نعرے لگانے والے ذہنی معذور پر لیگی کونسلر کے بھانجے کا تشدد ، ” خبریں ہیلپ لائن “ میں انکشاف

کالیکی منڈی (نامہ نگار) کالیکی منڈی کے اکبری محلہ کے رہائشی محنت کش محمد بشیر کا جواں سالہ بیٹا کاشف جو کہ ذہنی مریض ہے اور اکثر گلیوں میںنعرے لگاتارہتا ہے محمد کاشف نعرے لگاتا جا رہا تھا کہ کرکٹ کھیلتے لیگی کونسلر کے بھانجا عمران آگ بگولا ہو گیا اور سرعام وحشیانہ تشدد کرنے لگا ذہنی معذور کاشف جان بچانے کے لےے بھاگنے کی کوشش کرتا رہا مگر بگڑا رئیس زادہ اس پر وحشیانہ تشدد کرتا رہا۔اور کسی کو بھی ہمت نہ ہوئی کہ کوئی بگڑے رئیس زادے کو تشدد کرنے سے روک سکے راہگیر عورتوں نے منت سماجت کر کے اس زہنی معذور شخص کی جان چھڑوائی جبکہ ورثا نے بگڑے رئیس زادے کے خلا ف کاروائی کیلئے پولیس تھانہ کالیکی منڈی کو درخواست دیدی مگر آٹھ روز گزرجانے کے باوجود بھی تھانہ پولےس کالیکی منڈی نے مقدمہ درج نہیں کیا

خود کو صف اول کی اداکارہ کے طور پر دیکھنا چاہتی ہوں:عالیہ بھٹ

ممبئی (ویب ڈیسک )بالی ووڈ میں اپنا مقام بناتی اداکارہ عالیہ بھٹ نے کہا ہے کہ فلم انڈسٹری میں خود کو صف اول کی اداکارہ کے طور پر دیکھنا چاہتی ہوں۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق ایک تقریب کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عالیہ بھٹ کا کہنا تھا کہ وہ بالی ووڈ کا مستقبل ہیں۔انکا کہنا تھا کہ میری یہ خواہش ہے کہ جہاں بھی کام کروں گی اپنا معیار قائم رکھوں گی۔ عالیہ بھٹ اپنے کیریئر کو مزید بہتر بنانے کے لیے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خود کو صف اول کی اداکارہ کے طور پر دیکھنا چاہتی ہوں جسے لوگ مدتوں یاد رکھیں۔

چیف جسٹس اور ججوں کا شکریہ، بھارت سے اپنے حصے کا پانی لینے کی رٹ سماعت کیلئے منظور کر لی : ضیا شاہد ، چوہدری برادران نے عمران کو مرکز اور پنجاب میں مکمل حمایت کا یقین دلا دیا : کامل علی آغا کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ اصولی طور پر بڑا مشکل ہوتا ن لیگ ق لیگ سے بات کر لیتی ہے10,8 سال تک دونوں جماعتیں ایک ہی جماعت کا حصہ تھیں ایک دوسرے کے خلاف لڑتی رہی ہیں۔ ان کے آپسی تعلقات ایک دوسرے سے متصادم رہے ہیں۔ موجودہ صورتحال میں ہر شخص کم سے کم ضائع کرے اور زیادہ فائدے حاصل کرے۔ لہٰذا میں اب بھی یہ سمجھتا ہو ںکہ کوئی پتہ نہیں کہ کسی کو کسی وقت بھی اور بڑی آفر مل جائے تو عین وقت پر بھی کوئی اہم تبدیلی دیکھ سکتے ہیں۔ جو اے کے ساتھ کھڑا تھا اچانک وہ بی کو چھوڑ کر سی کے ساتھ مل جائے۔ اصل میں پاکستان جیسے حالات میں جہاں تک میں نے دیکھا ہے مجھے کوئی کم ہی لوگ سیاست میں نظر آئے جنہوں نے اصولی یا نظریے کی خاطر قربانی دی ہو یا انہوں نے نقصان کو برداشت کیا ہو عام طور پر نظر یہی آتا ہے ہے شخص بکاﺅمال ہے اس نے اپنے سامنے پلیٹ رکھی ہوئی اور وہ ہر ایک کے سامنے پلیٹ لے کر جاتا ہے کہ ڈالو بئی اس میں کیا ڈالتے ہو۔ جہاں وہ دیکھتا ہے کہ سب سے مراعات، اقتدار کا حصہ، سب سے زیادہ افسری یا سب سے پرکشش سیٹیں، یہی وہ مل رہی ہیں وہ اس کے ساتھ معاملہ طے کر لیتا ہے۔ پرویز الٰہی اور چودھری شجاعت کا ماضی سیاسی کافی اچھا رہا ہے چودھری شجاعت حسین نے دو مہینے پہلے اپنی کتاب کی تقریب رونمائی میں آواری ہوٹل لاہور میں ہوئی جو کتاب انہوں نے لکھی ہے جس میں انہوں نے زیادہ کھل کر نوازشریف صاحب کے ساتھ ان کے اختلافات کیوں اور کیسے ہوئے اور کن کن معاملات پر ہوئے اس پر سب سے بڑی اور دلچسپ بات یہ ہے کہ ہر مرتبہ انہوں نے کہا ایک مرتبہ نہیں دو مرتبہ 4 مرتبہ پرویز الٰہی کو پیش کش کی کہ ہم آپ کو پنجاب کا وزیراعلیٰ بنا دیں گے عین موقع پر پھر وہ اپنے بھائی کو بنا دیتے تھے اور چودھری پرویز الٰہی جھنڈی دیکھتے رہ جاتے تھے ہو سکتا ہے اس مرتبہ کوئی نئی صورتحال سامنے آئے۔ لگتا ہے کہ پرویز الٰہی کو سابقہ تجربے کی روشنی میں اب کوئی ایسی غلطی نہیں کرنی چاہئے کہ وہ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ جس کو آزما لیا دوسری دفعہ نہیں آزمانا چاہئے یہ تو چوتھی، پانچویں دفعہ آزما رہے ہیں۔ پاکستان میں جوڑ توڑ کا عمل جاری ہے لہٰذا ایک ہفتہ اور چلے گا یہ اچھا ہے کہ ایک ہفتے میں بھی لوگوں کے چہروں سے مزید نقاب اتر جائیں گے اور نظر آ جائے گا کہ کون کہاں اور کس حد تک ننگا کھڑا ہوا ہے۔ ننگا ان معنوں میں کہ اختلاق شرافت اصول کی قسم کا نظریہ کوئی تہذیب، کوئی پابندی لگتا ہے کہ پاکستان میں ماضی میں اب تک ہی ہوتا رہا ہے کہ عین وقت ہر شخص جو ہے اپنے دائیں اور بائیں ہاتھ پھیلائے رکھتا ہے اور دیکھتا رہتا ہے کہ دائیں ہاتھ پر جو سکے پڑے تھے ان کا وزن زیادہ ہے کہ بائیں ہاتھ کے سکے گا اور اچانک وہ بدل جاتا ہے۔ میری دعا ہے موجودہ صورتحال میں جو سیاسی پارٹیاں جس سے بات چیت ہو رہی ہے وہ کوئی اچھی اخلاقیات کا کوئی مسلمہ قدروں کا کوئی دنیا میں جو ایک اصول ہیں عمرانیات کے، سیاسیات کے مختلف قسم کے جوسیٹلڈ ایشو ہیں ان پر بات طے ہو چکی ہے ان کا خیال رکھتے ہوئے انہی دوستیوں اور دشمنیوں کو حتمی شکل دیں۔ ایک زمانے میں منظور وٹو وہ مایوس ہو گئے بے نظیر کی وجہ سے بے نظیر صاحبہ نے ان کو کرپٹ قرار دے کر حکومت سے نکال دیا تو وہ دوبارہ چھم چھم کرتے ہوئے اور وہ واپس آنا چاہتے تھے نوامشریف کی صفوں میں۔ میں نے واقعہ پہلے بھی بیان کیا تھا کہ میں اور جاوید ہاشمی انہیں لینے گئے، تو جناب (کلب روڈ سے ماڈل ٹاﺅن پہنچنے تک 26 گاڑیوں کے ہم آئے تھے اور جب ہم وہاں پہنچے تو پتہ چلا کہ گیارہ رہ گئے ہیں 15 بیچ میں غائب ہو گئی ہیں اور گیارہ گاڑیوں میں سے بھی دو چار لوگ نکلے ان میں کچھ واش روم جانے کے بہانے کھسک گئے اور بالآخر یہ ہوا تھا کہ 12 یا 13لوگ رہ گئے تھے۔
