آل راﺅنڈر عبدالرزاق اور مشہور بھارتی اداکارہ کے درمیان کیا چل رہا ہے،دلچسپ خبر

اسلام آباد (ویب ڈیسک )پاکستانی آل راﺅنڈر عبدالرزاق کی معروف بالی ووڈ اداکارہ تمنابھاٹیاکیساتھ دبئی کی ایک جولری شاپ میں زیورات پسند کرتے تصویر اورشادی کی خبرنے سوشل میڈیا پر طوفان برپا کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستانی آل راﺅنڈر عبدالرزاق آج کل دبئی میں ہیں اور ان کی دبئی کی ایک جیولری شاپ میںمعروف بالی ووڈ اداکارہ تمنا بھاٹیا کے ساتھ زیورات پسند کرتے تصویر اور شادی کی خبر نے سوشل میڈیا پر طوفان برپا کر دیا ہے۔ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے جسے اب تک لاکھوں صارفین دیکھ چکے ہیں۔ تصویر میں دیکھا جا سکتاہے کہ دونوں دبئی کی جیولری شاپ میں زیورات پسند کر رہے ہیں۔ دونوں کی اس تصویر کو بنیاد بناتے ہوئے ان کی شادی کی خبر بھی سوشل میڈیا پر چل چکی ہے تاہم مصدقہ ذرائع کے مطابق دبئی میں نئی کھلنے والی جیولری شاپ کی افتتاحی تقریب میں عبدالرزاق اور تمنا بھاٹیا کو مدعو کیا گیا تھا اور اس دوران انہوں نے وہاں موجود فوٹوگرافرز کیلئے جیولری اٹھا کر چند خصوصی پوز دئیے تھے جن کو بنیاد پر ان کی شادی کی جھوٹی خبریں سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی ہیں۔ خیال رہے کہ عبدالرزاق کی شادی عائشہ سے ہوئی ہے اور ان سے ان کے دو بچے بھی ہیں اور عبدالرزاق ان پاکستانی کرکٹر میں شمار کئے جاتے ہیں جو نہ تو کسی خاتون کے ساتھ سکینڈل میں ملوث رہے اور نہ ہی کسی بھی قسم کی سپاٹ فکسنگ یا میچ فکسنگ میں ان کا نام سامنے ا?یا ، تاہم ساتھی کھلاڑیوں اور بورڈ سے اختلافات کی خبریں میڈیا کی زینت بنتی رہی ہیں۔

اللہ کے گھر ننھے مہمانوں کی آمد

مکہ مکرمہ (ویب ڈیسک )سعودی عرب میں 9 خواتین حجاج کے ہاں بچوں کی پیدا ئش ہوئی۔ سعودی میڈیا کے مطابق حج کے آغاز سے لے کر اب تک 9 خواتین حجاج کے ہاں بچوں کی ولادت ہوئی۔ مکہ مکرمہ زچہ بچہ ہسپتال کے مطابق تمام خواتین کو طبی سہولتیں فراہم کی گئی ہیں۔ا نتظامیہ کا کہنا تھا تمام نومولود خیریت سے ہیں۔ کاغذی کارروائی کے بعد بچوں کو والدین کے حوالے کر دیا گیا۔دوسری جانب میدان عرفات میں خیمے میں کرنٹ لگنے سے2 سکیورٹی اہلکارجاں بحق ہوگئے۔سعودی میڈیا کے مطابق ایک سیکیورٹی اہلکار کو طہارت خانے کی کنڈی پر ہاتھ رکھنے سے کرنٹ لگا ۔ دوسرے سکیورٹی اہلکار کی جانب سے بچانیکی کوشش میں ساتھی اہلکار کو بھی کرنٹ لگا۔جاں بحق اہلکاروں کو تعلق مشرقی ریجن سے تھا، دونوں اہلکار میدان عرفات میں ٹریفک کنٹرول کی ڈیوٹی پر مامور تھے۔

حجر اسود کہاں سے آیا ،شرو ع میں اس کا رنگ کیا تھا اور اب کیسا دکھائی دیتا ہے،دیکھئے خبر

مکہ (ویب ڈیسک )حجراسود کو بیت اللہ کا اہم ترین حصہ قرار دیا جاتا ہے۔ حجر اسود کی تاریخ بارے میں کئی آراءپائی جاتی ہیں۔ سعودی عرب کی حکومت حجر اسود کو محفوظ رکھنے کے لیے ہر ممکن حفاظتی انتظامات کرتی ہے تاکہ زائرین کی جانب سے اسے کسی قسم کا نقصان نہ پہنچ پائے۔عرب ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حجر اسود دراصل ا?ٹھ چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کا مجموعہ ہےجن میں بڑا ٹکڑا 2 اور چھوٹا ٹکڑا ایک سینٹی میٹر ہے۔ ان تمام ٹکڑوں کو درختوں سے حاصل ہونے والے للبان العربی الشحری یا الحوجری بروزہ مادے جسے خوشبو داری دھونی کے سے جوڑا گیا ہے۔باب کعبہ کے مستری کے پوتے فیصل بن محمد بن محمود بدر کو حجر اسود کی صفائی اور اس کے حفاظتی انتظامات کرتے دیکھا گیا۔ فیصل نے یہ کام اپنے ا?باو اجداد سے سیکھا ہے جو نسل درنسل ان تک منتقل ہوا ہے۔ ان کے ا?باواجداد خانہ کعبہ کی مرمت کی مسلسل سعادت حاصل کرنے والے خاندانوں میں شامل ہیں۔حجراسود کی حفاظت کے لیے اس کی مسلسل دیکھ بحال کی ضرورت ہوتی ہے۔ مسلسل چھونے، گرمی اور دیگر عوامل کی وجہ سے حجر اسود متاثر ہوتا ہے۔ حجاج و معتمرین کو اس کی حفاظت کے لیے ا?گاہی و معلومات بھی دی جاتی ہے۔ انہیں بتایا جاتا ہے کہ حجر اسود کا کوئی ٹکڑا توڑنے سے گریز کیا جائے۔ ماضی میں غلاف کعبہ کی طرح حجر اسود کے ٹکڑے بھی توڑنے کی کوشش کی جاتی رہی۔ فیصل البدر کا کہنا تھا کہ تاریخی روایات کے مطابق حجر اسود یاقوت کا وہ پتھر ہے جسے جنت سے اتارا گیا اور اسے جبل ابو قبیس میں رکھا گیا۔ اس پتھر کو حضرت ابراہیم خلیل اللہ نے کعبے کی بنیادیں اٹھاتے وقت خانہ کعبہ کی زینت بنایا اور اس کے بعد یہ کعبے کا ایک جزو قرار پایا۔ حجر اسود کے چھوٹے چھوٹےسات ٹکڑے ہیں۔ شاید مرور زمانہ کے ساتھ یہ ایک پتھر نہیں رہا بلکہ ٹوٹ چکا ہے۔ اس کے سب سے چھوٹے ٹکڑے کا سائز ایک جب کہ بڑے ٹکڑوں کا سائز دوسینٹی میٹر ہے۔ حجر اسود کو بچانے کے لیے اس پر سونے اور چاندی کی قلعی بھی کی جاتی ہے۔ حجر اسود کو محفوظ بنانے کے لیے دو سال میں ایک بار ایک یا دو گھنٹے کے لیے حفاظتی مراحل سے گذارا جاتا ہے۔جہاں کہیں اس کے اندر کسی جگہ کی مرمت کی ضرور ہوتی ہے سے مرمت کی اجاتا ہے۔ تاہم اس کی دیکھ بحال معمول کے مطابق جاری رہتی ہے۔

