مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے 2 نوجوان شہید

سری نگر(ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے فائرنگ کرکے 2 نوجوانوں کو شہید کردیا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارتی فوج نے ضلع پلوامہ میں آونتی پورہ کے علاقے خریو کا محاصرہ کرلیا۔ قابض افواج نے گھر گھر تلاشی لی اور اس دوران فائرنگ کرکے 2 نوجوانوں کو شہید کردیا جس کے نتیجے میں ایک ہفتے میں شہید کشمیریوں کی تعداد 25 ہوگئی۔ شہید نوجوانوں کی شناخت عادل احمد اور عدنان احمد کے نام سے ہوئی۔پاکستان کی جانب سے مسلسل بھارت کی جانب سے دوستی کا ہاتھ بڑھایا جارہا ہے اور کشمیر سمیت تمام مسائل کو مذاکرات سے حل کرنے کی بات کی جارہی ہے۔ تاہم گزشتہ روز بھی بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مذاکرات کا امکان مسترد کردیا۔

فلم ”زیرو“ کے ہدایت کار نے شاہ رخ کی تعریفوں کے پل باندھ دیئے

ممبئی(ویب ڈیسک) فلم ’زیرو‘ کے ہدایت کارآنند ایل رائے نے بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان کی تعریفوں کے پل باندھ دیئے۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلم ’زیرو‘ کے ہدایت کار آنند ایل رائے کا کہنا تھا کہ شاہ رخ خان ایک کامیاب ترین اداکار ہیں جب کہ ان کی جو فلمیں ناکام ہوئیں اس میں قصور شاہ رخ کا نہیں بلکہ ہدایت کار کا تھا جنہوں نے فلموں کو بہتر انداز سے پیش نہیں کیا۔آنند ایل رائے نے کہا کہ میں اتنا کہہ سکتا ہوں کہ فلم ’زیرو‘ بناتے وقت ہم نے خوب انجوائے کیا کیوں کہ ہم جانتے تھے کہ ہم اس فلم میں کچھ مختلف اور نیا کر رہے ہیں اور جہاں تک شاہ رخ کی بات ہے وہ بہت ہی اعلیٰ شخصیت کے مالک اور بہترین اداکار ہیں اور وہ ہمیشہ الگ ہی کردار کی تلاش میں رہتے ہیں۔ہدایت کار نے کہا کہ دوسرے اداکاروں کے لئے یہ فلم ایک تجربہ ہوگی لیکن شاہ رخ کے لئے یہ فلم ایک موقع ہے لیکن انہوں نے کبھی نہیں کہا کہ کیوں کہ وہ میرے ساتھ پہلی دفعہ کام کررہے ہیں تو فلم کو احتیاط سے کریں گے،ان کا جو مقام ہے اور جس طرح کی ان کی اداکاری ہے ان کو احتیاط کی ضرورت ہی نہیں۔واضح رہے کہ آنند ایل رائے کی ہدایت کاری میں بننے والی کنگ خان کی فلم ’زیرو‘ میں کترینہ کیف اور انوشکا شرما بھی مرکزی کردار کرتی نظر آئیں گی جب کہ فلم 21 دسمبر 2018 میں سینما گھروں کی زینت بنے گی۔

دپیکا پڈوکون اوررنویرسنگھ کے دوسرے استقبالیے کی شاندار تقریب

ممبئی(ویب ڈیسک) بالی ووڈ کی خوبرو اداکارہ دپیکا پڈوکون اور رنویر سنگھ کے دوسرے استقبالیے کی تقریب گزشتہ روز ممبئی میں منعقد ہوئی تاہم اس بار بھی تقریب میں بالی ووڈ اسٹارز شریک نہیں ہوئے۔رواں ماہ 14 اور 15 نومبر کو اٹلی کے خوبصورت مقام لیک کومو میں شادی کے بندھن میں بندھنے والی اسٹار جوڑی دپیکا پڈوکون اور رنویر سنگھ کے دوسرے استقبالیے کی تقریب گزشتہ روز ممبئی کے گرینڈ ہائٹ ہوٹل میں منعقد کی گئی۔تاہم پہلے استقبالیے کی طرح دوسری تقریب میں بھی اسٹار جوڑی کی جانب سے بالی ووڈاسٹارز کو مدعو نہیں کیاگیا جس کے باعث تقریب کچھ پھیکی لگی۔استقبالیے کی تقریب میں دپیکا پڈوکون سفید اور سنہری رنگ کی خوبصورت ساڑھی میں نظر آئیں جب کہ رنویر سنگھ نے بھی سفید اور سنہرے کام والا لباس زیب تن کیاتھا۔ دونوں گزشتہ روز کسی راجکمار اور راجکماری سے کم نہیں لگ رہے تھے۔اسٹار جوڑی کے پہلے استقبالیے کی تقریب 21 نومبر کو بنگلورو میں منعقد کی گئی تھی جس میں دونوں کے گھر والوں اورقریبی دوستوں نے شرکت کی تھی۔تاہم شائقین کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ اسٹار جوڑی کے تیسرے استقبالیے کی تقریب یکم دسمبرکو منعقد ہوگی جس میں تمام بالی ووڈ اسٹارز شرکت کریں گے اور یہ تقریب بالی ووڈ اسٹارز کی شرکت کی وجہ سے گزشتہ دونوں تقاریب سے زیادہ رنگارنگ اور شاندار ہوگی۔

