اسلام آباد کی احتساب عدالت نے توشہ خانہ تحائف کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔توشہ خانہ تحائف کیس کے 23 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے کے مطابق استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں کامیاب رہی۔ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی نے وزیراعظم آفس کا غلط استعمال کرتے ہوئے 1573.72 ملین کا مالی فائدہ حاصل کیا۔فیصلے کے مطابق دونوں قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے مرتکب پائے گئے۔ فراڈ کے ذریعے پبلک پراپرٹی حاصل کی گئی۔ سیٹ کی مالیت پرائیویٹ لگوائے گئے تخمینے سے کہیں زیادہ تھی۔ فیصلے میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 14 سال قید کی سزا سناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جیل میں گزارا ہوا وقت سزا میں شامل تصور کیا جائے گا۔
Monthly Archives: February 2024
خدشہ ہے کہ فری اینڈ فیئر الیکشن بھی کمپرومائزڈ ہیں، بیرسٹر گوہر
راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بیرسٹر گوہر نے پارٹی کے بانی چیئرمین کے خلاف آنے فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب یہ خدشہ ہے کہ فری اینڈ فئیر الیکشن بھی کمپرومائز ہیں، ان فیصلوں سے 8 فروری کو ہونے والے الیکشن پر بڑا سوالیہ نشان آئے گا۔
بیرسٹر گوہر علی نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کی اور کہا کہ غیر قانونی طریقے سے ٹرائل چلائے جا رہے ہیں، آج ساڑھے 9 بجے تک گواہان کے بیانات پر جرح ہوتی رہی۔
انہوں نے کہا کہ عدالت دباؤ ڈال کر کام کر رہی ہے اور وکلا کو وقت دیے بغیر کام کیا جا رہا ہے، غیر قانونی ٹرائل کی پاکستان کی تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی، زیادہ ممکن ہے کہ باقی دو مقدمات کی طرح اس کیس کا بھی فیصلہ آجائے۔
بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ عدلیہ عوام کے تحفظ کی امین ہے، اب دیکھ لیں یہ کیسے تحفظ کیا جا رہا ہے، قانون کا تقاضا ہے کہ آپ کو مناسب وقت دیا جائے اور سوالات کا پورا موقع مل جائے۔
عدالتی کارروائیوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جج صاحب نے جو بھی فیصلہ کرنا ہے وہ آئین اور قانون کے مطابق ہو، جیسے مقدمات کے فیصلے ہو رہے ہیں اب یہ خدشہ ہے کہ فری اینڈ فئیر الیکشن بھی کمپرومائزڈ ہیں۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ فیصلوں سے 8 فروری کو ہونے والے الیکشن پر بڑا سوالیہ نشان آئے گا، سوال یہ ہے جن لوگوں کی نگرانی میں فیصلے ہورہے ہیں تو کیا فری اینڈ فئیر الیکشن ہوں گے۔
بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ جج صاحب نے فیصلے میں ہمارے وکلا کے حوالے سے درست نہیں لکھا، ہمارے وکلا ہر وقت موجود ہوتے ہیں اور ہر تاریخ پر پیش ہوتے ہیں، ہمیں موقع نہیں دیا جارہا، جو وکلا دیے گئے ان کے پاس کچھ نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ وہ وکلا ہمارے خلاف پیش ہوتے رہے اور وہ پراسیکیوشن کی ٹیم کا حصہ تھے، ہمارے وکلا موجود تھے لیکن درخواست کے باوجود ہمیں موقع نہیں دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جج نے ملزمان کے 342 کے بیانات اپنے موبائل میں دکھائے، اس سے پہلے بھی بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے بیانات پر دستخط نہیں لیے گئے تھے اور فیصلے غیر قانونی طریقوں سے سنائے جارہے ہیں۔
یہ سب پتلے ہیں، ہمارے خلاف فیصلے اوپر سے لکھوائے جارہے ہیں، عمران خان
راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ یہ سب پتلے ہیں، ہمارے خلاف فیصلے اوپر سے لکھوائے جارہے ہیں۔
کمرہ عدالت میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ مجھے ابھی پتہ چلا بشریٰ بی بی رات بنی گالہ منتقل ہوئی میں نے رات کو انکو کمبل بھیجا تھا، ہم نے گھر جانے کیلئے نہ کسی کو درخواست دی نہ رعایت مانگی۔
انہوں نے کہا کہ جس ہار کو بنیاد بناکر سزا دی گئی وہ پریس کانفرنس میں عوام کو دکھائیں گے، ایسے متنازع فیصلے دے کر یہ ملٹری کورٹس بنارہے ہیں، یہ ان کے فیصلے نہیں یہ نظام انصاف کو تماشہ بنارہے ہیں۔
’’میں نے کیا ڈیل کرنی ہے رابطے کرنے والے رابطے کرتے ہیں‘‘
عمران خان نے کہا کہ ’’میں نے کیا ڈیل کرنی ہے رابطے کرنے والے رابطے کرتے ہیں، میں باریاں لینے کیلئے سیاست میں نہیں آیا ہوں، مجھے بدنام کرنے کیلئے بشریٰ بی بی کو مقدمات میں شامل کیا گیا‘‘۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہار والے معاملے سے بشریٰ بی بی کا سرے سے کوئی تعلق نہیں، یہ ہار توشہ خانہ کا نہیں، سعودی سفیر نے میرے گھر خود پہنچایا تھا، میں نے خود یہ ہار توشہ خانہ میں جمع کرایا تھا۔
’’یہ سب میوزیکل چیئر چل رہی ہے‘‘
