شہری تشدد کیس: کوئی جانور کو بھی ایسے نہیں مارتا، چیف جسٹس عمران شاہ پر برہم

کراچی( ویب ڈیسک ) سپریم کورٹ میں عام شہری پر تشدد کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن صوبائی اسمبلی عمران علی شاہ کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ نے کیا سوچ کر شہری کو تھپٹر مارا؟ کوئی جانور کو بھی اس طرح نہیں مارتا۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے کراچی رجسٹری میں پی ٹی آئی کے رکن سندھ اسمبلی کی جانب سے عام شہری پر تشدد کے از خود خود نوٹس کی سماعت کی۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے عمران علی شاہ کو مخاطب کرکے کہا کہ ‘آپ عوام کے نمائندے ہیں، کیا اس طرح تشدد کریں گے؟’پی ٹی آئی رکن اسمبلی کا شہری پر تشدد، تحریک انصاف نے شوکاز نوٹس جاری کردیا ساتھ ہی چیف جسٹس نے کہا کہ ‘میں باہر آتا ہوں، مجھے مار کر دکھائیں’۔جسٹس ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا کہ ‘یہ ناقابل معافی جرم ہے’۔اس موقع پر عمران علی شاہ نے ندامت کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ‘سوری سر میں شرمندہ ہوں’۔جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے، ‘کیا سوری؟ میں نے بچپن میں ملازم کو بیلٹ سے مارا تھا، میرے والد نے بھی مجھے دوبار سبق سکھانے کے لیے مارا تھا’۔چیف جسٹس نے متاثرہ شہری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ‘آپ معاوضہ لے کر بیٹھ گئے،کیوں معاف کیا، عزت کا کوئی معاوضہ نہیں ہوتا’۔تشدد کا نشانہ بننے والے شہری نے پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی کو معاف کردیا
جس پر متاثرہ شہری داو¿د چوہان نے جواب دیا کہ ‘نامزد (اب موجودہ) گورنر سندھ عمران اسماعیل میرے گھر پر چل کر آئے تھے’۔چیف جسٹس نے استفسار کیا، ‘عمران شاہ نے کتنے تھپٹر مارے تھے؟’عمران شاہ نے چیف جسٹس کے سوال پر جواب دیا کہ ‘3 سے 4 تھپٹر مارے تھے’۔جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ‘آپ کو بھی سر عام اسی طرح 4 تھپٹر مارے جائیں گے’۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ‘ابھی وہ کِلپ چلاتے ہیں اور سب کو عدالت میں دکھاتے ہیں’، جس کے بعدجسٹس ثاقب نثار نے ویڈیو چلانے کے لیے آلات منگوا لیے۔گزشتہ ماہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی، جس میں تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی عمران علی شاہ کو کراچی کے علاقے اسٹیڈیم روڈ پر ایک شہری پر تشدد کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا۔ویڈیو وائرل ہونے اور پی ٹی آئی کی جانب سے شوکاز نوٹس لیے جانے کے بعد عمران علی شاہ کا ایک ویڈیو پیغام بھی منظرعام پر آیا جس میں ان کا دعویٰ تھا کہ انہوں نے شہری کو اس لیے مارا پیٹا کیوں کہ اس نے ایک غریب موٹرسائیکل سوار کو بار بار اپنی گاڑی سے ہٹ کیا تھا۔دوسری جانب تشدد کا نشانہ بنانے والے شہری داو¿د چوہان نے عمران شاہ کو معاف کردیا تھا۔چیف جسٹس نے ایم پی اے عمران شاہ کے شہری پر تشدد کا ازخود نوٹس لے لیارپورٹس کے مطابق عمران علی شاہ نے داو¿د چوہان سے اپنے کیے کی معافی مانگی تھی، جس پر انہوں نے یہ کہہ کر معاف کردیا تھا کہ ‘اگر کوئی میرے گھر پر آئے تو میں اسے خالی ہاتھ واپس نہیں کرتا’۔

سیہون کے قریب وین اور ٹرک میں تصاد م، ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق

کراچی( ویب ڈیسک )سیہون کے قریب وین اور ٹرک کے تصادم کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق جبکہ 2 زخمی ہوگئے۔پولیس کے مطابق سیہون سے کراچی آنے والی ایک وین اور ٹرک آپس میں ٹکرا گئے تھے، جس کے نتیجے میں 8 افراد جاں بحق ہوئے۔حادثے میں 2 افراد زخمی بھی ہوئے، جنہیں طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا۔پولیس کے مطابق وین میں سوار افراد ملیر کے رہائشی اور آپس میں رشتے دار تھے۔متوفین کی میتیں صبح سویرے کراچی پہنچائی گئیں، جہاں نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد ملیر کے قبرستان میں ان کی تدفین کردی گئی۔

معروف ڈرامہ نگار ، ادیبہ فاطمہ ثریا بجیا کیلئے گوگل کا انوکھا خراج عقیدت

کراچی( ویب ڈیسک )ملک کی مشہور و معروف ڈرامہ نگار اور ادیبہ فاطمہ ثریا بجیا کے 88 ویں یوم ولادت پر انھیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے گوگل نے اپنا ڈوڈل ان کے نام کردیا۔فاطمہ ثریا بجیا یکم ستمبر1930 کو بھارت کے شہر حیدرآباد دکن میں پیدا ہوئیں اور قیام پاکستان کے بعد اہل خانہ کے ہمراہ کراچی میں سکونت اختیار کی۔ فاطمہ ثریا بجیا 1960 میں پی ٹی وی سے منسلک ہوئیں، انھوں نے ٹیلی وڑن کے علاوہ ریڈیو اور اسٹیج کے لیے کئی یادگار ڈرامے تحریر کیے جن میں ”شمع“ ، ”افشاں“، ”عروسہ“، ”انا“، ”تصویر“ شامل ہیں۔”بجیا“ کی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے انہیں تمغہ برائے حسن کارکردگی اور ہلال امتیاز سے نوازا جبکہ جاپان نے بھی انھیں اپنا اعلیٰ ترین شہری اعزاز عطا کیا۔ انھوں نے سندھ حکومت کی مشیر برائے تعلیم کی حیثیت سے بھی خدمات سرانجام دیں۔فاطمہ ثریا بجیا کے بہن بھائیوں میں انور مقصود ، زہرہ نگاہ اور زبیدہ طارق شامل ہیں۔ فاطمہ ثریا بجیا 10 فروری 2016کو 85 سال کی عمر میں کراچی میں انتقال کر گئی تھیں۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی نے شاہین ایئر کو حج آپریشن کیلئے پروازوں کی اجازت دے دی

پاکستان (ویب ڈیسک ) سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے شاہین ایئر لائنز کو سعودی عرب سے حاجیوں کو واپس لانے کے لیے پروازوں کی اجازت دیتے ہوئے لائسنس کی توثیق کردی۔واضح رہے کہ سی اے اے کی جانب سے شاہین ایئر لائنز کے پبلک ٹرانسپورٹ لائسنس کی تجدید سے انکار کے باعث ساڑھے تین سو حاجی کل سے مدینہ ایئرپورٹ پر پھنسے ہوئے تھے۔سول ایوی ایشن نے شاہین ایئر لائنز کے پبلک ٹرانسپورٹ لائسنس کی تجدید سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ شاہین ایئر حجاج کی واپسی کے لیے متبادل ایئر لائنز کی پروازوں کا بندوبست کرے۔شاہین ایئر سے آنے والے حاجیوں کی واپسی کھٹائی میں پڑگئی۔سول ایوی ایشن کا کہنا تھا کہ شاہین ایئر انٹرنیشنل کا ریگولر پبلک ٹرانسپورٹ لائسنس 30 اگست کو ختم ہو چکا اور ایک ارب 40 کروڑ روپے واجبات کی عدم ادائیگی کی وجہ سے کارروائی کی جارہی ہے۔واضح رہے کہ شاہین ایئر اور سول ایوی ایشن کے درمیان ادائیگیوں کا تنازع بہت دیرینہ ہے۔ سعودی عرب سے قبل چین میں بھی شاہین ایئر کے مسافر ایسی ہی اذیت بھگت چکے ہیں، جب گزشتہ ماہ پاکستانی مسافر چین کےشہر گوانگ ڑو میں پھنسے رہے اور بالآخر کئی روز کے انتظار کے بعد مسافروں کو متبادل پروازوں سے وطن آنا پڑا۔تاہم اب سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے شاہین ایئر لائنز کو سعودی عرب سے حاجیوں کو واپس لانے کے لیے پروازوں کی اجازت دے دی گئی ہے۔

ستمبر کی تاریخ میں پاکستان سمیت دنیا میں غم اور خوشی کی داستانیں

اسلا م آ با د (آن لائن) ستمبر کا مہینہ پاکستان سمیت دنیا بھر کیلئے نہایت اہمیت کا حامل ہے ۔پاکستان میںبھٹو خاندان اور پیپلز پارٹی کیلئے ماہ ستمبر غم اور مسرت کے ملے جلے پیغامات کے سلسلے میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا،امریکہ کا نائن الیون،جاپان پر ایٹمی حملے کے بعد ہتھیار ڈالنے کے واقعہ،جاپان کی تاریخ کے بدترین زلزلے سے لاکھوں افراد کی ہلاکتیں،پاک بھارت جنگ سمیت دنیا بھر میںمختلف سانحات وواقعات ماہ ستمبر میں ہی وقوع پذیر ہوئے تھے ۔11ستمبر 2001ءکو امریکہ میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر اور پینٹا گان کی عمارتوں سے جہاز ٹکرانے کا واقعہ ہوا جس میں ہزاروں افراد ہلاک ہو گئے تھے ۔ ماہ ستمبر 1945ءکو دوسری جنگ عظیم میںامریکہ کی جانب سے ایٹمی بم گرائے جانے کے بعد جاپان نے ہتھیارڈال دیے تھے۔6ستمبر کو پاک بھارت جنگ ہوئی تھی ماہ ستمبر میں ہی بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کی وفات ہوئی جبکہ پاکستان اور یونان 1947ءکو ستمبر کے مہینے میں ہی اقوام متحدہ کے رکن بنے۔ملکہ ترنم نور جہاں ماہ ستمبر میں پید اہوئیں،پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد کا افتتاح ہوا، مدرٹریسا نے وفات پائی،لیڈی ڈیانا نے پاکستان کا دورہ کیا، وزیر اعظم پاکستان عمران خان ماہ ستمبر میں امریکہ کا دورہ کریں گے۔پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری نے 9ستمبر 2008ءکو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے صدر کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔سابق وزیر اعظم پاکستان محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی والدہ بیگم نصرت بھٹو 21ستمبر1929ءکو برادر اسلامی ملک ایران کے شہر اصفہان میں پیدا ہوئیں نصرت بھٹو کی 8ستمبر 1951ءمیں ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ شادی ہوئی۔ذوالفقار علی بھٹو کے فرزند میر مرتضیٰ بھٹو 18ستمبر 1954ءکو کراچی میں پیدا ہوئے جبکہ 20ستمبر 1996ءکو میر مرتضیٰ بھٹو کو کراچی میں فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔ 16 ستمبر 1977ءکو سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کو نواب محمد احمد خان کے قتل کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔28ستمبر2007ءکو محترمہ بے نظیر بھٹو شہید نے ” سی این این “ کو انٹر ویو دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اس پر قاتلانہ حملہ ہو سکتا ہے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے بیٹے ،پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری 21ستمبر 1988ءکو پیدا ہوئے جبکہ وہ 2008 ءکو ماہ ستمبر میں اپنے والد آصف علی زرداری کی بطور صدر پاکستان تقریب حلف برداری میں شرکت کی غرض سے پاکستان تشریف لائے۔ سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری نے 20ستمبر 2008ءکو پارلیمنٹ سے بطور صدر پہلی مرتبہ خطاب کیا۔24ستمبر2008ءکو آصف علی زرداری نے امریکہ کی نائب صدارت کی امیدوار سارہ پالن سے ملاقات کی جبکہ انہوں نے بطور صدر چین کا دورہ بھی ستمبر کے مہینے میں کیا تھا۔ آصف علی زرداری سال 2013ءکوستمبر کے مہینے میں ہی مدت صدارت پوری ہونے پر اقتدار سے علیحدہ ہو گئے تھے جبکہ ممنون حسین نے ماہ ستمبر میں ہی صدارت کا عہدہ سنبھالا ۔ماہ ستمبر کے مہینے میں پاک بھارت جنگ کا آغاز ہوا، مسلح افواج کے ایام یوم فضائیہ،یوم بحریہ اور یوم دفاع منائے جاتے ہیں ماہ ستمبر 2007ءکو نواز شریف جلاوطنی ختم ہونے پر وطن واپس آئے۔معروف نعت خواں جنید جمشید ،کرکٹر سعید انور،عامر سہیل پیدا ہوئے جبکہ ماہ ستمبر میںسکھوں کے مذہبی پیشوا بابا گورونانک،افغان کمانڈر احمد شاہ مسعودکی وفات ہوئی تھی،ماہ ستمبر میں نیلسن منڈیلا صدر منتخب ہوئے،معروف پاکستانی افسانہ نگار اشفاق احمد کی وفات ہوئی،میجر عزیز بھٹی شہید نشان حیدر نے جام شہادت نوش فرمایا،مایہ ناز فنکار لہری نے وفات پائی،ماہ سمبر1992ءمیں ملتان میں سیلاب نے تباہ کاریاں مچائیں جس سے سینکڑوں افراد جاں بحق ہوئے،معروف گلوکار اسد مانت علی،مقبول صابری قوال وفات پا گئے،اسلامی انقلاب ایران کے بانی آیت اللہ خمینی کا انتقال ماہ ستمبر میں ہوا،پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ غلام حیدر وائیں کو میاں چنوں کے قریب قتل کر دیا گیا۔ماہ اگست ختم ہو چکا جبکہ آج ماہ ستمبر کا آغاز ہو گیا ہے ملک میں بعض سیاسی واقعات کے حوالے سے بھی ماہ ستمبر کو ” ستم گر“سمجھا جا رہا ہے۔