بھارتی کمپنی کا 2.0 کی ریلیز پر ملازمین کے لیے چھٹی کا اعلان

ممبئی(ویب ڈیسک) بھارتی ریاست تمل ناڈو کی ایک کمپنی نے سپر اسٹار رجنی کانت کی فلم 2.0 کی ریلیز پر چھٹی کااعلان کردیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق اداکار رجنی کانت اور اکشے کمار کی فلم 2.0 آج ریلیز ہوگئی ہے۔ سپر اسٹار رجنی کانت کو بھارت میں بے انتہا پسند کیا جاتا ہے اور پرستار ان کی فلم کا بے صبری سے انتظار کرتے ہیں۔حال ہی میں بھارتی ریاست تمل ناڈو کی ایک کمپنی ’گیٹ سیٹ گو ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ‘ نے رجنی کانت سے اپنی محبت کا ثبوت دیتے ہوئے فلم 2.0 کی ریلیز پراپنے ملازمین کو چھٹی دے دی ہے تاکہ وہ فلم کو بھرپور انداز میں انجوائے کرسکیں یہاں تک کہ کمپنی مالکان نے تمام ملازمین کو فلم کے مفت ٹکٹس بھی دئیے ہیں۔دوسری جانب فلمی تجزیہ نگار ترن آدرش نے فلم 2.0 کو بلاک بسٹر قرار دیتے ہوئے 5 اسٹارز دئیے ہیں اور فلم میں اکشے کمار کی اداکاری کو سراہتے ہوئے رجنی کانت کو ’باس‘ قراردیاہے۔واضح رہے کہ فلم2.0 ساڑھے 500 کروڑ کے بجٹ کے ساتھ بالی ووڈ کی مہنگی ترین فلم ہے جس میں اکشے کمار، رجنی کانت اور ایمی جیکسن مرکزی کردار نبھارہے ہیں۔

پریانکا بھی شادی کے معاملے پر دپیکا کے نقش قدم پر چل پڑیں

ممبئی(ویب ڈیسک) بالی ووڈ اداکارہ اور سابق ملکہ حسن پریانکا چوپڑا نے دپیکاپڈوکون اور رنویر سنگھ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی شادی میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی لگادی۔حال ہی میں شادی کے بندھن میں بندھنے والی اسٹار جوڑی دپیکا پڈوکون اور رنویر سنگھ نے اپنی شادی پر موبائل فون کے استعمال پر پابندی عائد کی تھی تاکہ شادی کی تصاویر سوشل میڈیا پر لیک نہ ہوجائیں۔ اداکارہ پریانکا چوپڑا نے بھی تصاویر لیک ہونے کے ڈر سے یہی طریقہ اپنایا ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق پریانکا چوپڑا اورنک جونز کی شادی میں بھی مہمانوں کے موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی عائد ہوگی۔ دونوں اسٹارز نے اپنی شادی کی تصاویر کے حقوق ایک بین الاقوامی میگزین کو 2.5 ملین ڈالرز(تقریباً 33 کروڑ روپے) میں فروخت کیے ہیں۔ لہٰذا شادی کی تقریب میں اس بات کا سختی سے خیال رکھاجائے گا کہ کوئی بھی مہمان اپنے موبائل سے تصاویر نہ کھینچ سکے۔واضح رہے کہ پریانکا چوپڑا اورنک جونز کی شادی کی تقریبات کاآغاز آج سے ہوگیا ہے جو 3 دسمبر تک جاری رہیں گی۔ پریانکا اورنک جونز 2 دسمبر کو ہندو اور3 دسمبر کو کرسچن روایات کے مطابق شادی کے بندھن میں بندھیں گے۔

محمد عباس نیوزی لینڈ کیخلاف تیسرے ٹیسٹ سے باہر

لاہور(ویب ڈیسک)محمد عباس نیوزی لینڈ کیخلاف تیسرے ٹیسٹ میں شرکت نہیں کرپائیں گے۔متحدہ عرب امارات میں جاری پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان 3 میچوں پر مشتمل ٹیسٹ سیریز 1-1 سے برابر ہے تاہم تیسرے اور فیصلہ کن میچ سے قبل ہی پاکستان کے لیے بری خبر سامنے آئی ہے، قومی ٹیم کے اہم پیسر محمد عباس انجری کے باعث اگلے میچ سے باہر ہوگئے ہیں۔پریکٹس سیشن کے دوران کندھے کی انجری کا شکار ہونے والے پیسر نے کیویز کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ میں بھی دواﺅں کا سہارا لیتے ہوئے شرکت کی تھی، ڈاکٹرز نے رپورٹ سامنے آنے کے بعد محمد عباس کو 3 سے 4 ہفتوں تک آرام کا مشورہ دیا ہے، جس کی وجہ سے ان کی جنوبی افریقہ کیخلاف سیریز میں شرکت بھی مشکوک ہوگئی ہے۔یاد رہے کہ یو اے ای میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین سیریز میں محمد عباس 4 اننگز میں سے 3 میں کوئی وکٹ نہیں حاصل کرپائے، اس سے قبل آسٹریلیا کیخلاف 2 ٹیسٹ میچز میں 17 شکار کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔

صوبائی وزیر ثقافت فیاض الحسن چوہان کی الحمرا آرٹس کونسل میں اسٹیج فنکاروں سے ملاقات

لاہور(صدف نعیم)صوبائی وزیر ثقافت فیاض الحسن چوہان کی الحمرا آرٹس کونسل میں اسٹیج فنکاروں سے ملاقات ،ملاقات میں نواز انجم، افتخار ٹھاکر، اداکارہ میگھا سمیت فنکاروں اور پروڈیوسرز نے شرکت کی ۔ فیاض الحسن چوہان نے اسٹیج فنکاروں سے ان کے مسائل سنے اور جلد حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ۔انہوں نے کہا کہ میرا مقصد فنکاروں کی فلاح سمیت انڈسٹری کی بہتری ہے ۔مجھے آپ سب کے مسائل سننے کے لیے آج مدعوکیا ہے۔جبکہ ادکارہ نواز انجم کا کہنا تھا کہ سابق حکومت میں اسٹیج فنکاروں کو نظر انداز کیا جاتا رہا۔ کئی سالوں سے معیاری ڈرامہ کرنے کی درخواست دےرہاہو مگر الحمرا نے ہال فراہم نہیں کیا۔اس موقع پر افتخار ٹھاکر کا کہنا تھا کہ پنجاب میں جو ڈرامے بن رہے ہیں لوگ اپنی فیملی کے ساتھ نہیں دیکھ سکتے ہیں ۔فیملی ڈرامے پیش کرنے کی ضرورت ہے، اسٹیج کے لیے قوانین سخت کرنا ہونگے۔

پی ایس ایل کے نشریاتی حقوق کی فروخت کا معاملہ تاخیر کا شکار

لاہور(ویب ڈیسک) پاکستان سپر لیگ کے نشریاتی حقوق کی فروخت کا معاملہ تاخیر کا شکار ہوگیا ہے۔بڈز کھولنے کی تاریخ 30 نومبر سے آگے بڑھا کر 7 دسمبر کردی گئی، چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کہا تھا کہ گزشتہ 3 سال کیلیے نشریاتی حقوق 15 ملین ڈالر میں فروخت ہوئے تھے، آئندہ مدت کے لیے 35 ملین ڈالر حاصل کرنا چاہتے ہیں، رقم ملک میں کھیل کے فروغ اور کھلاڑیوں کو سہولیات کی فراہمی کے کام آئے گی۔دوسری جانب پی سی بی کے فرنچائز کے ساتھ مالی معاملات طے نہیں ہوپا رہے، ملتان سلطانز واجبات کی عدم ادائیگی کے سبب اپنی شناخت کھوبیٹھی اور چھٹی ٹیم کے طور پر پی سی بی کی ملکیت بن چکی، اس کو فروخت کرنے کا مرحلہ بھی باقی ہے، دیگر فرنچائزز کی ادائیگیوں کے مسائل بھی درپیش ہیں۔

وزیراعظم نے چیئرمین پی سی بی کو فری ہینڈ دے دیا

لاہور(ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے احسان مانی کو فری ہینڈ دے دیا جب کہ پی سی بی کے معاملات میں ایک بار بھی مداخلت کی ضرورت محسوس نہیں کی۔وزیراعظم اور پی سی بی کے چیف پیٹرن عمران خان دنیائے کرکٹ کا بہت بڑا نام اورکھیل کی باریکیوں کو بہت اچھی طرح سمجھتے ہیں، انھوں نے گورننگ بورڈ میں آئی سی سی کے سابق صدر احسان مانی کو نامزد کیا جو پی سی بی کی کمان سنبھال چکے ہیں، ابھی تک بہت بڑی تبدیلی تو دیکھنے میں نہیں آئی لیکن بتدریج معاملات پر غور کرتے ہوئے پاکستان کرکٹ کو درست سمت میں گامزن کرنے کیلیے کام ضرور ہورہا ہے۔ذرائع کے مطابق احسان مانی کو ذمہ داری سونپتے ہوئے عمران خان نے اپنے ویڑن پر بات ضرور کی تھی لیکن بعدازاں انتظامی امور اور تقرریوں کے معاملے میں انھوں نے کبھی فون پر بھی مداخلت کی ضرورت محسوس نہیں کی، چیف پیٹرن نے بھرپور اعتماد کا اظہار کرنے کے بعد احسان مانی کو فری ہینڈ دے رکھا ہے۔عمران خان کے ویڑن کو پیش نظر رکھتے ہوئے پی سی بی میں شفافیت کا نعرہ لگانے والے چیئرمین خود کو بھی احتساب سے بالاتر نہیں سمجھتے، وہ اپنے اثاثہ جات کی تفصیل بورڈ کی ویب سائٹ پر ڈالنے کی تیاری کر رہے ہیں۔یاد رہے کہ انھوں نے پہلی پریس کانفرنس میں کیے گئے وعدے کے مطابق پی سی بی کی آمدنی اور اخراجات کی مکمل تفصیل ویب سائٹ پر جاری کر دی تھی، شاہ خرچیوں کی تفصیل سامنے لائے جانے پر سابق چیئرمین نجم سیٹھی نے قانونی محاذ بھی کھول رکھا ہے۔

کوچ مکی آرتھر پاکستانی پیس بیٹری کے ہتھیاروں سے مطمئن

لاہور(ویب ڈیسک) کوچ مکی آرتھر نے کہا ہے کہ وہ پاکستانی پیس بیٹری کے ہتھیاروں سے مطمئن ہیں۔برطانوی ویب سائٹ ”پاک پیشن“ کو انٹرویومیں مکی آرتھر نے کہا کہ ہمارے پاس پیس بیٹری کو تقویت دینے کیلیے ایک سے بڑھ کر ایک بولر موجود ہے،محمد عباس نے ابھی تک غیر معمولی کارکردگی دکھائی،جنوبی افریقی کنڈیشنز میں ان کی کارکردگی میں مزید نکھار آئے گا،حسن علی، جنید خان، فہیم اشرف،عثمان خان شنواری اور شاہین شاہ آفریدی جیسے بولرز کی موجودگی میں ہمارے لیے پلیئنگ الیون کی پیس بیٹری کا انتخاب مشکل ہوجاتا ہے،دستیاب ٹیلنٹ کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ محمد عامر اور وہاب ریاض جیسے پیسرز بھی موقع ملنے کے منتظر ہیں۔ہیڈ کوچ نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کو ایک پلان دیا تھا،ہم پیسر کی ویڈیوز دیکھتے رہتے ہیں،ڈومیسٹک کوچ سے بات بھی ہوتی ہے،وہ بڑے میچز کے کھلاڑی اور بہتر جانتے ہیں کہ ٹیم میں واپسی کیلیے انھیں کیا کرنا ہوگا،اگر عامرکی سوئنگ اور وکٹیں حاصل کرنے کی بھوک واپس آگئی تو امید ہے کہ وہ اسکواڈ میں آ جائینگے۔ انھوں نے کہا کہ وہاب کیلیے دروازے بند نہیں ہوئے، مستقبل میں وہ قومی ٹیم میں جگہ بنا سکتے ہیں۔مکی آرتھر نے کہا کہ بابر اعظم ٹیسٹ مزاج میں بھی خود کو ڈھالتے جا رہے ہیں، انھیں طویل عرصے تک پاکستان کیلیے کھیلنا ہے،محمد حفیظ کا کم بیک اچھا رہا، انھوں نے تینوں فارمیٹ کے میچز میں چند اہم اننگز کھیلی ہیں،ان کے ساتھ اظہر ،امام الحق اور فخرکی صورت میں ٹاپ آرڈر کیلیے قابل بھروسہ بیٹسمین موجود ہیں،ہم صورتحال کے مطابق بیٹنگ لائن تشکیل دے سکتے ہیں۔کوچ نے کہا کہ شاداب خان گروئن انجری کا شکار رہے، ہم دورئہ جنوبی افریقہ سے قبل ہم انھیں فٹ اور فارم میں دیکھنا چاہتے ہیں، اسی لیے آرام دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

آئیڈیاز 2018: پاکستانی کمپنی کا بجلی کے جھٹکوں سے محفوظ رکھنے والا لباس متعارف

کراچی(ویب ڈیسک)دفاعی نمائش آئیڈیا 2018 کے دوران ایک پاکستانی کمپنی نے ایسا لباس متعارف کروایا ہے جو بجلی کے جھٹکوں اور جلنے دونوں سے محفوظ رکھے گا۔انسانی زندگی انمول اور اس کا تحفظ سب سے زیادہ اہم ہے، لیکن بدقسمتی سے ہمارے ملک میں صنعتی حادثات میں مرنے والوں کی شرح بہت زیادہ ہے۔خصوصاً انڈسٹری اور بجلی کے کارخانوں میں سالانہ درجنوں افراد بجلی کا جھٹکا لگنے سے یا جل کر ہلاک یا عمر بھر کے لیے معذور ہوجاتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ دفاعی نمائش آئیڈیا 2018 میں ایک پاکستانی کمپنی ایسکورٹ ایڈوانسڈ ٹیکسٹائل پرائیویٹ لمیٹڈ (Escorts advanced textile private limited) نے ایسا لباس تیار کیا ہے جو بجلی کے جھٹکے اور جلنے دونوں سے محفوظ رکھے گا۔لاہور بیسڈ اس کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) شیر محمد نے بتایا کہ یہ لباس ایسے کپڑے سے تیار کیا جاتا ہے، جو الیکٹرک فائر یعنی سخت قسم کے بجلی کے جھٹکے کے خلاف مزاحمت کرکے جسم کو جلنے سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ اس لباس میں سے ہوا کا گزر باآسانی ہوسکتا ہے اور یہ واش ایبل ہے، یعنی اسے دھویا بھی جاسکتا ہے۔اس لباس کی تیاری کے لیے خام میٹریل امریکا سے آتا ہے، لیکن اس کا دھاگا اور کپڑا پاکستان میں بنتا ہے اور یہیں پر اس کی سلائی کرکے اسے پوری دنیا میں بھیجا جاتا ہے۔اس مخصوص لباس کی قیمت 12 ہزار پاکستانی روپے کے قریب ہے، تاہم دستانے، موزے اور ہیلمٹ وغیرہ کی قیمت اس کے علاوہ ہے۔

