کراچی(این این آئی)سابق صدر اور پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر آصف علی زرداری نے پنجاب کے وزیراعلی شہبا ز شریف کی جانب سے سپریم کورٹ پر جانبداری اور امتیازی سلوک کرنے کا الزام لگانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ الزام غیرذمہ دارانہ، توہین آمیز اور ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے شہباز شریف سے مطالبہ کیا کہ وہ نہ صرف معافی مانگیں بلکہ اپنے اس اشتعال انگیز بیان کو واپس لیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی چونکا دینے والی بات ہے کہ جے آئی ٹی کے سامنے حسین نواز کی تصویر کو شہباز شریف سپریم کورٹ کی جانب سے شریف خاندان پر حملہ تصور کرتے ہیں۔ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ اس بچے کو وہاں بٹھا کر رکھا گیا وہ ذرا یاد کریں کہ اس طرح دو مرتبہ منتخب وزیراعظم شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو جیل کے باہر اینٹوں پر بیٹھنے پر مجبور کیا گیا جبکہ ان کے بچے بھی ان کے بازوں میں تھے۔ اس وقت تو پیپلزپارٹی نے یہ نہیں کہا کہ سپریم کورٹ نے بندوقیں پیپلزپارٹی کی جانب تان لی ہیں۔ یہاں تک کہ جب شہید ذوالفقار علی بھٹو کو عدالتی قتل کا نشانہ بنایا گیا اس وقت بھی پارٹی نے کبھی بھی سپریم کورٹ پر یہ الزام نہیں لگایا کہ اس نے اپنی بندوق پیپلز پارٹی پر تان لی ہے۔ حکمرانوں کو وہ دن بھی یاد کرنا چاہیے کہ جب انہوں نے جھوٹے اور بے بنیاد سیاسی طور پر بنائے گئے مقدمات پر سیاسی مخالفین پر غیرانسانی تشدد اور ظلم کیا لیکن اس وقت بھی عدالت پر الزام نہیں لگایا گیا اور بالآخر وہ سارے مقدمات عدلیہ کی کسوٹی پر پورے نہیں اترے اور ملزمان کو با عزت طور پر بری کر دیا گیا۔ سابق صدر نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی سب کے احتساب پر یقین رکھتی ہے اور وہ اس بات کی اجازت نہیں دے گی کہ قانونی تحقیقات اور عدالتی طریقہ کار پر احتساب سے بچنے کے لئے الزامات لگائے جائیں۔ آصف علی زرداری نے وکلابرداری اور اخبار ایسوسی ایشنوں سے اپیل کی وہ پنجاب کے وزیراعلی کے دھمکی آمیز اور توہین آمیز بیان کا نوٹس لیں۔
All posts by admin
تھریسامے کے دوبارہ برطانوی وزیراعظم بننے سے سیاسی نقشہ وہی رہیگا
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی اور تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ برطانوی حکمران جماعت کا خیال تھا کہ یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد ان کی سیاسی قوت کم ہو گئی ہے۔ تھریسامے الیکشن میں اس لئے گئیں کہ شاید پہلے سے زیادہ مضبوط ہو کر اور پہلے سے زیادہ نشستیں جیت کر واپس آ سکیں۔ اس سلسلے میں ان کی امیدیں پوری نہیں ہوئیں، ان کی نشستیں پہلے سے بھی کم ہو گئیں لیکن خوش قسمتی سے انہیں ایک چھوٹا گروپ مل گیا جس کے باعث وہ حکومت بنانے میں کامیاب ہو جائیں گی لیکن وہ اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکیں۔ ثابت یہ ہوا کہ عوام میں ان کی پذیرائی نہیں ہے۔ پاکستان میں کارکردگی پر ووٹ نہیں مانگا جاتا۔ یہاں پر روپیہ پیسہ، سیاسی قوت، اثرورسوخ برادری ازم زیادہ اہم ہے آپ نے کتنی نوکریاں بانٹی وہ دیکھا جاتا ہے۔ کتنے سیاسی پریشرگروپس آپ کے ساتھ ہیں، بلدیاتی ادارے کس کے پاس ہیں۔ یہ سب دیکھا جاتا ہے۔ حکومتیں پچھلے25,20 سال سے ایسے ہی چلی آ رہی ہیں اور ان میں سے کوئی بھی کارکردگی کی بنیاد پر حکومت میں نہیں آئی۔ شنگھائی کانفرنس میں پہلی مرتبہ پاکستانی وزیراعظم نے افغان صدر کو بھرپور جواب دیا ہے وگرنہ ماضی کا ریکارڈ اس سے بالکل مختلف ہے ہمیشہ ادھر سے دھمکیاں آتی تھیں اور ہم خاموش رہتے تھے۔ مسلم لیگ (ن) نے اپنے فرنٹ مین تبدیل نہیں کئے۔ خواجہ سعد رفیق، دانیال عزیز، طلال چودھری اور طارق فضل چودھری اپنے بیانات میں کچھ زیادہ ہی آگے نکل گئے تھے۔ عدالتوں کے بارے بیان دیتے ہوئے ماضی کے فیصلوں پر تنقید بہت بڑھ چکی تھی۔ اسی طرح جے آئی ٹی پر تنقید بھی ضرورت سے زیادہ بڑھ چکی تھی۔اس کے پیش نظر ریٹائرڈ ججوں اور قانونی ماہرین کی طرف سے مسلم لیگ (ن) کے وزراءکو یہ مشورہ دیا گیا ہے کہ آپ جے آئی ٹی اور عدالتوں کے بارے میں کچھ زیادہ جارحانہ باتیں کرتے ہیں جس کا عدالت عظمیٰ نوٹس لے سکتی ہے۔ تحریک انصاف کے چند ارکان جو ملتان میں پیپلزپارٹی میں شریک ہوئے ہیں یہ کوئی شہاب ثاقب تو نہیں۔ عمومی قسم کے سیاسی لوگ ہیں شاید انہیں ملتان سے باہر کوئی جانتا بھی نہ ہو۔ راں برادری کی پیپلزپارٹی میں شمولیت سیاسی منظر تبدیل نہیں کر سکتی۔ بلاول بھٹو اگر سمجھتے ہیں کہ ان تینوں کے شامل ہونے سے انہوں نے ملتان فتح کر لیا ہے تو ٹھیک ہے۔ ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ ابھی تک کوئی ایسا شخص یا گروپ وفاداری تبدیل کرتے ہوئے دکھائی نہیں دیا جو یکسر کسی پارٹی کی پوزیشن تبدیل کر دے۔ ایئرمارشل اصغر خان جب سیاست میں آئے تو میں انہیں ایئرپورٹ سے لے کر پی سی ہوٹل لے کر آیا۔ وہاں انہوں نے پہلی سیاسی تقریر کی تھی وہ بھٹو کے خلاف بہت ایکٹو تھے۔ایئرمارشل اصغر خان سے جب پوچھا گیاکہ لوگ آپ کی پارٹی چھوڑتے جا رہے ہیںتو انہوں نے جواب دیا کہ جو بھی لوگ پارٹی چھوڑ کر جا رہے ہیں ہماری پارٹی مزید مضبوط ہوتی جا رہی ہے۔ ایاز صادق صاحب نے قومی اسمبلی کی کارروائی میڈیا پر دکھانے پر پابندی لگا دی ہے۔ شاید ایسا پہلی مرتبہ ہونے جا رہاہے۔ یہ جمہوریت کا حسن ہوتا ہے کہ لوگ پارلیمنٹ میں الزام تراشیاں بھی کرتے ہیں لڑتے جھگڑتے بھی ہیں اور میڈیا یہ سب دکھاتاہے۔ نوازشریف، ایاز صادق اور رضا ربانی کو چاہئے کہ اسمبلی کی کارروائیوں کو اوپن کرنے کے احکامات جاری کریں۔ تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق نے کہا کہ حکومت کی جانب سے جے آئی ٹی کے راستے میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں۔ پہلا موقع ہے کہ سپریم کورٹ کے جج نے کہا ہے کہ یہ کریمینل انویسٹی گیشن ہو رہی ہے۔ وزیراعظم کے خلاف اس قسم کی انکوائری پہلی مرتبہ ہو رہی ہے۔ انہیں یقین ہو چلا ہے کہ جے آئی ٹی ہمیں ہمیشہ کے لئے اقتدار سے علیحدہ کر دے گی اس لئے وہ طرح طرح کے حربے استعمال کر رہے ہیں۔ آصف کرمانی جھوٹا شخص ہے۔ پہلے کہتا ہے ایمبولینس منگوائی گئی پھر کہتا ہے ایمبولینس بھیجی گئی۔ ہم نے عمران خان کی ہر چیز عدالت میں جمع کروا دی ہے۔ شاہ محمود قریشی کے بارے لوگوں نے افواہ پھیلائی ہے کہ وہ پی ٹی آئی چھوڑ کر پیپلزپارٹی میں واپس جا رہے ہیں اس میں کچھ سچائی نہیں، شاید یہ ن لیگ والے افواہیں پھیلا رہے ہیں۔ لندن سے تجزیہ کار شمع جونیجو نے کہا کہ برطانوی الیکشن میں کوئی خاص سیٹ بیک دیکھنے میں نہیں آیا۔ لوگوں کی توقعات جو تھریسامے یا کنزرویٹو پارٹی سے تھیں وہ تو پوری نہیں ہوئیں ہاں تھریسامے کو کچھ چھوٹی پارٹیوںکی سپورٹ حاصل ہو گئی لیکن الیکشن کے نتیجے میںکنزرویٹو پارٹی کو سیاسی تباہی کا سامنا کرنا پڑا ۔ اگرچہ وہ 319 نشستیں لے کر آگے تو آ گئی لیکن حکومت نہیں بنا پائے گی اور وہ ایک چھوٹی پارٹی سے اتحاد کر رہے ہیں۔ اب برطانیہ میں مخلوط حکومت بننے جا رہی ہے۔ پہلے یہ آدھی کو چھوڑ کر پوری کے پیچھے پڑ گئے اب ایک معلق حکومت بنانے جا رہے ہیں جو زیادہ دیر چلتی دکھائی نہیں دیتی۔