چیف جسٹس سپریم کورٹ چاہتے ہیں کہ معاملات لٹکے رہیں، رئوف حسن کا الزام

اسلام آباد(نیوز رپورٹر) پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات رئوف حسن نے الزام عائد کیا ہے کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ چاہتے ہیں کہ معاملات لٹکے رہیں۔ بدھ کو اسلام آبا د میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رئو ف حسن کا کہنا تھا کہ کورٹ کا جو رویہ ہے وہ انتہائی غلط ہے۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس چاہتے ہیں کہ معاملات لٹکے رہیں۔ ہیومن رائٹس کی پاکستان کے حوالے سے جو رپورٹ ہے، اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ پی ٹی آئی نے ہمیشہ اس طرح کی رپورٹس کا خیر مقدم کیا ہے۔ ان رپورٹس کا مطلب اندورنی معاملات میں مداخلت نہیں بلکہ سچائی کو سامنے لانا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں جو جمہوریت ہے، ہم اسے قبول نہیں کرتے۔ ریاستی اداروں اور عوام میں خلا پیدا کردیا گیا ہے۔ آئین میں درج حقوق عوام کو دیے جائیں۔ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری غیر آئینی ہے۔ انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔ کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے کہ بانی چیئرمین کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے اس کا کوئی جواز نہیں ہے۔ہم چاہتے ہیں بانی چیئرمین عوام کے درمیان ہوں اور قوم کی رہنمائی کریں۔رئو ف حسن نے کہا کہ تمام مسائل کا حل بانی چیئرمین ہی ہیں جو اڈیالہ جیل میں بیٹھے ہیں۔ ان کے سوا کسی کے پاس مسائل کا کوئی حل نہیں ہے۔سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ مخصوص نشستوں کے معاملے کو عدلیہ دیکھ رہی ہے۔ الیکشن کمیشن نے عدالتی فیصلے کو غلط سمجھا اور غلط عمل کیا ۔ ہم سے انتخابی نشان چھینا گیا۔ منصف آئین کی تضحیک پر تلا ہوا ہے۔ مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو ملنی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کچھ مہینوں سے ملک کی مختلف جگہوں پر جلسے کرنا چاہ رہے ہیں، لیکن ہمیں اجازت نہیں دی جا رہی۔ کورٹ روم میں بیٹھ کر جج صاحب نے کہا تھا کہ ان کو جلسے کی اجازات دی جائے۔ جلسے کی اجازات ہمیں 6 جولائی ترنول کے مقام کے لیے دی گئی تھی لیکن آج 3 تاریخ ہے، اس کے باوجود ہمیں تاحال این او سی نہیں دیا گیا۔رئوف حسن نے کہا کہ میری زمینی ناخدائوں سے درخوست ہے کہ ہمیں جلسے کے لیے این او سی دیا جائے۔ اگر این او سی نہیں ملا تو اس کے بعد جو بھی ہو گا اس کے ذمے دار یہ خود ہوں گے۔

فتنہ پارٹی کو پنجاب اسمبلی کے گیٹ پر ہلڑ بازی کرتے شرم آنی چاہیے،عظمی بخاری

لاہو ر(خبر نگار خصوصی ) صوبائی وزیر اطلاعات و رہنما مسلم لیگ ن عظمی بخاری نے کہا ہے کہ فتنہ پارٹی کے ارکان کو پنجاب اسمبلی کے گیٹ پر ہلڑ بازی کرتے شرم آنی چاہیے۔ سنی اتحاد کونسل کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے باہر علامتی اجلاس منعقد کیے جانے پر ردعمل دیتے ہوئے عظمی بخاری کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنے کیلئے پورے پنجاب سے عہدیدار اور ہارے ہوئے لوگ اکٹھے کیے گئے ہیں، ان کے اپنے اسمبلی ممبران ان کے ساتھ نہیں،فتنہ فساد پارٹی یہی کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تحریک انصاف کے ارکان نہیں 9 مئی کے دہشتگرد ہیں، 4 ماہ سے یہی ڈرامے بازی اور لچر پن ایوان کے اندر کیا جا رہا ہے، ایوان کے اندر بیہودہ نعرے بازی اور گالم گلوچ کرنے والے وہی کچھ آج اسمبلی گیٹ پر کررہے ہیں، ہمیں ہاوس چلانے کی ڈکٹیشن وہ لوگ دے رہے جنہوں نے چار سال ہاوس ایک ڈکٹیٹر سپیکر کے حوالے کیے رکھا۔ عظمی بخاری کا کہنا تھا کہ پرویزالہی نے سپیکر بنتے ہی سب سے پہلے میری رکنیت معطل کی تھی،پنجاب کی تاریخ میں سب سے زیادہ معطلیاں ان کے دور میں ہوتی رہیں، ہم نے چار سال ان کی غنڈہ گردی اور ڈکٹیٹرشپ کو بھگتا ہے، ہمارے ارکان نے ہمیشہ تہذیب اور پارلیمانی روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے احتجاج کیا۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ سپیکر احمد خان نے جتنا ٹائم اور عزت ان کو دی اس کی مثال نہیں ملتی، پنجاب کے عوام نے چار سال پنکی،گوگی اور بزدار گینگ کو بھگتا ہے، جب چابی والا کھلونا وزیراعلی گونگا بن کر وزیراعلی کی کرسی پر بیٹھا ہوتا تھا تب یہ لوگ اس کے آگے سرجھکائے بیٹھے رہتے تھے۔

بانی پی ٹی آئی کے ریاست مخالف بیانیے پر پنجاب حکومت کی کارروائی کی منظوری

لاہور (خبرنگار خصوصی ) بانی پی ٹی آئی کے ریاست مخالف بیانیے پرپنجاب حکومت نے کارروائی کی منظوری دیدی۔ دستاویزات کے مطابق پنجاب اسمبلی کابینہ نے قراردیاکہ بانی پی ٹی آئی پاکستان کو توڑنے کی منظم سازش کررہے ہیں، بانی پی ٹی آئی نیپارٹی رہنمائوں کو پاکستان مخالف بیانیے کا ٹاسک سونپا،یہ عمل بغاوت کے زمرے میں آتا ہے۔ کابینہ دستاویزات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہرخان نے بھی اڈیالہ جیل کے باہر ریاست مخالف بیان دیے، گوہرعلی خان نے بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کے بعد مشرقی پاکستان کی بات دہرائی۔ دستاویزات کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے بیانات سے عوام میں منفی پروپیگنڈہ پیدا ہوا ہے، بیانات،میڈیا ٹاک پرکارروائیاں ہوں گی،قومی اداروں، عدلیہ،سنئیر افسران کے خلاف جھوٹے بیانات پرکیس بنیں گے۔