کامل علی آغا نے کہا ہے کہ ہماری پارٹی کا ہائی لول وفد عمران خان کو مبارکباد دینے کے لئے اور عمران خان نے اچھا استقبال کیا۔ چودھری شجاعت حسین اور پرویز الٰہی صاحب کا اور پارٹی کا شکریہ ادا کیا کہ ہمارے جانے کا مقصد یہ تھا کہ میڈیا میں بہت ساری خبریں ابہام پیدا کر رہی تھیں کہ شاید ہم شاید کسی سودہ بازی کرنے کے لئے بیٹھے ہوئے ہیں ہم نے ثابت کیا ہے کہ ہم ہماری لیڈر شپ اور جماعت کبھی بھی سودے بازی میں شریک نہیں ہوتی ہم فیصلے جو بھی قومی مفاد میں فیصلے کرتے ہیں۔ الحمد اللہ ہم نے مبارکباد دی اور یقین دلایا کہ ہماری پارٹی بھرپور تعاون کرے گی مرکز اور صوبے میں بھی کرے گی۔ لگتا تھا کہ چودھری شجاعت حسین اور پرویز الٰہی کی شخصیت پاکستان کے مروجہ سیاسی کردار کی حامل نہیں، بلکہ وہ بہرحال ان کے کچھ نہ کچھ اصول اور نظریات ہیں اور کس بنیاد پر انہوں نے رابطہ کیا ہو گا۔ یہ بہت اچھی بات ہے آپ اچھی بات کہی ہے کہ اگر ایسا نہ ہوتا تو یہی سمجھا جاتا کہ شاید آپ اس لئے وہاں گئے تھے کہ دیکھتے ہیں یہ کیا دیتے ہیں دوسری طرف سے تو ہمیں پیش کش ہو چکی ہے۔
کامل علی آغا نے کہا کہ دوسری طرف سے پیش کش ہوئی اور چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ ملاقات کرنے میں تو ہمیں کبھی انکار نہیں ہوا اور کھلے دروازے کی سیاست کرتے ہیں لیکن چونکہ اس وقت معاملات حکومت سازی کے ہیں اس لئے ہم آپ سے ملاقات بعد میں کریں گے تو میں سمجھتا ہوں کہ عمران خان صاحب نے کھلے سل سے چودھری صاحب کو ویلکم کیا اور یہ کہا کہ چودھری صاحب ہمیں آپ کی ضرورت رہے گی آپ کے تجربے کی ضرورت پڑے گی۔ چودھری پرویز الٰہی کے جو ترقیاتی کام تھے ان کی تعریف کی۔ 1122 کی تعریف کی۔ لاہور رنگ روڈ کی تعریف کی۔ ماس ٹرانزٹ منصوبہ جو انڈر گراﺅنڈ چلنا تھا اس کی تعریف کی خاص طور پر یہ کہا آپ کا جو منصوبہ تھا اس پر پنجاب حکومت یا پاکستان کا کوئی پیسہ خرچ نہیں ہوتا تھا۔ اور ملکیت بھی پنجاب حکومت کی بن جاتی اور کوئی سب سڈی بھی نہیں دینا پڑتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اگر بے نظیر بھٹو شہید نہ ہوتی تو آپ کو کوئی ہرا نہیں سکتا تھا لیکن بدقسمتی ہوئی کہ بے نظیر بھٹو شہید ہو گئیں جس کی وجہ سے آپ کو الیکشن میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ عمران خان نے کہا کہ حکومت سازی کے اندر آپ کی مشاورت ہر سطح پر شامل ہو گی۔ وفاق بھی اور صوبے میں بھی۔ آپ کا اور آپ کی جماعت کا اہم رول ہو گا اور اہم حصہ ہو گا۔ پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ کی حیثیت سے موضوع گفتگو بنانا ہمارا ایجنڈا نہیں تھا۔
ضیا شاہد نے مزید گفتگو کرتے ہوئے اپنی اسلام آباد میں موجودگی اور پانی کے حوالے سے دریاﺅں میں پانی بند ہونے کے خلاف عدالت میں دائر اپنے کیس کی شنوائی کے بارے میں کہا کہ اس لئے نہیں کہ یہ کیس میں نے کیا تھا بلکہ آنے والے چند روز میں پتا چل جائے گا کہ اس قدر اہمیت کے ایشو پر آج تک سپریم کورٹ میں کوئی رٹ نہیں ہوئی ہو گی۔ میری رٹ یہ تھی کہ پاکستان بڑی تیزی کے ساتھ دنیا کے ایسے زون میں شامل ہو رہا ہے جس میں پینے کا پانی، زیر زمین پانی کی سطح کا بہت نیچے ہونا، اس میں معدنیات اور زہریلی موادوں کا شامل ہونا اور رفتہ رفتہ پینے کے پانی کے علاوہ زرعی پانی کی مقدار میں بے اندازہ طور پر کمی شامل ہو رہی ہے۔ 1947ءمیں پاکستان بنا اور 1949ءمیں میں نے پنڈت نہرو کا بیان پہلی مرتبہ روزنامہ پاکستان ٹائمز کے لاہور ککے ایڈیشن میں جو انگریزی زبان کا اخبار تھا، اس میں پڑھا تھا کہ پاکستان بن تو گیا ہے لیکن اس کو تو پانی کی کمی ہی مار دے گی۔ یہ تو اس لئے ختم ہو جائے گا کہ پانی نہیں ہے۔ اس کے بعد جس طرح سے انہوں نے دریاﺅ ںکا پانی بند کیا جس کے نتیجے میں 1960ءکا معاہدہ سامنے آیا۔ میں اس 1960ءکے ہندوستان اور پاکستان کے معاہدے کو اس کی تشریف کے لئے سپریم کورٹ میں لے کر گیا تھا اور مجھے خوشی ہے، ڈاکٹر خالد رانجھا صاحب نے میرے لئے بڑی محنت سے یہ رٹ تیار کی اور اس میں پہلی مرتبہ میں نے یہ ثابت کیا، مختصر لفظوں میں بہت اہم بات ہے ہم نے 1960ءکے معاملات سے بھاگ رہے ہیں اور نہ کہہ رہے ہیں کہ اس پر عمل نہیں کریں گے۔ میں یہ کہہ رہا ہوں کہ اس ٹریٹی میں انڈیا یہ لکھتا ہے اور اس نے ہم سے دستخط کروائے ہیں کہ راوی، چناب، جہلم اور دریائے سندھ تین بالائی دریا، جن کو شمالی دریا کہتے ہیں۔ یہ تینوں دریا جب تک بھارتی علاقے سے سفر کرتے ہوئے گزرتے ہیں انڈیا ان میں سے پینے کا پانی، گھریلو استعمال کا پانی، پن بجلی بنانے کے لئے پانی، ماحولیات اور آبی حیات پالنے کا ان 5 قسم کا پانی لے سکے گا۔ اس پر ہم نے اور انڈیا نے دستخط کئے ہوئے ہیں۔ وہ یہ کہتا ہے کہ یہ پانچ قسم کے پانچ قسم کے پانی غیر زرعی پانی ہیں اور یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے درمیان زرعی پانی کا معاہدہ تھا اور زرعی پانی کے علاوہ اس معاہدے میں انگریزی زبان میں یہ جملہ موجود ہے There are four atee urage of uatey یعنی چار پانی کے استعمال اور بھی ہیں جن کا ذکر میں پہلے کر چکا ہوں۔ تو میں یہ معاہدہ لے کر تیاری کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان کے پاس یہ عرض لے کر گیا تھا کہ جناب! ان کو حق حاصل ہے کہ وہ چناب، جہلم اور سندھ سے ان چاروں مقاصد کے لئے پانی لے سکتے ہیں۔ مگر آپ نے ستلج کو مکمل بند کر دیا ہے، راوی، ستلج اور بیاس کو مکمل طور پر بند کر دیا ہے۔ راوی اور ستلج کے پانی میں سے ایک قطرہ نہیں چھوڑا ہوا۔ لکڑی کے تختے لگا کر ان کو بند کر دیا ہے۔ ہمارے حصے میں جب یہ دریا آتے ہیں تو پانی کی بوند بھی نہیں ہوتی۔ جس کی وجہ سے کھیتی باڑی تو ایک طرف رہی، پینے کا پانی بھی کم ہوتا جا رہا ہے۔ زیر زمین پانی کی سطح اور نیچے جا رہی ہے اور اس میں زہر اور سنکیا شامل ہو رہی ہے جس کے باعث ہیپاٹائٹس، کینسر پھیل رہا ہے، جلدی بیماریاں ہو رہی ہیں۔ پوری دنیا میں یہ رپورٹ پھیلی ہوئی ہے کہ 2025ءمیں یعنی آج سے سات سال بعد پورے پاکستان کا علاقہ دنیا کے ان ملکوں میں شامل ہو گا جو پانی کے اعتبار سے قحط کے ضمن میں آتے ہیں۔ مجھے فخر ہے میں اللہ کا لاکھ لاکھ شکر گزار ہوں کہ جن دوستوں نے میرے ساتھ محنت کی اور ڈیڑھ سال کی محنت کے بعد آج ہم اس نتیجے پر پہنچے۔ اور میں چیف جسٹس آف پاکستان، سپریم کورٹ اور ان کے چار ساتھی ججوں کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے رٹ کو سماعت کے لئے منظور کیا اور سب سے زیادہ یہ کہ اس کی مخالفت یوں ہو رہی تھی کہ اس میں انڈیا کا ذکر آتا ہے اور دیکھیں جی اس سے بین الاقوامی تعلقات خراب ہوں گے۔ تو میں نے خود وکیل صاحب کی جگہ کھڑے ہو کر، حالانکہ میرے وکیل ڈاکٹر خالد رانجھا وہاں موجود تھے۔ لیکن میں نے خود پندرہ منٹ تک اس پر آرگومنٹ کئے۔ میں نے کہا جناب ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ ہم انڈیا کے ساتھ اس معاہدے کو نہیں مانتے۔ ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ جو سہولتیں انڈیا اپنے ملک میں چناب، جہلم اور سندھ سے اپنے علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے لئے حاصل کر رہا ہے۔ وہ ہمارے ہیں تین دریا بیاس تو بالکل خشک ہو چکا ہے، ختم ہو چکا ہے، اب اس کے آثار بھی پاکستان میں نہیں ہیں۔ اس کا سارا پانی رخ موڑ کرراجپوتانہ میں ہندوﺅں کی شکل میں چھوڑ دیا ہے۔ ستلج اور راوی، راوی میں اس وقت بھی جا کر دیکھیں تو گندا اور سیوریج کا پانی ہے۔ صاف پانی یہاں دور دراز تک نہیں ہے۔ ہم نے کہا کہ جب وہ اپنے علاقے کے لوگوں کے لئے پینے کا صاف پانی، گھریلو استعمال کا پانی، پن بجلی کا پانی، آبی حیات اور سبزے کا پانی یقینی بناتا ہے، کسی قوم کو اس چار قسم کے پانی سے محروم نہیں رکھا جا سکتا۔ تو ہم یہ کہتے ہی ںکہ انڈیا صاحب! یہ جو ہمارے ستلج اور راوی اور بیاس تینوں دریا جو آپ نے مکمل طور پر ختم کر دیے بند کر دیئے ہیں۔ اس میں شٹر لگا کر ایک قطرہ آپ پاکستان میں نہیں آنے دیتے۔ تو جناب ہم چاہتے ہیں کہ ہم ثالثی عدالت میں جائیں۔ ہردفعہ ہمیں ایک ہی خوشخبری ملتی ہے کہ ورلڈ بینک نے روک دیا، انہوں نے اجازت نہیں دی۔ ورلڈ بینک کون ہوتا ہے ہمیں اجازت نہ دینے والا۔ ورلڈ بینک صرف ایک ثالثی ہے۔ ایک درمیانی واسطہ ہے۔ ورلڈ بینک صرف ایک فنڈ دینے والا ادارہ تھا۔ جس نے کچھ پیسے دے دیئے کہ لنک کینال بنا لیں۔ ورلڈ بینک نہ تو کوئی عدالت ہے جو ہاں اور نہ میں فیصلہ دے سکے۔ لہٰذا ورلڈ بینک پر پریشر پڑنا چاہئے، جس طرح نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر میں کشن گنگا دریا کے بارے میں اس پر پریشر ڈالا کہ آپ ہمارا معاملہ عالمی ثالثی عدالت میں بھکر جائیں۔ اس لئے میں آخر میں کہوں گا کہ ہم بھی دباﺅ ڈالیں انڈیا پر بھی۔ اور اگر انڈیا نہیں مانتا تو پھر یہی مطالبہ لے کر ہم ورلڈ بینک کے پاس جائیں اور ان سے کہیں کہ مہربانی فرما کر آپ ہمارا کیس ریفر کریں، آپ نہ نہیں کہہ سکتے۔ پچھلے دنوں بھی چار آدمیوں کو آپ نے انکار کر کے واپس بھیج دیا۔ آپ کو ہمارا کیس عالمی ثالثی عدالت کو بھیجنا پڑے گا۔ اور انشاءاللہ انشاءانشاءاللہ ہم ایک سال، دو سال، تین سال، ہم بھارت سے اپنے پانی میں مکمل بندش یعنی سو فیصد پانی کو بند کرنا۔ اس کو ختم کروا سکیں گے۔ اور ہم ستلج اور راوی میں اتنا پانی چھڑوا سکیں گے جو پینے کے پانی کے لئے استعمال ہو اور ہمارے زیر زمین پانی کی سطح بھی اوپر ہو سکے اور ان دونوں دریاﺅں میں سیوریج کے پانی کی جگہ صاف ستھرا پانی بھی رواں دواں ہو سکے۔ ہم کوششیں کریں گے۔ ہم سے مراد میری ذات نہیں ہے۔ یقین جانیں خدا کی قسم میرے پاس پورے پاکستان میں ایک انچ زرعی زمین بھی نہیں ہے۔ میرے پاس میرے باپ دادا کی جو زمین تھی کب سے بیچ کر اخبار میں لگا چکا ہوں۔ صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ یہ صرف میری ذات کا مسئلہ نہیں۔ میرے ساتھ بچہ بیٹھا گاڑی چلا رہا ہے، میرے پیچھے میرا پی اے بیٹھا ہے۔ سامنے دروازہ کھلا ہے اور اب میں دفتر میں داخل ہو رہا ہوں۔ یہ اتنی دنیا جو باہر کھڑی ہوئی ہے۔ یہ لفٹ والا جو لفٹ کھول کر میرا انتظار کر رہا ہے۔ ان کے بچوں نے کہاں جانا ہے۔ آپ کے بچوں نے کہاں جانا ہے۔ ان سارے لوگ، جو آپ کے پاس سیٹ پر کھڑے ہیں ان کے بچوں نے کہاں جانا ہے کیا یہ پانی مانگنے افریقہ جایا کریں گے؟ کیا یہ کسی آسٹریلیا جایا کریں گے۔ ان کو کیوں ان کے اپنے ملک میں پینے کا پانی، زراعت کا پانی، ماحولیات کا پانی، گھریلو استعمال کا پانی اور سب سے بڑھکر یہ کہ ایسا پانی جس سے یہ اپنی زندگی کے حالات درست کر سکیں، وہ ملنا چاہئے۔ انڈیا یہ پانی نہیں روک سکتا ہے۔ کیونکہ 1960ءمیں ایک معاہدہ ہوا تھا انڈیا اور پاکستان کے درمیان جس کو انڈس واٹر ٹریٹی کہتے ہیں۔ اس کے بعد اب تک صورتحال یہ ہے کہ 1970ءمیں عالمی واٹٹر کنونشن ہوا۔ اس کے تحت کسی زیریں ملک کے حصے کا پانی اس کے بالائی ملک کے حصے کا پانی بند نہیں کر سکتا۔ انڈیا کو پانی چھوڑنا پڑے گا۔ پاکستان کے لئے پروگرام میں کسان اتحاد کے رہنما خالد کھوکھر نے ٹیلی فونک گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم زراعت میں بری طرح پیچھے جا رہے ہیں۔ نہروں میں 50 سے 70 فیصد تک اس بار پانی کی کمی رہی ہے۔ جس کی وجہ سے کپاس کاشت نہیں ہو سکی اور باقی فصلوں پر برے اثرات پڑے ہیں۔ زیر زمین پانی دن بدن نیچے جا رہا ہے جس کی وجہ سے بجلی اور ڈیزل کا خرچ بڑھ رہا ہے۔ ضیا شاہد نے انہیں پانی کے حوالے سے سپریم کورٹ میں اپنی رٹ کے حوالے سے بتاتے ہوئے کہا کہ اس وقت پورے ملک کو میرے اس کیس میں شانہ بشانہ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ جس پر خالد کھوکھر نے کہا کہ آپ جہاد کر رہے ہیں اور ملک کی سب سے بڑی خدمت کر رہے ہیں۔ یقین کر لیں کہ اس وقت پاکستان میں واحد آپ نظر آ رہے ہیں کہ جو پاکستان کے لئے کام کر رہے ہیں۔ یہ حکومتیں پاکستان کے لئے کوئی کام نہیں کر رہیں۔ پاکستان کے بارے میں کسی نے سوچا تک نہیں۔ آپ پاکستان کی سوچ رکھتے ہیں۔ اللہ آپ کی عمر دراز کرے۔ ہم لوگ آپ کے ساتھ ہیں۔ پاکستان کسان اتحاد آپ کے ساتھ ہے اور آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔ کل ہی لاہور پہنچ کر پرسوں آپ سے ملاقات کروں گا اور آپ کے ساتھ چلیں گے۔ جہاں بھی احتجاج کرنا پرا، سپریم کورٹ میں آپ کے کیس کا حصہ بنیں گے۔ اپنا وکیل کھرا کریں گے۔ آپ کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ کیونک ہماری بقا اس میں ہے۔ ہماری آنے والی نسلوں ہماری زراعت کی بقاءاسی میں ہے زراعت میں ہم دن بدن پیچھے جا رہے ہیں۔ پینے کا صاف پانی نہیں مل رہا۔ حکومتی ترجیحات میٹرو اور دیگر چیزوں پر تھیں۔ پاکستان کے لئے کوئی ترجیحات نہیں تھیں کسی نے پاکستان کے لئے نہیں سوچا۔

قومی ٹیم ایشیا کپ ٹائٹل جیتنے کیلئے فیورٹ ، اسد

اسلام آباد(آئی این پی)قومی ٹیم کے مڈل آرڈر بلے باز اسد شفیق نے کہا ہے کہ ہماری ٹیم بھرپور فارم میں ہے اور رواں برس شیڈول ایشیا کپ میں ٹائٹل جیتنے کیلئے فیورٹ ہو گی۔ ایشیا کپ 15 سے 28 ستمبر تک متحدہ عرب امارات میں کھیلا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو برس سے ٹیم کی کارکردگی میں بہتری کھلاڑیوں کی سخت محنت کا نتیجہ ہے، دورہ زمبابوے کے دوران سہ فریقی ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل سیریز اور میزبان ٹیم کے خلاف ون ڈے سیریز میں شاندار فتح کے بعد کھلاڑیوں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ اور وہ مستقبل میں بھی عمدہ کارکردگی کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے مزید فتوحات حاصل کرنے کیلئے بے تاب ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیم بھرپور فارم میں ہے اور اس کے ایشیا کپ جیتنے کے امکانات روشن ہیں تاہم ہدف کے حصول کیلئے ٹیم کے ہر کھلاڑی کو تینوں شعبوں میں سو فیصد کارکردگی دکھانا ہو گی۔ ان کا کہنا ہے کہ ہاتھ کی سرجری کے بعد وہ تیزی سے روبصحت ہو رہے ہیں اور جلد ہی دوبارہ پریکٹس شروع کریں گے۔

انجری مسائل نے رومان کیریئرپر سوالیہ نشان لگا دیا

لاہور(آئی این پی)پاکستانی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بالر رومان رئیس نے گھٹنے کی انجری سے پریشان ہوکر گذشتہ دنوں اپنے گھٹنے کا آپریشن کرالیا ہے۔وہ چھ ماہ سے اپنی فٹنس سے جنگ لڑرہے ہیں۔ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ رومان رئیس نے آپریشن کراچی کے ایک ہسپتال کرایا ہے اس سے قبل گذشتہ ہفتے مڈل آرڈر بیٹسمین اسد شفیق نے بھی اپنے ہاتھ کا آپریشن کروایا تھا۔اسد شفیق بھی ری ہیب سے گذر رہے ہیں۔عام انتخابات کے موقع پر رومان رئیس نے سوشل میڈیا پر اپنی تصویر شیئر کی ہے جس میں ان کے دائیں پاں پر پلاسٹر چڑھا ہوا ہے اور ان کے ہاتھ میں چھڑی ہے۔رومان رئیس کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی کے علاقے صفورا کے قریب ایک نجی ہسپتال میں انکا آپریشن ہوا ہے۔ڈاکٹروں کی ہدایت پر اب وہ ری ہیب سے گذر رہے ہیں۔حیران کن طور پر رومان رئیس کے آپریشن سے پاکستان کرکٹ بورڈ کا میڈیکل پینل لاعلم ہے حالانکہ رومان رئیس کا پی سی بی سے سینٹرل کنٹریکٹ ہے۔وہ گذشتہ دنوں پی سی بی کی قومی اکیڈمی میں میڈیکل پینل کے پاس علاج کرارہے تھے لیکن ری ہیب کے دوران وہ کراچی آئے اور انہوں نے گھٹنے کا آپریشن کرادیا۔26سالہ رومان رئیس پاکستان کی جانب سے 9ون ڈے اور8ٹی ٹونٹی کھیل چکے ہیں۔وہ 28فروری کو شارجہ سٹیڈیم میں پاکستان سپر لیگ کے میچ کے دوران اسلام آباد کی جانب سے کھیلتے ہوئے چوکا روکنے کی کوشش کرتے ہوئے گھٹنے پر چوٹ لگا بیٹھے۔رومان رئیس نے چوکا روکنے کے لیے ڈائیو لگانے کی کوشش کی تاہم ان کا گھٹنا زور سے زمین پر لگا اور وہ گرانڈ میں ہی درد سے کراہنے لگے۔انہیں فوری طور پر طبی امداد فراہم کی گئی تاہم بعد ازاں رومان رئیس کو سٹریچر پر ڈال کر گراﺅنڈ سے باہر لے جایا گیا۔

عمران ڈومیسٹک کرکٹ کوبہترکریں گے ،ا نتخاب

کراچی (یواین پی) سابق قومی کپتان انتخاب عالم نے امید ظاہر کی ہے کہ عمران خان پاک بھارت کرکٹ روابط بحال کرانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ گزشتہ روز ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ وہ عمران خان کو عام انتخابات میں کامیابی پر مبارک باد دیتے ہیں اور توقع ہے کہ ان کے دور میں پاکستان کرکٹ کو بہت فائدہ ہو گا کیونکہ وہ کوشش کریں گے کہ پڑوسی ملک کے ساتھ تعلقات بہتر ہو جائیں اور باہمی سیریز بھی بحال ہوسکے۔ واضح رہے کہ انتخاب عالم ورلڈ کپ 1992ء میں قومی ٹیم کے منیجر تھے جب عمران خان کی قیادت میں پاکستان نے پہلی مرتبہ ٹرافی اپنے نام کی تھی۔ انتخاب عالم کے مطابق عمران خان کے پاس ڈومیسٹک کرکٹ کو بہتر کرنے کیلئے کافی آئیڈیاز ہیں جن پر اطلاق کی وہ پوری کوشش کریں گے۔ واضح رہے کہ عمران خان ڈومیسٹک کرکٹ کے بڑے ناقد رہے اور وہ ہمیشہ کہتے آئے ہیں کہ ڈومیسٹک ڈھانچے میں بہتری کی بہت زیادہ گنجائش ہے۔ پی سی بی کا پیٹرن بننے کے بعد ہر کوئی امید کر رہا ہے کہ وہ ملکی کرکٹ کے معاملات کو بہتر کریں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان نے سیاست میں آنے کا اچھا فیصلہ کیا کیونکہ وہ سخت محنتی ہونے کے ساتھ ایماندار اور پاکستان کی ترقی کیلئے سچی لگن رکھتے ہیں۔بائیس سالہ انتھک محنت سے انہیں کامیابی ملی۔ا نہوں نے بتایا کہ ورلڈ کپ میں عمران خان سو فیصد فٹ نہیں تھے ، انہیں کندھے کی انجری تھی تاہم سابق کپتان نے ہمت نہیں ہاری اور قوم کو جستجو اور لگن کی بدولت ٹرافی دلائی۔

