لاہور (خصوصی رپورٹ) امدادی تنظیموں نے میانمار کی ریاست راکھین میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی میں ملوث بدھ دہشت گردوں کی زندگی کے ایک خفیہ پہلو سے پردہ اٹھاتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام یں ملوث بدھ انتہائی پسندوں کی بڑی تعداد قزاقوں کے عالمی نیٹ ورک کا حصہ ہے۔ بدھ بھکشوﺅں کا روپ دھارنے والے دہشت گرد خلیج بنگال میں سمندری جہازوں کو لوٹنے اور ریاست میں موجود قیمتی معدنیات کو سمندری راستے سے بیرون ملک سمگل کرنے کے دھند میں ملوث ہیں۔ چونکہ میانمار میں بدھ مذہبی افراد معاشرتی اور سرکاری سطح پر غیرمعمولی اثر رسوخ کے حامل ہیں اور ریاست اداروں کی جانب سے ان کی سرگرمیوں کی نگرانی نہیں کی جاتی۔ ان کے مذہبی عبادت خانوںپر چھاپہ مارنے کی اجازت بھی نہیں ہے۔ اس آزادی سے فائدہ اٹھا کر یہ عناصر ہر قسم کے اخلاقی جرائم‘ مالی بدعنوانیوں اور ناجائز دولت سمیٹنے کا دھندہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بدھ انتہا پسندوں کی بحری قزاقوں کی سرگرمیوں سے رواں ہفتے اس وقت پردہ اٹھا جب انہوں نے برما کے سمندر میں روہنگیا متاثرین کے لئے امدادی قافلے پر حملہ کرکے قیمتی سامان چھیننے کی کوشش کی۔ امدادی قافلہ عالمی امدادی ادارے ہلال احمر کا تھا اور حملے کے وقت کشتی پر عالمی تنظیم کے پچاس رضاکار موجود تھے جنہیں بدھ دہشت نے اسلحہ کے زور پر سامان اتارنے پر مجبور کیا۔ کشتی پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کی تعداد 300 تھی جو دستی بموں اور آتشیں ہتھیاروں سے لیس تھے۔ تاہم بدھ دہشت گردوں کے لئے یہ کارروائی غیرمتوقع طور پر مہنگی ثابت ہوگئی کیونکہ قافلے میں موجود رضاکاروں نے خطرہ محسوس کرتے ہی کمیونی کیشن کے جدید ترین آلات استعمال کرکے اپنے مرکز کو فوری اطلاع کردی۔ اپنے رضاکاروں کو دہشت گردوں کے چنگل میں پھنسنے کی اطلاع پاتے ہی ہلال احمر کے عالمی ہیڈکوارٹر نے میانمار حکومت کو خطرے سے آگاہ کرتے ہوئے فوری کارروائی کی ہدایت کی۔ عالمی برادری کے دباﺅ پر بدھ انتہاپسندوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے میانمار فورسز نے آٹھ دہشت گردوں کو حراست میں لے لیا جبکہ باقی فرار ہوگئے۔ گرفتار دہشت گردوں سے ہتھیار اور چھینا ہوا سامان برآمد کرلیا گیا ہے۔ میانمار حکومتی سربراہ آگ سان سوچی کے دفتر نے ہلال احمر کے قافلے پر حملہ کرنے والے دہشت گردوںکی گرفتاری کا اعتراف کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق دوران تفتیش بدھ دہشت گردوں نے بتایا ہے کہ امدادی قافلے پر حملہ کرنے کے لئے 300 دہشت گرد گئے تھے یہ تمام افراد بدھ پیروکار اور مذہبی تنظیم کے کارکن ہیں۔ انہیں سمندری قزاقی کا تجربہ ہے اور اس سے قبل بھی وہ اس قسم کی وارداتیں کرتے رہے ہیں۔ سیتوے میں ایک پولیس آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بدھ دہشت گردوں نے ماہر قزاقوں کی طرح کارروائی کی۔ انہوں نے انتہائی کم وقت میں زیادہ سامان ساحال پر اتارا تھا جبکہ امدادی کارکنوں کو پوری طرح سے کسی جوابی کارروابی سے روکا ہوا تھا۔ میانمار کے روہنگیا متاثرین کے لئے امدادی کام کرنے والی تنظیم کے نمائندے نے بتایا ہے کہ میانمار کے بدھ راہبوں کی اکثریت بدھ بھکشو بن کر بظاہر سیدھی سادی زندگی گزارنے کا ڈرامہ رچائے ہوئے ہیں لیکن اندرون خانہ یہ لوگ منشیات اور سونے کی سمگلنگ‘ لڑکیوں کی فروخت‘ مال مویشی کی غیرقانونی تجارت اور بحری قزاقی کے سنگین جرائم میں ملوث ہیں۔ سیتوے کے مضافات میں بدھ عبادت خانوں میں ٹنوں کے حساب سے سونے کی موجودگی کی اطلاعات ہیں۔ بدھ مذہبی سربراہ اس سونے کو سمگل کرنے میں ملوث رہتے ہیں۔ یہ مذہبی افراد انتہائی خونخوار ہوتے ہیں اور اپنے مخالفین کو قتل کرنے میں دیر نہیں لگاتے۔ نمائندے نے بتایا کہ راکھین میں پولیس سٹیشنوں پر حملوں میں بھی یہی منشیات سمگلر اور بحری قزاق ملوث ہونے کا امکان ہے چونکہ ریاست ادارے روہنگیا کو ملک کے باشندے نہیں سمجھتے اس لئے ان قزاقوں اور سمگلروں کے تمام گناہ بے چارے روہنگیا کے کھاتے میں ڈالے جاتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق راکھین میں قیمتی معدنیات کے بڑے ذخائر ہیں۔ بدھ بھکشوﺅں کے روپ میں رہنے والے سمگلروں کے غیرملکی سمگلر گروپوں سے رابطے میں ہیں۔ ان غیرملکی گروپوں میں بھارتی مافیا گروپ سرفہرست ہیں۔ میانمار فوج اور پولیس کے اعلیٰ افسران بھی اس کھیل میں شریک ہیں اور انہیں بھی باقاعدگی سے ان کا حصہ ملتا ہے۔ راکھین کے بدھ عبادت خانے سمگل کی جانے والی اشیاءکے گودام کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بہت سے روہنگیا متاثرین راکھین میں کئی دہائیوں سے جاری اس دھندے کے عینی گواہ بھی ہیں۔ ریاست میں قتل و غارت‘ بلوہ‘ فساد اور گھروں کے جلنے سے ماحول خوفناک ہوجاتا ہے جس کا فائدہ اٹھا کر عبادتخانوں میں بیٹھے ہوئے بھکشو سمگلنگ کی بڑی کارروائیاں کرتے ہیں۔ کوکس بازار آنے والے روہنگیا متاثرین میں ایسے بہت سے افراد موجود ہیں جو اس خوفناک کھیل کو اپنی آنکھوں سے دیکھ چکے ہیں۔ کوکس بازار جانے والے متاثرین میں ان سمگلروں کے نمائندے بھی شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق میانمار کے ریاستی اداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ حالیہ حالات سے راکھین سے 27 ہزار ہندو اور بدھ بھی بے گھر ہوگئے ہیں۔ حقیقت میں یہ افراد بے گھر نہیں ہوئے بلکہ انہیں سوچے سمجھے منصوبے کے تحت متاثرین میں شامل کرکے بنگلہ دیش بھیجا گیا ہے تاکہ وہاں حالات پر نظر رکھ کر اپنے بڑوں کو معلومات فراہم کرسکیں۔