کرپشن پر قابو پائے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا: وزیراعظم عمران خان

اسلام آباد(ویب ڈیسک)وزیراعظم عمران خان حکومت کی 100 روزہ کارکردگی قوم کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔کنویشن سینٹر اسلام آباد میں حکومت کی 100 روزہ کارکردگی کے حوالے سے منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ 100 دن کا کریڈٹ بشریٰ بی بی کو دیتا ہوں، سو دن میں پہلی چھٹی ہفتے کو لی۔انہوں نے کہا کہ جب کسی پر ظلم دیکھتا ہوں تو غصہ آتا ہے کہ کیا ہو رہا ہے، انسان کے ہاتھ میں صرف کوشش ہے اور نیت جو اللہ جانتا ہے، کامیابی اللہ دیتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 100 دن میں وہ کرنے کی کوشش کی جو راستہ ہم نماز میں مانگتے ہیں، یعنی نبی کا راستہ مانگتے ہیں، انہوں نے جو مدینے کی ریاست میں کیا۔عمران خان نے کہا کہ ہمارے نبی نے مدینہ کی ساری پالیسیز رحم پر بنائیں، عام انسان کو اوپر لانے کے لیے جو کبھی نہیں ہوا، دنیا کی تاریخ اٹھا لیں کسی ریاست میں یہ نہ ہوا جو مدینہ میں ہوا۔وزیراعظم نے کہا کہ ساری پالیسیز کمزور طبقے کے لیے بنائی گئیں، زکوة پیسے والوں سے لے کر غریبوں کو دی گئیں، معذوروں، یتیموں اور بیواو¿ں کا خیال رکھا گیا، ہمارے نبی ?نے فیصلہ کیا کہ جو ریاست ہے اس کی ذمہ داری انسانی معاشرے میں ایک کمزور طبقے پر ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جانوروں کے معاشرے میں کمزور نہیں رہ سکتا، جانور انسان میں فرق یہ ہےکہ انسان کے معاشرے میں رحم اور انصاف ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ 100 دن میں ہم نے کوشش کی کہ جو بھی پالیسی بنے اس سے عام ا?دمی کو کیا فائدہ ہو گا۔عمران خان نے بتایا کہ بھارت سے دوستی کے پیچھے یہ وجہ تھی کہ تجارت بڑھے گی۔
تعلیمی پالیسی:
وزیراعظم نے کہا کہ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ کیسے تعلیم کا نظام ٹھیک کریں، وزیر تعلیم شفقت محمود نے ایک کمیٹی بنائی ہے جو مشکل سے بنتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے ملک میں تین تعلیمی نظام بنائے ہوئے ہیں، ایک چھوٹی کلاس کے لیے انگلش میڈیم اسکول بنا دیئے، ہم نے تعلیمی نظام میں تفریق سے لوگوں کو ا?گے ا?نے کا موقع نہیں دیا، کوشش ہے ایک تعلیمی نظام لے کر آئیں تاکہ غریب کے بچے پڑھ کر اوپر آئیں، جو غریب کے بچے اسکول میں نہیں انہیں لانے کا پلان بنایا ہے۔
صحت کی پالیسی:
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ صحت کے نظام میں سرکاری اسپتالوں کو ٹھیک کر رہے ہیں، اسپتالوں میں دو معیار ہیں، سرکاری اور نجی، اگر پیسہ ہے تو اچھا علاج کرالیں ورنہ ہمارا نظام ایسا ہے جس میں گورنمنٹ سیکٹر پرائیوٹ سے مقابلہ نہیں کر سکتا۔ان کا کہنا تھا کہ صحت انصاف کارڈ سب سے اہم ہے، اس پروگرام کے ذریعے خیبر پختونخوا میں بہت کامیابی ہوئی، عام ا?دمی کو صحت کارڈ سے سب سے زیادہ فائدہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ غریب گھرانے کا بجٹ ایک بیماری میں تباہ ہو جاتا ہے، اس لیے لوگوں نے اس صحت کارڈ کو بہت پسند کیا، 5 لاکھ سے زائد صحت کارڈ جاری کیے، یہ ان کے لیے برے وقت کا انشورنس ہے، سب غریب گھرانوں کو ملک بھر میں صحت کارڈ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔غربت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ایک اتھارٹی بنا رہے ہیں جس میں مختلف چیزیں کریں گے کہ غربت کیسے کم کریں۔انہوں نے کہا کہ غربت کے خاتمے کے لیے ایک اتھارٹی بنائیں گے اور پھر غربت کا باعث بننے والی ہر چیز کو ختم کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ غریبوں کے لیے فلاحی ادارے اخوت کو 5 ارب روپے دے دیئے ہیں، اس کے علاوہ غربت کو ہاو¿سنگ، تعلیم اور خوراک کے منصوبوں کے ذریعے بھی ختم کریں گے۔
کرپشن کا خاتمہ
عمران خان کا کہنا تھا کہ 22 سال سے وعدہ کر رہا تھا کرپشن پر قابو پائیں گے، یہ مین پلان تھا، کرپشن غربت پیدا کرتی ہے، امیر اور غریب ملک میں کرپشن کا فرق ہے، جو امیر ملک ہے وہاں کرپشن نہیں، جہاں خوشحالی ہے وہاں کرپشن نہیں اور جن ممالک میں غربت ہے وہاں اس کی وجہ کرپشن ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جو اللہ نے پاکستان کو دیا ہے شاید کسی ملک کو دیا لیکن ہم کرپشن کی وجہ سے پیچھے رہ گئے، 100 دنوں اداروں کے حال دیکھے، یہ ادارے صرف کرپشن کی وجہ سے تباہ ہوئے۔انہوں نے کہا کہ اگر میں نے پیسہ بنانا ہے تو جب تک اداروں کو تباہ نہیں کروں گا پیسہ نہیں بنا سکتا، مجھے کرپشن کے لیے ایف بی ا?ر کو تباہ کرنا پڑے گا، اگر وہ تباہ ہوا تو ملک پیسہ اکٹھا نہیں کر سکتا۔دوسرا اگر میں نے نیب سے بچنا ہے تو نیب صرف چھوٹے چوروں کو پکڑے گی، ایک ایک ادارے کو ان لوگوں نے پیسہ بنانے کے لیے تباہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں انداز ہونا چاہیے کہ ملک میں کس لیول کی چوری ہوئی ہے، مجھے بھی اندازہ نہیں تھا، اب تک اداروں سے پتا چل رہا ہے، ہر روز کوئی نیا انکشاف ہو جاتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ جب بڑے چوروں کی بات کرتا ہوں تو چند لوگ گلہ پھاڑ کر کہتے ہیں کہ جمہوریت خطرے میں ہے، ان کو خوف ہے کہ پتا چلے گا کہ ان لوگوں نے کیسے لوٹا، جب تک کرپشن پر قابو نہیں پاتے ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہا کہ نیب ہمارے نیچے نہیں، ایک ا?زاد ادارہ ہے، نیب میں کوئی چپڑاسی بھی ہم نے بھرتی کرایا، سب پہلے کی بھرتی ہے، جو نیب کرتا ہے ہم اس کے ذمہ دار نہیں ہیں، نیب اس سے بہت بہتر کام کر سکتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ نیب سمیت سب کو تنقید برداشت کرنی چاہیے، نیب میں سزا کا تناسب 7 فیصد ہے، جو اس سے بہت زیادہ ہونا چاہیے، نیب پلی بارگین پر انحصار کرتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے منشور میں لکھا تھا کہ نیب کو مستحکم کرینگے، بدقسمتی سے ابھی اس پر کوئی اختیار نہیں، اسے با اختیار نہیں کر سکے۔
ٹیکس ریفارمز:
ملک کی 21 کروڑ عوام میں سے صرف 72 ہزار ایسے افراد ہیں جو اپنی آمدن ماہانہ 2 لاکھ سے آمدن ظاہر کرتے ہیں، جس کا بوجھ پورا ملک برداشت کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ٹیکس کے نظام کو ٹھیک کرنا ہے اور اسمگلنگ کو روکنا ہے،اسمگلنگ کی وجہ سے جو لوگ ٹیکس دیتے ہیں انہیں نقصان ہو جاتا ہے اور جو ٹیکس نہیں دیتے انہیں فائدہ ہوتا ہے۔بلیک اکانومی ہماری خوشحالی روکتی ہے، ہماری انویسٹمنٹ روکتی ہے، جسے ہم نے ٹھیک کرنا ہے۔
سیاحت:
وزیراعظم نے کہا کہ ملائیشیا کی سالانہ آمدن سیاحت کے ذریعے 20 ارب ڈالر ہے جب کہ پاکستان کے پاس بہت بڑا ساحل موجود ہے، اس کے علاوہ ہمارے ہاں مذہبی سیاحت کے بے پناہ مواقع موجود ہیں، سکھوں، ہندوو¿ں اور بدھ مت کا سب سے بڑا مجسمہ بھی پاکستان میں موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے شمالی علاقہ جات میں سوئٹزرلینڈ سے زیادہ پہاڑ موجود ہیں، دنیا کے بڑے پہاڑوں میں سے 6 ہمارے شمالی علاقہ جات میں موجود ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پختونخوا میں 2013 سے 2018 تک غربت آدھی ہو گئی ہے جس کی سب سے بڑی وجہ سیاحت ہے۔
لیگل ریفارمز:
عمران خان کا کہنا تھا کہ سول پروسیجر کورٹ کو بدلنا چاہتے ہیں، اس نظام کے تحت عدالتوں کو ایک سے ڈیڑھ سال کے اندر فیصلہ کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ خصوصی قانون لا رہے ہیں جس کے ذریعے بیواو¿ں کو تیز تر انصاف ملے گا اور خواتین کو ان کا قانونی حق ملے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اوور سیز پاکستانیوں کے لیے بھی قانون سازی کر رہے ہیں، جو یہاں گھر خریدتے ہیں اور جب واپس آتے ہیں تو ان کے گھروں پر قبضے ہو جاتے ہیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لیگل ایڈ اتھارٹی بنا رہے ہیں جس کے تحت غریب آدمی کے لیے وکیل حکومت کی ذمہ داری ہو گی۔انہوں نے بتایا کہ وسل بلور ایکٹ بھی لا رہے ہیں جس کے تحت کوئی بھی کسی ادارے میں کرپشن کی نشاندہی کرے گا تو اس کو ریکوری کا 20 فیصد دیا جائے گا اور حکومت اس شخص کا نام بھی صیغہ راز میں رکھے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا تنخواہ دار اور نچلا طبقہ تکلیف میں ہے، قیمتیں بڑھنی ہی تھیں اور مجھے اس چیز کا احساس ہے، جتنی کوشش کر سکتے ہیں ہم کر رہے ہیں، ساری وزارتوں کو کہا کہ پیسے بچائیں، گورنر کے پی کے شاہ فرمان نے اب تک 13 کروڑ اور میں نے 15 کروڑ روپے بچائے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ لوگ مذاق کر رہے ہیں کہ ہم نے بھینس فروخت کر دی، یہ بھینس بیچنے کی بات نہیں بلکہ عوام کے پاس کھانے کو پیسہ اور رہنے کے لیے رہائش بھی نہیں ہے، ہمیں ڈر ہے کہ ہم نے اللہ کو جواب دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم پوری کوشش کر رہے ہیں لیکن آگے آنے والے دن آسان نہیں مشکل ہیں، 10 سالوں میں قرضہ 6 ہزار ارب روپے سے 30 ہزار ارب روپے ہو گیا تو قرضہ واپس تو کرنا ہے۔عمران خان نے کہا کہ ایک مشکل وقت ہے لیکن یقین دلاتا ہوں کہ جس طرح سے بیرون ملک سے سرمایہ کار یہاں آ رہے ہیں، لوگوں کو پتا ہے کہ یہاں نوجوانوں کی بڑی تعداد ہے، پاکستان کی جغرافیائی اہمیت ہے اور حکومت کرپٹ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہاو¿سنگ اسکیم کی راہ میں حائل رکاو¿ٹیں دور کی جا رہی ہیں، اس وقت پاکستان میں ایک کروڑ گھروں کی کمی ہے اور گھر اس لیے نہیں بنے کہ گھروں کے لیے جو قرضہ چاہیے وہ پاکستان میں دستیاب ہی نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہاو¿سنگ سے 40 صنعتیں براہ راست متاثر ہوتی ہیں، اسکیم سے سارے معاشرے میں روزگار ملے گا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مشکلات ضرور ہیں لیکن عمران خان کے وڑن کے مطابق آگے بڑھ رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ 100 دن کے منصوبے میں سمت کا تعین کیا گیا، 100 روز میں وزیراعظم نے سب سے زیادہ یہ پوچھا کہ بتاو¿ غریبوں کے لیے کیا کیا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں ماہانہ دو ارب ڈالر کا بیرونی خسارہ ہو رہا تھا جو اب ایک ارب ڈالر ہو گیا ہے۔ جب حکومت ملی تو بجٹ خسارہ 2300 ارب ڈالر تھا، حکومت ملنے سے پہلے تین ماہ میں 9 ارب ڈالر خسارہ تھا، عام آدمی پر کوئی بوجھ نہیں ڈالا گیا، امیروں پر ٹیکس لگایا گیا۔اسد عمر نے کہا کہ دو سال پہلے پتا چلا کہ اسٹیل مل کے ریٹائرڈ ملازمین کی بیواو¿ں کی پنشن کو روکا گیا ہے، ہم ان بیواو¿ں کا قرض ادا کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ جب قوم کی بہتری کے لیے یوٹرن لینا ہو تو وزیراعظم یوٹرن لینے کے لیے تیار ہیں، آج کے اپوزیشن لیڈر کہتے تھے کہ فلاں کا پیٹ پھاڑ کر پیسا نکالوں گا، سڑکوں پر گھسیٹوں گا، آج یہ اپوزیشن لیڈر کہتے ہیں کہ وہ میرے بھائی ہیں یہ ہوتا ہے یوٹرن۔انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن لیڈر کا پیٹ کاٹنے،کھمبے سے لٹکانے والےکو بھائی کہنا یوٹرن نہیں چوری کو بچانے کے لیے ہے، ماضی میں ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے والے بھائی بن گئے، کیا یہ یوٹرن نہیں؟وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف کے پیچھے نہیں چھپیں گے، آئی ایم ایف سے جو بھی معاہدہ ہوگا قوم کے سامنے لائیں گے، لوگ پوچھتے ہیں یہ سب کرنے کے لیے پیسا کہاں سے آئے گا، اس کے لیے ملک کی معیشت میں 6 ہزار ارب روپے کی سرمایہ کاری کی گنجائش پیدا کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ کمزور طبقے کو پیچھے چھوڑ کر معاشہر ترقی نہیں کر سکتا، 5 سال میں ایک کروڑ نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا جائے گا۔اسد عمر نے کہا کہ میرا ایمان ہے کہ پاکستان ناکام ہو ہی نہیں سکتا، یہ ملک اللہ کا انعام ہے، قائداعظم کی کاوش اور علامہ اقبال کا خواب ہے۔وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہزاد ارباب کا کہنا تھا کہ 36 میں سے یہ 18 اہداف حکومت نے 100 دن میں حاصل کیے ہیں۔انہوں نے کہا پانی کے تحفظ اور خوارک کے تحفظ کے لیے بنیادی کردار ادا کریں گے، دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کو ہنگامی بنیادوں پر تعمیر کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ سوشل پروٹیکشن پروگرام وزیراعظم کے دل کے بہت قریب ہے، یہ پروگرام حکومت کے فلیگ شپ پروگرام میں سے ایک ہو گا اور اس پروگرام سے دو کروڑ افراد کو غربت سے نجات ملے گی۔بلین ٹری سونامی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شہزاد ارباب کا کہنا تھا کہ 10 بلین ٹری سونامی، دیگر ممالک میں سب سے بھرپور شجرکاری مہم ہے، اس مہم کے ذریعے پانچ سال میں ملک بھر میں 10 بلین درخت اگائے جائیں گے۔جنوبی پنجاب صوبے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب کا تحریک انصاف نے نہ صرف وعدہ بلکہ عزم بھی کر رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ 30 جون 2019 سے پہلے جنوبی پنجاب کے لیے الگ سیکریٹریٹ بنا دیا جائےگا۔شہزاد ارباب نے مزید بتایا کہ جنوبی پنجاب کے لیے الگ ایڈیشنل سیکریٹری اور ایڈیشنل آئی جی تعینات ہوں گے اور جنوبی پنجاب کے لیے الگ سالانہ ترقیاتی پروگرام ہو گا۔انہوں نے بتایا کہ فاٹا کا مرحلہ وار انضمام ابھی جاری ہے، فاٹا میں بلدیاتی انتخابات کو حتمی شکل دے رہے ہیں جب کہ قبائلی اضلاغ میں تیز رفتار ترقی کے لیے پروگرام پر آئندہ دو ماہ میں کام شروع ہوجائے گا۔شہزاد ارباب کا کہنا تھا کہ بلوچستان کو پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی سمجتھے ہیں اور بلوچستان کے عوام کی اجنبیت کا احساس ختم کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی قیادت سے بامقصد اور نتیجہ خیز مذاکرات کیے جا رہے ہیں۔وزیراعظم اپنے خطاب کے دوران قوم کو سادگی و کفایت شعاری مہم، نیا پاکستان ہاو¿سنگ منصوبے،گورننس، معاشی بہتری اور عام آدمی کے مسائل کے حل کے لیے کیے گئے حکومتی اقدامات سے آگاہ کریں گے۔وزیراعظم مختلف ٹاسک فورسز کی کارکردگی پر بھی بات کریں گے، صوبوں کے درمیان ہم آہنگی اور خارجہ پالیسی میں بہتری کے اقدامات سے بھی قوم کو آگاہ کریں گے۔واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے قیام کے 100 روز پورے ہوگئے ہیں اور وفاقی وزارتوں، ڈویڑنز اور وزرائ نے اپنے اداروں اور محکموں کی رپورٹس وزیراعظم کو پیش کردیں جس پر انہوں نے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے ملک کی ترقی کی سمت کا تعین کردیا ہے اور عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی اور معیار زندگی بلند کرنے کے منصوبے شروع کیے گئے ہیں جن کی بروقت تکمیل یقینی بنائی جائے گی۔

