نجم سیٹھی کو ‘توہین آمیز’ ریمارکس پر عدالت کا نوٹس

لاہور(ویب ڈیسک )وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اینکر پرسن نجم سیٹھی کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیے جانے پر دارالحکومت اسلام ا?باد کی مقامی عدالت نے اینکر پرسن کے خلاف نوٹس جاری کردیا۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عمران خان نے ان کی نجی زندگی میں ‘مداخلت’ کرنے پر نجم سیٹھی کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ کیا تھا۔ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج باسط علیم نے وزیر اعظم کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے نجم سیٹھی کو 9 اگست کا نوٹس جاری کردیا۔تاہم جج نے عمران خان کے وکیل کی جانب سے نجی چینل پر نجم سیٹھی کو پروگرام ‘نجم سیٹھی شو’ کرنے سے روکنے کی درخواست کو مسترد کردیا اور کہا کہ یہ معاملہ دوسرے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد علی وڑائچ کے سامنے اٹھایا جائے۔اپنی درخواست میں عمران خان نے کہنا تھا کہ ‘نجم سیٹھی کے 28 مارچ کو نشر ہونے والے پروگرام میں انہوں نے عوام کی نظر میں عمران خان کو بدنام کرنے کے لیے ان کے اہلخانہ اور نجی زندگی کے بارے کھلے عام الزامات لگائے۔

INDIA USED BANNED ‘CLUSTER MUNITIONS’ AMID KASHMIR TENSIONS INDIA STOP KILLING KASHMIRIES بھارتی کلسٹر بم حملے ، 17 کشمیری شہید ، 105 زخمی

اسلام آباد (رپورٹ چینل ۵) چینل۵ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت کلسٹر بم کا استعمال کرکے بہت خطرناک کھیل کھیل رہا ہے، وزیراعظم عمران خان کے کامیاب دورہ امریکا اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کے بعد بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہوگیا ہے۔ بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر کلسٹر بم کا استعمال کر کے جینوا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی کی گئی، بھارت کلسٹر بم کا استعمال کرتے ہوئے بہت خطرناک کھیل کھیل رہا ہے، اس کی کارروائیوں سے خطے کے امن کو خطرات لاحق ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی پہلی حکمت عملی یہی ہے کہ سفارتی ذرائع کے ذریعے بھارت پر دباو ڈالا جائے، اس معاملے کو بین الاقوامی سطح پر بھی اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، عالمی طاقتوں کی توجہ اس جانب بھی مبذول کروائی جائے گی،جن واقعات کا ڈر تھا وہ سامنے آرہے ہیں اور ڈر ہے کہ بھارت نیا ناٹک کر کے پاکستان پر انگلیاں اٹھانے کا موقع ڈھونڈ رہا ہے۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکہ اور عالمی طاقتوں پر زور دیا ہے کہ وہ تنازعہ کشمیر پر ثالثی مذاکرات شروع کرنے کیلئے بھارت پر دباو ڈالیں، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال بھارت کے ہاتھوں سے نکلتی جارہی ہے، وہ وزیراعظم عمران خان کے کامیاب دورہ امریکا اور ڈونلڈ ٹرمپ کی کشمیر کے معاملے پر ثالثی کی پیشکش کے بعد بوکھلاہٹ کا شکار ہوگیا ہے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر مسلسل خلاف ورزی کرتے ہوئے مسلسل معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کا مسئلہ حل ہونے کے قریب ہے، تاہم ایسے میں مجھے خدشہ ہے کہ کچھ قوتیں ہیں جو پاکستان کو دوسری جانب مشغول کرنے کی کوشش کریں گی اور یہ نہیں چاہیں گی افغان مسئلہ حل ہو۔ ٹوئٹر پر جاری بیان میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت اپنے جنگی جنون میں نہ صرف خطے کا امن برباد کررہا ہے بلکہ لائن آف کنٹرول پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بھی کررہا ہے۔وزیر خارجہ نے عالمی برادری سے مقبوضہ کشمیر اور لائن آف کنٹرول کی صورتحال کا نوٹس لینے کا بھی مطالبہ کیا۔ شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی ذمےداری ہےکہ مسئلہ کشمیرکو حل کرانے میں کردار ادا کرے، اقوام متحدہ کو بھارت کی جانب سے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی سے متعلق خط لکھا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر بھی مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں، بھارت اب بھی مذاکرات کے لیے تیار نہیں ہے، لگتا ہےکہ بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکا ہے، مقبوضہ کشمیر کے حالات بھارت کے ہاتھ سے نکل چکے ہیں، دنیا پاکستان کی مقبولیت اور امن کی خواہش دیکھ رہی ہے، دنیا افغانستان میں امن و استحکام کی پاکستان کی کوشش دیکھ رہی ہے۔

بھارت نے پاک فوج پر لائن آف کنٹرول پار کرکے بھارتی فوج پر حملہ کرنے کا الزام عائد کردیا

لاہور(ویب یسک)پاکستان پر ایل او سی پار کارروائی، لاشوں کو تحویل میں لینے کا الزام بھارتی پروپیگنڈا ہے، اس طرح کا جھوٹ اورڈراما بھارت کی گمراہ کن چال ہے: ڈی جی آئی ایس پی آر۔بھارت نے پاک فوج پر لائن آف کنٹرول پار کرکے بھارتی فوج پر حملہ کرنے .راولپنڈی بھارت نے پاک فوج پر لائن آف کنٹرول پار کرکے بھارتی فوج پر حملہ کرنے کا الزام عائد کردیا، ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاکستان پر ایل او سی پار کارروائی، لاشوں کو تحویل میں لینے کا الزام بھارتی پروپیگنڈا ہے، اس طرح کا جھوٹ اورڈراما بھارت کی گمراہ کن چال ہے۔ تفصیلات کے مطابق بھارت کی جانب سے پاک فوج کیخلاف کیے جانے والے جھوٹے اور گمراہ کن پراپیگنڈا پر پاک فوج کی جانب سے بھرپور ردعمل دیا گیا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے ٹوئٹر پر اس حوالے سے خصوصی پیغام جاری کیا ہے۔ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے کہ پاکستان پر ایل او سی پار کارروائی کرنے اور لاشوں کو تحویل میں لینے کا الزام بھارتی پروپیگنڈا ہے۔اس طرح کا جھوٹ اورڈراما بھارت کی گمراہ کن چال ہے۔ بھارت ایسے الزامات سے کشمیر کے مسئلے سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔اس سے قبل ہفتے کے روز ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ بھارت کی جانب سے لائن ا?ف کنٹرول پر شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے کلسٹر ٹوائے بم کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔ بھارتی فوج کی جانب سے استعمال کیے جانے والے کلسٹر بموں سے 4 سال کے بچے سمیت دو افراد شہید اور 11 شدید زخمی ہوئے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی فوج جان بوجھ کر شہری آبادی کو کلسٹر ایمونیشن سے نشانہ بنا رہی ہے۔بھارتی فوج نے 30 اور 31 جولائی کی رات نیلم ویلی پر کلسٹر ایمونیشن کا استعمال کیا۔ بھارتی فوج کنٹرول لائن پر شہری آبادی پر کلسٹر ایمونیشن استعمال کررہی ہے۔ بچوں اور خواتین پر آرٹلری کے ذریعے کلسٹر بم پھینکا گیا۔ حالانکہ کلسٹرایمونیشن معاہدے کے تحت غیرمسلح افراد کے خلاف کلسٹربموں کا استعمال ممنوع ہے۔ کلسٹر کنونشن کے تحت کلسٹر ایمونیشن کا استعمال ممنوع ہے۔کلسٹر ایمونیشن کا استعمال بھارتی جنگی جنون کا غماز ہے۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق رواں سال بھارت نے اب تک 1824 بار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی جس کے نتیجے میں اب تک 16 افراد شہید، 105 زخمی ہوئے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ کلسٹر بموں کے استعمال نے بھارتی فوج کا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔ عالمی برادری کو چاہئیے کہ وہ بھارت کی جانب سے کی جانے والی ان خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔ خیال رہے کہ پاکستان کی جانب سے بارہا امن مذاکرات کی پیشکش کے باوجود بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی ہے جو بھارت کی ہٹ دھرمی اور امن مذاکرات میں عدم دلچسپی کا واضح ثبوت ہے۔

بھارتی جارحیت کیخلاف ہم سب اپنی مسلح افواج کے ساتھ ہیں، مریم نواز

لاہور(ویب ڈیسک ) پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ بھارتی جارحیت کیخلاف ہم سب اپنی مسلح افواج کے ساتھ ہیں، کلسٹر بم استعمال کر کے بھارت نے اپنا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا، غیورکشمیریوں نے عظیم قربانیاں دی ہیں۔انہوں نے ٹویٹر پر بھارت کے کشمیر میں کلسٹر بموں کے استعمال کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کوئی کشمیری اور کوئی پاکستانی مقبوضہ کشمیر کی آزادی سے دستبردار ہونے کے لیے تیار نہیں۔ہر پاکستانی اپنے کشمیری بھائیوں اور اور بہنوں کی ان کی آزادی کے حصول تک مکمل حمایت جاری رکھے گا۔ نہتے شہریوں پر کلسٹر بم استعمال کر کے بھارت نے اپنا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ بھارتی جارحیت کے خلاف ہم سب اپنی مسلح افواج کے ساتھ ہیں۔ غیور کشمیریوں نے عظیم قربانیاں دی ہیں۔اللہ کشمیری بھایﺅں کی حفاظت فرمائے اور زخمیوں کی جلد صحت یاب کرے۔امین۔ مزید برآں اپوزیشن لیڈر میاں شہبازشریف نے اپنے شدید ردعمل میں کہا کہ نریندر مودی آگ سے کھیل رہا ہے۔مودی گجرات میں قصاب بننے کے بعد اب کشمیر میں قصاب بن گیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر پارلیمنٹ کا ان کیمرہ سیشن بلائے،حکومت سنگین صورتحا ل پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے۔شہبازشریف نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 35اے ختم کرنا ایٹمی جنگ کو دعوت دینے کی حماقت ہے۔شہبازشریف نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں آبادی کی تبدیلی ایک سازش ہے، تمام پاکستانی عوام اورکشمیری اس سازش کو رد کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارتی دہشتگردی نہ رکوائی گئی تو اقوام متحدہ کا جواز ختم ہوکررہ جائے گا۔ واضح رہے آج ہفتہ کو ا?ئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق 30 اور 31 جولائی کی درمیانی شب وادی نیلم پر بھارتی فورسز نے شیلنگ کے دوران کلسٹر بم کا استعمال کیا۔بیان میں کہا گیا کہ مذکورہ واقعہ میں ایک 4 سالہ بچے سمیت 2 شہری شہید جبکہ 11 زخمی ہوگئے تھے، جن کی حالت تشویش ناک ہے۔آئی ایس پی ار کے مطابق بھارتی فورسز نے کلسٹرم بم کا استعمال کرتے ہوئے عام شہریوں کو نشانہ بنایا جو جنیوا اور بین الاقوامی قوانین کی کھیلی خلاف ورزی ہے۔بیان میں کہا گیا کہ جنیوا کے کلسٹر ایمونیشن کنونشن کے تحت عام شہریوں پر کلسٹر بم کا استعمال ممنوع ہے کیونکہ اس کے غیر مسلح افراد پر مہلک اثرات مرتب ہوتے ہیں۔پاک فوج کے مطابق بھارت کا جنگی جنون تمام بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے جو بھارتی ا?رمی کے اصل کردار اور اخلاقی قدر کو کھول کر دنیا کے سامنے لاتا ہے۔آئی ایس پی آر نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ بھارت کی جانب سے کلسٹر ہتھیاروں کے استعمال سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا نوٹس لے۔ خیال رہے کہ رواں سال بھارت لائن ا?ف کنٹرول پر اب تک 1824 بار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کر چکا ہے اور بھارتی اشتعال انگیزی کے نتیجے میں 16 افراد شہید اور 105 زخمی ہو چکے ہیں۔