موسیقار مجاہد حسین کے اعزاز میں تقریب‘ حامد علی خان نے گیت گایا

لاہور (شوبزڈیسک) پنجاب انسٹیٹیوٹ آف لینگوئج، آرٹ اینڈ کلچر (پِلاک)، محکمہ اطلاعات و ثقافت، حکومت پنجاب کے زیر اہتمام نامور موسیقار مجاہد حسین کے اعزاز میں ایک پر وقار اور رنگا رنگ تقریب کا انعقاد ہوا جس میں گلوکاروں، فنکاروں، ادیبوں اور شہریوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ تقریب میں فیاض الحسن چوہان (وزیر برائے اطلاعات و ثقافت) نے بطور مہمانِ خصوصی جبکہ نعیم ملک اور مہر رشید نے بطور مہمانِ اعزاز شرکت کی۔ اِس موقع پر ملک کے مایہ ناز کلاسیکل سنگر استاد حامد علی خان، عارف لوہار، ندیم عباس، شاہدہ منی، حبیب علی، عدیل برکی، سائرہ نسیم نے اُن کی بنائی ہوئی دھنوں والے نغمے گا کر حاضرین سے بھر پور داد حاصل کی جبکہ حفیظ طاہر اور صغرا صدف نے ان کے فن پر روشنی ڈالی۔ کہا کہ ہم خوش نصیب ہیں کہ ہمارے ملک میں مجاہد حسین جیسے اعلیٰ پائے کے موسیقار موجود ہیں۔ پِلاک کی طرف سے موسیقار مجاہد حسین کو ایک لاکھ روپے نقد اور پِلاک کلچرل ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اُن کے مداحوں کی طرف سے انھیں پھولوں کے گلدستے بھی پیش کیے گئے۔ اِس موقع پر وزیر برائے اطلاعات و ثقافت فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ ہم فنکاروں کے تعاون سے ایک جامع پالیسی مرتب کرنے کے علاوہ ایک اکیڈیمی بنائیں گے جہاں مختلف فنون کی تربیت دی جائے گی انھوں نے کہا کہ وہ جلد مختلف فنون کی سرکردہ شخصیات سے ملاقات کر کے اُن کے شعبوں سے متعلق معاملات کو زیر بحث لائیں گے۔ اس موقع پر انھوں نے پاکستانی سینما اور ثقافت کے پرچار پر زور دیا۔ تقریب کے اختتام پر مجاہد حسین نے اپنے اعزاز میں آنے والے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ اِس تقریب میں نظامت کے فرائض سائرہ طاہر اور ممتاز ملک نے سر انجام دئیے۔

