پنجاب میں ماسک پہننا لازمی قرار، نہ پہننے پر 6 ماہ کی سزا ہوسکتی ہے، فردوس عاشق اعوان

وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ پنجاب میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں غیرمعمولی اضافہ ہورہا ہے جس کو مد نظر رکھتے ہوئے صوبے بھر میں ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا ہے۔

سیالکوٹ میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی قیادت میں فیصلہ کیا گیا کہ ماسک نہ پہننے والے کو جرمانے اور 6 ماہ قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ رمضان المبارک میں کاروباری سرگرمیاں بڑھ جاتی ہیں جسے ایس او پیز کے مطابق جاری رکھنا آسان کام نہیں ہوگا۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اس ضمن میں فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب حکومت ترجیحات طے کرے گی اور اس حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات سے متعلق معلومات کا میڈیا سے تبادلہ کریں گے۔

علاوہ ازیں انہوں نے بتایا کہ صوبہ پنجاب میں رمضان المبارک میں شادی کی تقریبات پر پابندی سے متعلق حتمی فیصلہ کل کیا جائے گا۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ماہ رمضان میں بین الصوبائی آمد و رفت میں اضافہ ہوجاتا ہے اس لیے ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے عہدیدار وبا کو مد نظر رکھتے ہوئے حکمت عملی وضع کریں۔

عثمان بزدار کی معاون خصوصی نے کہا کہ عثمان بزدار نے مرغی کے گوشت کی قیمتوں میں اضافے پر نوٹس لے لیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ جانتے ہیں کہ کون سا خاندان اور جماعت ہے جو سب سے زیادہ کنٹرول شیڈز رکھتے ہیں، اس لیے وہ مصنوعی بحران پیدا کرکے قیمتوں میں اضافہ کررہے ہیں۔

انہوں نے نام لیے بغیر الزام عائد کیا کہ وہ طلب و رسد میں توازن خراب کررہے ہیں جس کا مقصد صرف پولیٹیکل انجنیئرنگ ہے، ان کا دعویٰ تھا کہ رمضان سے قبل مصنوعی بحران پیدا کیا جارہا ہے۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ہم 313 سہولت بازار قائم کرنے جارہے ہیں اور بازار کی نگرانی کے لیے سہولت بازار کمیٹی بننے جارہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم دو لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے جارہے ہیں۔

معاون خصوصی نے کہا کہ سندھ میں گندم کا نرخ 2 ہزار روپے مقرر کرنے سے اسمگلنگ کا رجحان بڑھا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کی تیسری لہر کے دوران کیسز بڑھنے کا سلسلہ جاری ہے اور ملک میں لگاتار تیسرے دن بھی 4 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

کووڈ 19 کے اعدادوشمار کے لیے بنائی گئی نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی ویب سائٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران ملک میں 4 ہزار 767 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ مزید 57 افراد ہلاک ہو گئے۔

اگر پنجاب کی بات کریں تو وائرس کی تیسری لہر سے صوبہ پنجاب سب سے زیادہ متاثر ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 2 ہزار 823 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی اور 39 اموات ہوئیں۔

اب تک صوبے میں وائرس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 2 لاکھ 12 ہزار 918 ہو چکی ہے جبکہ 6 ہزار 229 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

ملک بھر میں 5 اپریل سے انڈور اور آوٹ ڈور شادیوں و تقریبات پر پابندی، متاثرہ علاقوں میں لاک ڈاﺅن کا فیصلہ

پاکستان میں کورونا سے بچاؤ کے ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے عالمی وبا کے کیسز بڑھنے کے باعث ملک بھر میں انڈور اور آؤٹ ڈور شادی کی تقریبات پر فوری طور پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

این سی او سی کے آفیشل ٹوئٹر  اکاؤنٹ پر جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ آج ہونے والے اجلاس میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باعث پابندیاں سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کورونا پھیلاؤ کے علاقوں میں 29 مارچ سے لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا ہے اور  این سی او سی صوبوں کو کورونا پھیلاؤ کے ہاٹ اسپاٹ کے نقشے فراہم کرے گی،  صوبے اس سے پہلے بھی حالات کو  مدنظر رکھتے ہوئے پابندی لگا سکتے ہیں۔

این سی او سی اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تمام انڈور اور آوٹ ڈور سرگرمیوں پر فوری طور پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے، سوشل، کلچرل، سیاسی، جلوسوں سمیت تمام تقریبات پر مکمل پابندی ہوگی، 5 اپریل سے ملک بھر میں انڈور اور آؤٹ ڈور شادی کی تقاریب پر بھی پابندی ہوگی اور  عائد کی گئی پابندیاں فوری طور پر نافذالعمل ہوں گی اور پابندیوں کا اطلاق 8 فیصد سے زائد مثبت کیسز کے اضلاع اور شہروں میں ہوگا۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں بین الصوبائی ٹرانسپورٹ کم کرنے کے آپشن کا بھی جائزہ لیا گیا،  بین الصوبائی ٹرانسپورٹ سے متعلق حتمی فیصلہ صوبوں کی مشاورت سے کیا جائےگا، تمام زمینی، فضائی اور ریلوے کا ڈیٹا دیکھ کر فیصلہ کیا جائے گا۔

این سی او سی کی جانب سے صوبوں اور وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ کو کہا گیا ہے کہ ویکسی نیشن کا ٹارگٹ مقررہ وقت میں پورا کریں۔

بہاولپور: 8 سالہ بچی کے ریپ کے مجرم کو سزائے موت

بہاولپور: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے نومبر 2019 میں بہاولپور کی ایک تحصیل میں 8 سالہ بچی کے ریپ اور قتل کے مجرم کو سزائے موت اور عمر قید کی سزا سنادی۔ عدالت نے

نوشہرہ جدید پولیس نے مقتولہ کے والد کی شکایت پر انسداد دہشت گردی ایکٹ 1987 کی دفعہ 376 اور 364-A پی پی سی اور دفعہ 7 کے تحت ایف آئی آر درج کی۔

پولیس نے بھرپور کوششوں کے بعد ملزم کو گرفتار کرلیا جس کا چالان اے ٹی سی میں جمع کرایا گیا تھا۔

اے ٹی سی کے جج ناصر حسین نے محمد عمران کو قتل کے الزام میں دفعہ 302 پی پی سی کے تحت سزائے موت اور بچی کے اغوا اور ریپ کے الزام میں دفعہ 364-A کے تحت 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔

جج نے حکم دیا کہ جرمانے کی رقم متاثرہ کے قانونی ورثا کو معاوضے کے طور پر ادا کی جائے۔

جرمانے کی رقم کی عدم ادائیگی پر مجرم کو مزید 6 ماہ قید کی سزا بھگتنا پڑے گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ کچھ سالوں سے ملک میں بچوں اور خواتین سے ریپ کے بڑھتے ہوئے واقعات کے تناظر میں متعدد حلقوں کی جانب سے مجرمان کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا جاتا رہا تھا۔

گزشتہ برس اگست میں مقامی این جی او ساحل نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ اس سال کی پہلی سہ ماہی میں ایک ہزار 489 بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور تقریباً روزانہ 8 بچوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ان بچوں میں 785 بچیاں اور 704 بچے تھے۔

‘کروول نمبرز’ کے عنوان سے جاری رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 822 کیسز میں ملزمان متاثرہ بچوں یا بچوں کے والدین کو جانتے تھے جبکہ 135 کیسز میں اجنبی افراد ملوث تھے۔

احتجاجی تحریک کیلئے اخلاقی قوت ضروری،مریم ،مولانا،بریانی اور گالی نہیں:وفاقی وزرائ

وزیراعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گل کا کہنا ہے کہ گیلانی کے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر بننے کے بعد پی پی کے موجودہ سسٹم میں اسٹیکس اور بھی بڑھ گئے اور مسلم لیگ نون کے پاس رہ گئی مریم کی ’میں میں اور منافق مولانا‘۔
یہ بھی پڑھیے

لاہور ہائیکورٹ میں شہباز گل کو انڈے مارے گئے

پی ٹی آئی کارکنوں نے احسن اقبال کے سر پر جوتا دے مارا

سوشل میڈیا پر جاری بیان میں ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ ٹکراؤ کی سیاست لیڈرشپ کی اخلاقی قوت سےکامیاب ہوسکتی ہے۔

شہباز گل نے کہا کہ ٹکراؤ اور احتجاج کی سیاست لیڈرشپ کی اخلاقی قوت سے کامیاب ہو سکتی ہے ناکہ مریم ، مولانا، بریانی اور گالی سے۔

وفاقی کابینہ میں بڑی تبدیلیوں کو فیصلہ آلودگی سے پاک ماحول کیلئے حکومت کا ساتھ دیں :عمران خان

وفاقی کابینہ میں ردو بدل کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنماؤں سے مشاورت کی ہے۔

 ذرائع کے مطابق سینیٹر شبلی فراز کو وزارت پٹرولیم دی جاسکتی ہے جب کہ وزارت اطلاعات ایک بار پھر فواد چوہدری کو دیے جانے سے متعلق مشاورت کی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ وفاقی کابینہ میں اتحادی جماعتوں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور بلوچستان عوامی پارٹی(بی اے پی) کوبھی نمائندگی دینے پر مشاورت کی گئی ہے۔

وفاقی کابینہ میں ردو بدل کا حتمی فیصلہ وزیراعظم عمران خان کریں گے۔

دراڑ پکی،سلیکٹ ہونا ہے تو عمران خان کی پیروی کریں:مریم نواز ٹھنڈا پانی پئیں اور لمبی لمبی سانسیں لیں :بلاول کا جواب

مریم نواز نے کہا ہے کہ چھوٹے سے عہدے کیلئے جمہوریت کو نقصان پہنچانا افسوس ناک ہے، سلیکٹ ہونا ہے تو آپ کو عمران خان کی پیروی کرنی چاہیے، ‘زرداری سب پر بھاری’ والی بات شرمندگی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ نون کی نائب صدر مریم نواز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف لوگ آئین و قانون کی خاطر جدوجہد کر رہے ہیں، دوسری طرف لوگ چھوٹے سے فائدے کیلئے بیانیے کو روند رہے ہیں، چھوٹے سے عہدے کیلئے جمہوری جدوجہد کو بڑا نقصان پہنچایا گیا، سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کا چھوٹا سا عہدہ ہے، اپوزیشن لیڈر سینیٹ کا عہدہ مل جاتا تو ہم نے کونسی حکومت بنا لینی تھی، آپ کو چھوٹا سا عہدہ چاہیئے تھا تو نواز شریف سے مانگ لیتے۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ چھوٹے سے فائدے اور عہدے کیلئے بی اے پی سے ووٹ لے لیا، پہلی بار دیکھا لیڈر آف اپوزیشن سرکاری ارکان سے مل کر بنا، حکومت کو ٹف ٹائم دینے کیلئے ن لیگ، مولانا اور دیگر جماعتیں کافی ہیں، آپ کو یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ بی اے پی نے آپ کو ووٹ دیا، اگر سلیکٹ ہونا ہے تو آپ کو عمران خان کی پیروی کرنی چاہیئے، جمہوریت اور عوامی طاقت پر یقین رکھنے والے ڈیل کر کے نہیں نکلتے۔

لیگی رہنما نے مزید کہا کہ پاکستان کے عوام جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہیں، پرویز مشرف دنیا کے سامنے نشان عبرت بن چکے، پہلی بار دیکھا اپوزیشن لیڈر کو بی اے پی نے ووٹ دیا، عوام دیکھ رہے ہیں کون کس کے ساتھ ہے، اپنے اصول قربان کر کے پورے ملک پر بھاری ہوسکتے ہیں۔

دورۂ جنوبی افریقا، قومی کرکٹ‌ ٹیم کے کھلاڑیوں‌ کی کرونا ٹیسٹ رپورٹ‌ آگئی

جوہانسبرگ: جنوبی افریقا پہنچنے والی قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں اور آفیشلز کے کرونا ٹیسٹ کی رپورٹ آگئی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ قومی اسکواڈ میں شامل تمام 34 ارکان  کے کوویڈ 19 ٹیسٹ کی رپورٹ منفی آئی ہے۔

اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ان 34 اراکین میں سے 21 کھلاڑی اور 13 ٹیم آفیشلز ہیں۔

پی سی بی کے مطابق کرونا منفی آنے کے بعد قومی اسکواڈ کل سے سپر اسپورٹس پارک سینچورین میں اپنی ٹریننگ کا آغاز کردے گا، جنوبی افریقا کے مقامی وقت کے مطابق 28 مارچ کی دوپہر ڈھائی بجے پہلے ٹریننگ سیشن کا آغاز ہوگا۔

پاکستان کرکٹ ٹیم دورہ افریقا کے دوران تین ون ڈے اور چار ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے گی، ایک روزہ سیریز کا آغاز 2 اپریل سے ہوگا۔

واضح رہے کہ قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی اور آفیشلز گزشتہ روز جوہانسبرگ پہنچے ہیں۔

جنوبی افریقا روانگی سے قبل پاکستان میں بھی قومی کرکٹ ٹیم کے اسکواڈ میں شامل کھلاڑیوں اور آفیشلز کے کرونا ٹیسٹ ہوئے تھے، جو منفی آنے کے بعد قومی ٹیم کو روانگی کی اجازت ملی۔

بھاری ہونا سب کو آتا ہے،اصل بات اصول پر چلنے کی ہے، مریم نواز

لاہور : مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نوازشریف نے کہا ہے کہ بھاری ہونا سب کو سب کو آتا ہے لیکن بات اصولوں پر چلنے کی ہے۔ پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم کی جدو جہد کو نقصان پہنچایا۔

لاہور  میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے پییلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر منتخب کروانے کے عمل پر شدید تنقید کی۔

ان کا کہنا تھا کہ  بہت افسوس ہواکہ پیپلز پارٹی کی جانب سے ایک چھوٹے اور بے فائدہ  سے عہدےکےلیےجمہوریت کی جدو جہد کو  نقصان پہنچایاگیا، عوام دیکھ رہےہیں کہ کون کس کےساتھ ہے۔

لاہور ہائیکورٹ کے باہر صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خوشی ہےصف بندی ہوگئی ہےاور واضح ہوچکا ہے کہ ایک طرف لوگ آئین اور قانون کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور دوسری طرف لوگ چھوٹے چھوٹے فائدے کیلئے بیانیے کو روندر ہےہیں۔

مریم نواز نے نام لئے بغیر اور پیپلز پارٹی کا نعرہ “ایک زرداری سب پر بھاری” دہرائے بغیر طنز کیا کہ  میں اورمیاں صاحب اصول قربان کردیں توپورےپاکستان پربھاری ہوسکتےہیں،  بھاری ہونا سب کو آتاہے،اصل بات اصول پرچلنےکی ہے۔

کورونا میں اضافہ، لاہور میں ماسک نہ پہننے والوں کو حوالات کی سیر کرائی جائے گی

کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے بعد صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ماسک نہ پہننے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کرلیا گیا۔

لاہور پولیس چیف اور کمشنر لاہورکی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں کورونا صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اہم فیصلے کیے گئے۔

کمشنرلاہور نے ماسک پہننے کے حکم پرسختی سے عمل درآمد کا حکم دے دیا۔ کمشنر لاہور محمد عثمان کے مطابق  ماسک نہ پہننے والوں کو پکڑ کرتھانے میں بند کر دیا جائے گا، ماسک نہ پہننے والوں کو چھ ماہ کی قید ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماسک نہ پہننے پرمقدمہ درج کیا جائے گا اور آج ہی لاہور میں اس حکم پر عمل درآمد شروع ہوجائے گا۔

کمشنر لاہور  نے ہدایت کہ ضلعی انتظامیہ اور پولیس سڑکوں پر مامور ہوگی، پولیس اور ضلعی انتظامیہ کورونا کی خلاف ورزی پرکارروائیاں کرے۔

کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر  (سی سی پی او) لاہور غلام محمود ڈوگر کنے حکم دیا کہ حکومتی گائیڈ لائنز پر من وعن عمل درآمد کروایا جائے، شادی ہال،پبلک مقامات پرکورونا ایس اوپیز پرعملدرآمد کروایا جائے۔

ایس او پیز پر عمل کرلو، یہ نا ہو ’ڈنڈا‘ چلا دیا جائے: وسیم اکرم

قومی ٹیم کے سابق کپتان اور سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم نے کورونا ایس او  پیز  پر عمل کرنے کے حوالے سے خصوصی پیغام جاری کیا ہے۔

وسیم اکرم نے ملک میں کورونا کیسز بڑھنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب خاص کر میرے شہر لاہور اور اسلام آباد میں کورونا کیسز بڑھ رہے ہیں۔

سابق کپتان قومی ٹیم نے عوام سے اپیل کی کہ برائے مہربانی ایس او پیز پر عمل کر لیں، ایس او پیز پر عمل کرانے کا پلان بی بھی موجود ہے۔

وسیم اکرم نے ایس او پیز پر عمل درآمد کروانے کے لیے پلان بی بتاتے ہوئے کہا کہ یہ نا ہو کہ ایس او پیز پر عمل درآمد نا کرنے والوں پر پلان بی ’ڈنڈا‘ چلا دیا جائے۔

سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے چھوٹے سے عہدے کیلئے ‘باپ’ سے ووٹ لے لیے، مریم نواز

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ افسوس سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے چھوٹے سے عہدے کے لیے ‘باپ’ سے ووٹ لے لیے۔

لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ دیکھا کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کو حکومتی ارکان نے سلیکٹ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ‘اور پھر باپ کے ارکان، یعنی کچھ تھوڑا فساد ہوتا، سب جانتے ہیں کہ آپ اپنے باپ کے کہے بغیر کسی کو ووٹ نہیں دیتے’۔

مریم نواز نے کہا کہ ‘جب باپ کا حکم ہوتا ہے وہ حکومتی نشستوں پر نظر آتے ہیں اور جب حکم ہوتا ہے تو اپوزیشن میں نظر آتے ہیں’۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی کے قائدین کو مخاطب کرکے کہا کہ اگر آپ کو عہدہ چاہیے تھا تو مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے مانگ لیتے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے آپ (پیپلز پارٹی) کو یوسف رضا گیلانی کو سینیٹر بننے کے لیے ووٹ دیا تھا۔

نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ آپ بات کرتے تو نواز شریف آپ کو 17 کے 17 ووٹ دے دیتے۔

علاوہ ازیں مریم نواز نے اس امر پر زور دیا کہ ‘خوشی ہے کہ صف بندی ہوگئی’۔

انہوں نے کہا کہ ‘صف بندی ہونے سے واضح ہوگیا کہ ایک طرف جمہوریت کے لیے قربانی دینے والے کھڑے ہیں اور اس مقصد کے حصول کے لیے بلا خوف و خطر جدوجہد کررہے ہیں اور دوسری طرف وہ جماعت کھڑی ہے جو چھوٹے سے عہدے یا فائدے کے لیے اصولوں کو قربان کرکے کچھ بھی کرنے کو تیار ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ یہ مسلم لیگ (ن) کی شکست نہیں بلکہ ان لوگوں کی شکست ہے جنہوں نے عہد شکنی کی اور اصولوں کی قربانی دی۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا کردار عوام کے سامنے آچکا ہے۔

مریم نواز نے پیپلز پارٹی کی قیادت کو مشورہ دیا کہ ‘اگر آپ کو سلیکٹ ہونا ہے تو وزیراعظم عمران خان کی طرح ہوں جو پوری ایمانداری سے حکم بجا لاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ‘کھل کر تسلیم کریں کہ آپ نے باپ کے احکامات کو تسلیم کیا اور اب آپ عوامی قوت کھو چکے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لیے ملسم لیگ، مولانا فضل الرحمٰن اور دیگر جماعتیں موجود ہیں۔

علاوہ ازیں مریم نواز نے کہا کہ پی ڈی ایم کے ایک جلسے میں آصف علی زرداری نے تجویز دی تھی کہ اگر مسلم لیگ (ن) اور پی ڈی ایم چاہیے تو پنجاب میں وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی جگہ کسی اور کو لاسکتے ہیں کیونکہ سلیکٹ کرنے والے بھی یہ ہی چاہتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ لیکن نواز شریف نے سابق صدر کی تجویز کو مسترد کردیا تھا۔

خیال رہے کہ پی ڈی ایم میں شامل 2 بڑی جماعتوں کے درمیان سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کی نامزدگی کے معاملے پر اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں۔

دونوں جماعتوں نے اس سلسلے میں لابی بھی شروع کردی اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اس ضمن میں چھوٹی جماعتوں کے سربراہان سے بات چیت بھی کی۔

پیپلز پارٹی نے تسلیم کیا تھا کہ چیئرمین سینیٹ کے عہدے پر یوسف رضا گیلانی کی نامزدگی کے بدلے اپوزیشن لیڈر کا عہدہ مسلم لیگ (ن) کو دینے پر اتفاق ہوا تھا لیکن کہا گیا کہ شکست کے بعد صورتحال تبدیل ہوگئی ہے۔

خواجہ آصف کی ضمانت کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست

مسلم لیگ (ن) کے زیر حراست رہنما خواجہ آصف نے منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ضمانت حاصل کرنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

عدالت عالیہ میں خواجہ آصف نے ضمانت کی درخواست اپنے وکیل حیدر رسول مرزا کی وساطت سے دائر کی، انہیں گزشتہ برس دسمبر کے اواخر میں اسلام آباد سے گرفتار کر کے نیب لاہور منتقل کردیا گیا تھا۔

ضمانت کے لیے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ درخواست گزار قومی اسمبلی ایک سینیئر رکن اور سیالکوٹ حلقہ این اے 73 کے عوام کی ترجمانی کرتے ہیں ساتھ ہی ایوانِ زیریں میں اپنی جماعت کے پارلیمانی رہنما بھی ہیں۔

درخواست میں کہا گیا کہ سال 2017 میں سیاسی حریف عثمان ڈار نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر کے مجھ پر الزام لگایا کہ پاکستان میں ایک عوامی عہدے پر فائز رہتے وقت میرے پاس اقامہ بھی تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں معاملے زیر سماعت تھا اسی دوران عثمان ڈار نے چیئرمین نیب کے پاس بھی انہی الزامات پر مشتمل درخواست دائر کی۔

درخواست میں کہا گیا کہ اپریل 2018 میں ہائی کورٹ نے درخواست گزار کو نااہل قرار دیا جس کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا اور عدالت عظمیٰ نے وہ درخواست قبول کرلی۔

درخواست میں کہا گیا کہ معاملہ عدالت عظمیٰ میں حل ہوجانے کے باوجود نیب لاہور کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے سیاسی حریف کی درخواست پر انکوائری شروع کی۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ نیب کے تمام نوٹسز پر عمل کرتے ہوئے تفصیلی جواب جمع کروایا گیا اور 2 سال کی انکوائری کے باوجود نیب ان کے خلاف کیس بنانے میں ناکام رہا۔

بعدازاں بغیر کسی جواز کے نیب راولپنڈی میں انکوائری ختم کرتے ہوئے نیب لاہور میں نئی انکوائری شروع کردی گئی تاہم یہاں بھی درخواست گزار نے ہر نوٹس کا تفصیلی جواب جمع کروایا۔

تاہم نیب نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ میں 29 دسمبر کو اسلام آباد سے گرفتار کرلیا۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ نیب کو کیس کا ریکارڈ پہلے ہی فراہم کر چکا ہوں، نیب نے انکوائری کے شکایت کنندہ کا کوئی ریکارڈ بھی احتساب عدالت میں پیش نہیں کیا، احتساب عدالت کے جج نے بھی نیب کے پاس تمام متعلقہ ریکارڈ ہونے کی آبزرویشن دی، الیکشن کمشن اور ایف بی آر کے پاس بھی اثاثوں کی تمام تفصیلات موجود ہیں۔

درخواست میں رہنما مسلم لیگ (ن) نے استدعا کی ان کے پاس سے کچھ ایسا برآمد نہیں ہوا جو ان کی گرفتاری کی بنیاد کے کرپشن الزام سے منسلک ہوسکے، چنانچہ ان کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کی جائے۔

خواجہ آصف کی گرفتاری

مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کو قومی احتساب بیورو نے 29 دسمبر 2020 کی رات گرفتار کیا تھا اور اگلے ہی روز راولپنڈی کی احتساب عدالت میں پیش کر کے ان کا ایک روزہ راہداری ریمانڈ حاصل کرنے کے بعد انہیں نیب لاہور منتقل کردیا تھا۔

نیب کی جانب سے جاری کردہ خواجہ آصف کی تفصیلی چارج شیٹ کے مطابق وہ نیب آرڈیننس 1999 کی شق 4 اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کی دفعہ 3 کے تحت رہنما مسلم لیگ (ن) کے خلاف تفتیش کررہے تھے۔

اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ عوامی عہدہ رکھنے سے قبل 1991 میں خواجہ آصف کے مجموعی اثاثہ جات 51 لاکھ روپے پر مشتمل تھے تاہم 2018 تک مختلف عہدوں پر رہنے کے بعد ان کے اثاثہ جات 22 کروڑ 10 لاکھ روپے تک پہنچ گئے جو ان کی ظاہری آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔

انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف نے یو اے ای کی ایک فرم بنام M/S IMECO میں ملازمت سے 13 کروڑ روپے حاصل کرنے کا دعوی کیا تاہم دوران تفتیش وہ بطور تنخواہ اس رقم کے حصول کا کوئی بھی ٹھوس ثبوت پیش نہ کر سکے، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ملزم نے جعلی ذرائع آمدن سے اپنی حاصل شدہ رقم کو ثابت کرنا چاہا۔

احتساب کے ادارے کے مطابق ملزم خواجہ آصف اپنے ملازم طارق میر کے نام پر ایک بے نامی کمپنی بنام ’طارق میر اینڈ کمپنی‘ بھی چلا رہے ہیں جس کے بینک اکاؤنٹ میں 40 کروڑ کی خطیر رقم جمع کروائی گئی، اگرچہ اس رقم کے کوئی خاطر خواہ ذرائع بھی ثابت نہیں کیے گئے۔

نیب نے کہا کہ نیب انکوائری کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ کیا خواجہ آصف کی ظاہر کردہ بیرونی آمدن آیا درست ہے یا نہیں اور انکوائری میں ظاہر ہوا کہ مبینہ بیرون ملک ملازمت کے دورانیہ میں ملزم خواجہ آصف پاکستان میں ہی تھے جبکہ بیرون ملک ملازمت کے کاغذات محض جعلی ذرائع آمدن بتانے کے لیے ہی ظاہر کیے گئے۔