ہارس ٹریڈنگ روکنا الیکشن کمیشن کا کام، آئین کسی ممبر کو پارٹی لائن کیخلاف ووٹ دینے سے نہیں روکتا، سپریم کورٹ

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے ہیں کہ آئین کسی ممبر کو پارٹی لائن کے خلاف ووٹ دینے سے نہیں روکتا۔

سپریم کورٹ میں سینیٹ انتحابات سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ وکیل رضا ربانی نے کہا کہ معاملہ پارلیمنٹ میں آچکا ہے، حکومت بھی سمجھتی ہے کہ آئین میں ترمیم کرنا ہوگی، ایسا نہ ہو کہ دو آئینی ادارے آمنے سامنے آجائیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت ریفرنس واپس لے تو ٹھیک ورنہ عدالت اپنی رائے دے گی، آپ کی بات مان لیں تو آرٹیکل 186 غیر موثر ہو جائے گا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ریفرنس پر جواب دینے کے سو راستے ہوسکتے ہیں، ایک راستہ ہے کہ آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں، دوسرا راستہ ہے کہ آئینی ترمیم کرنا ہو گی، دونوں صورتوں میں عدالت اور پارلیمان آمنے سامنے کیسے ہوں گے؟، کیا آئین کی تشریح کرنا عدالت کا کام نہیں؟۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم میں 101 آرٹیکلز ترمیم کیے گئے جبکہ میثاق جمہوریت میں کیا گیا وعدہ پورا نہیں کیا گیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ملک کی سیاست ایسی ہی ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ اپوزیشن چاہتی ہے ایوان بالا میں ووٹ فروخت کرنے دیے جائیں، ہر لڑائی فتح کے لیے نہیں لڑی جاتی، یہ سیاست نہیں کچھ اور ہی چل رہا ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اپوزیشن اوپن بیلٹ پر متفق کیوں نہیں ہورہی؟۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ اپوزیشن دس سال پہلے متفق تھی اب وعدہ پورا نہیں کر رہی۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عام انتخابات کے ووٹ بھی الیکشن کمیشن دھاندلی کے الزامات پر کھولتا ہے، ووٹ کے کاؤنٹر فائل پر بھی شناختی کارڈ نمبر لکھا ہوتا ہے۔

اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ اوپن بیلٹ میں پرچی کے پیچھے ووٹر کا نام لکھا ہوگا، اٹھارویں ترمیم میں میثاق جمہوریت لکھنے والے کیوں بھول گئے، اٹھارویں ترمیم اور میثاق جمہوریت کرنے والے عدالت اور تاریخ کو جوابدہ ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آئین میں الیکشن کا طریقہ کار درج نہیں تو پارلیمان قانون سازی کرسکتی ہے۔

اس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ بل پارلیمنٹ پر ہو تب بھی عدالت ریفرنس پر رائے دے سکتی ہے، حسبہ بل کیس میں عدالت گورنر کو بل پر دستخط سے بھی روک چکی ہے۔

اعجاز الاحسن نے کہا کہ ہارس ٹریڈنگ اور ووٹوں کی خریدو فروخت روکنا الیکشن کمیشن کا کام ہے، آئین کسی ممبر کو پارٹی لائن کے خلاف ووٹ دینے سے نہیں روکتا۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ الیکشن کمیشن تو خفیہ ووٹنگ کے حق میں ہے، الیکشن کمیشن نے الگ سے وکیل بھی مقرر کیا ہے۔ صدر ، وزیراعظم اور وزراء اعلی کے انتحابات کا الیکشن ایکٹ میں کوئی ذکر نہیں، آئین میں صرف سینیٹ کی تشکیل کا ذکر ہے، اختیار استعمال کرنا آتا ہو تو الیکشن کمیشن بہت طاقتور ادارہ ہے، اوپن بیلٹ صرف شفافیت کے لیے چاہتے ہیں، ایم پی اے کو عوام کو بتانا چاہیے کہ اس نے ووٹ کس کو دیا۔

چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا اوپن بیلٹ میں پارٹی لائن سے ہٹ کر ووٹ نہیں دیا جائے گا۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ الیکشن کمیشن چاہتا ہے کسی طرح بھی ہو اوپن بیلٹ سے الیکشن نہ ہو، جے یو آئی اور جماعت اسلامی نے ریفرنس کی مخالفت کی ہے، کم از کم پارٹی کو علم ہو گا کس نے ووٹ کس کو دیا، سیاسی جماعتیں پارٹی لائن کے خلاف ووٹ دینے والوں کو ٹکٹ نہیں دیں گی۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ووٹ فروخت کرنے کا نتیجہ کیا نکلے گا؟ ثابت کرنا ہوگا کہ پارٹی کے خلاف ووٹ دینے والے نے ضمیر بیچا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے صدارتی ریفرنس کی مخالفت نہیں کی۔