رواں سال 57 بچے زیادتی کے بعد قتل ، ریپ کے 2300 واقعات

لاہور (خصوصی رپورٹر) پاکستان میں رواں سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران بچوں کے اغواء، ان پر تشدد اور ریپ سمیت مختلف جرائم کے 2300 سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ 57 بچوں کو ریپ کے بعد قتل کر دیا گیا،پچھلے سال کے انہی مہینوں کی نسبت اس سال ان واقعات میں 32فیصد اضافہ ہوا ،سب سے زیادہ واقعات پنجاب سے رپورٹ ہوئے جوکہ مجموعی واقعات کا 65فیصد ہیں جبکہ سندھ سے 25فیصد ، بلوچستان سے 2فیصد ، خیبر پختونخواہ سے 3فیصد اور وفاقی دارلحکومت اسلام آباد سے بھی 3فیصد رپورٹ ہوئے ،آزاد کشمیر سے 21جبکہ گلگت بلتستان سے 2واقعات رپورٹ ہوئے ۔یہ رپورٹ بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ”ساحل “کے ریجنل کوآرڈی نیٹر عنصر سجاد بھٹی نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیش کی ۔ اس موقع پر ریجنل لیگل ایڈ کوآرڈی نیٹر عاطف عدنان خان ایڈووکیٹ بھی موجود تھے ۔رپورٹ کے مطابق یہ واقعات پاکستان کے چاروں صوبوں ، اسلام آباد ، آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان اور فاٹا سے رپورٹ ہوئے ہیں ۔ یہ پاکستان میں اٹھارہ سال سے کم عمر بچوں پر جنسی تشدد کے اعداد شمار کے حوالے سے واحد رپورٹ ہے جسے مرتب کرنے کے لئے کل 91قومی اور علاقائی اخبارات کی جانچ پڑتا ل کی گئی ۔رپور ٹ کے مطابق سال 2018ءکے پہلی شمشاہی کے دوران ہونے والے واقعات مےںبچوں کے اغواءکے 542، زےادتی کے 360،اجتماعی زےادتی کے 92، بدفعلی کے 381اور اجتماعی بدفعلی کے 167، زےادتی کی کوشش کے 224،بدفعلی کی کوشش کے 112، بچوں اور بچےوں کی شادےوں کے 55، بچوں کی گمشدگی کے 236واقعات اور بدفعلی ےا زےادتی کے بعد قتل کے 57واقعات پےش آئے ۔ انہوں نے بتایا کہ رواں سال جنوری سے جون کے دوران رپورٹ ہونے والے 2322واقعات مےں 1298(56فےصد ) بچےوں جبکہ 1024( 44فےصد) واقعات مےں بچوں کو زےادتی کا نشانہ بناےا گےا ۔ ساحل ظالم اعداد کے مطابق 11سے 15سال کے 622جبکہ 6سے 10سال کے دوران کی عمر والے 526بچوں کو زےادتی کا نشانہ بناےا گےا ۔صوبائی سطح پر دےکھا جائے تو سب سے زےادہ واقعات پنجاب سے رپورٹ ہوئے جوکہ مجموعی واقعات کا 65فےصد ہےں جبکہ سندھ سے 25فےصد ، بلوچستان سے 2فےصد ، خےبر پختونخواہ سے 3فےصد اور وفاقی دارا لحکومت اسلام آباد سے بھی 3فےصدواقعات رپورٹ ہوئے ۔ آزاد کشمےر سے 21جبکہ گلگت بلتستان سے 2واقعات رپورٹ ہوئے ۔ اس سال کے ابتدائی چھ ماہ مےں پنجاب سے کل 1515کےس رپورٹ ہوئے جن مےںراولپنڈی سے 136، ملتان سے 112، وہاڑی سے 108، فےصل آباد سے101شےخوپورہ 95، قصور سے 94،لاہور سے 91، مظفر گڑھ سے 75اور اوکاڑہ سے 70واقعات رپورٹ ہوئے ہےں ۔ ساحل کی رپورٹ کے مطابق 1299واقعات دےہی علاقوں جبکہ 216واقعات شہری علاقوں مےں رونما ہوئے ۔ رپورٹ کے مطابق پولےس نے 1413واقعات کو رجسٹرڈ کےا جبکہ 15واقعات کی رپورٹ پولےس نے درج کرنے سے انکار کےا ۔ 10واقعات پولےس کے پاس درج نہےں کروائے گئے جبکہ 77واقعات کے بارے مےں اخبارات مےں کوئی وضاحت نہےں دی گئی ۔ اس سال 8فروری کو قصور مےں معصوم زےنب کو جنسی زےادتی کے بعد قتل کئے جانے والے واقع کے بعد بڑی تعداد مےںواقعات سامنے آنا شروع ہوئے ۔اس واقع کے بعد لوگوں نے اےسے واقعات کو چھپانے کے بجائے سامنے اور انصاف کے حصول کےلئے کوشش کی ۔ جسکا اہم کرےڈٹ مےڈےا کو جاتا ہے کےونکہ مےڈےا نے اس حوالے سے عوام مےں شعور و آگہی پھےلانے مےں اہم کردار ادا کےا ۔ عنصر سجاد بھٹی نے کہاکہ اس سال کی پہلی شمشاہی مےں گزشتہ سال کی نسبت زےادہ کےس رپورٹ ہوئے ہےں ۔ وزےراعظم پاکستان نے اپنی پہلی تقرےر مےں بچوں پر تشدد کو اےک بہت اہم مسئلہ تسلےم کےا اور اس کی روک تھام اور سدباب کےلئے متعلقہ اداروں کو مزےد کام کرنے کی ہداےت بھی کی ۔ عنصر سجا دبھٹی نے کہاکہ یہ امر نہاےت حوصلہ افزاءہے کہ بچوں پر تشدد جےسے مسئلے کی اہمےت کا سمجھاجائے اوراس کے حل کےلئے اقدامات اٹھانے کا تہیہ بھی کےا جائے ۔ بچوں کے تحفظ کےلئے حکومت کے ہر اچھے اور مثبت اقدام کا ہم بھرپور ساتھ دےں گے ۔

پٹرول 2.41 ، ہائی سپیڈ ڈیزل 6.37 روپے فی لیٹر سستا

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزارت خزانہ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 6.37روپے فی لٹر تک کمی کی منظوری دیدی، نجی ٹی وی کے مطابق پٹرول 2.41روپے فی لٹر، ہائی سپیڈ ڈیزل 6.37اور مٹی کا تیل 46پیسے فی لٹر کمی کی منظوری دی گئی، قیمتوں میں کمی کے بعد پٹرول کی قیمت 92.83 ، ہائی سپیڈ ڈیزل 106.57 اور مٹی کے تیل کی قیمت 83.50روپے فی لٹر ہوگئی، لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 59پیسے فی لٹر اضافہ کیاگیا جس سے نئی قیمت 75.96 روپے فی لٹر ہوگئی۔

