Tag Archives: SOP

عدالت نے نواز شریف کے وکیل کا مطالبہ مان لیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک) آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت کی تشریح کے لیے 13 درخواستوں کی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل نے تیاری کے لیے سپریم کورٹ سے مہلت طلب کرلی، جس پر عدالت عظمیٰ نے آئندہ ہفتے تک کا وقت دے دیا۔چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید شیخ، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل 5 رکنی لارجر بنچ درخواستوں پر سماعت کر رہا ہے۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ ‘نواز شریف کی طرف سے کون آیا ہے؟’ جس پر ایڈووکیٹ اعظم نذیر تارڑ کھڑے ہوئے اور عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ سابق وزیراعظم کی جانب سے وہ پیش ہوئے ہیں۔ایڈووکیٹ اعظم نذیر تارڑ نے عدالت عظمیٰ سے تیاری کے لیے تین دن کی مہلت طلب کی۔جس پر جسٹس ثاقب نثار نے ہدایت کی کہ آیندہ ہفتے تیاری کرکے آجائیں۔یاد رہے کہ گذشتہ روز مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے تھے کہ اگر کیس کے سلسلے میں نواز شریف پیش نہ ہوئے تو یکطرفہ فیصلہ دے دیں گے۔

 

عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی۔۔۔فیصلہ بارے سپریم کو رٹ سے تا زہ ترین خبر

اسلا م آباد (ویب ڈیسک)سپریم کورٹ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور جنرل سیکریٹری جہانگیر ترین کی نااہلی کے حوالے سے کیس کا فیصلہ جمعہ 15 دسمبر (کل) سنائے گی۔ سپریم کورٹ کی جانب سے اس کیس کا فیصلہ دوپہر دو بجے کے قریب سنائے جانے کا امکان ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی سے متعلق حنیف عباسی کی درخواست پر سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔کیس کی آخری سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے آبزرویشن دی تھی کہ عمران خان نے لندن فلیٹ ظاہر کیا لیکن کبھی ا?ف شور کمپنی ڈکلیئر نہیں کی۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف دائر الگ الگ درخواستوں پر سماعت کی۔واضح رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف الیکشن کمیشن ا?ف پاکستان (ای سی پی) میں اثاثے اور آف شور کمپنیاں ظاہر نہ کرنے سمیت بیرون ملک سے حاصل ہونے والے مبینہ فنڈز سے پارٹی چلانے کے الزامات پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی تھی۔اس کیس میں عمران خان کے مقدمے کی پیروی نعیم بخاری جبکہ جہانگیر ترین کی طرف سے وکیل سکندر مہمند کیس کی پیروی کررہے تھے۔

