بھارت ، مسلم کش فسادات ،مرنے والوں کی تعداد 40ہو گئی ،ہر طرف تباہی ،بھارت نے ذمہ داری امریکہ پر ڈال دی

نئی دہلی،قاہرہ، نیویارک، اسلام آباد( نیٹ نیوز) دہلی میں مسلم کش فسادات میں مرنے والوں کی تعداد 40 ہو گئی، 200 سے زائد زخمی ہیں، متعد د کی حالت تشویش ناک ہے۔ ہسپتال انتظامیہ نے ہلاکتوں میں اضافے کے خدشے کا اظہار کیا ہے، دہلی فسادات کیس کی سماعت کرنے والے جج کا راتوں رات تبادلہ کر دیا گیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق دہلی میں فسادات پر ہر طرف تباہی کے مناظر ہیں، مسلم علاقوں میں اجڑے اور خالی گھر ظلم کی داستان سنا رہے ہیں۔ دہلی فسادات کیس کی سماعت کرنے والے جج کا راتوں رات تبادلہ کر دیا گیا، جسٹس مورالی دھر کو پنجاب ہائی کورٹ بھیج دیا گیا۔فسادات میں زخمی ہونے والوں میں سے متعدد کی حالت تشوش ناک ہے، ہسپتال انتظامیہ نے ہلاکتوں میں اضافے کے خدشے کا اظہار کیا ، مودی کے مشیر اجیت دوول کے متاثرہ علاقوں کے دورے کے بعد حالات مزید کشیدہ ہو گئے۔شمال مشرقی دلی کے علاقے بھجن پورہ، موج پور، کروال نگر میں مزید فسادات ہوئے۔ پولیس نے 18 رپورٹ درج کر کے اب تک 106 افراد کو گرفتار کیا ہے۔کانگریس رہنما سونیا گاندھی نے وزیر داخلہ امیت شاہ کو ذمہ دار ٹھراتے ہوئے ان کے استعفے کا مطالبہ کیا ہے، نوجوان کئی راتوں سے گلیوں کے باہر پہرے دے رہے ہیں، خواتین بھی اپنی جانیں بچانے کے لئے کئی راتوں سے جاگ رہی ہیں۔ادھر براہم پوری کے علاقے میں سینکڑوں غنڈوں نے نوجوان کے ہاتھ پاو¿ں باندھ کر بدترین تشدد کیا، بھارتی پولیس نے سڑک پر نصب کیمرے بھی توڑ ڈالے لیکن فوٹیج منظر عام پر آگئی۔اسلامی ممالک کی تنظیم (او آئی سی) نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسلمانوں پر ظلم و ستم ڈھانے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے ، جدہ سے جاری بیان میں او آئی سی نے کہا ہے کہ بھارت مسلمانوں کی جان و مال اور مذہبی مقامات کی حفاظت کو یقینی بنائے۔ترک صدرطیب ایردوان نے بھارت میں مسلم کش فسادات کی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں ہندووں کے ہاتھوں مسلمانوں کاقتل عام ہورہاہے، بھارت میں مشتعل ہجوم بچوں کوسریوں اورڈنڈوں سے ماررہے ہیں۔ جمعرات کو اپنے ایک بیان میں ترک صدر نے کہاکہ ہندوستان میں قتل عام اب ایک بن گیا ہے۔ مسلمان مسلسل قتل کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہندو انتہاپسند یہ کر رہے ہیں۔ میں حیران ہوں کہ ہندوستان کیسے دنیا میں امن کی حمایت کرے گا۔ صدر رجب طیب ایردوان نے کہاکہ ترکی نفرت اور ناانصافی کے خلاف اور مظلوموں کے حق میں آواز اٹھاتا رہے گا۔امریکی صدارتی امیدوا اور کانگریس ارکان نے بھارت میں مسلم کش فسادات اور مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، ہمیں بھارت میں پرامن مظاہرین پر بے رحمانہ تشدد پر کھل کر بات کرنا ہوگی، کمشنر انوریمابھرگاوا نے کہا کہ حکومت شہریوں کے تھفظ کے اپنے بنیادی کام میں بری طرح ناکام رہی ، اہم بھارتی کی وزارت خارجہ نے امریکی کمیشن کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ رپورٹ حقائق کے منافی اور گمراہ کن ہیں، اور اسکا مقصد معاملے کو سیاسی رنگ دینا ہے، دوسری جانب بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے فسادات کے تین دن بعد محض ایک ٹویٹ پر اکتفا کرتے ہوئے روائتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ امن اور یکجہتی برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا ، انہوں نے کہا کہ میں دہلی میں پنے بہن بھائیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ امن اور بھائی چارے کو یقینی بنائیں ، سکون اور معمولات زندگی کو جلد از جلد بھال کرنا انتہائی اہم ہے، بھارتی وزیراعظم کے اس بیان پر جنوب و وسط ایشیائی ممالک کے امور کی امریکی سیکرٹری خارجہ ایلس ویلز نے نئی دہلی میں ہونیوالے فسادات میں ہلاک اور زخمی ہونیوالوں سے تعزیت کی، انہوں نے بھارتی وزیراعظم کے موقف کی تائید کرتے ہوئے تمام فریقین سے مطالبہ کیا کہ وہ تشدد سے بار رہتے ہوئے امن کا قیام یقینی بنائیں، بھارتی دارالحکومت دہلی میں مسلم کش فسادات کے نتیجے میں درجنوں افراد کی ہلاکت و مالی نقصان پر جہاں دیگر بالی ووڈ فنکار بول پڑے اور متنازعہ شہریت قانون کو مسلم مخالف قرار دیدیا وہیں بالی ووڈ کے بڑے نام کہلائے جانے والے فنکار وں تینوں خانز اور بگ بی کی خاموشی بھی ایک سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے۔ امریکہ نے انتہائی محتاط انداز میں بھارت پر زور دیا ہے کہ جو لوگ مذہبی فسادات کے پیچھے ہیں وہ خود کو تشدد سے دور کھیں، امریکی نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی وسطی ایشیائی امور ایلس ویلز نے ٹویٹ میں کہا نئی دہلی میں مقتولین اور زخمیوں کے ساتھ ہماری ہمدردیاں ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے امن کی بحالی کا تقاضہ کرتے ہیں، ایلس ویلز نے زور دیا کہ تمام فریقین امن برقرار رکھیں اور تشدد کا راستہ اپنانے سے گریز کریں۔

دشمن کو حیران کرنے اور ملکی دفاع کے لیے ہر وقت تیار ہیں ،ڈی جی آئی ایس پی آر

راولپنڈی (نیوز ایجنسیاں) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخارنے کہا ہے کہ 27فروری کسی بھی جارحیت کیخلاف پاک فوج کے عزم کا دن ہے، ہمارے جوان دشمن کوحیرت زدہ کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سرپرائزڈے کے ہیش ٹیگ کےساتھ اپنے پیغام میں کہا 27فروری کسی بھی جارحیت کیخلاف پاک فوج کے عزم کادن ہے، اس دن ہم نے جس طرح سے جواب دیا، دشمن کوسمجھ لیناچاہیے پاکستان ہرجارحانہ عزائم کوشکست دے گا، ہمارے جوان دشمن کوحیرت زدہ کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ ہم ہر قیمت پر اپنی سالمیت اور خودمختاری کے دفاع کیلئے تیار ہیں، عزت و وقار کی کوئی قیمت نہیں ہوتی، ہم اپنے دشمن کی ہر سازش سے بخوبی آگاہ ہیں،بھارتی طرز عمل خطے میں قیام امن کیلئے خطرہ ہے ،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری کامیابیوں کو سبوتاژ کرنے کے لیے ایل او سی پر بھارتی شرانگیزی میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے،پاک فوج نے ایل او سی پر بڑھتی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ہے اور دیتے رہیں گے، 27 فروری کو دشمن سرپرائز ہو کر ناکام واپس لوٹا،یہ دن ہماری تاریخ میں ایک روشن باب ہے اور اس پر ہر پاکستانی کو فخر ہے،بھارت کی سول و عسکری قیادت کے حالیہ غیر ذمہ دارانہ بیانات کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں، اگر خطے میں جنگ چھڑی تو غیرارادی اور بے قابو نتائج ہوں گے،مسئلہ کشمیر کا حل ہمارا قومی مفاد اور سلامتی کا ضامن ہے، آزادی کی اس جدوجہد میں ہم کشمیریوں کے ساتھ تھے، ہیں اور رہیں گے،خطہ اور دنیادو جوہری طاقتوں کے درمیان جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتیں،افغان مفاہمتی عمل پر کرنا دفتر خارجہ کے دائرہ اختیار میں آتا ہے ، میری معلومات کے مطابق افغان مفاہمتی عمل کسی بھی قسم کے تعطل کا شکار نہیں ہے ،جو معاہدہ ہونے جا رہا ہے اس کے بہت مثبت نتائج آئیں گے ۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار نے اپنی تعیناتی کے بعد پہلی مرتبہ میڈیا بریفنگ میں 27 فروری کو پیش آنے والے واقعے، لائن آف کنٹرول (ایل او سی)، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور آپریشن ردالفسار کے 3 سال مکمل ہونے سمیت مختلف معاملات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کی 73 سالہ تاریخ میں جب بھی مشکل وقت آیا پاکستان کے عوام اور افواج نے اس کا بہادری سے مقابلہ کیا۔انہوں نے ایک سال قبل فروری کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پاک بھارت جنگ دستک دے چکی تھی، 14 فروری کو پلوامہ کا واقعہ ہوا اور بھارت نے بغیر کسی تحقیق کے پاکستان پر بے جا الزامات لگائے تاہم حقیقت یہ ہے کہ سچ صرف ایک بار بولنا پڑتا ہے، پاکستان نے ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر ہر طرح کے تعاون کی پیش کش کی۔انہوں نے کہا کہ تاہم انتہا پسند بھارتی قیادت نے 25 اور 26 فروری کی درمیانی شب ایک ناکام اور بزدلانہ کارروائی کی، ہم مکمل طور پر تیار تھے اور جو سرپرائز دشمن ہمیں دینا چاہ رہا تھا وہ خود سرپرائز ہوکر ناکام لوٹ گیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اس کے جواب میں دشمن کو دن کی روشنی میں نہ صرف مو¿ثر جواب دیا بلکہ اس کے 2 لڑاکا طیارے بھی مار گرائے اور ان کا ایک ونگ کمانڈر ابھی نندن کو گرفتار کیا، بھارت کی اسی بھوکلاہٹ کے دوران بھارت نے اپنا ہی ایک ہیلی کاپٹر مار گرایا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ 27 فروری کا دن اب ہماری تاریخ میں ایک روشن باب ہے اور اس پر ہر پاکستانی کو فخر ہے، ایک سال قبل آج کے دن افواج پاکستان نے قوم کی امنگوں پر پورا اترکر دکھایا، ہم نے ناصرف وطن کی سرحدوں کا کامیاب دفاع کیا بلکہ دشمن کے عزائم کو بھی خاک میں ملایا، آج کا دن ان شہدا کے نام جنہوں نے 1947 سے دفاع وطن کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم ان تمام ماو¿ں، بہنوں، بیٹیوں اور شہدا کے لواحقین کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنے پیاروں کو اس وطن کے تحفظ کے لیے قربان کردیا، ہم تمام غازیوں کی بہادری کو بھی سلام پیش کرتے ہیں جو وطن کے دفاع کے لیے دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بنے لڑ رہے ہیں۔آج کے دن کو یوم تشکر اور یوم عزم قرار دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اللہ کے شکر سے افواج پاکستان قوم کے غیرمتزلزل اعتماد پر اس عزم کے ساتھ پوری اتری کہ خطرات اندرونی ہوں یا بیرونی جنگیں حب الوطنی، عوام کے اعتماد اور سپاہ کی قابلیت پر لڑی جاتی ہیں۔میجر جنرل بابر افتخار نے کہاکہ عزت و وقار کی کوئی قیمت نہیں ہوتی، ہم اپنے دشمن کی ہر سازش سے بخوبی آگاہ ہیں، پاکستان کی مسلح افواج ہر میدان میں دفاع وطن کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔لائن آف کنٹرول کی صورتحال سے متعلق بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہماری مشرقی سرحد پر بھارت کی جانب سے لگاتار خطرات درپیش ہیں، بھارت اپنی بوکھلاہٹ اور اندرونی انتشار سے توجہ ہٹانے کے لیے جو کھیل، کھیل رہا ہے اس سے پاکستان کی سول و ملٹری قیادت بخوبی آگاہ ہے۔انہوںنے کہاکہ بھارت کا یہ طرز عمل خطے میں قیام امن کے لیے شدید خطرہ ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری کامیابیوں کو سبوتاژ کرنے کے لیے ایل او سی پر بھارتی شر انگیزی میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے، رواں سال اب تک 384 مرتبہ سیز فائر کی خلاف ورزی ہوئی جس میں ہمارے 2 شہری شہید اور 30 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ گزشتہ 17برسوں میں ایل او سی پر سب سے زیادہ اموات ریکارڈ کی گئیں جبکہ 2019 میں سب سے زیادہ سیز فائر کی خلاف ورزی ریکارڈ کی گئی اور ان خلاف ورزیوں میں 2014 میں آنے والی بھارتی حکومت کے بعد اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے ایل او سی پر بڑھتی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ہے اور دیتے رہیں گے، ہماری بھرپور جوابی کارروائی کی بدولت بھارت کو جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم ایک ذمہ دار اور پروفیشنل فورس ہیں، جب ہمیں مجبور کیا جاتا ہے تو ہم صرف فوجی اہداف کو نشانہ بناتے ہیں لیکن بھارتی فوج نہتے شہریوں پر فائرنگ کرتی ہے۔پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ بھارت کی سول و عسکری قیادت کے حالیہ غیر ذمہ دارانہ بیانات کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں، اگر اس خطے میں جنگ چھڑی تو اس کے غیر ارادی اور بے قابو نتائج ہوں گے مگر یہ طے ہے کہ ہم ہر قیمت پر اپنی سالمیت اور خودمختاری کے دفاع کے لیے تیار ہیں۔مسئلہ کشمیر کے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر، پاکستان اور بھارت کے درمیان بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازع ہے جس کے پرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت نے 1947 میں ہندوستان کی تقسیم اور پاکستان کے قیام کو آج تک دل سے تسلیم نہیں کیا، بھارت نے 73 سال سے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور 5 اگست 2019 کو بھارتی حکومت کے غیر قانونی اور غیر اخلاقی اقدام سے مقبوضہ کشمیر کی پہلے سے متنازع حیثیت کو اقوام متحدہ کی قراردوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مزید خراب کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 207 دنوں میں مقبوضہ کشمیر کے عوام گزشتہ 73 برسوں سے جاری ظلم و ستم کی انتہا پر ہیں، وہاں زندگی پوری طرح مفلوج ہے اور کشمیریوں کی نسل کشی کی جارہی ہے ایک مکمل لاک ڈاو¿ن کی صورتحال ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ مسئلہ پاکستان اور بھارت کے درمیان صرف نظریاتی یا جغرافیائی تنازع نہیں رہا بلکہ عالمی تاریخ میں انسانی حقوق کی پامالی کا سب سے بڑا المیہ بنتا جارہا ہے۔پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ دنیا بھر میں اور بھارت میں اس پر مظاہرے ہورہے ہیں، ظلم کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو دبایا نہیں جاسکتا، مسئلہ کشمیر ایک مرتبہ پھر بین الاقوامی توجہ کا مرکز بن چکا ہے، اقوام متحدہ نے ایک مرتبہ پھر اپنے مو¿قف کا اعادہ کیا ہے کہ اس مسئلے کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے، عالمی طاقتوں اور اہم عالمی سربراہان نے بھارت میں اس ظلم و ستم پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بھی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پاسداری پر زور دیا جبکہ ہیومن رائٹس واچ کی مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم سے متعلق رپورٹ کو وہاں کی اصل عکاسی قرار دیا۔میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل نہ صرف ہمارا قومی مفاد ہے بلکہ ہماری قومی سلامتی کا ضامن بھی ہے، آزادی کی اس جدوجہد میں ہم کشمیریوں کے ساتھ تھے، ہیں اور رہیں گے۔دہشت گردی کے خلاف گزشتہ 20 برسوں سے جاری جنگ اور آپریشن ردالفساد سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ 20 سال میں افواج پاکستان، پوری قوم، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور انٹیلی جنس ایجنسیز نے دہشت گردی کے خلاف کامیاب جنگ لڑی، ہم دنیا کا وہ ملک، قوم اور افواج ہیں جس نے دہشتگردی کا بھرپور مقابلہ کیا اور اس کے خاتمے میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔دہشت گردی کے خلاف کیے گئے اقدامات سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کائنیٹک ڈومین میں 12سو سے زائد چھوٹے و بڑے آپریشن کیے گئے، ڈیڑھ لاکھ سے زائد خفیہ بنیادوں پر آپریشن کیے گئے، دہشت گردوں کی تربیت گاہوں اور مراکز کو تباہ کیا گیا، 17 ہزار دہشت گرد مارے گئے اور 450 ٹن سے بھی زیادہ بارودی مواد قبضے میں لیا گیا جبکہ بہت اہم قانون سازی بھی عمل میں لائی گئی۔انہوں نے کہا کہ ان آپریشن کے دوران ایک ہزار سے زائد القاعدہ کے دہشت گرد پکڑے یا مارے گئے، 70 سے زائد ممالک کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ کی اور کئی نیٹ ورکس کا خاتمہ کیا اور آپریشن ردالفساد اسی طویل جنگ کی حالیہ کڑی ہے جسے 3 سال مکمل ہوئے ہیں۔دہشت گردی کے خلاف آپریشن میں ہم نے اپنے ملک میں 46 ہزار مربع کلومیٹر رقبہ دہشت گردوں سے آزاد کروایا، ریاست کی رٹ بحال کی، آج وطن عزیر کا کوئی ایسا کونا نہیں جہاں پاکستان کا پرچم نہ لہرا رہا ہو، ہم نے اس کامیابی کی بہت بھاری قیمت ادا کی، 80 ہزار سے زائد قربانیاں دیں اور 180 ارب ڈالر کا معاشی نقصان برداشت کیا۔ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہا کہ دہشت گردی سے سیاحت کا سفر انتہائی متاثر کن اور صبر آزما تھا، امن کی جانب اس سفر میں پوری قوم اور میڈیا نے دہشتگردوں کے نظریے کو شکست دینے میں اہم کردار ادار کیا، آج پاکستان میں کھیل کے میدان آباد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف جہاں ہمارے پڑوسی ملک میں مسلمان اور دیگر اقلیتیں اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہیں وہیں پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل آزادی اور ترقی کے مواقع حاصل ہیں، جس کا اعتراف اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے دورہ کرتارپور میں بھی کیا۔میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ پاکستان نے ایک طویل سفر طے کیا، ہم نے اس مشکل سفر میں بہت کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں اور قربانیاں بھی دی ہیں، لہٰذا اگر پاکستان کی سلامتی اور علاقائی سالمیات کو چیلنج کیا گیا تو افواج پاکستان کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گی، ہماری صلاحیت اور عزم کو ‘ٹیسٹ’ نہ کیا جائے، ہم سب کی منزل ایک پرامن پاکستان ہے اور ہم اسی کی جانب گامزن ہیں۔دوران گفتگو سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خطہ اور دنیا دو جوہری طاقتوں کے درمیان جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتیں کیونکہ اگر دو جوہری طاقتیں جنگ میں چلی جائیں تو اس کے نتائج کسی کے بھی قابو میں نہیں ہوں گے، اشتعال انگیزی پر کسی کا بھی کنٹرول نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک بھارتی قیادت کے حالیہ بیانات کی بات ہے تو ہم اپنی تیاری ارادوں پر نہیں بلکہ صلاحیت کے مطابق کرتے ہیں کیونکہ ارادے راتوں رات بدل سکتے ہیں لیکن صلاحیت اپنی جگہ پر موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی تمام تر صلاحیت کر مرکز پاکستان ہے، ہم بھارت کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے ہر وقت تیار ہیں، بھارت نے جب بھی کوئی ایسا قدم اٹھایا ہے تو ہم نے اس کا بھرپور جواب دیا ہے لیکن ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ کیا یہ خطہ جنگ کا متحمل ہو سکتا ہے اور اگر یہ دو طاقتیں جنگ کریں گی تو اس میں کس کا نقصان ہے، یہ دونوں کے لیے تباہی کا باعث ہو گا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہماری کوشش یہی ہے کہ امن کا راستہ اپنایا جائے لیکن بدقسمتی سے جس قسم کے بیانات وہاں سے آرہے ہیں ہم انہیں بہت سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور اس کے لیے ہر قسم کا جواب تیار ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم مکمل طور پر تیار ہیں اور بھارت کی تمام دفاعی تیاریوں پر مکمل طور پر نظر رکھے ہوئے ہیں، بھارت اس وقت دنیا میں فوج پر اخراجات کرنے والے ملکوں میں پہلے تین ممالک میں آتا ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان کا دفاع مضبوط ہے اور ہم 100فیصد تیار ہیں۔بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوںنے کہاکہ بھارت نے اگر کبھی بھی کسی قسم کی جرات کی تو پاکستان کی مسلح افواج ہر طریقے سے تیار ہیں، ان کے اور ہمارے دفاعی بجٹ میں بہت فرق ہے لیکن آپ نے دیکھا ہو گا کہ پچھلے سال اسی بجٹ کے ساتھ ان کو کیا جواب ملا تھا، ہم اسی طرح ہر وقت تیار ہیں اور انشااللہ اپنے ملک پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوںنے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کے حالات سے پوری دنیا واقف ہے اور وہاں کے عوام جس کرب سے گزر رہے ہیں اس کرب کا پورا احساس سب کو ہے اور ہمیں سب سے زیادہ ہے، اس سلسلے میں تمام تر آپشن میز پر موجود ہیں، ہمارے ملک کی قیادت نے ہر جگہ پر اس مسئلے کو اجاگر کیا ہے، مسئلہ کشمیر اب بھرپور بین الاقوامی توجہ کا مرکز بن چکا ہے، اس مسئلے کو بطور فلیش پوائنٹ دیکھا جا رہا ہے اور پوری دنیا میں اسے تسلیم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی جانب قدم بڑھ رہے ہیں لیکن ان کی رفتار وہ نہیں ہے جو ہونی چاہیے، مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے دنیا اسے دیکھ رہی ہے اور ہمارے ملک کی قیادت نے اس مسئلے کو اجاگر کرنے کے لیے بہترین کردار ادا کیا اور دنیا کو بتایا کہ اس کے کیا نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر طرح سے تیار ہے اور اس بات کا فیصلہ ہماری حکومت نے کرنا ہے کہ کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے آگے کیسے بڑھنا ہے لیکن جو ممکن ہو سکتا تھا وہ ہم کر چکے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ افغان مفاہمتی عمل پر کرنا دفتر خارجہ کے دائرہ اختیار میں آتا ہے لیکن میری معلومات کے مطابق افغان مفاہمتی عمل کسی بھی قسم کے تعطل کا شکار نہیں ہے اور جو معاہدہ ہونے جا رہا ہے اس کے بہت مثبت نتائج آئیں گے اور افغانستان میں امن کا پاکستان سے زیادہ کوئی بھی خواہاں نہیں ہو سکتا۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان سے تعلقات میں کوئی مسئلہ نہیں، ہمارے بہت دیرینہ اور اچھے تعلقات ہیں اور جہاں تک اس امن معاہدے کی بات ہے تو پاکستان نے اس معاہدے میں سہولت کردار ادا کرنے کے لیے اپنی بہترین کوشش کی، ہمارے اس کردار کو تمام فریقین کی جانب سے متفقہ طور پر تسلیم کیا گیا لہٰذا مجھے افغانستان سے تعلقات خراب ہونے کی کوئی وجہ نظر نہیں آ رہی۔انہوں نے کہا کہ پاک بھارت کشیدگی پر پوری عالمی برادری کا بہت واضح موقف ہے، حالیہ دورہ بھارت کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی خطے میں پاکستان کے کردار کو سراہا تو پوری عالمی برادری پاکستان کے موقف کو تسلیم کرتی ہے اور وہ صورتحال سے مکمل طور پر باخبر ہیں اور اپنے طور پر ہماری مدد بھی کر رہے ہیں۔

کروناکا خطرہ ،عمرہ زائرین پر پابندی ،ویزے منسوخ ،سعودیہ جانے والے 857مسافر جہازوں سے اُتار دئیے گئے

ووہان، بیجنگ، ویانا، بغداد، ماسکو، ٹوکیو، بخارسٹ، سیول، روم (نیٹ نیوز) نوول کرونا وائرس کے مرکز صوبہ ہوبے سے بدھ کے روز کرونا وبائی مرض کے 409نئے مصدقہ مریضوں اور 26نئی اموات کی اطلاعات ملی ہیں۔یہ بات صوبائی صحت کمیشن نے جمعرات کے روز بتائی ۔تازہ ترین رپورٹ کے مطا بق وائرس سے بری طرح متاثرہ صوبہ میں کل مصدقہ مریضوں کی تعداد 65ہزار 596 تک بڑھ گئی ہیں۔ چین کے محکمہ صحت نے جمعرات کے روز کہا ہے کہ نوول کروناوائرس سے متاثرہ مجموعی طور پر32ہزار495 مریضوں کو بدھ کے اختتام تک صحت یاب ہونے کے بعد ہسپتال سے فارغ کیا گیا ہے ۔قومی صحت کمیشن نے اپنے روزانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ بدھ کے روز 2750 افراد صحت یاب ہونے کے بعد ہسپتال سے فارغ ہوکر چلے گئے ۔بدھ کے اختتام تک چینی مین لینڈ کے 31 صوبائی سطح کے علاقوں سے مجموعی طور پر نوول کرونا وائرس کے 78 ہزار 497 مصدقہ کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ اس مرض سے مرنے والوں کی تعداد 2744 ہوگئی ہے ۔ برازیل کے محکمہ صحت نے ملک میں پہلے کرونا وائرس کے مریض کی تصدیق کردی ۔برازیل کے وزیرصحت لوئز مینڈیٹا نے ایک پریس کانفرنس کو بتایا کہ ایک 61 سالہ شخص کے کووڈ۔19 کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں جو کہ لا طینی امریکہ کا پہلا مصدقہ کیس بن گیا ۔ چین اور جمہوریہ کوریا کو کووڈ-19 وبائی مرض کے باہمی رابطوں سمیت معاشی و تجا رتی تعاون پر اثرات کو کم کر نے کیلئے مشترکہ کاوشیں کرنا ہو ں گی، یہ بات چین کے ریاستی قو نصلر اور وزیر خارجہ وانگ اِی نے بدھ کے روز کہی ہے۔ عراق میں نوول کرونا وائرس کے پھیلا کے خدشہ کے پیش نظر تمام اسکولوں اور یونیورسٹیوں کو 7 مارچ تک بند کردیا گیا ہے ۔ اس بات کا اعلان عراقی وزیرصحت نے بدھ کے روز کیا ۔وزیرصحت جعفر صادق علوی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے اسکولوں اور یونیورسٹیوں کو بند کرنے کے ساتھ ساتھ سینما گھر ، کیفے ، کلبز اور دیگر عوامی اجتماعات کے مقامات کو 27 فروری سے 7 مارچ تک بند کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں ۔ عراقی حکام نجف اور کرکو ک صوبوں میں وبائی مرض کے 5 کیسز کی تصدیق کے بعد نوول کرونا وائرس کے پھیلا کو روکنے کے لئے بہت سارے حفاظتی اقدامات کررہے ہیں ۔ رومانیہ کے وزیر صحت وکٹر کوسٹاچے نے رومانیہ کے 20 سالہ نوجوان میں نوول کرونا وائرس کی تصدیق کی ہے۔ کرونا وائرس کی موجودگی کی وجہ سے جاپان میں جمعرات کو مسافروں سے خالی کرا لیے جانے کے بعد سیاحتی بحری جہاز کے عملے کو بھی قرنطینہ میں بھیج دیا گیا ہے۔ اس کشتی پر عملے کے دو سو چالیس اراکین کو بھی نکال لیا گیا ہے۔ اس کشتی پر سوار متعدد افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے۔ آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں اقوام متحدہ کے دفتر میں کورونا وائرس کا کیس سامنے آگیا۔ اقوام متحدہ کے دفتر میں مختلف ممالک کے تقریباً 5 ہزار لوگ کام کرتے ہیں۔برازیل، ناروے اور جارجیا میں کورونا وائرس کے پہلے کیس رپورٹ ہو گئے ہیں جبکہ کویت میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 25 اور بحرین میں 26 ہوگئی۔ ایران میں حکام نے کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی اندرون ملک نقل و حرکت کی آزادی پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا ہے۔ یہ پابندی ا±ن افراد پر بھی لاگو ہو گی جن کے اس وائرس سے متاثر ہونے کا شبہ ہے۔ اسی طرح مذہبی مقامات کے حامل شہر بالخصوص ق±م میں قیود عائد کی گئی ہیں اور یہاں عارضی طور پر نماز جمعہ کے اجتماعات روک دیے گئے۔ جاپان میں کرونا وائرس سے متعلق منفرد کیس سامنے آ گیا۔ ایک ہی خاتون میں وائرس کی دوسری مرتبہ تصدیق کی گئی ہے۔ کرونا وائرس پھیلنے کے خدشے کے باعث سعودی عرب نے عمرہ اور مسجد نبوی کی زیارت کے لیے آنے والوں کے لیے داخلہ عارضی طور پر بند کر دیا ہے۔ وائرس پھیلنے کے خدشات کے حامل ممالک کے شہریوں کے سیاحتی ویزا پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ ایران میں بھی کرونا کے خدشے کی وجہ سے مشہد اور قم شہر جانے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ جنوبی کوریا میں کرونا سے تیرہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔اٹلی میں کرونا سے 12 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 400 نئے کیس سامنے آئے ہیں۔ دنیا بھرکے چالیس ممالک میں 88ہزار افراد کرونا کا شکار ہو چکے ہیں۔

کورونا وائرس: پاکستان کا ایران سے براہ راست پروازیں معطل کرنے کا اعلان

پاکستان نے پڑوسی ملک میں کورونا وائرس کے بڑھتے خطرے کے پیش نظر ایران کے ساتھ رات 12 بجے سے براہ راست پروازیں معطل کرنے کا اعلان کردیا۔خیال رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان بذریعہ  پہلے ہی رواں ہفتے کے اوائل میں معطل کردی گئی تھی۔اس حوالے سے ایوی ایشن ڈویژن کے جوائنٹ سیکریٹری عبدالستار کھوکھر کی جانب سے بتایا گیا کہ 27 اور 28 فروری کی درمیانی شب یعنی رات 12 بجے سے ایران سے براہ راست پروازوں پر تاحکم ثانی پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔تحریر جاری ہے‎خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے 2 کیسز کے رپورٹ ہونے کے بعد مذکورہ فیصلہ کیا گیا کیونکہ دونوں متاثرہ اشخاص نے حال ہی میں ایران کا دورہ کیا تھا۔یہ نہیں بلکہ پاکستان سے عمرہ اور سیاحت کے لیے سعودی عرب جانے کے خواہش مند افراد بھی عارضی طور پر وہاں کا سفر نہیں کرسکیں گے

بھارتی طیارے گرانے کا ایک سال مکمل: ‘حیران کن ردِ عمل نے دشمن کا غرور خاک میں ملادیا‘

اسلام آباد: پاک فضائیہ کی جانب سے 27 فروی کو بھارتی لڑاکا طیاروں کو مار گرانے کا ایک سال مکمل ہونے پر ایئرہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں ایک پروقار تقریب منعقد کی گئی۔واضح رہے کہ گزشتہ برس 27 فروری کو پاک فضائیہ نے سرحدی حدود کی خلاف ورزی کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے بھارت کے 2 لڑاکا طیاروں کو گرا کر ایک بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کیا تھا اور پاک فضائیہ نے اس کامیابی کو ‘آپریشن سوئفٹ ریٹورٹ’ کا نام دیا تھا۔اسی سلسلے میں منعقدہ تقریب میں چیف آف ایئراسٹاف ایئرچیف مارشل مجاہد انور نے بطور مہمانی خصوصی شرکت کی، جہاں انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔تقریب کے دوران پاک فضائیہ کے شاہینوں نے فلائی پاسٹ کا شاندار مظاہرہ کی

پاکستان سپر لیگ کی راولپنڈی آمد، آج گلیڈی ایٹرز اور یونائیٹڈ مدمقابل

پاکستان سپر لیگ میں لیگ کی دو بہترین ٹیمیں دفاعی چیمپیئن کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کی آج ٹیمیں مدمقابل ہوں گی جس کے ساتھ ہی راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم پہلی مرتبہ پی ایس ایل کے میچ کی میزبانی کرے گا۔پاکستان سپر لیگ میں اب تک کھیلے گئے میچوں میں ملتان سلطانز کی ٹیم سرفہرست ہے جبکہ اسلام آباد یونائیٹڈ اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیمیں دوسرے اور تیسرے نمبر پر موجود ہیں۔کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے درمیان کی خاص بات یہ ہے کہ یہ راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا جس کے ساتھ ہی لیگ کی پہلی مرتبہ راولپنڈی آمد ہوئی ہے۔راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم رواں سال پاکستان سپر لیگ کے 8میچوں کی میزبانی کرے گا۔تحریر جاری ہے‎یہ دونوں ٹیمیں رواں سال لیگ کے افتتاحی میچ میں بھی مدمقابل آئی تھیں جہاں فتح نے گلیڈی ایٹرز کے قدم چومے تھے۔کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیمیں 10بار مدمقابل آئیں، 6میں گلیڈی ایٹرز کامیاب رہے جبکہ چار میچز میں یونائیٹڈ کو فتح نصیب ہوئی۔

بھارت میں مسلمانوں کے قتل عام پر پاکستان مسلم ممالک کو غفلت سے بیدار کرے ،ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہےمودی جب سے اقتدار میں آیا ہے یہ جنونی آدمی ہے۔ مودی 22 کروڑ مسلمانوں کو اٹھا کر سمندر میں نہیں پھینک سکتا۔ ہ سب کو مار سکتے ہیں مسلمانوں کی شناخت نہیں چھینی جا سکتی۔ اب جو کچھ مسلمانوں کے ساتھ ہو رہا ہے یہ بہت شرمناک ہے ویڈیو فلمیں بنی ہوئی ہیں کہ ننگا کر کے چیک کیا جاتا ہے کہ مسلمان ہے کہ نہیں ہے۔ اب اس سے زیادہ سول آبادی سے کیا زیادتی ہو سکتی ہے۔ آر ایس ایس متعصب گروپ ہے۔ جو بھارت ماتا کا نعرہ بلند کرتے ہیں یہ ہندواتا کہتے ہیں کہ بھارت میں جو بھی رہے وہ ہندو بن کر رہے۔ جو ہندو نہیں اس کے لئے بھارت میں جگہ نہیں ہے۔ جو لوگ سمجھتے ہیں کہ امریکی صدر نے پاکستان کے حق میں چار لفظ کہہ دیئے تو بہت کارنامہ انجام دے دیا۔ بات یہ ہے کہ جنگی ہتھیار اس نے انڈیا کو دےے دیا۔ پیسہ انڈیا کو دے دیا معاہدے انڈیا سے کر لئے اور اگر انہوں نے ہماری تعریف کر بھی دی تو اس سے کیا فرق پڑتا ہے۔ انڈیا اپنے آپ کو دنیا کے سامنے ایکسپوز بھی کر رہا ہے اب ساری دنیا کے سامنے اس کی اصل اور ننگی حقیقتیں سامنے آ رہی ہیں کہ یہ فاشسٹ لوگ ہیں وہ ہمیں دہشت گرد کہتے تھے۔ یہ تو خود مودی دہشت گرد بن کر سامنے آ رہا ہے۔ انڈین میڈیا میں شور مچا ہے کہ ٹرمپ انڈیا میں آ کر پاکستان کی تعریفیں کر رہا ہے۔ میلانیا کا لباس دیکھ کر تنقید ہو رہی ہے کہ انہوں نے سفید لباس پہنا ہوا ہے اور گرین کلر کا ٹچ دیا ہے کہ وہ پاکستان کا جھنڈا بنا کر بھارت آ رہی ہیں۔ دراصل ان سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ختم ہو گئی وہ تعصب جنون سےے اور نفرت میں پاگل ہو چکے ہیں۔ الامی کانفرنس، سعودی عرب متحدہ عرب امارات کو چاہئے کہ انڈیا کے ساتتھ اقتصادی تعلقات برقرار رکھیں لیکن یہ کم از کم انڈیا میں مسلمانوں کی خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے جس طرح سے مدہب کی بنیاد پر ان کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔ اگر اس پر بھی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات اور قطر اور بحرین اس بات پر چپ رہتے ہیں وہ تصویریں بنوا لیتے ہیں مودی سے ان کو ایوارڈ بھی دے دیتے ہیں۔خون مسلم کی ارزانی ہو رہی ہے۔ مسلم ممالک کی خاموشی مجرمانہ ہے۔ ہندوﺅں کو بھی ختم نہیں کیا جا سکتا ہے۔ یہ تو جیو اور جینے دو والی بات ہو سکتی ہے۔ پرامن بقائے باہمی کے تحت چلنا ہو گا۔ عالم اسلام بھی بالکل خاموش ہے پتہ چلتا ہے فلاں ملک کا انڈیا سے فلاں معاہدہ تھا فلاں تجارت کر رہے ہیں۔ اس لئے چپ ہیں۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ثالثی کے لئے تیار ہیں اس لولی پاپ کا کیا فائدہ؟ میرے خیال میں ہو سکتا ہے کہ ہمارے وزیر خارجہ کو ایک طوفانی دورہ رکنا چاہئے ان کو اس بات پر کیا کرنا چاہئے کہ وہ انڈیا میں مسلمانوں کے ساتتھ جو ظلم ہو رہا ہے اسے رکوانے کی کوشش کریں۔ 26 فروری کو بھارت کی طرف سے حملہ کرنے کی کوشش کی گئی جس کو ایک سال ہو گیا۔ 27 فروری کو ہم نے اس کا نہ جواب دیا ضیا شاہد نے کہا کہ بھارت اب اور اسلحہ لے رہا ہے وہ اسلحہ اس نے کس کے خلاف استعمال کرنا ہے امریکہ نے یہ جو فیصلہ کیا ہے کہ بھارت کو علاقے کا تھانیدار بنا دیا جائے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ پاکستان کے قابل تشویش بات ہے۔ ہمیں سوچنا پڑے گا ہم جس امریکہ پر بہت زیادہ اعتماد کر رہے ہیں درست سمجھ رہے ہیں وہ صرف یہ لولی پاک دے کر میں ثالثی کے لئے تیار ہوں۔ اس کے علاوہ ہمیں امریکہ سے کیا ملا ہے۔ ایک دفعہ بھی کھل کر انہوں نے کہا کہ کشمیر میں بھی حالات ٹھیک کرو۔ وہ تو اپنے ملک میں لوگوں کو جینے کا حق دینے کو تیار نہں۔ امریکہ چاہتا ہے کہ زبانی طور پر ہمیں خوش ہی کر دے اور اپنے معاملات بھارت کے ساتھ رکھے ہوئے ہے پاکستان اور عمران خان کو خاص طور پر وہ ان پر زیادہ تکیہ کر رہا ہے اور انہیں کو کوورٹ کرتا ہے عمران خان اپنے گڈ آفسز پورے کے پورے استعمال کریں کہ امریکہ بھارت کو مجبور کرے کہ اپنی مسلم اقلیت بلکہ وہ ساری اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک بند کرے اصولی بات ہے کہ 22 کروڑ لوگوں کو کسی بھی ملک سے نکالا نہیں جا سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت خود نہیں کر رہی وہ اپنے آر ایس ایس کے غنڈوں کے ذریعے یہ کروا رہی ہے۔ آر ایس ایس ولے جو ہیں مسلمانوں پر حملے کرتے اور پولیس ان غنڈوں کی حفاظت کرتی ہے۔ کیونکہ دلی کی پولیس فیڈرل پولیس ہے ۔ حالانکہ ایک صوبہ ہے اس میں صوبائی پولیس نہیں ہے بلکہ اسی شہر میں وفاقی پولیس ہے۔ ایران میں کرونا وائرس آنے سے پاکستان کے لئے مشکلات بڑھیں گی کیونکہ ہمارے ہاں لوگ لازماً ایران اور عراق میں زیارتوں پر جاتے ہیں۔ ان کو روکنا بھی مشکل ہے اس وقت لگ رہا ہے کہ کرونا وائرس نے بہت ساری چیزوں کو تبدیل کر دا ہے۔ جب تک ایران سے لوگوں کا آنا محفوظ نہیں ہو جاتا۔ ایران کے بارے میں یہ بات بتاﺅں پاکستان اور ایران کے درمیان سمگلنگ کوئٹہ میں عام ہے۔ یعنی آپ یہاں 34 ہزار کی گاڑی لینا مشکل لگتی ہے وہاں 7,6 ہزار کی نان کسٹم پیڈ گاری مل جاتی ہے۔ اور سب لوگ لے کر پھر رہے ہیں۔ ایرانی پٹرول وہاں ہر دکان پر دستیاب ہے۔ عمران خان جب آٹے کی سمگلنگ کی بات کرتے ہیں پہلے پاک ایران سمگلنگ تو بند کروائیں۔ روس، جرمن، برطانیہ کو مل کر وائرس کا حل تلاش کریں جو پوری دنیا کے لئے خطرہ بن چکا ہے۔ بڑی خوفناک بات کہ ساری دنیا کے سائنسدان ڈاکٹر مل کر اس وقتاس بیماری کا حل تلاش کریں اس کی کوئی ویکسین فوراً ایجاد ہونی چاہئیں۔ ضیا شاہد نے کہا کہ میں نہیں مانتا کہ کوئی بندہ روز وہاں چارہ کاٹنے جاتا تھا اور شیروں کو بیہوشی کے ٹیکے لگا دیئے جاتےے تھے وہ ٹیکے چارر دن سے نہیں لگے اس لئے اس کو شیر کھا گئے یہ کوتاہی ہے اس ادارے کی اگر ایک جگہ کھلے شیر پھر رہے ہیں تو اس میں لوگوںکو کیوں جانے دیا گیا۔ غریب آدمی تھا اس کے گھر والے کہتے ہیں اس کو قتل کر کے کسی نے پھینک دیا ہے جو صورتحال پولیس پتہ کروائے۔

نئی دہلی میں مسلمانوں کا شناخت کر کے قتل عام ،بد ترین تشدد،جاں بحق افراد کی تعداد 24ہو گئی ،سینکڑوں زخمی

نئی دہلی(نیٹ نیوز)بھارتی حکومت کے متنازع شہریت کے قانون کے خلاف احتجاج کےدوران ہونے والے فسادات میں ہلاکتوں کی تعداد 24ہوگئی،حکومت نے مشیر قومی سلامتی اجیت دوول کو نئی دہلی کی صورتحال کو کنٹرول میں رکھنے کا ٹاسک سونپا ہے،نئی دہلی حکام نے صورتحال معمول پر آنے کا دعوی کیا ہے۔نئی دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں اب بھی صورتحال کشیدہ ہے اور بدھ کی صبح گوکل پوری کی ایک مارکیٹ میں دکان کو آگ لگادی گئی،نئی دہلی کے وزیر اعلی اروِند کجریوال نے شہر میں فوج بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر کی صورتحال پولیس کے قابو سے باہر ہے، فوج بلانے کے لیے وزارت داخلہ کو خط لکھیں گے۔بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی کی ہائیکورٹ نے شہر میں ہونے والے فسادات پر رات گئے ہنگامی سماعت کی اور پولیس کو شہریوں کا تحفظ یقینی بنانے کی ہدایت کی جب کہ عدالت نے فسادات میں زخمی ہونے والوں کو فوری طور پر طبی امداد فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والے حالیہ فسادات میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں کو شناخت کرنے کے بعد تشدد کا نشانہ بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔نئی دہلی کی صورتحال پر برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی بنائی گئی ایک ویڈیو میں مسلمان نوجوان سرفراز علی نے ہندو انتہا پسندوں کے تشدد کے بارے میں بتایا۔زخمی حالت میں نوجوان نے ایمبولینس میں بیان دیا کہ وہ اور اس کے والد ساتھ تھے کہ کچھ لوگوں نے ان سے نام پوچھے، انہیں گھیر لیا اور پھر نعرے لگانے کو کہا۔نوجوان کے مطابق اسے اور اس کے والد کو ہندو انتہا پسندوں نے جے شری رام نعرے لگانے پر مجبور کیا جس کے بعد نوجوان سے شناختی کارڈ مانگا گیا۔نوجوان کے مطابق اس نے اپنا نام کچھ اور بتایا لیکن اسی دوران انتہا پسندوں نے اس پر اور والد پر تشدد شروع کردیا جب کہ ان کی گاڑی جلانے کی بھی کوشش کی گئی۔نوجوان نے بتایا کہ اسے اور اس کے والد کو کافی دیر تک تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔نوجوان کا کہنا تھا کہ ہندو انتہا پسند مسلمانوں کو نام پوچھ کر اور ان کی شناخت کرکے ان پر حملہ کررہے ہیں جب کہ ہندوں کو شناخت کے بعد جانے کی اجازت دی جارہی ہے۔سرفراز علی کے مطابق کئی لوگوں کی ہندو شناخت ہونے کے بعد انہیں جانے دیا گیا جب کہ نام پوچھنے پر میں نے فرضی نام بتایا تو انہیں یقین نہیں ہوا جس پر پتلون اتارنے کا کہا گیا۔دریں اثنا دہلی ہائیکورٹ نے رات گئے ایک ہنگامی اجلاس میں پولیس کو ہدایت کی ہے کہ وہ تشدد میں زخمی ہونے والے افراد کو علاج کےلئے محفوظ راستہ یقینی بنائیں۔شہر میں اس وقت بڑے پیمانے پرتشدد واقعات پیش آئے جب مسلح گروپوں نے دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں لوٹ مار جلا گھیرا کرتے ہوئے عمارتوں اور گاڑیوں کو آگ لگادی ۔پولیس نے بدھ کی صبح وزیراعلی اروند کجروال کی رہائش کے باہر جمع ہونے والے لوگوں کو منتشر کردیا جو تشدد میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کررہے تھے اس موقع پر جمع ہونے والے افراد میں زیادہ جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)کے طلبا ، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ایلومینائی ایسوسی ایشن (اے اے جے ایم آئی ) اور جامعہ کوآرڈینشن کمیٹی کے ارکان شامل تھے۔اطلاعات کے مطابق طلبا کجروال سے ملنے اور نئی دہلی تشدد کے بارے میں اپنے مطالبات کی فہرست جمع کرنا چاہتے تھے جبکہ پولیس نے ان پرواٹر کینین کا استعمال کیا اور ان میں سے چند کو موقع پر حراست میں لے لیا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق نئی دہلی کے مسلمانوں پر قیامت کی گھڑی، بلوائیوں اور سرکاری اہلکاروں کو کھلی چھوٹ دیدی گئی ، مسلمانوں کی املاک کو جلانے اور لوٹنے کا سلسلہ بھی جاری رہا ، حملوں میں جاں بحق ہونیوالوں کی تعداد 20جبکہ 150 زخمی ہیں، انتہاپسندوں نے مسلم نوجوانوں کو نشانہ بنایا۔ مساجد اور درگاہوں کی بھی بے حرمتی کی گئی ، بھجن پورہ میں مزار کو نذر آتش کیا گیا، اشوک نگر میں مسجد کو آگ لگائی گئی اور مینار پر ہنومان کا جھنڈا بھی لہرا دیا گیا۔جعفر آباد میں مسلم کش قانون کے خلاف مظاہرہ کرنے والی خواتین کے گرد نوجوانوں نے ہاتھوں کی زنجیر بنائی۔ نئی دہلی پولیس کے مطابق پرتشدد واقعات میں پولیس کے 56 اہلکار بھی زخمی ہوئے ۔ مظاہرین نے کہا کہ کئی نوجوانوں کو ان کی آنکھوں کے سامنے گولی ماری گئی۔شمال مشرقی دلی کے علاقے چاند باغ، بھجن پورہ، برج پوری، گوکولپوری اور جعفرآباد میں زخمیوں کو ہسپتال لے جانے والی ایمبولینسوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ۔حکام نے کہا کہ زخمیوں میں سے متعدد کی حالت نازک ہے اور ہلاکتوں کی تعداد بڑھ بھی سکتی ہے۔ہنگاموں کی کوریج کے دوران این ڈی ٹی وی کے رپورٹرز کو بھی مارا پیٹا گیا اور انہیں روک کر کہا گیا کہ اپنا ہندو ہونا ثابت کرو۔ اس موقع پر پولیس صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہی۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں کشیدہ صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی حکومت تصادم کو روکے اور مظاہرین کو پر امن مظاہرے کی اجازت دے، اقوام متحدہ نئی دلی پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے ۔بین الاقوامی میڈیا کے مطابق بدھ کو سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوترین کے ترجمان کی جانب سے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں کشیدہ صورتحال پر اپنے بیان میں کہا کہ سیکرٹری جنرل یو این نے نئی دہلی کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور مظاہرین کو پر امن طریقے سے مظاہرہ کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔ سیکرٹری جنرل کی جانب سے موجودہ حالات پر افسوس کا اظہار بھی کیا ہے۔

نئی دہلی خون خرابہ آغاز ،بھارت پھنس گیا ،واپسی مشکل ،عمران خان

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) پاکستان کی جانب سے بھارتی جارحیت کے منہ توڑ جواب کو ایک سال مکمل ہونے پر وزیراعظم ہاﺅس میں تقریب کا انعقاد ہوا۔گزشتہ سال 27 فروری کو پاکستان کی جانب سے بھارتی جارحیت کے منہ توڑ جواب کا ایک سال مکمل ہونے پر اسلام آباد میں تقریب منعقد ہوئی، جس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا، بھارتی جارحیت پر پاکستان کا ذمہ دارانہ جواب کے موضوع پر تقریب وزیرِ اعظم آفس میں ہوئی جس میں بھارت کو پاک افواج کے جواب پر خصوصی ڈاکومنٹری بھی پیش کی گئی۔تقریب میں وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزرا سمیت تینوں مسلح افواج کے سربراہان بھی شریک تھے، جب کہ وزیراعظم عمران خان نے تقریب سے خصوصی خطاب کیا۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ بھارت ایک خطرناک راستے پر نکل چکا ہے اور جس راستے پر بھارت نکل چکا ہے اس سے واپسی مشکل ہے، نفرت پر قائم معاشرے کے آخر میں خون ہی ہوتا ہے، ہندوستان پھنس چکا ہے عالمی برادری کو کردار ادا کرنا ہوگا۔وزیراعظم نے بتایا کہ گزشتہ برس ہمیں پتہ تھا کہ بھارت پلوامہ واقعے کے بعد کچھ کرےگا، لیکن پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں اس معاملے پر ایک پیج پر تھیں، مجھے صبح 3 بجے ایئرچیف نے فون پر بھارتی حملے کا بتایا، ہم بھارت کو اسی وقت جواب دے سکتے تھے لیکن ہم نےبھارت کو اگلے روزجواب دیا، ہماری جوابی کارروائی ایک ذمہ دار ملک جیسی تھی، بھارتی جارحیت کا جس طرح جواب دیا دنیا یاد رکھے گی، بھارتی پائلٹ کی واپسی بھی ایک ذمہ دار قوم کی نشانی تھی۔ بھارت نفرت کی راہ پر چل پڑا ہے، جو قوم اس رستے پر چلی اسے نقصان ہوا، نازیوں نے بھی یہی پالیسی بنائی تھی، روانڈا میں بھی اسی وجہ سے لہو بہا۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی انتہا پسندی کا نتیجہ بھی خون ریزی کی شکل میں نکلنا ہے۔ میانمار اور بوسنیا میں یہ پالیسی اپنائی گئی جس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہم نے اونچ نیچ دیکھی، قوم نے مشکل حالات دیکھے۔ قومیں مشکل وقت میں متحد ہو جاتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ہم مشکل وقت سے نکل آئے ہیں۔ امریکہ سپر پاور ہونے کے باوجود افغان جنگ نہیں جیت سکا جبکہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف مشکل جنگ جیتی۔ دوسری جانب بھارت بہت خطرناک راستے پر چل پڑا ہے۔ بھارت نے جو راستہ چنا ہے، اس کی واپسی بہت مشکل ہے۔ عمران خان نے کہا کہ بھارت نے جو نسل پرستانہ اور فاشسٹ نظریہ اپنایا ہے ادھر سے واپسی انتہائی مشکل ہے، شہریت ترمیمی قانون کے انتہا پسند ہندوں آر ایس ایس کا نظریہ اپنایا اور اب بھارت میں فسادات کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ ‘اس کا منطقی انجام ہے خونریزی ہے’۔وزیراعظم عمران خان نے کہ ‘انتہاپسندی اور قومیت پسندی کی بنیاد پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) بھارتی اقلیتوں پر ظلم اٹھا رہی ہے اور اگر بی جے پی نے پیچھے ہٹنے کی کوشش کی تو یہ ہی انتہا پسندی اور قومیت پسندی انہیں پیچھے ہٹنے نہیں دے گی’۔علاوہ ازیں عمران خان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کو روکنے کے لیے کردار ادا کرے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کررہا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی اقدامات سے جنوبی ایشیا کا امن خطرے میں پڑ گیا اس لیے یہ وقت ہے کہ دنیا بھارتی اقدامات کا نوٹس لے۔تقریب کے ابتدائیہ خطاب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارا پہلا پیغام تھا کہ بھارت کسی بھی جارحیت کے بارے میں نہ سوچے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو واپس کرنے کے وزیراعظم کے اقدام کو دنیا بھر میں سراہا گیا۔خیال رہے کہ پاکستان کی جانب سے بھارتی طیاروں کو گرانے کے بعد گرفتار کیے گئے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو تمام کاغذی کارروائی کے بعد واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کر دیا گیا اور وہ واپس اپنے ملک پہنچ گئے تھے۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا دو ایٹمی قوتیں مسئلہ کشمیر کے عسکری حل کے بارے میں سوچ سکتی ہیں اگر ایسا ہے تو یہ محض خودکشی ہوگی۔علاوہ ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق کہا کہ مقبوضہ کمشیر میں 5 اگست 2019 کے بھارتی اقدات غیر قانونی ہیں۔خیال رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی۔علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے مقبوضہ وادی پر 2 رپورٹس جاری کیں اور یورپی پارلیمنٹ میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بحث کی گئی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کے یکطرفہ اقدامات خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔علاوہ ازیں شایہ محمود قریشی نے کہا کہ دہشت گردی کو شکست دینے پر قوم کو اپنی افواج پر فخر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ‘بھارت نے بابری مسجد کو شہید کیا اور پاکستان نے کرتارپور راہداری تعمیر کی اور متنازع شہریت ترمیمی قانون کی وجہ سے نئی دہلی گزشتہ 48 گھنٹے سے فسادات کی زد میں ہے۔

کرونا پاکستان آگیا ،2افراد میں تصدیق ،ابھی پریشانی والی کو ئی بات نہیں ،وفاقی مشیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا

کراچی‘اسلام آباد (نمائندگان خبریں) پاکستان میں کرونا وائرس کے دو کیسز کی تصدیق ہوگئی، معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرز انے وائرس کی صدیق کردی۔ محکمہ صحت نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ پاکستان میںکرونا وائرس کا دو کیسز رپورٹ ہوگئے، 22 سالہ یحیی جعفری ایران سے جہاز کے ذریعے کراچی پہنچا تھا۔یحیی جعفری کے ساتھ ان کے اہلخانہ بھی تھے، یحیی جعفری کو نجی اسپتال میں داخل کردیا گیا۔معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ دونوں مریضوں کا اسٹینڈرڈڈ کلینیکل علاج کیا جارہا ہے، دونوں مریضوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔انہوں نے کہا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں معاملات کنٹرول میں ہیں، تفتان سے واپس آکر کل پریس کانفرنس کروں گا۔ترجمان سندھ حکومت مرتضی وہاب کا کہنا ہے کہ یحیی جعفری میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے، مریض کو فوری طور پر آئسولیشن وارڈ منتقل کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیکریٹری ہیلتھ سے بات ہوئی انہوں نے تصدیق کی ہے، وفاقی حکومت کو ایئرپورٹ پر سرویلنس کی ضرورت ہے، معاملے سے نمٹنے کے لیے جو کٹس چاہیے ہوتی ہیں وہ ہمارے پاس موجود ہیں۔محکمہ صحت سندھ کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے متاثرہ شخص کے اہلخانہ کا معائنہ بھی کیا جارہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس سے متاثرہ شخص کے ساتھ سفر کرنے والے دیگر افراد کا ڈیٹا بھی حاصل کیا جارہا ہے۔ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر مبین کا کہنا ہے کہ اطلاع ہے کہ کرونا وائرس کا پہلا مریض سامنے آیا ہے لیکن ٹیسٹ سے قبل یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا، ٹیسٹ رپورٹ آنے کے بعد صورتحال مزید واضح ہوجائے گی۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے تسلیم کیا ہے کہ پانچ سے چھ ہزار زائرین کورونا وائرس کی وجہ سے تفتان میں پھنسے ہوئے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ کورونا وائرس کو روکنے کے لیے پوائنٹ آف انٹری اہم ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے صحت نے کہا کہ اس وقت چین اور ایران سمیت دنیا کے 30 ممالک اس وبا کی لپیٹ میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں کو ٹریس کرنے کے لیے ان کے نمبر اور نام لے رہے ہیں۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ کورونا وائرس کے حوالے سے وزیراعلی بلوچستان کے ساتھ تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کل محکمہ صحت کے حکام کے ساتھ تفتان بارڈد پر جائیں گے۔ ترجمان پمز ہسپتال ڈاکٹر وسیم خواجہ کا کہنا ہے کہ ہسپتال میں 2مشتبہ کرونا وائر س کے مریضوں کے ٹیسٹ قومی ادارہ صحت کو بھجوا دئیے گئے ہیں ،جن میں ایک مقامی اور چائنز مریض شامل ہے۔جبکہ دو مریض آئسولیشن وارڈ میں داخل ہیںجن کو طبی امداد دی جارہی ہے ۔ترجمان پمزہسپتال کا کہنا تھا کہ اللہ کے کرم سے ابھی تک ہسپتال میں جتنے بھی مشتبہ مر یضوں کو داخل کیا گیا ہے اور جتنے بھی مریضوں کے ٹیسٹ کئے گئے ہیںتما م کے تما م نیگیٹو آئے ہیں فی الحال ابھی تک کرونا وائرس کا ایک مریض بھی اسلام آباد میں موجود نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ پمز ہسپتال میں ان کی پوری ٹیم کرونا وائرس کے لیے الرٹ ہے ہسپتال میں آنے والے تما م مریضوں کو کرونا کے حوالے سے مکمل آگاہی دی جارہی ہے ۔اگر کسی بھی مریض میں ایک یا دو علاما ت بھی موجو د ہو ں ان کا فوری طور پر ٹیسٹ کیا جاتا ہے اور آئسولیشن وارڈ میں داخل کر دیا جاتا ہے جہاں پر ان کو مکمل طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں ۔

پاکستان میں کورونا وائرس کے 2 کیسز سامنے آگئے

کراچی (ویب ڈیسک)پاکستان میں کورونا وائرس کے 2 کیسز سامنے آگئے ہیں اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے بھی دونوں کیسز کی تصدیق کی ہے۔کورونا وائرس کا پہلا کیس کراچی میں سامنے آیا ہے اور ایک 22 سالہ شخص یحییٰ جعفری میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ دوسرے مریض سے متعلق فی الحال مزید معلومات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے پاکستان میں کورونا وائرس کے 2 کیسز کی تصدیق کرتے ہوئےکہا ہے کہ دونوں مریضوں کا اسپتال میں علاج کیا جارہا ہے اور دونوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔معاون خصوصی کے مطابق پریشانی کی کوئی بات نہیں ، صورتحال قابو میں ہے ، کل تافتان سے واپسی پر پریس کانفرنس کروں گا۔دوسری جانب ترجمان محکمہ صحت سندھ نے تصدیق کی ہے کہ یحییٰ جعفری اور اس کے اہلخانہ کو مخصوص وارڈ میں منتقل کردیا گیا ہے۔ترجمان کے مطابق یحییٰ جعفری نامی نوجوان چند روز قبل ہوائی جہاز کے ذریعے ایران سے کراچی پہنچا ہے۔حفاظتی انتظامات کے تحت متاثرہ شخص کے اہلخانہ کی بھی نگرانی کی جارہی ہے اور انہیں بھی مخصوص وارڈ میں منتقل کردیا گیا ہے۔ترجمان کے مطابق متاثرہ شخص کے ساتھ سفر کرنے والے دیگر افراد کا ڈیٹا بھی حاصل کیا جارہا ہے۔حکام کے مطابق 18 فروری سے متاثرہ شخص کو نزلہ اور بخار کا سامنا تھا اور ا?ج26 فروری کو مریض کو اسٹیڈیم روڈ پر نجی اسپتال میں داخل کیا گیا۔ترجمان سندھ حکومت مرتضٰی وہاب کا کہنا ہے کہ متاثرہ شخص کو فوری طور پر آئسولیشن وارڈ منتقل کردیا گیاہے جب کہ اس کے ساتھ جہاز میں سفر کرنے والے دیگر افراد کو بھی تلاش کررہے ہیں۔مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ یحیٰی جعفری کو ائیرپورٹ پر اسکین نہیں گیا گیا تھا، ائیرپورٹ صوبائی حکومت کے نہیں وفاقی حکومت کے کنٹرول میں ہیں،ائرپورٹ پر فوری طور پر نگرانی بڑھانے کی ضرورت تھی۔سندھ حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے سندھ حکومت تمام اقدامات کررہی ہے،کورونا وائرس سے متعلق کٹس موجود ہیں جو کہ اسپتال میں فراہم کردی گئیں ہیں،ایران سےاہ نے والی فلائٹس روکنا بھی ضروری قدم ہوگا۔پاکستان کے ہمسایہ ملک ایران میں مہلک کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 19 تک جاپہنچی۔ایرانی وزارت صحت کے حکام نے کورونا وائرس سے اب تک ملک میں 19 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ حکام کے مطابق ایران میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 139 تک جاپہنچی ہے۔کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر پاک ایران سرحد تفتان میں امیگریشن گیٹ چوتھے روز بھی بند ہے۔ شہریوں اور گاڑیوں کی آمد و رفت معطل ہے جبکہ کوئٹہ تفتان ریلوے سروس تا حکمِ ثانی معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تفتان میں قرنطینہ مرکز میں زائرین سمیت 270 افراد کو 14 دن کی مدت مکمل ہونے پر منزل کی طرف روانہ کیا جائے گا۔ترجمان بلوچستان حکومت کا کہنا ہے کہ ایران میں موجود پانچ ہزار سے زائد پاکستانیوں کی وطن واپسی کے لیے طریقہ کار طے کیا جائے گا۔اس کے علاوہ چمن ، طورخم اور شمالی وزیرستان میں پاک افغان بارڈر پر مسافروں کی تھرمل اسکیننگ ، پیرا میڈیکل اسٹاف کی خصوصی ٹیم تعینات، آئسولیشن وارڈ قائم کردیے گئے ہیں۔خیال رہے کہ کورونا وائرس سب سے پہلے چین کے شہر ووہان سے پھیلنا شرو ع ہوا جو اب تک دنیا کے تقریباً 30 سے زائد ممالک میں پہنچ چکا ہے۔چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے مطابق کورونا وائرس سے ہلاکتوں میں مسلسل کمی دیکھنے میں آ رہی ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 76 افراد کی ہلاکت کے بعد اموات کی مجموعی تعداد 2 ہزار 715 ہو گئی ہے۔

بھارتی جارحیت کا جس طرح جواب دیا دنیا یاد رکھے گی، وزیراعظم عمران خان

اسلام آباد(ویب ڈیسک) پاکستان کی جانب سے بھارتی جارحیت کے منہ توڑ جواب کو ایک سال مکمل ہونے پر وزیراعظم ہاو¿س میں تقریب کا انعقاد ہوا۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ سال 27 فروری کو پاکستان کی جانب سے بھارتی جارحیت کے منہ توڑ جواب کا ایک سال مکمل ہونے پر اسلام آباد میں تقریب منعقد ہوئی، جس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا، ”بھارتی جارحیت پر پاکستان کا ذمہ دارانہ جواب“ کے موضوع پر تقریب وزیرِ اعظم آفس میں ہوئی جس میں بھارت کو پاک افواج کے جواب پر خصوصی ڈاکیومنٹری بھی پیش کی گئی۔تقریب میں وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزراءسمیت تینوں مسلح افواج کے سربراہان بھی شریک تھے، جب کہ وزیراعظم عمران خان نے تقریب سے خصوصی خطاب کیا۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ بھارت ایک خطرناک راستے پر نکل چکا ہے اور جس راستے پر بھارت نکل چکا ہے اس سے واپسی مشکل ہے، نفرت پر قائم معاشرے کے آخر میں خون ہی ہوتا ہے، ہندوستان پھنس چکا ہے عالمی برادری کو کردار ادا کرنا ہوگا۔وزیراعظم نے بتایا کہ گزشتہ برس ہمیں پتہ تھا کہ بھارت پلوامہ واقعے کے بعد کچھ کرےگا، لیکن پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں اس معاملے پر ایک پیج پر تھیں، مجھے صبح 3 بجے ایئرچیف نے فون پر بھارتی حملے کا بتایا، ہم بھارت کو اسی وقت جواب دے سکتے تھے لیکن ہم نےبھارت کو اگلے روزجواب دیا، ہماری جوابی کارروائی ایک ذمہ دار ملک جیسی تھی، بھارتی جارحیت کا جس طرح جواب دیا دنیا یاد رکھے گی، بھارتی پائلٹ کی واپسی بھی ایک ذمہ دار قوم کی نشانی تھی۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان تمام پڑوسیوں سےامن چاہتاہے، گزشتہ برس 26 فروری کو ہمسائے ملک نے جارحانہ اقدام کیا، پھر بھی ہماراپہلاپیغام تھاکہ بھارت جارحیت سے بازرہے، لیکن جب بھارت اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہ آیا تو 27 فروری کو پاکستان نے بھارت کو موثر جواب دیا۔وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی حکومتیں اورسربراہ تبدیل ہوتےرہتےہیں لیکن کشمیر پرہماراموقف کبھی تبدیل نہیں ہوا، مسئلہ کشمیرکےحوالے سے پوری قوم کی ایک ہی آوازہے، مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کے5اگست کااقدام ناقابل قبول ہے، بھارت کے یکطرفہ اقدامات خطے کے امن کیلئے بڑا خطرہ ہیں، مقبوجہ کشمیرعالمی سطح پرایک متنازع علاقہ ہے اور یورپی پارلیمنٹ میں اس پر سیرحاصل بحث کی گئی، کیادو ایٹمی قوتیں متنازع علاقےکےپرامن بارے سوچ سکتی ہیں؟۔

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینےکاسال مکمل، وزیراعظم ہاؤس میں آج تقریب ہوگی

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کا سال مکمل ہونے کی مناسبت سے آج وزیراعظم ہاؤس میں تقریب ہوگی۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم ہاؤس میں آج شام 5 بجے منعقد ہونے والی تقریب میں وزیراعظم عمران خان پالیسی بیان دیں گے۔بھارتی جارحیت کامنہ توڑ جواب دینے کا سال مکمل ہونے کی مناسبت سے آج منعقد ہونے والی تقریب میں پاکستانی پائلٹس اورافواج کی بروقت کارروائی پر ان کی حوصلہ افزائی بھی کی جائے گی۔وسری جانب پاک فضائیہ کی جانب سے بھارتی طیارہ مار گرانے کے واقعے کو ایک سال مکمل ہونے پر ’اللہ و اکبر‘ نغمہ بھی جاری کیا گیا تھا۔اس نغمے کے حوالے سے پاک فضائیہ کا کہنا تھا کہ یہ گانا پاکستانی قوم کے عزم کی داستان ہے۔پسِ منظرگزشتہ سال 26 فروری 2019 کی رات 3 بجے کے قریب بھارتی طیاروں نےجابہ کے قریب کنگڑ نالے میں میزائل حملہ کرکے سیکڑوں دہشت گردوں و کانے لگانے کا جھوٹا دعویٰ کیا تھا۔تاہم دن کی روشنی میں جب میڈیا ٹیمیں موقع پر پہنچیں تو چار گڑھے، ایک کوے کی لاش اور جڑوں سے اکھڑے چند درخت بھارتی پراپیگنڈے کو منہ ڑا رہے تھے۔کستانی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے بھارت کو بھرپور جواب دیتے ہوئے دراندازی کی کوشش کرنے پر 2 بھارتی طیارے مارے گرائے تھے اور ایک پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو گرفتار کیا تھا جسے بعد ازاں جذبہ خیرسگالی کے تحت رہا کردیا تھا۔