وفاقی حکومت کا وزیراعظم ہاﺅس کی اضافی گاڑیاں فوری نیلام کرنیکا فیصلہ

اسلام آباد(آن لائن) وفاقی حکومت نے وزیراعظم ہاو¿س کی اضافی گاڑیاں فوری نیلام کرنےکا فیصلہ کرلیا ہے ،میڈیارپورٹس کے مطابق وزیراعظم نے کفایت شعاری پالیسی کے تحت اضافی گاڑیوں کی نیلامی کا حکم دیا ہے جس کے بعد مجموعی طور پر 33 گاڑیاں نیلام کرنے کے لیے اشتہار جاری کیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نیلامی کے لیے پیش گاڑیوں میں 8 جدید لگژری بی ایم ڈبلیو اور 4 جدید مرسیڈیز بینز گاڑیاں بھی شامل ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ نیلام کی جانے والی گاڑیوں میں 16 ٹویوٹا کرولا، 3 سوزوکی، ایک ہنڈا اور ایک ایچ ٹی وی گاڑیاں بھی شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق باقی گاڑیاں کابینہ ڈویژن کے کنٹرول میں ہیں جو غیر ملکی مہمانوں کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ ماضی میں سارک کانفرنس اور ڈونر کانفرنس کے لیے بھاری رقوم پر کرائے پر گاڑیاں لی گئیں تھیں۔یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے پہلے خطاب میں بھی وزرائے اعظم کے زیر استعمال لگژری گاڑیوں کی نیلامی کا اعلان کیا تھا۔

طاہرہ صفدر چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ مقرر ، آج حلف اٹھائیں گی

کوئٹہ(آئی این پی ) بلوچستان ہائیکورٹ کی سینئر جج جسٹس طاہرہ صفدر کو چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ مقرر کردیا گیا، جسٹس طاہرہ صفدر (آج) ہفتہ کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گی، وہ پاکستان کی کسی بھی ہائیکورٹ کی پہلی خاتون چیف جسٹس ہیں۔تفصیلات کے مطابق بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس طاہرہ صفدر (آج) ہفتہ کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گی۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے جسٹس طاہرہ صفدر کو ہائیکورٹ کا چیف جسٹس مقرر کیا۔اس سے قبل بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی تھے جو آج 31 اگست کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہو رہے ہیں۔جسٹس سید طاہرہ صفدر 5 اکتوبر 1957 کو کوئٹہ میں پیدا ہوئیں، وہ سید امتیاز حسین باقری حنفی کی صاحبزادی ہیں۔انہوں نے 1980 میں لا کالج کوئٹہ سے ڈگری حاصل کی۔ سنہ 1982 میں وہ پہلی خاتون سول جج رہیں۔طاہرہ صفدر بلوچستان یونیورسٹی سے اردو ادب میں بھی ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرچکی ہیں۔وہ سنہ 1987 میں سینئر سول جج، 1991 میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اور 1996 میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج رہیں۔اس سے قبل بلوچستان کے چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی کے بیرون ملک دورے کے موقع پر جسٹس طاہرہ صفدر، ہائی کورٹ کی قائم مقام چیف جسٹس کے فرائض بھی انجام دے چکی ہیں۔

پولیس میں سیاسی مداخلت اور اثرو رسوخ برداشت نہیں کرینگے : چیف جسٹس

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کے تبادلے کے معاملے پر بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا، احسن جمیل گجر اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے کرنل طارق کو پیر کو طلب کرلیا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) پاک پتن رضوان گوندل کے تبادلے کے معاملے پر ازخود نوٹس کی سماعت کی، اس دوران انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس ڈاکٹر سید کلیم امام، آر پی او ساہیوال شاہد کمال صدیقی، رضوان گوندل عدالت میں پیش ہوئے۔تاہم وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا اور احسن جمیل گجر پیش نہیں ہوئے، جس پر عدالت نے ابتدائی طور پر آئی جی کو ہدایت کی کہ 3 بجے تک ان کی حاضری یقینی بنائیں۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ خاور مانیکا اور احسن جمیل گجر کہاں ہیں؟ یہ کیا قصہ ہے؟ 5 دن سے پوری قوم اس کے پیچھے لگی ہوئی ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ رات ایک بجے تبادلہ کیا گیا، کیا صبح نہیں ہونی تھی، ڈیرے پر بلا کر معافی مانگے کا کیوں کہا گیا؟انہوں نے ریمارکس دیے کہ وزیر اعلیٰ یا ان کے پاس بیٹھے شخص کے کہنے پر تبادلہ ہوا تو یہ درست نہیں ہے، ایک بات بار بار کہہ رہا ہوں کہ پولیس کو آزاد اور بااختیار بنانا چاہتے ہیں۔دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ہم سیاسی مداخلت اور اثرو رسوخ برداشت نہیں کریں گے۔ساتھ ہی چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ خاور مانیکا معافی منگوانے والا کون ہوتا ہے اور وزیر اعلیٰ پنجاب نے معافی مانگنے کے لیے کیوں دباو¿ ڈالا، ہم دیکھتے ہیں کس طرح دباو¿ کے تحت تبادلہ ہوتا ہے۔عدالت میں سماعت کے دوران آئی جی کلیم امام نے بیان دیا کہ مجھ پر ڈی پی او کے تبادلے کے لیے کوئی دباو¿ نہیں، محکمانہ طور پر ان کا تبادلہ کیا گیا، اسپیشل برانچ اور دیگر ذرائع سے پتہ چلا تھا کہ رضوان گوندل درست معلومات نہیں دے رہے۔سماعت کے دوران ا?ئی جی پنجاب نے اونچی آواز میں کہا کہ تبادلہ سزا نہیں ہوتا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت میں اونچی آواز میں بات نہیں کریں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے وزیر اعلیٰ سے ڈی پی او کو ملنے سے روکا؟ ایک خاتون پیدل چل رہی تھی، پولیس نے پوچھا تو اس میں کیا غلط ہے؟ اس پر آئی جی پنجاب نے جواب دیا کہ اس لڑکی کا ہاتھ پکڑا گیا تھا۔سماعت کے دوران ڈی پی او رضوان گوندل نے بیان دیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے پی ایس او حیدر کی کال آئی کہ میں اور آر پی او ملیں، میں نے 23 اور 24 اگست والے واقعے کا قائم مقام آر پی او کو بتایا۔انہوں نے بتایا کہ پورا واقعہ آئی جی پنجاب کو واٹس ایپ پیغام بھیجا، واقعے والے دن 4 بجے فون آیا کہ آپ رات 10 بجے تک وزیر اعلیٰ ہاو¿س پہنچ جائیں۔رضوان گوندل نے بتایا کہ رات 10 بجے وہاں پہنچ گئے تھے، جہاں وزیر اعلیٰ پنجاب نے احسن جمیل کا تعارف بطور بھائی کرایا۔انہوں نے کہا کہ احسن جمیل نے پوچھا مانیکا فیملی کا بتائیں، لگتا ہے ان کے خلاف سازش ہورہی ہے۔اپنے بیان میں رضوان گوندل کا کہنا تھا کہ مجھے بیرون ملک سے بھی پیغامات بھیجے گئے، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پیغام بھیجنے والے کون تھے؟اس پر رضوان گوندل نے بتایا کہ ’پیغام بھیجنے والوں میں آئی ایس آئی کے کرنل طارق تھے۔ انہوں نے پیغام دیا کہ آپ ڈیرے پر چلے جائیں‘۔رضوان گوندل نے کہا کہ ایک فون بیرون ملک میں موجود میرے سینئر عظیم ارشد نے بھی کیا جبکہ میں خاور مانیکا کے بیٹے ابراہیم مانیکا کو کال کرتا رہا کہ آپ میرے دفتر نہیں آسکتے تو گھر آجائیں۔انہوں نے مزید کہا کہ میں حلفاً یہ کہتا ہوں کہ مجھے کسی پولیس اہلکار نے نہیں بتایا کہ لڑکی سے بدتمیزی ہوئی ہے۔عدالت میں جاری سماعت کے دوران ایڈیشنل ا?ئی جی ابوبکر نے اپنی رپورٹ پیش کی، جس میں بتایا گیا کہ خاتون سے بدتمیزی کا پہلا واقعہ 5 اگست کو پیش آیا۔انہوں نے بتایا کہ 6 اگست سے 23 اگست تک اس معاملے پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا اور نہ ہی کسی نے رابطہ کیا، میری تحقیقات یہ ہیں کہ ڈی پی او کو اس واقعے کی تحقیقات کرنی چاہیے تھی۔ایڈیشنل آئی جی نے بتایا کہ ’ہم عوام کے خادم ہیں، ہماری کوئی انا نہیں ہوتی، 24 اگست کو 18 دن بعد بتایا گیا کہ ایک فون بیرون ملک سے آیا اور دوسرا فون آئی ایس آئی کے کرنل نے کیا‘۔اس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ا?پ کا مو¿قف ہے کہ 5 اگست کے واقعے کی ڈی پی او کو تحقیقات کرنی چاہیے تھی۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ پولیس خدمت کے لیے ہے لیکن آج کی پولیس تفتیش کے لیے شکایت کنندہ کو کہتی ہے کہ گاڑی لے کر آو¿، ہم نے نظام تبدیل کرنا ہے، ریاست کی رٹ اور عزت برقرار رہنی چاہیے۔عدالت میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم قانون کی بالادستی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پورے واقعے میں وزیر اعلیٰ پنجاب کا کیا کام تھا، یہ وزیر اعلیٰ کا یار کہاں سے آگیا؟ کیا احسن جمیل گجر کوئی بڑا آدمی ہے؟اس موقع پر عدالت نے ہدایت دی کہ پتہ کرکے بتایا جائے کہ خاور مانیکا اور احسن گجر گتنی دیر میں آئیں گے، بعد ازاں کیس کی سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی گئی۔وقفے کے بعد کیس کی سماعت ہوئی تو خاور مانیکا، احسن جمیل گجر اور کرنل طارق عدالت میں پیش نہ ہوئے۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ خاور مانیکا نے کہا کہ 3 بجے اسکول سے 10 سالہ بیٹی کو لینے جانا ہے جبکہ جبکہ احسن جمیل گجر کے گھر ایس ایچ او موجود ہیں مگر ان سے رابطہ نہیں ہورہا۔انہوں نے بتایا کہ آئی ایس آئی کے کرنل طارق لاہور میں اجلاس میں ہیں، اس لیے آج پیش نہیں ہوسکتے۔بعد ازاں عدالت نے خاور مانیکا، احسن جمیل گجر اور کرنل طارق کو پیر کو طلب کرلیا ساتھ ہی عدالت نے وزیر اعلی پنجاب کے پی ایس او حیدر، ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹرز شہزادہ سلطان اور سی ایس او عمر کو بھی طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایک بات بار بار کہہ رہا ہوں پولیس کو آزاد اور بااختیار بنانا چاہتے ہیں، اگر وزیراعلیٰ یا اس کے پاس بیٹھے شخص کے کہنے پر تبادلہ ہوا تو یہ درست نہیں، کسی وزیراعلیٰ کے لیے بھی آرٹیکل 62 ون ایف کی ضرورت پڑسکتی ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ خاور مانیکا اور جمیل گجر کہاں ہے، ڈیرے پر بلا کر معافی مانگنے کا کیوں کہا گیا اور رات کو ایک بجے تبادلہ کیا گیا، کیا صبح نہیں ہونی تھی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اتنی عجلت میں رات کو ایک بجے تبادلے کا نوٹفکیشن جاری کیا گیا جب کہ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سیاسی مداخلت اور اثر ورسوخ برداشت نہیں کریں گے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ہم دیکھتے ہیں کس طرح دباو¿ کے تحت تبادلہ ہوتا ہے۔

امریکہ عزت سے بات کرے : عمران خان

اسلام آباد (آئی این پی/مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کوئی این آر او ہو گا نہ ہی کوئی احتساب سے بچے گا،پہلا سال پاکستان کےلئے مشکل ہے، سول ملٹری تعلقات بہترین جا رہے ہیں، آرمی چیف جمہوریت کے حامی ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب کو 3ماہ دیں، پھر کارکردگی پر بات کریں، نیب کو ہدایت کی کہ بلاامتیاز احتساب کیا جائے، جو بھی کرپشن میں ملوث ہو اس کے خلاف کارروائی کی جائے، بھارت سے تعلقات میں بہتری کے خواہاں ہیں، نوجوت سدھو امن کے سفیر کے طور پر سامنے آیا ، امریکہ سمیت دیگر ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہشمند ہیں،عوام کو زحمت سے بچانے کےلئے ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا، گردشی قرضے 1200ارب تک پہنچ گئے ، ایک سال تک توجہ ملکی معاملات پر ہو گی، بین الاقوامی دورے ترجیحات میں شامل نہیں ہیں۔جمعہ کو وزیراعظم عمران خان سے سینئر صحافیوں نے ملاقات کی ،جس میںاہم قومی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیراطلاعات فواد چوہدری بھی موجود تھے۔اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار ایک دلیر آدمی ہیں،انہیں سوچ سمجھ کر وزیراعلیٰ نامزد کیا ہے، عثمان بزدار کے بارے میں لوگ خود کہیں گے کہ یہ اچھی چوائس ہے، وزیراعلیٰ پنجاب کو 3ماہ دیں، پھر کارکردگی پر بات کریں، پنجاب میں شہباز شریف نے 5ٹریلین مختلف ترقیاتی منصوبوں میں خرچ کئے ہیں۔ ملاقات کے دوران دو بار فرانس کے صدر کی کال آئی جس پر عمران خان نے کہا کہ وہ ابھی مصروف ہیں، چیئرمین نیب سے ملاقات کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ چیئرمین نیب کو کہا ہے کہ بلاامتیاز احتساب کیا جائے، جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال سے کہا کہ اگر حکومتی رکن کرپشن میں ملوث ہیں تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ ملاقات میں ڈی پی او پاکپتن سے متعلق بھی گفتگو ہوئی۔ ہیلی کاپٹر کے استعمال کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے وضاحت کی کہ عوام کو زحمت سے بچانے کے لیے ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا،جب تک ملک میں احتساب نہیں ہوگا ملک ترقی نہیں کر سکتا، گردشی قرضے 1200ارب تک پہنچ گئے ہیں، 3ماہ میں گڈ گورننس کے معاملے پر واضح تبدیلی دیکھیں گے، اگلے ایک سال تک میری توجہ ملکی معاملات پر ہو گی، بین الاقوامی دورے اس وقت ترجیحات میں شامل نہیں ہیں، حکومت کو اپوزیشن سے کوئی خطرہ نہیں ہے، تنقید ضرور کریں گھبراتا نہیں بلکہ تنقید سے مسائل حل کرنے میں مدد ملتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ نہ کوئی این آر او ہو گا اور نہ ہی کوئی احتساب سے بچے گا،پہلا سال پاکستان کےلئے مشکل ہے، سول ملٹری تعلقات بہترین جا رہے ہیں، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ جمہوریت کے حامی ہیں، بھارت سے تعلقات میں بہتری کے خواہاں ہیں، اوورسیز پاکستانیوں کےلئے اہم اسکیم لائیں گے، نوجوت سدھو امن کے سفیر کے طور پر سامنے آیا ہے، امریکہ سمیت دیگر ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہشمند ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی ٹیم کو کام کے لیے 3 ماہ کا وقت دیا جائے پھر کھل کر تنقید کریں۔وزیراعظم عمران خان نے ٹی وی اینکرز سے ملاقات کی جس میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیراطلاعات فواد چوہدری بھی موجود تھے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ملاقات میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ تنقید ضرور کریں گھبراتا نہیں بلکہ تنقید سے مسائل حل کرنے میں مدد ملتی ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گردشی قرضے 1200 ارب تک پہنچ گئے ہیں، جب تک ملک میں احتساب نہیں ہوگا ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ ہم اوورسیز پاکستانیوں سے پیسہ اکٹھا کرنے کیلئے مہم شروع کریں گے ،انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کو کہا ہے کہ بلاامتیاز احتساب کیا جائے، جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال سے کہا کہ حکومتی رکن بھی کرپشن میں ملوث ہو تو کارروائی کریں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں کوئی سفارش نہیں چلے گی، سب کا بلا امتیاز احتساب ہو گا۔ حکومتی رکن بھی اگر کرپشن میں ملوث ہیں تو کارروائی کی جائے گی ،ٹی وی اینکرز سے ملاقات میں عمران خان نے وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کی کھل کر حمایت کی اور کہا کہ وہ دلیر آدمی ہیں، ہمیں 3 ماہ کا وقت دیں، پھر تنقید کی جائے، تین ماہ کے دوران گڈ گورننس میں واضح تبدیلی آئے گی۔ہیلی کاپٹر کے استعمال کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے وضاحت کی کہ عوام کو زحمت سے بچانے کے لیے ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا۔پاک امریکا تعلقات کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ امریکہ کی کوئی غلط بات نہیں مانی جائے گی، امریکہ سے لڑ نہیں سکتے، ان سے تعلقات بہتر کریں گے۔گزشتہ روز وفاقی وزرا کے ہمراہ کیے گئے جنرل ہیڈ کوارٹرز کے دورے کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جی ایچ کیو کا دورہ اچھا رہا، دورے میں کہا گیا کہ ادارہ آپ کے پیچھے ہے۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ملکی مفاد کے خلاف ہونے والے معاہدے منسوخ کریں گے۔۔انہوں نے کہا کہ سابق حکمرانوں نے غیر ملکی دوروں پر اربوں روپے خرچ کیے، ماضی میں حکمران بلٹ پروف گاڑیاں استعمال کرتے تھے، پاکستان کو فائدہ ہوا تو پھر غیر ملکی دورہ کروں گا۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ڈی پی او پاکپتن سے متعلق حقائق سپریم کورٹ میں آ جائیں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے کراچی اور حیدر آباد کے عوام کو درپیش مسائل کے حل کے حوالے سے وفاقی حکومت کی جانب سے ہر ممکنہ تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔ کراچی جیسے اہم شہر میں بعض مقامات پر بنیادی سہولیات کا فقدان لمحہ فکریہ ہے۔ اس کا حل ہونا چاہئے۔ ملکی ترقی اور معاشی استحکام میں کراچی کا کردار کلیدی ہے۔ ان خیالات کا اظہار عمران خان نے ایم کیو ایم پاکستان کے وفد اور بعدازاں گورنر سندھ عمران اسماعیل کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم، میئر کراچی و سیم اختر، نسرین جلیل، کنور نوید جمیل اور امین اسحق کے ہمراہ عمران خان سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران گورنر سندھ عمران اسماعیل اور نعیم الحق بھی موجود تھے۔ ملاقات کے دوران ملکی سیاسی امور، صدارتی انتخابات اور صوبہ سندھ اور خصوصی طور پر کراچی اور حیدر آباد کے حوالے سے مسائل پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ وزیراعظم عمران خان نے کراچی اور حیدر آباد کے عوام کو درپیش مسائل کے حل کے حوالے سے وفاقی حکومت کی جانب سے ہرممکنہ تعاون کی یقین دہانی کروائی جبکہ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے وزیراعظم سے علیحدہ بھی ملاقات کی۔ ملاقات میں سندھ کی مجموعی صورتحال اور کراچی کے عوام کو درپیش مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انہیں کراچی کے عوام کے مسائل کا مکمل ادراک ہے۔ کراچی جیسے اہم شہر میں بعض مقامات پر بنیادی سہولیات کا فقدان لمحہ فکریہ ہے۔ اس کا حل ہونا چاہئے۔ ملکی ترقی اور معاشی استحکام میں کراچی کا کردار کلیدی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کراچی میں امن وامان کی فضا کو مزید مستحکم کرنے اور عوام کو درپیش مسائل کے مستقل حل کے لئے پی ٹی آئی کی حکومت ہرممکنہ تعاون فراہم کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ اس موقع پر عمران اسماعیل نے گورنر سندھ نامزد کرنے اور ان پر اعتماد کا اظہار کرنے پر عمران خان کا شکریہ بھی ادا کیا۔

سسرالیوں نے 3 بچوں کی ماں پٹرول چھڑک کر زندہ جلا دی ” خبریں ہیلپ لائن “ میں انکشاف

لاہور (خصوصی ر پو رٹر )رائیونڈ کے علاقہ اوچے لدھکی میں سسرالیوں کے ہاتھوں تشدد کے بعد پٹرول چھڑک کر جلائی گئی تین بچوں کی ماں دم توڑ گئی ،پولیس نے لاش قبضہ میں لے کر پوسٹ مارٹم کیلئے مردہ خانے منتقل کردیا۔بتایا گیا ہے کہ رائیونڈ کے علاقہ اوچے لدھکی میں تین بچوں کی ماں سونیا کو اس کے شوہر عرفان نے اپنی ماں صغراں بی بی باپ اکبر بھائی اکرم اور اسلم کے ساتھ مل کر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی جس کے بعد گھر میں ہی رکھ کر عطائی سے علاج معالجہ کراتے رہے تاہم متاثرہ سونیا کے ورثاءکو معلوم ہونے پر پولیس سے مل کر ریڈ کرکے گھرسے برآمد کرلیا گیا جسے طبی امداد کیلئے ہسپتال پہنچا دیا جہاں وہ رات گئے جانبر نہ ہوسکی اوردم توڑ گئی پولیس نے لاش قبضہ میں لے کر پوسٹ مارٹم کیلئے مردہ خانے جمع کرادی اورمقتولہ کے والد رمضان کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔نکلسن روڈ نولکھا کے علاقہ سے چارروز قبل لاپتہ ہونے والے واسا ملازم کو بے دردی سے قتل کرکے لاش خالی پلاٹ میں پھینک دی گئی ،مقتول کو اغوا کرنے کےبعد اسی روز قتل کردیا گیا جس کے باعث لاش بوسیدہ ہو چکی تھی۔بتایا گیا ہے کہ نولکھا کے علاقہ سے چار روز قبل واسا کے ملازم پچاس سالہ طالب حسین کے ورثا کی جانب سے اغوا کا مقدمہ درج کرایا گیا تاہم گذشتہ روز طالب حسین کی بوسیدہ لاش فیکٹری ایریا کے علاقہ میں واقع نجی ہاﺅسنگ سکیم رحمان گارڈن میں واقعہ خالی پلاٹ سے ملی ہے جس کو نامعلوم افراد کی جانب سے اغوا کے بعد قتل کردیا گیا اور لاش چھپانے کی کوشش کی گئی جو چار رو ز پڑی رہنے کے بعد تعفن پھیلانے لگی تو نامعلوم افرا د کی جانب سے اس تعفن شدہ لاش کو خالی پلاٹ میں پھینک دیا گیا،پولیس نے جائے وقوعہ سے شواہد جمع کرتے ہوئے مقتول کا موبائل اور دیگر اشیا بھی برا?مد کرتے ہوئے اس کے ورثا کو اطلاع کردی پولیس کے مطابق مقتول کو کسی اور جگہ قتل کیا گیا اور لاش خراب ہونے پر گذشتہ روز اس خالی پلاٹ میں پھینک دی ،پولیس کا مزید کہنا تھا کہ خالی پلاٹ کو تعمیر کرنے کیلئے اس کے مالک کی جانب سے گذشتہ روز تک کام ہوتا رہا تب تک کوئی لاش نہ تھی اور رات گئے کسی نے موقعہ ملتے ہی لاش کو اس جگہ پر پھینک دیا تاہم پولیس تفتیش کر رہی ہے جلد حقائق معلوم ہو جائیں گے۔

