لاہور: پانچ روزہ سالانہ بین الاقوامی کتاب میلے کا آج سے آغاز

لاہور : (ویب ڈیسک) لاہور کے ایکسپو سنٹر میں آج سے سالانہ بین الاقوامی کتاب میلے (Lahore International Book Fair) کا آغاز ہوگیا جوکہ 5 فروری تک جاری رہے گا ۔
لاہور ہمیشہ سے ہی ملک میں ادبی، تعلیمی اور ثقافتی سرگرمیوں کا مرکز رہاہے ، سال کے آغاز سے ہی جہاں کئی ادبی و ثقافتی میلوں نے شہریوں کی توجہ مبذول کیے رکھی وہیں انٹرنیشنل بک فیسٹیول بھی خطے میں ادبی ثقافت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
لاہور ایکسپو سینٹر میں 36 ویں سالانہ بین الاقوامی کتاب میلے کا افتتاح چیئرمین پیمرا سلیم بیگ نے کیا ، کتاب میلے میں تقریباً 165 مقامی اور غیر ملکی پبلشرز اور تعلیم سے متعلق تنظیموں نے سٹالز لگائے ہیں، جن میں اسلام، تاریخ،کمپیوٹر اور انجینئرنگ ، ادب قانون سمیت دیگر موضوعات کی کتابیں رکھی گئیں ہیں ۔
کتاب میلے میں مشرق وسطیٰ، برطانیہ، امریکہ اور بھارت کے غیر ملکی پبلشرز شرکت کررہے ہیں ، یہ میلہ نہ صرف مصنفین، پبلشرز، اورعلم دوست افراد کو ایک جگہ اکٹھا کرتا ہے بلکہ نئی نسل میں پڑھنے لکھنے کے رجحان کو فروغ دینے میں مدد بھی کرتا ہے ۔
کتابوں سے محبت اوردوستی رکھنے والے ہر عمر اور شعبے سے تعلق رکھنے والے لوگ بڑی تعداد میں ایکسپو سنٹر کا رخ کررہے ہیں ، میلے میں صرف کتابیں ہی نہیں بچوں اور بڑوں کیلئے تفریحی سرگرمیوں کا بھی اہتمام کیا گیا ہے ۔

صدر کا عہدہ ان کو جانبداری کی اجازت نہیں دیتا، شیری رحمان

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) رہنما پیپلز پارٹی اور سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ واضح طور پر صدر کے پاس انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار نہیں تھا، صدر ایک آئینی عہدے پر بیٹھے ہیں، ان کا عہدہ جانبداری کی اجازت نہیں دیتا۔
ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں رہنما پیپلز پارٹی شیری رحمان نے کہا کہ صدر نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان واپس لے کر ثابت کردیا کہ انہوں نے غیر آئینی حکم جاری کیا تھا، صدر کے وکیل خود تسلیم کر رہے ہیں کہ عارف علوی نے اپنے آئینی اختیارات سے تجاوز کیا۔
انہوں نے کہا کہ صرف فیصلہ واپس لینا کافی نہیں، صدر کو اپنے غیر آئینی عمل پر معافی مانگنی چاہیے، اس سے پہلے بھی وہ عمران خان کے غیر آئینی مشورے پر قومی اسمبلی تحلیل کر چکے ہیں، عارف علوی صدر کے طور پر برتاؤ کریں، تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل یا ٹائیگر فورس کے رکن کے طور پر نہیں۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ صرف عمران خان کی سیاست کو فائدہ پہنچانے کیلئے اس طرح کے فیصلے اور اقدامات عارف علوی کو ایک متنازعہ صدر بناتے ہیں، ان کو آئینی عہدے پر بیٹھ کر آئین کی پاسداری کرنی چاہیے، عمران خان کی نہیں۔

عمران خان کا جیل بھرو تحریک معطل کرنے کا اعلان

لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے جیل بھرو تحریک معطل کرنے کا اعلان کر دیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر اپنے پیغام میں سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئین کو برقرار رکھنا سپریم کورٹ کی ذمہ داری تھی اور انہوں نے آج اپنے فیصلے کے ذریعے بہادری سے یہ کام کیا ہے، یہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی کی تصدیق ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہم اپنی جیل بھرو تحریک کو معطل کر رہے ہیں، ہم کے پی اور پنجاب میں انتخابی مہم کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔
خیال رہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں عام انتخابات کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ نے دونوں صوبوں میں 90 دنوں میں الیکشن کروانے کا حکم دیا ہے۔

روپے کی بے قدری، انٹر بینک میں ڈالر 3 روپے 50 پیسے مہنگا ہوگیا

کراچی: (ویب ڈیسک) ڈالر نے ایک بار پھر اونچی اڑان بھر لی، آج انٹر بینک میں روپے کے مقابلے میں ڈالر 3 روپے 50 پیسے مہنگا ہوا ہے۔
3 روپے اضافے کے بعد انٹر بینک میں 1 ڈالر 265 روپے کا ہوگیا ہے، گزشتہ روز انٹربینک میں ڈالر 261 روپے 50 پیسے پر بند ہوا تھا۔
دوسری جانب اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں کوئی رد و بدل نہیں ہوا، اوپن مارکیٹ میں ڈالر 267 روپے پر برقرار ہے۔

انتخابات ازخود نوٹس: سمجھتا ہوں پٹیشن چار، تین کے تناسب سے خارج ہو گئی: تارڑ

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ بطور وکیل کہہ رہا ہوں کہ یہ پٹیشن چار، تین کے تناسب سے خارج ہو گئی ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ موصول نہیں ہوا، ٹی وی کے ذریعے مجھ تک پہنچا ہے، تحریری فیصلہ پڑھنے تک اور کابینہ میں اس پر بحث کرنے تک میں بطور وزیر قانون اس پر بات نہیں کر سکتا۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ وکیل کی حیثیت سے کہوں گا کہ یہ پٹیشن چار، تین کے تناسب سے خارج ہو گئی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے قبل جسٹس یحییٰ اور جسٹس اطہر من اللہ نے بھی ازخود نوٹس پر اختلاف کیا تھا، آج فیصلے میں دو جج صاحبان نے مزید کہہ دیا ہے کہ یہ قابل سماعت نہیں۔
اعظم نذیر تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ میں وزیر کی حیثیت سے نہیں بطور وکیل کہہ رہا ہوں کہ یہ پٹیشن چار، تین کے تناسب سے خارج ہوگئی ہے اور اس پر فیصلہ لاہور ہائی کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ میں ہونا چاہیے جہاں اس حوالے سے درخواستیں دائر ہیں۔

اختلاف کرنیوالے ججز بھی 90 دن میں الیکشن کا اصول تسلیم کرتے ہیں:پی ٹی آئی

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ از خود نوٹس کیس کے فیصلے پر اظہار خیال کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہا ہے کہ آج آئین اور پارلیمانی جمہوریت کی فتح ہوئی ہے۔
فواد چودھری نے ٹوئیٹ میں لکھا کہ سپریم کورٹ کے واضح احکامات آگئے ہیں، پنجاب کے انتخابات کی تاریخ صدر مملکت دیں گے اور خیبر پختونخوا کے گورنر کو فوراً تاریخ دینے کا پابند کر دیا گیا ہے، جن جج صاحبان نے اختلاف کیا وہ بھی الیکشن 90 دن کے اندر کے اصول کو تسلیم کرتے ہیں۔
سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ تاریخی ہے، آئین کی بالادستی کیلئے 90 دن میں الیکشن کروانا ضروری ہے، الیکشن کمیشن اور نگران حکومت صاف شفاف انتخابات کو یقینی بنائے، پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان الیکشن کی تیاری کریں۔
رہنما پی ٹی آئی فرخ حبیب نے کہا کہ الیکشن کمیشن صدر مملکت سے ہر صورت مشاورت کا پابند ہے اور صدر مملکت پنجاب میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کریں گے جو کہ 90 روز سے زیادہ نہیں ہوگا، مسلم لیگ (ن) والو اب بھاگنا نہیں میدان میں آؤ اور مقابلہ کرو، سپریم کورٹ نے آئین کی بالادستی قائم کرکے پوری قوم کے دل جیت لیے ہیں۔

انتخابات پر ازخود نوٹس کو مسترد کرتے ہیں: ججز کا اختلافی نوٹ

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ کے 5 رکنی بنچ کے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات سے متعلق فیصلے پر بنچ کے 2 ممبران نے درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض کیا اور اختلافی نوٹ لکھا۔
جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال مندوخیل نے فیصلے پر اختلافی نوٹ لکھے جس میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 184/3 کے تحت یہ کیس قابل سماعت نہیں، عدالت کو اپنا 184/3 کا اختیار ایسے معاملات میں استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ انتخابات پر لاہور ہائیکورٹ فیصلہ دے چکی، سپریم کورٹ ہائیکورٹ میں زیر التوا معاملے پر ازخود نوٹس نہیں لے سکتی، پشاور اور لاہور ہائیکورٹ نے 3 دن میں انتخابات کی درخواستیں نمٹائیں، جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس اطہرمن اللہ کے نوٹس سے اتفاق کرتے ہیں۔
اختلافی نوٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ انتخابات پر ازخود نوٹس کی درخواستیں مسترد کرتے ہیں، اس معاملے پر از خود نوٹس بھی نہیں بنتا تھا، 90 دن میں انتخابات کرانے کی درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں۔

دی ہنڈرڈ پلیئرز ڈرافٹ: بابر رضوان اور شاہین شاہ مہنگے ترین کھلاڑی

لاہور: (ویب ڈیسک) انگلش کرکٹ بورڈ نے رواں برس ہونے والے دی ہنڈرڈ کرکٹ ٹورنامنٹ کے پلیئرز ڈرافٹ کیلئے پاکستان سے 58 مرد اور 8 خواتین کرکٹرز کی رجسٹریشن کی ہے۔
مینز ہنڈرڈ میں شاہین آفریدی،کپتان بابراعظم اور محمد رضوان کو ایک لاکھ پاؤنڈ کی کے ریزرو پرائس کے ساتھ جب کہ محمد عامر، حارث رؤف اور نسیم شاہ کو 60 ہزار پاؤنڈ کی ریزرو پرائس کے ساتھ مقرر کیا گیا ہے، پاکستان کے شاداب خان کو برمنگھم فونیکس کے اسکواڈ میں برقرار رکھا گیا تھا۔ مینز ہنڈرڈ ڈرافٹ کیلئے حسن علی، فہیم اشرف اور فخر زمان کی 50 ہزار، محمد حفیظ اور عماد وسیم کی ریزرو پرائس 40 ہزار پاؤنڈ طے کی گئی ہے۔
پاکستان کے دیگر کھلاڑی ہنڈرڈ کے ڈرافٹ میں بغیر کسی ریزرو پرائس کے رجسٹرڈ ہیں، بغیر ریزرو پرائس کے رجسٹرڈ پلیئرز میں ابراراحمد، سرفراز احمد، عمر اکمل، آصف علی حیدر علی، صائم ایوب، شاہنواز دھانی، عماد بٹ، محمد حسنین، محمد حارث، اعظم خان، شرجیل خان، صہیب مقصود، شان مسعود، محمد نواز، عثمان قادر، رومان رئیس، وہاب ریاض، عبداللہ شفیق، خوشدل شاہ، امام الحق اور عامر یامین شامل ہیں۔
ویمن ہنڈرڈ کیلئے پاکستان کی 8 خواتین کرکٹرز رجسٹرڈ
دوسری جانب ویمن ہنڈرڈ کیلئے بھی پاکستان کی 8 خواتین کرکٹرز رجسٹرڈ ہوئی ہیں جن میں فاسٹ بولر ڈیانا بیگ 25 ہزار پاؤنڈ ریزرو پرائس کے ساتھ دوسری مہنگی ترین پلیئرزکی فہرست میں شامل ہیں۔
پاکستان کی جویریہ رؤف 18 ہزار 750 پاونڈ کی ریزرو پرائس کے ساتھ ویمن ہنڈرڈ کے ڈرافٹ میں شامل ہیں۔
ارم جاوید ، ندا ڈار، فاطمہ ثنا، عروج شاہ، منیبہ صدیقی اور ماہم طارق بغیر ریزرو پرائس کے رجسٹرڈ ہوئی ہیں۔
یکم اگست سے ہونیوالے دی ہنڈرڈ کے پلیئرز ڈرافٹ 23 مارچ کو منعقد ہوں گے۔

عدالت کے پانچوں ججوں نے ہمارے مؤقف کو تسلیم کیا: فواد چوہدری

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہےکہ عدالت کے پانچوں ججوں نے ہمارے مؤقف کو تسلیم کیا ہے۔
عدالتی فیصلے کے بعد سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ آج کا فیصلہ آئین کی فتح ہے اور یہ ایک متفقہ فیصلہ ہی ہے، ہمارے مؤقف کو پانچوں ججوں نے تسلیم کیا ہے، ہماری نظر میں یہ ججمنٹ پانچ صفر سے ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کے الیکشن کا اعلان صدر کریں گے اور کے پی میں گورنر الیکشن کا اعلان کریں گے، عدالت نے وفاق کو سکیورٹی اور تمام وسائل فراہم کرنے کا پابند کیا ہے، عدالت نے کہا کہ سب کچھ 90 دن میں ہونا ہے۔
اس موقع پر پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ پاکستان کی تمام ایگزیکٹو اتھارٹی پر لازم ہےکہ ججز کا اکثریتی فیصلہ مانیں، سب عدالت کے فیصلے کے پابند ہیں، اس میں اب کوئی ابہام نہیں۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ قوم الیکشن کی تیاری کرے، یہ بہت بڑی فتح ہے، آج آئین اور قانون جیتا ہے، قوم کو عدالت نے میسج دیا ہے، 90 دن میں الیکشن کمشنر پنجاب کے الیکشن کی تاریخ صدر کے ساتھ طے کرے اور کے پی کا گورنر 90 دن میں تاریخ دے، یہ عمران خان کی فتح ہے، پنجاب اور کے پی میں پی ٹی آئی کی حکومت بننے جارہی ہے۔

پنجاب، کے پی الیکشن ازخود نوٹس: سپریم کورٹ کا 90 روز میں انتخابات کرانےکا حکم

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) پنجاب، خیبرپختونخوا (کے پی) الیکشن ازخود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ نے دونوں صوبوں میں انتخابات 90 دنوں میں کرانے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نےگزشتہ روز محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں پنجاب اور کے پی میں انتخابات 90 دنوں میں کرانےکا حکم دیا ہے، سپریم کورٹ نے فیصلہ دو کے مقابلے میں تین کی اکثریت سے دیا ہے، بینچ کی اکثریت نے درخواست گزاروں کو ریلیف دیا ہے۔
فیصلے میں5 رکنی بینچ کے دو ممبران نے درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض کیا، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال مندوخیل نے فیصلے سے اختلاف کیا۔
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ جنرل اتنخابات کا طریقہ کار مختلف ہوتا ہے، آئین میں انتخابات کے لیے 60 اور 90 دن کا وقت دیا گیا ہے، اسمبلی کی تحلیل کے بعد 90 روز میں انتخابات ہونا لازم ہیں، پنجاب اسمبلی گورنرکے دستخط نہ ہونے پر 48 گھنٹے میں خود تحلیل ہوئی جب کہ کے پی اسمبلی گورنر کی منظوری پر تحلیل ہوئی۔
فیصلے میں کہا گیا ہےکہ گورنرکو آئین کے تحت تین صورتوں میں اختیارات دیےگئے، گورنر آرٹیکل 112 کے تحت، دوسرا وزیراعلیٰ کی ایڈوائس پر اسمبلی تحلیل کرتے ہیں، آئین کا آرٹیکل 222 کہتا ہےکہ انتخابات وفاق کا سبجیکٹ ہے، الیکشن ایکٹ گورنر اور صدر کو انتخابات کی تاریخ کی اعلان کا اختیار دیتا ہے، اگر اسمبلی گورنر نے تحلیل کی تو تاریخ کا اعلان بھی گورنرکرےگا، اگر گورنر اسمبلی تحلیل نہیں کرتا تو صدر مملکت سیکشن 57 کے تحت اسمبلی تحلیل کریں گے۔
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ صدر مملکت کو انتخابات کی تاریخ کے اعلان کا اختیار حاصل ہے، انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کی آئینی ذمہ داری گورنر کی ہے،گورنر کے پی نے انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہ کرکے آئینی ذمہ داری سے انحراف کیا، الیکشن کمیشن فوری طور پر صدر مملکت کو انتخابات کی تاریخ تجویز کرے، الیکشن کمیشن سے مشاورت کے بعد صدر پنجاب میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کریں، گورنر کے پی صوبائی اسمبلی میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کریں، ہر صوبے میں انتخابات آئینی مدت کے اندر ہونے چاہئیں۔
سپریم کورٹ نے حکم دیا ہےکہ تمام وفاقی اور صوبائی ادارے انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کی معاونت کریں، وفاق الیکشن کمیشن کو انتخابات کے لیے تمام سہولیات فراہم کرے، عدالت انتخابات سے متعلق یہ درخواستیں قابل سماعت قرار دے کر نمٹاتی ہے۔
چیف جسٹس نے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال مندوخیل کے اختلافی نوٹ بھی پڑھ کر سنائے۔
سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے غلام محمود ڈوگرکیس میں 16فروری کو ازخودنوٹس کے لیے معاملہ چیف جسٹس کوبھیجا تھا جس پر سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد انتخابات کے لیے تاریخ کا اعلان نہ ہونے پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے 9 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔
حکمران اتحاد نے 9 رکنی لارجر بینچ میں شامل 2 ججز پر اعتراض اٹھایا جس کے بعد جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی نے خودکو بینچ سے الگ کرلیا اور جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس اطہر من اللہ بھی9 رکنی بینچ سے علیحدہ ہو گئے۔
9 رکنی بینچ ٹوٹنےکے بعد چیف جسٹس پاکستان نے بینچ کی ازسر نو تشکیل کرکے اسے 5 رکنی کردیا۔
چیف جسٹس پاکستان عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے 2 سماعتیں کیں۔
گزشتہ روز7 گھنٹے کی طویل سماعت میں فریقین کے وکلا کے دلائل مکمل ہوئے، سپیکرز کے وکیل علی ظفر اور سپریم کورٹ بار کے وکیل عابد زبیری نے دلائل دیے، عوامی مسلم لیگ کے وکیل اظہر صدیق نے دلائل دیے، اٹارنی جنرل شہزاد عطاالہٰی اور الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل شہریار نے بھی دلائل دیے۔
گورنر کے پی کے وکیل خالد اسحاق، پیپلزپارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک، مسلم لیگ ن کے وکیل منصوراعوان، جے یو آئی کے وکیل کامران مرتضیٰ صدر مملکت کے وکیل سلمان اکرم راجہ، گورنرپنجاب کے وکیل مصطفیٰ رمدے اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شان گل نے بھی دلائل دیے۔
بینچ میں شامل سپریم کورٹ کے تمام ججز نے گزشتہ روز ریمارکس میں کہا کہ آئینی طورپرانتخابات 90 دن میں ہوں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی آئینی ادارہ انتخابات کی مدت نہیں بڑھا سکتا، انتخابات بروقت نہیں ہوئے تو ملک میں استحکام نہیں آئےگا، عدالت کے سوا کسی آئینی ادارے کو انتخابات کی مدت بڑھانے کا اختیار نہیں، عدلیہ کو بھی مدت بڑھانے کی ٹھوس وجوہات دینا ہوں گی۔
چیف جسٹس نے سیاسی جماعتوں کو آپس میں مشورہ کرنے کی ہدایت دی، جس کے بعد پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نےکہا کہ ان کے پارٹی لیڈرز کہتے ہیں کہ انتخابات کی تاریخ دینا سیاسی جماعتوں کا کام نہیں، ن لیگ کے وکیل منصور اعوان نے کہا کہ دو صوبوں میں ابھی انتخابات سے جنرل الیکشن متاثر ہوگا۔

جوڈیشل کمپلیکس ہنگامہ آرائی: عمران سمیت 21 پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف مقدمہ درج

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی کے الزام میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے 21 رہنماؤں کے خلاف تھانہ رمنا میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔
عمران خان کی گزشتہ روز جوڈیشل کمپلیکس آمد پر ہنگامہ آرائی کے مقدمے میں پی ٹی آئی کے 250 کارکنان کو بھی نامزد کیا گیا ہے، مقدمے میں دہشت گردی،کار سرکار میں مداخلت اور سرکاری اہلکاروں سے مزاحمت کی دفعات شامل ہیں۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق عمران خان ہجوم نما پر اشتعال لشکر لے کر جوڈیشل کمپلکس پہنچے، کارکنان نے ہاتھوں میں اسلحہ، ڈنڈے اور جھنڈے پکڑ رکھے تھے، ہجوم عمران خان اور پی ٹی آئی رہنماؤں کی قیادت میں جوڈیشل کمپلیکس میں داخل ہوا، احاطہ عدالت میں پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں کے لوگوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں، سی سی ٹی وی کیمروں اور بینچز سمیت سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔
رہنما تحریک انصاف راجہ خرم، مراد سعید، علی اعوان، عامر کیانی، فرخ حبیب، غلام سرور خان، راجہ بشارت، شہزاد وسیم، شبلی فراز، کرنل ریٹائرڈ عاصم، طاہر صادق اور حماد اظہر کے نام بھی مقدمے میں شامل ہیں۔
جوڈیشل کمپلیکس اور ہائی کورٹ میں توڑ پھوڑ کے الگ مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

توشہ خانہ کیس: عمران خان کے وارنٹ جاری ہونے کا تفصیلی فیصلہ جاری

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے وارنٹ گرفتاری کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان توشہ خانہ کیس میں متعدد بارعدالتی پیشی پر غیرحاضر رہے، وہ آخری سماعت کے عدالتی اوقات کے اندر پیش نہیں ہوئے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہےکہ عمران خان کی درخواست کے مطابق وہ جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی کے باعث کچہری نہیں آ سکتے، صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ عمران خان عدالتی پیشیوں کو اپنی ترجیحات کے مطابق رکھ رہے ہیں اور توشہ خانہ کیس ان کی ترجیحات میں شامل نہیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عمران خان ضلع کچہری سے چند منٹوں کی دوری پر تھے، ان کی درخواست قابل قبول نہیں اس لیے مسترد کی جاتی ہے اور عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاتے ہیں۔
عدالت نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو 7 مارچ کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔

سپریم کورٹ نے وزیراعظم کو گلگت بلتستان میں ججز کی تعیناتی سے روک دیا

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے وزیراعظم کو گلگت بلتستان میں ججز کی تعیناتی سے روک دیا۔
سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے گلگت بلتستان میں ججز تعیناتی کے خلاف کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔
ججز تعیناتی کے خلاف وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا اور بدھ کے روز سماعت کے موقع پر وفاقی حکومت نے جواب دینے کے لیے مزید وقت مانگا تھا۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ جواب دینے کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دی جائے اس پر وزیراعلیٰ جی بی کے وکیل مخدوم علی خان نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ایک سال سے مقدمہ زیر التوا ہے، کیس عدالت میں ہے پھر بھی ججز تعیناتیاں کی جارہی ہیں۔
جسٹس مظاہر نے استفسار کیا کہ کیا وزیراعلیٰ کی ایڈوائس ججز تعیناتی میں ضروری ہے؟ جبکہ جسٹس اعجاز نے کہا کہ ایک دو ہفتے تعیناتیاں نہ بھی ہوں تو کچھ نہیں ہوگا، ججز چارج سنبھال چکے ہیں، انہیں نوٹس دینے کی قانونی حیثیت آئندہ سماعت پرطے کریں گے۔
جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ جی بی میں ججز تعینات کون کرتا ہے؟ اس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وہاں ججز کی تعیناتی وزیراعظم پاکستان کرتے ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے وزیراعظم کو گلگت بلتستان میں ججز کی تعیناتی سے روک دیا اور مقدمے کے فیصلے تک تعیناتیوں پر حکم امتناع جاری کردیا۔
سپریم کورٹ نے جی بی سپریم ایپلٹ کورٹ میں تعینات ججز کو بذریعہ رجسٹرار نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 15 مارچ تک ملتوی کردی۔