کس نے جھوٹا بیان حلفی جمع کرایا؟ سپریم کورٹ نے دودھ کا دودھ پانی کا پانی کر دیا

اسلام آباد (کرائم رپورٹر‘ایجنسیاں) سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف انکے بچوں اور اسحاق ڈار کی جانب سے پانامہ فیصلہ کیخلاف دائر نظر ثانی درخواستوں پر تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے ،جس میں عدالت نے قرار دیا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے کاغذات نامزدگی میں جعلی حلف نامہ جمع کروایا۔ ایف زیڈ ای کی تنخواہ انکا اثاثہ تھی، نواز شریف کی نااہلی سے متعلق شواہد غیر متنازعہ تھے اور بادی النظر میں مریم نواز لندن فلیٹس کی مالک ہیں، سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل خان کی جانب سے تحریر کیے گئے 23 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نظر ثانی کی درخواستوں میں پانامہ فیصلہ میں کسی سقم یا غلطی کی نشاندہی نہیں کی گئی جس پر نظر ثانی کی جائے، احتساب عدالت کو چھ ماہ میں مقدمہ کا فیصلہ کرنے کی ہدایت سے ٹرائل متاثر نہیں ہو گا ، احتساب عدالت شواہد کی نوعیت پر اپنا فیصلہ کرنے میں آزاد ہے اور ضیعف شواہد کو رد کرنے کا فیصلہ کرنے کی بھی مجاز ہے ،عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کی نااہلی کے لیے شواہد غیر متنازعہ تھے یہ نہیں کہا جا سکتا ہے فیصلہ سے نواز شریف کو حیران کر دیا گیا، عدالت نے قرار دیا ہے کہ پانامہ ما فیصلہ میں دی گئیں آبزرویشنز عارضی نوعیت کی ہیں، عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلہ میں نگران جج کی تعیناتی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نگران جج کا تقرر نئی بات نہیں ہے تعیناتی کا مقصد. صرف ٹرائل میں بے پروائی کو روکنا ہے، یہ تصور نہیں کیا جاسکتا نگران جج ٹرائل پر اثر انداز ہونگے، عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا ہے کہ مریم نواز بادی النظر میں لندن فلیٹس کی بینیفشل مالک ہیں اور یہ تسلیم نہیں کیا جا سکتا کہ لندن فلیٹ سے کیپٹن صفدر کا کوئی تعلق نہیں ہے، یہ نہیں کہا جا سکتا کہ کیپٹن صفدر کا فلیٹس سے تعلق کا مواد موجود نہیں ہے ، عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے نواز شریف نے جان بوجھ کر اثاثے چھپائے کاغذات نامزدگی میں جھوٹابیان حلفی حلفی دیا گیا کاغذات نامزدگی میں تمام اثاثے بتانا قانونی ذمہ داری ہےامیدوار نے عوام کی قسمت کے معاملات کودیکھناہوتا، منتخب رکن کواس معاملے پررعائت دیناتباہی ہوگی ایف زیڈ ای کی ساڑھے چھ سال کی تنخواہ نواز شریف کااثاثہ تھی، تنخواہ کمپنی پرواجب الادااورنوازشریف کمپنی کے ملازم تھے، تسلیم نہیں کیاجاسکتاکہ اثاثوں میں غلطی حادثاتی یاغیرارادی تھی، عدالت نے کہا ہے کہ نواز شریف کی نااہلی کے معاملے کامحتاط ہوکرجائزہ لیا، فیصلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ نیب،آئی بی،اسٹیٹ بینک اور نیشنل بینک میں اعلی شخصیت کااثرورسوخ ہے، ایف آئی اے اور ایس ای سی پی میں بھی اعلی شخصیت کااثررسوخ ہے، نیب کوجے آئی ٹی کی تحقیقات سے فائدہ اٹھاناچاہیے عدالتی فیصلے کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف نے پارلیمینٹ کے اندر اور باہر لوگوں کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی اور عدالت کو بھی بے وقوف بنایا،نواز شریف یہ بھول گئے کہ لوگوں کو کچھ وقت کیلیے بے وقوف بنایا جا سکتا ہے،لوگوں کو کچھ دیر کیلیے تو بے وقوف بنایا جا سکتا ہے لیکن ہر وقت بے وقوف نہیں بنایا جا سکتا،فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیزیں اپنا آپ خود بول کر بتاتی ہیں۔ فیصلے میں یہ بھی آیا ہے کہ نواز شریف نے جان بوجھ کر اپنے اثاثے چھپائے ہیں بددیانتی کے ساتھ کاغذات نامزدگی میں جھوٹا بیان حلفی دیا اس اقدام کو عمومی انداز سے نہیں دیکھا جا سکتا فیصلے میں یہ لکھا گیا ہے کہ کاغذات نامزدگی میں تمام اثاثے بتانا قانونی ذمہ داری ہے اور یہ قانونی ذمہ داری پوری نہیں کی گئی ساڑھے چھ سال کی تنخواہ نواز شریف کمپنی پر واجب الادا اور نواز شریف اس کمپنی کے ملازم تھے نہیں مانا جا سکتا کہ اثاثوں میں غلطی حادثاتی یا غیر ارادی طورپر ہوئی فیصلہ یہ بھی لکھا گیا ہے کہ متفق نہیں نکالی گئی تنخواہ نواز شریف کا اثاثہ نہیں ہے امیدوار کو قابل پاس نمبر دینا اچھے نتائج نہیں دیتا فیصلے میں یہ بھی واضح طور پر لکھا گیا کہ یہ چیز لوگوں اور سسٹم کو مذید بدعنوان کرتی ہے نااہلی کے معاملے کا انتہائی محتاط ہو کر جائزہ لیا گیا ہے فیصلے میں مذید کہا گیا ہے کہ امیداوار نے عوام کی قسمت کے معاملات کو دیکھنا ہوتا ہے کاغذات نامزدگی میں غلط بیانی کا شبہ تک بھی نہیں ہونا چاہیے امیدوار یا منتخب رکن کو اس معاملے پر رعایت دینا سیاست میں تباہی ہو گی اور یہ تباہی پہلے ہی انتہا کو پہنچ چکی ہے جسے روکنے کے لیے انتہائی اقدامات کی ضرورت ہے اعلٰی ترین عہدے پر بیٹھے شخص کے حواری اہم عہدوں پر فائز ہیں فیصلے میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ نیب ،آئی بی ، سٹیٹ اور نیشنل بینک میں اعلیٰ شخصیت کا اثرورسوخ ہے اس کے ساتھ ساتھ ایف آئی اے اور ایس ای سی پی میں بھی اعلٰی شخصیت کا اثرورسوخ ہے فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نیب کو جے آئی ٹی کی تحقیقات سے فائدہ اٹھانا چاہیے عدالت نہیں چاہتی کہ معاملہ کسی کے حواریوں کے پاس جائے۔سپریم کو رٹ کے تفصیلی فیصلہ میں ایک شعر کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔
ادھر ادھر کی نہ بات کر یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا