لاہور (ویب ڈیسک ) سبزیوں، پھلوں، پھلیوں اور مچھلی کا باقاعدگی سے استعمال دل کے امراض بالخصوص جان لیوا ہارٹ فیل کے خطرے کو 41 فیصد تک کم کردیتا ہے۔اس امر کا انکشاف برطانیہ کے مشہور مایو کلینک کے ماہرین نے ایک طویل سروے کے بعد کیا ہے۔ ڈاکٹروں کا اصرار ہے کہ اگر آپ دل کے جان لیوا دورے سے محفوظ رہنا چاہتے ہیں تو گوشت، روغنی کھانے ، میٹھے مشروبات، کولااور فاسٹ فوڈ کو ترک کرکے سبزیوں، پھل، پھلیوں اور مچھلی کھانے کو اپنا شعار بنائیں۔واضح رہے کہ ہارٹ فیل کی کیفیت میں دل کو خون کی فراہمی متاثر ہوتی ہے اور پوری دنیا میں اس مرض میں خوفناک اضافہ ہورہا ہے اور اب یہ عالمی وبا کی صورت اختیار کرچکا ہے۔ روچیسٹر میں واقع مایو کلینک کی ماہرِ قلب ڈاکٹر کائلا لارا نے پانچ اقسام کی غذائی عادات یا طریقوں اور دل کے امراض کے درمیان تعلق کا مشاہدہ کیا ہے۔ اس کےلیے انہوں نے ایسے مریضوں کا انتخاب کیا جو اب دل کے مریض بن چکے ہیں۔ماہرین نے بتایا کہ جنوبی غذا (سدرن ڈائیٹ) سے دل کے دورے کا خطرہ 72 فیصد تک بڑھ جاتا ہے جن میں انڈے، فرائیڈ فوڈ، روغنی غذائیں، پروسیس شدہ گوشت اور شکر سے بھرپور مشروبات شامل ہیں۔ اس کے برخلاف پودوں سے حاصل ہونے والی سبزیاں اور پھل دل کے لیے بہتر ثابت ہوتے ہیں اور دل کے امراض کے خطرے کو 41 فیصد کم کرتے ہیں۔مایو کلینک کے ماہرین نے کہا ہےکہ ہزاروں مریضوں پر تحقیق کے بعد معلوم ہوا ہے کہ تازہ پھل اور سبزیاں اپنے کئی خواص کی بنا پر دل کوکئی امراض سے محفوظ رکھتی ہیں۔ اسی لیے اپنی خوراک میں سبزیوں کا استعمال ضرور بڑھائیں۔
Monthly Archives: April 2019
حدیقہ کیانی نے ’آنٹی‘ کہنے والوں کو سبق سکھادیا
کراچی( ویب ڈیسک ) پاپ گلوکارہ حدیقہ کیانی نے ان کی عمر پر طنز کرنے والوں اورانہیں ’آنٹی‘ کہنے والوں کوسبق سکھاتے ہوئے معاشرے میں خواتین کے لیے قائم دقیانوسی رواج پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔گلوکارہ حدیقہ کیانی نےاپنے سوشل میڈیا اکاو¿نٹ پر ایک اسکرین شاٹ شیئر کیا ہے جس میں ایک خاتون نے انہیں بڑی عمر کا طعنہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ”آنٹی، اب تمہاری اللہ اللہ کرنے کی عمر ہے“۔
حدیقہ کہانی نے اس خاتون کو جواب دیتے ہوئے اور معاشرے میں خواتین کی عمر سے متعلق پائے جانے والی سوچ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ خواتین کو عمر کا طعنہ دینے والوں میں خواتین ہی پیش پیش ہوتی ہیں۔ میں نے ان خاتون کا نام چھپا دیا ہے جنہوں نے مجھے بڑی عمرکا طعنہ دیا کیونکہ میں نہیں چاہتی کہ کوئی اور انہیں تنگ کرے، لیکن میں یہ کہنا چاہتی ہوں کہ ہم اپنی بیٹیوں کو خود سے اور دوسری خواتین سے محبت کرناسیکھا کر اپنی ذمہ داری اچھے طریقے سے اداکرسکتے ہیں۔حدیقہ کیانی نے تمام خواتین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ سب ایک دن بڑی عمر کو پہنچیں گی، آپ سب کچھ پاو¿نڈ وزن بڑھائیں گی اور کچھ خواتین وزن گھٹائیں گی، آپ سب کے چہرے پر ایک دن جھریاں آئیں گی اور آپ کی خودمختاری اور کامیابی کے باوجود معاشرہ آپ کو اپنے نکتہ نظر سے دیکھے گا اور آپ کو اپنے معیار کے مطابق رہنے پر مجبور کرے گا۔ لیکن بطور خواتین ہم ایک دوسرے کو محدود نہیں کرسکتیں۔
گوریلا بھی سیلفی کے شوقین نکلے
کانگو (ویب ڈیسک ) اس تیز رفتار دنیا میں اپنی بقا کی جنگ میں مصروف گوریلا انسانی شکاریوں سے خائف رہتے ہیں لیکن جب انہیں پیار دیا جائے تو وہ اپنے نگرانوں کے ساتھ تصاویر بھی کھنچواتے ہیں بلکہ سیلفی لیتے وقت خاص پوز بھی بناتے ہیں۔
کانگو میں واقع مشہور ’ویرنگوا نیشنل پارک‘ جنگلی حیات کی رنگا رنگی سے چہک رہا ہے۔ یہاں 218 قسم کے ممالیہ،706 قسم کے پرندے، 109 رینگنے والے جانور، 78 جل تھلیے (ایمفی بیئن) اور 22 اقسام کے بندر، بوزنے اور گوریلا پائے جاتےہیں۔
ان گوریلاو¿ں کو بچانے کے لیے اب تک 179 نگراں (رینجرز) اپنی جان گنوا بیٹھے ہیں لیکن اب بھی 600 رینجرز ان جانوروں کی حفاظت پر معمور ہیں۔ انہی کی بدولت گوریلاو¿ں کا انسانوں پر اعتماد بحال ہوا ہے اور اب وہ پارک کے عملے کے ساتھ تصاویر بنوانے میں بڑی خوشی محسوس کرتے ہیں جس کا اندازہ ان کی تصاویر اور سیلفیاں دیکھ کر بھی کیا جاسکتا ہے۔
پارک ایک وسیع رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور شکاری اور اسمگلر دشوار گزار راستوں سے گوریلاو¿ں پر حملہ ا?ور ہوتے ہیں۔ ان جانوروں کے اعضا اور باقیات دواو¿ں میں استعمال ہوتی ہے اور بعض بے رحم افراد گوریلاو¿ں کے ہاتھ کو کاٹ کر بطور ایش ٹرے بھی استعمال کرتے ہیں۔
کچھ برسوں قبل اسی پارک میں ایک گوریلا بچے کی اپنے انسانی نگراں کے ساتھ تصویر بہت مقبول ہوئی تھی جس میں بچے کے ماں اور باپ کو اسمگلروں نے ماردیا تھا۔ اب بھی یہ گوریلا اپنے دوستوں سے خوش ہیں اور ان کے ساتھ بڑے شوق سے تصاویر بنواتےہیں۔ بسا اوقات رینجر کیمرہ یا فون نکالتا ہے تو گوریلا حیرت سے اس کے گرد جمع ہوجاتے ہیں۔
مصباح الحق سوشل میڈیا پراپنی کیبل سروس کےخلاف پھٹ پڑے
لاہور(آئی این پی )کپتان مصباح الحق نے ورلڈ کال کی کیبل سروس کےخلاف سوشل میڈیا پر شکایت کی ہے،سوشل میڈیا صارف نے مصباح کی زبان پر حرف شکایت دیکھ کر کہا ہے کہ جس شخص نے 20 رنز پر3 کھلاڑی آٹ ہونے کی کبھی شکایت نہیں کی اس کو بھی شکایت پر مجبور کردیا گیا۔ٹوئٹر پر ورلڈ کال کے خلاف شکایت کرتے ہوئے مصباح الحق نے لکھا کہ انہیں ورلڈ کال کی جانب سے فراہم کی جانے والی کیبل سروس سے سخت مایوسی ہوئی ہے جو کہ بمشکل ایک ہفتہ کام کرتی ہے اور پھر لامحدود عرصے کیلئے بند ہوجاتی ہے، جتنی مرضی شکایات کرلو لیکن کوئی جواب نہیں دیا جاتا ، کسی قسم کی سروس فراہم نہ کرنے کے باوجود بھی وہ مہینے کے پورے پیسے لیتے ہیں جو انتہائی تکلیف دہ ہے۔
ہاکی فیڈریشن کو بہتری کیلئے 42کروڑ 56لاکھ سے زائد رقم دی گئی ،صائمہ ندیم
اسلام آباد( آن لائن )بین الصوبائی رابطہ کی پارلیمانی سیکرٹری صائمہ ندیم نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران پاکستان ہاکی فیڈریشن کو ہاکی کی بہتری کے لئے 42 کروڑ 56 لاکھ روپے سے زائد کی رقم دی گئی ہے 2012 سے منظور ہونے والے سندھ میں کھیلوں کے میدان سمیت دیگر منصوبے تاحال مکمل نہیں ہو سکے ہیں۔بدھ کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران مسرت رفیق مہیسڑ کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری صائمہ ندیم نے بتایا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد کھیل کا شعبہ صوبوں کو منتقل ہوا ہے، سپورٹس فیڈریشن وفاق کے تحت آتی ہے، ہاکی کو 425 ملین سکواش کو 125 ملین دیا ہے۔ وزیراعظم اس طرف بہت توجہ دے رہے ہیں۔ 2012 سے سندھ میں سیہون شریف میں سٹیڈیم منظور ہوا تاہم ابھی تک مکمل نہیں ہوا۔ داود میں ہاکی سٹیڈیم جون 2017 میں مکمل ہونا تھا تاہم ابھی تک تیار نہیں ہے۔ اس کے علاوہ کئی منصوبے اور بھی ہیں جو مکمل نہیں ہوئے۔
ورلڈ کپ کیلئے بہترین ٹیم کا انتخاب کیا گیا،احسان مانی
اسلام آباد(سپورٹس ڈےسک) چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ احسان مانی کا کہنا ہے کہ کرکٹ ورلڈ کپ کے لیے بہترین ٹیم کا انتخاب کیا گیا ہے، ٹیم جیت کے لئے پرعزم ہے۔ پارلیمنٹ ہاو¿س میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئر مین احسان مانی نے ملاقات کی، ملاقات میں بین الپارلیمانی کرکٹ ٹورنامنٹ اور کرکٹ ورلڈ کپ سمیت باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقع پر چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ احسان مانی کا کہنا تھا کہ کرکٹ ورلڈ کپ کے لیے بہترین ٹیم کا انتخاب کیا گیا ہے، پاکستانی ٹیم کرکٹ ورلڈ کپ جیتنے کے لیے پ±رعزم ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ورلڈ کپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی کامیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کرکٹ سمیت ملک میں کھیلوں کے فروغ کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھا رہی ہے، بین الپارلیمانی کرکٹ ٹورنامنٹ سے کرکٹ ڈپلومیسی کو فروغ حاصل ہوگا اور ٹورنامنٹ میں حصہ لینے والے ممالک کے اراکین پارلیمنٹ کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں مدد ملے گی۔ اسپیکر نے بین الپارلیمانی کرکٹ ٹورنامنٹ میں شرکت کرنے والی اراکینِ پارلیمنٹ کی ٹیم کے لیے تربیتی کیمپ کے انعقاد میں پی سی بی کے تعاون کو سراہا۔
حکومت کی اشتہارات کی تعداد کم کرنے کی پالیسی ناکام : عارف نظامی ، حکومت نے چند اخبارات کو مقدس گائے بنادیا، جو بھی اشتہار ات جاری کرتی ہے انہی کو جاری کرتی ہے : ضیاشاہد ،پنجاب حکومت ، وفاقی حکومت کی طرح اخبارات کو جاری ہونیوالے اشتہارات کی تفصیل ویب سائٹ پر آویزاں کرے: اعجاز الحق ، منفی صحافت کے مرتکب اخبارات کو اشتہارات سے نوازا جارہاہے، حکومت میڈیا کیلئے مختص فنڈز برابری کی سطح پر تقسیم کرے: رحمت علی ، اخبارات کو اشتہارات کے واجبات جلد ادا کر دیئے جائینگے : صمصام بخاری
لاہور(وقائع نگار) صوبائی وزیراطلاعات پنجاب صمصام بخاری نے کہا ہے کہ اخبارات کو اشتہارات کے واجبات جلد ادا کردیئے جائیں گے ، سرکاری اشتہارات مساویانہ بنیاد پر جاری کئے جائیں گے، جلد وزیراعلیٰ پنجاب بھی سی پی این ای کے وفد سے ملاقات کرینگے، ان خیالات کا اظہار انہو ں نے گذشتہ روز مقامی ہوٹل میں کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے وفد سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا، ملاقات میں سی پی این ای کے صدر عارف نظامی ، سابق صدر ضیا شاہد ، نائب صدر اور پنجاب کمیٹی کے چیئرمین ایاز خان، اعجاز الحق، رحمت علی رازی، ارشاد احمد عارف، کاظم خان، ذوالفقار احمد راحت، اشرف سہیل، تنویر شوکت ، ملک لیاقت علی ، سردار عابد علیم، زبیر محمود ، بشیر احمد خان، وقاص طارق فاروق، توفیق الرحمان سیفی، عثمان غنی اور میاں اکبر علی سمیت پنجاب سے تعلق رکھنے والے اخبارات کے مدیران شریک تھے، صوبائی وزیر اطلاعات سے ملاقات میں سی پی این ای کے صدر عارف نظامی نے صمصام بخاری کا شکریہ اداکرتے ہوئے انہیں آزادی صحافت اور آزادی اظہار کی صورتحال اور قومی اخبارات کو درپیش مسائل اور مشکلات سے آگاہ کیا، انہوں نے کہا کہ اشتہارات کی تعداد کم کرنے کی میڈیا حکمت عملی ناکام ہوچکی ہے، حکومت کی طرف سے اشتہارات کی مساوی تقسیم اور اخبارات کے واجب الادا رقم جلد از جلد دی جائے تاکہ اخبارات کی معاشی صورتحال کو بہت رکیا جاسکے، سی پی این ای کے سابق صدر ضیا شاہد کا کہنا تھا کہ چند مخصوص اخبارات کو مقدس گائے بنادیاگیاہے، حکومت جو بھی اشتہارات جاری کرتی ہے وہ ان ہی اخبارات کو جاری ہوتے ہیں، انہوں نے امید کا اظہار کہ محکمہ اشتہارات میں آنیوالی نئی ٹیم بشمول سیکرٹری اور ڈی جی پی آر اپنے محکمہ کی کارکردگی کو بہتر بنائیں گے، اعجاز الحق نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اخبارات کو واجب الادا رقم کی تفصیلات سی پی این ای کو دی جائیں تاکہ یہ واضح ہوسکے کہ اس میں سی پی این ای ممبران کے کتنے فنڈز ہیں، انہوں نے کہا کہ شفافیت کی دعویدار تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے سرکار ی اشتہاروں کی تقسیم میں شفافیت نہیں آرہی ہے ، انہوں نے تجویز دی کہ جس طرح وفاقی حکومت اخبارات کو جاری ہونیوالے اشتہارات کی تفصیل اپنی ویب سائٹ پر آویزاں کرتی ہے پنجاب حکومت کو بھی ایسا ہی کرنا چاہیے، رحمت علی رازی نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منفی صحافت کے مرتکب اخبارات کو اشتہارات سے بے تحاشا نوازا جارہاہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ پنجاب حکومت میڈیا کےلئے مختص تمام فنڈز کو برابری کی بنیاد پر جاری کرے، صوبائی وزیر اطلاعات سید صمصام بخاری نے کہا کہ سابقہ حکومتوں کے چھوڑے گئے اخبارات کے واجبات کی ادائیگی جلد شروع کردی جائیگی، تاہم جن واجبات پر اختلافات ہیں وہ مشاورت سے طے کئے جائیں گے، جس کیلئے سی پی این ای کی ایک کمیٹی بنائی جائیگی، انہوں نے کہا کہ صوبائی وزارت اطلاعات پنجاب کے اخبارات کے تعاون کے بغیر نہیں چل سکتی ، ہم سرکاری اشتہارات کی منصفانہ تقسیم کے حق میں ہیں، انہوں نے اشتہارات کی تعداد بڑھانے کے مطالبے پر وزیراعلیٰ پنجاب اور مرکزی حکومت کو قائل کرنے اور اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی۔
چھوٹے آدمی کو بڑے عہدے پر بٹھایا جائے تو یہی ہو گا : بلاول بھٹو
