نیشنل بینک کی ’ہاؤسنگ اسکیم‘ میں تعاون کی یقین دہانی

کراچی( ویب ڈیسک ) نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) نے ملک میں 50 لاکھ ہاو¿سنگ یونٹ بنانے کے حکومتی منصوبے میں شراکت داری اور تعاون کی یقین دہانی کرادی۔بینک کے قائم مقام صدر طارق جمالی نے کہا کہ این بی پی حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کے لیے کوشاں ہے۔واضح رہے کہ20 ستمبر کو وزیر اعظم عمران خان نے 50 لاکھ گھروں کے منصوبے سے متعلق کمیٹی کو ہدایت کی تھی کہ وہ 2 ہفتوں میں اپنی سفارشات کو حتمی شکل دے کر پیش کریں۔انہوں نے عندیہ دیا تھا کہ ملک بھر میں وسیع ریاستی زمین کی موجودگی کے علاوہ گیسٹ ہاو¿سز اور پنجاب اور خیبر پختونخوا میں دیگر حکومتی اراضی کے استعمال سے 50 لاکھ گھروں کی اسکیم کے لیے اربوں روپے جمع کیے جاسکتے ہیں۔نیشنل بینک کے صدر نے کہا کہ ’ہم حکومتی منصوبے کا احترام ہیں اور اس ضمن میں ہر ممکن تعاون اور مدد کے لیے تیار ہیں‘۔طارق جمالی نے بتایا کہ ’اس سے قبل بھی بینک وزیر اعظم یوتھ لون اسکیم میں اپنا کردار ادا کرچکا ہے‘۔این بی پی کے صدر نے کہا کہ ’حکومت نے ہاو¿سنگ منصوبے کے حوالے سے تاحال کوئی ہدایت نامہ جاری نہیں کیا، لیکن ہم مذکورہ اسکیم کے لیے تیار ہیں جس کے نتیجے میں ملازمت کی وسیع مواقع حاصل ہو ں گے‘۔واضح رہے کہ ایشین ڈیولپمنٹ بینک کے سالانہ ٹریڈ فنانس پروگرام ایوارڈز میں نیشنل بینک ’لیڈنگ پارٹنر بینک ان پاکستان ایوارڈ برائے 2018‘ جیت چکا ہے۔نیشنل بینک کے صدر نے واضح کیا کہ ’بینک نے پالیسی کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام شعبہ جات میں سرمایہ کاری کی ہے جس میں صنعت، توانائی، زراعت اور دیگر شعبے شامل ہیں‘۔

شادیوں کے شوقین نے ایک بیوی کو زندہ جلا دیا ، دوسری کئی سال سے لا پتہ ، متاثرہ خاتون کا ” خبریں ہیلپ لائن “ میں بیان

لاہور (کرائم رپو رٹر)ہربنس پورہ کا رہائشی شادیوں کا شوقین ،ایک بیوی کو زندہ جلایا جبکہ ایک گزشتہ کئی سالوں سے لاپتہ ہے، چوتھے نمبر والی بیوی شوہر کے خلاف اندراج مقدمہ کیلئے عدالت پہنچ گئی ،عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا ۔ بتایا گیا ہے کہ ہر بنس پورہ کی رہائشی زبیدہ بی بی اپنے شوہر مقبول کے خلاف اندراج مقدمہ کیلئے عدالت پہنچ گئی۔زبیدہ بی بی کا کہنا ہے کہ میرے شوہر کو شادیاں کرنے کاشوق ہے جبکہ اس کی بیویوں میں میرا چوتھا نمبر ہے۔مقبول نے ایک بیوی زندہ جلادیاہے جبکہ ایک بیوی گذشتہ کئی سالوں سے لاپتہ ہے ۔ ایڈیشنل سیشن جج فیاض احمد بٹر نے درخواست پر سماعت کی ،عدالت نے اندراج مقدمہ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

موجودہ حکومت نے جو روڈ میپ دیا اس سے لگتا ہے وہ کام کرکے دکھائےگی: میاں سیف الرحمان، صدر عارف علوی کی جانب سے عام آدمی کی بنیادی ضروریات پر بات کرنا اہم ہے: امجد اقبال ، برطانوی وزیر داخلہ پاکستانی نژاد ہیں، جو خوش آئندہ بات ہے: میاں حبیب ، جب سے ٹرمپ آیا ہے وہ تمام مسلم ممالک کے پیچھے پڑاہوا ہے: طارق ممتاز ، چینل ۵ کے پروگرام ” کالم نگار “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) کالم نگار طارق ممتاز نے کہا ہے کہ صدر پاکستان عارف علوی نے خطاب میں جو کہا ہے یہی وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں اسی بنیاد پر انہوں نے الیکشن بھی لڑا۔چینل فائیو کے پروگرام کالم نگار میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ روایت ہے رکہ صدر خطاب میں حکومت کو گائیڈ لائن دیتا ہے۔اگر عمران خان گاڑیوں کی نیلامی والی جگہ پر دس منٹ کےلئے خود چکر لگا لیں تو لوگ متاثر ہو کر بڑی بولیاں دے سکتے ہیں۔انہوں نے کہا جب سے ٹرمپ آیا ہے تمام مسلمان ملکوں کے پیچھے پڑا ہے۔بھارت کو امریکہ چین کے خلاف کھڑا کرنا چاہتا ہے۔پاکستان ،چین،ایران،ترقی کو بھی ایک بلاگ بنانا چاہئے۔ٹرمپ جو گیم کھیل رہا ہے وہ خود امریکہ کے لئے نقصان دہ ہے۔کسی کی پانچ دن کے لئے پیرول پر رہا ئی تاریخ کی واحد مثال ہے۔کالم نگار میاں حبیب نے کہا ہے کہ صدر مملکت نے اپنے خطاب میں ایک روڈ میپ دیا ہے۔ سابق صدرپرویز مشرف اس لئے خطاب کرنے نہیں آتے تھے کیونکہ شور شرابا بہت ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران پر اگر پابندیاں لگتی ہیں اس کے اثرات خطے پر بھی مرتب ہوں گے۔امریکہ پاکستان پر کبھی پریشر ڈالتا ہے کبھی ریلیف دینے کی بات کرتا ہے۔دیکھنا یہ ہے پاکستان کی بارگین کی پوزیشن کیا ہے۔انہوں نے کہا برطانیہ کے وزیر داخلہ پاکستانی نژاد ہیں جو خوش آئند بات ہے۔پوری دنیا وزیراعظم عمران خان کے کرپشن کے خلاف اقدامات کو سراہ رہی ہے۔کالم نگار میاں سیف الرحمان نے کہا ہے کہ عارف علوی کا اپنا بھی ایک قد کاٹھ ہے۔ میں بیانات پر یقین نہیں کرتا لیکن موجود حکومت نے جو روڈ میپ دیا ہے میرے خیال میں یہ حکومت کام کریگی۔دنیا بھر میں ایسے لوگ موجود ہیں جو بڑی شخصیات کے زیر استعمال گاڑیاں خریدنے کے خواہشمند ہوتے ہیں۔ایران پر پابندیاں لگانے سے امریکہ اپنے ماضی کے فیصلے سے انحراف کرےگا۔سینئرصحافی و تجزیہ نگار امجد اقبال نے کہا ہے کہ صدر ملک کا آئینی سربراہ ہوتا ہے جس کی کسی تجویز یا خط کو ردی کی ٹوکری میں نہیں پھینکا جا سکتا۔صدر نے کرپشن کے خاتمے پر بات کی کیونکہ یہ سب سے بڑا مسئلہ ہے ۔کشمیر کے مسئلے پر بھی بات کی۔ صدر کی جانب سے عام آدمی کے بنیادی ضروریات پر بات کرنا بہت اہم ہے۔وزیراعظم ہاﺅس کی نیلامی والی مہنگی گاڑیوں پر ٹیکس میں ریلیف ملنا چاہئے۔سادگی کی جانب جانے کا حکومتی آغاز اچھا ہے۔انہوں نے کہا چین کے گرد امریکہ گھیرا تنگ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

صدر نے خطاب میں کسی جماعت کیخلاف کوئی بات نہیں کی ، پھر ن لیگ کا بائیکاٹ کیوں ، معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ صدر مملکت عارف علوی بڑی متوازن شخصیت کے حامل انسان ہیں۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران ن لیگ اور جے یو آئی کی طرف سے بائیکاٹ کرنا افسوسناک رویہ ہے۔ حیرت ہے کہ صدر پاکستان نے اگر کرپشن روکنے کے حوالے سے بات کی تو ن لیگ کو بائیکاٹ نہیں کرنا چاہئے تھا کیونکہ انہوں نے کسی سیاسی پارٹی یا شخصیت کا نام تک نہیں لیا۔ ایک زمانے میں اسمبلیوں میں پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے درمیان بڑی لے دے ہوتی تھی۔ ن لیگ کی رہنما تہمینہ دولتانہ چوڑیاں اتار کر پھینکتی تھیں میں انہیں اس طرح کے حربے استعمال کرنے سے منع بھی کیاکرتا تھا۔ ہماری اسمبلیوں کے اندر بھی اٹھنے بیٹھے، تنقید کرنے کا بھی اخلاقیات وہ کم از کم طے ہونی چاہئے۔ میری شہباز شریف صاحب سے درخواست ہو گی کہ وہ براہ کرم خیال رکھیں۔ یہ ضروری نہیں کہ آپ کے ماتھے پر اپوزیشن لکھا ہے اس لئے آپ ہر بات پر شور مچانا ہے۔ ہمیں آہستہ آہستہ سنجیدگی کی طرف جانا چاہئے۔ مخالفت اور بات اور تنقید ایک اور بات ہے۔ لیکن ناشائستگی اور بات ہے اور اداروں کے وقار کو ملحوظ خاطر رکھنا اور بات ہے۔ اس طرح حکومتی پارٹی کو بھی خیال رکھنا چاہئے۔ ایوان کے تقدس کا خیال رکھنا چاہئے۔ جب اوپر طوفان بدتمیزی ہوتا ہے تو پھر لاہور بلدیہ میں ہوتا ہے پھر لاہور ضلع کونسل اور ملتان ضلع کونسل میں بھی ہوتا ہے۔
ضیا شاہد نے برطانیہ سے احتساب کے ڈکلیریشن پر دستخط کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کچھ چیزیں ایسی ہیں جن کی طرف اشارتاً توجہ دلاتا چلوں کہ محترمہ کلثوم نواز صاحبہ کی تدفین کا معاملہ تھا تو وہ ان کا جسد خاکی یہاں آیا۔ جناب نوازشریف ان کی صاحبزادی ان کے داماد کو بھی موقع دیا گیا۔ مجھے خوشی ہوئی کہ ان 3 دنوں میں کوئی ایک بھی خبر نہیں دیکھی ہو گی کہ جس میں حکومت وقت ہے اس کی طرف سے کوئی نامناسب رویہ اختیار کیا گیا ہو اور نہ ہی کوئی دیکھا ہو گا کہ جس خاندان پر دکھ اور تکلیف ابتلا کا دور آیا اللہ تعالیٰ ان کو صبر جمیل عطا فرمائے ان کی طرف سے بھی کوئی ری ایکشن سامنے نہیں آیا۔ بڑی خوش اسلوبی سے سارے معاملات انجام پائے۔ اور آج وہ میاں نوازشریف، ان کی صاحبزادی اور کیپٹن صفدر دوبارہ جیل پہنچ گئے۔ اس بات کو بھی مدنظر رکھیں کہ جس طرح اتفاقاً برطانیہ کے پاکستان میں پاکستان میں ہی پیدا ہونے والے ساجد جاوید جو وہاں وزیرداخلہ ہیں وہ آئے اور انہوں نے اس معاہدے پر دستخط کئے۔ ابھی قانون بننے میں کچھ وقت لگے گا لیکن ایک مسئلہ تو حل ہوا ایک مسئلہ پر بات تو آگے بڑھی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ میں خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں عمران خان کو آپ نے اتنی مرتبہ دیکھا ہو گا کہ مرکز میں جس پارٹی کی حکومت ہے وہ جب اس صوبے میں جاتی ہے جہاں اس کی پارٹی کی حکومت نہ ہو تو پھر کس قسم کی درفطنیاں سامنے ااتی ہیں لیکن اچنے اچھے طریقے سے عمران خان صاحب نے بھی کل جا کر گورنر اور وزیراعلیٰ سندھ سے بھی طویل ملاقاتیں کی ہیں۔ اور آج انہوں نے کہا کہ ہم بھرپور مدد کریں گے صوبہ سندھ کے مسائل حل کرنے میں مرکز، وفاقی حکومت بھرپور مدد کرے گی۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ ایک اچھا طرز عمل ہے۔ آپس میں لڑائی سے عوام کا ہی نقصان ہوتا ہے۔
ضیا شاہد نے وجاہت علی خاں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کے وزیرداخلہ پاکستان آئے اتفاق سے وہ پاکستان میں پیدا ہونے والے برطانوی ہیں اس لئے ہمیں اور بھی خوشی ہے۔ خواہش ہے کہ پاکستان اس سے بھی زیادہ جس ملک میں بھی جائیں وہ اپنی محنت اور جمہوری ادارے میں پھلیں پھولیں اور وہاں ان کو اس طرح عزت اور مقام ملے۔ جس طرح آج معاہدے کی بات ہوئی اس میں کتنا وقت لگے گا باقاعدہ اس قانون کو مچور ہونے میں۔ آپ کے خیال مہینہ، دو مہینے، تین مہینے، یہ جو کہا جاتا تھا کہ ہمارے ہاں تو معاہدہ ہی کوئی نہیں ہے اس کے علاوہ بھی برطانوی وزیرداخلہ نے جو کچھ بھی کہا یہاں لاہور میں اس کو جتنا سراہا گیا اس سے لگتا ہے ہمارے آئندہ برطانیہ سے تعلقات جو ہیں بہتری کی طرف جا رہے ہیں۔ آپ کیا سمجھتے ہیں۔
لندن سے وجاہت علی خان نے کہا کہ معاہدے کے ہونے میں سو سال تو لگ سکتے ہیں اس معاہدے پر بغلیں بجانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ معاہدہ نہ ہوا ہے نہ ہو سکتا ہے او ریہ ہم جگ ہنسائی کا خود سامان پیدا کر رہے ہیں۔ اگر یہ معاہدہ ہو گیا تو آئے روز برطانیہ ایسی ایسی ڈیمانڈز پاکستان سے کرے گا کہ ہم ان کو کبھی بھی پوری نہیں کر سکتے۔ سب سے پہلی بات وہ کرے گا کہ آپ اپنے ملک کا نظام ٹھیک کریں۔ اپنے اداروں کو ٹھیک کریں قانون کو ٹھیک کریں پولیس کو ٹھیک کریں دہشتگردی پر وہ بات کریں گے کہ آپ اس کی صورتحال بہتر کریں اور اگر کوئی پیسہ آپ کے ملک سے منی لانڈرنگ کر کے برطانیہ میں لے آتا ہے تو ہمیں کیا تکلیف ہے کہ ہم اس کو واپس کر دیں ہمارے تو ملک میں پیسہ آ رہا ہے وہ یہ کہیں گے۔ وہ یہ بھی کہیں گے کہ اگر پیسہ منی لانڈرنگ کے ذریعے پاکستان آ رہا ہے تو اس کا مطلب ہے آپ کے اپنے ادارے ٹھیک نہیں ہیں۔ آپ ان کو بند کریں۔ میرے خیال میں تو یہ جگ ہنسائی کا معاملہ ہے اور ساجد جاوید نے ایسی کوئی بات نہیں کی کہ ہم خوش ہوں کہ ہمارے جو ملزم برطانیہ میں بیٹھے ہیں ان کو برطانیہ پکڑ کر پاکستان کے حوالے کر دے گا۔ یہ کبھی بھی ایسا نہیں کریں گے۔
ضیا شاہد نے کہا کہ ایک ابتدا تو ہوئی ہے آگے چل کر کیا نتائج نکلتے ہیں وجاہت علی خان کی برطانیہ میں سٹرکچر کے حوالے سے زیادہ معلومات ہیں۔ وہ زیادہ بہتر سمجھتے ہیں۔ نوازشریف کی پیرول پر رہائی کی مدت ختم ہونے اور نوازشریف کی طرف سے مزید رعایت لینے سے انکار کے سوال پر ضیا شاہد نے کہا کہ کس کا سٹینڈ کیا ہے کس کا موقف کیا ہے مسئلہ یہ نہیں ہوتا کہ جو ہم چاہتے ہیں ساری دنیا اس طرح سے تبدیل ہو جائے۔ مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ اگر میرے اور آپ کے درمیان حکومت اور شہری کے درمیان، ایک جماعت اور دوسری جماعت کے درمیان اختلاف ہے تو سب سے پہلے کوشش کی جاتی ہے کہ جو اختلافی پوائنٹ ہے اس پر کہتے ہیں کہ ہم نے حمایت نہیں کرنی تو پہلے اس نیوٹرلرز کر لیں اس کو کہ بجائے اس کے ہر وقت لڑائی رہے ایک دوسرے کے ساتھ رکھنے کی بجائے آپ راستہ تلاش کریں کون سا ایسا راستہ ہے کہ 10 پوائنٹس میں سے ان دوہرا اتفاق ہو سکتا ہے دو پر اتفاق ہو جائے پر 5 جن پر اتفاق نہیں ہوتا اس میں کوئی ایسا طریقہ تلاش کیا جائے کہ ان میں سے دو یا تین میں درمیانی راستہ نکلے۔ یعنی بہت زیادہ مخالفت ختم کرکے اس کو کم کیا جائے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ ساری دنیا میں اختلافات کے باوجود دنیا چلتی ہے اس میں مخالف بھی ایک دوسرے کے سامنے بیٹھ کر بات کرتے ہیں اس لئے میں یہ سمجھتا ہو ںکہ ایک مہذب دنیا جو ہے چلانے کے لئے بہرحال مخالفت بھی برداشت کرنا پڑتی ہے اس مخالفت کے اندر سے راستے تلاش کرناپڑتے ہیں۔اگر نواز شریف کو ضرورت ہوتی اور وہ خواہش ظاہر کرتے تو انہیں پیرول پر اور وقت مل جاتا اور میں سب سے زیادہ شور مچانے والا بندہ ہوتا کہ پیرول کی مدت مزید بڑھانے کی درخواست کو منظو ر کیا جائے ، اور حکومت مان جاتی۔
پروگرام اینکر کی جانب سے سوال پر کہ وزیراعظم ہاوس کی گاڑیوں کی نیلامی کے بعد غیر ملکی وفود کے لیے گاڑیاں کیا کرائے پر لی جائیں گی؟ ضیاشاہد نے کہاکہ یہ بڑا ٹیکنیکل سا مسئلہ ہے ، اس بارے میں میں رائے دینے کی پوزیشن میں نہیں ہوں۔ اگر ہمارا مقصد یہ ہے کہ ہم کوئی راستہ نکالنا چاہتے ہیں اور معاملہ حل کرنا چاہتے ہیں تو میں یقین دلاوں کہ ایک نہیں ہزار راستے نکل آتے ہیں۔ اگر من حرامی حجتاں ڈھیریعنی اگر نیت میں ہی بدمعاشی ہے توبڑے بہانے مل جاتے ہیں۔ عمران خان سے اگلے دو ہفتوں میں ملاقات کا سوچا تھا اور ایڈیٹر خبریں گروپ امتنان شاہد کو پیغام بھی دی دیدیا تھا ، انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ کب جانا چاہتے ہیں ۔میں نے ان سے کہا تھا کہ پہلے دو تین ماہ گزر جائیں ، عمران خان کو اپنا کام آرام سے کرنے دیں۔اگلے دو ہفتوں میں میرا ملاقات کا پروگرام ہے اور مجھے ان سے دو چار منٹ کی ملاقات نہیں کرنی ، میں نے ان سے وقت مانگا ہوا ہے ، میرے ذہن میں چیزیں ہیں میں ان سے ڈسکس کروں گا۔ مجھے یہ بالکل دعویٰ نہیں کہ وہ میری بات مان جاتے ہیں لیکن میری بات سن ضرور لیتے ہیں۔ وہ ایسے آدمی نہیں ہیں کہ نہ پر انکی سوئی اٹک جائے۔ جو بات معقول طریقے سے کی جائے انکی سمجھ میں آجائے تو وہ بات مان جاتے ہیں۔ گیس کی قیمتیں بڑھاکر غریب عوام پر بوجھ ڈالنے کے حوالے سے اسد عمر سے ایک دو روز میں بات کروں گا۔ عمران خان پر ساری عمر ایک ہی نزلہ گرتا تھا کہ ایک شادی کر رہے ہیں یا دوسری شادی ہونے والی ہے۔ میراخیال ہے کہ اب تو انکا یہ سلسلہ بھی بند ہوگیا ہے اسلئے میرا نہیں خیال کہ انہیں پیسوں کی ضرورت ہو۔ گورنر ہاوسز اور وزیراعظم ہاوسز میں یونیورسٹیاں بنا نا اور عوام کے لیے کھولنا بڑی اچھی بات ہے ۔ گاڑیوں کی نیلامی ، اخراجات کم کرنا، خود چھوٹے گھر میں رہنا فضول خرچیاں ختم کرنا اچھی بات ہے لیکن بجا طور پر سمجھتا ہوں کہ سوئی گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہونا چاہئے تھا۔ ان سے سوال کرتے ہیں کہ گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیوں کیا۔ جواب دیں۔ گورنر ہاوس کی دیوار گرا کر لوہے کا جنگلا لگانے کی تجویز کے حوالے سے ضیا شاہد نے کہاکہ دیوار گرانے اور جنگلا لگانے پر اتنا ہی اور خرچ ہو جائے گا میں اس بات سے متفق ہوں۔ جنگلے بنانے کا دورپچھلی حکومت کیساتھ گزر گیا۔ اتفاق لمیٹڈ والے سریا بناتے بھی نہیں تھے اورلوگوںنے سکینڈل پھیلانے کے لیے میٹرو بننے پر کہنا شروع کر دیا کہ جنگلا بس شروع ہو گئی۔ شہباز شریف اپنا لوہا بیچنے کے لیے جنگلا بس بنا رہے ہیں۔ جو بالکل فضول بات تھی۔ اب جنگلے کا لفظ گزر گیا کوئی نیا لفظ تنقید کے لیے تلاش کیا جائے۔
میں تو چڑیا گھر کے حق میں بھی نہیں ہوں، بارہا تجویز پیش کی ہے کہ جتنی بڑی جگہ پر چڑیا گھر ہے اسے سوزو پارک سے پہلے خالی جگہ لے جایا جائے ۔ اور چڑیا گھر کی جگہ بڑی آسانی سے نیا سیکرٹریٹ تعمیر ہو سکتا ہے۔ پرانا سیکرٹریٹ کرشن نگر کے علاقے میں اتنی بری طرح سے گھر چکا ہے کہ وہاں گاڑی کھڑی کرنے کی جگہ بھی نہیں ہوتی۔ سیکرٹریٹ کو وہاں سے منتقل کر کے اسکی بلڈنگ کو کمرشل بلڈنگز کے لیے نیلام کر دیا جائے تو بہت پیسے مل سکتے ہیں۔ انہی پیسوں سے موجودہ چڑیا گھر کو شہر سے باہر منتقل کر دیا جائے۔ گورنر ہاوسز کو ختم کرنے پر تنقید کے باوجود اس بات پر قائم ہوں کہ گورنر ہاوسز کر ختم کرنے کا فیصلہ درست اور ایک علامتی فیصلہ ہے کہ بڑے بڑے محل نما گھر وں کو ختم ہونا چاہئے ۔ گورنر دو کنال کے گھر میں کیوں نہیں ٹہر سکتا۔ چوہدری سرور مالدار آدمی ہیں گلاسکو میں انکا بڑا کاروبار ہے ۔ انہوں نے وہاں برس ہا برس محنت کی ہے اگر وہ خود دو سے چار کنال کے گھر میں خوش رہ سکتے ہیں تو گورنر ہاوس کے لیے تین مربع جگہ کی کیا ضرورت ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے نوا زشریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزا معطلی کے لیے غیر سنجیدہ اپیلیں فائل کرنے پر 20 ہزار روپے جرمانہ کے حکم پر ضیا شاہد نے کہا کہ یہ تو اچھی بات ہے ان سے کوئی چار پیسے بھی اکٹھے ہوجائیں گے۔ کل میں چیف جسٹس سے ملنے گیا کہ وہ اچھا کام کر رہے ہیں۔ ڈیم کے سلسلے میں جتنی وہ بھاگ دوڑ کر رہے ہیں۔ چیمبر آف کامرس والوں نے بھی انہیں ایک کروڑ کا چیک دیا ہے۔ مگر بڑی کنجوسی سے کام لیا ہے، چیمبر کی جانب سے وزیراعظم اور چیف جسٹس ڈیم فنڈ میں ایک ایک کروڑ دینا بہت کم پیسے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ کل لاہور چیمبر آف کامرس کے صدر سے ملنے جاﺅں اور انہیں کہتا ہوں کہ کوئی پیسے دیں۔ ایک کروڑ روپے تو میرے جیسا بندہ جمع کرنے لگے توآٹھ دس دوستوں سے میں جمع کر کے دے سکتا ہوں۔
پچھلے دنوں بڑا سکینڈل چلا تھا زراعت کے سیکرٹری کا انگوٹھا precise کمپنیوں پر ہوتا ہے، انہوں نے انگوٹھے کو تھوڑا سا دبایا تو انہوں نے کروڑ ، دو کروڑ روپے نکال دئیے اور انہوںنے کبڈی کے فنکشن کروا دئیے۔ ایسے دو،دو کروڑ preciseفرموں سے لیکر سو کروڑ تک جمع کیے جا سکتے ہیں۔ چیمبر والے اگر اکٹھا ہوکر ایک کروڑ روپے دیتے ہیں تو اس پر علامہ اقبال کا شعر یاد آتا ہے کہ ©©سمندر سے ملے پیاسے کو شبنم، بخیلی ہے یہ رزاقی نہیں ہے۔ بھاشا ڈیم بنانا ہے جہاں سڑکیں بنانے پر ہی اتنا پیسہ لگ جائے گا۔ اسکے لیے لاہور چیمبر آف کامرس اتنا پیسہ دے رہا ہے تو اس پر میں پیشکش کرتا ہوں کہ وہ کروڑ روپیہ انہیں واپس دے دیا جائے، میں ایک کروڑ روپے اکٹھے کر دیتا ہوں۔ خبریں اور چینل فائیو کا چھوٹا سا ادارہ ایک کروڑ روپے اکٹھے کر کے دے دیں گے۔ لاہور چیمبر آف کامرس نے دونوں گھر ایک ایک کروڑ روپے سے خوش کر دئیے ہیں۔ ان سے اچھی ہماری اداکارہ بابرہ شریف رہیں جنہوں نے دس لاکھ روپے دیدیے۔ انہیں فلمیں ختم کیے ہوئے بیس برس ہو چکے ہیں اور کوئی کام نہیں کرتیں۔ اداکارہ میرا نے بہت کم پیسے دئیے ہیں انہیں چاہئے کہ پیسے نہ دیں بلکہ آٹھ دس شہروں میں کلاسیکل ڈانس کا مظاہرہ کریں اور ٹکٹس سے آسانی سے ڈیڑھ دو کروڑ روپے اکٹھے کیے جا سکتے ہیں۔ میں میرا کو تجویز دیتا ہوں۔
نواز شریف کی سزا معطلی کی اپیلوں کے حوالے سے ضیا شاہد نے کہا کہ میں ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کی اپیلوں کے بارے میں بہت حساس ہوں، بہت ڈرتا ہوں اور بہت زیادہ خیال کرتا ہوں۔ میں نے اس بارے میں کچھ نہیں کہنا ۔
ضیا شاہد نے پیشکش کی مجھے چینل اور خبریں اخبار سے ایک مہینے کی چھٹی دیدی جائے تو میں بہت سارا پیسہ اکٹھا کر کے دے سکتا ہوں۔

رورل ہسپتال کے ڈاکٹروں کی لا پروائی ، محنت کش کی بیوی جاں بحق

ڈاہرانوالہ(نمائندہ خبرےں) رورل ہسپتال ڈاہرانوالہ کے سفاک ڈاکٹروں کے ہاتھوں محنت کش کی بیوی جانبحق، ڈاکٹر خالد اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر خالدہ کی غفلت اور لاپرواہی ساجدہ پروین کی جان لے گئی، ڈاکٹر خالد اور ان کی اہلیہ کو معطل کر کے مقدمہ درج کر لیا گیا، چار رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل، 30 سالہ ساجدہ پروین کو ڈلیوری کیس کے لیے ہسپتال لایا گیا تھا مگر مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے دم توڑ گئی، تفصیلات کے مطابق باجوہ کالونی ڈاہرانوالہ کا رہائشی محنت کش محمد رمضان اپنی تیس سالہ بیوی ساجدہ پروین کو ڈلیوری کیس کے لیے ڈاہرانوالہ رورل ہسپتال لے کے آیا، جہاں انتہائی ناتجربہ کار ڈاکٹر خالدہ نے اپنے غیر تربیت یافتہ عملہ کی مدد سے بچہ کی نارمل پیدائش میں کئی گھنٹے لگا دیے جس کی وجہ سے مریضہ درد سے تڑپتی رہی مگر رورل ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر خالد حسین خالد اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر خالدہ نے روائتی لاپرواہی اور غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مریضہ ساجدہ پروین کی مناسب دیکھ بھال نہ کی اور مریضہ کی حالت تشویشناک ہو گئی، لواحقین کے مطابق بار بار ڈاکٹر خالد حسین اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر خالدہ کو مریضہ کی حالت سے متعلق آگاہ کیا گیا مگر دونوں میاں بیوی ڈاکٹرز نے روائتی لاپرواہی اور غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مریضہ کو دیکھنا بھی گوارہ نہ کیا اور مریضہ کو تڑپتا چھوڑ کر دوپہر کو اپنے پرائیویٹ ہسپتال چلے گئے، شام سات بجے مریضہ ساجدہ پروین کی موت واقع ہو گئی مگر ایم ایس ڈاکٹر خالد حسین نے لواحقین کو مریضہ کی موت سے متعلق آگاہ کیے بنا مریضہ کو ٹی ایچ کیو چشتیاں ریفر کر دیا جہاں ڈاکٹروں نے لواحقین کو مطلع کیا کہ مریضہ ساجدہ پروین پہلے سے ہی جانبحق ہو چکی ہے، ڈاہرانوالہ رورل ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر خالد حسین اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر خالدہ کے ہاتھوں جانبحق ہونے والی یہ پہلی مریضہ نہیں تھی، اس سے پہلے بھی دونوں میاں بیوی ڈاکٹرز کئی گھرانوں کے چراغ گل کر چکے ہیں مگر سیاسی پشت پناہی کی وجہ سے ان کے خلاف کوئی کاروائی نہ ہو سکی، اسی لیے ڈاکٹر خالد اور ڈاکٹر خالدہ کے ہاتھوں ساجدہ پروین کی موت کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی، سارا شہر رورل ہسپتال امڈ آیا، سنکڑوںکی تعداد میں لوگوں نے ہسپتال کا گھیراو کر لیا اور شدید نعرے بازی کی، مظاہرین ڈاکٹر خالد اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر خالدہ کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے رہے، اس موقع پر مظاہرین نے ہسپتال میں توڑ پھوڑ بھی کی، ڈاہرانوالہ پولیس نے موقع پر پہنچ کر حالات کو قابو میں کیا، بعد ازاں اے سی ہارون آباد، اے سی چشتیاں اور سی ای او ہیلتھ ڈاکٹر عبدالعزیز شیخ بھی موقع پر پہنچ گئے، سی ای او ہیلتھ نے فوری طور پر ڈاکٹر خالد حسین اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر خالدہ کو معطل کرکے سیکرٹری ہیلتھ کو خط لکھ دیا جس کی بنا پر حافظ محمد طارق جاوید کی سربراہی میں چار رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، انکوائری کمیٹی کے باقی ممبران میں ڈاکٹر محمد انور کھرل، ڈاکٹر محمد احمد غوث اور ڈاکٹر ناصرہ طارق کے نام شامل ہیں، اس کے ساتھ ساتھ جانبحق ہونے والی خاتون ساجدہ پروین کے شوہر کی درخواست پر صدر تھانہ ہارون آباد میں ڈاکٹر خالد اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر خالدہ کے خلاف مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے، مرحومہ ساجدہ پروین کے لواحقین اور اہل علاقہ کا خبرےںسے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ڈاکٹر خالد حسین اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر خالدہ نے کئی گھرانوں کی خواتین کو ہمیشہ کے لیے اولاد کی امید سے محروم کر دیا ہے اور کئی خواتین مریض ان کے ہاتھوں زندگی کی بازی ہار چکی ہیں، مگر سیاسی پشت پناہی کی وجہ سے ان سفاک میاں بیوی ڈاکٹرز کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی، لوگوں کا مزید کہنا تھا کہ اگر ڈاکٹر خالد حسین اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر خالدہ کے خلاف شفاف انکوائری کر کے انہیں گرفتار نہ کیا گیا تو ہم شدید احتجاج کرتے ہوئے پورا شہر بند کردیں گے، ہم سیکرٹری ہیلتھ، متعلقہ حکام اور وزیر اعلی پنجاب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ڈاکٹر خالد حسین اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر خالدہ کو سخت سے سخت سزا دی جائے اور ڈاہرانوالہ رورل ہسپتال میں اہل ڈاکٹروں کو تعنیات کرنے سمیت ہسپتال میں سہولیات فراہم کی جائیں، رورل ہسپتال کو سیاسی اثرورسوخ سے آزاد کیا جائے۔

اسامہ سب سے بڑا مجاہد ، طالبان سپر طاقتوں کیخلاف ڈٹے ہوئے ہیں ، ملاعمر چاہتے تھے افغانیوں کا پاکستان میں داخلہ بند کیا جائے7مولانہ سمیع الحق کی چینل ۵ کے پروگرام ” نیوز ایٹ 7“ میں گفتگو

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینیٹر مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ طالبان اور دہشت گرددونوں متضاد ہیں طالبان تو بڑی طاقتوں کی دہشت گردی کے خلاف سینہ سپر ہیںطالبان کو دہشت گرد کہنا غلط ہے۔چینل فائیو کے پروگرام نیوز ایٹ 7میں گفتگو کرتے ہوئے ظالم کا ہاتھ پکڑنے والا دہشت گردہے۔اپنے گھر میں غیر کو داخل ہونے سے روکنا جہاد ہے دہشت گردی نہیں۔ برائے نام وسائل کے باوجود جہاد بہت بڑی طاقت کو ملیا میٹ کر سکتا ہے اس بات کا مغرب کو پتہ چل گیا۔پاکستان پرائی جنگ کو اپنے گھر لے آیا جس سے ملک کو نقصان ہوا۔امریکہ افغانستان میں اس لئے بیٹھا ہے تاکہ پاکستان میں مداخلت کر سکے۔تاریخ کی سب سے بڑی قربانی افغانیوں نے دی۔پاکستان میں دہشت گردی کے باعث جتنی بھی جانیں گئیں اس کے ذمہ دار وہ حکمران ہیںجنہوں نے امریکہ کا ساتھ دیا۔ ملا عمر چاہتے تھے کہ افغانیوں کا پاکستان میں داخلہ بند کیا جائے تاکہ یہ افغانستان میں رہنے پر مجبور ہوں۔میں اسامہ بن لادن کو سب سے بڑا مجاہد مانتا ہوںانہوں نے پرتعیش زندگی چھوڑ کر جہاد کا رستہ اپنایا۔نئی حکومت پاکستان کو امریکہ کے شکنجے سے نکالے۔نواز شریف نے امریکہ سے دلیری سے بات نہیں کی۔پاکستان طالبان پر اثر و رسوخ کھو بیٹھا ہے۔افغان طالبان پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث نہیں۔

کرپشن کے معاملے پر سعودی عرب کے ساتھ بھی معاہدہ کیا جائے گا، فواد چوہدری

اسلام آباد (ویب ڈیسک)وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ کرپشن کے معاملے پر سعودی عرب کے ساتھ بھی معاہدہ کیا جائے گا۔فواد چوہدری نے کہا کہ کرپشن کے پیسے کے خلاف پورے یورپ میں قانون سازی ہوئی ہے، ہم سعودی عرب کے ساتھ بھی کرپشن کے معاملے پر معاہدہ کریں گے، تحویل مجرمان کے معاہدے سے پاکستان کو فائدہ ہوگا۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ قانون کا ہاتھ ملزمان کی گردنوں تک ضرور پہنچے گا، سوئس حکومت کے ساتھ معاہدے پر بھی تیزی سے پیش رفت جاری ہے، سوئس حکومت کے ساتھ معاہدے میں گزشتہ حکومت نے جان بوجھ کر تاخیر کی۔انہوں نے کہا کہ سوئس بینکوں کے ساتھ معاہدہ آئندہ چند دنوں میں ہوجائے گا۔خیال رہے کہ برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید کے دورہ? اسلام ا?باد کے موقع پر پاکستان اور برطانیہ کے درمیان قانون اور احتساب سے متعلق ایک معاہدہ کیا گیا ہے جس کا مقصد مختلف جرائم کے خاتمے کے لیے معاونت کرنا ہے۔پاکستان اور برطانیہ کے درمیان قانون اور احتساب سے متعلق ایک معاہدہ بھی کیا گیا جس کا مقصد مختلف جرائم کے خاتمے کے لیے معاونت کرنا ہے۔اس حوالے سے وزیراعظم کے مشیر برائے اسٹیبلشمنٹ شہزاد اکبر نے کہا کہ معاہدے کا مقصد لوٹی ہوئی دولت واپس لانا ہے جبکہ ملزمان کے تبادلے کے معاہدے کی تجدید بھی کریں گے۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی چینی فوج کے سربراہ سے ملاقات

بیجنگ(ویب ڈیسک) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے چین کی پیپلز لبریشن آرمی ( پی ایل اے) کے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ہیڈ کوارٹرز پہنچنے پر چینی فوج کی جانب سے گارڈ ا?ف ا?نر پیش کیا گیا۔آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ آرمی چیف نے پیپلز لبریشن آرمی کے سربراہ جنرل ہان ویگو سے ملاقات کی جس میں چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) اور دو طرفہ سیکورٹی تعاون کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ملاقات میں دونوں فوجی کمانڈرز نے علاقائی سلامتی کے ماحول پر بھی تبادلہ خیال کیا جب کہ جنرل ہان نے پاک فوج کی جانب سے سی پیک کے لیے اعلیٰ درجے کی سیکیورٹی کو بھی سراہا۔آئی ایس پی آر کے مطابق سربراہ چینی فوج نے پاک فوج کی پیشہ ورانہ اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابیوں کی تعریف کی اور پاک فوج کی جنگی مہارت سے استفادہ حاصل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ترجمان پاک فوج کی ٹوئٹ میں کہا گیا ہے کہ چینی فوج کے سربراہ نے باہمی تعاون کو بڑھانے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔اس موقع پر ا?رمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ دو طرفہ تعاون بڑھانے کے مزید مواقع موجود ہیں جب کہ دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان تعاون کی ایک تاریخ ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف وائس چیئرمین سینٹرل ملٹری کمیشن جنرل ڑانگ یوڑیا سے بھی ملاقات کریں گے۔یاد رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ تین روزہ سرکاری دورے پر چین میں ہیں جہاں وہ اعلیٰ سرکاری حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