بلاول کواستعفے جمع کروانا پیپلزپارٹی کی ڈرامے بازی ہے، خواجہ آصف

لاہور(ویب ڈیسک )پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنمائ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بلاول کواستعفے جمع کروانا پیپلزپارٹی کی ڈرامے بازی ہے، اخباری اطلاع ہے کہ چیئرمین سینیٹ پر فیصلہ پوری پیپلزپارٹی نے کیا، ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں عدم اعتماد برقرار ہے، اعتماد میں مزید دراڑیں پڑیں گی۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں عدم اعتماد برقرار ہے۔ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے اعتماد میں مزید دراڑیں پڑیں گی۔ بلاول کی افطاری میں ن لیگ کے بڑے وفد کی شرکت پر اعتراض تھا۔ انہوں نے کہا کہ اخباری اطلاع ہے کہ چیئرمین سینیٹ پر فیصلہ پوری پیپلزپارٹی نے کیا۔ آصف زرداری پر سرمایہ کاری کرکے غلطی کی۔خواجہ آصف نے کہا کہ بلاول کواستعفے جمع کروانا پیپلزپارٹی کی ڈرامے بازی ہے۔ پتا تب چلے گا جب پیپلزپارٹی کے سینیٹرز سینیٹ میں استعفے جمع کروائیں گے۔انہوں نے کہا کہ سیاستدان استعفوں کے ڈرامے کرتے رہتے ہیں۔ پی ٹی آئی نے دھرنے کے دوران استعفوں کا ڈرامہ کیا۔ واضح رہے بلاول بھٹو زرداری نے دھوکے بازسینیٹرز کی نشاندہی کیلئے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم کردی، کمیٹی سینیٹ میں تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے کا جائزہ لے گی۔ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی میں یوسف رضا گیلانی، فرحت اللہ بابر، نیئر بخاری اور سعید غنی شامل ہوں گے۔دوسری جانب چیئرمین سینیٹ کے خلاف الیکشن میں شکست کے بعد اپوزیشن جماعتوں میں غلط فہمیاں پیدا ہونے لگیں۔ پیپلزپارٹی کے سینیٹرزن لیگ اور ن لیگی پیپلزپارٹی کو شک کی نگاہ سے دیکھنے لگے۔ بلاول کی زیرصدارت اجلاس میں پیپلزپارٹی کے سینیٹرز نے شکست کی ذمہ داری ن لیگی سینیٹرز پر ڈال دی۔ حزب اختلاف کے سینئر رہنماو¿ں نے پارٹی قیادت کو مشورہ دیا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کواب تحریک عدم اعتماد مسترد ہونے کے بعد انتہائی ہوش سے کام لینا ہوگا۔تمام غلط فہمیوں کو ایک دوسرے پر الزام تراشی کی بجائے نظر انداز کرنا ہوگا۔ ورنہ شکوک شہبات اتحاد میں دراڑ پیدا کرسکتے ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں کو آئندہ کی بہترین حکمت عملی ترتیب دینی چاہیے۔ اس کے برعکس حکمران اتحاد کویہ فائدہ ضرور پہنچا ہے ایک طرف چیئرمین سینیٹ کی عہدہ بچا لیا دوسری جانب ن لیگ، پی پی ، جے یوآئی ف کے سینیٹرز کو توڑ کراپوزیشن اتحاد میں غلط فہمیاں بھی پیدا کردی ہیں۔

لاہوری بائیکر یمنیٰ کی انو کھی خواہش ،دنیا کی سیر موٹر سائیکل پر

لاہور (ویب ڈیسک) : سوشل میڈیا پر مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے وی لاگرز کی موٹرسائیکل پر پاکستان اور دنیا کی سیر کرنے کی ویڈیوز اور تصاویر تو وائرل ہوتی ہی رہتی ہیں لیکن حال ہی میں لاہور سے تعلق رکھنے والی ایک 23 سالہ نوجوان لڑکی نے موٹرسائیکل پر دنیا کا سفر کرنے کا ارادہ کیا۔ 23 سالہ نوجوان لڑکی یمںیٰ وڑائچ ہے جو موٹرسائیکل پر دنیا کی سیر کو نکلنے والی پاکستان کی پہلی نوجوان لڑکی ہوں گی۔یمنٰی کا کہنا ہے کہ مجھے دنیا بھر کی سیر کرنے کا پہلے سے ہی شوق تھا پھر میں نے سوشل میڈیا پر کئی لوگوں کو دیکھا جو موٹربائیک پر دنیا کی سیر کو نکل جاتے ہیں۔ تو میرے لیے یہ ایک عجیب اور حیران ک±ن چیز تھی کہ آپ بائیک پر سفر بھی کر سکتے ہیں۔یہی دیکھ کر میں نے بھی فیصلہ کیا کہ مجھے بھی بائیک پر ہی دنیا کا سفر کرنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بائیک پر میں نے اپنی زندگی کا پہلا سفر ایبٹ آباد اور مری کا کیا۔یہ سفر میں نے اپنی یونیورسٹی کےدوستوں کے ساتھ کیا اور ا±س وقت میرے پاس 70 سی سی موٹرسائیکل تھی۔ ایبٹ آباد اور مری کا بائیک پر سفر کرنے کے بعد یمنٰی ترکی اور دیگر ممالک کا سفر بھی بائیک پر ہی طے کرنے کا رادہ رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جب میں پہلی مرتبہ یونیورسٹی اپنی بائیک پر گئی تو سب لوگ بالخصوص چوکیدار بہت حیران ہوئے اور وہ سب کو بتاتے تھے کہ میں اسکوٹی پر آتی ہوں۔جس کے بعد میں یونیورسٹی میں آہستہ آہستہ اسکوٹی والی مشہور ہو گئی۔ اس کے علاوہ یمنیٰ ٹریلز پر ٹریکنگ کے لیے کئی ایوارڈز بھی حاصل کر چکی ہیں۔ بائیک سیکھنے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں یمنٰی وڑائچ نے کہاکہ میں نے 2012ء میں ہی بائیک چلانا سیکھ لی تھی، تب میرے کالج کا پہلا سال تھا۔ ابھی تک میں پاکستان کے کافی شمالی علاقہ جات اور کچھ جنوبی علاقہ جات تک بائیک پر سفر کر چکی ہوں۔حال ہی میں میں نے سوات اور کالام کا بھی اکیلے ہی سفر کیا۔ اس کے علاوہ بابوسر ٹاپ ، ناران کاغان اور چائنہ پاس تک میں بائیک پر سفر کرچکی ہوں۔ انہوں نے بتایاکہ اب تک میں نے جتنا بھی سفر کیا اپنی سوزوکی جی ٹی 110 پر کیا اس کا نام میں نے ”Sparrow” رکھا ہوا ہے۔ میں جب کہیں کا سفر کرتی ہوں تو میں اپنے اسٹیٹس پر لکھتی ہوں ” Sparrow on Sparrow”۔ یہی نہیں یمنٰی وڑائچ اب تک دو نیشنل ایوارڈز بھی جیت چکی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ میں نے جنوبی علاقہ جات میں سر علی احمد طاہر کے ساتھ سفر کیا جو پاکستان ب±ک آف ریکارڈز میں ہے۔ اس کے علاوہ میں نے کالام میں کھڑکڑی جھیل کا سفر کیا وہ بھی پاکستان ب±ک آف ریکارڈز میں موجود ہے۔ میرا نام کھڑکڑی جھیل کاسفر بائیک پر طے کرنے والی پہلی خاتون بائیکر کے نام سے موجود ہے۔ یمنیٰ نے کہاکہ مستقبل میں میں بائیک پر ہی پوری دنیا گھومنے کا ارادہ رکھتی ہوں ، ہو سکتا ہےکہ اکیلے اتنا سفر طے کرنا ممکن نہ ہو تو شاید میں کسی کے ساتھ چلی جاو¿ں۔یمنیٰ کا کہنا تھا کہ میں انٹرنیشنل بائیکرز کو پوری دنیا بائیک اور اسکوٹر پر گھومتا ہوا دیکھتی ہوں لہٰذا میں بھی پورا پاکستان اور پھر دنیا کا سفر بائیک پر کرنا چاہتی ہوں اور جلد ہی اپنی اس خواہش کو پورا بھی کر لوں گی۔