لوٹا پیسہ واپس کریں استعفیٰ دیدوں گا،عمران خا ن کی اپوزیشن کو بڑی پیشکش

 وزیر اعظم عمران خان نے منگل کے روز اپوزیشن کو عہدے سے استعفیٰ دینے کی پیش کش کی ، یہ مشروط شرط ہے کہ وہ ملک سے “چوری” کی گئی رقم واپس کردیں۔

انہوں نے کہا ، “اگر آپ لوٹی ہوئی رقم واپس قومی خزانے میں جمع کردیتے ہیں تو میں کل استعفی دوں گا۔”

وزیر اعظم نے حزب اختلاف کی جماعتوں سے بھی جر dت کی کہ وہ اسمبلیوں سے استعفیٰ دینے کے اپنے خطرہ کو بہتر بنائیں۔ ایک یہ کہ 11 جماعتی اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ستمبر میں شروع ہونے کے بعد سے ہی دعوی کررہی ہے۔

“ایسے لوگوں میں استعفی دینے کی ہمت نہیں ہے ،” وزیر اعظم عمران خان نے کہا ، “ایسے اقدام کرنے میں ہمت اور کردار کی ضرورت ہوتی ہے۔”

انہوں نے حزب اختلاف کی بڑی جماعتوں کے سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کے فیصلے پر بھی تنقید کی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ نہ تو وہ لانگ مارچ پر روانہ ہوئے اور نہ ہی وہ [اپنے مقصد کے لئے] لوگوں کو جمع کرنے میں کامیاب رہے۔

انہوں نے کہا ، “31 دسمبر اور پھر 31 جنوری ، آئے اور چلے گئے ،” انہوں نے کہا ، پہلے اور پھر بعد میں آخری تاریخ پی ڈی ایم نے وزیر اعظم کو استعفیٰ دینے کے لئے مقرر کیا تھا۔

علامہ اقبال کے مجسمے کا معاملہ، وزیراعلیٰ پنجاب نے نوٹس لے لیا

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے لاہور کے گلشن اقبال پارک میں قومی شاعر علامہ اقبال کے ناقص مجسمے کی تنصیب کا نوٹس لیتے ہوئے اسے فوری طور پر ہٹانے کا حکم دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق لاہور کی مقامی انتظامیہ نے گلشن اقبال پارک میں علامہ اقبال کے ناقص مجسمے کی تنصیب کی تھی جس کی مذمت کرتے ہوئے شہریوں نے اسے علامہ اقبال کا مجسمہ تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔

شہریوں نے جب مجسمہ دیکھا تو وہ نہ صرف حیران ہوئے بلکہ انہوں نے انتظامیہ پر بھی ‘ناقص’ مجسمے کی تنصیب پر برہمی کا اظہار کیا۔

شہریون کی جانب سے معاملہ جب سوشل میڈیا کی زینت بنا تو وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے واقعے کا فوری نوٹس لیا اور مجسمے کو ہٹانے کا حکم دے  دیا ہے جس کے بعد اسے جلد ہی ہٹا دیا جائے گا۔

وزیر اعلی عثمان بزدار نے ڈی جی پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی (پی ایچ اے) سے رپورٹ بھی طلب کی ہے  اور واقعے کی تحقیقات کا حکم بھی دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ واقعہ کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں اور ذمہ داروں کی نشاندہی کے بعد ان کے خلاف کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔

عثمان بزدار نے کہا کہ پارک میں مجسمہ رکھنے کا واقعہ متعلقہ حکام کی عدم توجہی کی وجہ سے ہے اور غفلت برتنے والوں کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے گی۔

پاکستان اور انڈیا کو پرانے تنازع مسئلہ کشمیر کو حل کرنا چاہیے: آرمی چیف

راولپنڈی: (ویب ڈیسک ) پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے زور دیا ہے کہ پاکستان اور انڈیا، دونوں ممالک کو پرانے تنازع مسئلہ کشمیر کو حل کرنا چاہیے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جی ڈی پائلٹ پاسنگ آؤٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا پروقار اور پرامن طریقہ سے کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل ہونا چاہیے۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان اور انڈیا کو پرانے تنازع مسئلہ کشمیر کو حل کرنا چاہیے۔ یہ وہ وقت ہے جب امن کا ہاتھ ہر طرف بڑھنا چاہیے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ پاکستان امن سے محبت کرنے والا ملک ہے۔ ہم باہمی احترام اور پرامن بقائے باہمی کے اصولوں پر یقین رکھتے ہیں۔ پاکستان نے علاقائی اور عالمی امن کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں۔

