اس مزیدار میوے کے فائدے بھی دل میں جگہ بنانے والے ہیں

اگر اعتدال میں رہ کر کھایا جائے تو کشمش صحت کے لیے فائدہ مند اور غذا میں شامل کیا جانے والا مزیدار میوہ ہے۔کشمش سے جسم کو ضروری غذائی اجزا، منرلز حاصل ہوتے ہیں بکہ کیلوریز اور قدرتی مٹھاس کی شکل میں توانائی بھی ملتی ہے۔کشمش کو دن بھر کسی بھی وقت کھایا جاسکتا ہے۔اسے دہی یا کسی چیز کے اوپر سجا کر بھی کھایا جاسکتا ہے اور متعدد غذاﺅں کا حصہ بھی بنایا جاسکتا ہے۔غذا میں اس سستے میوے کا اضافہ صحت کے لیے کتنا فائدہ مند ہے، وہ درج ذیل ہیں۔اضمے کو بہتر بنائےغذا میں کشمش کا اضافہ نظام ہاضمہ کو صحت مند رکھنے کا ایک بہت آسان طریقہ ہے، کیونکہ اس سے مددگار حل پذیر فائبر موجود ہوتا ہے جو قبض کی روک تھام یا اس سے نجات میں مدد دے سکتا ہے۔ ہاضمہ بہتر ہوگا تو آپ ہر طرح کے کھانے کو آسانی سے ہضم بھی کرسکیں گے۔خون کی کمی یا انیمیا کی روک تھامیہ مزیدار میوہ خون کی کمی کی روک تھام میں بھی کردار ادا کرسکتا ہے، اس میں آئرن، کاپر اور ایسے وٹامنز موجود ہوتے ہیں جو خون کے سرخ خلیات بنانے کے لیے ضروری ہیں اور آکسیجن کو پورے جسم میں پہنچاتے ہیں۔تیزابیت سے تحفظکشمش میں آئرن، کاپر، میگنیشم اور پوٹاشیم کی شکل میں ایسے فائدہ مند منرلز موجود ہیں جو معدے میں تیزابیت کو توازن میں رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔

امراض قلب سے تحفظ

ایک تحقیق میں بتایا کہ کشمش کھانا معمول بنانے سے دل کی جانب جانے والی شریانوں کو لاحق ہونے والے خطرات جیسے بلڈ پریشر ریٹ میں کمی آتی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ کشمش میں نمکیات کی مقدار بہت کم ہوتی ہے جبکہ یہ پوٹاشیم کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے جو خون کی شریانوں کو سکون پہنچاتا ہے۔

کینسر کے خلیات سے لڑے

کشمش اینٹی آکسائیڈنٹس کے مرکبات کے حصول کا بھی اچھا ذریعہ ہے، غذائی اینٹی آکسائیڈنٹس سے جسم کو تکسیدی تناﺅ اور فری ریڈیکلز سے تحفظ مل سکتا ہے۔ تکسیدی تناﺅ اور فری ریڈیکلز متعدد اقسام کے کینسر، رسولی کی نشوونما اور بڑھاپے کا باعث بننے والے اہم ترین عناصر ہیں۔

آنکھوں کی صحت کو تحفظ

کشمش میں موجود پولی فیونلز ایسے اینٹی آکسائیڈنٹس ہیں جو آنکھوں کے خلیات کو نقصان سے بچا سکتے ہیں، اس سے آنکھوں کو مختلف امراض جیسے عمر بڑھنے کے ساتھپ پٹھوں میں آنے والی تنزلی اور موتیے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

جلد کی صحت میں بہتری

کشمش کھانے کی عادت جلد میں موجود خلیات کو جوان رکھنے میں مدد دے سکتی ہے اور عمر بڑھنے سے خلیات کو پہنچنے والے نقصان کی روک تھام کرتی ہے، کشمش میں وٹامن سی، سیلینیم اور زنک ہوتے ہیں، یہ غذائی اجزا اور اینٹی آکسائیڈنٹس کا امتزاج جلد کی صحت کے لیے مددگار اضافہ ثابت ہوسکتے ہیں۔

بلڈ شوگر میں کمی

ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ دیگر چیزوں کے مقابلے میں کشمش کھانا معمول بنانے سے بلڈ شوگر کی سطح میں کمی آسکتی ہے، حالانکہ کشمش میں تازہ پھلوں کے مقابلے میں مٹھاس زیادہ ہوتی ہے۔

کیا کشمش کھانے سے کوئی نقصان ہوتا ہے؟

ویسے تو کشمش کھانا مجموعی طور پر فائدہ مند ہی ہوتا ہے مگر کئی بار یہ نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے۔

مثال کے طور پر جو لوگ کیلوریز میں کمی لانا چاہتے ہیں انہیں زیادہ مقدار میں کشمش کھانے سے گریز کرنا چاہیے، ایک کشمش میں ایک انگور جتنی ہی کیلوریز ہوتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ لوگ بہت آسانی سے بہت زیادہ کھا کر زیادہ کیلوریز جزوبدن بناسکتے ہیں۔

بہت زیادہ کشمش کھانے سے ایک اور مسئلہ بھی ہوسکتا ہے اور وہ ہے بہت زیادہ فائبر جسم میں پہنچ جانا، جو نظام ہاضمہ کے مسائل جیسے درد، گیس اور پیٹ پھولنے کا باعث بن سکتا ہے، کچھ لوگوں کو تو ہیضے کی شکایت بھی ہوسکتی ہے، مگر یہ خیال رہے کہ ایسا اسی وقت ہوتا ہے جب زیادہ مقدار میں کشمش کو کھایا جائے۔

ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ اس کا حجم چھوٹا ہوتا ہے جس کے نتیجے میں یہ کھانے کے دوران حلق میں پھنس سکتی ہے خصوصاً چھوٹے بچوں میں یہ مسئلہ درپیش ہوسکتا ہے، جن کو اس میوے سے دور رکھنا چاہیے۔

آسان الفاظ میں کشمش کھائیں مگر اعتدال میں رہ کر کھائیں اور بس۔a

نیب نے شاہد خاقان و دیگر کے خلاف ایل این جی کیس میں ریفرنس دائر کردیا

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کیس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل، پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر شیخ عمران الحق، اوگرا کے سابق چیئرمین سعید احمد خان سمیت دیگر ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کردیا۔اسلام آباد کی احتساب عدالت میں دائر ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا کہ ملزمان نے 2015 سے ستمبر 2019 تک ایک کمپنی کو 21 ارب روپے سے زائد کا فائدہ پہنچایا، جس سے 2029 تک قومی خزانے کو 47 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔ایل این جی ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ معاہدے کے باعث عوام پر گیس بل کی مد میں 15سال کے دوران 68 ارب روپے سے زائد کا بوجھ پڑے گا۔ریفرنس میں مجموعی طور ہر 10 ملزمان کو نامزد کیا گیا، جس میں نامزد چیئرمین اوگرا عظمیٰ عادل، چیئرمین اینگرو گروپ حسین داود اور عبدالصمد شامل ہیں۔یہ بھی پڑھیں: شاہد خاقان کے خلاف ایل این جی ریفرنس دو ہفتے میں دائر کیا جائے گا، نیبقبل ازیں ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ریفرنس، نیب کے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس (ای بی ایم) میں پیش کیا جائے گا جس کی جانب سے منظوری ملنے کے بعد اسے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں دائر کردیا جائے گا۔کیس کے دونوں مرکزی ملزمان شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسمٰعیل اس کیس کے سلسلے میں 4 ماہ سے زیرحراست ہیں جبکہ عمران الحق نے گزشتہ منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کی تھی

‘بوائے فرینڈ’ سے ملنے کرتارپور آئی سکھ لڑکی کی پاکستان میں فرار کی کوشش

لاہور: پاکستان نے کرتار پور راہداری سے گوردوارہ درشن کے لئے آنے والی سکھ لڑکی کی پاکستانی علاقے میں داخل ہونے کی کوشش ناکام بنادی۔اس واقعے کے بعد پورے علاقے میں سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے اور پاکستانی وزیٹرز کے لیے گوردوارہ سے واپسی پر بھی بائیومیٹرک لازمی قرار دے دی گئی۔روزنامہ جنگ میں شائع خبر کے مطابق 23 نومبر کو ہریانہ سے تعلق رکھنے والی سکھ لڑکی منجیت کوریاتری کے روپ میں اپنے پاکستانی فیس بک بوائے فرینڈ سے ملنے کے لیے راہداری کے ذریعے گوردوارہ پہنچی جہاں فیصل آباد سے آیاہوا ا کا بوائے فرینڈ اپنے ایک دوست اور ایک پاکستانی لڑکی کے ساتھ موجود تھا۔ان چاروں نے گوردوارہ کی پہلی منزل پر جا کر ملاقات کی۔ ملاقات میں سکھ یاتری منجیت کور نے راہداری سے واپس جانے کی بجائے پاکستانی علاقے میں جانے کا منصوبہ بنایا۔ذرائع کے مطابق سکھ لڑکی کے بوائے فرینڈ کے ہمراہ آنے والی پاکستانی لڑکی نے اپنا وزیٹر کارڈ بھارتی سکھ لڑکی کو دے دیا اور اس یاتری کارڈ گوردوارے کے ایک کوڑے دان میں پھینک دیا۔

کانگریس کی ریلی میں ’پریانکا چوپڑا زندہ باد‘

بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں کانگریس کی جانب سے نکالی گئی ریلی میں ایک سیاسی رہنما کی زبان ہی پھسل گئی اور انہوں نے فرط جذبات میں پریانکا گاندھی کو پریانکا چوپڑا بنا ڈالا۔کانگریس پارٹی کے سابق ایم ایل اے سریندر کمار نے ریلی میں غلطی سے پریانکا چوپڑا کا نعرہ لگا دیا جو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو گیا ہے۔سریندر کمار  نے ریلی میں کانگریس پارٹی کی لیڈر پریانکا گاندھی کے نعرے کے جگہ غلطی سے ’پریانکا چوپڑا زندہ باد‘ کا نرہ لگایا تھا۔سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کانگریس کے سابق ایم ایل اے سریندر کمار نے سب سے پہلے ’سونیا گاندھی زندہ باد‘ کا نعرہ لگایا، پھر انہوں نے ’کانگریس پارٹی زندہ باد‘ ’راہول گاندھی زندہ باد‘ اور آخر میں ’پریانکا چوپڑا زندہ باد‘ کا نعرہ لگایا۔زبان پھسل جانے کے فوراً بعد ہی کانگریس رہنما نے معافی مانگتے ہوئے اپنی غلطی کو ٹھیک کیا اور ’پریانکا گاندھی زندہ باد‘ کا نعرہ لگایا۔وشل میڈیا پر صارفین نے اس ویڈیو کو خوب شیئر کیا اور چند ہی گھنٹوں میں اس وائرل ویڈیو پر دلچسپ تبصروں کا تانتا بندھ گیا۔ٹوئٹر پر ایک صارف نے ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے خود بھی پریانکا چوپڑا زندہ باد کا نعرہ لگایا

آسٹریلیا سے شکست پر پی سی بی کی قوم کو صبرکی تلقین

پاکستان کرکٹ بورڈ نے آسٹریلیا کے ہاتھوں شرمناک شکست پر پاکستانی عوام کو صبر کی تلقین کی ہے اور کہا ہے کہ راتوں رات سب کچھ تبدیل نہیں کیا جا سکتا ۔‏ پاکستان کو آسٹریلیا میں دو ٹیسٹ میچوں میں ایک ایک اننگز کے مارجن سے شکست کا سامنا کرنا پڑا لیکن یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے کہ پاکستان کو آسٹریلیا میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔پاکستان ٹیم آسٹریلیا میں مسلسل 14 ٹیسٹ میچز ہار چکی ہے لیکن اس سیریز میں پاکستان ٹیم مقابلہ کرتے ہو ئے دکھائی نہ دی جس پر شائقین نے شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے۔‏چیف ایگزیکیٹو پی سی بی وسیم خان نے پاکستان ٹیم کی ہار پر آسٹریلیا میں ایک انٹرویو میں کہا کہ صبر بہت اہم ہوتا ہے، جب آپ جیتتے ہیں تو پھر شکست کا سامنا بھی ہوتا ہے لیکن شکست سے دنیا ختم نہیں ہو جاتی۔انہوں نے کہا کہ بحیثیت قوم ہمیں صبر کرنا چاہیے، ہم طویل المدتی کوششیں کر رہے ہیں اور یقین ہے کہ ہم ضرور کامیاب ہوں گے۔

دسمبر میں شدید سردی کی لہر آنے کا امکان

محکمہ  موسمیات نے دسمبر کے تیسرے اور چوتھے ہفتے میں سردی کی شدید لہر آنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔محمکمہ موسمیات نے ماہ دسمبر میں موسم کا آؤٹ لُک جاری کردیا ہے جس کے مطابق  ملک کے مغربی اورشمالی حصوں میں معمول سے زیادہ بارشوں کا امکان ہے جب  جنوبی حصوں میں معمول سے کم بارشیں ہوں گی۔محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ دسمبر میں مغربی ہواؤں کے تین سے چار سلسلے آئیں گے ، جن کی وجہ سے ملک کے مغربی، وسطی اور شمالی حصوں میں درمیانی بارش ہوں گی تاہم دوسرا اور چوتھا ہفتہ زیادہ نم آلو رگا۔شمالی علاقہ جات کے موسم کے حوالے سے محکمہ موسمیات نے بتایا کہ شمالی بلوچستان ،کشمیر اور دیگر شمالی علاقہ جات میں برفباری کا امکان ہے جس سے درجہ حرارت معمول سے کم رہے گا۔جنوبی حصوں میں درجہ حرارت معمول سے زیادہ رہنے کا امکان ہے جب کہ وسطی اورجنوبی پنجاب میں ہلکی اورشدید دھند پڑنے کا امکان بھی ہے تاہم بارشوں سے پنجاب کے میدانی علاقوں میں سموگ اور دھند کی شدت کم ہو جائےگی۔

ڈیڑھ ہزار رکشہ ڈرائیور اوبر اور کریم کی انتظامیہ کیخلاف سراپا احتجاج

لاہور (خصوصی رپورٹر) لاہور سے تعلق رکھنے والے ڈیڑھ ہزار رکشہ ڈرائیور ”اوبر“ اور ” کریم “کی انتظامیہکے خلاف سراپا احتجاج بن گئے۔ انہوں نے علامہ اقبال روڈ، گڑھی شاہو میں احتجاج کرتے ہوئے ٹریفک بند کردی۔ ”اوبر“ اور ” کریم “ انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ احتجاج کو گڑھی شاہو چوک کے گردو نواح کی سڑکوں پر ٹریفک بری طرح بلاک ہوگئی۔ جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

نقیب اللہ محسود کے والد انصاف کا انتظار کرتے انتقال کر گئے

راولپنڈی (صباح نیوز) جعلی پولیس مقابلے میں قتل ہونے والے نقیب اللہ محسود کے والد محمد خان محسود علالت کے باعث انتقال کر گئے۔ حمد خان محسود کافی عرصے سے علیل تھے اور وہ راولپنڈی کے آرمڈ فورسز ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ان کے بیٹے فرید اللہ نے والد کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ محمد خان محسود کا صبح قضائے الہی سے انتقال ہوگیا اور اس افسوسناک خبر سے متعلق اہل خانہ کو اطلاع کردی گئی ۔فرید اللہ نے کہا کہ والد کی میت کو جنوبی وزیرستان میں آبائی علاقے مکین منتقل کیا جارہا ہے جہاں نمازجنازہ کی ادائیگی کے بعد تدفین کی جائے گی۔13 جنوری 2018 کو کراچی کے ضلع ملیر میں اس وقت کے ایس ایس پی ملیر راﺅ انوار کی جانب سے ایک مبینہ پولیس مقابلے میں 4 دہشتگردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا تھا تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ ہلاک کئے گئے لوگ دہشت گرد نہیں بلکہ مختلف علاقوں سے اٹھائے گئے بے گناہ شہری تھے جنہیں ماورائے عدالت قتل کردیا گیا۔

ما ل روڈ پرایک دن احتجاج سے 75کروڑ کا نقصان ہوتا ہے ،سہیل محمود بٹ صدر مال روڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشن کی ضیا شاہد کے ساتھ خصوصی گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) صدر مال روڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشن خواجہ سہیل محمود بٹ نے کہا ہے کہ مال روڈ پر آئے دن جلسے جلوس دھرنے ہوتے ہیں، کسی کا کوئی مسئلہ ہو خاندان سمیت مال روڈ پر بیٹھ جاتا ہے، آئے روز احتجاجی جلسوں کے باعث مال روڈ بند ہو جاتی ہے۔ ملحقہ سرکوں پر دباﺅ پڑتا ہے تو وہاں بھی ٹریفک جام ہو جاتا ہے جس سے پورا شہر ی جام ہو جاتا ہے۔ تاجر طبقہ کا بھاری مالی نقصان ہوتا ہے۔ دوسری جانب طلبہ طالبات کی تعلیم متاثر عام شہری کا بھی نقصان ہوتا ہے ٹریفک گھنٹوں جام رہنے سے ماحولیاتی آلودگی برھتی ہے جس کا خمیازہ سب بھگت رہے ہیں۔ مدت سے یہی صورتحال چل رہی ہے 2011 کے بعد سے اس میں تیزی آئی ہے۔ ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کی گئی تو عدالت نے واضح ہدایات جاری کیں کہ مال روڈ پر کوئی جلسہ جلوس نہیں ہو گا۔ مال روڈ کو ریڈ زون قرار دیا گیا احتجاج کرنے والوں کو ناصر باغ میں جانے کی ہدایت کی گئی۔ قانون سازی کی ہدایت کی گئی تاہم ابھی تک کچھ نہیں ہو سکا اور مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں۔ سرکاری یا غیر سرکاری ہر طبقہ مال روڈ پر ہی احتجاج کرتا ہے۔ عدالت نے پیمرا کو ہدایت کی کہ مال روڈ پر جلسے جلوس کی کوریج نہ کی جائے تاجر طبقہ اس پر بڑا خوش ہوا تاہم ساری خوشی دو دن میں ہی ختم ہو گئی جب لڑکے لڑکیاں سیاسی جماعتوں کے ساتھ ڈھول ڈھمکے لے کر مال روڈ پر آ گئے اور چار پانچ گھنٹے ایسا اودھم مچایا جو کبھی پہلے دیکھنے میں نہیں آیا۔ تاجر برادری نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ ہمارے حال پر رحم کیا جائے اور قانون سازی کی جائے لیکن 3 دن سے ہمارا پرچہ ہی درج نہیں کیا جا رہا اور ٹال مٹول سے کام کیا جا رہا ہے۔ انتظامیہ کوئی ایکشن لینے کو تیار نہیں، مال روڈ پر جو فحاشی پھیلائی گئی ساری دنیا نے دیکھا، بدمعاشی کے ساتھ عدالت کے واضح حکم کی خلاف ورزی کی گئی۔ تاجروں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ ہم مایوس ہو چکے ہیں سمجھ سے باہر ہے کہ ایسا کیا کریں کہ ہمارے مسائل حل ہوں حکومت اور انتظامیہ ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالتے ہیں، اب چینل ۵ پر بات کر رہا ہوں کہ امید ہے کہ کوئی شنوائی ہو جائے۔ دو دن پہلے عدالت نے پیمرا کی ہدایت کی کہ مال روڈ پر کسی احتجاج کی کوریج نہ کی جائے۔ پیمرا نے چینلز کو ہدایت کی تاہم تمام چینلز میں کوریج کرتے ہیں۔ سہیل محمود نے کہا کہ میں خود گورنمنٹ کالج میں طلبہ یونین کا صدر اور جنرل سیکرٹری رہا ہوں، طلبہ یونینز تو کالج یونیورسٹیوں میں ہونی چاہئیں مال روڈ پر کون سی طلبہ یونین بنانے چلے آئے۔ ہمارا آخری سہارا عدالت ہی ہے اس کے احکامات کی بھی توہین ہوئی تاہم امید کرتے ہیں کہ مذکورہ واقعہ کے بعد ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ خود ہی دیکھے گی کہ انہوں نے اپنے فیصلوں پر عملدرآمد کو مانا ہے یا معاملات ایسے ہی چلتے ہیں۔ بورڈ آف ریونیو ملازم 15 دن سے مال روڈ پر بیٹھے ہیں ہم نے وزیراعلیٰ، گورنر سمیت ہر جگہ درخواستیں دیں ہم مایوس ہو کر خود مظاہرین کے پاس جا کر منت سماجت کی کہ اٹھ جائیں لیکن کوئی ٹس سے مس نہیں ہوتا، ایک عام ایس ایچ او ہماری بات سننے کو تیار نہیں اعلیٰ حکام کیا سنیں گے عدالت جا رہے ہیں امید ہے کہ کوئی ایکشن ہو گا۔ عدالت نے قانون سازی کیلئے مسودہ تیار کرنے کا کہا ہے پچھلی سماعت پر جج صاحب بیمار ہونے کے باعث نہ آ سکے اب سماعت پر صورتحال واضح ہو گی۔ مال روڈ پر ایک دن کاروبار بند رہے کہ 75 کروڑ روپے کا نقصان ہوتا ہے۔ سخت قانون سازی کی جانی چاہئے جس میں ہمارے نقصان کا بھی ازالہ کیا جائے۔ وزیر قانون ہمارا مسئلہ حل کر سکتے ہیں تو ان کے پاس جانے کو بھی تیار ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے صوبے میں طلبہ یونین کی بحالی کی منظوری دے دی

کراچی (ویب ڈیسک)وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبائی اسمبلی کی جانب سے طلبہ یونین پر عائد پابندی ختم کرنے لیے قرار داد کی منظوری کے بعد اہم فیصلہ کرتے ہوئے طلبہ یونین بحال کرنے کی منظوری دے دی۔سندھ حکومت کے ترجمان اور مشیر قانون، ماحولیات و ساحلی ترقی مرتضی وہاب نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سندھ اسمبلی طلبہ یونین کی بحالی کے حوالے سے قرارداد منظور کرچکی ہے اور چیئرمین پیپلزپارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری بھی اس حوالے سے اعلانات کرچکے ہیں۔ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ پہلے ہی طلبہ یونین کی بحالی کی ہدایت کرچکے ہیں اور طلبہ کو سیاسی سرگرمیوں کی اجازت ہونی چاہیے۔وزیراعلیٰ سندھ کی منظوری کے بعد اگلا مرحلہ طلبہ یونین کی بحالی سے متعلق قانونی سازی ہوگی۔مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ جلد ہی ایک قانون بنا کر کابینہ اور پھر سندھ اسمبلی سے منظور کرایا جائے گا اور اس حوالے سے طلبہ تنظیموں کے نمائندوں سے بھی ملاقاتیں ہوچکی ہیں۔قبل ازیں29 نومبر کو طلبہ یونین کی بحالی سمیت مطالبات کا چارٹر پیش کرنے کے لیے اسٹوڈنٹ ایکشن کمیٹی (ایس اے سی) کی قیادت میں ملک بھر میں طلبہ یکجہتی مارچ ہوا تھا، جس میں طلبہ کے ساتھ ساتھ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی تھی۔مارچ کے شرکا کی حمایت کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی ٹویٹرمیں اپنے پیغام میں کہا تھا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ طلبہ یونین کی حمایت کی ہے، شہید محترمہ بیظیر بھٹو کی جانب سے طلبہ یونین کی بحالی کے اقدام کو جان بوجھ کر معاشرے کو ناکارہ بنانے کے لیے کالعدم کیا گیا۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے لکھا تھا کہ آج طلبہ، یونین کی بحالی، پڑھنے کے حق پر عمل درآمد، سرکاری جامعات کی نجکاری کے خاتمے، جنسی ہراسانی کے قانون کے نفاذ، طلبہ کی رہائش اور جامعات کی ڈی ملیٹرائزیشن کے لیے طلبہ یک جہتی مارچ میں شریک ہورہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ‘طلبہ کی نئی نسل کی جانب سے پرامن جمہوری عمل کے لیے سرگرمی کا جذبہ اور تڑپ واقعی متاثر کن ہے۔گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے بھی اپنے ایک ٹویٹ میں جامعات میں طلبہ یونین کی بحالی کا اشارہ دے دیا تھا۔وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ‘جامعات مستقبل کی قیادت تیار کرتی ہیں اور طلبہ یونینز اس سارے عمل کا لازمی جزو ہیں، لیکن بدقسمتی سے پاکستان کی جامعات میں طلبہ یونینز میدان کارزار کا روپ دھار گئیں اور جامعات میں دانش کا ماحول مکمل طور پر تباہ ہوکر رہ گیا’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم دنیا کی صف اول کی جامعات میں رائج بہترین نظام سے استفادہ کرتے ہوئے ایک جامع اور قابل عمل ضابطہ اخلاق مرتب کریں گے تاکہ ہم طلبہ یونینز کی بحالی کی جانب پیش قدمی کرتے ہوئے انہیں مستقبل کی قیادت پروان چڑھانے کے عمل میں اپنا مثبت کردار ادا کرنے کے قابل بنا سکیں۔’خیال رہے کہ 29 نومبر کے مارچ کے بعد لاہور میں سول لائن پولیس نے طلبہ یک جہتی مارچ کے منتظمین اور شرکا کے خلاف بغاوت کے الزام میں مقدمات درج کرلیے گئے تھے اور عالمگیر وزیر نامی ایک شہری کو گرفتار بھی کرلیا تھا۔سول لائن پولیس نے ریاست کی مدعیت میں مارچ کے منتظمین عمار علی جان، فاروق طارق، (مشال خان کے والد) اقبال لالا، (پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما اور ایم این اے علی وزیر کے بھتیجے) عالمگیر وزیر، محمد شبیر اور کامل کے علاوہ 250 سے 300 نامعلوم شرکا کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

آرمی چیف کی ایف 16 لڑاکا طیارے میں پرواز

سرگودھا (ویب ڈیسک)آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مصحف ائیر بیس سرگودھا کا دورہ کیا اور ایف 16 طیارے میں بیٹھ کر جنگی کارروائی کے فرضی مشن کی مشق میں حصہ لیا۔ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (ڈی جی آئی ایس پی آر) میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مصحف ائیر بیس سرگودھا کا دورہ کیا جہاں چیف آف ائیر اسٹاف، ائیر چیف مارشل مجاہد انور خان نے ان کا استقبال کیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق فضائی جنگ کی تاریخ میں مصحف ائیر بیس اور اس کے اسکواڈرنز کے بہادر شاہینوں نے اہم کردار ادا کیا ہے اور ان کی مہارت، صلاحیت اور روایات قابل فخر ہیں۔مصحف ائیر بیس کے دورے کے موقع پر آرمی چیف کو ایک اسکواڈرن لے جایا گیا جہاں وہ لڑاکا طیارے ایف 16 میں بیٹھے جب کہ ائیر چیف مارشل خود جہاز اڑانے کے لیے دوسرے ایف 16 میں موجود تھے، پھر دونوں طیاروں نے فرضی جنگی کارروائی کے مشن میں حصہ لیا۔اس موقع پر جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاکستان ائیر فورس کی لگن اور پروفیشنلزم کی تعریف کی اور قوم کے لیے ان کی بے مثال خدمات پر ان کا شکریہ ادا کیا۔آرمی چیف نے ائیر چیف مارشل کی قائدانہ صلاحیتوں کو بھی سراہا اور فورسز کے درمیان ہم آہنگی اور مطابقت کو کامیاب آپریشنز کے لیے ضروری قرار دیا۔ائیر چیف مارشل مجاہد انور خان نے بھی آرمی چیف کے دورے پر ان کا شکریہ ا دا کیا، اس موقع پردونوں سربراہان کی جانب سے فورسز کے درمیان آپریشنز اور تربیتی امور میں رابطوں کو بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔

آرمی چیف کی توسیع: پہلے نیاوزیراعظم آئے گا پھر ترمیم ہوگی، بلاول کا دعویٰ

اسلام آباد(ویب ڈیسک) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پہلے ہمارا وزیراعظم نیا ہوگا اور پھر آئین میں ترمیم ہوگی۔پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) میں والد آصف علی زرداری کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ آصف زرداری سے ملک کی سیاسی صورتحال پر تفصیلی بات ہوئی، پیپلزپارٹی اپنے نظریے اور مو¿قف سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہے، پی پی 27 دسمبر کو لیاقت باغ سے ایک بارپھر صاف اور واضح پیغام دے گی۔آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے کیس سے متعلق انہوں نے کہا کہ ہم سب سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کے منتظر ہیں لہٰذا امید ہے کہ عدالتی فیصلے سے ہمیں قانون سازی میں رہنمائی ملےگی، جیسے 18ویں ترمیم پر بھی عدالتی فیصلے سے رہنمائی ملی تھی۔ بلاول کا کہنا تھا کہ ایسا لگ رہاہے کہ وزیراعظم اپوزیشن کےساتھ اتفاق رائے نہیں چاہ رہے، حکومت 3 ماہ میں ایک نوٹی فیکشن نہیں بنا سکی تو مجھے نہیں لگتا کہ حکومت 6 ماہ میں قانون سازی پر اپوزیشن کو اعتماد میں لے پائی گی۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا ہے کہ (ن) لیگ نے اپوزیشن سے مشاورت کے بعد چیف الیکشن کمشنر کےلیے 3 نام وزیراعظم کو بھجوائے۔وزیراعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بلاول نے کہا کہ ہمارا سلیکٹڈ وزیر اعظم ہر موقع پر اپوزیشن جماعتوں کو نشانہ بناتا ہے، وزیر اعظم ابھی تک کنٹینر پر کھڑے ہیں، وزیراعظم کے رویے کی وجہ سے ملک کا اور ہر ادارے کا نقصان ہو رہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں پی پی چیئرمین نے کہا کہ ’جس طریقے سے ہمارا وزیراعظم چل رہا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ پہلے ہمارا نیا وزیراعظم ہوگا، پھر آئینی ترمیم آئے گی‘۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس طویل عرصے سے چل رہا ہے اور اس کا اب تک فیصلہ نہیں آیا، پی پی کے خلاف فارن فنڈنگ کیس میں کچھ بھی نہیں ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ دنوں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ نے حکومت کو 6 ماہ میں قانون سازی کرنے کا حکم دیتے ہوئے چیف آف آرمی اسٹاف کی مدت میں 6 ماہ کی مشروط توسیع دی تھی۔حکومتی وزراءکی جانب سے متعدد بار کہا گیا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع 6 ماہ کی مہلت سے قبل ہوجائے گی تاہم پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کا کہنا ہے کہ جن سے ایک نوٹی فکیشن نہیں بن سکا، وہ ایوان میں 6 ماہ میں کیسے اتفاق رائے پیدا کریں گے۔

سابق صدر پرویز مشرف کی طبیعت ناساز ، دبئی کے امریکن اسپتال منتقل

دبئی(ویب ڈیسک) سابق صدر پرویز مشرف کی طبیعت ناساز ہوگئی جس کے بعد انہیں اسپتال منتقل کردیا گیا۔ذرائع کے مطابق متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں مقیم سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی گزشتہ رات طبیعت بگڑی جس کے باعث انہیں اسپتال منتقل کیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ سابق صدر کو امریکن اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کے مختلف ٹیسٹ کیے گئے ہیں۔خیال رہے کہ سابق صدر کے قریبی ساتھی ڈاکٹر محمد امجد کا کہنا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف نامعلوم بیماری کی وجہ سے بہت تیزی سے کمزور ہورہے ہیں، اسی وجہ سے وہ غداری کے مقدمات کا سامنا کرنے کیلئے ابھی پاکستان نہیں آسکتے۔یاد رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ خصوصی عدالت نے 28 نومبر کو سنانا تھا تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق صدر کے خلاف فیصلہ سنانے سے روک دیا ہے۔ہائیکورٹ نے غداری کیس کا فیصلہ روکنے کا 2 صفحات پر مشتمل حکمنامہ جاری کیا تھا جس میں عدالت نے وفاقی حکومت کو 5 دسمبر تک سنگین غداری کیس میں نیا پراسیکیوٹر تعینات کرنے کا حکم دیا ہے۔عدالت نے خصوصی عدالت کو تمام فریقین کو سن کر فیصلہ کرنے کی ہدایت کی اور ریمارکس دیے کہ غداری کیس میں فئیر ٹرائل ہر صورت یقینی بنایا جائے۔
سنگین غداری کیس کا پس منظر
سابق حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کا مقدمہ نومبر 2013 میں درج کیا تھا۔ یہ مقدمہ پرویز مشرف پر آرمی چیف کی حیثیت سے تین نومبر 2007ءکو ملک کا آئین معطل کر کے ایمرجنسی لگانے کے اقدام پر درج کیا گیا تھا۔مقدمے میں اب تک 100 سے زائد سماعتیں ہوئیں جب کہ اس دوران 4 جج تبدیل ہوئے۔عدالت نے متعدد مرتبہ پرویز مشرف کو وقت دیا لیکن وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔مارچ 2014 میں خصوصی عدالت کی جانب سے سابق صدر پر فرد جرم عائد کی گئی تھی جب کہ ستمبر میں پراسیکیوشن کی جانب سے ثبوت فراہم کیے گئے تھے تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم امتناع کے بعد خصوصی عدالت پرویز مشرف کے خلاف مزید سماعت نہیں کرسکی۔بعدازاں 2016 میں عدالت کے حکم پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ ( ای سی ایل ) سے نام نکالے جانے کے بعد وہ ملک سے باہر چلے گئے تھے۔