غریب ملک کے حکمرانوں کیلئے 1100 کینال کا محل

اسلام آباد (صباح نیوز) وزیراعظم ہا¶س جو جلد اعلیٰ معیار کی تحقیقی جامعہ میں تبدیل ہو جائے گا میں وزرائے اعظم کے لئے دنیا کی ہر ممکنہ آسائش کا انتظام کیا گیا تھا،کیا غریب اسلامی ملک حکمرانوں کے شاہانہ اخراجات کا متحمل ہو سکتا ہے، کئی بیڈرومز، کئی ضیافتی رومز، سوئمنگ پول، ٹینس کورٹ، جم، جدید خواب گاہیں، فیملی رومز سمیت ہر قسم کی سہولیات گیارہ سو کنال پر مشتمل پاکستان کے اس بڑے سرکاری محل میں دستیاب تھیں۔ گذشتہ روز ایک میڈیا ٹیم نے وزیراعظم ہا¶س کی عمارت دیکھنے کے لئے دورہ کیا۔ بڑے بڑے باغات، کانفرنس روم، ڈرائنگ روم، تین الگ الگ کچن، مختلف کھیلوں کے دستیاب گرا¶نڈ اور دیگر جگہوں کو دیکھا۔ اس وسیع و عریض سرکاری گھر میں 524 ملازمین دیکھ بھال کے لئے تعینات تھے جو پول میں بھیج دیئے گئے ہیں۔ ہر آنے والا وزیراعظم اس بڑے گھر میں شاہانہ ٹھاٹ باٹ کے ساتھ غلامانہ برطانوی دور کی طرز پر رعایا پر حکومت کا تاثر دیتا تھا کیونکہ یہ گیارہ سو کنال پر سرکاری گھر پہاڑی پر واقع ہے۔ وسیع و عریض کار پارکنگ ہے جس میں 100 سے زائد گاڑیاں موجود ہیں جو اب نیلام کی جا رہی ہیں۔ عوامی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ حکمرانوں کے اسی شاہانہ ٹھاٹ باٹ کی وجہ سے عوام کا ٹیکس کی ادائیگی کے حوالے سے اپنی حکومتوں پر اعتماد کا فقدان رہا جس کی وجہ سے پاکستان میں ٹیکس کلچر کو فروغ نہ مل سکا کیونکہ یہ ایک عام تاثر ہے کہ عوام کے ٹیکسوں کی رقم کو حکمرانوں کے شاہانہ اخراجات پر ضائع کر دیا جاتا ہے۔ عوامی امور کے ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ محل نما وزیراعظم ہا¶س کا کسی بھی صورت میں غریب اسلامی ملک متحمل نہیں ہو سکتا۔ وزیراعظم ہا¶س میںایک نہیں دو کچن ہیں ایک میں چائے کافی بنتی ہے، جوس تیار کئے جاتے ہیں دوسرے میں کھانا پکتا ہے۔ دودھ کے حصول کے لئے آٹھ بھینسیں رکھی گئی ہیں۔ خرگوش بھی موجود ہیں دیگر پرندے بھی رکھے گئے ہیں جبکہ حیران کن طور پر یہاں جم بھی موجود ہے۔ ٹینس کورٹ بھی موجود ہے سوئمنگ پول کی سہولت بھی دستیاب ہے۔ کرکٹ، فٹبال کی سہولیات بھی دستیاب ہیں۔ اسی طرح ایک بڑا فیملی پورشن بنایا گیا ہے جدید آرائش کی خوابگاہیں ہیں۔ ملازمین کے لئے بھی جدید طرز کے بیڈرومز بنائے گئے ہیں۔ اسی وزیراعظم ہا¶س میں اس مشہور کانفرنس روم کو دیکھنے کا موقع بھی ملا جہاں سے سکیورٹی لیک ہوئی تھی۔ میڈیا ٹیم کو اس کانفرنس روم میں بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی لگی ایک پورٹریٹ خصوصی طور پر دکھائی گئی۔ کچن کے ساتھ ملازمین کے لئے کھانے پینے کی اشیاءمختلف پورشنز میں پہنچانے کے لئے لفٹ لگائی گئی ہے۔ تین الگ الگ ضیافتی رومز ہیں۔ اسی طرح وزیراعظم سیکرٹریٹ کی بجائے وزیراعظم ہا¶س میں وفاقی کابینہ کے اجلاسوں کے لئے کابینہ کانفرنس روم بھی ایک بڑے ہال میں بنا دیا گیا۔ شومئی قسمت کے سابق وزیراعظم اس میں پریس کانفرنس نہ کر سکے اور یہ دیکھنے کو ملا کہ ابھی تک کابینہ کے لئے بنائے گئے اس کانفرنس روم کی مہنگی اور قیمتی کرسیوں سے شاپر کوٹنگ بھی نہیں اتری۔ ان ماہرین کا کہنا ہے کہ ریاست اور عوام میں اعتماد کا رشتہ اسی وقت مضبوط ہوتا ہے جب حکمرانوں کی طرح عوام بھی آرام سے محفوظ اور سکون سے رہیں جبکہ عوام کو یہ موقع حاصل نہیں ہے۔ ایسی صورت میں کوئی غریب اسلامی ریاست کیسے حکمرانوں کے بھاری شاہانہ اخراجات برداشت کر سکتی ہے۔اعتماد کا رشتہ قائم کرنے کے لئے حکمرانوں اور عوام کے رہن سہن کو یکساں بنانا ہو گا اور ریاست کو حقیقی معنوں میں عوام کے لئے ماں کا کردار ادا کرتے ہوئے اس کے سر پر دست شفقت رکھنا ہو گا۔ وزیراعظم ہا¶س میں ایک بڑا پریس روم بھی ہے جہاں گذشتہ پانچ سالوں کے دوران دونوں وزرائے اعظم نے پریس کانفرنس نہیں کی اسی طرح پلے ایریاز میں جدید سہولیات، مختلف جگہوں پر استقبالیہ، فیملی ونگ، باغات، لنچ ہا¶سز بھی وزیراعظم ہا¶س کے شاہانہ اخراجات کا پتہ دے رہے ہیں۔ اب یہ وزیراعظم ہا¶س جلد حکومتی اعلانات کے مطابق تحقیقی جامعہ بن جائے گا۔ آج کل چند ملازمین موجود ہیں اور کابینہ کے اجلاسوں کے لئے یہیں سے سموسے اور سینڈوچ بن کر جاتے ہیں۔ ایک ملازم کا کہنا تھا کہ آج کل زیادہ دن یہاں دال بنتی ہے جو کہ ملازمین کھاتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان دوپہر کا کھانا نہیں کھاتے۔ ایک ملازم نے یہ بھی بتایا کہ سابق وزیراعظم نوازشریف بھی دوپہر کا کھانا نہیں کھاتے تھے۔

قومی فٹبال ٹیم کے سابق کپتان کلیم اﷲکوشوکازنوٹس جاری

لاہور(نیوزایجنسیاں) پاکستان فٹبال فیڈریشن نے فٹبال ٹیم کی تاریخی فتح کے اثر کو زائل کرنے اور فیڈریشن کی ساکھ کو خراب کرنے پر فٹبال ٹیم کے سابق کپتان کلیم اللہ کو شوکاز نوٹس جاری کردیا ہے۔کلیم اللہ کو جاری نوٹس میں انہیں فٹبال فیڈریشن کے ضابطہ اخلاق کی دو شقوں کی خلاف ورزی کا مرتکب ٹھہرایا گیا ہے اور 29ستمبر تک شوکاز نوٹس کا جواب دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔۔نوٹس میں کہا گیا کہ ایشین گیمز میں نیپال کے خلاف فتح کو سراہنے کے بجائے آپ نے ناصرف پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کو کمتر دکھانے کی کوشش کی بلکہ میڈیا میں بے بنیاد بیانات کے ذریعے پاکستان فٹبال فیڈریشن کی ساکھ کو بھی خراب کرنے کی کوشش کی۔شوکاز نوٹس مں کلیم اللہ کو ہدایت کی گئی کہ وہ بتائیں کہ فیڈریشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی اور میڈیا میں بے بنیاد بیانات دینے پر ان کا کیس پی ایف ایف کی اخلاقی اور ڈسپلنری کمیٹی کو کیوں نہ بھیجا جائے۔

پنجاب کے ہسپتالوں میں 6 ہزار افراد کیلئے ایک ڈاکٹر مقرر

لاہور (مہران اجمل خان سے )پنجاب کے ہسپتالوں میں 6 ہزار افراد کے لیے 1 ڈاکٹر مقررہونے سے عوام کو صحت کی بنیادی سہولتیں فراہم کیے جانے کے دعوے پرسوالیہ نشان لگ گیا ۔پنجاب بھر کے ہسپتالوں میں اس وقت 15ہزار کے لگ بھگ مرد اورخواتےن ڈاکٹرز اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں ۔ایک اندازے کے مطابق پنجاب کی موجودہ آبادی 9 کروڑ افراد پر مشتمل ہے اس تنا سب سے 6 ہزار افراد کے لیے1 ڈاکٹر میسر ہے جبکہ عالمی معیار کے مطابق 5سو سے1 ہزارافراد کے لیے1 ڈاکٹر مقرر کرنا لازمی قرار دیا جاتا ہے۔ پنجاب بھر کے ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی تعداد کم ہونے اور سہولیات کے فقدان کے باعث ہسپتالوں میں مریضوں کا رش لگا رہتا ہے جس پر محکمہ صحت کوئی توجہ نہیں دے رہا اور متعدد ہسپتالوں میں درجنوں سیٹیں خالی پڑی ہوئی ہیں ۔لاہور میں ہسپتالوں کے اندر بستروں کی کمی کے پیش نظر مریضوں کو دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔خبرےں سروے کے مطابق صوبائی دارلحکومت کے میو ہسپتال میں 24سوبیڈز کا دعوی کیا جاتا ہے جبکہ مریضوں کے رش کو مدنظر رکھتے ہوئے یہاں 4 ہزارسے زائد بیڈز کی ضرورت ہے ۔میو ہسپتال میں روزانہ تقریبا 250سے 300افراد داخل ہوتے ہیں جبکہ 50کے لگ بھگ ڈسچارج ہوتے ہیں ۔جنرل ہسپتال مےں بےڈز کی تعداد 1682ہے جبکہ وہاں تنخواہ حاصل کرنے والے ڈاکٹرز کی تعداد 5سو جبکہ بغےر تنخواہ کے 1سو ڈاکٹرز ہےں ۔سروسز ہسپتال مےں بےڈز کی تعداد 1450ہے تنخواہ حاصل کرنے والے ڈاکٹرز کی تعداد1ہزار جبکہ بغےر تنخواہ کے 2ہزار ڈاکٹرز ہےں۔جناح ہسپتال مےں بےڈز کی تعداد 16سو ہے اور وہاں 5سو سے زائد مرےض روزانہ کی بنےاد پر داخل ہوتے ہےں جبکہ تنخواہ حاصل کرنے والے ڈاکٹرز کی تعداد13سو کے قرےب ہے ۔گنگارام ہسپتال مےں بےڈز کی تعداد 950ہے اور وہاں ڈاکٹرز کی تعداد 1ہزار سے زائد بتائی جا تی ہے۔چلڈ رن ہسپتال میں تقریبا 450بیڈز ہیں جن کو بڑھانے کی اشد ضرورت ہے۔ بیڈ ز کی تعداد کم ہونے سے بعض ہسپتالوں میں ایک ہی بیڈ پر دو دو مریض لیٹنے پر مجبور ہوتے ہیں ۔واضح رہے کہ بیڈز کی تعداد کم ہونے کے باعث اکثر مریض پرائیویٹ ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں ۔ پنجاب کی 9ڈوےژن ہےں اگر ہر اےک ڈوےژن کے اندر 5سو بےڈز پر مشتمل اےسا ہسپتال جس مےں دل کے مرض سے لے کر گردوں کے ماہر ڈاکٹرز موجود ہو ں گے تو دےگر ٹےچنگ ہسپتالوں مےں مرےضوں کا رش کم ہو سکتا ہے ۔ اس حوالے سے مےڈےکل سپرنٹنڈنٹ لاہور جنرل ہسپتال ڈاکٹر محمود صلاح الدےن اور مےڈےکل سپرنٹنڈنٹ جناح ہسپتال ڈاکٹر عاصم حمےد نے بتاےا کہ اگر ٹےچنگ ہسپتالوں مےں مرےضوں کو مزےد بہتر سہولےات فراہم کرنی ہےں تو ہسپتالوں مےں رےفرل سسٹم نافذ کرنا ہو گا ۔ کےونکہ جب مرےض کسی بھی تحصےل ےا ڈسٹرکٹ سے ٹےچنگ ہسپتال مےں اپنا چےک کروانے آتا ہے تو اسے متعلقہ ڈی اےچ کےو اور ٹی اےچ کےو سے چےک اپ کروا کے آنا چاہےے اگر مرض زےادہ خطرناک ہو تا وہ انہےں قرےبی ٹےچنگ ہسپتال مےں رےفر کرےں ۔ ہسپتالوں مےں متعدد واقعات اےسے ہو چکے ہےں کہ خواتےن کی ڈلےوری کو 9ماہ گزر چکے ہےںاور وہ آغاز سے ہی ڈی اےچ کےو ےا ٹی اےچ کےو سے علاج کروا رہی ہے اور آخر پر وہ ٹےچنگ ہسپتال مےں آجاتی ہے مگر ڈاکٹرز کو اسے سمجھنے مےں تھوڑا وقت لگے گا لےکن اگر وہ اپنے علاقائی ہسپتال سے رےفر ہو کر آئے گی تو اس کی تمام صورتحال کاغذوں مےں لکھی ہو گی جسے ڈاکٹرز باآسانی سمجھ سکےں گے اور اس کا بہتر علاج ہو سکے گا ۔