آرمی چیف نے کہا کہ تاہم ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ پاکستان کی مسلح افواج ہر خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔

فرانس میں مذہبی انتہا پسندی کے خلاف متنازع بل پر بحث کا آغاز

پیرس: فرانسیسی پارلیمنٹ نے ایک متنازع بل پر بحث شروع کردی جس کے بارے میں وزیر داخلہ نے کہا کہ اسلامی انتہا پسندی ‘بیماری’ ہے جو ملک کے اتحاد کو کھوکھلا کررہی ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق ایوان زیریں قومی اسمبلی نے قانون سازی پر دوہفتوں کے لیے منتازع بحث کا آغاز کردیا جبکہ بائیں بازو کا کہنا ہے کہ اس سے مسلمانوں کو بدنام کیا جارہا ہے۔

س قانون کو علیحدگی پسندی کے بل کا نام دیا گیا ہے کیونکہ وزرا کو خوف ہے کہ بنیاد پرست مسلمان فرانس کی سخت سیکولر شناخت سے الگ معاشرے بنا رہے ہیں۔

مسلم ممالک میں اس کی کڑی تنقید کی جارہی ہے۔

وزیر داخلہ جیرالڈ ڈارامنین نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ‘ہمارا ملک علیحدگی پسندی سے دوچار ہے سب سے زیادہ اسلام پسندی جو ہمارے قومی اتحاد کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آپ کو یہ سمجھنا ہوگا کہ بیماری کو کیا کہنا ہے آپ کو دوا تلاش کرنی ہوگی۔

زیر داخلہ نے کہا کہ بل کا متن مذاہب سے مقابلہ نہیں کرتا ہے بلکہ اسلام پسندوں کے قبضے کی کوشش کے خلاف ہے۔

اس قانون کے تحت اگر ڈاکٹروں نے لڑکیوں پر کنواری پن کا تجربہ کیا تو جرمانہ یا جیل بھی ہوگا۔

ایک سے زائد شادی فرانس میں پہلے ہی کالعدم ہے لیکن نیا قانون درخواست دہندگان کو رہائش گاہ کے کاغذات جاری کرنے پر بھی پابندی عائد کرے گا۔

فرانسیسی صدر اسلام اور مسلمان مخالف بیانات کے باعث متعدد مسلم ممالک میں نفرت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے اپنے فرانسیسی ہم منصب پر مسلمانوں سے متعلق متنازع پالیسیوں پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایمانوئل میکرون کو ‘دماغی معائنہ’ کرانے کی ضرورت ہے۔

ایران نے فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے معاملے پر کہا تھا کہ فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون ‘انتہا پسندی’ کو ہوا دے رہے ہیں۔

فرانسیسی صدر کا متنازع بیان

واضح رہے کہ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز نے رپورٹ کیا تھا کہ رواں ماہ فرانس کے ایک اسکول میں ایک استاد نے آزادی اظہار رائے کے سبق کے دوران متنازع فرانسیسی میگزین چارلی ہیبڈو کے 2006 میں شائع کردہ گستاخانہ خاکے دکھائے تھے۔

جس کے چند روز بعد ایک شخص نے مذکورہ استاد کا سر قلم کردیا تھا جسے پولیس نے جائے وقوع پر ہی گولی مار کر قتل کردیا تھا اور اس معاملے کو کسی دہشت گرد تنظیم سے منسلک کیا گیا تھا۔

مذکورہ واقعے کے بعد فرانسیسی صدر نے گستاخانہ خاکے دکھانے والے استاد کو ‘ہیرو’ اور فرانسیسی جمہوریہ کی اقدار کو ‘مجسم’ بنانے والا قرار دیا تھا اور فرانس کے سب سے بڑے شہری اعزاز سے بھی نوازا تھا۔

برطانوی اخبار انڈیپینڈنٹ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پیرس میں مذکورہ استاد کی آخری رسومات میں فرانسیسی صدر نے خود شرکت کی تھی جس کے بعد 2 فرانسیسی شہروں کے ٹاؤن ہال کی عمارتوں پر چارلی ہیبڈو کے شائع کردہ گستاخانہ خاکوں کی کئی گھنٹوں تک نمائش کی گئی تھی۔

خیال رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ فرانسیسی صدر کی جانب سے اسلام مخالف بیان سامنے آیا ہو، رواں ماہ کے آغاز میں فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے فرانس کے سیکیولر “بنیاد پرست اسلام” کے خلاف دفاع کے منصوبوں کی نقاب کشائی کی تھی اور اس دوران اسلام مخالف بیان بھی دیا تھا۔

ایمانوئیل میکرون نے فرانس کی سیکیولر اقدار کے ‘بنیاد پرست اسلام’ کے خلاف ‘دفاع’ کے لیے منصوبے کو منظر عام پر لاتے ہوئے اسکولوں کی سخت نگرانی اور مساجد کی غیر ملکی فنڈنگ کے بہتر کنٹرول کا اعلان کیا تھا۔

انہوں نے سعودی عرب، قطر اور ترکی جیسے ممالک کا نام لیتے ہوئے اس بات پر زور دیا تھا کہ فرانس میں ‘اسلام کو غیر ملکی اثرات سے آزاد’ کروانا ضروری ہے۔

ان کے مطابق اس مقصد کے لیے، حکومت مساجد کی غیر ملکی مالی اعانت کے بارے میں جانچ پڑتال کرے گی اور اماموں کی تربیت کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے یا فرانسیسی سرزمین پر غیر ملکی مبلغین کی میزبانی پر پابندی لگائے گی۔

جس پر ردِعمل دیتے ہوئے مصر کے ممتاز اسلامی ادارے جامعۃ الازھر کے اسکالرز نے ”اسلام پسند علیحدگی” کے حوالے سے فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کے بیان کو ‘نسل پرستانہ’ اور ‘نفرت انگیز’ قرار دیا تھا۔

اس سے قبل گزشتہ ماہ فرانسیسی ہفتہ وار میگزین چارلی ہیبڈو کی جانب سے دوبارہ گستاخانہ خاکے شائع کرنے پر ایمانوئیل میکرون نے کہا تھا کہ فرانس میں اظہار رائے کی آزادی ہے اور چارلی ہیبڈو کی جانب سے گستاخانہ خاکے شائع کرنے کے فیصلے پر وہ کوئی حکم نہیں دے سکتے۔

اینجلینا جولی ’مسجد کتبیہ‘ کی واحد و تاریخی پینٹنگ فروخت کرنے کو تیار

ہولی وڈ کی لیجنڈ اداکارہ اینجلینا جولی مشرق وسطیٰ کے ملک مراکش کی تاریخی ’مسجد کتبیہ‘ کی بنی واحد اور تاریخی نایاب پینٹنگ کو آئندہ ماہ فروخت کے لیے پیش کریں گی۔

اینجلینا جولی کی ملکیت رہنے والی مذکورہ پینٹنگ برطانیہ کے وزیر اعظم ونسٹن چرچل کی تخلیق کردہ ہے اور مذکورہ پینٹنگ کو ان کی جانب سے بنائی گئی آخری پینٹنگ بھی کہا جاتا ہے۔

ونسٹن چرچل کی مذکورہ پینٹنگ کو ’ٹاور آف کتبیہ مسجد‘ بھی کہا جاتا ہے، جس کے پس منظر میں کوہ اطلس بھی دکھائی دیتے ہیں۔

کوہ اطلس بلند و بالا پہاڑوں کا وہ سلسلہ ہے جو مراکش، الجزائر اور تیونس تک پھیلا ہوا ہے اور مراکش میں ان پہاڑوں کو مراکش نامی شہر میں انتہائی قریب سے دیکھا جا سکتا ہے۔

ونسٹن چرچل نے مذکورہ پینٹنگ 1939 سے 1945 کے درمیان بنائی تھی1فوٹو: اے پی
ونسٹن چرچل نے مذکورہ پینٹنگ 1939 سے 1945 کے درمیان بنائی تھی1فوٹو: اے پی

مراکش شہر میں ہی 12 ویں صدی کی قدیم ’مسجد کتبیہ‘ بھی موجود ہے، جسے ونسٹن چرچل نے اپنی پینٹنگ میں قید کیا تھا۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ونسٹن چرچل نے مذکورہ پینٹنگ 1939 سے 1945 کے درمیان بنائی تھی اور انہیں ’مسجد کتبیہ‘ کی پینٹنگ بنانے کا خیال مراکش کے دورے کے دوران آیا تھا۔

ونسٹن چرچل جنگ عظیم دوئم شروع ہونے کے بعد مراکش کے شہر دارالبیضا یا کاسا بلانکا میں اپنے اتحادیوں کی اہم کانفرنس میں شرکت کے لیے گئے تھے، مذکورہ کانفرنس میں امریکی صدر فرینکلن ڈی روزویلٹ بھی شریک ہوئے تھے۔

پینٹنگ میں مسجد کے پس منظر میں کوہ اطلس کا نظارہ بھی دیا گیا ہے—فوٹو: اے پی
پینٹنگ میں مسجد کے پس منظر میں کوہ اطلس کا نظارہ بھی دیا گیا ہے—فوٹو: اے پی

کاسا بلانکا کانفرنس میں فرانس سمیت ان کے دیگر اتحادی ممالک کے رہنماؤ نے بھی شرکت کی تھی اور اس کانفرنس میں جنگ عظیم دوئم کے دوران جرمنی کو شکست دینے کی منصوبہ بندی بنائی گئی تھی۔

کانفرنس کے بعد ونسٹن چرچل اور فرینکلن ڈی روزویلٹ نے مراکش شہر کی تاریخی ’مسجد کتبیہ‘ کا دورہ بھی کیا تھا، جس کے پس منظر میں کوہ اطلس بھی دکھائی دیتے ہیں۔

مذکورہ دورے کے بعد ہی ونسٹن چرچل نے ’مسجد کتبیہ‘ کی پینٹنگ بنائی تھی اور بعد ازاں انہوں نے وہ پینٹنگ امریکی صدر فرینکلن ڈی روزویلٹ کو تحفے میں دی تھی۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ پینٹنگ 35 لاکھ امریکی ڈالر میں فروخت ہوگی—فوٹو: اے پی
خیال کیا جا رہا ہے کہ پینٹنگ 35 لاکھ امریکی ڈالر میں فروخت ہوگی—فوٹو: اے پی

تاہم فرینکلن ڈی روزویلٹ کے انتقال کے بعد ان کے بیٹے نے مذکورہ پینٹنگ 1945 کے بعد فوری طور پر فروخت کردی تھی اور یوں وہ تاریخی پینٹنگ ایک کے بعد دوسرے مالک سے ہوتی ہوئی 2011 میں اینجلینا جولی اور اس وقت ان کے شوہر براڈ پٹ کے پاس آئی۔

دونوں نے 2011 میں مذکورہ پینٹنگ کو خریدا تھا، تاہم دونوں میں 2016 میں علیحدگی ہوگئی اور پینٹنگ اینجلینا جولی کے پاس رہ گئی اور اب اداکارہ اس پینٹنگ کو فروخت کریں گی۔

کابل: سلسلہ وار بم دھماکوں میں 3 افراد ہلاک، 7 زخمی

ابل: افغانستان کے دارالحکومت میں سلسلہ وار بم دھماکوں کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور 7 زخمی ہوگئے۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بم دھماکے ایسے وقت ہوئے کہ جب مغربی ممالک نے حال ہی میں طالبان سے تشدد کی لہر روکنے کا مطالبہ کیا ہے تاہم طالبان ان حملوں کی ذمہ داری سے انکار کرتے ہیں۔

ایسے میں کہ جب واشنگٹن اور نیٹو افغانستان سے اپنی فوجیں واپس بلانے کے منصوبے پر نظرِ ثانی کررہے ہیں کابل میں ایک دھماکے میں ایک ایس یو وی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں غیر سرکاری فلاحی تنظیم جماعت اصلاح کے سربراہ سمیت 2 افراد مارے گئے۔

پولیس کے مطابق شہر میں ہونے والے دیگر 2 بم دھماکوں میں کچھ افراد زخمی ہوئے، ان دھماکوں میں انسداد منشیات فورس اور ایک شہری کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

پولیس حکام نے بتایا کہ تینوں دھماکے چھوٹی مقناطیسی ڈیوائس کے ذریعے کیے گئے جنہیں اسٹکی بم کہا جاتا ہے۔

دوسری جانب طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا کابل میں ہوئے دھماکوں سے’ کوئی لینا دینا نہیں ہے’۔

علاوہ ازیں مشرقی شہر جلال آباد میں بھی ایک گاڑی کو حملے کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں ایک فوجی جوان ہلاک اور 2 زخمی ہوگئے جبکہ صوبہ پروان میں بھی ایک سینیئر سیکیورٹی عہدیدار کو نشانہ بنایا گیا۔

خیال رہے کہ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان جاری مذاکرات تعطل کا شکار ہیں اور امریکی صدر جو بائیڈن مئی تک افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے معاہدے پر نظرِ ثانی کرنے کا کہہ چکے ہیں۔

رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان میں موجود 10 ہزار نیٹو اہلکاروں کا مئی کے بعد بھی وہاں رہنے کا امکان ہے اور اس متوقع منصوبے کا فیصلہ رواں ماہ کیا جائے گا۔

حال ہی میں امریکی واچ ڈاگ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں طالبان کے حملوں میں اضافہ ہورہا ہے، جس میں حکومتی عہدیداروں، سول سوسائٹی کے رہنماؤں اور صحافیوں کی بڑھتی ہوئی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات شامل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ افغانستان میں امریکی افواج کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2020 کی آخری سہ ماہی کے دوران طالبان کی جانب سے کیے گئے حملے گزشتہ سہ ماہی کے مقابلہ میں قدرے کم تھے لیکن 2019 میں اسی عرصے کے حملوں سے کہیں زیادہ تھے۔

علاوہ ازیں نیٹو کے زیر قیادت مشن ریزیولٹ سپورٹ نے افغانستان میں گزشتہ سال یکم اکتوبر سے 31 دسمبر تک 2 ہزار 586 شہریوں کے متاثر ہونے کی اطلاع دی تھی جن میں 810 ہلاک اور ایک ہزار 776 زخمی ہوئے تھے۔

وزیراعظم کی وزراء کی اضافی سیکیورٹی واپس لینے کی ہدایت

وزیراعظم نے وفاقی وزراء کی اضافی سیکیورٹی واپس لینے کی ہدایت کردی۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں سینیٹ انتخابات پر پارلیمانی بورڈ کا اجلاس شروع ہو گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق کابینہ اجلاس کے بعد سینیٹ انتخابات پر پارلیمانی بورڈ کا اجلاس جاری ہے، جس کی صدارت وزیر اعظم عمران خان کررہے ہیں۔

 اجلاس میں پارلیمانی بورڈ کے ممبران بھی شریک ہیں، سینیٹ انتخابات کےلئے ٹکٹوں کی تقسیم پرمشاورت ہوگی۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے اسلام آباد میں خطرناک ٹریفک حادثہ کا نوٹس لیتے ہوئے، واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔

اس موقع پروزیراعظم نے وفاقی وزراء کی اضافی سیکیورٹی بھی واپس لینے کی ہدایت کردی۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کہاکہ وزراء اور دیگر پولیس کے سکواڈز لے کر گھومتے ہیں ، مجھے بتایا جائے کس کس کے پاس کتنی سیکیورٹی ہے۔

پیپلزپارٹی اور نون لیگ میں عدم اعتماد کی فضا برقرار‘مولانا کی پریشانی میں اضافہ

4 فروری کو استعفوں سے متعلق طریقہ کار طے کیا جائے گا‘ لانگ مارچ اور دھرنے کا وقت بیٹھ کر طے کریں گے وزیر اعظم کی ترجیحات صرف حزب اختلاف کو تنقید کا نشانہ بنانا ہے. مریم نواز پیپلزپارٹی اپوزیشن میں بھی رہنا چاہتی ہے اور حکومت کے ساتھ اپنے ”معاملات“کو بھی ٹھیک رکھنا چاہتی ہے‘نون لیگ ڈیڈ لائن گزرنے کے باوجود اپنے اراکین پارلیمان کے استعفے جمع نہیں کرسکی.سیاسی ماہرین

لاہور(ویب ڈیسک ) مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ 4 فروری کو استعفوں سے متعلق طریقہ کار طے کیا جائے گا. سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے جاتی عمرہ سے اسلام آباد روانگی کے موقع پر صحافیوںسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ( ن) اور باقی جماعتیں استعفیٰ دینے پر یقین رکھتی ہیں اور 4 فروری کو پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا سربراہی اجلاس ہو گا جس میں استعفوں کے طریقہ کار کا فیصلہ کیا جائے گا.

انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ اور دھرنے کا وقت بیٹھ کر طے کریں گے وزیر اعظم کی ترجیحات صرف حزب اختلاف کو تنقید کا نشانہ بنانا ہے راہنما مسلم لیگ نون نے کہا کہ حکومت مہنگائی کر کے 5 سال پورے نہیں کرسکے گی عوام کو صرف وہی لوگ جواب دیتے ہیں جنہیں وہ منتخب کریں جبکہ عوام کی ذمہ عمران خان کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے. انہوں نے کہا کہ ملک میں ہر روز مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے اور لوگ بلبلا اٹھے ہیں کوئی کام آئین کے دائرہ کار سے باہر بات کرے گا تو ہمارا فرض بولنا ہے اور میں بول رہی ہوں مریم نواز نے کہا کہ ہماری تنقید برائے تنقید نہیں ہے بلکہ آئین کی کوئی خلاف ورزی کرے گا تو ان کے خلاف ہم بولیں گے.انہوں نے کہا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو تحریک عدم اعتماد اور ان ہاﺅس تبدیلی کی بات کریں گے تو غور کیا جائے گاواضح رہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کو مستعفی ہونے کے لیے دی گئی مہلت 31 جنوری کو ختم ہو چکی ہے تاہم ابھی تک پی ڈی ایم کی جانب سے کسی واضح لائحہ عمل کا اعلان نہیں کیا گیا. تجزیہ کاروں کے خیال میں پی ڈی ایم اگرچہ حکومت کو گرانے میں ناکام رہی ہے تاہم لانگ مارچ اور اسمبلیوں سے مستعفی ہونے سے دستبردار نہیں ہوئی جو حکومت کو مشکل میں ڈال سکتے ہیں.بعض سیاسی تجزیہ نگاروں کے نزدیک پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں نے بھی اپنے اراکین اسمبلی سے 31 جنوری تک استعفے پارٹی قیادت کو جمع کروانے کی ہدایت کر رکھی تھی مگر ابھی کوئی بھی جماعت اس میں بیس ‘تیس فیصد سے آگے نہیں بڑھ سکی یہی وجہ ہے پی ڈی ایم کی جانب سے وقت حاصل کرنے کے حربے استعمال کیئے جارہے ہیں. ان کا کہنا ہے نون لیگ جو استعفوں کے معاملے میں سب سے آگے ہے اس کے بھی 60فیصد زائد اراکین اسمبلی کے ڈیڈ لائن گزرجانے کے باوجود استعفے جمع نہیں کروائے دوسری جانب پیپلزپارٹی کی اپنی الگ لائن ہے پیپلزپارٹی اپوزیشن میں بھی رہنا چاہتی ہے اور حکومت کے ساتھ اپنے ”معاملات“کو بھی ٹھیک رکھنا چاہتی ہے ان کا کہنا ہے کہ مریم نوازاور مولانا فضل الرحمان کو بختاور زرداری کی شادی میں مدعو نہ کرکے پیپلزپارٹی نے مقتدرقوتوں کو مفاہمت کا پیغام دیا ہے .انہوں نے کہا کہ یہ تاثردینا کہ کورونا کی وجہ سے مریم نواز اور مولانا فضل الرحمان کو دعوت نہیں دی گئی تو کراچی میں جب کورونا کی صورتحال ابترتھی اس وقت پی ڈی ایم کا جلسہ کراچی میں منعقد کیا جاسکتا ہے اب جبکہ حالات بہت حد تک قابو میں ہیں ان حالات میں کورونا کا بہانہ سمجھ سے بالاتر ہے. انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی کی کوشش ہوگی کہ نون لیگ قومی اسمبلی میں استعفوں کی غلطی کرئے تاکہ قائد حزب اختلاف کا اہم ترین عہدہ بھی اس کے پاس آجائے ادھر حزب اختلاف کے اتحاد نے اپنے آئندہ کی حکمت عملی کے لئے 4 فروری کو سربراہی اجلاس بلا رکھا ہے جس میں اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ اور پارلیمنٹ سے مشترکہ طور پر مستعفیٰ ہونے کی تجاویز پر غور کیا جائے گا .قبل ازیں پی ڈی ایم نے مشترکہ حکمت عملی اپنانے کا اعلان کیا تھا تاہم اب کہا گیا ہے کہ اتحاد میں شامل جماعتوں کی تجاویز کے تحت حکمت عملی اپنائی جائے گا اس بارے میں بھی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم میں ”جماعتوں“سے مشاورت سے مراد اتحاد کی دو بڑی جماعتیں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نون ہوتی ہیں اور ان دونوں جماعتوں کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے جبکہ اس ساری صورتحال میں مولانا فضل الرحمان کو شدید پریشانی کا سامنا ہے.

پاکستان کا خواب دیکھنے والے اقبال کے ’ناقص‘ مجسمے پر لوگ نالاں

صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی مقامی انتظامیہ نے شہر کے ایک پارک کی خوبصورتی بڑھانے اور لوگوں کے لیے سیلفی مقام بنانے کے لیے پاکستان کا خواب دیکھنے والے علامہ اقبال کا مجسمہ نصب کیا، تاہم لوگوں کو ان کا مجسمہ پسند نہیں آیا۔

لاہور کی مقامی انتظامیہ نے گلشن اقبال پارک میں شاعر مشرق کہلائے جانے والے علامہ اقبال کا مجسمہ نصب ک

یا، تاہم جب لوگوں نے ان کے مجسمے کو دیکھا تو وہ نہ صرف حیران رہ گئے بلکہ ’ناقص‘ مجسمے پر انتظامیہ پر برہم بھی ہوئے۔

علامہ اقبال کے مجسمے کی تصاویر سامنے آتے ہی سوشل میڈیا پر ہنگامہ مچ گیا اور لوگوں نے ان کے مجسمے کو نہ صرف ’ناقص‘ قرار دیا بلکہ اسے ملک کے قومی شاعر کی توہین بھی قرار دیا۔

بعض افراد کو تو علامہ اقبال کے مجسمے میں جرمن فلاسافر نٹشے اور بعض کو وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود دکھائی دیے اور کسی نے کہا کہ نیا مجسمہ دیکھنے کے بعد اقبال کا ’شکوہ‘ تو بنتا ہے۔

سینیئر صحافی و اینکر حامد میر نے لاہور انتظامیہ کے ایک عہدیدار کا نام لیتے ہوئے اپنی ٹوئٹ میں سوالات اٹھائے کہ پارک میں نصب کیا گیا مجسمہ کہیں سے بھی شاعر مشرق کا مجسمہ نظر آتا ہے؟

انہوں نے عہدیدار کو مخاطب ہوتے ہوئے لکھا کہ آپ کی حکومت کے خیال میں یہ شاعر مشرق ہیں اور کسی سفارشی سے مجسمہ بنواکر عوام الناس کے لیے اسے گلشن اقبال لاہور میں سجا دیا گیا، مجھے تو یہ مجسمہ دیکھ کر بہت افسوس ہوا ہے۔

انہوں نے علامہ اقبال کے نئے مجسمے کی تصویر بھی شیئر کی اور ان کی ٹوئٹ پر درجنوں افراد نے کمنٹس کیے، جن میں سے زیادہ تر افراد نے حامد میر سے اتفاق کیا اور کہا کہ انہیں بھی مذکورہ مجسمہ شاعر مشرق کا نہیں لگ رہا۔

ریٹائرڈ محمد ہارون اسلم نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ پارک میں نصب کیا گیا مجسمہ کسی طرح بھی علامہ اقبال کا مجسمہ نہیں لگ رہا اور انہوں نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ مجسمہ تنگ نظر لوگوں کے خوف کی وجہ سے ایسا بنایا گیا۔

کل عمران خان نے بہت محنت کرکے قوم کا ایک گھنٹہ ضائع کیا:شاہد خاقان عباسی

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو ریلیف دینے کے بجائے وزیر اعظم ٹیلی فون پر لگے ہیں اور صرف اتنا ہی نہیں بلکہ 4 گھنٹے لگا کر وزیر اعظم نے خود ایڈیٹنگ کر کے1 گھنٹہ عوام کا ضائع کر دیا۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ گزشتہ 3 سالوں میں نیب کو نواز شریف کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔

تفصیلات کے مطابق شاہد خاقان عباسی نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پتہ نہیں کون سی ایسی چیز ہے جس وجہ سے اپوزیشن کے خلاف کیسز بنایے جا رہے ہیں۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ایک عام آدمی کیسے زندگی گزارے کیونکہ اس حکومتی دور میں مہنگائی میں ہر روز اضافہ ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نے جب حکومت چھوڑی اس وقت پیٹرول پر 15 روپے ٹیکس تھا اور اب 40 روپے ٹیکس جا رہا ہے اور آج پٹرول کی قیمت عالمی منڈی کے حساب سے 70 روپے سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں آج پٹرول 111 روپے فروخت کیا جارہا ہے اور بجلی کی قیمت 30 روپے یونٹ لیا جا رہا ہے۔

افغانستان پر ٹرمپ اور نئی بائیڈن انتظامیہ کی سوچ ایک ہے، شاہ محمود قریشی

اسلام آباد: وزیر  خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان کے معاملے پر ٹرمپ اور نئی بائیڈن انتظامیہ کی سوچ ایک ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ سے  افغانستان کے معاملے پر تفصیلی گفتگو ہوئی ہے، پاکستان جو کردار ادا کر سکتا ہے اس پر گزارشات پیش کیں۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب سے معاہدہ محدود مدت کے لیے تھا، ہمارے غیر ملکی ذرائع میں بہتری آئی تو ہم نے پیسے واپس کر دیے۔

شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان خارجہ امور  میں ہرگز  تنہا نہیں، آج بھارت پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں، وہاں جنونی حکومت ہے،کشمیر ہماری شہ رگ ہے۔

لانگ مارچ ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ سے ملکر حکومت کو گرانے کیلیے ہوتے تھے: احسن اقبال

اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کا کہنا ہے کہ اپوزیشن 4 فروری کے اجلاس میں لانگ مارچ پر غور کرے گی۔بات چیت کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ لانگ مارچ ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ سے مل کر حکومت کو گرانے کے لیے ہوتے تھے لیکن اس بار اپوزیشن کی تحریک ملک میں 72 سال کے طریقہ کار کو تبدیل کرانے کے لیے ہے۔سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے سے متعلق سوال پر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات ہمارے لیے اہم تھے، ان میں حصہ لینا تھا، لیکن اپوزیشن 4 فروری کے اجلاس میں لانگ مارچ پر غور کرے گی۔