برطانیہ میں نئی حکومت بننے کے بعد پاکستان کے ساتھ تعلقات میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئے گی۔ آنے والے وقت میں پاکستانی اور ہندوستانی طلبہ کا کردار اہم ہو سکتا ہے کیونکہ یہاں زیادہ تر آئی ٹی میں ہندوستانی طلبہ ہیں اور پاکستانی طالبعلموں کی بھی کمی نہیں ہے۔ لیبر پارٹی ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھی۔ تھریسامے نے اپنے نمائندوں اور ساتھیوں کو نظرانداز کیا۔ اس سے ان کی مخالفت بہت بڑھی۔ لوگوںسے کئے وعدے بھی انہوں نے پورے نہیں کئے۔ نمائندہ لندن وجاہت علی خان نے کہا کہ برطانیہ کے تعلقات پاکستان کے ساتھ ماضی جیسے ہی رہیں گے۔ یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد پاکستان کو برطانیہ کے لئے مختلف اور مربوط پالیسی بنانا ہو گی۔ تھریسامے دوبارہ وزیراعظم بنی ہیں۔اس سے قبل وہ سیکرٹری خارجہ تھیں اس لئے تصور ہو رہا تھا کہ وہ ایک کمزور وزیراعظم ہیں اس لئے الیکشن دوبارہ کروائے گئے ان کا خیال تھا کہ برائے راست الیکشن میں کامیابی سے ان کی طاقت میں اضافہ ہو گا لیکن برطانوی عوام کو ان کی کارکردگی پسند نہیں آئی جس کی وجہ سے انہیں مزید نشستیں گنوانا پڑیں۔ پاکستان سے مفرور باغیوںکے حوالے سے برطانوی قانون میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں آنے والی۔ یہ وہ معاملات ہیں جو بہت اوپر کی سطح پر فائنل کئے جاتے ہیں۔ پاکستان مخالف یہاں آتے رہیں گے اور ان کے سایہ میں پناہ لیتے رہیں گے۔ برطانوی لوگ بہت کنزرویٹو مائنڈ کے لوگ ہیں وہ اپنا تسلط قائم رکھنے پر یقین رکھتے ہیں اگر کوئی معاملہ ان کی مرضی کے خلاف جا رہا ہو تو وہ سپریم کورٹ سے فیصلہ لے کر آ جاتے ہیں۔
نیا پاکستان بنانے کا دعویٰ کرنیوالوں نے پرانے کا بیڑا غرق کر دیا
لاہور(اپنے سٹاف رپورٹر سے )وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں جنوبی پنجاب کے عوام کی ترقی وخوشحالی کے لئے اربوں روپے کے فنڈز مختص کئے گئے ہیں اور جنوبی پنجاب کاحصہ آبادی کے تناسب سے کافی زیادہ رکھا گیاہے-جنوبی پنجاب کے عوام میرے دل کے قریب ہیں اور اس خطے کی ترقی وعوام کی خوشحالی کے لئے وسائل کی کمی نہیں آنے دیں گے-وزیراعلی نے جنوبی پنجاب کے سب سے بڑے شہر ملتان کےلئے سیف سٹی پراجیکٹ او رلودھراں میں دانش سکول کے قیام کا ا علان کرتے ہوئے کہاکہ ملتان کے ساتھ بہاولپور میں بھی سیف سٹی پراجیکٹ کا اجراءکیاجائے گااورجنوبی پنجاب کے بڑے شہروں میں سپیڈو بسیں چلائی جائیں گی -پینے کے صاف پانی کا بڑا پروگرام جنوبی پنجاب سے شروع کیا جا رہاہے-25ارب روپے کی لاگت سے اس پروگرام کے کنٹریکٹ رواں برس ایوارڈ کر دئےے جائیں گے اورصاف پانی پروگرام جنوبی پنجاب کی تمام تحصیلوں میں شروع ہوگا -اس پروگرام سے پانی سے پھیلنے والی بیماریوں کا خاتمہ ہوگا-2018کے شروع میں یہ پروگرام بتدریج مکمل ہونا شروع ہوجائے گا-پنجاب حکومت نے میرٹ ، شفافیت اور دیانت کو فروغ دیاہے اور صوبے میں اقربا پروری ، کرپشن اور سفارش کے کلچر کا خاتمہ کیا گیاہے- امن عامہ کو بہتر بنانے کے حوالے سے ملک کی تاریخ میں مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے تاریخ ساز سرمایہ کاری کی ہے-تعلیم، صحت اور ٹرانسپورٹ کے شعبے میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری سے عام آدمی کو فائدہ ہواہے-وزیراعلی محمد شہبازشریف نے ان خیالات کااظہار ملتان ڈویژن کے اراکین اسمبلی سے ملاقات کے دوران کیا-ملاقات میں بجٹ تجاویز ، ترقیاتی پروگرام ، فلاح عامہ کے منصوبوں اور جنوبی پنجاب کے ترقیاتی پراجیکٹ پر بات چیت ہوئی-وزیراعلی نے اراکین اسمبلی سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ملتان میں 3ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہونے والا میٹروبس کا شاندار منصوبہ عوام کو سہولتیں دے رہا ہے-رحیم یار خان میں پہلی انجینئرنگ یونیورسٹی رواں برس کے آخر میں مکمل ہوجائے گی جبکہ ملتان کڈنی ہسپتال کاانتظام جون تک انڈس ٹرسٹ سنبھال لے گا- گورنمنٹ رجب طیب اردوان ہسپتال میں 250بستروں کا اضافہ کیا جا رہاہے-22ارب روپے کی لاگت سے خانیوال، لودھراں سڑک پر کام شروع کردیا گیا ہے جبکہ17ارب روپے سے مظفر گڑھ ، ڈی جی خان دو رویہ سڑک رواں برس بنے گی-ملتان میں سفاری پارک کے قیام کا منصوبہ بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے وزیراعلی نے کہا کہ نشتر میڈیکل کالج کو میڈیکل یونیورسٹی کا درجہ دیا گیاہے اورنوازشریف زرعی یونیورسٹی کا خانیوال میں سب کیمپس بنانے کا فیصلہ بھی کیا گیاہے -وزیراعلی نے نشتر ہسپتال II-کے قیام کا منصوبہ بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ تعلیم اور صحت کے شعبو ںمیں جنوبی پنجاب کے بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیاگیاہے اور خادم پنجاب دیہی روڈز پروگرام نے دیہی آبادی کو شاندار سہولتیں فراہم کی ہیں- دیہی سڑکوں کی تعمیر وبحالی کے اس پروگرام پر 65ارب روپے خرچ کئے جا چکے ہیں-آئندہ بجٹ میں اس پروگرام کے لئے 17ارب روپے رکھے گئے ہیں- انہوں نے کہاکہ جنوبی پنجاب میں فروغ تعلیم کے حوالے سے بڑے منصوبے مکمل کئے گئے ہیں-تمام دانش سکول جنوبی پنجاب میں بنائے گئے ہیں اور میلسی میں دانش سکول کے منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے -انہوں نے کہاکہ بھکر او راٹک میں میڈیکل کالج بنائے جائیں گے- وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے ترقیاتی منصوبوں میں 220 ارب روپے کے قومی وسائل بچائے ہیںاور پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں اربوں روپے کی ایسی بچت کی کوئی مثال موجود نہیں جبکہ ماضی کی حکومتوں نے قومی وسائل کو بے دردی سے لوٹا اور اربوں روپے کے قرضے ہڑپ کئے اورآج ےہ عناصر اپنی پارسائی کا دعوی کر کے سب کے سامنے غلط بےانی سے کام لےتے ہےں۔وہ آج پنجاب اسمبلی مےں اپنے چےمبر مےں مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے اراکےن اسمبلی سے گفتگو کررہے تھے ۔وزےراعلیٰ نے اراکےن اسمبلی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ اس نے شفافیت کے کلچر کو پروان چڑھایا ہے اور مخالفین بھی ہمارے منصوبوں میں شفافیت پر انگلی نہیں اٹھا سکتے۔ اب پاکستان مےں الزام تراشی کی نہیں، صرف خدمت کی سیاست ہوگی اورعوام آئندہ الےکشن 2018ءمےں بھی کارکردگی ،دےانت ،محنت اورشفافےت کی سےاست کوکامےاب کرائےں گے۔ وزیراعظم محمد نوازشریف کی قیادت میں 4 برس کے دوران شفافیت اور ترقی کاسفرکامےابی سے طے کےا ہے اورپاکستان بدل رہا ہے لیکن بدقسمتی سے بعض سیاستدانوں کی سوچ نہیں بدلی اورنےا پاکستان بنانے کے دعوےدارپرانے پاکستان کا بھی بےڑا غرق کرنے کی کوشش کررہے ہےں لےکن عوام اب ان شکست خوردہ عناصر کے جھانسے مےں نہےں آئےں گے۔ملتان ڈویژن سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی نے وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف سے ملاقات کے دوران جنوبی پنجاب کی ترقی کے لئے اٹھائے گئے زبردست اقدامات پر پنجاب کے وزیر اعلی کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ شہباز شریف جنوبی پنجاب کے محسن ہیں – آپ نے اپنے دور میں جنوبی پنجاب کے عوام کی ترقی و خِوشحالی کے لئے جو اقدامات کئے ہیں ان کی صوبے کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی- انہوںنے کہا کہ جنوبی پنجاب کے عوام آپ سے دل و جان سے محبت کرتے ہیں اور آپ کی کارکردگی پورے پاکستان کیلئے ایک مثال بن چکی ہے- اراکین اسمبلی کا کہنا تھا کہ ہم جہاں بھی جاتے ہیں لوگ آپ کی کارکردگی کی ہی تعریف کرتے ہیں –