پاکستانیوں کا پیار سمیٹ کر سِدھو وطن واپس روانہ ،جذباتی مناظر

لا ہو ر (صدف نعیم )نو جو ت سنگھ سدھو اپنے وطن وا پس رو انہ ہو گئے ،روانگی سے قبل سدھو نے کر تا ر پو ر گو رو دوا رہ میں متھا ٹیکا اور عبا دت کی۔ اس دورا ن ان سے بہت سے یا تریوں نے ملا قات کی۔نو جو ت سنگھ سدھو نے آج یہاںشا پنگ بھی کی۔سدھو نے سنہری تلے وا لے جو تو ں کی خریداری کی۔زندہ دلا ن لا ہور ان کو اپنے درمیا ن دیکھ کر خو ش ہوئے اور ان کے سا تھ سیلفیاںبھی بنوا ئیں۔وطن وا پسی پر چینل فا ئیو سے گفتگو کے دورا ن انہوں نے کہاکہ جس مقصد کے لئے آیا با با گور و نا نک جی کی مہربا نی سے وہ پو را ہو گیا۔بارہ کرو ڑ سکھ وزیر اعظم پا کستان عمرا ن خا ن کے مشکو ر ہیں جن کی کو ششو ں سے کر تا ر پو ر بارڈر را ہدا ری پرہمیں مفت آنے جا نے کی سہو لت ملی۔