معروف اداکارہ زیبا بختیار بارے وہ باتیں جو آپ نہیں جانتے

بہاولپور (ویب ڈیسک ) جب بھی گریٹ شو مین راج کپورکی ”حنا“ پاکستان ٹیلی ویڑن کے کلا سک ڈرامے ” انار کلی “ اور حسینہ معین کی ” تانی“ کا ذکر ہوتا ہے تو ایک ہی نام فوراَ ذہن میں آتا ہے اور وہ نام ہے ”زیبا بختیار “ کا۔زیبا بختیار جن کا تعلق بلوچستان کے شہر کوئٹہ سے ہے اور پاکستان کے سابق اٹارنی جنرل یحیٰی بختیار کی صاحبزادی ہیں، نے حادثاتی طور پر شوبز میں قدم رکھا لیکن ”وہ آئیں اور چھا گیئں“ کے مصداق 1980ئ کی دہائی میںجب صرف پاکستان میں سرکاری ٹی وی چینل پی ٹی وی تھا کے ذریعے ملک کے طول و عرض میں ایک جانا پہچانا نام بن گئیں اور ان کی شہرت ہندوستان تک پہنچ گئیزیبا بختیار نے اپنے فنی سفر کا آغاز پی ٹی وی کراچی کے طویل دورانئے کے کھیل ” انار کلی “ سے کیا تھا۔ انہی دنوں آنجہانی راج کپور اپنی نئی فلم ” حنا “ کی منصوبہ بندی کر رہے تھے جس کا مرکزی کردار ایک ایسی نو خیز لڑکی کا تھا جو پاکستان سے تعلق رکھتی ہے اور الہڑ مٹیار کی تعریف پر پورا اترتی ہو۔ حسینہ معین فلم ” حنا“ کے مکالمے لکھ رہی تھیں۔ شارجہ میں پاک بھارت کرکٹ مقابلے اپنے عروج پر تھے۔راج کپور سینکڑوں لڑکیوں کو اسکرین ٹیسٹ میں مسترد کر چکے تھے۔ حسینہ معین نے زیبا کا ذکر راج کپور سے کیا۔زیبا کو شارجہ بلاےا گیااور راج کپور نے پہلی نظر میں ہی زیبا کو بطور ” حنا “ فائنل کر لیا۔اگرچہ ان کی زندگی نے وفا نہ کی اور یہ فلم ان کے بیٹے رندھیر کپور نے مکمل کی لیکن زیبا نے اس فلم میں مرکزی کردار ادا کیا۔اداکاری کے بھرپور جوہر دکھائے لیکن اپنی شرائط پر۔ اور وہ شرائط تھیں کہ وہ فلم میں کسی قسم کے غیرا خلاقی مناظر فلمبند نہیں کرائیں گی اور یوں R K FILMS نے ان کی شرائط مانتے ہوئے ان کو مرکزی کردار میں کاسٹ کیا اور فلم سپر ہٹ قرار پائی۔ زیبا بختیار کا فنی سفر تقریباَ 3 عشروں سے زائد پر محیط ہو چکا ہےلیکن آج بھی جب وہ پردہ سیمیں پر جلوہ گر ہوتی ہیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وقت تھم سا گیا ہے۔اس دوران زیبا کا اگرچہ فنی کیرئیر تو سپر ہٹ رہا لیکن ان کی ازدواجی زندگی نشیب و فراز کا شکار رہی۔اپنے عروج کے زمانے میں انہوں نے معروف موسیقار و گلو کار عدنان سمیع خان سے شادی کی وہ دونوں فلم ” سرگم “ کی شوٹنگ کے دوران ایک دوسرے کے قریب ہوئے عہدو پیماں ہوئے اور شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔ ایک بیٹا ” اذان “ پیدا ہوا پھر شو مئی قسمت عدنان بھارت جا بسے زیبا کے ساتھ ناچاقی ہوگئی۔اور آخر کار خاتمہ طلاق پر ہوا۔بہر حال زیبا نے اپنا فلمی سفر جاری رکھا اور اب تک 11 فلموں میں کام کر چکی ہیں جن میں ہندوستان میں بننے والی فلمیں ” حنا “ ” دیش داسی “ ”محبت کی آرزو “ ”سٹنٹ مین “ اور ”جے وکرانتا “ شامل ہیں جبکہ پاکستانی فلموں میں ” سرگم “ ’[ قید“ ” بابو “ ” ” O21 “ اور ” بن روئے “ شامل ہپیں۔ ” O21 “ انہوں نے اپنے صاحبزادے اذان کے ساتھ مل کر پروڈیوس کی۔ اسی طرح پیٹی وی اور دیگر نجی چینلز پر جو ان کے ڈرامے مشہور ہوئے ان میں ” انار کلی “ ” لاگ “ ” اب کے ہم بچھڑے تو شائد “ ” مہمان ‘ ”موم “ ” اے میرے پیار کی خوشبو “ ” سمجھوتہ ایکسپریس“ ” بے ایمان “” ماں اور ممتا“ ” آبلہ پا “ اور پہلی سی محبت“ شامل ہیں۔زیبا بختیار پاکستانی فلم انڈسٹری کا سب سے معتبر فلم ایوارڈ ” نگار ایوارڈ “ 1995 ئ میں فلم ” سرگم “ کے لئے حاصل کر چکی ہیں۔ اس کے علاوہ ریمپ پر ماڈلنگ کے ذریعے بھی اپنے فن کا مظاہرہ کرتی رہتی ہیں۔گذشتہ دنوں بہاولپور آئیں تو ریڈیو پاکستان بہاولپور کے اسٹوڈیوز میں ان کا خصوصی انٹرویو کیا گیا آپ بھی پڑھئیے۔۔۔س۔آپ پہلی مرتبہ بہاول پور تشریف لائیں ؟کیسا لگا؟ ج۔مجھے بہت خوشی ہوئی کہ میں بہاول پور آئی ہوں اور یہاں پر اتنی خوبصورت چیزیں دیکھی ہیں۔یہاں کے محل دیکھے ہیں،یہاںکی ثقافتی کڑھائیاں وغیرہ دیکھی ہیں۔بہت ہی حسین جگہ ہے اور یہاں کے لوگ بہت پیارے ہیں۔کئی مرتبہ بات ہوئی کہ جی بہاول پور آنا چاہیئے اور میری خواہش بھی تھی میں نے اتنا سنا تھا۔ س۔جب آپ نے اپنے فنی سفر کا آغاز کیا تو ملک میں صرف پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان تھا اور کام کا معیار اپنے عروج پر تھا لیکن اب لا تعداد ٹی وی چینلز اور ریڈیو اسٹیشنز ہیں لیکن وہ معیار نہیں رہا اس کی کیا وجہ ہے؟ج۔ جب صرف پی ٹی وی تھا جیسا کہ آج اس عمارت میں آ کر لگ رہا ہے کہ جب صرف ریڈیو پاکستان تھا صرف پی ٹی وی تھا صرف تھوڑی سی چیزیں تھیں تو ان میں برکت زیادہ تھی جیسا کہ لوگ کہتے ہیں نا کہ جب کم ہوتا ہے حلال کا ہوتا ہے اچھی نیت کا ہوتا ہے تو اس کی برکت بہت دور تک جاتی ہے۔آج تک پی ٹی وی کے بنے ہوئے اس وقت کے ڈرامے دنیا میں مشہور ہیں اور میرا خےال ہے کہ جو شہرت ” تنہیائیاں “ اور ” ان کہی “ کو ملی ہے اتنی عزت اور چاہت بہت کم چیزوں کو ملی ہے پاکستان سے۔ وہی بات ہے نا کہ جب چیزوں میں نیت صحٰیح ہو لگن کے ساتھ کام کیا ہو مکمل DEDICATION کے ساتھ تو وہ چیزیں پھر تا عمر زندہ رہتی ہیں۔س۔آج کے ڈرامے میں معیار کی سطح پر ہم کہاں کھڑے ہیں ؟ ج۔جی یہ وہی بات ہے کہ ٹاپ پر ہمیشہ جگہ خالی ہے کوالٹی کے لئے جگہ ہمیشہ خالی ہے۔دیکھیں جیسے کھانوں کے ذائقے تھے کھانے خالص تھے اس وقت ان میں ملاوٹیں نہیں تھیں GENETIC MODIFICATION نہیں تھا تو وہی بات ہر چیز میں آ گئی ہے اب میڈیا میں بھی ملاوٹ آ گئی ہے کیونکہ لوگوں کی وہ کوالٹی نہیں ہے لوگوں کے وہ اینٹیلیکچوئل لیولز نہیں ہیں۔پی ٹی وی کے دور میں بہت سے لوگ تھے جو کتابیں پڑھتے تھے جو بہت اچھی سوچ رکھتے تھےاور اسی سوچ کے مطابق اپنی چیزوں پر BASE کر کے اپنا کام کرتے تھے جو رائٹرز تھے وہ ریسرچ کرتے تھے وہ انسانی نفسیات کو سمجھتے تھے وہ ادب پڑھتے تھے اس کے بعد لکھتے تھے اور ابھی کے رائٹرز نے مشکل سے زندگی میں چند کتابیں پڑھی ہون گی اور وہ جو کتابیں پڑھی ہوں گی وہ پتہ نہیں کس معیار کی ہوں گی ان کا زندگی کا وہ تجزیہ نہیں۔انسانی نفسیات سے ان کا اتنا ہی واسطہ ہے کہ جتنی 25 فلمیں دیکھ کر۔ آپ ادھر سےINSPIRATION نہیں اٹھا سکتے کیونکہ ان فلموں کے پیچھے کسی نے ریسرچ کی ہے لیکن سطح کی چیز پر کبھی گہرائی نہیں ہوتی جب تک آپ خود رائٹر یا فنکار ایک گہرائی میں نہیں جائے گا تب تک گہرائی ان کے کام میں بھی نہیں آئے گی۔س۔آپ اپنے ابتدائی دور کا آج سے کیسے موازنہ کرتی ہیں؟ ج۔آج تک وہ ٹائمINSPIRE کرتا ہے کیونکہ بات یہ تھی کہ اس میں خلوص موجود تھا کوالٹی آتی ہی ان چیزوں سے ہے۔ فوکس سچائی، جذبہ، خلوص ،PURITY جب تک کسی کا جذبہ ، کسی کی سوچ PURE نہ ہو اور جذبہ پاکیزہ نہ ہو جب کسی چیز میں ملاوٹ آجاتی ہے تب وہ چیز نہیں رہتی۔ اب حسینہ معین صاحبہ جس طرح لکھتی ہیں وہ آپ کو ان کے کریکٹرز میں شروع سے ہی ایک جان ایک سچائی نظر آتی ہے۔لیکن وہ وہی ہے جو وہ سوچتی ہیں جو رائٹر کے اپنے دل کی سوچ ہے اور REALITY سے بالکل HONESTY سے۔ تو انہوں نے میری جو تربیت کی وہ میرے روز کام آتی ہے RK FILMS کے ساتھ کام کرتے ہوئے جو کچھ میں نے سیکھا اور ان کی تمام ٹیم نے میری جو تربیت کی اس کی میں آج تک شکر گزار ہوں۔س۔ہم نے سنا ہے کہ آپ کے صا حب زادے اذان کسی فلم کی کہانی لکھ رہے ہیں کیا ایسا ہے ؟ ج۔جی ابھی اذان اگلی فلم لکھ رہے ہیں کیونکہ” O21“ ایک اور رائٹر کی لکھی ہوئی تھی ڈائریکٹر اور تھے۔ لیکن میرے خیال میں اور میرے اندازے میں ہر سننے والی ماں اس سے اتفاق کرے گی کہ ایک والدہ کا ، اپنے بیٹے کے ساتھ کام کرنے سے زیادہ خوشی اور اطمینان کی بات نہیں ہو سکتی۔س۔اذان آپ کا صاحبزادے ہیں ان کے ساتھ کام کرنے میں مشکل نہیں ہوتی؟ ج۔مشکل نہیں ہوتا کیونکہ اذان ان چیزوں میں بہت SENSIBLE ہے اور وہ مجھے شروع سے ہی کہہ دیتا ہے کہ جی کام کے وقت ہم پارٹنر ہیں۔ ماں بیٹا ہم کام کے بعد ہی ہوتے ہیں۔لیکن اس کا نتیجہ یہ ھے کہ جب اس کی مرضی ہوتی ہے تو وہ بچہ بن جاتا ہے لیکن اگر میں کسی اور ٹائم پر ماں بننا چاہوں تو وہ کہتا ہے کہ نہیں؟نہیں یہ کام کا ٹائم ہے۔لیکن ہمارا رشتہ کچھ ایسا ہے کہ اس میں خوشی اس بات کی ہوتی ہے کہ جب آپ کسی کے ساتھ کوئی پارٹنر شپ یا ایسوسی ایشن بناتے ہیں تو آپ کو ان کی نیت پر بھی بہت سی چیزوں پر شک ہوتا ہے لیکن اپنی اولاد سے رشتہ ایسا ہے کہ کوئی شک نہیں ہو سکتا۔ مطلب اتنا اعتماد ہے کہ کم از کم آپ کو یہ پتا ہے کہ وہ آپ کا نقصان نہیں چاہتا اور میرے خیال میں اس سے زیادہ خلوص کی چیز ہو نہیں سکتی۔ س۔آپ اداکارہ ھیں ماڈلنگ بھی کرتی ھیں ڈایرکٹر بھی ھیں سوشل ورک بھی کرتی ھیں تو THE BEST کس فیلڈ میں اپنے آپ کو سمجھتی ھیں؟ج۔سچی بات تو یہ ہے کہ انسان کبھی بھی اپنے کام سے مطمئن نہیں ہوتا۔ اسی لئے میں بھی کوشش کرتی ہوں کہ میں انسان اچھی بن جا?ں لیکن میرے خیال میں جب تک میں زندہ رہوں گی یہ ہی کوشش رہے گی کیونکہ میں کسی فیلڈ میں بھی اپنے آپ سے مطمئن نہیں ہوں۔ ہر جگہ مجھے لگتا ہے کہ صحیح نہیں ہوا اس سے بہت بہتر ہو سکتا تھا۔ س۔آپ کی فیلڈ کے حوالے سے آئندہ کے کیا پروجیکٹس ہیں؟ ج۔جو پروجیکٹس انشائ االلہ جلدی پتہ چلیں گے۔ ایک فلم کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے جو اذان ابھی لکھ رہے ہیں بلکہ کافی حد تک لکھ چکے ہیں اور کچھ اور چیزوں پر کام ہو رہا ہے۔ کچھ میوزک ویڈیوز پر کام ہو رہا ہے اس کے علاوہ وقتاَ فوقتاَ آپ کو پتہ چلتا رہے گا۔ س۔ بہاولپور کی ثقا فت کیسی لگی؟کس چیز کو آپ اپنے PROFESSION کے ذریعے متعا رف کرانا چاہیں گیج۔بہاول پور کی سب سے پہلی بات یہ ہے کہ جی یہاں پر بہت خوبصورت عمارتیں ہیں بہت خوبصورت جگہیں ہیں۔اور ان کو جہاں تک میں نے دیکھا ہے میرا خیال ہے کہ میں نے بہت کچھ دیکھا ہے دنیا کے سامنے لانے کے لئے۔اور جس چیز سے مجھے حیرت بھی ہوئی اور دکھ بھی ہوا کہ ہماری سکول کی کتابوں میں ساری دنیا کی تاریخ پڑھائی جاتی ہے ٹوٹ پھوٹ کر لیکن اپنے ملک کی نہیں پڑھائی جاتی۔پتہ نہیں کیوں؟ پتہ نہیں اس میں کون سا راز ہے یا شائد اس کو بالکل نظر انداز کر دیا گیا ہے کہ یہ غیر ضروری ہے۔ لیکن ہمارے اپنے ملک کی تاریخ اتنی اچھی اور اتنی FACINATING ہے جو کہ بڑے دکھ کی بات ہے کہ خود پاکستانی ہوتے ہوئے ہمیں نہیں پتہ۔س۔آپ سے اب تک کس ہدایت کار نے سب سے اچھا کام لیا؟؟ ج۔کس نے بھی نہیں میرے حساب سے تو پچھلے بیس سال سے ایک ہی رول کر رہی ہوں لیکن میں آ ڈیئنس کی بہت شکر گزار ہوں کہ انہوں نے کام پسند کیا ہے لیکن میں ابھی تک اپنے کسی کام سے مطمئن نہیں ہوں۔ س۔کتابیں پڑھتی ہیں ؟ ج۔میں پڑھتی ہوں زیادہ تر نان فکشن پڑھتی ہوں۔اگر فکشن پڑھتی ہوں تو وہ بھی لڑیچر پڑھتی ہوں ورنہ بہت سی چیزوں پڑھتی ہوں۔س۔آنے والے دنوں میں کیا ہماری فلم انڈسٹری کا دیگر ممالک سے اشتراک ہو سکتا ہے؟ ج۔بالکل ہوسکتا ہے پاک انڈیا بھی آ سکتا ہے اور بھی ملک میں دنیا میں اور اگلے پانچ چھے سال میں بہت کچھ آپ دیکھیں گے۔ س۔پاکستان میں میں فلم انڈسٹری کا مستقبل کیسا دیکھتی ہیں؟ کیا اس میں بہتری کی گنجائش ہے؟ ج۔امید تو رکھی جا سکتی ہے کہ بہتر ہو گا اور اس وقت میرے خیال میں پاکستان میں 30 سے زیادہ فلمیں انڈر پروڈکشن ہیں۔تو یہ نہیں ہے کہ فلمیں نہیں بن رہیں صرف تھوڑی سی ہمیں اسکرین کی ضرورت ہے۔سینما بہت کم ہیں اسکرین ہمارے پاس اتنے نہیں ہیں جتنی ہمیں ضرورت ہے۔بزنس کے لئے تو ابھی بزنس ماڈل ابھی تک صحیح نہیں ہوا۔ بزنس ماڈل جب ہماری فلموں کا صحیح ہو جائے گا جو مجھے امید ہے کہ اگلے کچھ برسوں میں ہو جائے گا پھر آپ اور بہت آگے دیکھیں گے پاکستان کو انشائ اللہ۔۔۔ س۔زیبا بختیار صاحبہ آپ کا بے حد شکریہ کہ آپ ریڈیو پاکساتن بہاول پور تشریف لائیں۔ ج۔ آپ کا بہت بہت شکریہ کہ آپ نے مجھے بلایا۔

باکسر عامر کی اہلیہ کا ایسا بیان کہ سب حیران

لندن (این این آئی)برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ عامراورفریال ایک دوسر ے سے بات چیت کرنے لگے مگررشتہ ختم ہوچکا ہے ۔ فریال کے مطابق مجھے عامرکی ضرورت نہیں ¾آنے والے دوسرے بچے کی پرورش تنہا کروں گی۔ان کا کہنا ہے کہ خود کو کتنا ہی پڑھا لکھا ¾ذہین اورامیر سمجھیں ¾اصلیت اس بات سے ظاہر ہوتی ہے کہ آپ کا برتاﺅ کیسا ہے؟۔فریال نے کہا کہ دیانت داری ہی سب کچھ ہے۔

دنیا سے رخصت ہوئے 20برس بیت گئے

لندن (این این آئی) کروڑوں دِلوں پر راج کرنے والی برطانوی شہزاد ی لیڈی ڈیاناکو دنیا سے رخصت ہوئے 20 برس گزر گئے۔یکم جولائی 1961کو نورفوک انگلینڈ میں جنم لینے والی شہزادی پیکر ڈیانا کی زندگی خوشیوں اور غم کا ملاپ تھی جو مسکرائیں تو ہزاروں دیکھنے والوں کے چہرے کھل اٹھتے اور جب روئیں تو ان کے چاہنے والے بھی ان کے ساتھ غمزدہ ہوگئے۔کسے معلوم تھا کہ برطانیہ کے قدامت پسند نظام میں پیدا ہونیوالی ڈیانا فرانسس اسپینسر ایک دن دنیا کی معروف اور مقبول ترین شخصیت بن جائیں گی۔ڈیانا کی شہرت کا سورج برطانوی شہزادہ چارلس سے منگنی کے بعد طلوع ہوااورپھر شادی سے شاہی سفر کا آغاز کیا تو لوگوں نے اسے خوشیوں اور خوابوں کے سفر سے تعبیر کیا۔دو بیٹوں شہزادہ ولیم اور شہزادہ ہیری کی ولادت ہوئی اور وہ تخت و تاج کو مستقبل کے بادشاہ دینے میں کامیاب ہوگئیں۔ بظاہر سب صحیح لگ رہا تھا لیکن شہزادی ڈیانا اپنی ازدواجی زندگی کو کامیابی سے ہمکنار نہ کر پائی۔پہلے تو شہزادہ چارلس کی بے وفائی نے ڈیانا کا دل توڑا اور پھر ڈیانا نے خود بھی بے وفائی کر ڈالی۔ ڈیانا اور چارلس کی زندگی میں کمیلا پارکر، جیمز گبلی، جیمز ہیوئیٹ اور لیگی بورک جیسے رقابت دار آئے۔ڈیانا نے برطانوی نشریاتی ادارے( بی بی سی) کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں ناکام ازدواجی زندگی کا اعتراف بھی کیا۔ لیڈی ڈیانا نے اپنی ذاتی زندگی کی ناچاقیوں سے دل برداشتہ ہو کر خود کو فلاحی سرگرمیوں میں مصروف کر لیا اور کبھی بارودی سرنگوں کا معاملہ اٹھایا تو کبھی ایڈز کے خاتمے پر لب کشائی کی۔ڈیانا کی زندگی کی طرح موت بھی میڈیا کےلئے سب سے بڑی خبر بن گئی جب 31 اگست 1997 کو ڈیانا پیرس کے ہوٹل سے اپنے دوست دودی الفائد کے ساتھ روانہ ہوئی تو ایک بار پھر میڈیا کی زد میں تھیں۔سفر شروع تو ہوا لیکن ڈیانا منزل تک نہ پہنچ سکی اور ان کی گاڑی خطرناک حادثے کا شکار ہوکر مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔ حادثے میں شہزادی کے ساتھ ان کے دوست بھی جان کی بازی ہار گئے۔

کرینہ کے بیٹے تیمو ر کی نئی تصاویر نے سب کو حیران کر دیا ،سوشل میڈیا پر وائرل

ممبئی: بالی ووڈ کے چھوٹے نواب تیمورعلی خان کی اب تک ہنستی مسکراتی ہوئی تصاویرہی سامنے آئی ہیں تاہم پہلی بار انہوں نے روتے ہوئے بھی لوگوں کی توجہ کھینچ لی۔بالی ووڈ کی نوابی جوڑی سیف علی خان اور کرینہ کپورکے بیٹے تیمورعلی خان اپنی پیدائش کے بعد سے ہی میڈیا کی توجہ مرکز بنے ہوئے ہیں۔

تیمور سنہری بالوں اور نیلی آنکھوں کے باعث کسی پٹھان سے کم نظر نہیں آتے ، تیمور کی اب تک جتنی بھی تصاویر منظر عام پر آئی ہیں ان میں وہ ہنستے مسکراتے ہی نظرآئے ہیں۔

اپنی پر کشش مسکراہٹ کے باعث ہی تیمور میڈیا سمیت تمام لوگوں کی توجہ مرکز بنے رہتے ہیں، سیف اور کرینہ نے بھی کبھی اپنے بیٹے کو میڈیا سے چھپانے کی کوشش نہیں کی۔گزشتہ روز تیموراپنی والدہ کرینہ کپور خان کے ہمراہ ائیرپورٹ پر نظرآئے لیکن اس بار وہ ہنسنے کے بجائے رو رہے تھے، تاہم تیمور کا روتا ہوا یہ روپ بھی میڈیا پر مقبول ہوگیا،

کرینہ تیمور کو گودمیں لیے مسلسل چپ کرانے کی کوشش کررہی تھیں لیکن وہ چپ ہونے کے موڈ میں نظر نہیں آرہا تھا، کرینہ اپنے بیٹے کے رونے سے بالکل بھی پریشان نظر نہیں آئیں۔

سعودی عرب سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں عید الاضحی منائی جارہی ہے

سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک، امریکا، یورپ، آسٹریلیا اور مشرق بعید میں کروڑوں مسلمان عید الاضحیٰ کا تہوار مذہبی جوش و جذبے سے منارہے ہیں۔سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک، افریقا، امریکا، یورپ، آسٹریلیا اورمشرق بعید کی مختلف ریاستوں میں آباد کروڑوں مسلمان عید الاضحیٰ کا تہوار مذہبی جوش و جذبے سے منارہے ہیں۔ سعودی عرب میں نماز عید کے سب سے بڑے اجتماعات مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں ہوئے، جس کے بعد مسلمانوں نے سنت ابراہیمی علیہ السلام پر عمل کرتے ہوئے اللہ کی رضا کے لیے جانوروں کی قربانی کی اوردنیا بھر میں  نماز عید کے اجتماعات میں مسلمانوں نے امت مسئلہ کے اتحاد اور سربلندی کے لئے خصوصی دعائیں کیں۔دنیا میں آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے مسلمان ملک انڈونیشیا میں بھی پورے جوش و جذبے کے ساتھ عید الاضحیٰ منائی جارہی ہے۔ سعودی عرب میں عید الاضحی کے بڑے اجتماعات مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں ہوئے، جہاں دنیا بھر سے آئے لاکھوں حاجیوں نے نمازعید ادا کی۔ انڈونیشیا میں نماز عید کے سب سے بڑے اجتماعات جکارتہ اور جاوا میں ہوئے۔اس کے علاوہ ملائیشیا، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا، متحدہ عرب امارات، افغانستان، عراق، مصر اور دیگر ممالک میں بھی نماز عید کے بعد قربانی کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

نواز شریف کے اثاثے منجمند

لاہور (خصوصی نامہ نگار) لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے اثاثے منجمد کرنے سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مامون رشید نے درخواست گزار بیرسٹر جاوید اقبال کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی۔بیرسٹر جاوید اقبال نے نوازشریف کے خلاف عدالت میں تین متفرق درخواستیں دائر کررکھی ہیں جن میں سابق وزیراعظم کے اثاثے منجمد کرنے، نام ای سی ایل میں ڈالنے اور ان سے سر کا خطاب واپس لینے کی درخواستیں شامل ہیں۔اثاثے منجمد کرنے سے متعلق درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ نوازشریف کے خلاف نیب تحقیقات کررہا ہے لہٰذا نیب کی تحقیقات مکمل ہونے تک ان کے اثاثے منجمد کردیئے جائیں۔جبکہ ای سی ایل میں نام ڈالنے سے متعلق درخواست میں کہا گیا ہے کہ نیب انکوائری کی وجہ سے نوازشریف بیرون ملک روانہ ہوسکتے ہیں، عدالت نے اس درخواست پر بھی 22 اگست کو وفاق اور وزارت داخلہ کو نوٹس جاری کیا جس میں 25 اگست تک جواب طلب کیا گیا تھا۔عدالت نے اثاثے منجمد کرنے سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

این اے 120 میں تمام سیاسی جماعتوں کو وارننگ جاری

لاہور(ویب ڈیسک) این اے 120 میں ضمنی انتخاب کے ریٹرنگ افسر نے ضابطۃ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے پر تمام سیاسی جماعتوں کو وارننگ جاری کردی ہے۔ این اے 120 میں الیکشن کمیشن کے ضابطۃ اخلاق کی خلاف ورزی پر ریٹرننگ افسر نے تمام سیاسی جماعتوں کو وارننگ کردی ہے۔ریٹرننگ افسر کا کہنا ہے کہ کار ریلی اور اور اسپیکر کا بے جا استعمال ضابطۃ اخلاق کی کھلی خلاف ورزی ہے اور حلقے میں تاحال اتنخابہ مہم کے لئے کار ریلیاں نکالی جارہی ہیں اس لئے تمام سیاسی جماعتوں کو وارننگ جاری کردی ہے ہے اگر دوبارہ ایسا ہوا تو سخت کارروائی کی جائے گی۔واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کے تحت وزیر اعظم ، وزیر اعلیٰ وفاقی و صوبائی وزرا سمیت کوئی بھی منتخب عوامی نمائندہ انتخابی مہم کا حصہ نہیں بن سکتا اور اس کے علاوہ حلقے میں کسی قسم کے ترقیاتی منصوبے کا اعلان بھی نہیں ہوسکتا۔