عمران خان نے کہا کہ مجھ سے رابطے کیلئے بشریٰ بی بی سے بات کی گئی اس نے کہا جیل جاکر خود بات کریں، مجھ سے کوئی بات نہیں کرتا یہ سب تین سال کی کرسی کی بات ہے، یہ سب میوزیکل چیئر چل رہی ہے، ڈاکٹر یاسمین راشد بے قصور ہیں۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ بشریٰ بی بی کا ان مقدمات سے کوئی لینا دینا نہیں وہ گرفتاری دینے جیل آئی تھیں، ہم نے کسی سے کوئی رعایت نہیں مانگی، بشریٰ بی بی گرفتاری دینے خود چل کر جیل آئی کیونکہ ہماری بہت سی خواتین جیلوں میں ہیں، مجھے نہیں معلوم بشری بی بی کو کیوں بنی گالہ لے گئے۔
حکومت سازی کیلیے ن لیگ کو ووٹ دینا مشکل ہو گا،ہم اپنی حکومت بنائیں گے، بلاول بھٹو
اسلام آباد: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت سازی کے لیے ن لیگ کو ووٹ دینا مشکل ہو گا، کسی کو اپنا ووٹ دینے کی بجائے ہم اپنی حکومت بنائیں گے۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام ’’ سینٹر اسٹیج ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان والے انتشار اور تشدد کے بغیر الیکشن لڑ نہیں سکتے ،عوام تشدد کی سیاست کو رد کرتی ہے، تشدد کی سیاست کو اب برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی بلا تفریق عوام کی خدمت کرنا چاہتی ہے ، میں کراچی کے چپے چپے میں خدمت کرنا چاہتا ہوں، میں کراچی میں پیدا ہوا ، کراچی میرا اپنا شہر ہے ،ان شاء اللہ ہم کراچی کی عوام کی قسمت تبدیل کریں گے ، بلدیاتی انتخابات میں کراچی سے تاریخی کامیابی ملی، اب عام انتخابات میں بھی کامیابی ملے گی اورعوام تیر کو ووٹ دے کر کامیاب کرائیں گے۔
پروگرام اینکر رحمان اظہر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پی ڈی ایم اپنے مقصد سے پیچھے ہٹ گئی تھی ۔ معاشی، سفارتی بحران تھے اس لیے میں شہباز شریف کی زیر قیادت اتحادی حکومت میں شامل ہوا تھا ، پاکستان کو کھویا ہوا مقام واپس دلانے کے لیے حکومت میں شامل ہوا تھا ۔ ہماری اتحادی حکومت کو قومی معاملات میں دلچسپی نہیں تھی۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ یہ غلط فہمی ہے کہ تمام آزاد امیدوار پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر ہیں ،چند پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈرآزاد امیدوار ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے واضح کیا کہ حکومت سازی کے لیے ن لیگ کو ووٹ دینا مشکل ہو گا، کسی کو اپنا ووٹ دینے کی بجائے ہم اپنی حکومت بنائیں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم وزارت عظمی ، صدر سمیت تمام عہدوں کے لیے الیکشن میں حصہ لیں گے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ میں پرانی روایتی نفرت اور تقسیم کی سیاست سے مایوس ہوں، ن لیگ اور پی ٹی آئی نے یہی سیاست کرنی ہے تو میرے لیے مشکل ہو گا کہ ان کے ساتھ کام کروں۔ اگر وہی 90 کی دہائی کی سیاست کرنی ہے تو میں اس میں شامل نہیں ہو سکتا ، انہوں نے سیاست کو ذاتی دشمنی میں تبدیل کر دیا ہے۔
انہوں نے استفسار کیا کہ بانی پی ٹی آئی کی سیاست کیا رہی ہے ؟ بانی پی ٹی آئی کی سیاست یہ رہی کہ مخالفین کے خلاف کیسز ڈالو ،انتقامی سیاست نہ میں نے ماضی میں کی نہ آگے جا کر کروں گا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ بلے کے نشان سے متعلق اہم کیس کے فیصلے کے وقت پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے آکر شدید تنقید کی ۔ بلے کے نشان کا کیس چل رہا تھا کہ پی ٹی آئی قیادت نے تنقید کی ۔ پلانٹڈ قیادت نے کہا کہ میں ابھی بانی پی ٹی آئی سے مل کرآیا ہوں ،اگلے دن انہوں نے سخت زبان استعمال شروع کر دی۔
میری اطلاعات کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے خود وکلا کی تیاری پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ بانی پی ٹی آئی کے پاس درست ٹیم موجود نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عرصے سے سیاست کر رہے ہیں ، دال میں کچھ کالا ہو تو ہمیں نظر آ جاتا ہے ،پی ٹی آئی میں انٹرا پارٹی الیکشن پر کافی عرصے سے اختلافات چل رہے تھے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ میں ماضی میں نہیں جانا چاہتا مستقبل پر فوکس رکھنا چاہتا ہوں ،عوام کے بڑے مسائل مہنگائی اور بے روزگاری ہیں،اگر ہم اپنی عوام پر انویسٹ نہیں کریں تو پھر کیا امید رکھیں، ایک ہزار 500 ارب روپے کی اشرافیہ کو سالانہ سبسڈی دی جاتی ہے ،اشرافیہ کی سبسڈی بند کر کے عوام کو ریلیف پہنچانے کی کوشش کروں گا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کی ترجیح پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ہو گی ، سندھ صوبے کا ریونیو بورڈ تمام صوبوں سے آگے ہے، ٹیکس کلیکشن کا ہدف صوبوں کا دیا جائے،اگر ٹارگٹ پورا کرتے ہیں تو وہ وفاق کو دیں گے۔ اگر ٹارگٹ سے زیادہ ٹیکس جمع ہوتا ہے تو وہ پیسہ صوبے میں استعمال کریں گے ،اگر ٹیکس ٹارگٹ سے کم ہو تو صوبے کے بجٹ سے اسے پورا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے ریونیو جنریشن میں اضافہ کرنا چاہیے ،ہم نیب کے ذریعے ٹیکس جمع نہیں کرنا چاہتے ۔ ہم نے ثابت کیا ہے کہ بہترین انداز میں ہمارے پبلک پرائیوٹ کے منصوبے منافع کما رہے ہیں، میں اسی اپروچ کو اپنانا چاہوں گا۔ اگرمجھے وفاق میں حکومت ملتی ہے توسندھ سے حاصل شدہ تجربہ میں وفاق میں استعمال کروں گا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کیخلاف توشہ خانہ کیس کی میرے پاس زیادہ معلومات نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سائفر کیس میں جو ریکارڈ پر باتیں ہیں وہ کافی واضح ہیں ، سائفر کیس میں کافی دم ہے ،یہ ایک سنگین خلاف ورزی ہے ، ڈونلڈ ٹرمپ کے گھر پر چھاپہ مارا گیا جب وہ دستاویز اپنے گھر لے گئے تھے۔ نیشنل سیکیورٹٰی سے متعلق دستاویز مسنگ ہو جاتی ہے اور بانی پی ٹی آئی ٹی وی پر آ کر کہتے ہیں کہ سائفر گم ہو گیا ۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ بلوچستان میں پیپلزپارٹی کے امیدواروں پر 6 حملے ہوئے ، ہم گھبرانے والے نہیں ہیں، ہم ووٹ کی طاقت سے دہشتگردوں کو جواب دیں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ماضی میں امن و امان کی صورتحال آج سے زیادہ خراب تھی، تب بھی الیکشن ہوئے ۔ امید ہے کہ 8 فروری کو الیکشن ہوں گے ،اگر ہم پیچھے ہٹے تو یہ دہشت گردوں کی جیت ہو گی اور ہم دہشت گردوں کے سامنے نہیں جھکیں گے۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں دو دہشتگرد ہلاک
راولپنڈی: ڈیرہ اسماعیل خان میں سیکیورٹی فورسز کے انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کے دوران انتہائی مطلوب اشرف شیخ سمیت دو دہشتگرد مارے گئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیا۔ آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
فائرنگ کے تبادلے میں انتہائی مطلوب دہشت گرد اشرف شیخ اور دہشت گرد برہان اللہ کو ہلاک کردیا گیا۔ مارے گئے دہشت گردوں سے اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق مارے گئے دہشت گرد معصوم شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ سمیت دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں ملوث تھے۔
علاقے میں پائے جانے والے دوسرے دہشت گردوں کو ختم کرنے کے لیے سینی ٹائزیشن آپریشن کیا جا رہا ہے، جبکہ مقامی لوگوں نے آپریشن کو سراہا اور دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے سیکیورٹی فورسز کے ساتھ اپنے بھرپور تعاون کا اظہار کیا۔
ملک میں استحکام کے لیے اکثریت والی حکومت چاہیے، شہباز شریف
بلوچستان کے مختلف علاقوں کوئٹہ، جعفرآباد مستونگ، تربت اور حب میں ہونے والے دھماکوں میں مجموعی طور پر ایک شخص جاں بحق اور 6 زخمی ہوگئے جبکہ ایک گاڑی اور 2 کانوں کو جزوی نقصان پہنچا۔
پولیس کے مطابق جمعرات کو کوئٹہ شہر کے مختلف علاقوں میں بم دھماکے اور دستی بم حملے ہوئے، اسپینی روڈ سی پیک روڈ کے سنگم پر بجلی کے کمبے کے ساتھ نصب بم زوردار دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں ایک راہگیر 84 سالہ خالق شاہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا۔
دھماکے کے بعد پولیس سی ٹی ڈی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بم ڈسپوزل سکواڈ کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے۔
پولیس کے مطابق جاں بحق شخص بم کو مشکوک چیز سمجھ کر اسے ہاتھ لگانے کے ساتھ بم زوردار دھماکے سے پھٹ گیا۔
بم ڈسپوزل سکواڈ کے مطابق بم 8 کلو گرام کے قریب وزنی ٹائم ڈیوئس تھا اور دھماکے میں 2 افراد معمولی زخمی بھی ہوئے جبکہ قمبرانی روڈ پر مسلم لیگ ن کے انتخابی دفتر پر دستی بم سے حملہ کیا گیا۔
اسی طرح کیچی بیگ کے علاقے کلی غلام جان میں کہچرے کے ڈھیر میں رکھا گیا بم دھماکے سے پھٹ جس کے نتیجے میں ایک گاڑی کو جزوی نقصان پہنچا۔
جعفر آباد کے علاقے ڈیرہ اللہ یار میں دستی بم کے دھماکے سے تین افراد زخمی ہوگئے۔
جعفرآباد کے علاقے ڈیرہ اللہ یار میں قومی شاہراہ پر مقامی ہوٹل کے قریب دستی بم دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں 3 افراد زخمی ہوگئے۔
پولیس کے مطابق دستی بم کا دھماکا ڈیرہ اللہ یار میں بھٹی پھاٹک کے مقام پر ہوا۔ جہاں نامعلوم افراد نے کھڑے ٹرک پر دستی بم پھینک دیا۔ دستی بم کے دھماکے سے تین راہ گیر زخمی ہو گئے جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا۔ واقعے کے بعد پولیس نے علاقے کی ناکہ بندی کردی ہے۔
بلوچستان کے شہر مستونگ میں بھی نامعلوم افراد نے سینٹرل جیل مستونگ پر دستی بم سے حملہ کردیا۔
پولیس کے مطابق دستی بم حملے میں سے سینٹرل جیل کا سپاہی زخمی ہوگیا، زخمی سپاہی مدثر کو اسپتال منتقل کردیا۔
اسی طرح بلوچستان کے شہر تربت میں بھی مولانا عبدالحق چوک کے قریب دستی بم کا دھماکا ہوا جس میں ایک شخص زخمی ہوگیا۔
پولیس کے مطابق تربت میں دستی بم کا دھماکا شہر کے مین روڈ پر بازار کے قریب ہوا ہے، جہاں نامعلوم افراد نے دستی بم پھینک کر فرار ہوگئے، دھماکے میں ایک راہ گیر زخمی ہوا جبکہ پولیس اور ریسکیو ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر زخمی شخص کو تربت ٹیچنگ اسپتال منتقل کر دیا۔
خضدار زہری بازار میں جمعیت علماءاسلام اور بی این پی مینگل کے مشترکہ دفتر کے قریب بھی دستی بم دھماکا ہوا تاہم جانی نقصان نہیں ہوا جبکہ قریبی 2 کانوں کو جزوی نقصان پہنچا۔
اس کے علاوہ حب میں بھی کوسٹ گارڈ دفتر کے قریب دستی بم پھینکا گیا تاہم بم پھٹ نہ سکا۔
نگراں وزیر اعلیٰ بلوچستان اور الیکشن کمیشن نے بلوچستان میں تخریب کاری کے واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
دوسری جانب پنجگور میں وشبود کےعلاقے سے دو افراد کی لاشیں ملی ہیں، پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں افراد کو فائرنگ کرکے قتل کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز قلعہ عبداللہ پی بی 50 میں جھنڈے لگانے کے دوران اے این پی کے کارکنوں پر مسلح افراد کی فائرنگ سے ایک کارکن جاں بحق ہوا تھا۔
خیبرپختونخوا باجوڑ میں انتخابی مہم میں مصروف آزاد امیدوار ریحا ن زیب کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکےقتل کردیا ،ریحان زیب کے قتل کے بعد الیکشن کمیشن نےباجوڑ این اے 8 اورپی کے 22 میں انتخابات ملتوی کردیے۔
الیکشن کمیشن کا نوٹس
الیکشن کمیشن نے بلوچستان کے شہر کوئٹہ ، تربت اور جعفر آباد میں ہونے والے دھماکوں کا نوٹس لے لیا۔
الیکشن کمیشن نے چیف سیکرٹری اور آئی جی بلوچستان سے فوری رپورٹ طلب کرلی۔
آزاد امیدوار آزاد رہ کر اپنا وزیراعظم بھی بناسکتے ہیں، چیف الیکشن کمشنر
اسلام آباد: چیف الیکشن کمیشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا ہے کہ عام انتخابات میں کامیاب ہونے والے آزاد امیدوار اکثریت میں زیادہ ہوں تو وزیر اعظم بھی بنا سکتے ہیں۔
میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کے دوران چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آزاد امیدوار 3 دن کے اندر پارٹی جوائن کرنے کے پابند ہیں اور اگر وہ مقررہ وقت میں پارٹی جوائن نہیں کرتے تو آزاد ارکان رہیں گے۔
خیال رہے کہ سکندر سلطان راجہ نے بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات کے بعد اپنے بیان میں واضح کرچکے ہیں کہ الیکشن 8 فروری کو ہی ہوں گے۔ انہوں نے کہا تھا کہ الیکشن سے متعلق کسی قسم کے ابہام کی ضرورت نہیں ہے۔
ملک میں استحکام کے لیے اکثریت والی حکومت چاہیے، شہباز شریف
لاہور: مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک میں استحکام کے لیے اکثریت والی حکومت چاہیے جبکہ پولیٹیکل ڈائیلاگ وقت کی ضرورت ہے۔
لاہور میں مسیحی عمائدین سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو سزا ان کے خود کی وجہ سے ملی ہے، انہوں نے سستی شہرت کے لیے ریاست داؤ پر لگا دی، آئی ایم ایف کی کڑوی گولی کے سوا ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں تھا۔
علاوہ ازیں شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی ترقی میں مسیحی برادری کا اہم کردار ہے، مسیحی برادری کی تعلیم ، دفاع خدمات قابل تحسین ہیں، ملک میں مذہبی برادریوں کو امن و سکون سے رہنے کا حق حاصل ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف نے مذہبی برادریوں سے شفقت و احترام کا رشتہ جوڑا، میرے دور میں اقلیتی برادریوں کے ساتھ کچھ واقعات ہوئے اور ہم نے ان واقعات کے ذمے داروں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ تمام مذاہب کا احترام تمام مکاتب فکر پر لازم ہے۔
8 فروری کو ہر صورت الیکشن ہونگے، نگراں وزیر داخلہ، الیکشن کمیشن کو سیکیورٹی پر بریفنگ
اسلام آباد: بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر الیکشن کمیشن کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں نگراں وزیر داخلہ نے دونوں صوبوں میں سیکیورٹی معاملات پر بریفنگ دی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اجلاس کی صدارت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کی۔ اجلاس میں سیکریٹری الیکشن کمیشن ڈاکٹر آصف حسین اور الیکشن کمیشن کے اعلیٰ حکام ، نگران وزیر داخلہ گوہر اعجاز، سیکریٹری داخلہ آفتاب اکبر درانی، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے چیف سیکریٹریز اور آئی جیز نے شرکت کی۔
اجلاس میں امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ کے لیے انٹیلی جنس اداروں کے نمائندے بھی اجلاس میں شریک رہے۔
وزیر داخلہ گوہر اعجاز نے الیکشن کمیشن کو بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ دی۔ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں امن و امان سے متعلق رپورٹ الیکشن کمیشن کے سامنے رکھی گئی۔
نگراں وزیر داخلہ نے کہا کہ بلوچستان اور خیبر پختون خوا میں بدامنی کے واقعات ڈرانے کے لیے کیے گئے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے نگراں وزیر داخلہ گوہر اعجاز نے کہا کہ آٹھ فروری کے انتخابات سے متعلق کسی کے ذہن میں کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے، الیکشن کمیشن اور نگران حکومت ہر حال میں انتخابات کا انعقاد یقینی بنائیں گے اور آٹھ فروری کو ہر صورت انتخابات ہوں گے۔
انہوں ںے کہا کہ نگران حکومت کو جو ذمہ داری ملی وہ اس میں سرخ رو ہوگی، سیکیورٹی اداروں نے چاروں صوبوں میں سیکیورٹی کے بہتر انتظامات کر رکھے ہیں، عوام اطمینان سے اپنا ووٹ کاسٹ کریں، اس الیکشن سے ملک میں استحکام آئے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں پیش آنے والے واقعات کا تعلق الیکشن سے نہیں بلکہ یہ دہشت گردی کے واقعات ہیں، بلوچستان میں کسی قسم کی کوئی سیاسی پولزائزیشن نہیں بلوچستان میں ہمارا زیادہ بڑا چیلنج دہشت گردی ہے، سیکیورٹی ادارے جس طرح ملک کی حفاظت کر رہے ہیں وہ قابل فخر ہے۔
بلوچستان اور کے پی میں حالات نارمل نہیں، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان
دریں اثنا چیف الیکشن کمیشن سکندر سلطان نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ کے پی اور بلوچستان کی سیکیورٹی سے متعلق آج اچھا اجلاس معنقد ہوا جس میں الیکشن کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا، امیدواروں اور ووٹرز کی سیکیورٹی پر عمل ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن 8 فروری کو ملک بھر میں ہوگا، الیکشن سے متعلق کسی قسم کے ابہام کی ضرورت نہیں، غیر معمولی حالات اور حساس علاقوں میں انٹرنیٹ کو بحال رکھنا الیکشن کمیشن کے اختیار میں بھی نہیں، سیکیورٹی اداروں اور حساس اداروں کے مطابق سیکیورٹی کی ایسی صورتحال نہیں کہ یہ اقدام اٹھایا جائے، سیکیورٹی اداروں کے مطابق الیکشن پر انٹرنیٹ سروس دستیاب ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کے پی کے میں حالات نارمل نہیں، قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی ایفرٹس پوری کر رہے ہیں، کے پی کے اور بلوچستان آئی جیز نے امیدواروں کو سیکیورٹی کی یقین دہانی کروائی ہے۔
عمران خان کے بچوں کا مقدر لندن تو پختونخوا کے بچوں کا مقدر جیل کیوں؟ مریم نواز
مینگورہ: پاکستان مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ عمران خان کے بچوں کا مقدر اگر لندن ہے تو پھر پختونخوا کے بچوں کا مقدر جیل کیوں ہے؟
عام انتخابات کے سلسلے میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ سازشیں کرنے والے ہمیشہ نہیں رہتے۔ آج نواز شریف نے آپ کو ان لوگوں کے تمام جھوٹ گنوائے جنہوں نے یہاں 10 سال تک حکومت کی ہے۔انہوں نے اتنے جھوٹ بولے کہ جن موکلوں اور جنوں کے سر پر حکومت کررہے تھے، آج وہ موکل اور جن بھی انہیں چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جس نے لوگوں کو چور چور کہا، آج وہ خود پاکستان کا سب سے بڑا چور ثابت ہوگیا۔ جس نے لوگوں پر چوری کے جھوٹے الزام لگائے، آج وہ بھی چور نکلا اس کا خاندان بھی چور نکلا۔ مگر میں نواز شریف کی بیٹی ہوں، میں کسی کی تکلیف اور دکھ پر خوشی نہیں منا سکتی۔ میں کسی کی گرفتاری یا آزمائش پر خوش نہیں ہوتی۔
لیگی رہنما نے کہا کہ میں جب اپنی ماں کو چھوڑ کر نواز شریف کے ساتھ گرفتاری دینے کے لیے اڈیالہ جیل آئی تھی تو مجھے بھی آفر ہوئی تھی کہ میں اڈیالہ کے بجائے سہالہ ریسٹ ہاؤس شفٹ کردی جاؤں، مجھے کہا گیا کہ آپ کاغذ پر لکھ کر دے دیں کہ مجھے بی کلاس دی جائے تو ہم آپ کو بی کلاس فراہم کردیں گے، مگر میں نے منع کردیا اور کہا کہ جیل جاؤں گی تو نواز شریف کے ساتھ جاؤں گی۔ کسی ریسٹ ہاؤس میں نہیں جاؤں گی۔ میں نے کہا کہ مجھے ریسٹ ہاؤس نہیں چاہیے، میں عام قیدیوں کی طرح جیل میں رہوں گی۔
مریم نواز شریف نے جلسے کے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ سے چند سوال کرنا چاہتی ہوں۔ نوجوان مجھے بتائیں کہ کیا جلاؤ گھیراؤ، مار دو، مر جاؤ، آگ لگادو، یہی سب کچھ خیبر پختونخوا کے نوجوانوں کا مقدر ہے؟ آپ کو لیپ ٹاپس چاہییں یا پیٹرول بم؟۔ آپ کو تعلیمی ادارے، اسکالر شپس چاہییں یا پھر کیلوں والے ڈنڈے چاہییں؟۔
انہوں نے کہا کہ اگر جلاؤ گھیراؤ آپ (عمران خان) کے لندن میں بیٹھے ہوئے بچوں کا مقدر نہیں ہے تو پھر خیبر پختونخوا کے بچوں کا مقدر یہ کیسے ہو سکتا ہے؟۔ اگر آپ (عمران خان) کے بچے محفوظ مقام پر لندن میں بیٹھے ہیں تو پھر پاکستان کے نوجوان آپ کے ورغلانے پر سلاخوں کے پیچھے کیوں پڑے ہیں؟
مریم نواز نے کہا کہ میں پوچھتی ہوں کہ آپ کے ورغلانے کی وجہ سے آپ کی خواتین کارکنان 9 مئی کو ریاست پر حملہ کرنے پر سلاخوں کے پیچھے ہیں، تو ایک خاتون جس نے چوری کی ہے وہ آج بنی گالہ کے محل میں قید کیوں ہے؟ وہ باقی عوام کی طرح جیل کی سلاخوں کے پیچھے کیوں نہیں ہے؟
انہوں نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 8 فروری کو ووٹ کی پرچی کو محض پرچی نہ سمجھیں بلکہ اس سے آپ کے مستقبل کا فیصلہ ہونا ہے۔ نواز شریف اور مریم نواز خیبر پختونخوا کو ترقی کرتا دیکھنا چاہتے ہیں۔
گوگل کا پاکستان میں عام انتخابات 2024 کیلیے عوامی سہولت کا اعلان
کراچی: پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات کے دوران اپنے صارفین کو سہولت کی فراہمی، جمہوری عمل میں اُن کی شرکت یقینی بنانا گوگل کی سماجی ذمہ داریوں کا ایک اہم حصہ ہے۔
پاکستانی عوام 8فروری کو ہونے والے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے لیے نمائندوں کے انتخاب کی غرض سے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔ گوگل حکومت، صنعت اور سول سوسائٹی کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پر عزم ہے تاکہ رائے دہندگان کو کارآمد اور مستند معلومات سے جوڑا جاسکے اور اپنے پلیٹ فارم کو غلط استعمال سے بھی محفوظ رکھا جا سکے۔
گوگل اس بات سے آگاہ ہے کہ انتخابات سے قبل، لوگوں کو متعلقہ اور مفید معلومات کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ انہیں انتخابی عمل کو آگے بڑھانے میں مدد مل سکے۔ گوگل ایسی معلومات فراہم کرتا ہے جن میں ایک مفید مصنوع کی خصوصیات پائی جاتی ہیں اور یہ قابل اعتماد معلومات آسانی سے دستیاب ہوتی ہیں۔
اس کے علاوہ، گوگل غیر جانبدار تنظیموں کی جانب سے حاصل کردہ اعدادوشمار بھی پیش کرتا ہے کہ ہماری تمام مصنوعات میں کہاں اور کس طرح ووٹ دینا ہے، ’’گوگل سرچ‘‘ درجہ بندی کے لیے مستند معلومات کو فروغ دینے اور انتخابات سے متعلق معلومات کی مختلف اقسام صارفین کو سیاق و سباق کے ساتھ فراہم کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
اس کے ساتھ گوگل ہوم پیج پر ایسے لنکس بھی فراہم کیے گئے ہیں جو ووٹرز کو ’ووٹ دینے کا طریقہ‘ اور ’ووٹ دینے کے لیے رجسٹر کرانے کا طریقہ‘ جیسے موضوعات پر مستند معلومات فراہم کرتے ہیں۔ ’’یوٹیوب‘‘ انتخابات سے متعلق خبروں اور معلومات کے لیے مستند ذرائع سے حاصل کردہ مواد اور متعلقہ سیاق و سباق کو نمایاں طور پر پیش کرتا ہے جن میں ہوم پیج پر مقامی اور قومی خبروں کے ذرائع، سرچ رزلٹس اور ’اپ نیکسٹ‘ پینلز شامل ہیں تاکہ لوگوں کو انتخابات کے حوالے سے اعلیٰ معیار کی خبروں اور معلومات سے جوڑا جا سکے۔
میڈیا اور عوام کو یہ جاننے میں مدد کرنے کے لیے کہ اِن انتخابات میں رائے دہندگان کے لیے کیا اہم ہے، اس کے لیے گوگل ٹرینڈز پیج بھی متعارف کرایا ہے۔ یہ ایسا ٹول ہے جو انتخابات میں حصہ لینے والی جماعتوں میں سرفہرست سوالات، موضوعات اور دلچسپیوں کو سامنے لانے میں مدد کرتا ہے۔ اس صفحے پر ملک کے ہر حصے میں انتخابات سے متعلق سرچ کیے جانے والے سر فہرست موضوعات مثلاً معیشت، ٹیکس اور اجرتوں کے اعداد و شمار بھی شامل ہیں۔ یہ اگرچہ ووٹنگ کے ارادوں کی عکاسی نہیں کرتا ہے لیکن یہ اس بارے میں منفرد انسائٹ فراہم کرتا ہے کہ لوگ کیا تلاش کر رہے ہیں۔
’’گوگل نیوز انیشی ایٹو‘‘ نے صحافیوں کو خبروں کی کوریج کے دوران صحیح وسائل سے لیس کرنے کے لیے ورکشاپس کا ایک سلسلہ بھی شروع کیا ہے جس میں انہیں خبروں کی تصدیق، ڈیجیٹل سیکیورٹی اور گوگل ٹرینڈز کا استعمال کرنے کے لیے ٹولز کے بارے میں تربیت دینا شامل ہے۔
پاکستان میں گوگل کے کنٹری ڈائریکٹر فرحان قریشی نے کہا کہ انتخابات سے قبل ہم نے اپنی کوششوں کو ان پاکستانیوں کی مدد پر مرکوز کیا ہے جن سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنا ووٹ ڈالیں گے اور اس طرح انہیں انتخابات سے متعلق مفید اور متعلقہ معلومات سے آن لائن جوڑنے میں مدد ملے گی۔ ہم نے خبروں کے ماحولی نظام پر بھی سرمایہ کاری کی ہے اور صحافیوں اور نیوز رومز کو انتخابی دور سے پہلے مستند اور قابل اعتماد خبروں کی رپورٹنگ کرنے کی تربیت دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں، ہم نے گوگل ٹرینڈز پاکستان جنرل الیکشن پیج متعارف کرایا ہے تاکہ میڈیا اپنی اسٹوریز کے لیے آسانی سے ڈیٹا تلاش کر سکے۔ اپنے پلیٹ فارمز کو غلط استعمال سے محفوظ رکھنا انتخابات کے دوران شفافیت اور دیانتدار کے تحفظ کا مطلب اپنی مصنوعات اور خدمات کو غلط استعمال سے محفوظ رکھنا بھی ہے۔ گوگل اور یوٹیوب پر اپنے پلیٹ فارمز کو محفوظ رکھنے کے لیے ہمارے پاس طویل مدتی پالیسیاں ہیں اور اُن کا اطلاق ہر شخص پر اور انتخابات سمیت، ہر قسم کے مواد پر ہوتا ہے۔
فرحان قریشی نے کہا کہ ہماری یوٹیوب کمیونٹی گائیڈ لائنز میں نفرت انگریز تقاریر، ہراسانی، تشدد پر اکسانے، تیکنکی طور پر گمراہ کن مواد اور مخصوص قسم کی غلط انتخابی معلومات کے خلاف پالیسیاں شامل ہیں۔ ہم مشین لرننگ اور جائزہ لینے والے انسانوں کے امتزاج پر انحصار کرتے ہیں تاکہ ہماری پالیسیوں کی خلاف ورزی کرنے والے مواد کی نشاندہی کر کے اُسے حذف کیا جا سکے۔ جولائی اور ستمبر، 2023 کے درمیانی عرصے میں ہم نے عالمی سطح پر یوٹیوب پر اپنی کمیونٹی گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی کرنے والی8.1 ملین سے زائد ویڈیوز اور 10 ملین سے زائد چینلز کو حذف کیا۔
اس حوالے سے کنٹری ڈائریکٹر نے بتایا کہ انتخابات کے دوران شفافیت اور دیانتداری یوٹیوب کی اَوّلین ترجیح ہے اور ہم یہ بات یقینی بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں کہ ملکی انتخابات میں سہولت کے لیے درست پالیسیاں اور نظام موجود ہوں۔ لوگوں کو مستند اور معیاری معلومات سے جوڑنے کے علاوہ ہم مشین لرننگ اور جائزہ لینے والے تربیت یافتہ افراد کی مدد سے خلاف ورزی کرنے والے مواد کو بروقت ہٹا دیتے ہیں۔ ہمارا مقصد اپنی کمیونٹی کو نقصان سے بچانے اور یوٹیوب پر مختلف نقطہ نظر کو فروغ دینے کے قابل بنانے کے درمیان صحیح توازن برقرار رکھنا ہے۔
عام انتخابات ہر صورت 8 فروری کو ہی ہوں گے، الیکشن کمیشن اجلاس میں فیصلہ
الیکشن کمیشن کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ عام انتخابات ہر صورت 8 فروری کو ہی ہوں گے، الیکشن ملتوی ہونے کا کوئی جواز ہی نہیں ہے، پر امن انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کو سیکیورٹی فراہم کریں گے۔
عام انتخابات 2024 کے دوران بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر الیکشن کمیشن کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا، اجلاس کی صدارت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کی۔
اجلاس میں سیکرٹری الیکشن کمیشن ڈاکٹر آصف حسین اور الیکشن کمیشن کے اعلیٰ حکام ، نگراں وزیر داخلہ گوہر اعجاز، سیکریٹری داخلہ آفتاب اکبر درانی، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے چیف سیکریٹریز اور آئی جیز نے شرکت کی۔
اجلاس میں امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ کے لیے انٹیلی جنس اداروں کے نمائندے بھی اجلاس میں شریک رہے۔
اجلاس میں نگراں وزیر داخلہ گوہر اعجاز نے الیکشن کمیشن کو بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ دی جبکہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں امن و امان سے متعلق رپورٹ الیکشن کمیشن کے سامنے رکھی گئی۔
ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے دونوں صوبوں میں خصوصی سکیورٹی اقدامات کی ہدایت کی۔
الیکشن کمیشن اجلاس کا اعلامیہ جاری
الیکشن کمیشن نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق چیف الیکشن کمیشن نے کہا کہ عام انتخابات 8 فروری کو ہی ہوں گے، سیکیورٹی چیلنجز موجود ہیں تاہم الیکشن کمیشن پوری طرح تیار ہے، انتخابات میں رخنہ ڈالنے اور امن و امان کی صورت حال خراب کرنے والے عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا، اس سلسلے میں کسی سے کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔
اعلامیے کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے واضح کیا دہشت گردی، سیکیورٹی کے چیلنجز اور انتخابی عمل کو متاثر کرنے والے واقعات کے باوجود الیکشن کا عمل نہیں رکے گا۔
الیکشن کمیشن کے اعلامیے میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں امن وامان کی بگڑتی ہوئی صورت حال اور الیکشن کمیشن کے دفاتر اور سیاسی جلسوں پر حملوں کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے، کسی کو وہم یا گمان نہیں ہونا چاہیئے۔
اعلامیے کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی انتخابی عمل کی سب سے بڑی دشمن ہے، عام انتخابات کے پرامن انعقاد کے لیے ضروری حفاظتی انتظامات لیے جائیں گے، سیاسی جماعتوں کے امید واروں اور ووٹرز کو بلا خوف خطر انتخابی مہم کے لیے ساز گار ماحول فراہم کیا جائے گا۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں چیف الیکشن کمشنر نے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور سیکورٹی اداروں کو انتخابات کے دن قانون ہاتھ میں لینے کی کوششوں سے خبردار رہنے کی تلقین کی۔
الیکشن کے انعقاد پر کسی کو ابہام نہیں ہونا چاہیئے، نگراں وزیر داخلہ
الیکشن کمیشن میں سیکیورٹی سے متعلق اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیر داخلہ گوہر اعجاز نے کہا کہ الیکشن 8 فروری کو ہیں، اس کے انعقاد پر کسی کو ابہام نہیں ہونا چاہیئے، الیکشن کمیشن اور نگران حکومت ہر حال میں انتخابات کا انعقاد یقینی بنائیں گے اور 8 فروری کو ہر صورت انتخابات ہوں گے۔
نگراں وزیر داخلہ ںے کہا کہ نگران حکومت کو جو ذمہ داری ملی وہ اس میں سرخ رو ہوگی، سیکیورٹی اداروں نے چاروں صوبوں میں سیکیورٹی کے بہتر انتظامات کر رکھے ہیں، عوام اطمینان سے اپنا ووٹ کاسٹ کریں، اس الیکشن سے ملک میں استحکام آئے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان میں پیش آنے والے واقعات کا تعلق الیکشن سے نہیں بلکہ یہ دہشت گردی کے واقعات ہیں، بلوچستان میں کسی قسم کی کوئی سیاسی پولزائزیشن نہیں بلوچستان میں ہمارا زیادہ بڑا چیلنج دہشت گردی ہے، سیکیورٹی ادارے جس طرح ملک کی حفاظت کر رہے ہیں وہ قابل فخر ہے۔
بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں حالات نارمل نہیں، چیف الیکشن کمشنر
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کا کہنا ہے کہ کوئی ابہام نہ رہے الیکشن 8 فروری کو ہی ہوں گے، واضح کیا پولنگ ڈے پر انٹرنیٹ کی بندش کے حوالے سے کوئی بات زیر غور نہیں
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کا الیکشن کمیشن میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہنا تھا کہ الیکشن 8 فروری کو ہی ہوں گے، کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیئے، سیکیورٹی صورتحال کو بہتر بنایا جارہا ہے۔
سکندر سلطان راجہ واضح کیا کہ پولنگ ڈے پر انٹرنیٹ کی بندش کے حوالے سے کوئی بات زیر غور نہیں، انٹرنیٹ سروس کا معاملہ سامنے آیا تو ہمارا ای ایم ایس آف لائن کام کرے گا۔
چیف الیکشن کمشنر کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے میں حالات نارمل نہیں، قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی ایفرٹس پوری کر رہے ہیں، آج ہمیں بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے چیف سیکرٹریز اور آئی جیز نے امن وامان کے حوالے سے یقین دہانی کروائی ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بیلٹ پیپر کے سائز کو چھوٹا کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، بیلٹ پر جہاں ٹھپہ لگانا ہے وہ متعلقہ خانہ اس مہر لگانے کے لئے چھوٹا نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ خیبر پختونخوا میں ایک امیدوار کی ہلاکت اور بلوچستان میں بے امنی کے واقعات کے بعد الیکشن کمیشن میں اہم اجلاس طلب کیا گیا تھا۔
ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق اجلاس میں وزیر داخلہ، سیکریٹری داخلہ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے چیف سیکریٹریز و آئی جیز اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کے نمائندوں کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔
اس سے قبل چیف الیکشن کمشنر نے کہا تھا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں الیکشن ملتوی کرنے کا کوئی امکان نہیں ہے جبکہ نگراں وزیر داخلہ گوہر اعجاز کا کہنا تھا یقینی بنایا جارہا ہے کہ انتخابات کے لیے پرامن اور سازگار ماحول فراہم کیا جائے۔
کے پی کے عوام خود بھی تبدیلی کے جال میں پھنسے اور ملک کو بھی پھنسادیا، نواز شریف
سوات: ن لیگ کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ کے پی کے لوگ کیسے اس شخص کے جال میں پھنس گئے جس نے ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا۔
نواز شریف نے سوات میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کیسے اس شخص کے جال میں پھنس گئے جس نے ایک کروڑ نوکریوں اور پچاس لاکھ گھروں کا وعدہ کیا، ہاتھ کھڑا کرکے بتاؤ کتنے لوگ ہیں یہاں جن کو 50 لاکھ گھروں میں سے ایک بھی گھر ملا ہو، خیبرپختونخواہ کے لوگ بہت سادے لوگ ہیں، ان کو دھوکہ دیتے ہوئے شرم نہیں آئی؟ عوام سے جھوٹے وعدے کیوں کیے تھے؟ لوگوں کے جذبات سے کھیل کر ووٹ لیا بعد میں ان کو نہ نوکری دی نہ کوئی ریلیف دیا۔
انہوں نے کہا کہ میں پورا رستہ دیکھتے آیا ہوں مجھے تو کوئی ون بلین ٹری کی سونامی نظر نہیں آیا، اس نے جذبات سے کھیل کر ووٹ لیا بعد میں نہ نوکری دی نہ کوئی ریلیف دیا، آپ ایک بندے کے جال میں پھنسے ، نئے پاکستان کے چکر میں آپ نے پرانا پاکستان بھی تباہ کردیا۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ میں نے پاکستان سے لوڈشیڈنگ کاخاتمہ کیاتھا، پھر بھی آپ اس شخص کے پیچھے لگ گئے، اگر نواز شریف کی حکومت ہوتی تو خیبرپختونخوا سب سے خوبصورت صوبہ ہوتا، میں نے آپ سے پوچھنا ہے آپ نے کیوں اسے موقع دیا، وہ اس صوبے سے پنجاب ایکسپورٹ ہوا ہے، آپ اس کے جال میں خود بھی پھنس گئے اور باقی ملک کو بھی پھنسادیا، اللہ سے معافی مانگیں اور اس رجوع کریں، جن کو آپ نے پہلے آزمایا ہے ان کو بار بار آزمانا ٹھیک نہیں ہے، پہلے تو آپ کو چکردیا گیا ہے 8 فروری کو مجھے نہ چکردے دینا۔
قائد ن لیگ نے کہا کہ ہم نے تو حکومت نہ ہونے کے باوجود ٹنل بنائی جن کی حکومت تھی مجھے بتاؤ انہوں نے کیا بنایا ، ٹنل ہم بنائیں اور ووٹ جائیں کسی اور کو، وعدہ کریں آئندہ ایسا نہیں کریں گے، آپ مکر وفریب کی سازش میں آگئے آئندہ اس طرح کی سازش میں نہیں آنا، اگر آپ مسلم لیگ ن کو ووٹ دیں گے توخیبرپختونخواہ کی تقدیر بدل دیں گے۔