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ بڑے عہدوں پر چھوٹے آدمی والی بات کس بارے میں تھی۔ وانا میں وزیراعظم عمران خان کے خطاب اور بلاول بھٹو کو صاحبہ کہنے پر چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بڑے عہدوں پر چھوٹے آدمی والی بات کس بارے میں تھی؟۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنی ٹویٹ میں بلاول بھٹو زرداری نے سلیکٹ پرائم منسٹر کا ہیش ٹیگ لگاتے ہوئے سوال کیا ہے کہ بڑے عہدوں پر چھوٹے آدمی والی بات کس کے بارے میں کہی گئی تھی۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے دورہ ایران میں پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ جاری رکھنے کا اعلان نہیں کیا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا حکومت کو توانائی کی بڑھتی ہوئی ضرورت، گیس کی قیمتوں میں اضافے اور لوڈ شیڈنگ کا خیال نہیں ہے۔ حکومت پاکستان کی ضرورتوں کی بجائے عالمی طاقتوں کے سامنے جھک گئی ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے بلاول بھٹو کو ’صاحبہ‘ کہنے پر پیپلزپارٹی نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلاول بھٹو ایک قومی سیاسی جماعت کے چیئرمین ہیں، کسی جگت باز کی طرح جملے بازیاں وزیراعظم کے منصب کے شایان شان نہیں ہیں۔ پیپلزپارٹی کے مرکزی ترجمان مولابخش چانڈیو نے کہا ہے کہ عمران خان کا چڑچڑاپن اور لب و لہجہ بتا رہا ہے کہ ’جی‘ کا جانا ٹھہر گیا ہے، جلسوں میں کھڑے ہوکر گیدڑ بھببکیاں دینا آسان ہے، بلاول بھٹو زرداری کے پاس پرچی نہیں شہدا کی میراث ہے، احتساب کے نام پر انتقام سے نہ پہلے ڈرے نہ اب ڈریں گے جب کہ آصف زرداری پہلے بھی باعزت بری ہوئے اب بھی سرخرو ہوں گے۔ بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تحریک بےانصاف کے چیئرمین نے ایک اجتماع میں کچھ باتیں کیں ہیں وہ یہ باتیں ایوان میں کرکے دکھائیں، عمران خان نے وزیراعظم بننے سے پہلے کہا تھا کہ میں اس ایوان میں باقاعدگی سے آو¿ں گا لیکن ایسے لوگ آگئے ہیں جن سے عمران خان آج تک ملے ہی نہیں۔ مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ اب حکومت ان کی پارٹی کی نہیں بلکہ ٹیکنوکریٹس کی ہے، عمران خان بتا دیں کہ وہ کب حفیظ شیخ سے ملے؟ اور وزیر داخلہ اعجاز شاہ عمران خان کی ٹیم کا حصہ نہیں رہے۔ سینیٹر شیری رحمان نے وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جرمنی اور جاپان کے بارڈر ملا دینے والے عمران خان اپنی ذات میں ایک لطیفہ ہیں اگر پی پی نے ملک تباہ کیا تو عمران خان ہماری کابینہ سے اپنی حکومت کیوں چلارہے ہیں؟ حیرانی ہورہی ہے کہ ایک ملک کا وزیراعظم اتنی سطحی اور گری ہوئی تنقید بھی کرسکتا ہے، کسی جگت باز کی طرح جملے بازیاں وزیراعظم کے منصب کے شایان شان نہیں، کاش عمران خان کو سلیکٹ کرنے والے انہیں پہلے میانوالی کا کونسلر بنادیتے۔ مشیر اطلاعات سندھ مرتضیٰ وہاب نے وزیراعظم کے بیان پر ردعمل میں کہا کہ بلاول بھٹو ایک قومی سیاسی جماعت کے چیئرمین ہیں، وزیراعظم کی طرح سلیکٹیڈ نہیں۔
تبدیلی لا کر دکھاﺅں گا ، قوم صبر کرے پیسہ آ رہا ہے : عمران خان
جنوبی وزیرستان /وانا (این این آئی) وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ جب تک زندہ ہوں ملک لوٹنے والوں کو معاف نہیں کرونگا ، حکومت گرانے کی باتیں کر نے والوں کا مقصد ہے عمران خان سے این آر لے لیں ، میرا سیاست میں آنے کا مقصد ہی ملک کا پیسہ چوری کر نےوالوں کو شکست دینا تھا ،ان لوگوں کو شکست دیے بغیر ہمارے ملک کا کوئی مستقبل نہیں، بلاول بھٹو کی طرح پرچی پر نہیں آیا ، پاکستانی مطمئن ہو جائیں ہم ان کا اکٹھا مقابلہ کرینگے ، مولانا فضل الرحمن کو کشمیر کمیٹی اور ڈیزل کا پرمٹ دے دیں تو وہ ساتھ آجائیں گے ،قبائلی عوام کےلئے وہ کروں گا جو کسی نے نہ پہلے کبھی کیا اور نہ کرسکتا ہے، وزیرستان کے لوگوں کو انصاف ملے گا ،تھوڑا صبر کرنا پڑےگا، فنڈز کے آنے کے ساتھ ہی یہاں تبدیلی آنا شروع ہوجائے گی،وانامیں ڈگری کالج اور اسپورٹس کمپلیکس بنائیں گے، تعلیم پر پیسہ خرچ ہوگا، مشاورت کے بعد قبائلی علاقے میں ضلعے کا اعلان کروں گا،قبائلی علاقے پختونخوا میں ضم ہوجائیں گے، ہرسال ایک سو ارب روپے قبائلی علاقوں میں خرچ ہوگا، اتنا پیسا خرچ کیا جائے گا۔ بدھ کو وانا میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ 10 برس میں ملک کو 2 جماعتوں نے قرضوں کی دلدل میں ڈبویا، یہاں سے پیسہ لوٹ کر باہر لے کر گئے، ان دونوں جماعتوں کے سربراہوں نے پیسہ چوری کرکے منی لانڈرنگ کی۔انہوں نے کہا کہ چوری شدہ پیسوں کو بینک میں رکھوں تو پوچھا جاتا ہے، لہٰذا اس پیسے کو چھپانے کےلئے منی لانڈرنگ کی جاتی ہے، اس سے ملک کو دوگنا نقصان ہوتا ہے، ان لوگوں نے ڈالروں سے رقم ملک سے باہر بھیجی، جس سے ڈالر کم ہوگیا اور روپے کی قدر گرگئی اور ملک میں مہنگائی ہوئی۔انہوں نے کہا کہ 10 برس میں ان دونوں جماعتوں نے قوم پر 24 ہزار ارب روپے کا قرض چڑھایا جبکہ عوام سوال کرتے ہیں کہ یہ پیسہ کہاں گیا، اس لیے یہ سب جو جمہوریت بچانے کے نام پر جمع ہوئے ہیں، کہتے ہیں حکومت گرادیں گے، حکومت صحیح کام نہیں کر رہی۔عمران خان نے کہا کہ ان سب کا ایک مقصد ہے کہ عمران خان پر زور لگا کر این آر او لے لیں تاکہ ان کی کرپشن اور چوری کو معاف کردیا جائے لیکن میں آصف زرداری، بلاول بھٹو، شریف خاندان اور احتساب سے ڈرے سب لوگوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ میری زندگی مقابلوں میں گزری ہے، 21 سال کھیلوں کے گراو¿نڈ میں مقابلہ کیا، 22 سال سیاست کے میدانوں میں مقابلہ کیا، میں یہاں بہت بڑی جدوجہد سے پہنچا ہوں کیونکہ میرا سیاست میں آنے کا مقصد ہی ان لوگوں کو شکست دینا تھا جو اقتدار میں آکر لوگوں کا پیسہ چوری کرتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ ان لوگوں کو شکست دیے بغیر ہمارے ملک کا کوئی مستقبل نہیں، میں ملک میں نہ فیکٹریاں بنانے آیا تھا نہ محلات، میں تو صرف ان کا احتساب کرنے آیا تھا اور جب تک میں زندہ ہوں ملک کو لوٹنے والوں کو معاف نہیں کروں گا نہ ہی کوئی این آر او دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ جب تک ان لوگوں کا پیسہ واپس لے کر نہیں آو¿ں گا میری جدوجہد جاری رہے گی، جب کوئی جدوجہد کرکے آتا تو اسے طاقت مل جاتی اس میں خوف نہیں ہوتا، میں بلاول بھٹو کی طرح پرچی پر نہیں آیا تھا کہ والدہ نے جائیداد میں جماعت دے دی ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستانی مطمئن ہوجائیں میں ان کا اکٹھا مقابلہ کروں گا اور سیاست کے 12مین مولانا فضل الرحمٰن کو کشمیر کمیٹی اور ڈیزل کا پرمٹ دے دیں تو وہ ساتھ آجائیں گے جبکہ باقی سب کا مسئلہ این آر او ہے۔انہوں نے کہا کہ 30 برس قبل میں پہلی مرتبہ وانا آیا اور یہاں آنے سے قبل مجھے اندازہ ہی نہیں تھا کہ قبائلی علاقوں اور خیبرپختونخوا میں کیا فرق ہے، آج بھی بہت سے سیاست دانوں کو ایسا ہی لگتا ہے جبکہ اکثریت کو اب بھی دونوں میں موجود فرق کا علم ہی نہیں ہے۔عمران خان نے کہا کہ میں قبائلی علاقوں کو پوری طرح سمجھتا ہوں، اس وزیرستان میں انگریزوں کے سب سے زیادہ فوجی مرے تھے اور 1947 تک اس علاقے کی آزادی کےلئے جہاد لڑی گئی اور انگریز فوجی مرتے گئے، ان علاقوں سے بڑے بڑے مجاہد نکلے جنہوں نے آزادی کی جنگ لڑی۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں مسلمانوں پر جب ظلم ہوا تو قبائلی علاقوں سے لوگ وہاں لڑنے اور جہاد کرنے گئے، 1965 میں بھی یہاں کے عوام لے لشکر پاکستانی فوج کے ساتھ لڑنے گئے جبکہ 11 ستمبر 2001 کے بعد جب امریکی فوجیں افغانستان آئیں اور انہوں نے پاکستانی حکومت پر زور دیا کہ فوج کو قبائلی علاقوں میں بھیجی جائیں، میں نے اس کی مخالفت کی لیکن میری بات نہیں مانی گئی۔وزیر اعظم نے کہا کہ میں یہاں یقین دلانے آیا ہوں کہ پاکستان کا ایک ایسا وزیر اعظم آیا ہے جو آپ کے دکھ و درد کو سمجھتا ہے، جو نیا پاکستان ہے اسے مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر کھڑا کرنا ہے اور اسے ایک عظیم ملک و قوم بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست عدل و انصاف پر کھڑی ہوتی ہے، وزیرستان کے لوگ پاکستان کے ساتھ تب کھڑے ہوں گے جب ان کے ساتھ انصاف ہوں اور میں یقین دلاتا ہوں کہ میرے ہوتے ہوئے میں آپ کو پورا انصاف دلاو¿ں گا۔وزیراعظم نے کہا کہ قبائلی علاقوں سے سیکھ کر باقی جگہوں پر اصلاحات کررہے ہیں، جرگے کا نظام تھانے میں لے کر آرہے ہیں تاکہ جرگہ دونوں کو سن کر فوری اور مفت انصاف فراہم کرے یہ نظام کے پی میں بہت کامیاب رہا، ہم چاہیں گے قبائلیوں کے فیصلے ان کی روایت کے مطابق جلدی ہوں۔وزیراعظم عمران خان نے قبائلی نوجوانوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی علاقے میں کچھ لوگ نوجوانوں کو انتشار کی طرف لے جارہے ہیں، ان کی سوچ یہ ہے کہ آپ کے دکھ درد کو کیش کرکے انتشار پھیلایا جائے اور اس سے فائدہ اٹھایا جائے، ان میں سارے نوجوان ٹھیک ہیں تاہم ان کے لیڈروں کو باہر سے پیسہ آرہا ہے، یہاں کرپشن بچانے والی جماعتیں ان کی مدد کررہی ہیں۔عمران خان نے کہا کہ ہمیں قبائلی علاقے میں انتشار نہیں امن چاہیے، اب اس علاقے کو اوپر لانے کا وقت ہے اگر یہاں آپس میں انتشار ہوگیا تو یہ علاقہ پیچھے رہ جائے گا، وعدہ کرتا ہوں ہم سب مل کر آپ کے مسئلے حل کریں گے، جو آپ سے وعدہ کروں گا وہ پورا کروں گا، غلط وعدہ نہیں کروں گا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے ایک ہفتے کی مہلت دیں، سب سے مشاورت کرکے یہاں ضلعے کا اعلان کروں گا۔اس سے قبل جنوبی وزیرستان میں سپین کئی راغزئی میں قبائلی عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ قبائلی عوام کےلئے وہ کروں گا جو کسی نے نہیں کیا، ملک چلانے کےلئے پیسے کم ہیں لیکن عوام کو فکر نہیں کرنی چاہیے۔انہوںنے کہاکہ میں یہاں کی تاریخ جانتا ہوں، میں نے ان علاقوں میں امریکا کے کہنے پر فوج بھیجنے کی مخالفت کی کیونکہ اس علاقے کے عوام ہی ہماری فوج تھی۔انہوں نے کہا کہ ملک کےلئے جنہوں ںے قربانیاں دیں انہیں میں جانتا ہوں، میں یہاں کے لوگوں کے مسئلے سمجھتا ہوں، قبائلی علاقے جب مکمل ضم ہوجائیں گے تو یہاں کے مسائل کیا ہوں گے یہ مجھے معلوم ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ قبائلی عوام کے لیے میں وہ کروں گا جو کسی نے نہ پہلے کبھی کیا اور نہ کرسکتا ہے، ہم نے ان علاقوں کےلئے ہر سال 100 ارب روپے خرچ کرنے کا فیصلہ کیا، 70 برس میں یہاں اتنا پیسہ خرچ نہیں ہوا جو ہر سال ہوگا۔انہوں نے کہا کہ یہاں غربت اور بیروزگاری سب سے زیادہ اور تعلیم سب سے کم ہے، لوگ کمانے کے لیے یہاں سے باہر جاتے ہیں، کراچی میں سب سے زیادہ محسود قبائل کے لوگ موجود ہیں، نظریاتی طور پر میں سمجھتا ہوں کہ قبائلی علاقوں کو پیچھے چھوڑا گیا اور ملک جب تک ترقی نہیں کرسکتا جب تک پورے ملک کو ساتھ نہ لے کر چلا جائے۔وزیر اعظم نے کہا کہ مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر پاکستان بننا چاہیے تھا، اس ریاست کا سب سے بڑا اصول عدل و انصاف تھا، اللہ کا حکم ہے کہ میری زمین پر اںصاف قائم کرو اور مدینہ کی ریاست نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے حکم پر بنائی تھی۔وزیر اعظم نے کہاکہ جس ریاست میں عدل و انصاف ہوتا ہے اسے کوئی شکست نہیں دے سکتا۔ قبائلی علاقوں کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ جب 100 ارب روپے یہاں خرچ ہوگا تو یہاں وہ تبدیلی آئے گی جو ضروری ہے، پاکستان میں 70 برس میں امیر، امیر اور غریب مزید غریب ہوگیا لیکن ہم نے اسے تبدیل کرنا ہے کیونکہ یہ میرا نظریہ ہے۔عمران خان نے کہا کہ ہماری فوج نے قربانیاں دی ہیں جبکہ یہاں کے لوگوں نے نقل مکانی کی جو سب سے زیادہ تکلیف دہ تھی، تاہم ہم نے ان تکالیف کو دور کرنا ہے اور فیصلہ کیا ہے کہ یہاں صحت انصاف کارڈ دیا جائےگا۔انہوں نے کہا کہ ہم یہاں کے عوام کے لیے صحت کیلئے کارڈ، ہسپتالوں میں سرجن، نوجوانوں کو روزگار کے لیے قرضہ دیں گے، یہاں ہونے والی تباہی کا ازالہ کریں گے، وزیرستان میں 100 کلو میٹر کی سڑکیں بنائیں گے، وانا میں 2 ڈگری کالج ہوںگے، ساتھ ہی اسپورٹس کمپلیکس اور گرڈ اسٹیشن بھی بنائے جائیں گے جبکہ کچھ مقامات پر سورج سے بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ بھی لگائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ان علاقوں میں پانی کا بہت مسئلہ ہے،اس کےلئے بھی ہم کام کریں گے، تاہم ان سب چیزوں کے لیے مجھ پر ایک اعتماد رکھنا ہے تھوڑا سا صبر کرنا پڑے گا۔ملکی قرضوں پر بات کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ اس ملک کو ڈاکوو¿ں نے لوٹا اور قرضہ 6 ہزار ارب سے 30 ہزار ارب روپے کردیا، 10 برس میں پاکستان کا قرضہ 3 گناہ زیادہ ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے ملک کا جمع ہونے والے کل ٹیکس میں سے ملک چلانے کے لیے پیسے کم ہیں لیکن عوام کو فکر نہیں کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ وزیرستان بڑا امیر علاقہ ہے، یہاں تانبے کے ذخیرے ہیں، یہ ملک بڑا امیر ہے اسے اٹھا لیں گے، پیسہ آرہا ہے لیکن تھوڑا صبر کرنا پڑے گا اور فنڈز کے آنے کے ساتھ ہی یہاں تبدیلی آنا شروع ہوجائے گی۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اندرون سندھ، جنوبی پنجاب اور بلوچستان کے علاقے جو پیچھے رہ گئے ان کو آگے لائیں گے، ثابت کرکے دکھاو¿ں گا کہ تبدیلی بڑی تیزی سے آئےگی۔انہوںنے کہاکہ ساڑھے چار ہزار ارب روپے ٹیکس جمع ہوتا ہے جس میں سے 2 ہزار ارب روپے قرضوں کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے، رمضان میں فنڈ آنے شروع ہوں گے تو تبدیلی نظر آئے گی، ہسپتالوں میں ڈاکٹرز اور عملہ تعینات ہوگا، نوجوانوں کوقرضہ دیں گے، تباہ حال گھروں کی تعمیر کے لیے فنڈ دیں گے۔
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کی باحجاب تصویر نے مسلمانوں کے دلوں کو چھولیا
کینبرا(این این آئی) نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مساجد پر حملے کے بعد ملک کی وزیراعظم جیسنڈا ارڈرن نے جس انسانی ہمدردی کا مظاہرہ کیا اس پر پوری دنیا نے ان کی تحسین کی۔ اب آسٹریلیا کے شہر میلبرن میں ایک آرٹسٹ نے جیسنڈا ارڈرن کی ایک 25میٹر اونچی تصویر بنائی ہے جس نے مسلمانوں کے دلوں کو چھو لیا ہے۔ یہ وہی تصویر ہے جس میں جیسنڈا ارڈرن نے سانحے میں شہید ہونے والے ایک شخص کی رشتہ دار خاتون کو گلے لگا رکھا ہوتا ہے اور وزیراعظم کے چہرے پر کرب و الم کے تاثرات نمایاں ہوتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق اس تصویر کے نیچے لفظ ’سلام‘ لکھا گیا ہے۔ یہ تصویر معروف آرٹسٹ لوریٹا لیزیو نے بنائی ہے جو دیواروں پر پینٹنگز بنانے کے حوالے سے دنیا بھر میں معروف ہے اور اب تک درجنوں ممالک میں اپنے فن کے جوہر دکھا چکا ہے۔ لوریٹا نے جب اس تصویر کو بنانے کے لیے چندے کی اپیل کی تو صرف ایک دن میں ہی لوگوں نے اسے 11ہزار آسٹریلوی ڈالر (تقریباً 11لاکھ روپے)چندہ دے دیا۔ واضح رہے کہ وزیراعظم جیسنڈا ارڈرن کی یہی تصویر دنیا کی بلند ترین عمارت برج خلیفہ پر بھی روشنیوں کی شکل میں آویزاں کی جا چکی ہے۔
چودھری نثار تحریک انصاف میں شامل ہو کر وزیر اعلیٰ پنجاب بن جائیں : شاہد خاقان عباسی کی چینل ۵ کے پروگرام ” نیوز ایٹ 7 “ میں گفتگو
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)چینل فائیو کے پروگرام ”نیوز ایٹ سیون“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کابینہ کا اجلاس چلانا حکومت کا کام ہے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ گذشتہ 8ماہ میں کوئی اجلاس نہیں چل سکا نہ عوامی ایشوز پر کوئی بات ہوئی۔ 31سال میں پہلی مرتبہ دیکھا کہ حکومتی بینچوں سے وزراءاپوزیشن کو گالیاں اور طعنے دیتے ہیں۔ اپوزیشن نے عوامی ایشوز پر بحث کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی سے میٹنگ کی ہے۔ بلاول کی تقریر میں کوئی غیر پارلیمانی بات نہیں تھی۔ حکومت کی جانب سے اپنے مرکزی وزراءکو تبدیل کرنا ناکامی تسلیم کرنا ہے۔ حالات بہتر نہیں ہوں گے، حکومت تباہی کے راستے پر ہے۔ وزیراعظم کو پہلے دن سے چیلنجز ہوتے ہیں مگر حکومت جو چہرے لیکر آئی ہے ان سے مثبت تبدیلی کی کوئی امید نہیں ۔ چوہدری نثار کا پنجاب اسمبلی میں حلف لینا خوش آئند ہے، انکی ن لیگ سے ناراضی دور ہوتی نظر نہیں آرہی، نہ ہی ان سے کوئی میٹنگ ہوئی۔ چوہدری نثار کے پاس آپشن ہے کہ وہ تحریک انصاف میں شامل ہو کر وزیراعلیٰ پنجاب بن جائیں۔ لندن پلان مشہور ہے مگر اتوار کو میں بھی لندن میں تھا ، وہاں کوئی پلان نہیں بن رہا اور نہ ہی لندن پلان کبھی کامیاب ہوئے ہیں۔ نواز شریف کو بڑی پیچیدہ بیماری ہے ، کوشش ہے کہ انکا علاج ہوجائے اور وہ صحت یاب ہوں۔ نواز شریف آج بھی ملکی سیاست کے روح رواں ہیں۔ مریم نواز جب بھی سیاست میں آنے کا فیصلہ کریں گی انکے لیے جگہ موجود ہے۔ شہباز شریف کے نہ ہونے سے لوگ پنجاب میں فرق محسوس کر رہے ہیں، انکا دور سینکڑوں گنا بہتر تھا ۔پی پی اور ن لیگ اپوزیشن میں متحد ہیںاور پنجاب میںحکومتی تبدیلی کے لیے بھی اتحادہو سکتا ہے۔ ملک میں کوئی احتساب نہیں ہورہا، میرے خلاف 6انکوائریاں ہیں، جنہیں دیکھ کر ہنسی اور رونا ایک ساتھ آتا ہے۔ ہم نے مہنگے معاہدے کر دئیے تو الزام تو لگائیں،نیب جب بھی بلاتی ہے انکے پاس بات کرنے کو کچھ نہیں ہوتا۔ملکی مسائل کا حل احتساب ہے تو ہماری کابینہ کے 46افراد کو جیل بھیج دیں بات ختم ہو جائے گی۔ نیب اندھا ، کالا قانون، نیب احتساب نہیں انتقام ضرورلے سکتی ہے۔ احتساب کے لیے ایف آئی اے موجود ہے۔نیب کو ختم ہونا چاہیے ہم اپنی نہیں ملک کی جان بچانا چاہتے ہیں۔ شہباز شریف، حمزہ شہبازپر کوئی الزام نہیں لگ سکا، نواز شریف کے کیسز پر دنیا ہنستی ہے۔ پاکستان کے گذشتہ 5میں سے 4وزیراعظم ای سی ایل پر ہیں۔ نیب وزیراعظم کے کنٹرول میں نہیں ، نیب کے ہر ایکشن میں احتساب کی بُو ہے۔پارلیمانی نظام میں قومی حکومتیں نہیں بنتیں، قومی حکومتیں شفاف الیکشن سے بنتی ہیں جو ہم نہیں کروا سکے۔ آئی ایم ایف کے پاس جانے کا بروقت فیصلہ نہ ہونا حکومت کی ناکامی ہے، آئی ایم ایف ملک میں جتنی مہنگائی چاہتی تھی حکومت نے اس سے زیادہ مہنگائی کردی، اب معاہدہ ہونے سے معاشی معاملہ اور خراب ہوگا۔ پچھلی حکومت کے خراب کردہ معاشی معاملات دیکھنے کی بات وزیر اطلاعات اور وزیر پیٹرولیم کرتے تھے ، دونوں کو نکال دیا گیا ہے۔ پاکستان نے دنیا سے سستی ترین ایل این جی13.37 میں خریدی جبکہ بھارت اسی ملک سے13.65پر پاکستان سے 3گنا زیادہ گیس لے رہا ہے۔فرنس آئل کی جگہ لینے پر ایل این جی پاکستان کو سالانہ 2ارب ڈالر فائدہ دے رہی ہے۔اب عوام کو تبدیلی کی سمجھ آئی ہے۔ کیسے ممکن ہے کہ حکومت 6سو روپے کی گیس خرید کر عوام کو1350روپے میں بیچے ، یہ زیادتی ہے۔ ہمارے دور میں گیس کا ریٹ نہیں بڑھا اور کمپنیا ں بھی فائدہ میں تھیں۔ تبدیلی تبدیلی کھیلا جارہا ہے، جاپان ، جرمنی کو جوڑا جارہا ہے، عوام کے مسائل کون دیکھے گا۔ میں 15ممالک کے سربراہوں سے ملا ہوں ، تمام لوگ کارڈ سے دیکھ کر تقریر کرتے ہیںتاکہ ذمہ دارانہ بات ہو۔وزیراعظم عمران خان نے ایران میں جا کر کہہ دیا کہ ایران میں دہشتگرد حملے پاکستان سے ہوئے ہیں حالانکہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ، نہ ایران کے پاس کوئی شہادت ہے۔