نمک کو معیاری بنا کر برآمد کرنے کیلئے حافظ آباد میں ریفائزی لگانے کا فیصلہ

اسلام آباد (وقا ئع نگار خصوصی) کھےوڑہ کا قےمتی نمک بھار ت کو اونے پونے داموں برآمد کرنے کے بعد پاکستان منرل ڈوےلپمنٹ کارپوریشن کی انتظامیہ کو ہوش کے ناخن آگئے، پاکستان نمک کو دیدہ زیب، خوبصورت اور معےاری پیکنگ مےں ہمالیہ نمک کا نام دےکر اسرائےلسمےت دےگر ممالک کو فروخت کرکے اربوں ڈالر کمانے والے بھارت سے سبق سےکھتے ہوئے پاکستان منرل ڈوےلپمنٹ کارپوریشن نے عمدہ اور مےعاری پیکنگ میں قےمتی نمک کی برآمدات کو ےقےنی بنانے کےلئے ورشا (حافظ آباد) میںرےفائنری پلانٹ لگانے کا فےصلہ کیا ہے تاکہ اس پلانٹ مےں خام نمک کو بہترےن انداز مےں فنشنگ کرکے معےاری نمک تےار کیا جائے اور انہیں دےدہ زےب، خوبصورت پیکنگ مےں میڈ، ان پاکستان سے دنےا بھر مےں برآمد کر کے اربوں ڈالر زرمبادلہ کمایا جا سکے۔ ذرائع کے مطابق روشا کے مقام پر نمک کی پیکنگ کےلئے رےفائنری پلانٹ لگانے کا فےصلہ اسی لئے کیا گےا ہے تاکہ جو نمک بھارت کو برآمد کیا جا رہا ہے اسے دےگر ممالک کو مےعاری پیکنگ مےں تےار کرکے خطےر زرمبادلہ کمایا جاسکے۔ وزارت پٹرولےم کے ذیلی ادارے پی ایم ڈی سی کے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں چھ پراجیکٹس (کھےوڑہ، ورشا، خوشاب، کالا باغ، مکڑاج، چٹھہ بہادر خیل) سے وائٹ ، گرے، لائٹ پنک اور ڈارک پنک نمک کی سالانہ 104ملین ٹن پیداوارہوتی ہے، گزشتہ چھ سال کے دوران بھارت کو 5ہزار 739ٹن سفےد اور گلابی نمک برآمد کرکے 3لاکھ 31ہزار 933ےو اےس ڈالر کا زرمبادلہ کمایا جبکہ بھارت کے علاوہ دےگر ممالک جن مےں ملائیشیا ،ےو اےس ، دبئی، ترکی ، چین شامل ہیں ان ممالک کو بھارت کے مقابلے مےں صرف 2ہزار ٹن نمک برآمد کیا گےا اور اس مد مےں 0.077ےو اےس ڈالر کا زرمبادلہ کمایا گےا۔ پی ایم ڈی سی انتظامیہ ورشا کے بعد مرحلہ وار دےگر پراجیکٹس کے مقام پر بھی رےفائنری لگانے کا ارادہ رکھتی ہے تاہم اس کا دارو مدار ورشا کے مقام پر لگائی جانے والی رےفائنری کی کامیاب پر منحصر ہوگا ذرائع کے مطابق پی ایم ڈی سی بےن الاقوامی سطح پر نئی منڈیوں کی تلاش میں ہے جہاں پر پاکستانی نمک بر آمد کیا جا سکے اس ضمن مےں جرمنی ، سوےڈن ، کینڈا و دےگر ممالک میں پی ایم ڈی سی کے افسران پاکستانی نمک کی فروخت کےلئے پریزنٹےشن دے چکے ہیںاور اس موقع پر پی ایم ڈی سی افسران مجبورا نجی اداروں کی جانب سے تےار کردہ پیکنگ میں نمک کے سیمپل ساتھ لیکر گئے اور برےفنگ دی تھی ۔ پاکستانی نمک دنےا بھر میں مشہور ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ بہتر سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے معےاری اور بہترےن مےڈن ان پاکستان نمک فروخت کرنے مےں ناکام ہیں ہمیں وائٹ ،گرے ،لائٹ پنک ، ڈارک پنک نمک کے کوڈ بنانے چاہئے اور انہی کوڈ کے تحت مختلف قےمتوں کا تعےن کرکے ایکسپورٹ کرنا چاہئے۔