بھارت چناب پر 52 ڈیم بنا رہا ہے اورہم اپنے ڈیموں کی مخالفت کررہے ہیں:توصیف احمد خان ، وزیراعظم آرمی چیف ملاقات پیغام ہے‘ تمام ادارے حکومت کی سربراہی میں متحد ہیں:علامہ صدیق اظہر ، بھارتی آبی جارحیت کیخلاف پاکستان نے پہلی بار سفارتی طورپراچھا کھیل کھیلا: میاں سیف الرحمن ، عمران خان لگن سے کام کرتے رہے تو سول ملٹری بالادستی کا ایشو ختم ہوجائے گا:سردار محمد حیات ، چینل ۵ کے پروگرام ” کالم نگار “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل چینل ۵ کے پروگرام کالم نگار میں گفتگو کرتے ہوئے میزبان تجزیہ کار و کالم نگار توصیف احمد خان نے کہا ہے کہ پانی کے مسئلے پر پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات میں بھارتی وفد نے یقین دلایا ہے کہ بھارت ڈیم کی بلندی کم کرے گا۔اس حوالے سے معاہدے کے تحت پاکستانی وفد بھارت جا کر ڈیم کی اونچائی دیکھے گا۔امید ہے بھارت اپنی بات سے پھرے گا نہیں۔ نیلم جہلم ڈیم بہت خطرناک جگہ پر ہے کہ بھارت کی جانب سے ایک بھی گولی چلے تو پاور ہاوس کو لگے گی۔ نیلم جہلم کے لیے بلگیار ڈیم بنایا گیا جو مہنگا ترین ڈیم ہے۔ بھارت چناب پر 52 ڈیم بنا رہا ہے انہیں بننے میں وقت لگے گا۔ بھارت دریائے سندھ کے کونے پر ڈیم بنا رہا ہے اور ہم اپنے ہی ملک میں ڈیم کی مخالفت یہ سوچے بغیر کر رہے ہیں کہ بھارت ہمارے ساتھ کرنے کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے پنجاب میں آنے کے بعد پاکستان میں عیاشیوں کا سلسلہ شروع ہوا اور جاری رہا۔ حکومت کو پیڑول کی قیمت میں دو روپے کی بجائے زیادہ کمی کرنی چاہئیے۔ امید ہے موجودہ حکومت خزانہ بھرا ہوا چھوڑ کر جائے گی اور خالی خزانے کا الزام پاکستان پر سے ختم ہو جائےگا۔ تجزیہ نگار علامہ صدیق اظہر نے کہا کہ پانی کے حوالے سے پاکستانی سفارتکاری کی کامیابی بھارت کے ساتھ اعتماد کی فضا کا آغاز ہے۔ پاکستان کے وزیر اطلاعات نے بھارت کو غربت مٹاو پروگرام پر کام کرنے کی آفر بھی کی ہے ۔ وزیراعظم اور آرمی چیف کی ملاقات میں بھی پاک بھارت تعلقات زیر بحث آئے ۔ جی ایچ کیو میں سول عسکری طویل ترین ملاقات سے پوری دنیا کو پیغام گیا ہے کہ تمام ادارے آئینی حدود میں حکومت کی سربراہی میں متحد ہیں۔ مولانا فضل الرحمان اور قاضی حسین احمد نے مشرف کو پارلیمینٹ کے ذریعے استثنا دلوا کر آئین کی پامالی کی تھی۔ پاکستان میں بیوروکریسی اور ریاستی اداروں نے بڑے بڑے اعلیٰ سیاستدانوں کو تباہ کر دیا۔ پنجاب میں کبھی ریاستی سادگی دیکھی گئی تو وائیں دور میں تھی۔ کالم نگار میاں سیف الرحمان نے کہا کہ بھارتی آبی جارحیت کے باوجود بھارت سے پاور ہاوسز کی اونچائی کم کروانے میں پاکستان ٹیکنیکلی کامیاب ہوا ہے۔ ہم نے سفارتی طور پر اچھا کھیلا ہے تاہم بھارت سے کسی خیر کی توقع کم ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں مشرف اور ضیا الحق کو آئین میں ترمیم کا اختیار دینا غیر قانونی اقدام تھا۔ حکومت کو کفایت شعاری کے آغاز پر تنقید کا نشانہ نہیں بنایا جانا چاہئیے۔ ہیلی کاپٹر کی ہر پرواز میں پرزوں کی تبدلی پر 2 لاکھ روپے خرچ آتا ہے۔ تجزیہ نگار سردار محمد حیات نے کہا کہ بھارت کو ادراک ہے کہ خطے کا امن ہی پاکستان اور بھارت کے مفاد میں ہے۔ امید ہے پاک بھارت مذاکرات آگے بڑہیں گے۔ پاکستان کے آئین کے مطابق وزیراعظم عوام کا خادم ہے ، اور اسکا کام میرٹ پرفوج سمیت تمام اداروں میں تقرریاں کرنا ہے، نہ کہ اپنی پسندو مفادات پر۔ فوج نے واضح پیغام دیا ہے کہ وہ سویلین بالادستی قبول کرتے ہیں اور انکی وفاداریاں حکمرانوں کے نہیں،ریاست کیساتھ ہیں۔ آئین کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے۔ عمران خان یونہی لگن سے کام کرتے رہے تو سول ملٹری بالا دستی کا ایشو ختم ہو جائیگا۔

بھارت سے اپنے حصے کا پانی نہ لینا جرم ، سابق حکمرانوں پر مقدمے بننے چاہئیں : شمس الملک ، انڈین واٹر کمیشن کے پانی کے مسئلہ پر مذاکرات ، عمران خان کی حکومت آنے سے بھارتی رویہ بدلہ : ضیا شاہد ، زرداری سیاست کے بڑے کھلاڑی ، دلیل ہو گی تو کہہ رہے ہیں اعتزاز صدر بن جائینگے : قمر زمان کائرہ کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ جب سے ہوش سنبھالا ہے پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ جو اعتراض پاکستان کے واٹر کمشنر سندھ طاس نے انڈین کمشنر سندھ طاس کے خلاف کیا ہے میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ بھارت نے اپنی غلطی تسلیم کی ہو تو یہ پہلا موقع ہے کہ مجھے کچھ اندازہ ہونے لگا کہ شاید یہ وہی نریندر مودی ہے جس نے حکومت میں آنے کے بعد جو گینگسٹر نظر آ رہا ہے، بدمعاش نظر آ رہا تھا اور مسلمانوں کے پیچھے تو وہ ہاتھ دھو کے پڑا تھا اور بالکل کرکٹروں کی مار پٹائی ہو رہی ہے پاکستانی فنکاروں کو بھارت سے نکال رہا ہے اور جو لوگ پاکستان کے حق میں تو بہت دور کی بات ہے جو کوئی مسلمانوں کے حق میں بھی بیان دے دیتا تھا جو کوئی فلم ایکٹر بھی اس کو اس طرح سے دھمکیاں دی جاتی تھیں تو اس نریندر مودی کو آپ دیکھیں کہ جو ذاتی طور پر اپنے تعلقات بنانے کی کوشش کرتا تھا نوازشریف سے اور اس کے گھر پر بھی جاتا تھا اور پگڑی بھی بدلتا تھا اور تحفے تحائف کے بھی تبادلے کرتا تھا۔ باقی وہ کسی سے بات کرنا پسند نہیں کرتا تھا تو یہ عمران خان کی آمد کے بعد ایک تھوڑی سی تبدیلی ہمیں نظر آتی ہے وہ یہ عام طور پر نہ تو عمران خان نے کوئی بڑھکیں لگائی ہیں بہت کوئی اینٹی انبڈیا اور کشمیر کے بارے میں پانی کے معاملے میں، البتہ یہ انہوں نے کہا کہ ہمیں کوئی کوشش کرنی چاہئے کہ مسائل کو مل بیٹھ کر حل کریں اس کے جواب میں بھارتی رویہ بھی کچھ تھورا سا تبدیل ہوتا نظر آ رہا ہے اور یہ جو موجودہ صورت حال ہے ورنہ اس سے ایک بنا بنایا گھڑا گھڑایا بیان کہ ہم یہ تسلیم نہیں کرتے کہہ کر واپس چلا جائے گا۔ اور پھر معاملہ لٹکتا رہے گا لیکن لگتا یہ ہے کہ کوئی رستہ شاید کھلتا ہوا نظر آتا ہے۔ شاید سیریس معاملات پر بھی گفتگو شروع ہونے کا۔ میں نے ہر گز یہ نہیں کہا کہ بھارت اچانک اچھا بچہ بن جائے گا۔ اور ملکوں کی تاریخ میں اس طرح ہوتا ہے۔ لیکن یہ ضرور ظاہر ہوا کہ اس واقعہ سے شاید میں نے مانوں والی بات جو ہے ترک کرکے کچھ دو اور کچھ لو کے فلسفے پر شاید عمل درآمد کرنے کے لئے کچھ تیار نظر آتا ہے لیکن میں اب کوئی جب پاکستانی وفد جائے گا تو پھر دیکھیں گے کہ ان کا طرز عمل کیا ہوتا ہے۔ لیکن مجھے عمران خان کے طرزعمل سے بھی ان کے جو دوست ملنے آئے ہوئے تھے سردار صاحب ان کی گفتگو سے بھی اور جو ان کے دوست کے بارے میں وہاں کے انتہا پسندوں نے جو رائے دی تھی اس کو بھی میں نے دیکھا کہ انڈیا میں کسی نے اس کی حمایت نہیں کی۔ اور لگتا ہے کہ اب دونوں ملکوں میں لوگ لڑتے لڑتے تھک گئے ہوں شاید کوئی چانس نظر ااتا ہو تو مل بیٹھ کر کوئی معقول بات کی جائے عمران خان کی بات میں بڑا وزن تھا کہ دونوں ملکوں کے عوام جو ہیں غربت کی چکی میں پستے رہیں گے جب وہ اپنے مابین جو اختلافات ہیں ان کو گفت و شنید کے ذریعے حل کرنے کی طرف نہیں آئیں گے۔ پہلے تو دیکھا گیا تھا کہ پاکستان جو کہتا تھا بھارت اسے مسترد کر دیتا تھا اب اگر فرض کر لیں کہ ہم تھوڑ سے دوسری ملاقات میں ہمارا موقف مسترد کر دیں انڈیا کی سابقہ تاریخ یہی بتاتی ہے لیکن اس کا بھی کوئی چانس ہو سکتا ہے کہ شاید کوئی درمیانی راستہ نکل آئے۔ ہمیں اُمید رکھنی چاہئے کہ نئے بدلے ہوئے حالات میں جب نوازشریف نہیں رہے جو ان کا فیورٹ تھا۔ اور جس کے بارے میں انڈین وزیرداخلہ نے کہا تھا یہ میں اس کے الفاظ کورٹ کر رہا ہوں کہ ہم نے نوازشریف پر بڑی انویسٹمنٹ کر رکھی ہے۔ ہم یہ افورڈ نہیں کرتے کہ نوازشریف کی حکومت ختم ہو جائے۔ دیکھیں اس سٹیج سے وہ شروع ہو کر نیا آدمی آیا ہے پاکستان میں وہ ایک دفعہ دیکھیں گے ضرور کہ ان کے ساتھ کیسے چلنا ہے۔
ضیا شاہد نے کہا ہے کہ بظاہر تو لگ رہا ہے کہ فضل الرحمن اور اعتزاز احسن میدان میں کھڑے ہیں۔ ایک دوسرے کے ساتھ ٹکرا کر ختم ہوں گے لیکن زرداری صاحب کی گفتگو سے لگتا ہے کہ انہیں کوئی اُمید ہے کہ شاید فضل الرحمن صاحب اگر بیٹھ جائیں تو پھر نیک ٹو نیک فائٹ ہے۔ اصل میں زرداری صاحب کی سیاست کا اپنا ایک سٹائل ہے لیکن یہ بات صحیح ہے بعض اوقات وہ نہ یقین کرنے والے واقعات بھی ان سے منسوب ہوئے ہیں ان سے آج تک اور عین وقت پر کوئی گمک (کرشمہ) دکھاتے ضرور ہیں۔
اصل میں گزشتہ روز وزیراعلیٰ کا مشکل دن تھا اس لئے کہ ڈی پی او پاکپتن والے واقعہ میں سپریم کورٹ نے کافی حد تک کھنچائی کی ہے اور جو چیزیں سامنے آئی ہیں اس میں تو ان کی پوزیشن کافی کمزور ہوئی ہے اب دیکھیں کہ یہ ون ڈے میچ نہیں ہے کہ ٹیسٹ میچ ہوتا ہے اس لئے ابھی آگے بہت وقت ہے اگر وہ اپنی اصلاح کر لیں اور اپنے معاملات پر قابو پا لیں بہرحال اب تک ان کا طرز عمل کوئی زیادہ حوصلہ افزا نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے کہ ان میں کوئی تعریف کے پہلو ہیںتو سامنے آ جائیں گے۔ انتظار کریں۔ لیکن ان کی آج جو پٹائی ہوئی ہے سپریم کورٹ میں اور جس طرح سے انہوں نے ثابت کر دیا ہے ڈی پی او صاحب کے بیان سے کہ ان کو کس طرح سے وزیراعلیٰ ہاﺅس میں بلا کر سمجھایا گیا کہ جا کر معافی مانگ لو عمران خان صاحب کو خاموش نہیں رہنا چاہئے بلکہ فوری طور پر اس معاملے میں جو حقیقت حال ہے اس کا ذکر کرنا چاہئے اور ان کو اپنی بیگم صاحبہ کے حوالے سے ان کے سابق شوہر کو جو ہے کلیئر کرتے کرتے وہ خود ایک مشکل میں نہ پھنس جائیں۔ جب ملاقات ہو گی پھر دیکھیں گے۔ ہو سکتا ہے وزیراعلیٰ اچھے ایڈمنسٹریٹر ثابت ہوں۔ آئی جی پنجاب کے تو کان پکڑوا دیئے ہیں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے اور ان کو بہت ننگا کیا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ آنے والے ایک دو ماہ میں وزیراعلیٰ کو بہت محتاط رویہ اختیار کرنا پڑے گا گزشتہ دنوں بعض واقعات ایسے ہوئے ہیں کہ وزیراعلیٰ صاحب شاید اپنے آپ کو کلیر کروائیں گے۔ بہر حال ابھی کافی وقت باقی ہے انہیں چاہئے کہ وہ بہت محتاط رویہ اختیار کریں۔ملک محمد علی نے کہا ہے کہ احسن جمیل ان کے دوست ہیں اور اسی حوالے سے انہیں لاہور بلوا لیا گیا لاہور خاور مانیکا کے لئے ابراہیم مانیکا نے جو ای میل بھیجی تھی۔ ضیا شاہد نے کہا ہے کہ میں تو پہلے بھی حیرت کا اظہار کر چکا ہوں میری سمجھ میں تو بات آئی نہیں ہے کہ مجھے لگتا ہے کہ اسی گیدڑ سنگھی ہے آصف زرداری کے پاس کہ وہ عین وقت پر مولانا فضل الرحمن کو کس طرح سے بٹھانے میں کامیاب ہو جائیں۔ بظاہر کوئی صورت دکھائی نہیں دیتی۔ یہ تو زرداری صاحب نے کہا کہ میرا کیس میں نام نہیں ہے اس میں عدالت کیا کہتی ہے عدالت پر منحصر ہے یہ تو کیس آگے بڑھے گا تو پھر ہی فیصلہ ہو گا۔ زرداری صاحب نے بڑے بڑے کارنامے انجام دیئے ہیں۔ یہ جو موجودہ دعویٰ جو کر رہے ہیں بالآخر اعتزاز احسن ہی صدر بنیں گے بظاہر تو نظر نہیں آتا۔ کچھ آپ ہی روشنی ڈالیں کہ کیا عین وقت پر مولانا فضل الرحمن کو بٹھانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ کیا اعتزاز احسن کیلئے نون لیگ کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے؟ زرداری صاحب نے یہ بیان کیسے دیا کہ اعتزاز احسن صدر بن جائیں گے؟ آپ اس پر کچھ روشنی ڈالیے؟
پیپلزپارٹی کے رہنما قمرالزمان کائرہ نے کہا کہ میں لالہ موسیٰ جبکہ زرداری صاحب کراچی میں، کس ضمن میں بات ہوئی میرے علم میں نہیں لیکن اگر وہ کہہ رہے ہیں تو یقینا ان کے پاس کچھ دلیل یا ریفرنس ہو گا، یہ یقینی بات ہے وہ سیاست کے بڑے اچھے کھلاڑی ہیں۔ ان کے پاس کچھ ہو گا تب ہی کہہ رہے ہیں۔ ضیا شاہد نے سوال کیا یہ ہی تو پوچھ رہے ہیں کہ کیا ہے؟ نون لیگ اعتزاز کی حمایت پر آمادہ نہیں ہو رہی، اگر مولانا صدر بن گئے تو بڑا مشکل ہو جائے گا۔ ان کو دینی نقطہ نظر سے بھی، مذہبی طور پر بھی لوگ ان کے خلاف ہیں؟ کائرہ نے کہا کہ پوری کوشش ہے کہ اعتزاز احسن جیتیں اگر کوئی پتا ہو بھی تو وہ اچانک واضح نہیں کر دیا جاتا، یہ درست نہیں۔ ضیا شاہد نے کہا کہ ایک عربی شاعرکا معروف کردار ہے ”عمر وعیار“ جس کی ”زنبیل“ بہت مشہور ہوا کرتی تھی اس میں سب کچھ ہی آ جاتا تھا، زرداری کا ماضی دیکھیں تو لگتا ہے ان کے پاس بھی کوئی ”زنبیل“ ہے، سابق حکومت کے دور میں وہ بلوچستان گئے تو وہاں اچانک ایسا چکر چلایا کہ دوسرے نمبر پر آ گئے اور پہلے نمبر پر آنے والے نے بھی ان کا شکریہ ادا کیا۔ مولانا فضل الرحمن اور اعتزاز احسن اگر دونوں ہی کھڑے رہے تو پھر کسی کے بھی جیتنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا لیکن اگر ان دونوں میں سے کوئی ایک بیٹھ جائے تو پھر دوسرے کے جیتنے کے امکانات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہت خوشی ہوئی جس طرح عمران خان نے کفایت شعاری سے کام شروع کیا ہے۔ وزیراعظم ہاﺅں میں نہ رہنے اور اخراجات کم کرنے کا کہا، اپنی حلف برداری تقریب پر سب سے کم خرچہ کیا جبکہ نواز و گیلانی کی حلف برداری تقاریب پر لاکھوں روپے خرچ کئے گئے۔ نوازشریف کے بچوں نے جو ہیلی کاپٹر استعمال کئے اس کے اخراجات ماہانہ کروڑوں روپے نکلتے ہیں۔ شریف خاندان مغل بادشاہوں کی طرح رہے، ان کے اخراجات کی ایک لمبی فہرست ہے۔ شریف خاندان کے بچوں نے بھی جو ہیلی کاپٹر استعمال کئے، قومی خزانے کو نقصان پہنچایا تو یہ قابل اعتراض تو ہے لیکن بدقسمتی سے یہ روایت بن چکی تھی۔
سابق چیئرمین واپڈا شمس الملک نے کہا کہ پاکستان جب تک انڈین لابی پر اپنے پانی کا انحصار رکھے گا، بھارت کوئی ریلیف نہیں دے گا۔ جب تک پاکستان عوام کی ضروریات کے مطابق اپنے پانے کے حوالے سے عیر جانبدارانہ فیصلے نہیں کرے گا ہم اسی طرح رہیں گے۔ سپریم کورٹ میں بھی کہا تھا کہ پاکستان نے اپنے پانی کے حقوق پر کبھی توجہ نہیں دی، اس پر اب قبضہ ہو چکا ہے۔ انڈین لابی نے اکٹھے ہو کر پاکستان کے ساتھ یہ گیم کھیلا ہے۔ بدقسمتی سے ذوالفقار بھٹو اور ایوب خان کے علاوہ جتنے بھی حکمران آئے ان میں ہمت نہیں تھی کہ پانی کے مسئلے پر بھارت سے ڈٹ کر بات کریں۔ سابق حکمرانوں پر پانی کے حقوق چھورنے پر مقدمے ہونے چاہئیں، باقی معاملات معمولی چیزیں ہیں۔

بُک رائٹرز کلب کے زیراہتمام احمد فراز کی یاد میں تقریب

لاہور(شوبز ڈیسک) بُک رائٹرز کلب کے زیراہتمام انقلابی شاعر احمد فراز کی برسی کے موقع ایک تقریب منعقد ہوئی۔ جس کی صدارت بُک رائٹرز کلب کے چیئرمین رانا عبدالرحمن نے کی۔ اس تقریب میں ادیبوں، دانشوروں، اورصحافیوں نے شرکت کی۔بُک رائٹرز کلب کے سیکرٹری جنرل ایم سرور نے نظامت کے فرائض سرانجام دیئے۔ تقریب سے کامریڈ زوار ،شاہد راﺅ، عاطف رحمان،حسین احمد شیرازی،شہزاد فراموش، ایم سرور،محمد انور اور رانا عبدالرحمن نے خطاب کیا۔ مقررین نے اپنے خطاب میں احمد فراز کو بھر پور خراج عقیدت پیش کیا۔

کرتے ہوئے کہا کہ احمد فراز ایک بین الاقوامی شہرت یافتہ شاعر تھے۔ احمدفراز ترقی پسند شعراءمیں ایک منفرد اورادبی حوالے سے بھی وہ اعلیٰ مقام رکھتے تھے اور رومانی شاعری کی وجہ سے نوجوانوں میں مقبول تھے۔ احمد فراز کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ان کی شاعری ہمارا بہترین ادبی اثاثہ ہے۔احمد فراز کی شاعری مزاحمت کی شاعری ہے۔ اردو ادب میں اس حوالے سے احمد فراز ایک بڑا نام ہے۔ آخر میں بُک ہوم رائٹرز کلب کے چیئرمین رانا عبدالرحمن نے اپنی صدارتی تقریر میں کہا کہ احمد فراز نے ہمیشہ عوام کا ساتھ دیا اور استحصالی طبقات کے خاتمے کے لیے جدوجہد کی اور آواز بلند کی۔انہوں نے شاعری کے علاوہ ریڈیو پاکستان ، نیشنل بُک فاﺅنڈیشن، اکادمی ادبیات پاکستان میں خدمات سرانجام دیں جو ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔

ایشوریہ بھی شوہر کے ہاتھوں مجبور، بھنسالی کیساتھ کام نہیں کرینگی

ممبئی (شوبزڈیسک) اداکارہ ایشوریا رائے نے اپنے شوہر اداکار ابھیشک کی وجہ سے ہدایتکار سنجے لیلا بھنسالی کی فلم میں کام کرنے سے انکار کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بالی وڈ کی حسینہ ایشوریا رائے نے بہترین اہلیہ ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے انڈسٹری کے معروف ہدایتکار سنجے لیلا بھنسالی کی فلم کے بجائے اپنے شوہر کے ساتھ فلم میں کام کرنے کو ترجیح دی۔ ایشوریا رائے کو ا±س وقت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جب ا±ن کے سامنے سنجے لیلا بھنسالی اور ابھیشک بچن کی فلم کے درمیان انتخاب کرنا پڑا لیکن انہوں نے دونوں فلموں کی تاریخ یکساں ہونے کی وجہ سے ہدایتکار انوراگ کشیپ کی فلم ’گلاب جامن‘ میں ابھیشک کیساتھ کام کا فیصلہ کیا ہے ۔

واضح رہے کہ ایشوریا رائے بچن سنجے لیلا بھنسالی کی فلم پدماوت اور باجی راو¿ مستانی میں بھی کام کرنے سے انکار کر چکی ہیں۔

عاطف اسلم کے گانے نے ایک بار پھر دھوم مچا دی

ممبئی (شوبزڈیسک) بالی ووڈ فلم لوراتری کے نئے گانے تیرا ہوانے ریلیز ہوتے ہی دھوم مچادی ‘تیرا ہوا “نامی اس گانے کو عاطف اسلم کی آواز میں ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ گانے کی لیرکس منوج منتشر نے ترتیب دی ہیں۔ یاد رہے کہ حال ہی میں عاطف اسلم کی آواز میں ایک اور بالی ووڈ فلم بتی گل میٹر چالو کا گانا دیکھتے دیکھتے ریلیز کیا گیاتھا جو درحقیقت استاد نصرت فتح علی خان کا گانا ہے جسکی دوبارہ لیرکس منوج منتشر نے لکھی ہیں اور عاطف اسلم کی خوبصورت آواز میں پیش کیا گیا ہے جس نے ریلیز ہوتے ہی دھوم مچادی ہے ۔ فلم رواں سال 5اکتوبر ہی ریلیز کی جائے گی۔

کیٹ بلینکیٹ روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار پر پھٹ پڑیں

نیویارک(شوبزڈیسک) آسکر ایوارڈ یافتہ آسٹریلوی اداکارہ کیٹ بلینکیٹ روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے تشدد اور حالت زار پر پھٹ پڑیں۔اقوام متحدہ کی خیر سگالی سفیر اداکارہ کیٹ بلینکیٹ نے رواں سال میں بنگلہ دیش میں مقیم روہنگیائی پناہ گزینوں کے کیمپوں کا دورہ کیا۔ دورے کے دوران انہوں نے روہنگیائی معصوم بچوں اور پناہ گزینوں پر ہونے والے تشدد کو اپنی آنکھوں سے دیکھا اور جذبات پر قابو نہ رکھ سکیں۔کیٹ بلینکیٹ نیویارک میں اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں تقریر کے دوران بنگلہ دیش میں پناہ گزین روہنگیائی مسلمانوں کی حالت زار کے بارے میں بتاتے ہوئے جذباتی ہوگئیں اورکہا کہ میانمار فوج کی جانب سے روہنگیائی مسلمانوں اوربچوں پر ہونےوالا ظلم ناقابل برداشت ہے۔اداکارہ نے کہا کہ انہیںمسلمانوں پر ہونے والے بدترین تشدد، جنسی زیادتیاں، لوگوں کے پیاروں کا ان کی آنکھوں کے سامنے قتل، بچوں کو زندہ آگ میں ڈالے جانے کا پتہ چلا، اور یہ سب دیکھ کر بہت تکلیف ہوئی۔

کیٹ نے کہا میں بھی ایک ماں ہوں اور کیمپ میں موجود ہر بچے کی آنکھ میں اپنے بچوں کو دیکھا، اس کے علاوہ میں نے ہر ماں میں خود کو دیکھا، کس طرح ایک ماں اپنے بچے کو زندہ آگ میں جلتے ہوئے دیکھ سکتی ہے؟روہنگیا پناہ گزین کیمپوں کا دورہ میں زندگی بھر نہیں بھول سکتی۔اداکارہ کیٹ نے سیکیورٹی کونسل کے تمام ارکان پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ روہنگیائی پناہ گزینوں کی واپسی میں مدد کریں، انہوں نے کہا کہ ہم روہنگیائی پناہ گزینوں کی مدد کے لیے پہلے ناکام ہوچکے ہیں لہٰذا اس بار ہمیں ناکام نہیں ہونا۔میانمار میں روہنگیائی مسلمانوں کو مقامی شہری تصور نہیں کیا جاتا۔ گزشتہ برس اگست میں میانمار کی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے ان کا قتل عام کیا اور خواتین کے ساتھ اجتماعی زیادتیاں کی گئیں، جبکہ ان کے گھر اور گاو¿ں بھی جلادئیے گئے۔ جس کے بعد تقریباً سات لاکھ روہنگیائی مسلمانوں نے پڑوسی ملک بنگلہ دیش ہجرت کی۔

بابرہ شریف فلم پروڈیوس کریں گی ‘ شان ڈائریکشن دینگے

لاہور(شوبزڈیسک) پاکستانی فلم انڈسڑی کو سہارا دےنے کےلئے اداکارہ بابرہ شریف اور شان نے ملکر کام کر نے کی حکمت عملی بنا لی ۔ذرائع نے بتایا ہے کہ اس فلم کو بابرہ شریف پروڈیوس کررہی ہیں جس میں شان بھی سرمایہ کاری کریں گے جس کے ساتھ ساتھ وہ اس فلم کی ڈائریکشن بھی دیں گی ۔ اس حوالے سے دونوں فنکاروں کے درمیان ابتدائی بات چیت فائنل ہوچکی ہے جس کے بعد ان دنوں اب فلم کی کہانی پر کام ہورہا ہے۔ معلوم ہواہے کہ فلم کی شوٹنگ چندماہ تک شروع ہوجائے گی۔