گستاخانہ خاکوں کی منسوخی ، ایران نے پاکستان کو کریڈٹ دیدیا

اسلام آباد ( نیوز ایجنسیاں) ایرانی وزیرِ خارجہ جواد ظریف کا کہنا ہے پاکستان کے سخت احتجاج کے باعث گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ مو¿خر ہوا، مسلمان ممالک کو متحد ہو کر اسلام مخالف ذہنیت سے نمٹنا چاہیے۔مذاکرات میں خطے کے مسائل، افغان مفاہمتی عمل، مسئلہ کشمیر اور امت مسلمہ کے اتحاد پر بھی بات چیت کی گئی۔ پاکستان نے ایران سعودی تنازعے کے سفارتی حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس تنازعے کا خاتمہ امت مسلمہ کے اتحاد کا باعث بنے گا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ایرانی ہم منصب جواد ظریف کی ملاقات کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا ہے پاکستان کے سخت احتجاج کے باعث گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ موخر ہوا، مسلمان ممالک کو متحد ہو کر اسلام مخالف ذہنیت سے نمٹنا چاہیئے۔ جواد ظریف نے گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ منسوخ ہونے پر شاہ محمود قریشی کو مبارکباد بھی دی۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا پاکستان اور ایران ہر مشکل وقت میں ساتھ کھڑے ہیں، کشمیر کے معاملے پر ایرانی سپریم لیڈر کی حمایت قابل قدر ہے، ایٹمی معاہدے پر تہران کے اصولی موقف کی حمایت کرتے ہیں، توقع ہے معاہدے کے فریقین وعدوں پر پورا اتریں گے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے جاری بیان کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ نے ایران کی قیادت اور عوام کی جانب سے وزیراعظم عمران خان اور ہم منصب شاہ محمود قریشی کو وزیر خارجہ بننے پر مبارکباد پیش کی۔بیان میں کہا گیا کہ ایرانی وزیر خارجہ نے گستاخانہ خاکوں کی منسوخی پر مبارکباد دی اور اس حوالے سے پاکستان کے احتجاج کو سراہا۔انہوں نے کہا کہ امت مسلم کو ایسے معاملات پر یک زبان ہونے کی ضرورت ہے۔دونوں ممالک کے وزراءخارجہ کی ملاقات کے دوران باہمی تعلقات میں تعاون کو بہتر بنانے پر اتفاق کیا گیا، ملاقات میں عالمی اور علاقائی مسائل کو زیرِ غور لایا گیا جس میں افغانستان کی صورتحال اور ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم کرنے کے امریکی فیصلے پر بھی تفصیلی بات چیت کی گئی۔دفتر خارجہ کے جاری بیان میں کہا گیا کہ ملاقات میں سیاسی اور اقتصادی معاملات پر بات چیت کے دوسرے مرحلے کو جلد از جلد منعقد کرنے پر اتفاق بھی کیا گیا۔ترجمان کے مطابق ملاقات میں معیشت، تجارت، تقافت اور مختلف شعبہ جات کو مضبوط بنانے سے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔دفتر خارجہ کے مطابق شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی جانب سے کشمیریوں کی کوششوں کی حمایت کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ایران اور امریکا کے درمیان جوہری معاہدے سے متعلق ایران کے مو¿قف کی حمایت کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے ا±مید ظاہر کی کہ معاہدے کے دیگر فریق اپنے وعدوں پر قائم رہیں گے۔اس موقع پر ایرانی وزیر خارجہ نے پاکستانی حکومت اور عوام کی مہمان نوازی اور ان کے پرجوش استقبال کیے جانے پر شکریہ ادا کیا۔گزشتہ روز ایران کے وزیرخارجہ جواد ظریف وزیراعظم عمران خان، ہم منصب شاہ محمود قریشی اور پاکستان کے دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقات کے لیے 2 روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے تھے۔ایرانی وزیر خارجہ نے گزشتہ روز پارلیمنٹ ہاو¿س کا دورہ کیا تھا اور اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے ملاقات کی تھی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پیشکش کی کہا ہے کہ جاپانی سرمایہ کار خصوصی اقتصادی زونز(ایس ای زیڈ)میں سرمایہ کاری کریں،انہیں تمام سیکٹرز میں ہر ممکن سہولتیں فراہم کرینگے۔وہ جاپان کے خارجہ امور کے وزیر مملکت کوزویوکی ناکنی سے بات چیت کررہے تھے جنہوں نے جمعہ کو یہاں دفتر خارجہ میں ملاقات کی۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق دونوں فریقوں نے انسانی وسائل کی ترقی،تعلیم،سائنس و ٹیکنالوجی سمیت تعاون کے تمام شعبوں سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔وزیر خارجہ نے انسانی وسائل کی ترقی کے شعبے میں تعاون کیلئے دونوں ملکوں کے مابین ادارہ جاتی میکنزم قائم کرنیکی تجویز پیش کی،جو نئی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ جاپانی خارجہ امور کے وزیر ممکت نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو انکی تعیناتی پر مبارکباد دی۔ پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہاہے کہ پاکستان خطے کے امن اور استحکام کے لیے مخلص اقدامات کر رہا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے جنرل ہیڈ کوارٹر میں ملاقات کی۔آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت ہوئی جبکہ ایرانی وزیر خارجہ نے خطے میں تنازعات کے حل کے لیے پاکستان کے کردار کی تعریف کی اور اسے تسلیم بھی کیا۔ پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن و سلامتی کے لئے پرخلوص اقدامات اٹھا رہا ہے۔

وفاقی حکومت کا وزیراعظم ہاﺅس کی اضافی گاڑیاں فوری نیلام کرنیکا فیصلہ

اسلام آباد(آن لائن) وفاقی حکومت نے وزیراعظم ہاو¿س کی اضافی گاڑیاں فوری نیلام کرنےکا فیصلہ کرلیا ہے ،میڈیارپورٹس کے مطابق وزیراعظم نے کفایت شعاری پالیسی کے تحت اضافی گاڑیوں کی نیلامی کا حکم دیا ہے جس کے بعد مجموعی طور پر 33 گاڑیاں نیلام کرنے کے لیے اشتہار جاری کیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نیلامی کے لیے پیش گاڑیوں میں 8 جدید لگژری بی ایم ڈبلیو اور 4 جدید مرسیڈیز بینز گاڑیاں بھی شامل ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ نیلام کی جانے والی گاڑیوں میں 16 ٹویوٹا کرولا، 3 سوزوکی، ایک ہنڈا اور ایک ایچ ٹی وی گاڑیاں بھی شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق باقی گاڑیاں کابینہ ڈویژن کے کنٹرول میں ہیں جو غیر ملکی مہمانوں کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ ماضی میں سارک کانفرنس اور ڈونر کانفرنس کے لیے بھاری رقوم پر کرائے پر گاڑیاں لی گئیں تھیں۔یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے پہلے خطاب میں بھی وزرائے اعظم کے زیر استعمال لگژری گاڑیوں کی نیلامی کا اعلان کیا تھا۔

طاہرہ صفدر چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ مقرر ، آج حلف اٹھائیں گی