سکولوں میں طلبہ کی بوگس انٹریاں ، لاکھوں بچے پرائمری کے بعد مزدوری کرنے لگے

لاہور (مہران اجمل خان سے) محکمہ سکولز ایجوکیشن پنجاب نے اپنے شعبہ میں بہتری کی بجائے مزید بگاڑ پر توجہ مرکوز کرلی ،سکولوں میں داخل ہونے والے لاکھوں بچے پانچویں کلاس کے بعد ہی سکولوں سے فارغ، نئی جماعتوں میں داخلوں کی بجائے مزدوری کرنے لگے، صوبائی دارلحکومت کے بیشتر سکولوں میں طلبہ کی بوگس انٹری کا بھی انکشاف ،پنجاب میں حالیہ سروے رپورٹ کے مطابق 14ملین بچے جو1لاکھ 19ہزار سرکاری و غیر سرکاری سکولوں میںداخل ہوئے تھے ان میں سے صرف 32فیصد اردو کے حروف لکھ سکتے ہیں،25فیصد بچے تعلیم کو ترک کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، 13فیصد بچے پڑھائی پر توجہ دینے سے انکاری ہیں جبکہ 63فیصد بچے سکولوں میں اساتذہ کی طرف سے تشدد کی شکایت کرتے ہیں ۔رپورٹ کے مطابق محکمہ تعلیم نے اپنے اساتذہ کی کپیسٹی بلڈنگ پر تاحال کوئی خاطر خواہ کام نہیں کیا ہے جس کے نتیجے میں 18فیصد اساتذہ سکولوں سے مکمل طور پر غیر حاضر ، 56فیصد اساتذہ نصاب سے برائے نام واقف ہیں ۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 9فیصد سکولوں کے پرنسپل ہی غیر حاضر رہتے ہیں جبکہ 38اعشارئیہ 9فیصد اساتذہ کو تاحال کوئی تربیت فراہم نہیں کی گئی جس کے باعث بچوں کو جدید خطوط پر تعلیم کی فراہمی کی بجائے روایتی طریقہ کار سے ہی پڑھایا جا رہا ہے جبکہ 39فیصد سکولوں میں بچوں کوبنیادی حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق ہاتھ تک دھونے کی سہولت بھی دستیاب نہیں ہیں ۔ رپورٹ میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ 54فیصد سکولوں کے اساتذہ کو بنیادی ریاضی اور دیگر مضامین سے بھی شناسائی نا ہے جس کے باعث بچوں کو بے شمار بنیادی اور ابتدائی مسائل کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے ۔ صوبہ بھرمیں 180سکول ایسے ہیں جن میں بچوں کی بوگس انٹری کی جاتی ہے اور جب ان سکولوں کا وزٹ کیا جاتا ہے تو بچوں کی مطلوبہ تعداد وہاں موجود ہی نہیں ہوتی صوبائی دارلحکومت میں قائم سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ ہائی سکول حاجی کوٹ شاہدرہ ، گورنمنٹ پاکستان ماڈل ہائی سکول رحمانپورہ ، گورنمنٹ مسلم لیگ ہائی سکول ایمپرس روڈ ، سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ ہائی سکول فار بوائز ہربنس پورہ ، سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ بوائز ہائی سکول اسلام نگر شاہدرہ ، گورنمنٹ ہائی سکول آرائیاں ، شامل ہیں جہاں طلبہ کی بوگس انرولمنٹ کر کے دھوکہ دہی سے کام لیا گیا۔

بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں دہشت ۔غیر کشمیری کو وادی بدر کر دیا

جموں کشمیر (ویب ڈیسک) انڈیا کے زیر انتظام کشمیر غیر یقینی صورت حال سے دوچار ہے۔ وادی سے ہندو یاتریوں، سیاحوں اور غیرکشمیری طلبا کو واپس لوٹنے کے حکم سے عوام اور سیاسی حلقوں میں کھلبلی مچی ہوئی ہے جس کا اظہار جموں و کشمیر کے سابق وزیرِ اعلیٰ اور کشمیر کے میئر کی ٹوئیٹس سے بخوبی ہوتا ہے۔جموں و کشمیر کے سابق وزیرِ اعلیٰ عمر عبداللہ نے کشمیر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئیٹ کیا: ‘کشمیر کی ‘موجودہ صورت حال’ کے لیے فوج اور ائر فورس کو الرٹ کرنے کا مطلب کیا ہے؟ یہ 35 اے یا حد بندی کے متعلق نہیں ہے۔ اگر اس طرح کا الرٹ واقعی جاری کیا جاتا ہے تو اس کا مطلب کوئی بالکل ہی مختلف چیز ہے۔’دوسری جانب سرینگر کے جنید عظیم مٹو نے رات آٹھ بجے کے بعد ٹویٹ کیا: ‘میری سرکاری گاڑی کو میرے سرکاری گھر سے تین بار پولیس نے واپس کر دیا۔ کار کو میری تین سال کی بیٹی کی دوا کے لیے بھیجا گیا تھا! کیا ہم سب لوگ محصور ہیں؟ کیا میئر بھی سکیورٹی کے لیے خطرہ ہے؟ کیا ہم باضابطہ طور پر پولیس ریاست میں تبدیل ہو چکے ہیں؟’انڈیا کی معروف صحافی برکھا دت نے بھی صورت حال کو بحرانی قرار دیا ہے۔ انھوں نے ٹویٹ کیا: ‘افسوس، فیصلہ جو بھی ہو سرکولرز کا سیلاب، معطل پروازیں، بڑے پیمانے پر انخلا یہ تمام چیزیں بحران کا پتہ دیتی ہیں نہ کہ تیاری کا۔ جموں و کشمیر میں جو بھی ہونے والا ہے اس کے لیے بہتر مواصلاتی نظام ہے۔گذشتہ ہفتے سے سوشل میڈیا پر یہ افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ انڈیا کے آئین کے تحت کشمیر کو حاصل خصوصی پوزیشن کو ختم کیا جائے گا اور امکانی عوامی ردعمل کو روکنے کے لیے فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔تاہم بعد میں گورنرنے کہا کہ آئین کی دفعہ 35 اے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں ہوگی۔ جمعے کی دوپہر کو یہ افواہیں بھی ا±ڑیں کہ انڈین حکومت نے ہندو اکثریت والے جموں خطے کو علیحدہ ریاست جبکہ کشمیر اور لداخ کو مرکز کے زیرانتظام خطے قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس فیصلے کے ردعمل کو روکنے کے لیے سنیچر سے کرفیو نافذ ہوگا۔ ڈائریکٹر جنرل کشمیر پولیس دلباغ سنگھ نے ان خبروں کی بھی تردید کی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ انڈیا کے آئین کی دفعہ 3 کے مطابق انڈین حکومت کسی بھی ریاست کی جغرافیائی حدود یا نام مقامی قانون ساز اسمبلی کی رضامندی کے بغیر تبدیل نہیں کرسکتی۔ لیکن کشمیر واحد ریاست ہے جہاں صدارتی راج کے دوران انڈین صدر کو ریاست میں قانون سازی کے اختیارات ہیں۔گذشتہ کئی ہفتوں سے کشمیر میں عام لوگ کسی بڑی واردات کے امکان کی افواہوں سے خوف و ہراس کی گرفت میں ہیں۔ حکومت تو کہتی ہے کہ سب ٹھیک ٹھاک ہے، لیکن حکومتی سطح پر بعض اعلانات اور جنگی پیمانے کی فوجی نقل و حمل سے افواہوں کو مزید تقویت مل رہی ہے۔فوج اور پولیس کے اعلیٰ حکام نے خفیہ اطلاعات کی موصولی کا دعوی کرتے ہوئے کل انکشاف کیا تھا کہ امرناتھ یاترا میں خلل ڈالنے کے لیے عسکریت پسند بڑے حملوں کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ اس کے فوراً بعد حکومت نے سیاحوں اور یاتریوں کو فوراً گھر لوٹنے کا حکم دیا حالانکہ یاترا کے اختتام میں ابھی بارہ دن باقی ہیں۔جمعے کے روز کشمیر میں تعینات انڈین آرمی کی پندرہویں کور کے کمانڈر لیفٹننٹ جنرل جے ایس ڈھلون، کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ اور سی آر پی ایف کے اے ڈی جی ذولفقار حسن نے مشترکہ پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا تھا کہ امرناتھ یاترا کے دونوں راستوں پر بھاری مقدار میں ہتھیار اور گولہ بارود برآمد ہوا ہے جس میں امریکی ساخت کی سنائپر رائفل اور پاکستانی ساخت کی بارودی سرنگیں بھی شامل ہے۔حالانکہ ڈی جی پولیس دلباغ سنگھ نے بتایا کہ اضافی فورسز کی تعیناتی ایک معمول کا عمل ہے جسے میڈیا میں مبالغہ آمیز اعداد و شمار کے ساتھ پیش کیا جارہا ہے تاہم اصرار کے باوجود انھوں نے نہیں بتایا کہ کتنی اضافی فورسز کو تعینات کیا جارہا ہے۔دریں اثنا پولیس اور نیم عسکری اہلکاروں کو کرفیو جیسی صورتحال کے لیے تیار رہنے کے لیے کہا جا رہا ہے، تاہم سرکاری طور پر کسی بات کی تصدیق یا تردید نہیں کی جارہی۔اس دوران جموں کے ایئرفورس سٹیشن کو بھی الرٹ کیا گیا ہے اور ایئرپورٹ کے گردونواح میں اضافی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ حکومت نے کل رات ہی جموں میں کم از کم 10 سینیئر پولیس افسران کا تبادلہ بھی کیا ہے۔سرکاری ذرائع نے بتایا ہے کہ 28 ہزار اضافی فورسز کو تعینات کیا جارہا ہے اور خاص طور پر وادی میں پولیس کا کردار محدود کیا گیا ہے۔
کشمر سے بی بی سی کے نامہ نگار ریاض مسرور نے بتایا کہ گورنر ستیہ پال ملک نے جمعے کو دیر رات سابق وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی اور دوسرے سیاسی رہنماو¿ں کے ساتھ ملاقات کے دوران پھر ایک بار یقین دلایا کہ کشمیر میں فوج اور فورسز کی نقل و حمل ممکنہ مسلح حملے کی خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر ہورہی ہے اور غیر کشمیریوں کو ’احتیاط کے طور پر’ لوٹنے کے لیے کہا گیا ہے۔محبوبہ مفتی کو کل رات ان کی رہائش گاہ پر پولیس نے تھوڑی دیر کے لیے نظربند کیا تھا، تاہم بعد میں وہ عوامی تحریک کے شاہ فیصل، پیپلز کانفرنس کے عمران انصار اور اپنی پارٹی کے بعض رہنماو¿ں کے ہمراہ راج بھون پہنچیں جہاں انھوں نے گورنر سے افراتفری اور خوف کی بابت وضاحت چاہی۔اس دوران کشمیر کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں زیر تعلیم ہندوستان کی مختلف ریاستوں کے طلبا کو بھی کل رات ہی واپس گھر لوٹنے کے لیے کہا گیا۔گو کہ ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کالج حکام سے صرف ’ہوشیار رہنے’ کو کہا گیا تھا، تاہم این آئی ٹی نے گرمیوں کی چھٹی کا اعلان کرکے غیرکشمیری طلبا کو لوٹنے کا حکم دیا۔ ہفتے کو علی الصبح طلبا کو بسوں میں جموں کی طرف کوچ کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