وزیراعظم کی غیر ذمہ دارانہ باتوں پر حیرانی ہے۔ ن لیگ نے 5سال میں جو قرضہ لیا اس سے نصف انہوں نے 8ماہ میں لے لیا۔عوام کو تبدیلی ہم نے اپنے دور حکومت میں دکھائی۔ 2013ءمیں ملک کو بحران میں چھوڑنے والا پیپلز پارٹی کا وزیر خزانہ اس بدترین بحران سے ملک کوکیا نکالے گا!اپوزیشن حکومت کے کام میں رکاوٹ نہیں۔غلط انجیکشن لگنے سے جاں بحق ہونے والی بچی جیسے معاملات تعزیت اور ٹویٹ سے حل نہیں ہوں گے، حکومت کو اقدامات کرنا ہوں گے۔ سیاست میں بہت تبدیلیاں آگئیں ، عوام تبدیلی سے بہت تنگ ہیں، ہمیں تبدیلوں سے بچائیں۔ بدقسمتی سے موجودہ حکومت کوئی تبدیلی نہیں لاسکتی۔ پاکستان نے 8ماہ میں جیسے اپنی ساکھ کھوئی اسکا کہیں ثانی نہیں۔ ملک میں فوری غیر متنازعہ اور شفاف الیکشن وقت کی ضرورت ہے۔ عوام کا فیصلہ کبھی غلط نہیں ہوا، عوام کے فیصلے میں ہم نے مداخلت کی ہے اوراس سے ملک کا ہی نقصان ہوا۔ حکومت عوام میں مقبول ہوئی تو واپس آجائے گی۔ حکومت 5سال پورے کر بھی لے تو کیا عوام برداشت کر سکے گی؟حکومت اپنا کام نہیں کر سکتی تو اسمبلیاں توڑ دے۔ پاکستان اندرونی طور پر کمزور ہوگا توخارجہ محاذ پر دنیا میں کوئی حیثیت نہیں ہوگی۔بھارت کے جارحانہ اقدام پر ہماری فوج نے بھرپور جواب دیا، ہم حق پر تھے مگر ہمیں دنیا کی سپورٹ حاصل نہیں ہوئی۔ ن لیگ اپنے اصولوں پر قائم جماعت ، عوام کی رائے مقدم جانتی ہے۔ ن لیگ میں کوئی اے اور بی ٹیم نہیں ، میڈیا بناتا ہے۔ تحریک انصاف میں شخصی اختلاف نظر آرہا ہے، عمران خان کپتان ہیں وہ حکم دینے کے عادی ہیں، ایسے میں کارکردگی بہتر نہیں ہوسکتی۔ عمران خان اسد عمر کو بتائیں کہ ان میں کیا خرابی تھی۔ ملک کو تباہ کرنے میں اسد عمر اکیلے نہیں کپتان صاحب بھی موجود تھے ۔ ہر فیصلہ کابینہ سے ہوتا تھا۔ وزیراعظم کو ای سی سی کی قیادت کرنی چاہیے تاکہ انہیں ملکی معاشی حالات کا اندازہ ہو۔ ایک سوال پرکہ چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ رکھ لیا جائے ، شاہد خاقان نے کہاکہ اسحاق ڈاربغیر تنخواہ کے کام کردیں گے اور ملک کے مسائل بھی حل کر دیں گے۔ پاکستان کے تمام وزراءخزانہ کا موازنہ اسحاق ڈار سے کر لیا جائے۔ ہمارے 5سالوں میں پاکستان میں ریکارڈ انفراسٹرکچرل ڈیولپمنٹ ہوئی، گروتھ ریٹ بڑھا اور افراط زر کم ہوا۔31مئی کو ہم ترقی کرتی حکومت حوالے کر کے گئے۔حکومت گاڑی ریورس میں لے گئی اور دیوار سے ٹکرا دی ہے۔ کپتان نے عوام سے کہا تھا کہ میں آپکو تکلیف بھی دوں گا اور رلاﺅں گا بھی۔ ابھی عوام کو تکلیف ہوئی ہے ، انشاءاللہ روئیں گے بھی۔ موسمیاتی تبدیلی کی وزیر کہتی تھیں بارشیں بھی عمران خان کیوجہ سے ہورہی ہیں اور جب تباہی ہوئی تو کہا کہ میں نے ڈومین نیم لے لیے ہیں۔ ہمارے خلاف نیب کیسز جس سمت مرضی جائیں ، ہم سے انتقام لینا ہے لے لیں، ہم نے پہلے بھی نیب کا مقابلہ کیاآگے بھی کر یں گے۔ جو حضرات بیٹھے ہیں وہ نیب کا مقابلہ نہیں کر پائیں گے۔ نواز شریف پر جو الزام لگائے گئے ایسے الزامات کا جواب ملک کا کوئی شخص نہیں دے سکتا۔ میرے خلاف کیسز پر میں نے تمام گوشوارے جمع کرائے ہیں۔ میرے پاس کوئی اثاثے ہی نہیں ہیںجو ہے وہ والد کا دیا ہوا ہے۔
عمران خان کو چھوٹا آدمی کہنا بلاول بھٹو کو زیب نہیں دیتا : معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ فاٹا ایریا یا وزیرستان ماضی میں اس پر توجہ نہیں دی گئی۔ اگر عراق خان نے کہا ہے کہ وہ یقینا اس پر عملدرآمد ضرور کریں گے میرے خیال میں آج انہوں نے پہلی مرتبہ اتنی مدت کے بعد جو بات میں ہمیشہ کہتا تھا اور جو بات میں نے خود عمران خان سے کہی کہ آپ لوگوں کو ریلیف دیں آج پہلی دفعہ انہوں نے یہ ریلیف دیا ہے اور لوگوں سے پیسے آ رہے ہیں اور حالات ٹھیک ہو جائیں گے اور آپ فکر نہ کریں۔ پہلی مرتبہ حکمرانوں کی طرف سے میں نے عوام کو تسلی دینے والی بات سنی۔ عمران خان کی طرف سے بلاول بھٹو صاحبہ کہنے بارے ضیا شاہد نے کہا کہ لفظی جنگ معمول کی بات ہے پارلیمنٹ جمہوریت میں اس قسم کی باتیں ہوتی رہتی ہیں۔ ایک دوسرے کو نک نیم سے بلایا جاتا ہے عمران خان پر بہت چرھائی کی گئی۔ بلاول بھٹو نے بھی اور حنا ربانی کھر نے بھی کل کافی کسر پوری کر لی۔ اگر انہوں نے جواب میں کچھ کہہ دیا یا شیخ رشید جو ہیں وہ بلو رانی کہہ دیتے ہیں میں سمجھتا ہوں کہ یہ معمول کی باتہے یہ کوئی اتنی سیریس بات نہیں ہے، دیکھیں بلاول بھٹو اپنے آپ کو پدرم سلطان بود سمجھتے ہیں وہ یہ سمجھتے ہیں کہ میں بڑے آدمی کا بیٹا ہوں، بڑے آدمی کا نواسہ ہوں لہٰذا وہ ہر کسی کو سمجھتے ہیں کہ وہ معمولی آدمی ہے۔ کسی کو بھی معمولی نہیں سمجھنا چاہئے انسان کے اپنے اندر صلاحیت ہونی چاہئے۔ ایک منٹ کے لئے آپ اس بات کو ذہن سے نکال دیں کہ وہ آصف زرداری کا بیٹا ہے تو پھر بلاول بھٹو میں کیا خوبی ہے۔ ان کی تعلیم بہت زیادہ ہے صلاحیت بہت زیادہ ہے بہت کارنامہ انجام دیا ہے اب تک انہوں نے یا سیاست میں کوئی جھنڈے گاڑ دیئے ہیں۔ انہوں نے ابھی تک کچھ نہیں کیا۔ ان سے اپنا صوبہ سندھ تو سنبھالا نہیں جاتا۔ میں روز کہتا ہوں ہم تو ان کی عزت ہی کرتے ہیں کہنے والی بات نہیں۔ وہ پارٹی کے سربراہ ہیں ان کی عزت کرنی چاہئے احترام کرنا چاہئے لیکن ان کو بھی کسی کو چھوٹا آدمی نہیں کہنا، عمران خان کسی بھی طور پر چھوٹے آدمی نہیں ہیں عمران خان بطور کرکٹ بھی بڑا نام تھا اور ورلڈ کپ جیتا اور پاکستان کا نام روشن کیا۔ پاکستان میں ایک نئی سیاست کی بنیاد رکھی۔ کرپشن فری پالیٹکس کی اس میں بھی وہ چھوٹا آدمی نہیں ہے۔ کس کو حق حاصل ہے کہ عمران خان سے اختلاف کرے جو مرضی الزام لگائے لیکن اسے کسی طور پر یہ حق نہیں دیا جا سکتا کہ اس طرح بلاول بھٹو کون سے، ان کے والد صاحب جو تھے انہوں نے کون سا تیر مارا تھا جو انہوں نے پاکستان میں کوئی ایسا کارنامہ انجام دیا جو پاکستان میں اب تک نہیں کر سکا۔ گورنر چودھری سرور کے بیان کو لے کر چلنے والی افواہوں اور سرگوشیوں کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ چودھری سرور نے خود کہا ہے کہ میں میدان چھوڑ کر بھاگنے والا نہیں ہوں۔ میں نہیں سمجھتا کہ وہ استعفیٰ دیں گے کسی وجہ کے بغیر۔ جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ ان کے خلاف ایک لابی تھی آج انہوں نے ایک باتکی۔ انہوں نے کہا کہ میری بات پر عمل کیا جاتا میرے مشورے تسلیم کئے جاتے تو پی ٹی آئی کو پنجاب میں دو تہائی اکثریت مل جاتی۔ یہ ایک بات درست ہے کہ جب وہ ٹکٹ دے رہے تھے تو انہوں نے کہا کہ مجھے آپ کھانا کھلائیں۔ میں نے کہا جب چاہیں رکھ لیں انہوں نے کہا کہ مجھے ساگ کھلائیں بالکل دیہاتی پینڈوانا ساگ اور کہا کہ مکئی کی روٹی بھی ہونی چاہئے۔ میں نے کہا میں حاضر ہوں۔ میں نے ان کو کھانے پر بلایا اس وقت وہ گارڈن ٹاﺅن کے تحریک انصاف کے دفتر میں بیٹھتے تھے اور یہ بحث زوروں پر تھی کہ کس کو ٹکٹ ملنا چاہئے کس کو نہیں ملنا چاہئے۔مجھے انہوں نے 22 نام ازبر تھے انہوں نے وہ نام گنائے اور ساتھ ان کے ووٹ کی پرسنٹیج بتائی اور کہا کہ میرے 22 نام مسترد کئے گئے ہیں کہ ان کو ٹکٹ نہیں دیا جائے گا اور آپ دیکھ لیجئے گا جن لوگوں کو ٹکٹ دیا جائے گا وہ ہار جائیں گے۔ مجھے اچھی طرح سے یاد ہے کہ اس کے بارے میں میری یادداشت میں یہ بات موجود ہے کہ حلقہ وائز اور تحصیل وائز جو انہوں نے جو نام لئے تھے ان کے پاس 60 اور 65 کے قریب نام تھے جن کے بارے میں ان کا خیال تھا کہ ان میں 22 تو اسے ہیں جو یقینا وکٹری پر سٹینڈ کرتے تھے یہ آج انہوں نے اشارتاً کہا ہے کہ اگر میری بات مان لی جاتی تو تحریک انصاف کی دو تہائی اکثریت ہوتی۔ یہ بات صحیح ہے میری معلومات یہی ہیں کہ جو الیکشن کا پیٹرن بنانا چاہئے تھا چودھری سرور پنجاب میں وہ نہیں بنایا جا سکا اور مختلف لوگوں نے ان کو اجازت نہیں دی۔ میں اس سے بات سے بالکل متفق نہیں کہ ان پر کوئی سکینڈل ہے چودھری سرور ایسا آدمی نہیں ہے میں چودھری سرور کو بہت پرانا جانتا ہوں۔ جب میں آج سے 12 سال پہلے بیمار ہو کر لندن ہسپتال میں داخل تھا تو چودھری سرور اس وقت گلاسکو سے آئے تھے اور یہ بار بار مجھے یہ ذکر کر رہے تھے کہ آپ صحت یاب ہونے کے بعد میرے پاس چلیں اور کچھ دن آپ میرے ساتھ گزاریں۔ مجھے چونکہ واپس آنا تھا اس لئے واپس آ گیا۔ مجھے اچھی طرح سے یاد ہے کہ چودھری سرور کا اچھا سیاسی کیریئر تھا۔ روپے پیسے کی کوئی پرابلم نہیں تھی سیلف میڈ آدمی ہے انہوں نے اپنی محنت سے کاروبار کیا اوور کسی جگہ پر کوئی کرپشن نہیں کی اور بے ایمانی نہی کی کوئی جھوٹ نہیں بولا۔ کسی جگہ پر کوئی منی لانڈرنگ نہیں کی۔ کوئی ایسا کام نہیں کیا جس سے کہا جا سکے کہ انہوں نے کوئی ناجائز طور پر پیسہ بنایا ہے۔ ان پر کوئی الزام نہیں لگایا جا سکتا کہ ان کی کوئی فاﺅنڈیشن ہے انہوں نے خود کہہ دیا کہ سرور فاﺅنڈیشن جو ہے اس کا نام یو کے ٹاسک تھا انہوں نے تبدیل کر کے اس کا نام سرور فاﺅنڈیشن بنایا۔ جب پاکستان میں وہ آئے تو پانی صاف کرنے والی مشین لے کر آئے تھے اور جگہ جگہ وہ لوگانا چاہتے تھے لاہور میں بھی کئی جگہوں پر وہ مشین لگوائی پانی کی صفائی کے لئے بلکہ مجھے یاد ہے کہ میں نے ان سے کہا تھا کہ مجھے بھی ایک مشین خبریں آفس کے باہر لگوا کر دیں تو یہ کہنے کہ وہ میں ارینج کر دیتا ہوں کسی وجہ سے میں ارینج نہ ہو سکا۔ اس طرح سے وہ ایجوکیشن کے لئے بھی بہت وسیع پیمانے پر بجٹ انگلینڈ کی حکومت سے لے کر آئے گھے۔ وہ ایک تعمیری ذہن رکھنے والے شخصیت ہیں وہ گورنر رہتے ہیں یا نہیں مجھے اس بات سے کوئی دلچسپی نہیں لیکن اس سے دلچسپی ہے کہ چودھری سرور کوئی بددیانت شحص نہیں ہے جس کی شخصیت پر دھبا لگا ہو۔یہ جب پہلی دفعہ بھی گورنر بنے تھے میرے پاس دفتر آئے تھے مجھے انہوں نے کہا کہ مجھے میاں برادران نے کہا ہے کہ گورنر بن جائیں میں نے ان کی مخالفت کی تھی میں نے ان سے کہا کہ آپ ان کے ساتھ نہیں چل سکتے تو اب تک ان کو میری بات یاد ہے۔ کہتے ہیں کہ آپ نے مجھے کہا تھا۔ میں نے کہا تھا کہ آپ انگلینڈ میں رہ کر آئے ہیں آپ کا مزاج ایک صاف شفاف سیاست کرنے کا ہے اور جو میاں صاحبان کا مزاج ایسا نہیں ہے۔ اب یہ مجھے معلوم نہیں کہ اس میں کون کامیاب ہو گا کون ناکام ہو گا۔ میں ایک بات پر قائم ہوں کہ دوستوں کا دوست ہوں۔ جس کو ایک بار دوست کہہ دیتا ہوں اور سمجھ لیتا ہوں اس کی عزت کرتا ہوں۔ میں عمران خان کی عزت کرتا ہوں۔ میں نے ان کی پارٹی بنانے میں مدد کی میں نے ان کا منشور بنانے میں مدد کی۔ وہ خود ہر جگہ پر تسلیم کرتے ہیں کہ ضیا شاہد صاحب کے دفتر میں میری پارٹی بنی تھی۔ میں کبھی اس بات کوکبھی نہیں بھولتا کہ میں نے حتی المقدور کوشش کی تھی۔ عمران خان کو سیاست میں لانے کا اگر کوئی دوسرا شخص میرے ساتھ کریڈٹ لیتا ہے تو میں حسن نثار کو یہ کریڈٹ دیتا ہوں اس کے سوا کوئی تیسرا آدمی میرے پاس علم، ادب اور تحقیق صحافت جرنلزم، دانشوروں میں کوئی ایسا آدمی مجھے نظرط نہیں آتا جس نے عمران خان کو سیاست میں لانے میں میرے جتنی کوشش کی ہو۔
مونس الٰہی کو حکومت میں لانے کی پرویز الٰہی کی خواہش ایک قدرتی بات ہے، چودھری برادران نے بڑا مشکل وقت گزارا اور میاں برادران کیخلاف ڈٹے رہے اس لئے نہیں سمجھتا کہ وہ اب 90 ڈگری کے زاویہ سے مڑ کر دوبارہ شریف برادران کی جھولی میں جا گریں گے۔ چودھری برادران اور ان کے خاندان کو بڑی اچھی طرح جانتا ہوں وہ بے دید اور بے لحاظ یا چھوٹے فائدے کیلئے بک جانے والے لوگ نہیں ہیں۔ خورشید شاہ کا بطور اپوزیشن لیڈر بھی کردار مشکوک رہا ہے ان بارے کہا جاتا تھا کہ فرینڈلی اپوزیشن کرتے ہیں، حکومت سے اندر ہی اندر فائدے حاصل کرنے اور من چاہے تقرر و تبادلے کراتے تھے اور محض خانہ پری کے لئے حکومت کے خلاف بیانات بھی دیتے تھے۔ شیخ رشید کی یہ بات کہ نواز اور شہباز کا بیانیہ مختلف ہے کسی حد تک درست ہے وہ ایک اچھے سیاسی تجزیہ کار ہیں ان کی باتوں میں وزن ہوتا ہے، ان کا شہباز شریف کی لندن سے واپسی کو مشکوک قرار دینا بھی وزن رکھتا ہے۔ بلاول کے بارے میں بھی ان کی چھوٹی موٹی لفظی گولہ باری چلتی ہے جو سیاست میں عام بات ہے بلاول بھٹو کو شیخ رشید کی سینئر سیاستدان کی حیثیت سے عزت کرنی چاہئے۔ بلاول کا بنیادی طور پر مسئلہ باپ کی کرپشن ہے، ان کے والد منی لانڈرنگ کیسز میں بری طرح پھنس چکے ہیں۔ شریف اور زرداری خاندان میں تو لگتا تھا کہ منی لانڈرنگ اور لوٹ مار کی ریس لگی رہی کہ کون آگے نکلتا ہے دونوں خاندان کے افراد ہر جگہ کرپشن میں ملوث نظر آتے ہیں۔ اگر بطور معاشرہ دنیا میں رہنا اور آگے بڑھنا ہے تو ضروری ہے کہ ہر کرپٹ بندے کو پکڑا جائے۔
کونسلروں نے پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا ان کا مطالبہ تھا کہ ان کے نظام کو ختم نہ کیا جائے قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے انہیں احتجاج کا حق حاصل ہے۔ وزیراعظم عمران خان دورہ لاہور کے دوران نئے بلدیاتی نظام لانے کا کہہ چکے ہیں جس کے بنیادی خدوخال بھی وزیر قانون بتا چکے ہیں۔ ن لیگ کو اس وقت احتجاج کرنے کی بجائے نئے بلدیاتی الیکشن کی تیاری کرنی چاہئے۔ شہری علاقوں میں ن لیگ تحریک انصاف کو سخت مقابلہ دے سکتی ہے۔ کونسلروں کے مظاہرے میں گلو بٹ کی شمولیت نے ثابت کر دیا کہ ماڈل ٹاﺅن میں طاہر القادری کے خلاف آپریشن میں پولیس کے ساتھ ن لیگی ورکرز بھی شامل تھے اور گلو بٹ ن لیگ کے ایما پر ہی گاڑیوں کے شیشے توڑتا رہا۔
مودی حکومت نے پاکستانی قیدیوں کی واپسی کا وعدہ کیا تھا وہ یقینی طور پر اپنے وعدے کے خلاف نہیں جائے گی۔
سپیکر سندھ اسمبلی سراج درانی کا کیس بھی چل رہا ہے کافی شواہد مل چکے ہیں اسلام آباد اور لاہور سے جعلی اکاﺅنٹ پکڑے جا چکے ہیں۔ لاہور کے ایک فیکٹری ملازم جس کی تنخواہ 15 ہزار ہے کا جعلی اکاﺅنٹ بھی اس کے کھاتے میں آتا ہے، اس معمولی ملازم کے پاس تو کراچی جانے کا کریہ ممکن نہیں جس پر چیئرمین نیب نے اپنی جیب سے کرایہ دیا ہے۔ ارباب و اختیار سے بارہا سوال کر چکا ہوں اور اب بھی کرتا ہوں کہ جن بنکوں میں جعلی اکاﺅنٹس کھولے گئے ان کے منیجروں کو کیوں نہیں پکڑا جاتا اور تفتیش کی جاتی۔ اسحاق ڈار واپس نہیں آئیں گے۔ برطانیہ فراڈیوں، باغیوں، پاکستان دشمنوں کی پناہ گہ بنا ہوا ہے۔ الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کے واضح ثبوت ملے، سرفراز مرچنٹ نے بیان دیا کہ ہر ماہ بھارت سے آنے والی رقم الطاف کو پہنچاتا تھا لیکن کوئی کارروائی نہ کی گئی اس لئے الطاف حسین سمیت کسی بھی قومی مجرم کو واپس لانے کا ععویٰ صرف خوش فہمی ہی لگتا ہے۔ برطانیہ کے ساتھ جب تک کوئی مضبوط حکومت جم کر بات نہیں کرے گی وہاں سے کسی مجرم کو واپس نہیں لایا جا سکے گا۔
عمران خان ایماندار شخصیت ہونے کے باعث پورے خطے کی امید ہیں: اعجاز حفیظ ، پنجاب کی کشتی سیاسی بھنور میں ہے ، گورنر پنجاب گندی سیاست نہیں کرنا چاہتے: عبدالباسط، حکومت نے 8 ماہ میں عوام کی 30 فیصد امید بھی پوری نہیں کی : راجہ عامر ، سری لنکا حملوں میں بھارت ملوث ہوسکتا ہے : کاشف بشیر، چینل ۵ کے پروگرام ” کالم نگار “ میں گفتگو
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام کالم نگار میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار اعجازحفیظ خان نے کہا ہے کہ عوام نے تبدیلی کےلئے ووٹ دیا۔ بیوروکریسی اپنی جگہ وزراءکریسی بھی کسی سے کم نہیں۔ وزراءنے عمران خان اور حکومت کا وقت ضائع کیا۔ عمران خان ایماندار شخصیت ہونے کی بنا پر پورے خطے کی امید ہیں۔ عمران خان کو اپوزیشن سے نہیں اپنوں سے خطرہ ہے۔ سری لنکا دہشت گرد حملوں سے ہل کر رہ گیا ہے۔ برصغیر بربادی کے دہانے پر ہے۔ صرف عمران خان کی نہیں بھارت‘ چین سمیت تمام ممالک کی ذمہ داری ہے کہ خطے کو بچائیں۔ پاکستانی سیاستدانوں کی ذہنی تربیت کی ضرورت ہے۔ پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے مگر سیاستدانوں کو احساس نہیں مشرف اور ضیاءالحق میں کوئی فرق نہیں تھا۔ پاکستان کو سب سے زیادہ نقصان پڑھے لکھے اور علماءنے پہنچایا۔ جنرل قمر باجوہ تعلیم کے شعبے میں تاریخ رقم کررہے ہیں۔ ہماری سیاست کے کسی موسم کا بھروسہ نہیں۔ ق لیگ مونس الٰہی کو فیڈرل منسٹر بنانا چاہتی ہے مگر عمران خان ان کےخلاف ڈٹے ہوئے ہیں۔گورنر پنجاب ایماندار انسان ہیں مگر ان کے پاس طاقت نہیں ہے۔ موجودہ آئی جی پنجاب اللہ کی رحمت ہیں۔ عثمان بزدار غریب کا درد سمجھتے ہیں۔ گورنر اور وزیراعلیٰ میں کوئی دوری نہیں۔ نیپرا نے 4 پیسے بجلی کی قیمت میں کمی کرکے عوام کیساتھ مذاق کیا اور زخموں پر نمک چھڑکا ہے۔کالم نگار عبدالباسط خان نے کہا کہ عمران خان فائٹر کپتان تھا اب ان کا امتحان ہے۔ عمران خان کی بدقسمتی ہے کہ انہیں بھاری مینڈیٹ نہیں ملا مگر پھر بھی انہوں نے وزراءکو تبدیل کیا۔ عمران خان خطروں سے کھیلنے کے شوقین ہیں۔ بزدار کی حمایت کرنے والے اتحادیوں کے حکومت سے بیوروکریسی کے معاملات پر اختلافات ہیں۔ عمران خان 5 سال کی مدت مکمل کریں گے۔ حکومت کی اتحادی جماعتیں کرپشن کرواتی ہیں۔ سری لنکا کو بھارت سے حملوں کی اطلاعات تھیں۔ سری لنکا حملہ ‘ نیوزی لینڈ حملوں کا ردعمل نہیں نہ داعش مسلمانوں کی ترجمان ہے۔ تامل ٹائیگرز کیخلاف پاکستان نے سری لنکا کی مدد کی اور ان کا خاتمہ کیا۔ عالمی طور پر مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان کشیدگی کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے۔ جس کا فائدہ ہتھیار بیچنے والوں کو ہوگا۔ جنرل قمر باجوہ کی جانب سے نیشنل یونیورسٹی کا افتتاح خوش آئند ہے جہاں سٹرٹیجک ایشوز کی تعلیم دی جائے گی۔ فوج سیاستدانوں کی ٹریننگ کے لئے بھی یونیورسٹی بنائے۔ پنجاب کی کشتی سیاسی بھنور میں ہے۔ گورنر پنجاب گندی سیاست نہیں کرنا چاہتے۔ تمام معاملا سیاسی بندر بانٹ اور نوکریاں بانٹنے کا ہے۔ آج بھاری مینڈیٹ لیکر حکومت کرنے والے نئے صوبوں کی بات کررہے ہیں۔کالم نگار راجہ عامر وحید نے کہا کہ حکومت نے 8 ماہ میں عوام کی 30 فیصد امید بھی پوری نہیں کی۔ شہبازشریف نے عوام کو ترجیحات میں الجھا دیا تھا۔ سری لنکا حملوں پر شدید دکھی ہے۔ حملہ آوروں کا تعلق بھارت سے جڑ رہا ہے۔ پاک آرمی ملک میں تعلیمی نظام کے فروغ میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔ نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی اس کا حصہ ہے۔ چودھری پرویزالٰہی پنجاب میں کمزور حکومت چاہتے ہیں تاکہ ان کی پارٹی کی جڑیں مضبوط ہوں۔ عثمان بزدار کا موازنہ 35 سال سے پنجاب پر قابض شہبازشریف سے کیا جانا 8 ماہ کے بچے کی طاقت کا موازنہ 35 سالہ نوجوان سے کرنا ہے۔ عثمان بزدار بطور وزیراعلیٰ ٹھیک کام کررہے ہیں۔ میزبان کالم نگار کاشف بشیر خان نے کہا کہ شہبازشریف کوئی مافوق الفطرت انسان نہیں ہیں۔ سری لنکا نے دہشت گرد حملے کی تحقیقات کے لئے پاکستان سے درخواست کی ہے۔ سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے واقعات میں فرق ہے۔ سری لنکا حملوں میں بھارت ملوث ہوسکتا ہے۔ آرمی چیف کی جانب سے نیشنل یونیورسٹی کا قیام خوش آئند ہے جس کے ذریعے ہنرمند افراد کی کوآرڈینیشن انڈسٹری کیساتھ ہوگی۔ گورنر پنجاب کو استعفیٰ دے دینا چاہئے۔