ایشیاکپ،بھارت اورہانگ کانگ آج مدمقابل

دبئی (اے پی پی) ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں بھارتی ٹیم (آج) منگل کو ہانگ کانگ کے خلاف مہم کا آغاز کرے گی۔ متحدہ عرب امارات میں جاری ایونٹ میں چھ ٹیمیں شرکت کر رہی ہیں جن میں پاکستان، بھارت، سری لنکا، بنگلہ دیش، افغانستان اور ہانگ کانگ شامل ہیں، بھارتی ٹیم ابتدائی میچ میں آج منگل کو ہانگ کانگ کے مدمقابل ہو گی جبکہ روایتی حریفوں پاکستان اور بھارت کے درمیان ایشیا کپ کا اہم میچ (کل) کو کھلا جائیگا۔ واضح رہے کہ لیگ میچز ختم ہونے کے بعد سپر فور مرحلے کا آغاز 21 ستمبر سے ہو گا جبکہ دو ٹاپ ٹیموں کے درمیان فائنل 28 ستمبر کو شیڈول ہے۔

کوہلی کے نہ کھیلنے پر براڈکاسٹرزکومالی نقصان کی فکر

دبئی(نیوزایجنسیاں) بھارت کی کرکٹ ٹیم کے کپتان ویرات کوہلی کی ایشیا کپ میں عدم شرکت کے باعث ایشین کرکٹ کونسل اور بھارتی کرکٹ بورڈ میں تصادم کی کیفیت ہے۔ایشیا کپ 2018 کے براڈ کاسٹرز نے ویرات کوہلی کے نہ کھیلنے پر ایشین کرکٹ کونسل کو احتجاجی خط تحریر کیا ہے۔ایشین کرکٹ کونسل کے ڈیو لپمنٹ منیجر پریرا کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ کوہلی کے نہ کھیلنے سے ہمیں مالی خسارہ ہوسکتا ہے،ہمیں بتایا گیا تھا کہ پندرہ روزہ ٹورنامنٹ میں تمام ٹیموں کے بہترین کھلاڑی شریک ہوں گے،کوہلی کا شرکت نہ کرنا ہمارے ساتھ ایشین کرکٹ کونسل کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ایشین کرکٹ کونسل نے ایشیا کپ میں بھارتی کپتان ویرات کوہلی کو آرام دینے پر مایوسی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے ان کی عدم موجودگی سے ٹورنامنٹ کی آمدنی میں کمی ہوسکتی ہے۔