کتوں نے کراچی والوں کا برُا حال کردیا ۔2 دن میں درجنوں شہری ذخمی

کراچی:(ویب ڈسیک) شہر کے متعدد ہسپتالوں میں گزشتہ 2 روز کے دوران سگ گزیدگی (کتے کے کاٹنے) سے متاثر ہونے والے درجنوں افراد علاج کے لیے لائے گئے۔خیال رہے کہ سگ گزیدگی کے علاج کے لیے ویکسین بھارت سے درآمد کی جاتی ہے جس نے اس کی فروخت روک دی ہے، تاہم ویکسین کی دستیابی یقینی بنانے کے حکومتی دعوے کے ساتھ کتے کے کاٹنے کے واقعات میں خاصہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔ چونکہ پاکستان بڑی حد تک بھارت سے خریدی گئی ویکسین پر انحصار کرتا ہے، لہٰذا سرکاری ہسپتالوں میں ذخیرہ کردہ ویکسین جلد ختم ہوجانے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔بھارت میں سگ گزیدگی کے علاج کی ویکسین کی پیداوار اس کی ایک ارب سے زائد آبادی کے لیے خود بھی ناکافی ہے جس کے سبب پڑوسی ملک نے اس کی فروخت روک دی ہے۔اس ضمن میں ایک ماہرِ صحت نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’مستقبل میں کتے کے کاٹنے سے متاثر ہونے والے شخص کو حفاظتی ٹیکا لگانا نہایت دشوار ہوجائے گا کیونکہ بھارت نے اپنی پالیسی تبدیل کرلی ہے اور ہمارے ہاں کتوں کی آبادی بڑھنے کے سبب اس قسم کی واقعات کو روکنے کے لیے کوئی حکمتِ عملی نہیں‘۔جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے کہا کہ گزشتہ دو روز کے دوران سگ گزیدگی کے واقعات میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے جس کے باعث ہسپتالوں میں متاثرہ افراد کی بڑی تعداد لائی گئی ۔ انہوں نے بتایا کہ صرف ماڈل کالونی کے علاقے سے ہمارے پاس 7 مریض لائے گئے جنہیں ایک ہی کتے نے کاٹا تھا جو اب تک آزاد گھوم رہا ہے، یہ خاصی تشویشناک صورتحال ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہسپتالوں میں زیادہ تر ان لوگوں کو حفاظتی ٹیکا لگایا جاتا ہے جنہیں کتے نے کاٹا ہوتا ہے جبکہ کتوں کی تربیت کرنے والے ویکسینیشن کے لیے ہسپتال آتے ہیں۔ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا تھا کہ ‘ریبیز’ ایک مہلک بیماری ہے جو ریبیز سے متاثرہ جانور، جو زیادہ تر کتے ہوتے ہیں، کے کاٹنے سے انسان میں منتقل ہوتی ہے جسے صرف ویکسین کے ذریعے ہی روکا جاسکتا ہے اور اگر اس انفیکشن کے اثرات پوری طرح نمایاں ہوجائیں تو یہ مرض لاعلاج ہو جاتا ہے۔اس ضمن میں وزیر بلدیات سعید غنی کا کہنا تھا کہ پہلے کتوں کو ہلاک کیا جاتا تھا جس پر شدید تنقید کے بعد اب جانور کو جراثیم سے پاک کرنے کی پالیسی اپنائی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ضلعی میونسپل کارپوریشنز کی ذمہ داری ہے کہ ا?وارہ کتوں کے خلاف مہم شروع کرے۔