کوئٹہ(آئی این پی ) بلوچستان ہائیکورٹ کی سینئر جج جسٹس طاہرہ صفدر کو چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ مقرر کردیا گیا، جسٹس طاہرہ صفدر (آج) ہفتہ کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گی، وہ پاکستان کی کسی بھی ہائیکورٹ کی پہلی خاتون چیف جسٹس ہیں۔تفصیلات کے مطابق بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس طاہرہ صفدر (آج) ہفتہ کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گی۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے جسٹس طاہرہ صفدر کو ہائیکورٹ کا چیف جسٹس مقرر کیا۔اس سے قبل بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی تھے جو آج 31 اگست کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہو رہے ہیں۔جسٹس سید طاہرہ صفدر 5 اکتوبر 1957 کو کوئٹہ میں پیدا ہوئیں، وہ سید امتیاز حسین باقری حنفی کی صاحبزادی ہیں۔انہوں نے 1980 میں لا کالج کوئٹہ سے ڈگری حاصل کی۔ سنہ 1982 میں وہ پہلی خاتون سول جج رہیں۔طاہرہ صفدر بلوچستان یونیورسٹی سے اردو ادب میں بھی ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرچکی ہیں۔وہ سنہ 1987 میں سینئر سول جج، 1991 میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اور 1996 میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج رہیں۔اس سے قبل بلوچستان کے چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی کے بیرون ملک دورے کے موقع پر جسٹس طاہرہ صفدر، ہائی کورٹ کی قائم مقام چیف جسٹس کے فرائض بھی انجام دے چکی ہیں۔

پولیس میں سیاسی مداخلت اور اثرو رسوخ برداشت نہیں کرینگے : چیف جسٹس

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کے تبادلے کے معاملے پر بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا، احسن جمیل گجر اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے کرنل طارق کو پیر کو طلب کرلیا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) پاک پتن رضوان گوندل کے تبادلے کے معاملے پر ازخود نوٹس کی سماعت کی، اس دوران انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس ڈاکٹر سید کلیم امام، آر پی او ساہیوال شاہد کمال صدیقی، رضوان گوندل عدالت میں پیش ہوئے۔تاہم وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا اور احسن جمیل گجر پیش نہیں ہوئے، جس پر عدالت نے ابتدائی طور پر آئی جی کو ہدایت کی کہ 3 بجے تک ان کی حاضری یقینی بنائیں۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ خاور مانیکا اور احسن جمیل گجر کہاں ہیں؟ یہ کیا قصہ ہے؟ 5 دن سے پوری قوم اس کے پیچھے لگی ہوئی ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ رات ایک بجے تبادلہ کیا گیا، کیا صبح نہیں ہونی تھی، ڈیرے پر بلا کر معافی مانگے کا کیوں کہا گیا؟انہوں نے ریمارکس دیے کہ وزیر اعلیٰ یا ان کے پاس بیٹھے شخص کے کہنے پر تبادلہ ہوا تو یہ درست نہیں ہے، ایک بات بار بار کہہ رہا ہوں کہ پولیس کو آزاد اور بااختیار بنانا چاہتے ہیں۔دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ہم سیاسی مداخلت اور اثرو رسوخ برداشت نہیں کریں گے۔ساتھ ہی چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ خاور مانیکا معافی منگوانے والا کون ہوتا ہے اور وزیر اعلیٰ پنجاب نے معافی مانگنے کے لیے کیوں دباو¿ ڈالا، ہم دیکھتے ہیں کس طرح دباو¿ کے تحت تبادلہ ہوتا ہے۔عدالت میں سماعت کے دوران آئی جی کلیم امام نے بیان دیا کہ مجھ پر ڈی پی او کے تبادلے کے لیے کوئی دباو¿ نہیں، محکمانہ طور پر ان کا تبادلہ کیا گیا، اسپیشل برانچ اور دیگر ذرائع سے پتہ چلا تھا کہ رضوان گوندل درست معلومات نہیں دے رہے۔سماعت کے دوران ا?ئی جی پنجاب نے اونچی آواز میں کہا کہ تبادلہ سزا نہیں ہوتا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت میں اونچی آواز میں بات نہیں کریں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے وزیر اعلیٰ سے ڈی پی او کو ملنے سے روکا؟ ایک خاتون پیدل چل رہی تھی، پولیس نے پوچھا تو اس میں کیا غلط ہے؟ اس پر آئی جی پنجاب نے جواب دیا کہ اس لڑکی کا ہاتھ پکڑا گیا تھا۔سماعت کے دوران ڈی پی او رضوان گوندل نے بیان دیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے پی ایس او حیدر کی کال آئی کہ میں اور آر پی او ملیں، میں نے 23 اور 24 اگست والے واقعے کا قائم مقام آر پی او کو بتایا۔انہوں نے بتایا کہ پورا واقعہ آئی جی پنجاب کو واٹس ایپ پیغام بھیجا، واقعے والے دن 4 بجے فون آیا کہ آپ رات 10 بجے تک وزیر اعلیٰ ہاو¿س پہنچ جائیں۔رضوان گوندل نے بتایا کہ رات 10 بجے وہاں پہنچ گئے تھے، جہاں وزیر اعلیٰ پنجاب نے احسن جمیل کا تعارف بطور بھائی کرایا۔انہوں نے کہا کہ احسن جمیل نے پوچھا مانیکا فیملی کا بتائیں، لگتا ہے ان کے خلاف سازش ہورہی ہے۔اپنے بیان میں رضوان گوندل کا کہنا تھا کہ مجھے بیرون ملک سے بھی پیغامات بھیجے گئے، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پیغام بھیجنے والے کون تھے؟اس پر رضوان گوندل نے بتایا کہ ’پیغام بھیجنے والوں میں آئی ایس آئی کے کرنل طارق تھے۔ انہوں نے پیغام دیا کہ آپ ڈیرے پر چلے جائیں‘۔رضوان گوندل نے کہا کہ ایک فون بیرون ملک میں موجود میرے سینئر عظیم ارشد نے بھی کیا جبکہ میں خاور مانیکا کے بیٹے ابراہیم مانیکا کو کال کرتا رہا کہ آپ میرے دفتر نہیں آسکتے تو گھر آجائیں۔انہوں نے مزید کہا کہ میں حلفاً یہ کہتا ہوں کہ مجھے کسی پولیس اہلکار نے نہیں بتایا کہ لڑکی سے بدتمیزی ہوئی ہے۔عدالت میں جاری سماعت کے دوران ایڈیشنل ا?ئی جی ابوبکر نے اپنی رپورٹ پیش کی، جس میں بتایا گیا کہ خاتون سے بدتمیزی کا پہلا واقعہ 5 اگست کو پیش آیا۔انہوں نے بتایا کہ 6 اگست سے 23 اگست تک اس معاملے پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا اور نہ ہی کسی نے رابطہ کیا، میری تحقیقات یہ ہیں کہ ڈی پی او کو اس واقعے کی تحقیقات کرنی چاہیے تھی۔ایڈیشنل آئی جی نے بتایا کہ ’ہم عوام کے خادم ہیں، ہماری کوئی انا نہیں ہوتی، 24 اگست کو 18 دن بعد بتایا گیا کہ ایک فون بیرون ملک سے آیا اور دوسرا فون آئی ایس آئی کے کرنل نے کیا‘۔اس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ا?پ کا مو¿قف ہے کہ 5 اگست کے واقعے کی ڈی پی او کو تحقیقات کرنی چاہیے تھی۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ پولیس خدمت کے لیے ہے لیکن آج کی پولیس تفتیش کے لیے شکایت کنندہ کو کہتی ہے کہ گاڑی لے کر آو¿، ہم نے نظام تبدیل کرنا ہے، ریاست کی رٹ اور عزت برقرار رہنی چاہیے۔عدالت میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم قانون کی بالادستی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پورے واقعے میں وزیر اعلیٰ پنجاب کا کیا کام تھا، یہ وزیر اعلیٰ کا یار کہاں سے آگیا؟ کیا احسن جمیل گجر کوئی بڑا آدمی ہے؟اس موقع پر عدالت نے ہدایت دی کہ پتہ کرکے بتایا جائے کہ خاور مانیکا اور احسن گجر گتنی دیر میں آئیں گے، بعد ازاں کیس کی سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی گئی۔وقفے کے بعد کیس کی سماعت ہوئی تو خاور مانیکا، احسن جمیل گجر اور کرنل طارق عدالت میں پیش نہ ہوئے۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ خاور مانیکا نے کہا کہ 3 بجے اسکول سے 10 سالہ بیٹی کو لینے جانا ہے جبکہ جبکہ احسن جمیل گجر کے گھر ایس ایچ او موجود ہیں مگر ان سے رابطہ نہیں ہورہا۔انہوں نے بتایا کہ آئی ایس آئی کے کرنل طارق لاہور میں اجلاس میں ہیں، اس لیے آج پیش نہیں ہوسکتے۔بعد ازاں عدالت نے خاور مانیکا، احسن جمیل گجر اور کرنل طارق کو پیر کو طلب کرلیا ساتھ ہی عدالت نے وزیر اعلی پنجاب کے پی ایس او حیدر، ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹرز شہزادہ سلطان اور سی ایس او عمر کو بھی طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایک بات بار بار کہہ رہا ہوں پولیس کو آزاد اور بااختیار بنانا چاہتے ہیں، اگر وزیراعلیٰ یا اس کے پاس بیٹھے شخص کے کہنے پر تبادلہ ہوا تو یہ درست نہیں، کسی وزیراعلیٰ کے لیے بھی آرٹیکل 62 ون ایف کی ضرورت پڑسکتی ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ خاور مانیکا اور جمیل گجر کہاں ہے، ڈیرے پر بلا کر معافی مانگنے کا کیوں کہا گیا اور رات کو ایک بجے تبادلہ کیا گیا، کیا صبح نہیں ہونی تھی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اتنی عجلت میں رات کو ایک بجے تبادلے کا نوٹفکیشن جاری کیا گیا جب کہ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سیاسی مداخلت اور اثر ورسوخ برداشت نہیں کریں گے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ہم دیکھتے ہیں کس طرح دباو¿ کے تحت تبادلہ ہوتا ہے۔

امریکہ عزت سے بات کرے : عمران خان

اسلام آباد (آئی این پی/مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کوئی این آر او ہو گا نہ ہی کوئی احتساب سے بچے گا،پہلا سال پاکستان کےلئے مشکل ہے، سول ملٹری تعلقات بہترین جا رہے ہیں، آرمی چیف جمہوریت کے حامی ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب کو 3ماہ دیں، پھر کارکردگی پر بات کریں، نیب کو ہدایت کی کہ بلاامتیاز احتساب کیا جائے، جو بھی کرپشن میں ملوث ہو اس کے خلاف کارروائی کی جائے، بھارت سے تعلقات میں بہتری کے خواہاں ہیں، نوجوت سدھو امن کے سفیر کے طور پر سامنے آیا ، امریکہ سمیت دیگر ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہشمند ہیں،عوام کو زحمت سے بچانے کےلئے ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا، گردشی قرضے 1200ارب تک پہنچ گئے ، ایک سال تک توجہ ملکی معاملات پر ہو گی، بین الاقوامی دورے ترجیحات میں شامل نہیں ہیں۔جمعہ کو وزیراعظم عمران خان سے سینئر صحافیوں نے ملاقات کی ،جس میںاہم قومی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیراطلاعات فواد چوہدری بھی موجود تھے۔اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار ایک دلیر آدمی ہیں،انہیں سوچ سمجھ کر وزیراعلیٰ نامزد کیا ہے، عثمان بزدار کے بارے میں لوگ خود کہیں گے کہ یہ اچھی چوائس ہے، وزیراعلیٰ پنجاب کو 3ماہ دیں، پھر کارکردگی پر بات کریں، پنجاب میں شہباز شریف نے 5ٹریلین مختلف ترقیاتی منصوبوں میں خرچ کئے ہیں۔ ملاقات کے دوران دو بار فرانس کے صدر کی کال آئی جس پر عمران خان نے کہا کہ وہ ابھی مصروف ہیں، چیئرمین نیب سے ملاقات کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ چیئرمین نیب کو کہا ہے کہ بلاامتیاز احتساب کیا جائے، جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال سے کہا کہ اگر حکومتی رکن کرپشن میں ملوث ہیں تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ ملاقات میں ڈی پی او پاکپتن سے متعلق بھی گفتگو ہوئی۔ ہیلی کاپٹر کے استعمال کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے وضاحت کی کہ عوام کو زحمت سے بچانے کے لیے ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا،جب تک ملک میں احتساب نہیں ہوگا ملک ترقی نہیں کر سکتا، گردشی قرضے 1200ارب تک پہنچ گئے ہیں، 3ماہ میں گڈ گورننس کے معاملے پر واضح تبدیلی دیکھیں گے، اگلے ایک سال تک میری توجہ ملکی معاملات پر ہو گی، بین الاقوامی دورے اس وقت ترجیحات میں شامل نہیں ہیں، حکومت کو اپوزیشن سے کوئی خطرہ نہیں ہے، تنقید ضرور کریں گھبراتا نہیں بلکہ تنقید سے مسائل حل کرنے میں مدد ملتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ نہ کوئی این آر او ہو گا اور نہ ہی کوئی احتساب سے بچے گا،پہلا سال پاکستان کےلئے مشکل ہے، سول ملٹری تعلقات بہترین جا رہے ہیں، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ جمہوریت کے حامی ہیں، بھارت سے تعلقات میں بہتری کے خواہاں ہیں، اوورسیز پاکستانیوں کےلئے اہم اسکیم لائیں گے، نوجوت سدھو امن کے سفیر کے طور پر سامنے آیا ہے، امریکہ سمیت دیگر ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہشمند ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی ٹیم کو کام کے لیے 3 ماہ کا وقت دیا جائے پھر کھل کر تنقید کریں۔وزیراعظم عمران خان نے ٹی وی اینکرز سے ملاقات کی جس میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیراطلاعات فواد چوہدری بھی موجود تھے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ملاقات میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ تنقید ضرور کریں گھبراتا نہیں بلکہ تنقید سے مسائل حل کرنے میں مدد ملتی ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گردشی قرضے 1200 ارب تک پہنچ گئے ہیں، جب تک ملک میں احتساب نہیں ہوگا ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ ہم اوورسیز پاکستانیوں سے پیسہ اکٹھا کرنے کیلئے مہم شروع کریں گے ،انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کو کہا ہے کہ بلاامتیاز احتساب کیا جائے، جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال سے کہا کہ حکومتی رکن بھی کرپشن میں ملوث ہو تو کارروائی کریں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں کوئی سفارش نہیں چلے گی، سب کا بلا امتیاز احتساب ہو گا۔ حکومتی رکن بھی اگر کرپشن میں ملوث ہیں تو کارروائی کی جائے گی ،ٹی وی اینکرز سے ملاقات میں عمران خان نے وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کی کھل کر حمایت کی اور کہا کہ وہ دلیر آدمی ہیں، ہمیں 3 ماہ کا وقت دیں، پھر تنقید کی جائے، تین ماہ کے دوران گڈ گورننس میں واضح تبدیلی آئے گی۔ہیلی کاپٹر کے استعمال کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے وضاحت کی کہ عوام کو زحمت سے بچانے کے لیے ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا۔پاک امریکا تعلقات کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ امریکہ کی کوئی غلط بات نہیں مانی جائے گی، امریکہ سے لڑ نہیں سکتے، ان سے تعلقات بہتر کریں گے۔گزشتہ روز وفاقی وزرا کے ہمراہ کیے گئے جنرل ہیڈ کوارٹرز کے دورے کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جی ایچ کیو کا دورہ اچھا رہا، دورے میں کہا گیا کہ ادارہ آپ کے پیچھے ہے۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ملکی مفاد کے خلاف ہونے والے معاہدے منسوخ کریں گے۔۔انہوں نے کہا کہ سابق حکمرانوں نے غیر ملکی دوروں پر اربوں روپے خرچ کیے، ماضی میں حکمران بلٹ پروف گاڑیاں استعمال کرتے تھے، پاکستان کو فائدہ ہوا تو پھر غیر ملکی دورہ کروں گا۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ڈی پی او پاکپتن سے متعلق حقائق سپریم کورٹ میں آ جائیں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے کراچی اور حیدر آباد کے عوام کو درپیش مسائل کے حل کے حوالے سے وفاقی حکومت کی جانب سے ہر ممکنہ تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔ کراچی جیسے اہم شہر میں بعض مقامات پر بنیادی سہولیات کا فقدان لمحہ فکریہ ہے۔ اس کا حل ہونا چاہئے۔ ملکی ترقی اور معاشی استحکام میں کراچی کا کردار کلیدی ہے۔ ان خیالات کا اظہار عمران خان نے ایم کیو ایم پاکستان کے وفد اور بعدازاں گورنر سندھ عمران اسماعیل کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم، میئر کراچی و سیم اختر، نسرین جلیل، کنور نوید جمیل اور امین اسحق کے ہمراہ عمران خان سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران گورنر سندھ عمران اسماعیل اور نعیم الحق بھی موجود تھے۔ ملاقات کے دوران ملکی سیاسی امور، صدارتی انتخابات اور صوبہ سندھ اور خصوصی طور پر کراچی اور حیدر آباد کے حوالے سے مسائل پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ وزیراعظم عمران خان نے کراچی اور حیدر آباد کے عوام کو درپیش مسائل کے حل کے حوالے سے وفاقی حکومت کی جانب سے ہرممکنہ تعاون کی یقین دہانی کروائی جبکہ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے وزیراعظم سے علیحدہ بھی ملاقات کی۔ ملاقات میں سندھ کی مجموعی صورتحال اور کراچی کے عوام کو درپیش مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انہیں کراچی کے عوام کے مسائل کا مکمل ادراک ہے۔ کراچی جیسے اہم شہر میں بعض مقامات پر بنیادی سہولیات کا فقدان لمحہ فکریہ ہے۔ اس کا حل ہونا چاہئے۔ ملکی ترقی اور معاشی استحکام میں کراچی کا کردار کلیدی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کراچی میں امن وامان کی فضا کو مزید مستحکم کرنے اور عوام کو درپیش مسائل کے مستقل حل کے لئے پی ٹی آئی کی حکومت ہرممکنہ تعاون فراہم کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ اس موقع پر عمران اسماعیل نے گورنر سندھ نامزد کرنے اور ان پر اعتماد کا اظہار کرنے پر عمران خان کا شکریہ بھی ادا کیا۔