شخ رشید پر حملہ کیخلاف ہنگامہ ، پھر کیا ہوا ، دیکھئے خبر
اسلام آباد (رپورٹنگ ٹیم) قومی اسمبلی میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد سے لیگی رہنما کے الجھنے کے معاملے پر شدید ہنگامہ آرائی‘ اپوزیشن اور حکومتی ارکان کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی‘ اپوزیشن کی جانب سے شیم شیم‘ مسلم لیگ (ن) کے گلو بٹ ”جبکہ حکومتی ارکان کی جانب سے” بی بی ہم شرمندہ ہیں تیرے قاتل زندہ ہیں‘ ڈاکٹر عاصم‘ ایان علی‘ را کے ساتھی عزیر بلوچ پر جے آئی ٹی بنانے اور ڈاکو‘ ڈاکو” کے نعرے لگائے گئے‘سپیکر ایاز صادق نے ماحول میں تلخی پر ایوان کی کارروائی15منٹ کے لئے ملتوی کرنا پڑی ۔ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت ریاستی طاقت کے ذریعے پارلیمنٹیرین کو بے عزت کروارہی ہے حکومت نے ایک ڈکٹیٹر کا روپ اختیار کرلیا ہے، ہم نے جمہوریت کیلئے قربانیاں دیں۔ ڈکٹیٹر شپ کیلئے نہیں،نور محمد اعوان کی لیگی قیادت کیساتھ تصاویر ہیں ، پارلیمنٹ میں واقعہ ہونے کے بعد جلدی میں ڈپٹی سپیکر کے دستخط سے اس شخص کو پاس جاری کیا گیا۔ شیخ رشید کو بے عزت کرنے کے لئے ڈرامہ رچایا گیا،حکومت ریاستی طاقت کے بل بوتے پر پارلیمنٹیرین کو بے عزت کروا رہی ہے۔ ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ اگر ملک نور محمد اعوان کو واقعہ کے بعد پارلیمنٹ میں داخلے کاپاس جاری ہونے کا الزام ثابت ہوئے تو میں ایوان سے استعفیٰ دے دوں گا ۔ وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے جمہوریت کےلئے نہیں کرپشن کی وجہ سے جیلیں کاٹیں، پیپلز رٹی کی قیادت کیساتھ عزیر بلوچ کی بھی تصاویر ہیں، ایان علی کے کس کیساتھ تعلقات ہیں؟عزیر بلوچ کا تعلق ”را” کے ساتھ تھا یہ سب را کے ایجنٹ ہیں۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس اپنے مقررہ وقت سے44منٹ تاخیر سے سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس شروع ہوتے ہی نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ پاکستان میں جتنے مسائل ہیں ان کے حل کے لئے ہم حلف لیکر آتے ہیں کہ ان کو حل کریں گے اور اپنے ذاتی مفادات پر قومی مفادات کو اہمیمت دیں گے۔ ریاست کو چلانے کے لئے آئین نے طریقہ کار دیا ہے حکومت پارلیمنٹ کے آگے جواب دہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو آج جن مسائل کا سامنا ہے وہ آمریت کے فیصلوں کی وجہ سے ہے آمریت نے ملک کو دو لخت کیا ہم خوش فہمی میں تھے کہ ہم نے جمہوریت کو طاقتور بنایا ہے اور پہلی بار ایک جمہوری حکومت نے پانچ سال پورے کئے ہیں اور ہم آئندہ بھی حکومت کو جمہوری بنائیں گے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ موجودہ حکومت کے چار سال پورے ہوگئے ان چار سالوں میں بڑے اتار چڑھاﺅ آئے ہم نے حکومت کے مشکل حالات میں ساتھ اس لئے دیا کہ ملک میں جمہوریت قائم رہے۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر پورے ہاﺅس کا کسٹوڈین ہے ہے اسے قصائی نہیں بننا چاہئے، گزشتہ روز شیخ رشید کے ساتھ جو واقعہ ہوا اس شخص کو21سال بعد قرضہ لینا یاد آیا وہ بھی پارلیمنٹ کے اندر۔ میں نے ایوان میں مطالبہ کیا تھا کہ اس بات کی تحقیقات کی جائے کہ وہ شخص کس کے ریفرنس سے آیا مگر اطلاعات یہ ہیں کہ پارلیمنٹ میں واقعہ ہونے کے بعد جلدی میں اس شخص کو پاس جاری کیا گیا وہ بھی ڈپٹی سپیکر کے دستخط سے۔ انہوں نے کہا کہ اس شخص کی مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے ساتھ تصاویر ہیں۔ اس موقع پر ایوان میں اپوزیشن کی جانب سے ” شیم شیم ” مسلم لیگ (ن) کے گلو بٹ” کے نعرے لگائے گئے۔ اپوزیشن لیڈر نے ملک نور محمد اعوان کی مسلم لیگ (ن)کی قیادت کیساتھ تصاویرسپیکر ایاز صادق کے حوالے کیں اور ان تصاویر کوریکارڈ کا حصہ بنانے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر حکومتی ارکان کی جانب سے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا کہ اس شخص کی پیپلز پارٹی کے لوگوں کے ساتھ تصاویر ہیں، عزیر بلوچ کی تصاویر کس کے ساتھ ہیں ؟ایان علی کی کے کس کیساتھ تعلقات ہیں؟ اویس ٹپی کس کا ساتھی ہے؟ عزیر بلوچ کا تعلق را کے ساتھ تھا یہ سب را کے ایجنٹ ہیں۔ اس موقع پر اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ کچھ لوگوں کی تصاویر جنرل ضیا الحق کے ساتھ بھی دیکھی گئی تھیں۔ عابد شیر علی کے ساتھ پرویز مشرف دور میں جب زیادتی ہوئی تو ہم اس ایوان میں ان کے حق کے لئے کھڑے ہوئے ،جواب میںعابد شیر علی نے کہا کہ آپ جمہوریت کی بات کرتے ہیں بے نظیر کی حکومت بھی آپ نے کلاشنکوف کیس میں ہمیں اندر کیا آپ کے منہ سے جمہوریت کی بات اچھی نہیں لگتیں۔ خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت ریاست طاقت کے بل بوتے پر پارلیمنٹیرین کو بے عزت کرواتی ہے، اسپیکر بتائیں کہ کیا جمشید دستی کی گرفتاری کی اجازت لی گئی، مجھے پتہ ہے آپ کتنے پہلوان ہیں مجھے طاقت نہ دکھائیں،میں ان کی طاقت اور بڑھکوں کو جانتا ہوں، نواز شریف نے قدم بڑھا کر پیچھے دیکھا تو ان میں سے کوئی بھی نہیں تھا، نواز شریف نے مجھے لندن میں خود بتایا تھا کہ برمنگھم میں میرا جلسہ تھا تو نعرے لگ رہے تھے کہ نواز شریف قدم بڑھاﺅ ہم تمہارے ساتھ ہیں مگر نواز شریف نے کہا کہ بکواس نہ کرو میرے ساتھ کوئی نہیں ہے،جس پر ایک بار پھر عابد شیر علی اپنی نشست پر کھڑے ہوگئے اور کہا کہ سپیکر صاحب نواز شریف نے ایسا کچھ نہیں کہا تھا ایوان کی کارروائی سے بکواس کا لفظ حذف کیا جائے۔اس موقع پر خورشید شاہ نے کہا کہ جمہوریت کے لئے ہم نے جیلیں کاٹی ہیں جس پر عابد شیر علی نے کہا کہ آپ نے جمہوریت کے لئے نہیں کرپشن کی وجہ سے جیلیں کاٹیں۔ایوان میں ہنگامہ پربا ہونے پر اسپیکر نے وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب سے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ مجھے سارجنٹ کو بلانا پڑے گا جس پر شیخ آفتاب نے حکومتی ارکان کو بٹھانے کی کوشش کی۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے عابد شیر علی کے دھمکی آمیز انداز گفتگو پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور ماحول میں تلخی پر ایوان کی کارروائی 15 منٹ کے لئے ملتوی کر کے اپوزیشن لیڈر اور وفاقی وزرا کو اپنے چیمبر میں بلا لیا۔ بعد ازاں اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو اپوزشین لیڈر سید خوشید شاہ نے کہا کہ میں نے کوئی ایسی بات نہیں کی جس پر حکومتی ارکان کی جانب سے خاتون اور دیگر لوگوں کے نعرے لگائے گئے میں نے ان سب کی انگلیاں پکڑ کر ان کے کام کروائے ہیں۔ ابھی انہوں نے جو کچھ بولا ہے اس کے باوجود میں نے ان کی عزت کی اگر ان میں تھوڑی سی بھی شرم ہوگی تو انہیں احساس ضرور ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میں آج اپنے لئے بات نہیں کررہا میں نے اس ہاﺅس کی بات کی ہے اگر کسی رکن کے خلاف کوئی کیس ہے تو اور بھی ادارے ہیں جن میں انکو جانا چاہئے یہ نہیں کہ پارلیمنٹ ہاﺅس میں منتخب رکن کو بے عزت کیا جائے صرف شیخ رشید کو بے عزت کرنے کے لئے یہ سب ڈرامہ رچایا گیا۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما کوڈپٹی سپیکر کے دستخط سے کارڈ جاری ہوا مجھے امید ہے کہ ڈپٹی سپیکر روزے میں جھوٹ نہیں بولیں گے میں نے جو تصاویر دی ہیں کسی حکومتی شخص کو ملائم کرنے کے لئے نہیں دیں صرف یہ ثابت کرنے کے لئے دی ہیں کہ اس شخص کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے تعلق ہے۔ میں اپوزیشن لیڈر ہوں میری ذمہ داری ہے کہ اپوزیشن ارکان کے حقوق کی حفاظت کروں جس ایوان میں اپوزیشن لیڈر بات نہیں کرسکتا اس ایوان کا تقدس کیا ہوگا شاہ سے زیادہ شاہ کا و فادار نہ بنا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سعودی عرب اور قطر میں سے کسی ایک کا ساتھ نہیں دینا چاہئے۔ ہمیں مسلم امہ کے اتحاد کے لیے کوششیں کرنی چاہئیں مگر ہمارا دفتر خارجہ خاموش بیٹھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کو کشمیریوں کے قاتل مودی کے ساتھ ہاتھ نہیں ملانا چاہئے تھا۔ بھارت پاکستان توڑنے کے لئے کبھی بلوچستان میں مداخلت کرتا ہے اور کبھی دنیا میں جا کر پاکستان کو تنہا کرنے کی کوشش کرتا ہے اور ہم ان سے ہاتھ ملاتے ہیں۔ حکومت اور اپوزیشن کو اس معاملے پر متحد ہونا چاہئے اور دنیا کو پیغام دینا چاہئے کہ ملکی سلامتی کے لئے ہم متحد ہیں مگر حکومت طاقت کے بل بوتے پر کسی کی بات سننے کو تیار نہیں۔ سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ جمشید دستی گزشتہ رات گرفتار ہوئے ہمارے رولز کے مطابق پولیس کو رکن کی گرفتاری سے قبل آگاہ کرنا ضروری ہوتا ہے اجازت لینا ضروری نہیں ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ آپ پروڈکشن آرڈر جاری کردیں جس پر سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ جمشید دستی مجھے درخواست دیں تو میں پروڈکشن آرڈرجاری کروں گا۔ ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ مجھ پر الزام لگایا گیا کہ واقعے کے بعد یہ پاس جاری ہوا ہے میں حلفاً کہتا ہوں کہ اگر واقعے کے بعد یہ پاس جاری ہوا ہو اگر یہ بات ثابت ہوجائے تو میں استعفیٰ دے دوں گا،میں نے پوار ایوان کا ڈپٹی سپیکر ہوں میرے لئے تمام ارکان برابر ہیں۔ مذکورہ شخص کو پاس میرے دفتر سے جاری ہوا،نور محمو اعوان کو میرے ایک دوست کے کہنے پر پاس جاری کیا گیا۔ وزیر مملکت بلیغ الرحمان نے کہا کہ ملک محمد نور اعوان کیخلاف تھانہ سیکرٹریٹ میں ایف آئی آر درج ہوئی، اہم حکومتی شخصیات کے ساتھ تصاویر ہونے کے باوجود اس شخص کو رات جیل میں کاٹنی پڑی آج صبح ہی مذکورہ شخص کو پولیس تحویل میں عدالت میں پیش کیا گیا کوئی بھی قانون سے بالا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں جے آئی ٹی کی بات کی گئی۔ حسن اور حسین نواز پاکستان میں نہیں رہتے اس کے باوجود وہ جے آئی ٹی میں پیش ہو رہے ہیں،حکومت جے آئی ٹی پر اثر انداز نہیں ہو رہی۔
اسلام آباد (رپورٹنگ ٹیم) قومی اسمبلی میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد سے لیگی رہنما کے الجھنے کے معاملے پر شدید ہنگامہ آرائی‘ اپوزیشن اور حکومتی ارکان کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی‘ اپوزیشن کی جانب سے شیم شیم‘ مسلم لیگ (ن) کے گلو بٹ ”جبکہ حکومتی ارکان کی جانب سے” بی بی ہم شرمندہ ہیں تیرے قاتل زندہ ہیں‘ ڈاکٹر عاصم‘ ایان علی‘ را کے ساتھی عزیر بلوچ پر جے آئی ٹی بنانے اور ڈاکو‘ ڈاکو” کے نعرے لگائے گئے‘سپیکر ایاز صادق نے ماحول میں تلخی پر ایوان کی کارروائی15منٹ کے لئے ملتوی کرنا پڑی ۔ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت ریاستی طاقت کے ذریعے پارلیمنٹیرین کو بے عزت کروارہی ہے حکومت نے ایک ڈکٹیٹر کا روپ اختیار کرلیا ہے، ہم نے جمہوریت کیلئے قربانیاں دیں۔ ڈکٹیٹر شپ کیلئے نہیں،نور محمد اعوان کی لیگی قیادت کیساتھ تصاویر ہیں ، پارلیمنٹ میں واقعہ ہونے کے بعد جلدی میں ڈپٹی سپیکر کے دستخط سے اس شخص کو پاس جاری کیا گیا۔ شیخ رشید کو بے عزت کرنے کے لئے ڈرامہ رچایا گیا،حکومت ریاستی طاقت کے بل بوتے پر پارلیمنٹیرین کو بے عزت کروا رہی ہے۔ ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ اگر ملک نور محمد اعوان کو واقعہ کے بعد پارلیمنٹ میں داخلے کاپاس جاری ہونے کا الزام ثابت ہوئے تو میں ایوان سے استعفیٰ دے دوں گا ۔ وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے جمہوریت کےلئے نہیں کرپشن کی وجہ سے جیلیں کاٹیں، پیپلز رٹی کی قیادت کیساتھ عزیر بلوچ کی بھی تصاویر ہیں، ایان علی کے کس کیساتھ تعلقات ہیں؟عزیر بلوچ کا تعلق ”را” کے ساتھ تھا یہ سب را کے ایجنٹ ہیں۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس اپنے مقررہ وقت سے44منٹ تاخیر سے سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس شروع ہوتے ہی نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ پاکستان میں جتنے مسائل ہیں ان کے حل کے لئے ہم حلف لیکر آتے ہیں کہ ان کو حل کریں گے اور اپنے ذاتی مفادات پر قومی مفادات کو اہمیمت دیں گے۔ ریاست کو چلانے کے لئے آئین نے طریقہ کار دیا ہے حکومت پارلیمنٹ کے آگے جواب دہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو آج جن مسائل کا سامنا ہے وہ آمریت کے فیصلوں کی وجہ سے ہے آمریت نے ملک کو دو لخت کیا ہم خوش فہمی میں تھے کہ ہم نے جمہوریت کو طاقتور بنایا ہے اور پہلی بار ایک جمہوری حکومت نے پانچ سال پورے کئے ہیں اور ہم آئندہ بھی حکومت کو جمہوری بنائیں گے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ موجودہ حکومت کے چار سال پورے ہوگئے ان چار سالوں میں بڑے اتار چڑھاﺅ آئے ہم نے حکومت کے مشکل حالات میں ساتھ اس لئے دیا کہ ملک میں جمہوریت قائم رہے۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر پورے ہاﺅس کا کسٹوڈین ہے ہے اسے قصائی نہیں بننا چاہئے، گزشتہ روز شیخ رشید کے ساتھ جو واقعہ ہوا اس شخص کو21سال بعد قرضہ لینا یاد آیا وہ بھی پارلیمنٹ کے اندر۔ میں نے ایوان میں مطالبہ کیا تھا کہ اس بات کی تحقیقات کی جائے کہ وہ شخص کس کے ریفرنس سے آیا مگر اطلاعات یہ ہیں کہ پارلیمنٹ میں واقعہ ہونے کے بعد جلدی میں اس شخص کو پاس جاری کیا گیا وہ بھی ڈپٹی سپیکر کے دستخط سے۔ انہوں نے کہا کہ اس شخص کی مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے ساتھ تصاویر ہیں۔ اس موقع پر ایوان میں اپوزیشن کی جانب سے ” شیم شیم ” مسلم لیگ (ن) کے گلو بٹ” کے نعرے لگائے گئے۔ اپوزیشن لیڈر نے ملک نور محمد اعوان کی مسلم لیگ (ن)کی قیادت کیساتھ تصاویرسپیکر ایاز صادق کے حوالے کیں اور ان تصاویر کوریکارڈ کا حصہ بنانے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر حکومتی ارکان کی جانب سے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا کہ اس شخص کی پیپلز پارٹی کے لوگوں کے ساتھ تصاویر ہیں، عزیر بلوچ کی تصاویر کس کے ساتھ ہیں ؟ایان علی کی کے کس کیساتھ تعلقات ہیں؟ اویس ٹپی کس کا ساتھی ہے؟ عزیر بلوچ کا تعلق را کے ساتھ تھا یہ سب را کے ایجنٹ ہیں۔ اس موقع پر اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ کچھ لوگوں کی تصاویر جنرل ضیا الحق کے ساتھ بھی دیکھی گئی تھیں۔ عابد شیر علی کے ساتھ پرویز مشرف دور میں جب زیادتی ہوئی تو ہم اس ایوان میں ان کے حق کے لئے کھڑے ہوئے ،جواب میںعابد شیر علی نے کہا کہ آپ جمہوریت کی بات کرتے ہیں بے نظیر کی حکومت بھی آپ نے کلاشنکوف کیس میں ہمیں اندر کیا آپ کے منہ سے جمہوریت کی بات اچھی نہیں لگتیں۔ خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت ریاست طاقت کے بل بوتے پر پارلیمنٹیرین کو بے عزت کرواتی ہے، اسپیکر بتائیں کہ کیا جمشید دستی کی گرفتاری کی اجازت لی گئی، مجھے پتہ ہے آپ کتنے پہلوان ہیں مجھے طاقت نہ دکھائیں،میں ان کی طاقت اور بڑھکوں کو جانتا ہوں، نواز شریف نے قدم بڑھا کر پیچھے دیکھا تو ان میں سے کوئی بھی نہیں تھا، نواز شریف نے مجھے لندن میں خود بتایا تھا کہ برمنگھم میں میرا جلسہ تھا تو نعرے لگ رہے تھے کہ نواز شریف قدم بڑھاﺅ ہم تمہارے ساتھ ہیں مگر نواز شریف نے کہا کہ بکواس نہ کرو میرے ساتھ کوئی نہیں ہے،جس پر ایک بار پھر عابد شیر علی اپنی نشست پر کھڑے ہوگئے اور کہا کہ سپیکر صاحب نواز شریف نے ایسا کچھ نہیں کہا تھا ایوان کی کارروائی سے بکواس کا لفظ حذف کیا جائے۔اس موقع پر خورشید شاہ نے کہا کہ جمہوریت کے لئے ہم نے جیلیں کاٹی ہیں جس پر عابد شیر علی نے کہا کہ آپ نے جمہوریت کے لئے نہیں کرپشن کی وجہ سے جیلیں کاٹیں۔ایوان میں ہنگامہ پربا ہونے پر اسپیکر نے وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب سے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ مجھے سارجنٹ کو بلانا پڑے گا جس پر شیخ آفتاب نے حکومتی ارکان کو بٹھانے کی کوشش کی۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے عابد شیر علی کے دھمکی آمیز انداز گفتگو پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور ماحول میں تلخی پر ایوان کی کارروائی 15 منٹ کے لئے ملتوی کر کے اپوزیشن لیڈر اور وفاقی وزرا کو اپنے چیمبر میں بلا لیا۔ بعد ازاں اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو اپوزشین لیڈر سید خوشید شاہ نے کہا کہ میں نے کوئی ایسی بات نہیں کی جس پر حکومتی ارکان کی جانب سے خاتون اور دیگر لوگوں کے نعرے لگائے گئے میں نے ان سب کی انگلیاں پکڑ کر ان کے کام کروائے ہیں۔ ابھی انہوں نے جو کچھ بولا ہے اس کے باوجود میں نے ان کی عزت کی اگر ان میں تھوڑی سی بھی شرم ہوگی تو انہیں احساس ضرور ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میں آج اپنے لئے بات نہیں کررہا میں نے اس ہاﺅس کی بات کی ہے اگر کسی رکن کے خلاف کوئی کیس ہے تو اور بھی ادارے ہیں جن میں انکو جانا چاہئے یہ نہیں کہ پارلیمنٹ ہاﺅس میں منتخب رکن کو بے عزت کیا جائے صرف شیخ رشید کو بے عزت کرنے کے لئے یہ سب ڈرامہ رچایا گیا۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما کوڈپٹی سپیکر کے دستخط سے کارڈ جاری ہوا مجھے امید ہے کہ ڈپٹی سپیکر روزے میں جھوٹ نہیں بولیں گے میں نے جو تصاویر دی ہیں کسی حکومتی شخص کو ملائم کرنے کے لئے نہیں دیں صرف یہ ثابت کرنے کے لئے دی ہیں کہ اس شخص کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے تعلق ہے۔ میں اپوزیشن لیڈر ہوں میری ذمہ داری ہے کہ اپوزیشن ارکان کے حقوق کی حفاظت کروں جس ایوان میں اپوزیشن لیڈر بات نہیں کرسکتا اس ایوان کا تقدس کیا ہوگا شاہ سے زیادہ شاہ کا و فادار نہ بنا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سعودی عرب اور قطر میں سے کسی ایک کا ساتھ نہیں دینا چاہئے۔ ہمیں مسلم امہ کے اتحاد کے لیے کوششیں کرنی چاہئیں مگر ہمارا دفتر خارجہ خاموش بیٹھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کو کشمیریوں کے قاتل مودی کے ساتھ ہاتھ نہیں ملانا چاہئے تھا۔ بھارت پاکستان توڑنے کے لئے کبھی بلوچستان میں مداخلت کرتا ہے اور کبھی دنیا میں جا کر پاکستان کو تنہا کرنے کی کوشش کرتا ہے اور ہم ان سے ہاتھ ملاتے ہیں۔ حکومت اور اپوزیشن کو اس معاملے پر متحد ہونا چاہئے اور دنیا کو پیغام دینا چاہئے کہ ملکی سلامتی کے لئے ہم متحد ہیں مگر حکومت طاقت کے بل بوتے پر کسی کی بات سننے کو تیار نہیں۔ سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ جمشید دستی گزشتہ رات گرفتار ہوئے ہمارے رولز کے مطابق پولیس کو رکن کی گرفتاری سے قبل آگاہ کرنا ضروری ہوتا ہے اجازت لینا ضروری نہیں ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ آپ پروڈکشن آرڈر جاری کردیں جس پر سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ جمشید دستی مجھے درخواست دیں تو میں پروڈکشن آرڈرجاری کروں گا۔ ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ مجھ پر الزام لگایا گیا کہ واقعے کے بعد یہ پاس جاری ہوا ہے میں حلفاً کہتا ہوں کہ اگر واقعے کے بعد یہ پاس جاری ہوا ہو اگر یہ بات ثابت ہوجائے تو میں استعفیٰ دے دوں گا،میں نے پوار ایوان کا ڈپٹی سپیکر ہوں میرے لئے تمام ارکان برابر ہیں۔ مذکورہ شخص کو پاس میرے دفتر سے جاری ہوا،نور محمو اعوان کو میرے ایک دوست کے کہنے پر پاس جاری کیا گیا۔ وزیر مملکت بلیغ الرحمان نے کہا کہ ملک محمد نور اعوان کیخلاف تھانہ سیکرٹریٹ میں ایف آئی آر درج ہوئی، اہم حکومتی شخصیات کے ساتھ تصاویر ہونے کے باوجود اس شخص کو رات جیل میں کاٹنی پڑی آج صبح ہی مذکورہ شخص کو پولیس تحویل میں عدالت میں پیش کیا گیا کوئی بھی قانون سے بالا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں جے آئی ٹی کی بات کی گئی۔ حسن اور حسین نواز پاکستان میں نہیں رہتے اس کے باوجود وہ جے آئی ٹی میں پیش ہو رہے ہیں،حکومت جے آئی ٹی پر اثر انداز نہیں ہو رہی۔
میں جا رہا ہوں ، الیکشن لڑنے کا کوئی ارادہ نہیں
اسلام آباد (نیوزرپورٹر) وزیراعظم کے بڑے صاحبزادے حسین نواز پاناما پیپرز میں لگائے گئے الزامات کی تحقیقات سے متعلق بنائی گئی جے آئی ٹی کے سامنے پانچویں مرتبہ پیش ہوگئے۔ اس موقع پر فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے باہر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔گذشتہ روز وزیراعظم کے چھوٹے صاحبزادے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے جن سے جے آئی ٹی نے 5 گھنٹے طویل تفتیش کی تھی۔ حسین نواز دیگر لیگی رہنماو¿ں اور کارکنوں کی بڑی تعداد کے ہمراہ اکیڈمی پہنچے جہاں انہوں نے میڈیا کے نمائندوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جنہوں نے تصویر لیک کی ہے اس کا مقصد بھی وہی بتائیں گے۔انہوں نے کہا کہ کوئی حکومت اورعدالت شکوک وشبہات پر کارروائی نہیں کرسکتی، ثبوت پر کارروائی ہوتی ہے تو ہونی چاہیے۔ بعد ازاں حسین نواز نے جے آئی ٹی میں پیشی کے بعد جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کارکنوں کا شکرگزار ہوں جو یہاں تشریف لائے اور ان ماو¿ں کا بھی جو گھروں میں بیٹھ کرمیرے لیے دعا کرتی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ سوالات سے نہیں لگتا کہ جے آئی ٹی انھیں دوبارہ بلائے گی، تاہم جے آئی ٹی جب بھی بلائے گی میں آو¿ں گا۔ حسین نواز نے کہا کہ الیکشن لڑنے کا کوئی ارادہ نہیں، حسن نواز نے میڈیا سے بات نہیں کی یہ ان کا ذاتی فیصلہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات سے مجھے نہیں جے آئی ٹی والوں کو مطمئن ہونا ہے، جے آئی ٹی کو کرپشن کا کوئی ثبوت نہیں ملے گا، اگر کوئی ثبوت ملے تو اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے نے کہا کہ ایک خاص سیاسی جماعت کی وجہ سے یہ معاملہ اٹھایا گیا، شکوک و شبہات پر کسی کے خلاف کارروائی نہیں کی جاسکتی، شک سے بچنا چاہیے، یہ ایک شیطانی عمل ہے۔ حیسن نواز کے جوڈیشل اکیڈمی میں پیشی کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما آصف کرمانی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے نیب کے اختیارات جے آئی ٹی کو دیئے اور تمام تحفظات کے باوجود جے آئی ٹی سے تعاون کررہے ہیں۔انھوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان سے درخواست ہے وہی کریں جو نواز لیگ کررہی ہے، جس طرح وزیر اعظم ملک میں تعمیر اور ترقی کو فروغ دے رہے ہیں آپ بھی وہی کریں۔آصف کرمانی نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے کراچی کی روشنیاں لوٹائیں اور نواز شریف بلوچستان کا امن لوٹا رہے ہیںانھوں نے پھر دہرایا کہ وزیراعظم نواز شریف نے خود اپنے خاندان کو احتساب کیلئے پیش کیا اور ان کے صاحبزادے ایک عام آدمی کی طرح احتساب کے لیے پیش ہورہے ہیں۔ لیگی رہنما نے عدالت سے مطالبہ کیا کہ عمران خان کے خلاف بھی جے آئی ٹی بنائی جائے کیونکہ کہ وہ عدالتوں پر الزامات لگاتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے پانامہ عملدرآمد کیس کی گزشتہ سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے۔ جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل عمل درآمد بینچ نے 7 جون کی سماعت کے تحریری حکم نامے میں جے آئی ٹی سے حسین نواز کی تصویر لیک ہونے کے معاملے پر جواب طلب کیا گیا ہے اور معاملہ پیر 12جون کو دن ایک بجے سماعت کے لئے مقرر کیا گیا ہے جبکہ پانامہ لیکس کیس کے فیصلے پر عمل درآمد کے معاملے میں آئندہ سماعت 22جون کوہوگی۔ تحریری حکمنامے میں قرار دیا گیا ہے کہ جے آئی ٹی کی تفتیش درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہے توقع ہے کہ مقررہ وقت کے اندر تفتیش کا عمل مکمل ہوجائے گا۔ حکمنامے میں تصویر لیک ہونے کے بارے حسین نوازکی درخواست کو منظور کرتے ہوئے جے آئی ٹی اس پر جواب طلب کیا ہے اور کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی کے سربراہ نے سرمہر رپورٹ پیش کی، رپورٹ میں مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے۔ جے آئی ٹی تحقیقات میں درپیش مسائل اور رکاوٹوں سے متعلق الگ درخواست دائرکرے۔ عدالت نے جے آئی ٹی کی رپورٹ کو سیل کر کے رجسٹرار کو جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔
نواز ،پیوٹن ملاقات، اندرونی کہانی سامنے آ گئی، اہم اعلان بھی ہو گیا
اسلام آباد (ملک منظور احمد) روس اور پاکستان دفاعی شعبے میں تتعاون کو فروغ دینے پر متفق ہو گئے روس پاکستان کو جدید ترین فوجی ہیلی کاپٹر کے ساتھ ساتھ جدید فوجی ساز و سامان بھی فراہم کرے گا جو انسداد دہشتگردی کیلئے استعمال کیا جائے گا۔ یہ اتفاق رائے قازقستان کے شہر آستانہ میں وزیراعظم نوازشریف اور روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان ملاقات کے دوران ہوا۔ باخبر ذرائع کے مطابق روسی صدر نے بھارت اور پاکستان کے درمیان موجود کشیدگی کو ختم کرنے کیلئے مصالحتی کردار ادا کرنے کی پیش کش کی ہے۔ وزیراعظم نوازشریف نے بہت سراہا، روس اور پاکستان مستقبل میں مشترکہ فوجی مشقیں جاری رکھنے پر بھی متفق ہو گئے۔ اسلام آباد میں تعینات روس کے سفیر الیکزے ڈی ڈوو نے خبریں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ روس اور پاکستان کے تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہو گئے ماضی میں ہمارے تعلقات اتار چڑھاﺅ کا شکار رہے تاہم ابھی تعلقات بہت مثالی ہیں پاک روس گیس پائپ لائن منصوبے کو وقت مقررہ پر مکمل کیا جائے گا وزیراعظم نوازشریف اور روس کے صدر کے درمیان ملاقات ایک اہم پیش رفت ہے روس اور پاکستان دفاع، توانائی، فوجی تربیت اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھائیں گے۔
بنگلہ دیش نے کیویز کو گھر کا راستہ دکھا دیا
کارڈف(ویب ڈیسک) چیمپئنز ٹرافی کے نویں میچ میں بنگلادیش نے نیوزی لینڈ کو 5 وکٹ سے شکست دے دی۔ کارڈف میں کھیلے گئے چیمپئنز ٹرافی کے نویں میچ میں نیوزی لینڈ کی جانب سے دیے گئے 266 رنز کے ہدف کے تعاقب میں بنگلادیش کا ٹاپ آرڈر مکمل طور پر ناکام رہا لیکن شکیب الحسن اور محمد اللہ کی شاندار سنچریوں کی بدولت بنگلا دیش نے مطلوبہ ہدف 5 وکٹوں کے نقصان پر 2 اوور پہلے ہی حاصل کرلیا۔بنگلادیش کی جانب سے تمیم اقبال اورسومیا سرکار نے اننگز کا آغاز کیا لیکن ٹم ساوتھی نے بنگلا دیش کے ٹاپ آرڈر کو تہس نہس کرتے ہوئے اننگز کی دوسری ہی گیند پر تمیم اقبال کو کھاتہ کھولے بغیر پویلین واپس بھیج دیا جب کہ اپنے دوسرے اوور میں شبیر رحمان کو بھی 8 اور تیسرے اوور میں سومیا سرکار کو 3 رنز پر آؤٹ کردیا، مشفق الرحیم بھی صرف 14 رنز ہی بناسکے۔ شکیب الحسن اور محمد اللہ نے پانچویں وکٹ کیلیے ریکارڈ شراکت داری قائم کرتے ہوئے نہ صرف ٹیم کو مشکلات سے نکالا بلکہ فتح سے بھی ہمکنار کروایا۔شکیب الحسن اور محمد اللہ نے 224 رنز کی شراکت قائم کی اس دوران دونوں کھلاڑیوں نے اپنی شاندار سنچریاں بھی مکمل کیں، شکیب الحسن ایک چھکے اور 11 چوکوں کی مدد سے 114 رنز بناکر آؤٹ ہوئے جب کہ محمد اللہ 2 چھکوں اور 8 چوکوں کے ساتھ 102 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے۔ نیوزی لینڈ کی جانب سے ٹم ساوتھی نے 3 اور ایڈم ملن نے ایک وکٹ حاصل کی۔نیوزی لینڈ کی شکست کے بعد وہ ایونٹ سے باہر ہوگئی ہے جب کہ بنگلادیش کے سیمی فائنل میں پہنچنے کا فیصلہ آسٹریلیا اور انگلیںڈ کے میچ کے بعد ہوگا، اگر انگلینڈ آسٹریلیا کو شکست دے دیتا ہے تو بنگلا دیش سیمی فائنل میں پہنچ جائے گا مگر آسٹریلیا کی جیت کی صورت میں بنگلا دیش کو واپسی کا سفر کرنا پڑے گا۔
کربلا میں خودکش حملے ، 20 سے زائد جاں بحق ، درجنوں زخمی
بغداد(ویب ڈیسک) عراق کے شہر کربلا میں دو خود کش بم دھماکوں کے نتیجے میں 20 افراد ہلاک اور 38 زخمی ہوگئے، جب کہ دونوں حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق کربلا کے مرکزی بس اسٹیشن پر جمعے کی صبح ایک خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑالیا جس کے نتیجے میں چار افراد زخمی ہوئے۔ دوسرا دھماکہ کربلا کے مشرقی مضافاتی علاقے مصیب کی ایک مصروف مارکیٹ میں صبح ساڑھے گیارہ بجے ہوا جب لوگوں کی بڑی تعداد نماز جمعہ سے قبل خریداری میں مصروف تھی۔ اس حملے میں 20 افراد ہلاک اور 34 زخمی ہوئے۔ عراقی وزارت داخلہ کے ترجمان نے 20 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق کردی ہے۔ امدادی کارکنوں نے زخمیوں اور لاشوں کو اسپتال منتقل کردیا ہے۔ اسپتال ذرائع کے مطابق حملے میں 34 افراد زخمی ہوئے جن میں سے چار کی حالت تشویش ناک ہے جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا اندیشہ ہے۔ سیکورٹی فورسز نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے لیا ہے۔
سابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے آئندہ حکومت بنائیں گی یا نہیں ، پوزیشن واضح ہو گئی
لندن(ویب ڈیسک) برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے الیکشن میں سادہ اکثریت حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد پانچویں نمبر پر آنے والی جماعت ڈی یو پی سے حکومت سازی کا معاہدہ کرلیا ہے۔ برطانیہ میں ہونے والے حالیہ انتخابات میں کنزرویٹیو پارٹی نے 650 میں سے 318 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ لیکن اس کے باوجود اس کے پاس سادہ اکثریت کے لیے مطلوبہ 326 ارکان کی حمایت حاصل نہیں، جسکے لیے پارٹی نے ایک اور جماعت ڈیموکریٹک یونینسٹ پارٹی (ڈی یو پی) سے شراکت اقتدار کے حوالے سے رابطے کئے ہیں۔ڈی یو پی نے حالیہ انتخابات میں 10 نشستیں اپنے نام کی ہیں، دونوں جماعتوں کی قیادت کے درمیان حکومت سازی کے لیے معاملات طے پاگئے ہیں۔ اسی بنیاد پر تھریسا مے نے اپنی پارٹی سے استعفے کے لیے اٹھنی والی آوازوں پر کان دھرنے کے بجائے ملکہ برطانیہ سے ملاقات کرکے حکومت سازی کی اجازت حاصل کرلی۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تھریسا مے نے دوبارہ حکومت بنانے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ بریگزٹ کے معاملے پر بات چیت دس دن کے اندر شروع کردی جائے گی۔ دوسری جانب لیبر پارٹی ملک کی دوسری بڑی سیاسی جماعت ہے جس کے ارکان کی تعداد 261 ہے
معروف اداکارہ خطرناک شارکس کے گھیرے میں پھنس گئیں ، پھر کیا ہو ا
ممبئی(ویب ڈیسک) بالی ووڈ کی معروف اداکارہ کترینہ کیف نے وہیل شارکس کے ساتھ تیراکی کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی ہے جس میں وہ خطرناک شارکس کے ساتھ زیرِ آب تیراکی کرتی نظر آرہی ہیں۔بالی ووڈ کی باربی ڈول کترینہ کیف دیکھنے میں جتنی نازک نظر آتی ہیں، اس سے کہیں زیادہ مضبوط ہیں۔ وہ ہر کام بخوبی انجام دیتی ہیں۔ حال ہی میں کترینہ نے سمندر کے عالمی دن کے موقعے پر فلپائن کے سمندر میں وہیل شارکس کے ساتھ تیراکی کا انوکھا فوٹو شوٹ کروایا جس میں وہ سمندر کے نیلگوں پانی میں بڑی بڑی خوفناک وہیل شارکس کے ساتھ مزے سے تیر رہی ہیں۔کترینہ نے فوٹو شوٹ کی ویڈیو اپنے انسٹا گرام اکاؤنٹ پر بھی شیئر کی ہے جسے دیکھنے کے بعد ان کے مداح پہلے تو حیران رہ گئے اور بعد ازاں ان کی بہادری کو خوب سراہا۔کترینہ کیف کی وہیل شارکس کے ساتھ لی گئی زیرِ آب تصاویر اور ویڈیو دیکھتے ہی دیکھتے مقبول ہوگئیں اور اب تک ہزاروں کی تعداد میں لوگ یہ ویڈیو دیکھ چکے ہیں۔واضح رہے کہ کترینہ کیف نے جب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر اپنا اکاؤنٹ بنایا ہے، تب سے ان کے چاہنے والے ان کی ہر سرگرمی سے واقف رہتے ہیں۔یاد رہے کہ کترینہ کیف ان دنوں کبیر خان کی فلم ’’ٹائیگر زندہ ہے‘‘ کی شوٹنگ میں مصروف ہیں۔ فلم میں ان کے ساتھ بالی ووڈ کے دبنگ، سلمان خان مرکزی کردار میں نظر آئیں۔ یہ 2012 کی کامیاب فلم ’’ایک تھا ٹائیگر‘‘ کے تسلسل میں ہے، تاہم اسے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کے باعث پاکستانی سنیما گھروں میں نمائش کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
”ایران پارلیمنٹ اور خمینی کے مزار پر حملے“، ایران اور ٹرمپ آمنے سامنے
تہران(ویب ڈیسک) ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے تہران میں2 روز قبل ہونے والے دہشت گرد حملوں پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ردعمل کو”سخت ناپسندیدہ“ قرار دیا ہے جبکہ سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کا کہنا ہے کہ تمام حملہ آور ایرانی تھے اور انکا تعلق داعش سے تھا۔خبر ایجنسی کے مطابق ایران نے ملکی پارلیمنٹ اور خمینی کے مزار پر ہونیوالے حملوں پر امریکا کے مذمتی بیان کو” ناخوشگوار“ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی عوام امریکا کے دوستی کے دعوو¿ںکو مستردکرتے ہیں، امریکا خود دہشت گردی کو فروغ دینے میں ملوث ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے تہران میں دہشت گردی پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ردعمل کو سخت ناپسندیدہ قرار دیا ہے۔ جواد ظریف نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ ایک ایسے موقع پر جب ایرانی عوام امریکی حمایت یافتہ دہشت گردی کا شکار ہیں، وہائٹ ہاو¿س کا مذمتی بیان ”ناخوشگوار“ ہے۔ وائٹ ہاو¿س نے بدھ کو تہران میں پارلیمان کی عمارت اور ایران میں اسلامی انقلاب کے بانی آیت اللہ خمینی کے مزار پر ہونے والے حملوں پر مذمتی بیان جاری کیا تھا جس میں ایرانی عوام اور حملے کا شکار ہونیوالے افراد سے اظہارِ ہمدردی کیاگیا۔بیان میں وہائٹ ہاو¿س نے کہاکہ حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ جو ریاستیں دہشت گردی میں معاونت کرتی ہیں وہبالآخرخود بھی اس کا شکار ہوجاتی ہیں۔ ایک بیان میں ایرانی فوج نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سعودی عرب کے دورے کے فورا بعد ان حملوںکا ہونا خاصا ” معنی خیز“ہے۔علاوہ ازیں جمعرات کو حملوں کے ایک روز بعد تہران میں سیکیورٹی انتہائی سخت ہے، شاہراہوں اور سب وے اسٹیشنز پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے جبکہ ایرانی پولیس نے حملوںکی تحقیقات کے سلسلے میں6 افرادکو حراست میں لینے کا دعوی کیا ہے۔دوسری جانب ایران کی سپریم قومی سلامتی کونسل کے ایک عہدیدار رضا سیف اللہی نے ذرائع ابلاغ کوبتایا ہے کہ تمام حملہ ا?ور ایرانی تھے۔ قبل ازیں ایران کے طاقتور عسکری ادارے پاسدارانِ انقلاب نے تہران حملوں کی ذمے داری سعودی عرب اور امریکا پر عائدکی تھی جبکہ ایرانی صدر حسن روحانی کاکہنا ہے کہ حملوں نے ایران کے دہشت گردی کیخلاف عزم کومزید مضبوط کیا ہے۔خبر ایجنسی کے مطابق رہبرانقلاب اسلامی حضرت ا?یت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ ایرانی قوم کے پختہ اور فولادی عزم پر دہشت گردوں کے اس قسم کے اقدامات سے کوئی اثر نہیں پڑیگا، دہشت گرد ایرانی قوم کے عزم کے مقابلے میں بہت چھوٹے ہیں۔
پاکستان میں دہشتگردی کون کرواتا ہے، وزیراعظم نوازشریف نے واضح کردیا
اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ ملا فضل اللہ جیسے لوگ افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں دہشت گردی پھیلا رہے ہیں۔قازقستان کے شہرآستانہ میں وزیراعظم نوازشریف اور افغان صدر اشرف غنی کی طویل ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں وزیراعظم نے افغان صدر کو تحائف پیش کئے۔ اس موقع پر نوازشریف کا کہنا تھا کہ افغان صدر سے ملاقات بہت اچھی اور تعمیری رہی جس میں تجارت بڑھانے پر بات چیت ہوئی۔ملاقات میں نوازشریف نے افغان صدر سے کہا ہے کہ الزامات بہت لگائے جارہے ہیں لیکن کوئی ثبوت بھی ہونا چاہئے اور الزامات کے بجائے مسائل کا حل آپس میں بات چیت کے ذریعے ہونا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہونے والا ملک پاکستان ہے ہمیں بہت زیادہ دہشت گردی کا سامنا ہے اور ملافضل اللہ جیسے لوگ افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں دہشت گردی پھیلا رہے ہیں۔ملاقات کے بعد افغان صدر اشرف غنی اور وزیراعظم نوازشریف باہر آئے تو ایک صحافی کے سوال پر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ ملاقات کا مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا تاہم ہماری ملاقات ہمیشہ کی طرح اچھی رہی۔ اشرف غنی نے دہشت گردی سے متعلق سوال کا جواب نہیں دیا۔
قازقستان میں نواز مودی ہیلو ہائے ، اندرونی کہانی سامنے آگئی
آستانہ (مانیٹرنگ ڈیسک، ایجنسیاں) قازقستان میں پاک بھارت وزرائے اعظم کی غیررسمی ملاقات ہوئی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق نریندر مودی نے نواز شریف سے انکی صحت اور فیملی کے بارے میں دریافت کیا جبکہ دونوں نے ایک دوسرے سے مصافحہ بھی کیا۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم نواز شریف آج کل دورہ قازقستان پر ہیں۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن واستحکام پاکستان اور خطے کی ترقی کے لیے اہم ہے،پاکستان کسی بھی صورت اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا،افغانستان میں استحکام پاکستان کے مفاد میںہے،غیر مستحکم افغانستان کے اثرات پاکستان پر بھی پڑیں گے ،افغان حکومت کو امن وامان کی صورتحال بہتر بنانی چاہیے،پاکستان کے تمام خلیجی ممالک سے برادرانہ تعلقات ہیں،مسلم ممالک کو خلیج کی موجودہ کشیدگی دور کرنے کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے۔ جمعرات کو آستانہ جاتے ہوئے پرواز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کسی بھی صور ت اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ سعو دیہ ‘ایران اور قطر کا معاملہ حل کر ائینگے۔ افغانستان میں امن استحکام پاکستان کے مفاد میں ہے ۔اس حوالے سے ہمارا مو¿قف بڑا واضح اور دو ٹوک ہے۔ غیرمستحکم افغانستان کے اثرات پاکستان پر بھی پڑیں گے۔ افغانستان حکومت کو امن وامان کی صورتحال کو بہتر بنانی چاہیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مسلم ممالک کو خلیج کوموجودہ کشیدگی دور کرنے کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے۔ پاکستان کے تمام خلیجی ممالک سے برردرانہ تعلقات ہیں۔مسلم ممالک پاکستان کی ہم اہنگی کی کوششوں کے معترف ہیں ۔وزیراعظم نواز شریف قازقستان پہنچنے پر پر تپاک استقبال کیا گیا،قازقستان کے نائب وزیرخارجہ عاقل بیگ کمال دینوف نے وزیراعظم کے استقبال کے لیے ایئر پورٹ پر موجود تھے۔ اس موقع پر وزیر تجارت خرم دستگیر ،مشر خارجہ سرتاج عزیز اور وزیرمملکت جام کمال بھی ان کے ہمراہ تھے۔جمعرات کو وزیراعظم نواز شریف شنگھائی کی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے قازقستان پہنچے تو قازقستان کے نائب صدر خارجہ عاقل بیگ کمال دینوف نے ان کا پرتیاک استقبال کیا ۔اس موقع پر وزیراعظم کی اہلیہ کلثوم نوا ز وزیر تجارت خرم دستگیر،مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور وزیر مملکت جام کمال بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف قزاخستان کے دارالحکومت آستانہ پہنچ گئے جہاں وہ شنگھائی تعاون تنظیم ( ایس سی او) کی سٹیٹ کونسل کے سربراہان کے 17 ویں دو روزہ اجلاس میں شرکت کریںگے۔وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز ،وزیر تجارت خرم دستگیر اور وزیر مملکت برائے پٹرولیم جام کمال بھی ہمراہ ہیں۔ ایس سی او سربراہ اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم محمد نواز شریف اجلاس میں شرکت کے لئے آئے دیگر رہنماﺅں سے ملاقاتیں کریں گے۔ ایس سی او سربراہ اجلاس کے موقع پر قزاخستان میں بین الاقوامی نمائش “انٹرنیشنل ایکسپو 2017 ” بھی منعقد ہو گی جس میں پاکستان سمیت 100سے زیادہ ممالک شرکت کریں گے۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف اس نمائش کی افتتاحی تقریب میں بھی شرکت کریں گے۔ قزاخستان کے دارالحکومت آستانہ میں منعقد ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پر پاکستان اس تنظیم کا مکمل رکن بن جائے گا۔ پاکستان 2005ءسے اس تنظیم کا مبصر رہا ہے اور اس نے 2010ءمیں اس تنظیم کی مکمل رکنیت کی درخواست دی تھی ۔ پاکستان کو مکمل رکنیت دینے کا اصولی فیصلہ 2015ءمیں روس کے شہر اوفا میں ہونے والے ایس سی او ہیڈز آف سٹیٹ اجلاس میں کیاگیا۔ ہیڈز آف سٹیٹ کونسل شنگھائی تعاون تنظیم کا اعلیٰ ترین فیصلہ ساز ادارہ ہے جس کااجلاس ہر سال ہوتا ہے ۔ اس کا گزشتہ اجلاس ازبکستان کے شہر تاشقند میں ہواتھا۔ واضح رہے کہ پاکستان کے شنگھائی تعاون تنظیم کے دیگر رکن ممالک کے ساتھ گہرے تاریخی ، ثقافتی، اقتصادی روابط موجود ہیں ¾یہ دوروزہ اجلاس (آج)جمعہ کو ختم ہو گا۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور ازبکستان کے درمیان گہرے تعلقات ہیں،پاکستان ازبکستان کے ساتھ تعلقات کو نئی بلندیوں تک جانا چاہتا ہے ،دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعاون بڑھانے کے وسیع مواقع ہیں،ازبکستان توانائی کے وسائل سے مالا مال جبکہ پاکستان وسیع صنعتی مواقع کا حامل ہے۔جمعرات کو ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوو سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اور ازبکستان کے درمیان گہرے تعلقات ہیں۔ دوطرفہ تعلقات تایخ مذہب اور ثقافت پر مبنی ہیں۔ توانائی مواصلاتی رابطے اور معیشت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ازبکستان کے ساتھ تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانا چاہتا ہے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعاون کو بڑھانے کے وسیع مواقع ہیں۔ ازبکستان توانائی کے وسائل سے مالا مال جبکہ پاکستان وسیع صنعتی مواقع کا حامل ہے۔ وزیراعظم نے دوطرفہ تجارت سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے اصلاحات کی تجویز دی۔ افغان صدر اشرف غنی نے وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف سے ملاقات کی درخواست کی ہے جس کے بعد وزیر اعظم پاکستان نے افغان صدر سے ملاقات کیلئے وقت دے دیا ہے۔ دونوں رہنماﺅں کی ملاقات آج آستانہ میں ہو گی۔ وزیراعظم محمد نوازشریف سے ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کا رابطہ ہوا جس میں قطر سمیت خلیجی ممالک کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ جمعرات کو قازقستان کے شہر آستانہ میں وزیراعظم نوازشریف اور ترک صدر رجب طیب اردوان کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں قطر ، سعودی عرب اور ایران سمیت خلیجی ممالک کی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔ دونوں رہنماﺅں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ خلیجی اور عرب ممالک کے درمیان کشیدگی کسی صورت بہتر نہیں ، ہم مسلم امہ کے اتحاد کے قائل ہیں ،اس کشیدگی کے خاتمے کےلئے مل کر کام کیاجانا چاہئے۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سے سعودی عرب او ر دیگر بعض عرب ملکوں کی جانب سے قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کئے جانے کے بعد کشیدگی بڑھ گئی۔ تاہم اس کے خاتمے کے لئے مسلم ممالک ترکی اور کویت صف اول میں ہیں۔ وزیر اعظم نواز شریف قازقستان میں آج مصروف دن گزاریں گے۔ صبح 9:20 پر سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ سے ملاقات کرینگے۔ نجی ٹی وی کے مطابق سیکرٹری جنرل یو این اے سے ملاقات میں وزیراعظم کے ساتھ سرتاج عزیز، خرم دستگیر، چینی سفیر ودیگر اہم افراد شامل ہونگے۔ وزیر اعظم صبح 10:15 بجے افغان صدر سے آدھے گھنٹے کی ملاقات کرینگے۔ یہ ملاقات رمادہ پلازہ ہوٹل استنبول میٹنگ روم میں ہو گی اس کے بعد 12:20 پر آزادی محل میں استقبالیہ تقریب میں شریک ہونگے۔ 12:25 منٹ پر گروپ فوٹو دستاویزات پر دستخطوں کی تقریب ہو گی۔