بھارتی باکسر کا اسلحہ دکھا کر عامر خان کو انو کھا چیلنج

بھارت:(ویب ڈیسک)بھارتی باکسر نیراج گویت نے کھیل میں بھی جنگی جنون دکھاتے ہوئے پاکستانی نڑاد برطانوی باکسر عامر خان کو ٹیبل پر اسلحہ سجا کر مقابلے کا چیلنج کر ڈالا۔بھارتی باکسر نیراج گویت نے سوشل میڈیا پر ایک تصویر شیئر کی جس میں وہ اسلحے سے سجی ٹیبل کے ساتھ بیٹھے ہیں۔اس تصویر کے ساتھ بھارتی باکسر نے کیپشن لکھا کہ میں فٹ ہو گیا ہوں، عامر خان کو رنگ میں ہرانے کے لیے تیار ہوں۔برطانوی نڑاد پاکستانی باکسر عامرخان نے بھارتی باکسر نیراج گویت کو کرارا جواب دیتے ہوئے کہا کہ تم مجھے ان پستول اور گن سے بھی نہیں ہرا سکتے۔عامر خان نے کہا تمہیں مجھے ہرانے کے لیے گن سے زیادہ کچھ اور کرنے کی ضرورت ہے۔خیال رہے کہ بھارتی باکسر اور عامر خان کے درمیان فائٹ گزشتہ ماہ 12 جولائی کو سعودی عرب میں شیڈول تھی لیکن کار حادثے کے باعث نیراج گویت عامر خان سے فائٹ سے دستبردار ہو گئے تھے۔

