تازہ تر ین

بھارت ، مسلم کش فسادات ،مرنے والوں کی تعداد 40ہو گئی ،ہر طرف تباہی ،بھارت نے ذمہ داری امریکہ پر ڈال دی

نئی دہلی،قاہرہ، نیویارک، اسلام آباد( نیٹ نیوز) دہلی میں مسلم کش فسادات میں مرنے والوں کی تعداد 40 ہو گئی، 200 سے زائد زخمی ہیں، متعد د کی حالت تشویش ناک ہے۔ ہسپتال انتظامیہ نے ہلاکتوں میں اضافے کے خدشے کا اظہار کیا ہے، دہلی فسادات کیس کی سماعت کرنے والے جج کا راتوں رات تبادلہ کر دیا گیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق دہلی میں فسادات پر ہر طرف تباہی کے مناظر ہیں، مسلم علاقوں میں اجڑے اور خالی گھر ظلم کی داستان سنا رہے ہیں۔ دہلی فسادات کیس کی سماعت کرنے والے جج کا راتوں رات تبادلہ کر دیا گیا، جسٹس مورالی دھر کو پنجاب ہائی کورٹ بھیج دیا گیا۔فسادات میں زخمی ہونے والوں میں سے متعدد کی حالت تشوش ناک ہے، ہسپتال انتظامیہ نے ہلاکتوں میں اضافے کے خدشے کا اظہار کیا ، مودی کے مشیر اجیت دوول کے متاثرہ علاقوں کے دورے کے بعد حالات مزید کشیدہ ہو گئے۔شمال مشرقی دلی کے علاقے بھجن پورہ، موج پور، کروال نگر میں مزید فسادات ہوئے۔ پولیس نے 18 رپورٹ درج کر کے اب تک 106 افراد کو گرفتار کیا ہے۔کانگریس رہنما سونیا گاندھی نے وزیر داخلہ امیت شاہ کو ذمہ دار ٹھراتے ہوئے ان کے استعفے کا مطالبہ کیا ہے، نوجوان کئی راتوں سے گلیوں کے باہر پہرے دے رہے ہیں، خواتین بھی اپنی جانیں بچانے کے لئے کئی راتوں سے جاگ رہی ہیں۔ادھر براہم پوری کے علاقے میں سینکڑوں غنڈوں نے نوجوان کے ہاتھ پاو¿ں باندھ کر بدترین تشدد کیا، بھارتی پولیس نے سڑک پر نصب کیمرے بھی توڑ ڈالے لیکن فوٹیج منظر عام پر آگئی۔اسلامی ممالک کی تنظیم (او آئی سی) نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسلمانوں پر ظلم و ستم ڈھانے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے ، جدہ سے جاری بیان میں او آئی سی نے کہا ہے کہ بھارت مسلمانوں کی جان و مال اور مذہبی مقامات کی حفاظت کو یقینی بنائے۔ترک صدرطیب ایردوان نے بھارت میں مسلم کش فسادات کی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں ہندووں کے ہاتھوں مسلمانوں کاقتل عام ہورہاہے، بھارت میں مشتعل ہجوم بچوں کوسریوں اورڈنڈوں سے ماررہے ہیں۔ جمعرات کو اپنے ایک بیان میں ترک صدر نے کہاکہ ہندوستان میں قتل عام اب ایک بن گیا ہے۔ مسلمان مسلسل قتل کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہندو انتہاپسند یہ کر رہے ہیں۔ میں حیران ہوں کہ ہندوستان کیسے دنیا میں امن کی حمایت کرے گا۔ صدر رجب طیب ایردوان نے کہاکہ ترکی نفرت اور ناانصافی کے خلاف اور مظلوموں کے حق میں آواز اٹھاتا رہے گا۔امریکی صدارتی امیدوا اور کانگریس ارکان نے بھارت میں مسلم کش فسادات اور مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، ہمیں بھارت میں پرامن مظاہرین پر بے رحمانہ تشدد پر کھل کر بات کرنا ہوگی، کمشنر انوریمابھرگاوا نے کہا کہ حکومت شہریوں کے تھفظ کے اپنے بنیادی کام میں بری طرح ناکام رہی ، اہم بھارتی کی وزارت خارجہ نے امریکی کمیشن کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ رپورٹ حقائق کے منافی اور گمراہ کن ہیں، اور اسکا مقصد معاملے کو سیاسی رنگ دینا ہے، دوسری جانب بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے فسادات کے تین دن بعد محض ایک ٹویٹ پر اکتفا کرتے ہوئے روائتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ امن اور یکجہتی برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا ، انہوں نے کہا کہ میں دہلی میں پنے بہن بھائیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ امن اور بھائی چارے کو یقینی بنائیں ، سکون اور معمولات زندگی کو جلد از جلد بھال کرنا انتہائی اہم ہے، بھارتی وزیراعظم کے اس بیان پر جنوب و وسط ایشیائی ممالک کے امور کی امریکی سیکرٹری خارجہ ایلس ویلز نے نئی دہلی میں ہونیوالے فسادات میں ہلاک اور زخمی ہونیوالوں سے تعزیت کی، انہوں نے بھارتی وزیراعظم کے موقف کی تائید کرتے ہوئے تمام فریقین سے مطالبہ کیا کہ وہ تشدد سے بار رہتے ہوئے امن کا قیام یقینی بنائیں، بھارتی دارالحکومت دہلی میں مسلم کش فسادات کے نتیجے میں درجنوں افراد کی ہلاکت و مالی نقصان پر جہاں دیگر بالی ووڈ فنکار بول پڑے اور متنازعہ شہریت قانون کو مسلم مخالف قرار دیدیا وہیں بالی ووڈ کے بڑے نام کہلائے جانے والے فنکار وں تینوں خانز اور بگ بی کی خاموشی بھی ایک سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے۔ امریکہ نے انتہائی محتاط انداز میں بھارت پر زور دیا ہے کہ جو لوگ مذہبی فسادات کے پیچھے ہیں وہ خود کو تشدد سے دور کھیں، امریکی نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی وسطی ایشیائی امور ایلس ویلز نے ٹویٹ میں کہا نئی دہلی میں مقتولین اور زخمیوں کے ساتھ ہماری ہمدردیاں ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے امن کی بحالی کا تقاضہ کرتے ہیں، ایلس ویلز نے زور دیا کہ تمام فریقین امن برقرار رکھیں اور تشدد کا راستہ اپنانے سے گریز کریں۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv