نیب عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ،نواز کی بریت کا حکم

اسلام آباد(ویب ڈیسک) احتساب عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جس میں نواز شریف کو بری کیا گیا ہے۔احتساب عدالت اسلام آباد نے فلیگ شپ ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے جو 80 سے زائد صفحات پر مشتمل ہے۔ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے چھٹی کے روز فیصلہ تحریر کیا جس میں کہا گیا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس میں جرم ثابت نہیں کرسکا اور نیب کی طرف سے پیش کی گئی دستاویزات نامکمل ہیں۔یاد رہے کہ رواں ماہ اسلام آباد کی احتساب عدالت کی جانب سے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنا دی گئی جب کہ فلیگ شپ ریفرنس میں بری کر دیا گیا ہے۔ اس سے قبل جولائی میں ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10، مریم نواز کو 7 جب کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

نثار کو وزارت اعلیٰ کی پیشکش کس نے کی؟چونکا دینے والے انکشافات

راولپنڈی(ویب ڈیسک) سابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے حالات دیکھ کرکچھ نہ ہی بولنابہترہے،ملک کو اس وقت سیاسی استحکام کی ضرورت ہے، احتساب ملک کی ضرورت ہے مگر متنازع احتساب اس کیلئے زہر قاتل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت جو احتساب ہو رہا ہے وہ شفاف نہیں ہے، جو طریقہ کار اپوزیشن پر لاگو ہے وہ حکومت پر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن صرف آصف زرداری، نواز شریف، شہباز شریف نہیں بلکہ پوری جماعتیں ہیں اور جب اپوزیشن کے تحفظات دور ہونگے تو پوری قوم کونظر آئیگا۔انہوں نے کہاکہ کسی کو احتساب پر نہیں طریقہ کار پر تحفظات ہیں، حکومت احتساب پر اپوزیشن کے تحفظات دور کرسکتی ہے لیکن اگر تحفظات دور نہ ہوئے تو احتساب کو انتقام تصور کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ احتساب حکومت نہیں ادارے کرتے ہیں، منی لانڈرنگ کا کیس 2015 کا ہے، موجودہ حکومت سب سے بڑی غلطی یہ کر رہی کہ وہ ہر فیصلے پر کہتی کہ ہم نے کیا ہے، جبھی تو احتساب سیاست کی نذر ہوتا ہے۔سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت جب کسی فیصلے کو ’اون‘ کرتی ہے تو احتساب متنازع ہوتا ہے، حکومت کو سمجھ لینا چاہیے کہ کوئی بھی ملک اپوزیشن اور سیاسی استحکام کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا، اس وقت ملک میں شدید سیاسی بحران ہمارا منہ چڑا رہا ہے۔جب چوہدری نثار سے سوال کیا گیا کہ آپ کو حکومت کی جانب سے وزارتِ اعلیٰ کی پیشکش کی گئی اور عمران خان سے ملاقات کی خبریں بھی سامنے آتی ہیں تو انہوں نے کہا کہ اگر میں چاہتا تو آج اقتدار میں ہوتا، میں نے وہ کھیل کبھی نہیں کھیلا ،نہ میں اقتدار کا پجاری ہوں نہ میں ایسی سیاست کرتاہوں،دوستی تعلق اپنی جگہ ہوتا ہے لیکن سیاست کو اصولوں کے تحت چلانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میں صوبائی سیٹ سے 36ہزار ووٹوں سے جیتا،یہ کون سی منطق ہے،قومی میں ہزاروں ووٹ کم اورصوبائی میں36ہزارکی اکثریت حاصل ہو۔جب ان سے صوبائی اسمبلی میں حلف لینے کے حوالے سے سوال کیا گیا تو وہ مسکراتے ہوئے جواب دیے بغیر چلے گئے۔

بہن بھائی پر نا اہلی کی تلوار ،جے آئی ٹی رپورٹ نے بھانڈا بیچ چوراہے پھوڑ دیا

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سابق صدر آصف زرداری پر جعلی اکاونٹس کیس میں تاحیات نااہلی کی تلوار لٹک رہی ہے کیونکہ جے آئی ٹی رپورٹ میں سابق صدرآصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپورکے ظاہر نہ کئے گئے اثاثوں سے متعلق اہم انکشافات کئے گئے ہیں۔ جے آئی ٹی رپورٹس کے مطابق دونوں نے بیرون ملک مبینہ جائیدادیں چھپائیں ، فریال تالپور نے اندرون سندھ پانچ جائیدادیں ظاہر نہیں کیں۔  آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور نے 2018الیکشن کے انتخابی گوشواروں میں اپنے مکمل اثاثے ظاہر نہیں کئے۔ آصف زرداری نے انتخابی گوشواروں میں پاکستانسے باہر صرف ایک پراپرٹی ظاہر کی ہے۔ فارم نمبر13کے مطابق ان کا دبئی میں 9کروڑ97 لاکھ روپے مالیت کا ایک پلاٹ ہے۔ مگر جے آئی ٹی کا دعویٰ ہے کہ آصف زرداری کی امریکا میں بھی ایک جائیداد ہے جس کی ٹرسٹ ڈیڈ کی کاپیاں جے آئی ٹی کے پاس موجود ہیں۔نیویارک ڈیپارٹمنٹ آف فائنانس کی دستاویز کے مطابق آصف زرداری نے MANHATTANمیں ریزیڈنشل CONDO خریدا جس کی مالیت 5لاکھ ڈالر سے زائد ہے۔دستاویزات کے مطابق یہ پراپرٹی آصف زرداری نے جون2007 میں خریدی۔جے آئی ٹی رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ فریال تالپور نے عام انتخابات2018کے Assets and Liabilities Form Bمیں اپنی اندرون سندھ جائیدادوں کاذکر نہیں کیا۔ جے آئی ٹی کا دعویٰ ہے کہ فریال تالپور کی اندرون سندھ پانچ جائیدادیں ایسی ہیں جو انہوں نے ظاہر نہیں کیں۔رپورٹ کے مطابق فریال تالپور نے شہید بینظیرآباد میں477ایکڑزمین خریدی جس کی مالیت اکہتر کروڑ ساٹھ لاکھ روپے تھی۔ دوسری جائیداد لاڑکانہ میں غلام قادر نامی شخص سے خریدی۔فریال تالپور نے شہدادکوٹ میں 7ایکڑزمین بھی ظاہر نہیں کی۔جب کہ وہ شہدادکوٹ ہی میں 3ایکٹر زمین کی مالک ہیں۔ رپورٹ کے مطابق فریال تالپور کو 14ایکٹر زمین ان کی بیٹی کو تحفے کی صورت میں دی گئی۔جے آئی ٹی رپورٹ کی جلد نمبر25میں فریال تالپور کی اندرون سندھ’’ زرعی امپائر’’ کا بھی ذکرہے۔ جسے اب تک خفیہ رکھا گیا ہے۔رپورٹ میں ریفرنس نمبر9 میں فریال تالپور پر کک بیکس کا الزام بھی ہے۔ کک بیکس کی مد میں حاصل پیسوں سے انہوں نے جائیدادیں خریدیں۔یاد ر ہے کہ فریال تالپور زرداری گروپس کی ڈائریکٹر ہیں۔ جے آئی ٹی جو دعوے اور ثبوت پیش کر رہی ہے اس کا عدالت میں ثابت ہونا ابھی باقی ہے۔اگریہ شواہدعدالت میں ثابت ہوجاتے ہیں تو زرداری صاحب اثاثے چھپانے کے الزام میں نا اہل ہو سکتے ہیں۔

شکریہ سعودی عرب ۔۔۔پاکستان کو 3ارب ڈالر کا خاص تیل کب ملیگا ؟ تفصیلات سامنے آگئیں

اسلام آباد(ویب ڈیسک)سعودی عرب سے پاکستان کو پیکیج کی مد میں تیل کی فراہمی کا آغاز جنوری سے متوقع ہے جس کا معاہدہ تکمیل کے آخری مراحل میں داخل ہوگیا ہے۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ سعودی عرب کے ساتھ اس منصوبے سے متعلق تفصیلات کا معاہدہ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے اور اس سے متعلق دیگر معاملات جنوری کے دوسرے ہفتے میں مکمل کرلیے جائیں گے۔ تکنیکی بنیادوں پر ایک مرتبہ مسودہ تیار ہوگیا تو دونوں ممالک کے وزرا معاہدے پر دستخط کریں گے جبکہ معاہدے کے مطابق پاکستان کو 3 اربڈالر کا خام تیل ملے گا۔پاکستان میں موجود ریفائنریز سعودی عرب کی سرکاری کمپنی آرامکو سے خام تیل کی سپلائی کے لیے آرڈر دیں گی۔پاکستان کا سعودی عرب سے ایک لاکھ 10 ہزار بیرل یومیہ خام تیل وصولی کا معاہدہ ہے جس میں سے 60 ہزار بیرل پاک عرب ریفائنری لمیٹڈ (پارکو) جبکہ 50 ہزار بیرل نیشنل ریفائنری لمیٹڈ (این آر ایل) کے لیے مختص ہے۔پارکو اور این آر ایل اسٹیٹ بینک پاکستان (ایس بی پی) میں پاکستانی روپے میں خام تیل کی خریداری کیلئے ادائیگی کریں گی جبکہ آرامکو کو سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ بطور تیسری پارٹی ڈالر میں ادائیگی کرے گی۔بعدازاں ایس بی پی سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ کو اس کی ادائیگی 12 ماہ کے فرق سے کریگا ? مثال کے طور پر جنوری 2019 کی ادائیگی جنوری 2020 میں کی جائے گی۔دونوں ممالک کے درمیان یہ معاہدہ 3 سال کیلئے ہوگا جبکہ اس میں 9 ارب ڈالر تک کا خام تیل درآمد کیا جاسکتا ہے۔

کیا لڑکیاں واقعی راجیش کھنہ کی گاڑی کی دھول سے مانگ بھر لیا کرتی تھیں ؟دیکھیئے بی بی سی کی دلچسپ سٹوری

ممبئی (ویب ڈیسک ) راجیش کھنہ اصل معنی میں انڈین فلم انڈسٹری کے پہلے سپر سٹار تھے۔اپنے بالوں کے سٹائل، بڑے کالر والی شرٹ اور پلکوں کو جھکا کر نگاہوں سے تیر چھوڑنے کی ادا سے انھوں نے فلموں کے مداحوں کا دل جیت لیا تھا۔راجیش کھنہ کی زندگی کے بارے میں ’دی انٹولڈ سٹوری آف انڈیاز فرسٹ سپر سٹار‘ کتاب لکھنے والے یاسر عثمان نے ایک بار ایک بنگالی خاتون سے پوچھا کہ راجیش کھنہ ان کے لیے کیا اہمیت رکھتے ہیں۔ یاسر کے بقول اس خاتون نے کہا کہ ’آپ نہیں سمجھیں گے۔ جب ہم ان کی فلم دیکھتے ہیں تو یہ ویسا ہی ہوتا ہے جیسے ہم ان کے ساتھ ملاقات کر رہے ہوں۔ ہم فلم دیکھنے کے لیے میک اپ کر کے، بیوٹی پارلر جا کر اور اچھے کپڑے پہن کر جاتی تھیں۔ ہمیں لگتا تھا وہ پردے پر جب پلکیں جھپکا رہے ہیں یا مسکرا رہے ہیں تو وہ ہمارے ہی لیے کر رہے ہیں۔‘
انھوں نے بتایا کہ ہال میں بیٹھی ہر لڑکی کو ایسا ہی محسوس ہوتا تھا۔
’میں آج بھی دلیپ صاحب کی نظر اتارتی ہوں‘
ممبئی کی وہ گلیاں جہاں بالی وڈ بستا ہے
’کنگ آف رومانس‘ کو رومانس سے خطرہ!
یاسر نے بتایا کہ ’ان کی سفید رنگ کی گاڑی لڑکیوں کی لپسٹک سے لال ہو جاتی تھی اور ان کی گاڑی کی دھول سے لڑکیاں اپنی مانگ بھر لیا کرتی تھیں۔ یہ سنے سنائے نہیں بلکہ سچے واقعات ہیں۔‘
داماد اکشے کمار اور اہلیہ ڈمپل کپاڈیا کے ساتھ راجیش کھنہ
آغاز سے ہی مغرور اور ’لیٹ لطیف‘
راجیش کھنہ کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ ہمیشہ سے ’لیٹ لطیف‘ اور مغرور شخص تھے۔
جب میں نے لوگوں سے پوچھا کہ کیا وہ شروع سے ہی ایسے تھے تو پتہ چلا کہ ان کی پہلی فلم ’راز‘ کی شوٹنگ کے پہلے ہی دن انہیں صبح آٹھ بجے بلایا گیا تھا۔ لیکن وہ گیارہ بجے سیٹ پر پہنچے۔ سب حیران تھے کہ یہ تو نیا لڑکا ہے، اپنی شوٹنگ کے پہلے ہی دن اتنا لیٹ کیسے ہو سکتا ہے؟ سب انہیں گھور کر دیکھ رہے تھے۔ کچھ سینیئر لوگوں نے انہیں ڈانٹا بھی۔ راجیش کھنا نے کہا کہ ’دیکھیے ایکٹنگ اور کریئر کی ایسی کی تیسی۔ میں کسی بھی چیز کے لیے اپنا لائف سٹائل نہیں بدلوں گا۔‘ اس تیور کے ساتھ دو ہی باتوں کے امکان ہوتے ہیں، یا تو انسان بہت اوپر جاتا ہے یا بہت نیچے۔
فلم آرادھنا نے راجیش کھنہ کو راتو رات سٹار بنا دیا
آرادھنا سے ملی مقبولیت
جس فلم نے راجیش کھنہ کو مشہور بنا دیا وہ تھی شرمیلا ٹیگور کے ساتھ ’آرادھنا‘۔ یوں تو یہ فلم شرمیلا ٹیگور کے لیے بنائی گئی تھی لیکن اس سے زیادہ مدد راجیش کھنہ کو ملی۔
سری دیوی فلموں کی کم بیک کوئن
جب محمد رفیع دال چاول کھانے لندن پہنچ گئےیاسر عثمان بتاتے ہیں کہ ’اس فلم میں راجیش کھنہ کا چھوٹا سا کردار تھا۔ وہ شرمیلا ٹیگور کے شوہر بنے تھے جو فلم کےآغاز میں ہی وفات پا جاتے ہیں۔ لیکن جیسے جیسے فلم کی شوٹنگ آگے بڑی یہ طے ہوا کہ شرمیلا ٹیگور کے بیٹے کا کردار بھی راجیش کھنہ کو ہی دیا جائے۔ریحان فضل’دا انٹولڈ سٹوری آف انڈین سپر سٹار‘ لکھنے والی یاسر عثمان کے ساتھ بی بی سی سٹوڈیو میں ریحان فضل’شروع میں کہانی کا اہم کردار ماں کا تھا۔ لیکن فلم کے ختم ہونے تک راجیش کھنہ کا ڈبل رول ہو چکا تھا۔ فلم کا پرموشن اس طرح کیا گیا جیسے وہ شرمیلا ٹیگور کے لیے مدر انڈیا فلم جیسی اہمیت رکھتی ہو۔ لیکن پریمیئر پر فلم دیکھ کر باہر نکلنے والے شرمیلا ٹیگور کی بجائے اس لڑکے کی بات کر رہے تھے۔‘راجیش کھنہ نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ ’میں شو شروع ہونے سے پہلے سب سے ہیلو بول رہا تھا۔ کوئی جواب تک نہیں دے رہا تھا۔ شو کے بعد وہی لوگ مجھے ڈھونڈتے ہوئے آئے۔ میں تب تک ہوٹل چلا گیا تھا۔ مجھے ہوٹل سے بلایا گیا کہ آئیے آپ کے بارے میں پوچھا جا رہا ہے۔‘اس کے بعد انہوں نے مسلسل 13-14 ہٹ فلمیں دیں۔ ایسی مثال آج تک انڈین فلموں میں نہیں ملتی۔عثمان بتاتے ہیں کہ اس زمانے میں سوشل میڈیا تھا اور نہ ہی ٹی وی چینلز، ایسے میں ایک لڑکے کا لوگوں کے دلوں پر قبضہ کر لینا کوئی معمولی بات نہیں تھی۔ ان کی ہر فلم ہٹ اور بلاک بسٹر ہو رہی تھی۔
بڑے بڑے تھئیٹرز میں چھ سات مہینے صرف راجیش کھنہ کی فلمیں چلتی رہیں۔

کیسا ہوگا 2019وزیر اعظم عمران خان کے لئے ؟معروف ماہر فلکیات نے چونکا دیا

لاہور (ویب ڈیسک ) نئے سال کا آغاز ہونے والا ہے۔سال 2018ئ میں پاکستان کی سیاست کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی بہت سی تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں۔پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے لیے یہ سال بہت اچھا رہا کیونکہ 22 سال کی جدوجہد کے بعد وہ اقتدار حاصل کرنے میں کامیاب رہے لیکن ان کا 2019ئ کیسا رہے گا ؟ کیا اگلے سال میں ان کی حکومت کو کسی قسم کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اسی حوالے سے ماہر فلکیات آغا بہشتی کا کہنا ہے کہ دیکھنے والوں کے علم میں ہے 2018 ئ میں جو بھی پیشگوئیاں کی ویسا ہی ہوا۔میں جو بھی پیشگوئیاں کی قریبا ٹھیک رہا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ 2019ئ عمران خان کے لیے مضبوطی کا سال ہے۔ترقی اور کامیابی ان کا مقدر ہو گی۔اور پاکستان بھی ترقی کی طرف گامزن ہو گا۔ماہر فلکیات کا مزید کہنا تھا کہ 2019ئ میں پاکستان اور عمران خان کے لیے سوائے کامیابی اور ترقی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔تاہم جو دیگر سیاسی جماعتیں ہیں پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی وہ ان کے سامنے پتوں کی طرغ گریں گے۔جب کہ دونوں جماعتوں کا احتجاج بھی عمران خان کے لیے مشکلات پیدا نہیں کر سکتا۔کیونکہ اس وقت سیارہ عمران خان کے حق میں ہے اور انہیں کسی بھی قسم کی کوئی خطرہ نہیں ہے۔اس وقت 4 سیارے عمران خان کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں۔ماہر فلکیات کا مزید کہنا تھا کہ جب بھی عمران خان کے سامنے منحوسیت کا کوئی سیارہ آتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے ایسا دور کرتا ہے کہ ا سکی کوئی مثال نہیں ملتی۔جب کہ مجھے لگتا ہے کہ عمران خان کی اہلیہ ان کے لیے خوش قسمت ثابت ہوئی ہیں۔اور ان کی دعاو¿ں کا اثر بھی ہے کہ عمران خان پر آئی ہر مشکل دور ہو جاتی ہے۔اس لیے 2019ئ میں عمران خان پاکستان کو ترقی کی طرف لے کر جائے گا اور ان کی حکومت کو کسی قسم کی کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔

سب کچھ سیٹل کرنا چاہتا ہوں ،آپ حکم دیں :ملک ریاض ،میں نے آپ سے ایک ہزار ارب مانگے تھے ،وہ دے دیں :چیف جسٹس ،سپریم کورٹ میں آج وہ ہو گیا جو پہلے کبھی نہ ہوا

اسلام آباد (ویب ڈیسک ) سپریم کورٹ آف پاکستان میں جعلی بینک اکاو¿نٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے چئیرمین بحریہ ٹاو¿ن ملک ریاض سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ملک ریاض صاحب آپ کا نام ہر جگہ کیوں آجاتا ہے؟کراچی میں جو آپ کر رہے ہیں کیا وہ جائز ہے؟ جس پر چئیرمین بحریہ ٹاو¿ن ملک ریاض نے کہا کہ میں سارا کچھ سیٹل کرنا چاہتا ہوں آپ بس حکم کریں۔ملک ریاض کی اس بات پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میں نے آپ سے ایک ہزار ارب روپے مانگے تھے آپ وہ دے دیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ملک کو چلا رہے ہیں، ملک کا مال واپس کریں، زندگی گزارنے کے لیے آپ کو کتنے ارب روپے چاہئیں، وہ رکھ لیں باقی دے دیں۔ آپ حکومتیں بناتے اور گراتے ہیں۔آپ کہتے ہیں کہ آپ کو ایک پلاٹ کا علم نہیں تھا۔ ملک ریاض نے کہا کہ میں نے کبھی ملک نہیں چلایا۔میری جائیداد چاہیں تو لے لیں، علی ریاض کا گھر چاہیں تو لے لیں، شکر کریں پاکستان میں کوئی 70 منزلہ عمارت بنی ہے۔ جے آئی ٹی سربراہ احسان صادق سمیت دیگر جے آئی آرکان سپریم کورٹ میں موجود ہیں جبکہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان ابوطالب، پیپلزپارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف، لطیف کھوسہ، فاروق ایچ نائیک، فرحت اللہ بابر اور دیگر بھی عدالت میں موجود ہیں۔عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وفاقی حکومت نے ان سب کے نام ای سی ایل میں کیوں ڈالے، آپ کے پاس کیا جواز ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ 172افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا کیا جواز ہے، یہ اقدام شخصی آزادیوں کے منافی ہے۔چیف جسٹس نے دوران سماعت حکومت کی جانب سے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے معاملے پر کہا کہ مراد علی شاہ وزیراعلیٰ ہیں ان کا احترام ہونا چاہئیے تھا۔اگر جے آئی ٹی کی سفارش تھی تو عدالتی حکم کا ہی انتظار کر لیتے، جے آئی ٹی کے وکیل نے کہا کہ کابینہ نے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری دی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا مراد علی شاہ سندھ کی وزارت اعلیٰ چھوڑ کر بھاگ جائیں گے۔ وکیل نے کہا کہ جے آئی ٹی نے کسی منتخب نمائندے کی نا اہلی کی بات نہیں کی۔ سپریم کورٹ نےای سی ایل میں نام ڈالنے کے حوالے سے وزیرداخلہ شہریار خان آفریدی سے جواب طلب کرلیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ای سی ایل میں نام ڈالنا اتنی معمولی بات ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جےآئی ٹی رپورٹ کے مندرجات کیسے لیک ہوگئی، سربراہ جے آئی ٹی نے کہا کہ ہمارے سیکریٹریٹ سے کوئی چیزلیک نہیں ہوئی، میڈیا نےسنی سنائی باتوں پرخبریں چلائیں۔ سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے جواب داخل کرانے کے لیے مزید ایک ہفتے کی مہلت کی استدعا کی گئی جو عدالت نے منظور کرلی۔ یاد رہے کہ جے آئی ٹی سربراہ نے 20 دسمبر کو جعلی بینک اکاو¿نٹس کیس کی حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی تھی اور بعدازاں حکومت نے رپورٹ کی روشنی میں پیپلزپارٹی کی قیادت سمیت 172 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈال دیے تھے۔

سال 2018 — پاکستان میں پیش آنے والے کچھ تلخ و شیریں واقعات

لاہور ( صدف نعیم ) آج سال 2018 کا آخری دن ہے، رواں برس کے آغاز سے اختتام تک ملک میں متعدد اہم واقعات سامنے آئے، بہت سے فیصلے ہوئے اور عروج و زوال کی بے شمار داستانیں بھی رقم ہوئیں، جو اب تاریخ کا حصہ بن چکی ہیں اور آنے والے بہت سے دنوں تک موضوع گفتگو بنی رہیں گی۔آئیے سال 2018 کے دوران پاکستان میں ہونے والے چند اہم واقعات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

قصور کی کمسن زینب سے زیادتی و قتل


سال 2018 کا آغاز ناخوشگوار رہا، جب قصور کی کمسن زینب کے ساتھ زیادتی اور قتل کا دلخراش واقعہ پیش آیا جس پر پورا پاکستان اشک بار ہوا۔7 سالہ زینب 4 جنوری کو ٹیوشن جاتے ہوئے اغواءہوئی اور 4 دن بعد اس کی لاش کشمیر چوک کے قریب واقع ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی تھی۔ا±س وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، چیف جسٹس اور دیگر اعلیٰ حکام نے واقعے کا فوری طور پر نوٹس لیا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جلد از جلد مجرم کو پکڑنے کا حکم دیا۔جس کے بعد زینب کے قتل کے الزام میں ملزم عمران گرفتار ہوا، اس کا ٹرائل ہوا اور بعدازاں جرم ثابت ہونے پر عمران کو کوٹ لکھپت جیل لاہور میں 17 اکتوبر کو پھانسی دے دی گئی۔زینب کے ساتھ زیادتی اور قتل کے واقعے پر ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے غم و غصے کا اظہار کیا اور سوشل میڈیا پر جسٹس فار زینب کی مہم بھی چلائی گئی۔

عام انتخابات کا سال

سال 2018 میں ملک بھر میں عام انتخابات ہوئے جس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بھاری اکثریت سے ووٹ لے کر کامیاب رہی اور اقتدار کے منصب پر فائز ہوئی۔

عمران خان پاکستان کے 22 ویں وزیراعظم منتخب


چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان عام انتخابات میں کامیاب ہونے کے بعد 17 اگست کو ملک کے 22 ویں وزیراعظم منتخب ہوئے، جس کے بعد 18 اگست کو عمران خان نے وزیر اعظم کا حلف اٹھایا اور عہدے کا چارج سنبھال لیا۔

سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز

یہ سال مسلم لیگ (ن) کے لیے کچھ اچھا ثابت نہیں ہوا۔ سال 2018 میں مسلم لیگ (ن) کے قائد و سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی سمیت دیگر اہم رہنماو¿ں کو بھی گرفتاری کا سامنا کرنا پڑا۔احتساب عدالت نے رواں برس 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کو 10 سال قید اور جرمانہ جبکہ ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔فیصلہ سنائے جانے کے وقت نواز شریف اپنی صاحبزادی مریم نواز کے ہمراہ لندن میں اپنی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی تیمارداری کے لیے موجود تھے، جو کینسر کے مرض میں مبتلا تھیں۔13 جولائی کو سابق وزیراعظم اور مریم نواز لندن سے پاکستان آئے، جنہیں قومی احتساب بیورو (نیب) کی ٹیم نے لاہور ایئرپورٹ سے ہی گرفتار کرلیا۔بعد ازاں 11 ستمبر کو بیگم کلثوم نواز کے انتقال کے کچھ دن بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف اور مریم نواز کی سزا معطلی کی درخواست منظور کی اور 19 ستمبر کو انہیں اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا۔دوسری جانب 24 دسمبر کو احتساب عدالت نے وزیراعظم نواز شریف کو فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بری کرتے ہوئے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی اور نیب نے ایک بار پھر سابق وزیراعظم کو گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا۔

 

شہباز شریف


رواں برس 5 اکتوبر کو قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور نے آشیانہ اقبال ہاو¿سنگ اسکینڈل میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو گرفتار کیا۔مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو نیب نے صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا لیکن جب وہ بیان ریکارڈ کرانے پہنچے تو انہیں آشیانہ اسکیم کیس میں گرفتار کرلیا گیا۔یہ کیس ابھی احتساب عدالت میں زیر سماعت ہے، دوسری جانب شہباز شریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا جاچکا ہے۔

خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق


رواں برس 11 دسمبر کا دن مسلم لیگ (ن) کے لیے ایک بار پھر ناخوشگوار ثابت ہوا اور پارٹی کے دو اہم رہنماو¿ں خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کو گرفتار کرلیا گیا۔ان دونوں بھائیوں کو لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے پیراگون ہاو¿سنگ اسکینڈل کے سلسلے میں درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے گرفتار کیا۔

فخر عالم کا مشن پرواز


پاکستانی گلوکار و اداکار فخر عالم نے اپنا خواب مشن پرواز 4 نومبر 2018 کو مکمل کیا جس کے بعد وہ دنیا کا چکر لگانے والے پہلے پاکستانی بن گئے۔اس مشن کے تحت وہ دنیا کے مختلف ممالک کے 22 اسٹاپس پر گئے جن میں کینیڈا، گرین لینڈ، آئس لینڈ، برطانیہ، مصر، بحرین، ڈھاکا، بینکاک، جکارتا، سنگاپور، آسٹریلیا، فلپائن، جاپان، روس، الاسکا، دبئی اور فلوریڈا شامل تھے۔اس مشن کے دوران فخر عالم کو روس کے ایئرپورٹ پر ویزہ ایکسپائر ہونے کی بناءپر حراست میں بھی لیا گیا تھا، جس کے بعد انہوں نے حکومت پاکستان سے مدد کی اپیل کی تھی۔بعدازاں دفتر خارجہ نے نوٹس لے کر پاکستانی سفارت خانے کو مدد کی ہدایت کی جس کے بعد فخر عالم کو دوبارہ ویزہ فراہم کیا گیا۔فخر عالم نے مشن پرواز کو تمام شہداءکیلئے خراج عقیدت بھی قرار دیا۔

کرتارپور راہداری کا سنگ بنیاد


وزیراعظم عمران خان نے اس سال سکھوں کے مذہبی مقام کرتار پور صاحب کا راستہ کھولنے کا فیصلہ کیا تاکہ سکھ یاتری ویزے کے بغیر گرد وارہ دربار صاحب کا درشن کر سکیں۔اسی سلسلے میں وزیراعظم نے 28 نومبر کو کرتارپور راہداری کا تاریخی سنگ بنیاد رکھا۔سنگ بنیاد رکھے جانے کی تقریب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، بھارتی وزیروں پر مشتمل وفد، مختلف ممالک کے سفارتکاروں، عالمی مبصرین اور سکھ برادری کے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔سابق بھارتی کرکٹر و ریاستی وزیر نوجوت سنگھ سدھو نے اس موقع سکھوں کے مذہبی مقام کرتار پور صاحب کا راستہ کھولنے پر وزیراعظم عمران خان کا شکریہ بھی ادا کیا۔

پاکستان میں”می ٹو“مہم


جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے خلاف چلنے والی مہم ”می ٹو“ نے رواں برس پاکستان میں بھی خوب زور پکڑا۔اس مہم کے تحت متعدد پاکستانی خواتین نے اپنے ساتھ پیش آنے والے جنسی ہراسانی کے واقعات اور حق تلفی کے خلاف خوب آواز بلند کی جن میں نامور شوبز شخصیات میشا شفیع، نادیہ جمیل، فریحہ الطاف اور ماہین خان شامل تھیں۔گلوکارہ میشا شفیع نے رواں برس اپریل میں ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں گلوگار و اداکار علی ظفر پر ایک سے زائد مرتبہ جنسی ہراساں کیے جانے کا الزام عائد کیا تھا۔میشا شفیع کا کہنا تھا کہ بااختیار اور واضح موقف رکھنے کے باوجود ان کے ساتھ اس طرح کا واقعہ پیش آیا، اگر ان کے ساتھ ایسا ہوا ہے تو کسی کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔تاہم علی ظفر نے میشا شفیع کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ان کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کردیا تھا، جو عدالت میں زیر سماعت ہے۔

ڈیم فنڈ مہم


رواں برس چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ملک میں پانی کی شدید قلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم بنانے کے لیے ڈیم فنڈ مہم کا آغاز کیا۔بعدازاں وزیراعظم عمران خان نے چیف جسٹس ڈیم فنڈ اور وزیراعظم ڈیم فنڈ کو یکجا کرنے کا اعلان کردیا تھا۔جسٹس ثاقب نثار سمیت وزیراعظم عمران خان نے ڈیم کی تعمیر کے لیے پوری قوم اور اوورسیز پاکستانیوں سے بھی عطیات دینے کی اپیل کی۔ اس سلسلے میں چیف جسٹس نے برطانیہ کا نجی دورہ بھی کیا اور مختلف شہروں میں فنڈ ریزنگ تقاریب میں شرکت کی۔چیف جسٹس مختلف تقریبات اور کیسز کی سماعتوں کے دوران بارہا اس بات پر زور دے چکے ہیں کہ ڈیمز پاکستان کی بقا کے لیے ناگزیر ہیں، ہم سب کو بڑھ چڑھ کر ڈیم فنڈ میں حصہ لینا چاہیے۔متعدد نامور شخصیات سمیت پوری قوم کی جانب سے ڈیم فنڈ کیلئے عطیات دینے کا سلسلہ جاری ہے۔

دنیائے کرکٹ میں یاسر شاہ کے ریکارڈز


رواں برس پاکستانی کرکٹ ٹیم نے تو مایوس کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا لیکن پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیگ اسپنر یاسر شاہ نے ٹیسٹ کرکٹ میں تیز ترین 200 وکٹیں حاصل کرنے کا 82 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔نیوزی لینڈ کے خلاف ابوظہبی ٹیسٹ میں یاسر شاہ نے اپنی دوسری وکٹ حاصل کی تو ان کی 200 وکٹیں مکمل ہوئیں اور اس طرح انہوں نے آسٹریلوی لیگ اسپنر کلیری گرمٹ کا 1936 میں 36 ٹیسٹ میچز میں بنایا گیا 200 وکٹیں حاصل کرنے کا ریکارڈ توڑا۔اس سے قبل 27 نومبر کو یاسر شاہ نے دبئی ٹیسٹ میں 14 وکٹیں لے کر سابق کپتان عمران خان کا ریکارڈ برابر کیا جبکہ وہ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک ٹیسٹ میچ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر بھی بن گئے۔یاسر شاہ نے نیوزی لینڈ کے خلاف دبئی ٹیسٹ میں پہلی اننگز میں 8 وکٹیں لے کر پہلے کیوی ٹیم کو فالو آن کرایا، پھر دوسری اننگز میں 6 وکٹیں لے کر نیوزی لینڈ کو ٹھکانے لگایا۔یوں ایک ٹیسٹ میچ میں 14 وکٹیں لے کر یاسر شاہ نے سابق کپتان اور موجودہ وزیراعظم پاکستان عمران خان کا ریکارڈ برابر کردیا، یاسر شاہ نے 184 رنز دے کر 14 وکٹیں سمیٹی تھیں۔واضح رہے کہ عمران خان نے 1982 میں سری لنکا کے خلاف لاہور میں 116 رنز دے کر 14 وکٹیں اپنے نام کی تھیں۔

”جنون “کی 13 برس بعد واپسی


پاکستان کے باغی بینڈ ”جنون“نے 13 سال بعد واپسی اختیار کی اور روشنیوں کے شہر کراچی میں سوپر ہے پاکستان کا جنون کانسرٹ سے مداحوں میں جذبہ اور جنون پیدا کردیا۔ جنون کا ری یونین کانسرٹ کراچی کی معین خان اکیڈمی میں ہوا جہاں اسٹارز سمیت متعدد شائقین نے شرکت کی۔ری یونین کنسرٹ میں ہزاروں مداحوں کی موجودگی میں جنون بینڈ نے شاندار پرفارمنس کا مظاہرہ کیا۔سوا دو گھنٹے تک جاری رہنے والے کانسرٹ میں جنون نے شاندار پرفارمنس دی اور اپنے یادگار 20 گیت گا کر مداحوں کو جھومنے پر مجبور کردیا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کے بھائی کا نام بھی ای سی ایل میں شامل

اسلام آباد (ویب ڈیسک ) سپریم کورٹ آف پاکستان میں جعلی بینک اکاو¿نٹس کیس کی سماعت جاری ہے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ جعلی بینک اکاو¿نٹس کیس کی سماعت کررہا ہے۔ جے آئی ٹی سربراہ احسان صادق سمیت دیگر جے آئی ٹی آرکان سپریم کورٹ میں موجود ہیں جبکہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان ابوطالب، پیپلزپارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف، لطیف کھوسہ،فاروق ایچ نائیک، فرحت اللہ بابر اور دیگر بھی عدالت میں موجود ہیں۔جعلی اکاو¿نٹس کیس میں 172 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے پر چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار برہم ہو گئے۔عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وفاقی حکومت نے ان سب کے نام ای سی ایل میں کیوں ڈالے، آپ کے پاس کیا جواز ہے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ 172افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا کیا جواز ہے، یہ اقدام شخصی آزادیوں کے منافی ہے۔دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ جے آئی ٹی نے میرے بھائی کا نام بھی ای سی ایل میں ڈال دیا۔عدالت نے کابینہ کو نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے معاملے پر نظر ثانی کرنے کا حکم دے دیا ہے۔چیف جسٹس نے کہا ہمیں ای سی ایل میں نام ڈالنے کی مکمل تفصیلات دی جائیں۔کابیینہ اور وکلائ جے آئی ٹی رپورٹ پر تبصرے کر رہے ہیں جب کہ کابینہ کا اس سارے معاملے سے کیا تعلق ہے۔وکیل شاہ حامد نے کہا کہ کابینہ نے سوچے سمجھے بغیر ان تمام افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری دی۔ یاد رہے کہ جے آئی ٹی سربراہ نے 20 دسمبر کو جعلی بینک اکاو¿نٹس کیس کی حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی تھی اور بعدازاں حکومت نے رپورٹ کی روشنی میں پیپلزپارٹی کی قیادت سمیت 172 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈال دیے تھے۔