’سنگاپور کی ترقی کا راز اور پاکستان سابق سفیر کا جاندارتجزیہ‘

سنگاپور( ویب ڈیسک) سنگاپور کے ترقیاتی اُبھار کے موضوع پر لکھی گئی ایک بڑی ہی دلچسپ کتاب ہے۔ اس ملک کے زبردست ابھار سے چینی رہنما ڈینگ ڑیاﺅ پنگ اس قدر متاثر ہوئے کہ لی کیوان یو کے پاس تشریف لائے اور ان سے ترقی کے گُر سیکھنے چاہے۔کچھ دن پہلے جب میں سنگاپور پہنچا تو اس کتاب میں شامل ڈینگ ڑیاﺅپنگ سے متعلق لکھی ہوئی یہ باتیں ذہن میں گردش کر رہی تھیں اور میں خود سے سوال کر رہا تھا کہ ہم میں سے کئی لکھاری وقتاً فوقتاً اپنے مضامین میں تجویز دیتے رہتے ہیں کہ پاکستان کو ایسے ممالک سے سبق حاصل کرنا چاہیے کہ کس طرح انہوں نے اپنی معیشت کو معجزاتی طور پر ترقی کی راہ پر گامزن کردیا۔ ہم مضامین میں اکثر و بیشتر چین، جنوبی کوریا، ملائشیا اور سنگاپور کا حوالہ دیتے ہیں۔وہ کون سے کام تھے جو سنگاپور اپنی اقتصادی ترقی کے لیے انجام دے رہا تھا اور وہ کون سے کام تھے جن سے باز رہا؟جو اسباق میں نے سیکھے ہیں وہ بہت ہی سادہ ہیں اور آپ کے لیے نئے نہیں۔ سنگاپور کو دیکھ کر اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ اقتصادی ترقی کو ایک الگ حیثیت نہیں دی گئی بلکہ ملک کی تمام تر ترقی اور خوشحالی کا ایک حصہ ہی سمجھا گیا۔ معیشت کا تعلق صرف اور صرف معاشیات سے نہیں تھا۔بنیادی طور پر ایک ملک کو اپنے عوام پر سرمایہ کاری کرنی چاہیے تاکہ وہ ملک میں سرمایہ کاری کرسکیں، اس طرح ملک انہیں بہتر انداز میں خدمات فراہم کرتا ہے۔ اس باہمی پیداواری تعلقات کو قائم کرنے کے لیے مساوی مواقع کی فراہمی اور میرٹ کی بالادستی نہایت اہمیت کی حامل تھی۔اقتصادی ترقی اور سیاسی استحکام کا انحصار ایک دوسرے پر ہوتا ہے، دونوں کے لیے قومی اتحاد کی مضبوط بنیاد اور مقصد کے ساتھ ساتھ روشن خیال اور تنظیمی تصور درکار ہوتا ہے۔
اس بنیاد پر تعلیم یافتہ اور منظم انسانی وسائل اور قانون کی حکمرانی کی ایسی شاندار عمارت کھڑی ہوتی ہے جو کوئی سمجھوتہ نہیں کرتی۔ ترقی کے عروج کو چ±ھونے کے لیے انسانی وسائل کی کھیپ کی تیاری نہایت اہم تھی جس کے لیے معیارِ تعلیم کا کردار انتہائی اہم رہا جس نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے اعلیٰ علوم کا پلیٹ فارم فراہم کیا۔
آخر میں باری آتی ہے بہتر طرزِ حکمرانی کی جو ملک کی ترقی میں مرکزی کردار ادا کرتی ہے۔ اس کے علاوہ ترقی کے دیگر ذرائع پر اثرات مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں منعکس بھی کرتی ہے۔ ورلڈ بینک کی درجہ بندی برائے مو¿ثر حکومت، 2017ءمیں سب سے زیادہ 2.21 پوائنٹس سنگاپور کو حاصل تھے جبکہ پاکستان درجہ بندی میں 129ویں نمبر کے ساتھ 0.58- پوائنٹس کا حامل رہا۔اب سوال یہ ہے کہ پاکستان کی خراب طرزِ حکمرانی کی آمد کہاں سے ہوئی؟پاکستان میں کچھ طاقتور گروہ یا ادارے ملک کی سیکیورٹی سے متعلق معاملات، قومی ڈھانچے میں شامل مذہبی عنصر اور جاگیردارانہ سماجی ڈھانچے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک عرصے سے ملک کے body politic پر غالب ہیں۔سیکیورٹی خدشات کی جائز حیثیت اور ان پر مخلصانہ رویے کے باوجود بھی سیکیورٹی پر حد سے زیادہ زور نے قومی ترجیحات اور وسائل کی تقسیم کو یکایک بدل کر رکھ دیا ہے، جبکہ مذہبی اداروں کے حمایت یافتہ جاگیردارانہ نظام نے معاشرے میں تعلیم، حقوق نسواں اور سماجی و اقتصادی آزادی کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہوئے معاشرے میں خود پرور عدم مساوات کو پیدا کیا ہے۔مذکورہ body politic سے بننے والے سیاسی نظام کو صرف طاقتور اور مراعات یافتہ طبقے کو تقویت پہنچانے کے مقصد سے ڈیزائن کیا جاتا ہے جبکہ یہ قانون کی حکمرانی کی حوصلہ افزائی نہیں کرتا۔ یہ اس جمہوریت کے ’ضرر سے محفوظ‘ رہتا ہے جو اس نظام کے ہاتھوں خود مغلوب بن چکی ہے اور طاقت کے عدم توازن اور سیاسی طاقت، سماجی ڈھانچے، آمدن کی تقسیم اور انصاف کی فراہمی میں عدم مساوات کو برقرار رکھنے میں شریک جرم بنتی جا رہی ہے۔چنانچہ ایسا نظام جو ملک کو بڑی آسانی کے ساتھ داﺅ پر لگا کر اشرافیہ کے لیے ذاتی مفادات کا حصول ممکن بناتا ہے اس کے نتیجے میں انجام پانے والے شخصی اور غیر اداریاتی پالیسی سازی کے عمل کا آپ بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں۔احتساب کے فقدان یا پھر اقتدار کھونے کے ڈر کے باعث ایسے لوگ بچ نکلتے ہیں۔ اگر آپ اقتدار کھو بھی دیں تو یہ نظام آپ کی طاقت بحال کردے گا بشرطیکہ آپ نے اس نظام کو برقرار رکھنے میں مدد کی ہو۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان ایک عرصے سے پ±رخطر اور اپنی استطاعت سے باہر حالات سے دوچار رہا ہے۔ یہ ملک دیگر ملکوں کے اسٹریٹجک مقاصد کی انجام دہی، بعض اوقات تو اپنے قومی مفاد کو داو¿ پر لگاتے ہوئے اور بنا سوچے سمجھے قرضے لے لے کر خود کو باقی رکھنے کے لیے کوشاں رہتا ہے۔خراب طرزِ حکمرانی اور کرپشن کے لیے امداد اور بھاری قرضے تو بہت پہلے سے ترغیبی مراعت کی صورت بن چکی ہے۔ ان خوفناک نتائج پر ہی نظر ڈال لیجیے۔ پاکستان انسانی ترقی کی رینکنگ، عالمی صنفی عدم مساوات اور عالمی کرپشن کی درجہ بندی میں یا تو سب سے نیچے ہے یا پھر آخری نمبروں پر ہے۔اپنی تمام تر ناکامیوں کے باوجود بھی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ماضی میں خلافِ ضمیر کام کرنے والے سربراہان کا چہرہ سامنے لاکر ایک بڑا کام کر رہی ہے جو ایک ایسا پاکستان وجود میں لائے جس میں صرف ان کے ذاتی مفاد کو تحفظ حاصل ہوتا تھا۔گزشتہ 10 برسوں کے دوران ہونے والے حکومتی اخراجات پر ہی نظر ڈال لیجیے، ان میں 500 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا۔ اب وقت آگیا ہے کہ اس دیوہیکل اخلاقی ناکامی کا گلہ گھونٹ دیا جائے۔ایک ایسا ملک جہاں کبھی انقلاب نہیں آیا، قومی مزاحمت نہیں ہوئی، کسی ایک طبقے کی جانب سے اپنے حقوق کی خاطر طویل المدتی جدوجہد نہیں کی گئی، سماجی مہم نہیں چلی اور نہ ہی کوئی غیر معمولی رہنما آیا، یعنی ایسا کوئی عمل نہیں ہوا جو تاریخ ساز سماجی تبدیلی کا باعث بنتا ہو، وہاں موجودہ احتساب اور ٹیکس مہم مذکورہ عوامل کا زیادہ اچھا متبادل نہ سہی لیکن ایک اچھی شروعات ضرور ہے۔ہمیں کچھ سیکھنا ہے تو دیگر ملکوں کا رخ کرنا ضروری نہیں، بلکہ ملک کے اندر ہی بے پناہ ٹیلنٹ اور وہ غیر معمولی علم موجود ہے جو ہمیں بتاتا ہے کہ ہمیں کون سے عناصر تکلیف سے دوچار کرتے ہیں۔اب سوال یہ نہیں ہے کہ کیا کرنا ہے بلکہ یہ ہے کہ کیسے کرنا ہے۔ ہمیں جس چیلنج کا سامنا ہے وہ اقتصادی نہیں بلکہ وجودی ہے۔

کیپٹن صفدر کی پٹائی کیا مریم نوازکے ہاتھوں ہوئی؟دلچسپ کہانی صحافی کی زبانی

اسلام آباد (ویب ڈیسک) : نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کہا کہ مجھے کیپٹن (ر) صفدر کا تو نہیں پتہ لیکن کچھ عرصہ قبل ان سے ملتی جلتی شکل کا ایک شخص ایبٹ آباد کے ایک اسپتال میں گیا جس کی حالت بہت ب±ری تھی۔ کئی دن اسپتال رہے ، کسی غیر آدمی کو جانے نہیں دیا گیا۔پھر کچھ دن کے بعد اسپتال کے بیڈ پر پڑے کیپٹن (ر) صفدر سے مشابہت رکھنے والے ایک مریض نے ڈاکٹر کے فون سے اپنے بیٹے کو کال کی اور کہا کہ تمہاری ماں نے مجھے بہت مارا ہے اور لوگوں سے بھی مار کھلوائی ہے۔ عارف حمید بھٹی نے کہا کہ اب کیا یہ بھی جھوٹ ہے۔ میری ان سے گذارش ہے کہ خدارا عوام کے جذباتوں اور عوام کے ارمانوں کے ساتھ مت کھیلو۔ پروگرام میں موجود سعید قاضی نے کہا کہ میں صرف اتنا کہوں گا کہ جب آپ کا احتساب ہو تو اسلام خطرے میں نہیں ہوتا، جمہوریت خطرے میں نہیں ہوتی بلکہ آپ کے اثاثے خطرے میں ہوتے ہیں۔ اور جب تک یہ ناجائز اثاثوں والے ہم پر مسلط رہیں گے حالات خراب ہی رہیں گے۔انہوں نے مزید کیا کہا آپ بھی دیکھیں: