مسائل کا حل جنگوں سے نہیں نکلتا پاکستان اور بھارت کے عوام بہتر تعلقات چاہتے ہیں: خالد چودھری ، پاکستان میں جو بھی حکومت سنبھالتا ہے بھارت اس کیلئے تعلقات کے اعتبار سے اہم ہوتا ہے: خالد فاروقی ، دونوں ملکوں میں غربت کی بڑی وجہ تعلقات میں بہتر ی کا نہ ہونا ہے: ضمیر آفاقی ، عمران کی وکٹری تقریر قابل تعریف، ڈالر کی قیمت مزید نیچے آنی چاہیے: روبینہ ثروت ، چینل ۵ کے پروگرام ” کالم نگار “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) کالم نگار خالد چودھری نے کہا ہے کہ نواز شریف کی حکومت بنی تب بھی مودی نے مبارکباد کا پیغام دیا تھا۔ نواز شریف بھی مودی کی حلف برداری کی تقریب میں شریک ہوئے تھے۔ چینل ۵ کے پروگرام کالم نگار میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جدید تہذیب سے ثابت ہوتا ہے کہ مسائل کے حل جنگوں سے نہیں نکلتا۔ بھارت اور پاکستان کے بجٹ کا کثیر حصہ دفاع پر خرچ ہوتا ہے جس کے باعث غریب لوگوں کی زندگی بہتر نہیں ہو رہی۔ چین اور تائیوان نے لمبی تجارتی پابندیوں کو کم کیا۔ پاک بھارت عوام بھی بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں۔ دہشت گردی کے باعث سیاح آنا بند ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ بلاول نے پارلیمنٹ میں جانے کا اشارہ دے کر پختگی کا مظاہرہ کیا۔ کالم نگار خالد فاروقی نے کہا ہے کہ پاکستان میں جو بھی حکومت سنبھالتا ہے بھارت اس کیلئے تعلقات کے لحاظ سے اہم ہوتا ہے۔ اگر ہم غربت کو ایک مسئلہ سمجھیں اور حل نکالیں تو حل ضرور نکلے گا۔ بھارت جب دہشت گردی کو حل کرنے کی بات کرتا ہے تو پھر دیگر مسائل پر بات نہیں ہو پاتی۔ پاکستان کشمیر میں مداخلت نہیں کر رہا اس کے باوجود وہاں تحریک آزادی عروج پر ہے۔ سیاسی غیریقینی کے باعث ڈالر مہنگا ہوا۔ غیریقینی ختم ہونے کے بعد ڈالر نیچے آ رہا ہے اسحاق ڈار نے ملکی معیشت کا بیڑا غرق کر دیا۔ کالم نگار روبینہ ثروت نے کہا کہ الیکشن کے بعد گٹھ جوڑ ہو رہا ہے کہ حکومت کونسا بنائے گا بڑی پارٹیاں سیاسی میدان میں موجود ہیں۔ عمران خان کی وکٹری تقریر سب نے سنی اور دل کھول کر تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ ڈالر کی قیمت مزید نیچے آنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والی حکومت کیلئے معیشت سب سے بڑا چیلنج ہو گی کیونکہ موجودہ حالات میں عوام کو بہرحال ریلیف چاہیے۔ پارلیمنٹ مخلص ہوتی تو عمران خان سڑکوں پر احتجاج نہ کرتے۔ کالم نگار ضمیر آفاقی نے کہا کہ ہمسایوں کے ساتھ بہتر تعلقات دونوں کے مفاد میں ہیں بنیادی مسائل کے باعث ہمار اخطہ غربت کا شکار ہے۔ پاک بھارت بنیادی مسائل ایک جیسے ہیں بھارت میں مسلمانوں کی خاصی تعداد رہائش پذیر ہے ۔ تعلقات خراب ہونے پر وہ متاثر ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کی حکومتوں کو ہمیشہ ضرورت رہی سیاست مفادات کا کھیل ہوتا ہے۔

خدا کرے عمران کامیاب ہوں ، ملکی معاملات سیدھے کرنے کیلئے 5 سال کافی : معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں بڑے ذہین لوگوں پر مشتمل ہوتی ہیں، جب چاہے خیالات ملا لیتے ہیں۔ اب بھی بڑی دلچسپ بات ہے کہ بہت ساری سیاسی جماعتیں کہہ رہی ہیں کہ ہمارے تو پہلے ہی خیالات متفق تھے، یہی لوگ چند روز قبل تحریک انصاف پر تنقید کرتے تھے۔ جب نئی حکومتیں آتی ہیں تو یوں لگتا ہے کہ جس طرح جگر مراد آبادی کا شعر ہے:آئی جو ان کی یاد تو آتی چلی گئیہر نقش ماسوا کو مٹاتی چلی گئیاسی طرح اب ہر کوئی اپنے فائدے کے مطابق ڈھل جائے گا۔ نئی حکومت کو کم از کم 6 مہینے ضرور دینے چاہئیں، اتنی دیر میں صورتحال واضح ہو جائے گی۔ کیا کوئی 6مہینے پہلے سوچ سکتا تھا کہ میاں صاحب کے ساتھ ایسا بھی ہو سکتا ہے۔ الیکشن ایک آزمائش ہوتی ہے اگر یہ اسی طرح مسلسل اور تواتر کے ساتھ ہوتے چلے جائیں تو برسوں کی ایک کی حکومت رہنے کا تصور ختم ہو جائے گا۔ اگر تحریک انصاف نے بھی زیادہ سال دینے کی مہلت مانگی تو اس کے خلاف سب سے پہلے میں کھڑا ہوں گا۔ جو 5 سالوں میں کچھ نہیں کر سکا وہ مزید عرصے میں کیا کر لے گا۔ 5 سالوں میں بخوبی اندازہ ہو جاتا ہے کہ جس کو حکومت ملی وہ کتنے پانی میں ہے۔اب عمران خان کو موقع ملا ہے اگر انہوں نے بھی ماضی کی طرح ہی چلنا ہے تو پھر پولیس و پٹواریوں کی ہی حکومت ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیب کے سربراہ پر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ عدالتوں سے زیادہ تنقید نیب پر ہوئی ہے، کسی کو پکڑ لیتے ہیں کہ ثبوت مل گئے پھر اس کا کچھ پتہ ہی نہیں چلتا۔ نیب میں کھچوے کی چال چلنے والے لوگ ہیں۔ ان کی رفتار دیکھ کر لگتا ہے کہ 5 سال بعد بھی الیکشن ہو جائیں گے تو بھی یہ کوئی فیصلہ نہیں کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز الٰہی کے دور میں ان کی سکیم ”پڑھا لکھا پنجاب“ بہت بہتر تھی، اس کے تحت بہت زیادہ تعلیمی اداروں کو سہولیات ملیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ اور سی پیک کی وجہ سے بہت اہمیت کا حامل ہے لیکن اس منصوبے پر کتنی دیر سے کام بند ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ ملائیشیا نے چائنہ پر کڑی تنقید کی ہے کہ ہم نہیں مانتی ساری لیبر، افسر، کمپنیاں سب چائنہ سے آئیں گی، سب کچھ ففٹی ففٹی ہونا چاہئے۔ شہبازشریف سے آخری ایڈیٹروں کی ملاقات میں درخواست کی تھی کہ پاکستان میں اخبارات کا بیڑہ خرق ہو گیا ہے کیونکہ سارا نیوز پرنٹ روس سے 86 روپے فی کلو آتا تھا۔ پورا پاکستان کسی اور ملک کا پیپر استعمال نہیں کرتا تھا۔ چند ماہ پہلے پتہ چلا کہ چین نے روس سے تمام کی تمام چیزیں خرید لی ہیں اور جتنا کاغذ بنتا تھا اپنے پاس جمع کر لیا ہے۔ ہمارے سب کے لائسنس ختم ہو گئے، کوئی شخص اب چین سے کاغذ نہیں منگوا سکتا کیونکہ اس کا آج کا ریٹ 146 روپے فی کلو ہے۔ شہباز شریف سے کہا کہ آپ کے چین سے سب سے زیادہ روابط ہیں آپ ہمارے سفیر بنیں اور چین سے بات کریں کہ کم سے کم پاکستان کو تو چھوڑ دو۔ پاکستان میں اخبارات کا جو حشر ہو رہا ہے ابھی مزید پتہ نہیں کتنے صفحے کم ہوں گے لیکن کسی نے توجہ نہیں دی۔ عظیم ملک چائنہ کے نعرے لگائے جاتے ہیں بالکل ٹھیک ہے لیکن وہ بھی تو ہمارے ساتھ اچھا رویہ رکھے۔ ہماری جرنلزم کا ستیا ناس کر رہے ہیں۔ چین بہت دفعہ گیا ہوں ایک بار شوکت عزیز کے ساتھ شنگھائی گیا تھا، وہاں لوگوں سے بات چیت کی وہ کہتے ہیں آپ دنیا کی ہر چیز یہاں سے بنوا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی و عمران خان کے درمیان رابطہ اچھی بات ہے، عمل ہو گا تو پتہ چلے گا کہ دونوں کتنے مخلص ہیں؟دُعا گو ہوں کہ دونوں رہنماﺅں کے درمیان جو باتیں ہوئیں اس پر عمل بھی ہو۔ پیر کے روز میں نے سپریم کورٹ میں ایک رٹ دائر کی ہے جس میں یہ ہے کہ 3 دریاﺅں کا پانی چھوڑو جو پاکستان کے لئے بند کیا ہوا ہے، کیا ہمارے لئے کوئی قانون نہیں؟ مجھے یقین ہے کہ عمران خان بھارت کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل کی ضرور کوشش کریں گے۔جب سے دنیا بنی ہے سب سے زیادہ لڑائیاں پانی پر ہوئی ہیں۔ پاکستان میں یہ کون سا طریقہ ہے کہ پانی سمندر میں گر کر ضائع ہو جائے لیکن ڈیم نہیں بننے دینا۔ الیکشن کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ انتہا پسندوں کی صفائی ہو گئی ہے۔ مولانا فضل الرحمن کو چاہئے کہ اب ایک ٹرم آرام کر لیں، عوام نے ان کے نظریات کو مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شکر ہے نوازشریف کی رپورٹس ٹھیک آئی ہیں ان کی صحت یابی کے لئے دُعا گو ہوں۔ شہباز شریف اگر بڑے بھائی کی ہدایات پر چلیں گے تو وہ بھی پکڑے جائیں گے اور اگر اپوزیشن لیڈر بنتے ہیں تو پروٹوکول اپنی جگہ رہے گا۔ آصف زرداری اپوزیشن لیڈر کے حوالے سے فیصلہ نہیں کر سکیں گے شاید آخر میں ٹاس کر لیں گے وہ بھی یہ سیٹ چھوڑنے والے نہیں۔ خورشید شاہ اپوزیشن لیڈر تھے تو پروٹوکول میں تیسرے نمبر پر تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری جلد ہی باہر چلے جائیں گے۔