Tag Archives: siraj ul haq

5آرمی چیفس اور اداروں کے سربراہوں بارے خاص خبر

لاہور (وقائع نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ آئین کی دفعہ باسٹھ تریسٹھ کو ختم کرنے کی باتیں چھوڑ کر ان دفعات کو ججوں او رجرنیلوں پر بھی لاگو کیا جائے۔ عوام جاننا چاہتے ہیں کہ حکومت کس کے خلاف احتجاج کررہی ہے جب حکمران کہتے ہیں کہ عدالتی فیصلے منظور نہیں تو ملک میں آئین کی بالادستی کیسے ہوگی ۔ پانچ آرمی چیفس سمیت اداروں کے تمام سربراہان تو خود سابق وزیراعظم نے مقرر کیے ، اب وہ بار بار سازشوں کی بات کر کے قوم کو دھوکہ نہیں دے سکتے ۔ مشرف کے ساتھ مل کر دو بار آئین توڑنے والے تو موجودہ حکومت میںدوبارہ وزارتوں کے حلف اٹھارہے ہیں ۔ حکمران اقتدار کے جھولے میں بیٹھے روپیٹ رہے ہیں ۔ نوازشریف یوسف رضا گیلانی کی نااہلی پر اپنی تقریر دوبارہ سنیں اور اپنی طرف سے ان کو دیے گئے مشوروں پر عمل کرلیں تو مطلع صاف ہو جائے گا۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے اسلام آباد میں وفود سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکمرانو ںنے خود ہی افراد اور خاندانوں کو مضبوط اور پارلیمنٹ کو کمزور کیا ہے ۔ پارلیمنٹ کومعلوم ہی نہیں ہوتاکہ ہماری خارجہ اور داخلہ پالیسیاں کہاں اور کس کے کہنے پر بنتی ہیں ۔ پاک امریکہ تعلقات اور افغانستان کے ساتھ معاملات کے بارے میں کہاں فیصلے ہوئے اور ان کے بارے میں پارلیمنٹ میں بات کیوں نہیں آئی، حکمرانوں کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں ۔ بڑے بڑے واقعات اور سانحات ہو جاتے ہیں لیکن ذمہ داروں کا تعین نہیں ہوتا ۔ انہوںنے کہاکہ جس پالیسی کے نتیجہ میں 65 ہزار سے زیادہ لوگ شہید ہوئے اور ملک کو سوا ارب ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان اٹھانا پڑا ، وہ پالیسی پارلیمنٹ میں تو نہیں بنی ۔ انہوںنے کہاکہ ملک دو لخت ہوا جس پر حمود الرحمن کمیشن بنا اور پھر ایبٹ آباد واقعہ پر کمیشن بنا ، لیکن اتنے بڑے قومی سانحات پر بننے والے کمیشنز کی کسی رپورٹ سے قوم کو آگاہ نہیں کیا گیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ 70 سال میں ملک پر جرنیل حکمران رہے یا دو بڑی پارٹیوں نے حکومت کی ، آمریت اور نام نہاد جمہوریت میں اداروں کو تباہ کیا گیا اور شخصیات کو ہیرو بنانے کی کوشش کی گئی ۔ عام آدمی سمجھتا ہے کہ سیاستدانوں کے کارخانوں ، شوگر ملوں اور محلات میں اضافہ ہوتاہے اور چند ایکڑ زمین والے ہزاروں مربعوں کے مالک بن جاتے ہیں ۔ اقتدار میں آتے ہی ان کے ہاتھ میں کونسا الہ دین کا جراغ تھما دیا جاتاہے ۔ انہوںنے کہاکہ جن لوگوں نے بھاری مینڈیٹ کے دعوے کیے ، جرائم بھی انہی کے کھاتوں میں جاتے ہیں ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پارلیمنٹ میں موجود سیاسی جماعتیں مل کر آئین کی بالادستی کو یقینی بنا سکتی ہیں ۔ جب تک پارٹیوں کے اپنے اندر جمہوریت نہیں ہوگی ، ملک میں جمہوریت مضبوط نہیں ہوسکتی اس لیے ضروری ہے کہ پارٹیوں کے اندر الیکشن کمیشن کی نگرانی میں انتخابات ہوں ۔ انہوںنے کہاکہ سیاسی جماعتوں کو اقتدار کے جھگڑوں سے نکل کر عام آدمی کا مسئلہ حل کرناہوگا تاکہ عوام کو تعلیم ، صحت اور روزگار جیسی بنیادی سہولیات مل سکیں ۔ انہو ں نے کہاکہ بدقسمتی سے موجودہ حکومت میں بھی وہی لوگ بیٹھے ہیں جنہوں نے مشرف کے ساتھ مل کر آئین توڑا اور اب وزارتوں کے حلف اٹھارہے ہیں ۔

وزیر اعظم کرپشن کی سیاہی دھونے کی بجائے آئینہ ہی توڑنے پر اُتر آئے

لاہور(وقائع نگار) امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیر اعظم اپنے چہرے پر لگی کرپشن کی سیاہی دھونے کی بجائے شیشہ توڑنے پراتر آئے ہیں،شیشہ توڑنے سے سیاہی دھلے گی، نا چہرہ صاف ہوگا۔ منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے سینٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ وزیراعظم آئین قانون کی بالادستی کو تسلیم کرلیں، پارلیمنٹ میں انکی اکثریت ہے یہ استعفیٰ دیں اور کسی اور کو وزیراعظم کے لیے نامزد کردیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اداروں سے ٹکراو کی پالیسی ترک کردیں‘ دفعہ 62 اور 63 پر پورا اترنے والے کو ہی الیکشن لڑنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو احتساب کا میکنزم بنانا چاہیے اور وزیراعظم کے خلاف کیس کا جلد فیصلہ کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ جب احتساب کی بات کی جاتی ہے تو لوگوں کے چہرے مرجھا جاتے ہیں اگرچہ پانچ چھ ہزار لٹیروں کو جیل بھیج دیا جائے تو کرپشن بھی ختم ہوجائے اور امن بھی ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ آئین کےمطابق دوہری شہریت والا پارلیمنٹ کا ممبر نہیں بن سکتا قوم سے حقائق چھپانے والے ملک و قوم کے خیر خواہ کیسے ہوسکتے ہیں۔

سی پیک کا محفوظ راستہ تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دینگے

لاہور (وقائع نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ مالاکنڈ کے عوام کے حقوق غصب کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔سی پیک کا طے شدہ اولین روٹ دیر اور چترال سے گزرتا ہے اور یہی راستہ سب سے آسان اور مختصر ہے۔چائنا کے ساتھ ملحق ہونے کی وجہ سے مالاکنڈ روٹ ہی سی پیک کا مختصر اور محفوظ ترین راستہ ہے۔ لوگ سی پیک کو قومی مفادات کے بجائے ذاتی مفادات کی عینک سے دیکھ رہے ہیں ۔حکومت فوری طور پر مالاکنڈ روٹ پر کام کا آغاز کرے اور طویل اور خطرناک راستے کی بجائے آسان اور مختصر روٹ کو اختیار کرے اسی میں ملکی مفاد ہے ۔مالاکنڈ کو علاقہ غیر بنانے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کمراٹ دیر بالا میں عوامی وفود سے ملاقاتوں کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکمرانوں نے 62,63 کو آئین سے نکالنے کے لیے کارروائی شروع کر دی ہے۔احتساب سے بچنے کیلئے حکمرانوں کو آئین کا حلیہ بگاڑنے کا موقع نہیں دیں گے ۔ ہم سب کا احتساب چاہتے ہیں تاکہ جس نے بھی قومی دولت لوٹی اور بیرونی بنکوں میں جمع کی ہے ان سے لوٹی گئی ایک ایک پائی وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائی جاسکے۔حکمرانوں نے قوم کو جن بنیادی سہولتوں سے محروم کررکھا ہے ،عام آدمی کو وہ سہولتیں مہیا کی جاسکیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے فیصلے کے بعد پانامہ سکینڈل میں ملوث باقی تمام افراد کو بھی بے نقاب کرنے کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ جماعت اسلامی نے جس کرپشن فری پاکستان تحریک کا آغاز کیا تھا اسے ان شاءاللہ منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ آئین و قانون سے کوئی بالاتر نہیں ،ملک میں آئین کی حکمرانی کیلئے ہم نے طویل جنگ لڑی ہے ، احتساب کیلئے جماعت اسلامی کی تحریک اب فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