وزیر اعظم کے استعفے کے بغیر واپس نہیں جائینگے ،اکرم درانی ،جتنے دن مرضی بیٹھیں ،اسد عمر

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) اپوزیشن کے رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم خان درانی نے کہاہے کہ اگر وزیر اعظم نے استعفی نہ دیا تو کل واپس نہیں جائیںگے ، ہم نے مطالبہ کیاہے کہ وزیر اعظم مستعفی ہوں اوراس کے بعد دوبارہ شفاف الیکشن ہوجس میں فوج کا کوئی عمل دخل ہ ہو۔رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی نے کہا کہ ہم وزیر اعظم کو مجبور کریں گے کہ وہ مستعفی ہوجائے ، ہم نے ایک مطالبہ کیاہے کہ وزیر اعظم مستعفی ہوں،اس کے بعد دوبارہ شفاف الیکشن ہوجس میں فوج کا کوئی عمل دخل نہ ہواور یہ شفا ف الیکشن ہو۔اکرم خان درانی کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ صرف استعفی ہے اور اس کے بعد توجہ الیکشن پر ہے ۔ ان کاکہناتھا کہ ہمارا جلسہ کوئی ایک دن کا نہیں ہے، یہ کل ختم نہیںہوگا ۔ ان کا کہناتھا کہ ہم معاہدے کی پاسداری کریں گے لیکن حکومت معاہدے کی پاسداری نہیں کررہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم پرامن جارہے ہیں اور آئین کی خلاف ورزی نہیں ہوگی اورنہ ہی امن و امان کا مسئلہ پیدا کیا جارہاہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تیاری ہے ، اگر وزیر اعظم نے استعفی نہ دیاتو ہم واپس نہیں جائیں گےتحریک انصاف کے رہنمااسد عمر نے کہاہے کہ جے یو آئی معاہدے کی پاسداری کرے پھر جتنے دن بیٹھنا ہے بیٹھ جائے ، وزیر اعظم نے وزراکو غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے سے روک دیاہے ۔ اسد عمر نے کہا کہ جے یو آئی معاہدے کی پاسداری کرے پھر جتنے دن بیٹھنا ہے بیٹھ جائے ، وزیر اعظم نے وزراکو غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے سے روک دیاہے ۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ کوئی بھی ایسی بات نہیں کرنی جس سے آزادی مارچ کے شرکامیں اشتعال پھیل جائے ۔انہوں نے کہا کہ کچھ فیصلوں پر بات ہوئی ہے کہ ایسے فیصلوں کو سیاسی عمل سے گزار کر کیا جائے لیکن جو فیصلے انتظامی بنیادوں پر ہوں وہ موقع کے مطابق لئے جاسکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سیاسی قیادت کوشش کررہی ہے کہ حالات میں کشیدگی نہ بڑھے ۔

رحیم یار خان: تیز گام ایکسپریس میں سلنڈر پھٹنے سے آتشزدگی، 46 افراد جاں بحق

کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیز گام ایکسپریس میں پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کے قریب گیس سلنڈر پھٹنے سے آتشزدگی کے باعث 46 افراد جاں بحق جبکہ 30 سے زائد مسافر زخمی ہوگئے۔بدقسمت ٹرین کو حادثہ صبح 6:15 منٹ پر پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کی تحصیل لیاقت پور کے چنی گوٹھ کے نزدیک چک نمبر 6 کے تانوری اسٹیشن پر پیش آیا۔رحیم یار خان کے ڈسٹرک پولیس افسر (ڈی پی او) نے ٹرین حادثے میں 46 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جاں بحق افراد میں سے کسی کی بھی اب تک شناخت نہیں ہوسکی۔ریسکیو اہلکاروں کے مطابق آگ کی شدت بہت زیادہ تھی جس نے تیزی سے دوسری بوگیوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا،جس کے باعث ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔جس کے فوری بعد زخمیوں کو مقامی افراد کی مدد سے قریبی شیخ زید ہسپتال اور بہاولپور وکٹوریہ ہسپتال اور ملتان کے اٹالین برن یونٹ منتقل کیا گیا جبکہ ضلع بھر کے دیگر ہسپتالوں میں بھی ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

عمران خان گنڈاسہ پکڑیں ،ٹیم میں نااہل لوگوں کی صفائی کریں،مبشر لقمان

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے پروگرام ضیا شاہد کے ساتھ میں معروف اینکر مبشر لقمان کے کالمے میں ہونے والی گفتگو قارئین کی دلچسپی کے لئے سوالاً جواباً پیش خدمت ہے۔
ضیا شاہد:ملک کے جو حالات ہیں۔ ایک طبقہ یہ کہہ رہا ہے کہ عمران خان نے نئے نئے پاکستان کا جو عزم کیا تھا وہ کامیاب نہیں ہوا۔ مہنگائی بیروزگاری پھیل رہی ہے۔ ایک کروڑ ملازمتوں، 50 لاکھ گھروں والی بات پر عمل نہیں ہو سکا۔ جن لوگوں کے دور میں حالات بہت مخدوش بتائے جاتے تھے کہ قرضے لے کر معیشت کا ستیا ناس کر دیا ہے لوگ کہتے ہیں اس دور میں مہنگائی اتنی نہیں تھی۔ آپ کیا کہتے ہیں؟
مبشر لقمان: میں کچھ پہلے لندن میں تھا وہاں لوگ یہی کہہ رہے تھے تو میں نے ان سے کہا کہ مجھے آپ اس کا حل بتائیں۔ پھر وہ چپ ہو جاتے تھے۔ عمران خان کا جو ملک پر سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ یہاں پر 50سال سے ملک پر قابض لوگوں اور ان کی اولادوں کی جن کی ہم خدمت کرنے پر مجبور تھے اس نے سب کو یکسر مسترد کروا دیا اس کے پاس جادو کی چھڑی نہیں اس نے یہ کام کیا کہ جتنے بھی ملک کی سیاست تھی اس کے آگے ایک مہر لگ گئی۔ عمران خان پر تنقید یہ ہوتی ہے کہ ٹیم کے ارکان کون ہیں۔ زلفی بخاری، انیل مسرت فیصل واوڈا، علی زیدی آ گئے۔ اصل میں یہ تو نئے لوگ ہیں ان کے نام کبھی سنے نہیں۔ ابھی ہمارے کانوں کو عادت نہیں ہے پرانے ناموں کو جو پرانے چودھری جو ہیں ان سے بچ کر بھی زندگی گزارنے کا سوچیں، ہمیں لگ رہا ہے ہماری موت ہو گئی۔ جہاں تک گورننس کا تعلق ہے کہ گورننس پر بہت سیریس الزامات ہیں عثمان بزدار اور محمود خان کی جو صوبائی حکومتیں ہیں۔ کیونکہ پیپلزپارٹی کی امید نہیں تھی ان کو ڈسکس کرنا ضروری نہیں ہے لیکن پنجاب اور کے پی کے میں جو صوبائی حکومتیں (لوکل گورننس) ہے وہ بہت زیادہ امپرومنٹ کی گنجائش ہے دوسری بات یہ ہے کہ ایک کلچر ہے کہ پاکستان میں ہمارا تاجر ہمارا دکاندار کہتا ہے کہ میری جان لے لو میں نے ٹیکس نہیں دینا جو مرضی ہو جائے کیونکہ جب وہ ٹیکس دیتا ہے تو سیلز ٹیکس دیتا ہے جو عوام سے جا رہا ہوتا ہے اس کی جیب سے جاری نہیں ہوتے اس کے باوجود انکم اس کی انڈسٹری اس کا ریکارڈ ہو جاتا ہے ایک سٹور کا ذکر کر رہا ہوں ڈی ایچ اے کے وائی بلاک کے ایک سٹور کی ایک دن کی 3 سے 3½ کروڑ کی سیل ہے ایف بی آر کی کتابوں میں دیکھیں تو وہ سواتین لاکھ ہے اتنا بڑا ظلم تو نہ کریں اس ملک پر لوگوں کو یہ ڈر، یہ سمجھتے ہیں کہ ہم اپنے پیسے ہولڈ کر کے بیٹھے رہے تو کسی طرح سے حکومت گر جائے گی اڑ جائے گی تو پھر ویلنگ ڈیلنگ ہو جائے گی لیکن اگر یہ حکومت نہ گئی اور یہی حکومت سسٹین کر گئی جو کہ کرے گی انشاءاللہ تو پھر ان کا کیا ہو گا پھر ان کو دینا پڑے گا جو عوام سے لوٹ رہے ہیں ویکسین ادویات کس قیمت پر دے رہے ہیں۔ اے بیز کا ٹھیکہ پوری دنیا میں 3 ہزار 8 سو روپے کا ملتا ہے پاکستان میں 12000 ہزار کا مل رہا ہے۔ بتی تو بنا رہے ہو کیا کر رہے ہو یہ کیسے تم اتنے کا دے رہے ہو۔ زندگی بچانے والی ادویات پر ایسا کر رہے ہو۔ کھوتے کا گوشت ہم لوگ لاتے ہیں کتے کا گوشت ہم لوگ لاتے ہیں جو غلط کام ہے وہ ہم لوگ کر رہے ہیں بلیم ہم نے حکومت کو کر دینا ہے۔ حکومت تو اب چیک اینڈ بیلنس کر رہی ہے۔ تھوڑے دن پہلے اعظم کلاتھ مارکیٹ لاہور کے لوگ آئے ہوئے تھے اور وہ رونا رو رہے تھے اب اعظم کلاتھ مارکیٹ میں لگ بھگ 42 ہزار دکانیں ہیں اور وہ ایشیا کی سب سے بڑی کپڑے کی مارکیٹ ہے وہ کہتے تھے کہ ساڈیاں دکاناں خالی ہو گئیاں سارا انڈیا سے سمگل ہونے والا کپڑا وہاں بک رہا تھا نہ اس پر ٹیکس تھا، نہ انکم ٹیکس تھا نہ اس پر امپورٹ ڈیوٹی تھی نہ کچھ تھا اور کھلا منافع دکان داروں کا۔ اب جب سمگلنگ کی روک تھام کی، سمگلنگ گڈز کی روک تھام کی تو سب کو موت پڑ گئی۔ اب یہ اتنے عرصے سے آپ اتنی سمگلنگ چلاتے رہے ہیں 40,30 سال سے آپ کی اپنی انڈسٹری بند ہو گئی تھی تو ایک دم تو کھلے گی نہیں اس کو کھلنے میں وقت لگے گا۔ بال بنانے مارکیٹ لانے میں وقت لگے گا۔
سوال: پچھلے دور میں جو حالات تھے۔ درست ہے کہ قرضہ بہت لیا ہوا تھا لیکن آخر اسحق ڈار کے پاس کیا گیڈر سنگھی تھا کہ اس نے ڈالر ریٹ کو ایک خاص ریٹ سے نہیں بڑھنے دیا اور لوگوں کو مہنگائی کا اس قدر شدت کے ساتھ احساس نہیں ہوا۔ کیا وجہ ہے کہ آج شہباز شریف صاحب دوبارہ یہ کہہ رہے ہیں کہ اگر ان کو حکومت دے دی جائے تو 6 ماہ کے اندر وہ سب حالات درست کر دیں گے لوگوں کو اچھی معیشت کے آثار نظر آنے لگیں گے۔ کیا غلطیاں ہوئیں کیا ٹیم اچھی نہیں تھی یا تو حمایت درست نہیں تھیں یا لوگ یہ بھی کہتے ہیں اتنی پکڑ دھکڑ کے باوجود ریکوری تو ہوئی نہیں، کوئی پیسہ تو آپ جمع نہیں کر سکے۔ کیا وجہ ہے ہے؟
جواب: تین چیزیں آپ نے پوچھی ہیں میں آخری سے شروع کرتا ہوں کہ پکڑ دھکڑ کے بعد ریکوری کیسے ہو گی۔ آپ کو اپنے عدالتی نظام کاپتہ ہے اگر خصوصی عدالتیں بنی ہوں، ماﺅ کورٹس بنی ہوں۔ عدالتیں ان کو بتا دیں اور روز اس کی بنیاد پر سماعت کریں تو 3 ماہ میں کیس کا فیصلہ ہو جائے گا یہ تو ہمارے کھونے اتنے ہیں اور ساروں کو ایک طرح کے پلیٹ لیٹس میں کمی ہو رہی ہے کتنی بے شرمی سے کہہ رہے تھے ہمارا علاج اس ملک میں ممکن نہیں ہے۔ تیس سال آپ نے حکومت کی اس ملک پر اور یہیں پر آپ کا علاج ممکن نہیں ہے۔ یہ جو دودھ کی نہریں شہباز شریف ہا رہے ہیں۔ شہباز شریف پہلے حساب تو دیں انہوں نے ترکی میں کتنی کمپنیاں کھولی ہیں 56 کمپنیوں میں جتنا پیسہ لوٹا گیا اس کو تو واپس لے اائیں اس ملک میں ملک کی معیشت ٹھیک ہو جائے گی۔ ڈار صاحب کا بڑا سادہ کلیہ تھا ایک تو اس وقت ڈالر کے اوپر جانے کی وجہ سب سے بڑی یاتو حکومت پاکستان ہے اور اسکو خریدنا پڑ رہا ہے اپنے ریزرورز کو بڑھانے کے لئے۔ اگر وہ خریداری چھوڑ دیتے ہیں تو ڈالر ابھی چند روپے نیچے آ جائے گا۔ اگر وہ ڈیڑھ بلین ڈالر بیچ میں پمپ کر دیتے ہیں تو ڈالر ایک سو دس پر آ جائے گا اتنی سی سائنس ہے لیکن سوال یہ ہے کہ قرضہ لے کر مارکیٹ میں پمپ کر کے ڈالر کو نیچے کرنے سے بہتر نہیں ہے کہ اپنی ایکسپورٹ بڑھانے کی کوشش کریں۔ آپ انفراسٹرکچر میں ڈویلپمنٹ کریں۔ ٹیم میں ضرور میں نقائص ہیں لیکن یہ کوئی انقلاب تو نہیں ہے جیسے امام خمینی کاریوولوشن آیا تھا اور اس میں ہر کرپٹ آدمی اپنے انجام کو پہنچ گیا تھا ایک سسٹم کے تھرو چل رہے ہیں یہاں ہر ایک رائٹس ہیں۔ سارے نظام کو لے کر اگر یہ حکومت چل رہی ہے تو اتنی بڑی بات نہیں ہے۔ نیگیٹو سٹیٹمنٹ کر کون رہا ہے ایک تو ایف بی آر کر رہا ہے۔ اس کے 28000 اہل کار جو ہیں وہ دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں اگر عمران خان ایف بی آر کو پرائیویٹائز کر دیں تو 50 فیصد مسئلے تو ان کے ابھی حل ہو جائیں گے اور ان کی لا انفورسمنٹ جو ہے مہنگائی جو آپ کہہ رہے ہیں یہ تو سیدھا سیدھا عثمان بزدار کی نالائقی ہے۔ ان پر کرپشن کے سوالات بھی اٹھ رہے ہیں۔ انگلیاں اٹھ رہی ہیں ان کی نالائقی جو ہے وہ تو گینز بک میں آنی چاہئیں۔ جتنے وہ سمجھ دار اور زیرک قسم کے ایڈمنسٹریٹر ہیں۔ یہ عثمان بزدار کا کمال ہے کہ آج ہمیں شہباز شریف بہتر لگ رہا ہے۔ عمران خان کو ٹیم کو بدلنا پڑے گا۔ یہ دنیا کا نظام ہے اس میں کوئی حرف آخر نہیں ہوتا۔ گورننس اور اکنامکس ولز کو الگ کرنا پڑے گا دونوں کو ایک ایک ساتھ لے کر نہیں چل سکتے۔
سوال: آپ نے کہا کہ گورننس جو ہے پنجاب اور خیبر پی کے میں اچھی نہیں ہیں سوال یہ ہے کہ پنجاب اور کے پی کے وزیراعلیٰ یہ منتخب کئے ہوئے ہیں پنجاب کے وزیراعلیٰ کے بارے میں تو عمران خان اب تک یہ کہتے ہیں کہ ان جیسا کوئی ہے ہی نہیں پھر ذمہ داری بھی ان پر عائد ہو گی۔
جواب: میری ڈیڑھ ہفتہ پہلے ون ٹو ون ملاقات ہوئی تھی میں نے کھل کر عثمان بزدار صاحب کے متعلق لب کشائی کی تھی جو جو میں نے کہنا تھا پہلی بار ہے کہ عمران خان صاحب کو غصہ نہیں چڑھا اور انہوں نے ٹھنڈے دل سے وہ برائی سن لی۔ پھر انہوں نے اپنی وجوہات بتائیں میں ان سے اتفاق نہیں کرتا۔ ان کا حق ہے، ان کا ووٹ بینک ہے سب کچھ ہے لیکن اگر عثمان بزدار ڈلیور نہیں کریں گے تو عثمان بزدار کرپشن کریں گے یا عثمان بزدار کے نیچے لوگ گند کریں گے تو ہم تو عمران خان کو ہی برا کہیں گے۔ لوگوں نے عثمان بزدار کو نہیں آپ کی بات درست ہے۔لوگوں نے بلے کو ووٹ دیا یا عمران خان کو ووٹ دیا ہے۔ یہ بات جتنی جلدی سمجھ جائیں یا نظرثانی کر لیں گے نہ صرف ان کی پارٹی بلکہ پاکستان کے عوام کے لئے بہتر ہے۔
سوال: شہبازشریف وزیراعلیٰ تھے تو ڈینگی کے حوالہ سے صبح 7 بجے بلاتے تھے اخبار نویسوں کو، ناشتہ بھی وہیں کرواتے تھے اور دس بجے تک تقریباً 3 گھنٹے ڈینگی کے سارے محکموں کو وہاں بلاتے تھے۔ لوگ یہ بھی کہتے ہیںکہ تجربے کا کوئی بدل نہیں ہوتا۔ پنجاب میں پرویزالٰہی کو سپیکر بنانے کی بجائے وزیراعلیٰ بنایا جاتا تو نقشہ بالکل مختلف ہوتا، کیا وجہ ہے کہ اس پر اصرار کیا جا رہا ہے آپ کو کیا دلائل بتاتے تا کہ ہمیں بھی علم ہو سکے کہ کیا خوبیاں ہیں، موجودہ وزیراعلیٰ پنجاب اور کے پی کے ہیں۔
جواب: مجھے ان دونوں وزرائے اعلیٰ میں کوئی خوبی نظر نہیں آتی۔ عثمان بزدار میں قابلیت نہیں ہے اور ان پر کرپشن کا بھی الزام ہے۔ اب ایک ایک وزارت بھی سال میں چھ، چھ دفعہ سیکرٹریز بدلے جائیں، ہر تین ماہ بعد ڈی سی اور کمشنر بدلے جائیں گے بغیر کسی وجہ کے تو آدمی کو شک ہونا شروع ہو جاتا ہے۔پرویز الٰہی کو یہ کریڈٹ دیں کہ ان کے زمانہ میں ڈینگی آیا ہی نہیں ان کے زمانے میں پرویزالٰہی کی احتیاطی تدابیر، ادویات فراہمی تھی وہ بہت زیادہ بہتر طریق کار تھے اور جس طرح سے کام ہو رہا ہے پنجاب میں جو سب سے اچھے وزیراعلیٰ آئے ہیں میری نظر میں وہ چودھری پرویز الٰہی ہی آئے ہیں پرویز الٰہی بیورو کریسی کو ڈراتے نہیں تھے، میاں شہباز شریف ڈراتے تھے، میں ڈنڈے پر یقین نہیں رکھتا۔ میں نے تو ایک سال پہلے کہا تھا کہ پرویزالٰہی کو پنجاب کی وزیراعلیٰ ہونا چاہئے۔ عمران خان کا نقطہ نظر ہے کہ اگر اب آٹھ دس وزیر بدل جاتے ہیں تو کہیں پوری کی پوری حکومت خطرے میں نہ پڑ جائے وہ کولیشن حکومت کا جو خوف ہے گورننس کے اندر آتا ہے وہ اب عمران خان کو پریشان کر رہا ہے۔ عمران خان کو احتساب سے نکل کر گورننس کے اوپر جانا پڑے گا۔
س: آزادی مارچ جاری ہے‘ ملتان میں 30ہزار آدمیوں کو ناشتہ دیا گیا ن لیگ کے 4ارکان اسمبلی میزبان تھے‘ مولانا کہتے ہیں کہ حکومت ختم کئے بغیر واپس نہیں آئیں گے‘ کفایت اللہ نے آرمی چیف کے بارے میں جس طرح کی پریس کانفرنس کی‘ بھارتی میڈیا تو مارچ کی خوشیاں منا رہا ہے‘ کیا مولانا حکومت کو گرانے میں کامیاب ہو جائینگے؟
ج: حکومت کو کچھ نہیں ہو گا‘ ایسی صورتحال میں جب احتجاج کرنے والوں کی چند ایک پیشی ہوں‘ مسئلہ یہ ہے کہ یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ اگر حکومت میں نہیں تو سب غلط ہے۔ مولانا اگر دھرنا دیتے ہیں اور تین دن بعد اٹھ جاتے ہیں تو اس کا اصل نقصان یہ ہو گا کہ ایف اے ٹی ایف کی تلوار تو پہلے ہی ملک پر لٹک رہی ہے۔ بھارت اسی لئے خوش ہے کہ مولانا کی ڈنڈا بردار فورس دنیا بھر میں دکھائی جا رہی ہے۔ لیویز پر فائرنگ کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے کل ایف اے ٹی ایف اجلاس میں کہا جائے گا کہ دھرنے پر 2ارب روپے خرچ ہوئے کہاں سے آئے‘ دہشتگردی کیلئے فنڈنگ ہو رہی ہے کیونکہ جیش اور القاعدہ بھی دیوبند مکتبہ فکر کے ہیں‘ دنیا کے سامنے کسی کو ایسے پیش کیا جائے گا‘ حکومت سے پوچھا جائے گا کہ ریلی اور دھرنے میں یہ پیسہ خرچ ہوا اس کا حساب کہاں ہے کہاں سے پیسہ آیا۔ مولانا اور ان کے ساتھی پاکستان کو ایک دہشتگرد ملک قرار دلانے پر تلے ہوئے ہیں‘ ایسا ہونے کی صورت میں اس کے بعد پاکستان کی نیوکلیئر طاقت پر حملہ ہو گا۔ عمران خان یا جنرل باجوہ کی بات نہیں ہے ملک ملت کے سامنے افراد کی حیثیت نہیں ہو گی کہ لوگ تو آتے جاتے رہتے ہیں۔ پاکستان اگر ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں چلا جاتا ہے اس سے ایٹمی صلاحیت چھن جاتی ہے یا اس پر سمجھوتہ ہو جاتا ہے۔ مولانا اور ان کے حواری تو اس طرح کی صورتحال بناکر اصل میں یہودی سازش کو کامیاب بنا رہے ہیں یہ لوگ بھارتی لابی کا کام کر رہے ہیں۔ کشمیر میں 80لاکھ افراد جمع ہیں ان کی بات نہیں ہو رہی وہ ایشو ہی دب گیا ہے۔ مولانا کی فنڈنگ کرنے والوں کا ٹارگٹ ہے کہ ملک کے بخیے کیسے ادھیڑنے ہیں۔ حکومت کو جھٹکے لگ رہے ہیں تاہم وہ گرنے والی نہیں ہے ۔ اسلام آباد میں دہشت گردی کا کوئی واقعہ ہوتا ہے تو اس کا نتیجہ خطرناک ہو سکتا ہے‘ فرقہ واریت یا لسانی فساد کھڑا ہو سکتا ہے اس لئے کہ اللہ پاکستان پر رحم فرمائے۔
ڈاکٹرز، اساتذہ ہوں یا کوئی اور طبقہ ہو سب کے مسائل سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر باآسانی حل ہو سکتے ہیں، مشرف حکومت پی پی ن لیگ کے ادوار سے بہت بہتر ہیں صوبائی سربراہ ہی نااہل ہو تو اس کے اثرات نیچے تک جاتے ہیں۔ عمران خان کو گنڈاسہ چلانا ہو گا بڑے ایکشن لینا ہوں گے اس کے بغیر کام نہیں چل سکتا۔ اس وقت صحت تعلیم، لوکل باڈیز اور پولیسنگ نہ ہو تو زندگی اجیرن ہوتی ہے اور یہ چاروں معاملات بے معنی ہو چکے ہیں۔
س: دنیا بھر میں بلدیاتی ادارے کا کام کرتے ہیں کبھی عام آدمی کو کام کرنے کے لئے ممبر اسمبلی یا سنیٹر کی تلاش نہیں کرنا پڑتا، حکومت نے بلدیاتی نظام ختم کر دیا اور اگلے الیکشن بھی دکھائی نہیں دے رہے، بنیادی ڈھانچہ ہی نہیں تو عوام کو ریلیف کیسے دیا جا سکتا ہے؟
ج: برطانیہ میں بریگیٹ معاملہ میں پارلیمنٹ کو مفلوج کر رکھا ہے لیکن ان کے عام آدمی کی زندگی پر کوئی اثر نہیں پڑا اس لئے کہ بلدیاتی نظام مضبوط ہے۔ ہمارے ہاں لوکل باڈیز کا ایشو عدالت میں ان کے باعث رکا ہوا ہے یہی ہمارا المیہ ہے کہ عدالتی نظام بہت کمزور ہے فیصلے بروقت نہیں ہو پاتے۔ عمران خان سے کہا تھا کہ نیب قوانین پر بھی غور کیا جائے ان کے باعث بھی اگر ان کام کرنے سے کتراتے ہیں انتظامی فیصلوں پر تو افسران کو گرفتار نہیں کرنا چاہئے، چیک اینڈ بیلنس ٹھیک ہو تو کوئی کام سے نہیں گھبرائے گا۔
س: سانحہ ساہیوال میں بچوںکے سامنے دن دہارے والدین قتل ہو گا، پولیس نے پھر پیٹی بند بھائیوں کو بچایا، عدالت نے ناکافی شواہد پر بری کر دیا ایسے گلے سڑھے نظام کو کیسے بہتر بنایا جا سکتا ہے؟
ج: جعلی پولیس مقابلوں میں ملزموں کو باندھ کر مارا جاتا رہا اور اب بھی وہی نظام جاری و ساری ہے، پولیس ایف آئی آر ہی نہیں کاٹتی، پولیس کو پتہ ہو کہ چیف ایگزیکٹو ہی نااہل ہے تو وہ ببانگ دہل زیادتی کرتی ہے عمران خان کے کہنے پر سانحہ ساہیوال کیس پر اپیل میں جانے سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہو گا کیونکہ ایف آئی آر، ضمنی اور تفتیش تو وہی ہونی ہے انہی شواہد پر ہونی ہے کوئی نئی چیز تو شامل نہیں کی جائے گی۔ عوام یقینی طور پر عمران خان کو ایماندار اور نیک نیت سمجھتے ہیں تاہم انہیں کڑوا گھونٹ پینا ہو گا اور ان کی ٹیم میں موجود افراد جو روڑے اٹکانے والے ہیں نکالنا ہو گا، صرف پیسے چوری کرنا ہی کرپشن نہیں بلکہ نااہلی اور غلط فیصلے کرنا جن سے نقصان یہ بھی کرپشن کے زمرے میں ہی آئیں گے۔
س: نوازشریف کو دو ماہ کیلئے ضمانت مل گئی، مریم نواز کو بھی شاید ضمانت پر رہائی مل جائے، حسین نواز کہتے ہیں کہ نواز شریف کو زہر دیا جا رہا ہے، احسن اقبال کہتے ہیں کہ نیب حراست کے دوران گڑبڑ ہوئی۔ موجودہ صورتحال میں کائٹ فلائنگ جو جاری ہے اسے کیسے روکا جا سکتا ہے تا کہ نوازشریف کا علاج تو ٹھیک طرح سے ہو سکے؟
ج: حسین نواز کے بیان کہ نوازشریف کو زہر دیا جا رہا ہے سے مکمل متفق ہیں تاہم یہ کیوں بھولا جائے کہ ان کا علاج تو ذاتی معالج کر رہے ہیں، سرکاری ڈاکٹروں کو تو قریب بھی نہیں آنے دیا جا رہا۔ علاج ذاتی معالج کر رہے ہیں تو زہر کون دے رہا ہے ہم تو نوازشریف کی صحت کیلئے دُعا گو ہیں تاہم ان کے اپنے گھر والے ہی درپے ہیں کہ کوئی بری خبر آئے۔ جس طرح کی سہولتیں نواز کو دی جا رہی ہیں کیا کوئی اور قیدی ایسا تصور بھی کر سکتا ہے۔
س: آزادی مارچ میں ن لیگ، پیپلزپارٹی شامل ہوتی ہیں، اداروں پر تنقید کرنے پر کفایت اللہ کو گرفتار کیا جاتا ہے، مولانا فضل الرحمان بھی اداروںکے بارے میں شکایات کرتے نظر آتے ہیں کہتے ہیں کہ میرا ٹارگٹ معمولی نہیں بلکہ اس کے پیچھے بیٹھا آدمی ہے۔ پاک فوج جو ہر قدرتی آفت میں عوام کو بچاتی ہے، دہشتگردوں سے لڑتی ہے جانیں قربان کرتی ہے، سرحدوں کی حفاظت کرتی ہے اس کے باوجود سوشل میڈیا پر بھی کھلم کھلا رائے زنی ہوتی ہے کہ اول معرکہ تو فوج کے ساتھ ہے تو یہ کون ہے جو پاک فوج کو نشانہ بنانا چاہتا ہے؟
جواب: پاک فوج کے بہت سے مخالف ہیں بھارت، افغانستان اور اسرائیل ان کی خفیہ ایجنسیاں سب پاک فوج کیخلاف ہیں اور پروپیگنڈا کرتے ہیں مولانا فضل الرحمان اگر ان کی زبان ہی بول رہے ہیں تو کیسے مان لیا جائے کہ وہ پاکستان کے حق میں ہیں۔

محب مرزا نے آمنہ شیخ سے راہیں جدا کرلیں

کراچی(ویب ڈیسک ) معروف ڈرامہ و فلمی اداکارہ محب مرزا نے اہلیہ و اداکارہ آمنہ شیخ سے راہیں جداکر لیں۔دس سال قبل رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے والی ڈرامہ انڈسٹری کی محب مرزا اور آمنہ شیخ کی جوڑی نے اب ایک دوسرے سے راہیں جدا کرلی ہیں جس کی تصدیق خود محب مرزا نے کی ہے۔اداکار احسن خان کے شو میں بطور مہمان شرکت کرنے والے محب مرزا کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر نہایت تیزی سے وائرل ہو رہی ہے جس میں وہ یہ انکشاف کرتے نظر آرہے ہیں۔ ویڈیو میں شو کے میزبان احسن خان کی جانب سے محب مرزا سے سوال پوچھا گیا کہ آپ کے کتنے بچے ہیں ساتھ ہی یہ بھی پوچھا گیا کہ کیا آپ اور آمنہ ساتھ رہتے ہیں؟محبت مرزا نے سوال کے جواب میں لب کشائی کرتے ہوئے کہا کہ میری ایک بیٹی ہے اور آمنہ اور میں اب ایک ساتھ نہیں رہتے جس پر احسن خان نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسی افواہیں زیر گردش تھیں اور سننے میں بھی آیا تھا کہ آپ دونوں الگ ہو گئے ہیں تاہم آپ نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے اور آج بھی آپ لوگ اچھے دوست ہیں۔واضح رہے کہ محب مرزا اور آمنہ شیخ رشتہ ازدواج میں 2005 میں منسلک ہوئے تھے ان کی ایک بیٹی بھی ہے جس کا نام میسا مرزا ہے۔

سی این جی اسٹیشنز کے لیے گیس کے نئے کنکشن دینے پر پابندی ختم

لاہور(ویب ڈیسک) حکومت نے سی این جی اسٹیشنز پر گیس کے نئے کنکشن دینے پر عائد پابندی کو ختم کر دیا ہے۔آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن نے پابندی ختم کرنے کو سراہتے ہوئے کہا کہ سی این جی کی وجہ سے حکومت کو ایک ارب ڈالر کا تیل کم امپورٹ کرنا پڑے گا اور سی این جی کے استعمال سے فضائی آلودگی میں بھی خاطر خواہ کمی آئے گی۔ وفاقی حکومت نے سی این جی کنکشن پر کئی برسوں سے عائد پابندی ہٹا لی، پابندی کے خاتمے کے بعد سی این جی اسٹیشن لگانے کے لیے فوری گیس کا کنکشن مل جائے گا اور جو گیس نہ ملنے کی وجہ سے پہلے ہی بند تھے، وہ دوبارہ کھل جائیں گے۔غیاث عبداللہ پراچہ کے مطابق سی این جی اسٹیشن کی بحالی سے گاڑیوں میں سی این جی کے استعمال میں اضافہ ہوگا جس سے پیٹرولیم مصنوعات کم امپورٹ کرنے سے حکومت کو تقریباً ایک ارب ڈالر سالانہ کی بچت ہو گی، حکومت جلد ہی سی این جی اسٹیشنوں کے قیام کی پالیسی بھی لائے۔