹر نیب راجہ عامر عباس نے کہا ہے کہ نیب کو اب عملی طورپر چیزیں کر کے دکھانی ہوں گی تاکہ لوگوں کو اعتماد ہو۔پہلے میگا کیسز کی جانب توجہ دی جائے اور مضبوط کیسز بنائے ثبوتوں کے ساتھ لوگوں کو گرفتار کیا جائے جب ملزمان کو عدالت میں پیش کیا جائے تو واضح شواہد ہونے چاہیں۔امید ہے چیئرمین نیب ادارے کی کارکردگی کی بہتری میں کردار ادا کریں گے۔ماہر معاشیات شاہد حسن صدیقی نے کہا ہے کہ نان فائلرز سے ٹیکس لیا جاتا رہا ہے۔ساڑھے پندرہ لاکھ کافگر درست نہیں۔یوں لگتا ہے حکومتی اقدامات طاقتوروں کو نوازنے کے لئے ہیں۔ٹیکس قوانین میں ترامیم نہیں لائی جا سکیں۔پاکستان کی پوری آبادی مختلف اقسام کے ٹیکس پہلے ہی دے رہے ہیں۔پاکستان میں ٹیکس کی شرح 13فیصد ہے جو کہ 23فیصد ہونی چاہئے۔ایف بی آر سنجیدہ کوشش نہیں کر رہا۔23جنوری کو پیش کیا جانے والا بجٹ منی بجٹ نہیں بلکہ پیسہ چوری کرنے والوں کے لئے مراعات پیکج ہے۔جنرل ر امجد شعیب نے کہا کہ سب کو پتہ ہے سی پیک بھارت کا ٹارگٹ ہے۔بلوچستان میں حالات بہتر ہوئے ہیں لیکن اکا دکا واقعات ہو ہی جاتے ہیںلگتا ہے لورا لئی کے علاقے میں کچھ سہولت کار موجود ہیں۔بلوچستان میں باڑ کا بھی مسئلہ ہے۔افغانستان میںبھارت کی بھی موجود گی ہے سب امریکہ کی ناک کے نیچے ہو رہا ہے لیکن امریکہ انجان بنا ہوا ہے۔پاکستان کو کسی پر انحصار کے بجائے اپنے مفادات خود دیکھنا ہوں گے ۔ وزیراعظم عمران خان کو خارجہ پالیسی کی جانب بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

مسلمانوں کے لیے تیار کیا جانے والا ویب براؤزر متعارف

ملائیشیا (ویب ڈیسک ) کیا آپ نے دنیا کا پہلا ‘حلال اور شرعی’ ویب براﺅزر استعمال کیا ؟ اگر نہیں تو اب دنیا بھر کے صارفین کے لیے دستیاب ہے۔

ملائیشیا کی ایک کمپنی نے نیا برا?زر متعارف کرایا ہے جس میں اسلامی اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے مسلم دوست ویب تجربے کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔

موبائل ایپ اور ڈیسک ٹاپ ورڑن میں دستیاب سلام برا?زر میسجنگ، نیوز اور دیگر فیچرز سے لیس ہے اور فی الحال اس کے بیشتر صارفین کا تعلق ملائیشیا اور انڈونیشا سے ہے۔

مزید پڑھیں : مائیکرو سافٹ کروم جیسا ویب براو¿زر لانے کیلئے تیار

بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق سلام ویب ٹیکنالوجیز کی منیجنگ ڈائریکٹر حسنی زرینہ محمد خان کا کہنا تھا کہ وہ ایک ارب 80 کروڑ مسلمانوں میں سے 10 فیصد تک بتدریج اس برا?زر کی رسائی چاہتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ویب صارفین کو دنیا کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں گوگل سے فیس بک وغیرہ سے چیلنجز کا سامنا ہے، جو کہ خطرناک مواد اور جعلی معلومات کے مسئلے کے حوالے سے کچھ زیادہ اقدامات نہیں کررہیں۔

انہوں نے کہا ‘ہم انٹرنیٹ کو ایک بہتر مقام بنانا چاہتے ہیں، ہم جانتے ہیں کہ انٹرنیٹ میں اچھائی بھی ہے اور برائی بھی، تو سلام ویب ایک ایسے ٹول کی پیشکش کرتا ہے جس سے آپ کو انٹرنیٹ کی اچھائی دیکھنے کا موقع ملے گا’۔

اس ویب برا?زر میں مواد کے لیے کمیونٹی ویٹڈ فلٹرز پر انحصار کرکے ویب پیجز کا تعین مناسب، غیرجانبدار اور نامناسب کے طور پر کیا جاتا ہے اور فحش یا جوئے بازی پر مشتمل سائٹس تک رسائی پر صارفین کو انتباہ کیا جاتا ہے۔

اس میں چند اسلامی فیچرز جیسے نماز کے اوقات اور قبلہ رخ جاننے وغیرہ بھی موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : گوگل کروم کے 10 کارآمد پروگرام جن سے اکثر واقف نہیں

اس ویب برا?زر کو اوپن سورس کرومیم سافٹ وئیر پر تیار کیا گیا ہے جو کہ گوگل کروم ویب برا?زر کی بھی بنیاد ہے۔

حسنی زرینہ کے مطابق اگرچہ سلام ویب مسلمانوں کو ذہن میں رکھ کر تیار کیا گیا مگر اسے ہر ایک استعمال کرسکتا ہے، انٹرنیٹ ایک خطرناک مقام ثابت ہوسکتا ہے تو ہمیں ایک متبادل کی ضرورت تو ہمیشہ ہوتی ہے۔

فیس بک کا ایک اور اسکینڈل منظرعام پر آگیا فیس بک کا ایک اور اسکینڈل منظرعام پر آگیا

لاہور (ویب ڈیسک ) فیس بک کے لیے 2018 کافی مشکل سال ثابت ہوا تھا جس کے دوران اس کمپنی کے بارے میں متعدد اسکینڈلز سامنے آتے رہے۔مگر لگتا ہے کہ 2019 بھی فیس بک کے لیے زیادہ بہتر ثابت نہیں ہوگا جس کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ ایسے پروگرام کو چلارہی ہے جس کے تحت رضاکاروں کو معاوضہ ادا کرکے ان کا ڈیٹا اکھٹا کیا جاتا ہے۔ٹیک کرنچ کی رپورٹ کے مطابق کمپنی کی جانب سے 13 سے 25 سال کے نوجوانوں کو ماہانہ 20 ڈالرز ایک ایپ فیس بک ریسرچ آئی او ایس یا اینڈرائیڈ فونز میں انسٹال کرنے کے عوض دیئے جاتے ہیں جو کہ لوگوں کے فون اور ویب سرگرمیوں کو مانیٹر کرکے ڈیٹا واپس فیس بک کو بھیج دیتی ہے۔فیس بک نے بھی اس پروگرام کی موجودگی کی تصدیق کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ آئی او ایس ڈیوائسز کے لیے اس پروگرام کو ختم کررہی ہے۔فیس بک ریسرچ ایپ کے لیے ضروری ہے کہ صارفین ایک کاسٹیوم روٹ سرٹیفکیٹ انسٹال کریں جو کہ کمپنی کو صارفین کے نجی پیغامات، ای میلز، ویب سرچز اور برا?زنگ سرگرمیوں کو دیکھنے کی اجازت دیتا ہے۔یہ پروگرام ایپل کی ڈویلپرز کے حوالے سے پالیسیوں کی خلاف ورزی ہے جس کے تحت وہ کمپنیوں کو آئی فونز مین روٹ ایسسز فراہم کرتی ہے، تاہم فیس بک ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ پروگرام ایپل کی پالیسی کی خلاف ورزی نہیں، تاہم اس کی وضاحت نہیں کی کہ خلاف ورزی کیوں نہیں۔دوسری جانب ایپل نے اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد فیس بک کی آئی او ایس ایپس کے اندرونی معاملات تک رسائی کو ختم کردیا ہے۔

اب فیس بک، انسٹاگرام، میسنجر اور دیگر پر ریلیز بیٹا ایپس اس آپریٹنگ سسٹم پر کام نہیں کرسکیں گے جیسا دیگر اپلیکشنز کام کرتی ہیں۔

عمران خان کی نئی ویزہ پالیسی ، 50 ممالک کیلئے ائیرپورٹ پر ویزہ اجرا ءتاریخ ساز اقدام ، بھارت اور وسط ایشیا کی ریاستیں سی پیک کا حصہ بن سکتی ہیں، سینئر سفارتکار مسعود خان کی چینل ۵کے پروگرام ” ڈپلو میٹک انکلیو “ میں گفتگو

اسلام آباد( انٹر ویو : ملک منظور احمد،تصاویر :نکلس جان )پاکستان میں لیتھو ینیا کے کونصل جنرل اور سنیئر سفارت کار مسعود خان نے کہا ہے کہ ، مستقبل میں پاک بھارت تعلقات کی بہتری کی صورت میں بھارت بھی سی پیک منصوبے کا حصہ بن سکتا ہے ،اگر افغانستان میں امن آجائے تو وسط ایشیائی ریاستیں بھی سی پیک کا حصہ بن جائیں گی ۔افغان امن عمل میں پا کستان کے مثبت کردار کو یورپ میں بہت سراہا جا رہا ہے ،وزیر اعظم عمران خان کی زیر قیادت نئی حکومت کی سمت درست ہے ،لیکن انھیں تبدیلی لانے میں کچھ وقت لگے گا ،پا کستان سیاحوں کے لیے ایک چھپی ہوئی جنت کی مانند ہے ۔ وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے نئی ویزا پالیسی کے تحت دنیا کے پچاس ممالک کے شہریوں کو آن آرئیول ،ویزا دینے کے اقدام کو ایک تاریخ ساز اور سنگ میل کی حیثیت کا حامل فیصلہ قرار دیا ہے ،یورپ کے دس ممالک کو آن آرویل ویزا کی سہولت دی گئی ہے ،جس میں لیتھوینیا بھی شامل ہے ، ان خیا لات کا اظہار انھوں نے چینل فا ئیو کے پروگرام ڈپلومیٹک انکلیو میں کیا ۔ پا ک بھارت تعلقات کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اگر پا کستان اور بھارت کے تعلقات میں بہتری آجائے تو اس خطے کا نقشہ بدل سکتا ہے ،انھوں حکومت پا کستان کی جانب سے کرتار پور کوریڈور کھولنے کے اقدام کو سراہا ،ان کا کہنا تھا کہ اگر دونوں حکومتیں عوامی رابطے بڑھانے کے لیے مزید اقدامات کریں تو اس سے خطے کے امن کے لیے مثبت نتائج برآمد ہو ں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ پا کستان اور بھارت کے درمیان بیک ڈور ڈپلومیسی چلتی رہتی ہے اب فرنٹ ڈور ڈپلو میسی چلنی چاہیے ۔اگر فرانس اور جرمنی اپنے اختلافات ختم کرکے دوست بن سکتے ہیں تو پا کستان اور بھارت کیوں نہیں ۔ سی پیک کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کا منصوبہ خطے کے لیے گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے ،سرمایہ کاری کا انحصار زمینی اور ریل رابطوں پر ہی ہوتا ہے ،اگر افغانستان میں امن آجائے تو وسط ایشیائی ریاستیں بھی سی پیک میں شامل ہو جائیں گی ۔اس سے تجارتی سازو سامان کی نقل و حمل میں بے پناہ آسانیاں پیدا ہوں گی ۔ان کا کہنا تھ کہ مستقبل میں بھارت بھی سی پیک منصوبے میں شامل ہو سکتا ہے ۔ پاکستان میں نئی حکومت کے حوالے سے انھوں نے کہا نئی حکومت کی سمت درست ہے ،لیکن اسے تبدیلی لانے کے لیے وقت درکار ہے ،انھوں نے کہا کہ وہ پر امید ہیں کہ وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں پا کستان چند سال میں مشکلات سے نکل جائے گا ۔ان کا کہنا تھا کہ پا کستان میں تحریک انصاف کی حکومت بنے کے بعد بہت ہی مثبت اشارے گئے ہیں اور امریکی صدر ٹرمپ سمیت دیگر عالمی رہنما پا کستان سے اپنے تعلقات میں اضافے کے لیے کوشاں ہیں ۔انھوں نے کہا افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کو یورپی ممالک کی جانب سے بہت سراہا گیا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں مسعود خان کا کہنا تھا کہ انھوں بطور کونسل جنرل لیتھوینیا پا کستان میں اپنی ذمہ داریاں 1996ءمیںادا کرنی شروع کیں ،انھوں نے اپنے ملک کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ،لیتھوینیا ایک چھوٹا سا ملک ہے لیکن سائنس اور ٹیکنالوجی میں بہت آگے ہے ،انھوں نے بتایا کہ ان کے ملک میں شرح خواندگی سو فیصد جبکہ پی ایچ ڈی اسکالرز پیدا کرنے کی شرح بھی یورپ میں سب سے زیادہ ہے ،ان کہا کہنا تھا کہ لتھوونیا بایو ٹیک اور لیزر ٹیک کے حوالے سے دنیا کے تین بڑے ممالک میں شمار ہوتا ہے ، او ر 3ملین کی آبادی کے با وجود،52ارب ڈالر کی برآمدات کرتا ہے ، سیاحت کے اعتبار سے بھی ایک خوبصورت اور مقبول ملک ہے ۔انھوں نے کہا کہ ہر سال پانچ ملین یعنی کہ لکی آبادی سے بھی زائد سیاح ان کے ملک کا دورہ کرتے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ عمران خان کی قیادت میں موجودہ حکومت کا کئی یورپی ملکوں سمیت دنیا کے متعدد ممالک کو ویزا فری انٹری دینے کا اقدام نہایت ہی قابل تحسین ہے اور اس اقدام سے پا کستان کی سیاحتی معیشت کو بڑھانے میں بہت مدد ملے گی ۔مسعود خان نے کہا کہ اگر پا کستان میں سیا حتی شعبہ صیح معنوں میں جڑ پکٹر جائے تو پا کستان کو ادائیگوں کے توازن میں مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا ، اور پا کستان کو زرمبادلہ کی کوئی کمی نہیں ہو گی ۔ان کا کہنا تھا کہ ویزا فری سفر کے ساتھ ساتھ پا کستانی حکام کو سیاحوں کے ساتھ اپنے رویے میں بھی بہتری لانی ہو گی ، مسعود خان نے پا کستانی حکام کو تجویز دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میںغیر ملکی سیاحوں کی شکایات کے ازالے اور انھیںیہاں فول پروف سیکورٹی دینے کے لیے وزیر اعظم عمران خان کو ایک شکایات سیل کا قیام عمل میں لانا چاہیے ۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پا کستان اور لیتھوینیا کے درمیان تجارتی حجم کم ہے لیکن اس میں بہتری آرہی ہے ،ان کا کہنا تھا کہ پا کستان ان کے ملک کو ٹکسٹائل آلات جراحی اور کھیلوں کا سامان مہیا کر رہا ہے ،جبکہ ان کا ملک پا کستان کو بایﺅ اور لیزر ٹیکنالوجی کے شعبے کی مصنوعات فراہم کر رہا ہے ۔ان کا کہنا تھا بڑی تعداد میں پاکستانی طالب علم ان کے ملک میں زیر تعلیم ہیں،جبکہ لتھینیا کے ماہرین پا کستان کو ایل این جی ٹرمنلز کی دیکھ بھال میں بھی معاونت فراہم کر رہے ہیں ۔افغانستان میں امن کے حوالے سے پا کستان کے کردار کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ان کے ملک کی یہ دیرینہ خواہش ہے کہ افغانستان مین امن قائم ہو انھوں نے کہا کہ کچھ عرصے قبل تک ان کے ملک کے 300فوجی بھی افغانستان میں نیٹو فورسز کے ساتھ تعینات تھے ،لیکن اب وہ واپس جا چکے ہیں ،ان کا کہنا تھا کہ افغان امن عمل میں پا کستان کا کردار اہم ہے اور امریکہ اور طا لبان کے درمیان حال ہی میں ہونے والے مذاکرات کا سلسلہ بھی خوش آئند ہے ،پاکستان میں بھارتی مداخلت کے حوالے سے انھوں نے واضح کیا کہ کسی بھی ملک کی سرزمین کسی اور ملک کے خلاف استعمال کرنا بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی ہے اور بھارت کی طرف سے اس قسم کی کا روائیوں کا سلسلہ بند ہونا چاہیے ۔ مسعود خان نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پا کستان میں سیکورٹی کی صورتحال میں بہت بہتری آچکی ہے اور پاکستان میں سرمایہ کار بھی واپس آنا شروع ہو چکے ہیں ،غیر ملکی ائر لائنز کا بھی دوبارہ پا کستان میں آنا ایک اچھا قدم ہے ، انھوں نے کہا کہ برٹش ائر ویز کے بعد کئی اور غیر ملکی ائر لا ئنز بھی پا کستان آنے کا سوچ رہی ہیں ۔ اگر پا کستان نے اپنی معیشت کو فروغ دینا ہے تو اسے دنیا کے لیے اپنے دروازے کھولنا ہوں گے ۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ون ونڈو آپریشن کے تحت سہولیات فراہم کی جانی چاہیے ،اور حکومت وقت کو اوورسیز پا کستانیز کو بھی واپس ملک کی طرف راغب کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔اس وقت دنیا بھر میں ایک کروڑ سے زائد پاکستانی رہائش پذیر یر ہیںاگر حکومت پا کستان نے اوور سیز پا کستانیوں کو یہاں سرمایہ کاری کرنے پر آمادہ کر لیا تو پا کستان فوری طور پر اقتصادی بحران سے نکل سکتا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کی جانب سے پا کستان کو جی ایس پی اسٹیٹس دیا گیا لیکن پا کستان توانائی بحران کے با عث اس کا فائدہ اٹھانے میں ناکام رہا ،انھوں نے کہا کہ لوتھینیا پا کستان کو ہائی ٹیک سولر سیل برآمد کرنا چاہتا ہے ،اور اس سلسلے میں حکومت پا کستان کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ جاری ہے ۔جرمنی جیساترقی یافتہ ملک لتھوینیا سے 80فیصد ہائی ٹیک سولر سیل درآمد کرتا ہے ۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پا کستان میں تعلیم کا فروغ بہت ہی ضروری ہے اور لتھینیا اس سلسلے میں پا کستان کی مدد کر رہاہے ،دونوں ممالک کے درمیان اسٹوڈنٹ ایکسچینج پروگرامز کا سلسلہ بھی جاری ، لیکن اس شعبے میں بھی دونوں ممالک کے درمیان تعا ون کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے ۔دنیا کا کوئی ملک تعلیم کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا ،پا کستان میں شرح خواندگی میں اضافہ کرنے کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے ،بلا شبہ وزیر اعظم عمران خان کی ترجیحات میں تعلیم اور صحت سر فہرست ہیں پا کستان میں ڈھائی کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں جب تک ہر بچہ اسکول نہیں جائے گا ہم ترقی کی منزل حاصل نہیں کر سکتے ہماری پہلی دوسری اور تیسری ترجیح تعلیمی ترقی ہونی چاہیے ۔