تمنا بھاٹیا کرکٹرز کے ساتھ تعلقات کی خبروں سے پریشان

ممبئی(بی این پی ) بھارتی اداکارہ تمنا بھاٹیا کرکٹرز اور فنکاروں کےساتھ تعلقات کی خبروں سے عاجز آ گئیں۔ وہ دو ہزار بارہ میں اس وقت لائم لائٹ میں آئیں جب ان کا نام بھارتی کپتان ویرات کوہلی کے ساتھ لیا جانے لگا ا ور جب انہیں سابق پاکستانی آل راو¿نڈر عبدالرزاق کے ساتھ دیکھا گیا تو دوبارہ چہ مگوئیاں شروع ہوگئیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ کسی میں دلچسپی نہیں لے رہیں۔ انہیں کبھی کھلاڑی تو اگلے دن کسی اداکار سے منسوب کردیا جاتا ہے تاہم وہ اکیلے خوش ہیں اورشادی کا کوئی ارادہ نہیں اور فی الوقت ان کیلئے والدین بھی دولہا تلاش نہیں کر رہے ہیں۔

پاک بھارت کرکٹ سریز بحالی کی امیدیں روشن

ممبئی(آئی این پی)پاکستان کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی فتح اور عمران خان کی متوقع آئندہ حکومت کو ابھی سے بھارتی کرکٹ حلقے مثبت انداز سے دیکھ رہے ہیں۔ معروف بھارتی روزنامے کے مطابق سابق کرکٹ کپتان کو اسٹیبلشمنٹ کی بھرپور حمایت حاصل ہے، امید کی جاسکتی ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آئےگی۔اخبار اداریہ میں لکھتا ہے کہ عمران کئی بار کرکٹ میچز کیلئے بھارت آچکے ہیں، وہ اچھی طرح بھارت سے واقف ہیں، اس لیے دیگر امور کےساتھ دو کرکٹ کیلئے کے آغاز کیلئے بہتر ماحول تخلیق کرسکیں گے۔ پاکستان اور بھارت میں سیاسی وجوہ کی بنا پر مراسم پر بہت برے اثرات پڑے ہیں جبکہ دوطرفہ کرکٹ کے منقطع ہونے سے بھی صورتحال بہتر نہیں ہوئی ہے۔عمران خان ماضی میں بارہا کرکٹ سیریز کی بحال کی وکالت کرچکے ہیں ، البتہ وہ اب اس پوزیشن میں ہیں کہ اس بارے میں حتمی اقدامات کرسکیں۔اس بات پاکستان اور بھارت کے کرکٹ شائقین شدت سے منتظر ہیں۔ اس نقطے پر اخبار نے بہتر تعلقات کے نئے سرے سے آغاز کے امید کرتے ہوئے تحریر ختم کی ہے لیکن یہ بات فراموش کردی ہے کہ موجودہ بھارتی حکومت ہی دراصل کرکٹ کی راہ میں حائل ہے۔ بھارتی کرکٹ بورڈ پاکستان سے سیریز کھیلنے کا معاہدہ کیے ہوئے ہے لیکن ہر بار حکومت سے اجازت لینے کا کہہ کر پیچھے ہٹ جاتا ہے۔جب کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے روایتی حریف کے خلاف کہیں بھی کھیلنے کا عندیہ دے چکا ہے۔ سابق بھارتی کپتان اور کانگریس لیڈر اظہر الدین نے کہا ہے کہ کرکٹ ٹیم کی قیادت اور ملک کی قیادت کرنا دو مختلف چیزیں ہیں، عمران خان کا کرکٹ سے سیاست میں آنا مثبت عمل ہے ، ان کیلئے ملک کی قیادت کرنا کوئی پھولوں کی سیج نہیں ہے۔ کرکٹ کے میدان میں بطور کپتان ان کا فیصلہ بہت مثبت، بہت بولڈ ہو تا تھا۔ہمیں فی الوقت اس وقت کا انتظار کرنا چاہیئے کہ آگے کیا ہو تا ہے۔ پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو ہمسایہ ممالک کے درمیان کشید گی کو کم کرانے کی یقین دہانی کروانی ہو گی۔ علاوہ ازیں پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان، منیجر اور ورلڈکپ 1992کی عالمی چیمپئن ٹیم کے کوچ انتخاب عالم نے بھی یقین ظاہر کیا ہے کہ عمران خان کی الیکشن میں کامیابی پاکستان اور بھارت کرکٹ تعلقات کیلئے بہت بہتر ثابت ہوگی۔ مجھے کوئی شبہ نہیں کہ وہ اس بارے میں بھرپور کوشش کریں گے،،عمران خان فائٹر ہیں،ورلڈکپ 1992 کے دوران وہ صرف 70 فیصد فٹ تھے لیکن انہوں نے عزم و ہمت سے کامیابی حاصل کی۔

عدم ادائیگی پرہاکی ٹیم کاایشین گیمزکے بائیکاٹ کااعلان

لاہور (نیوز ایجنسیاں) قومی ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں نے ڈیلی الانس اور دیگر ادائیگیاں نہ ہونے تک ایشین گیمز 2018 کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن(پی ایچ ایف)نے ایشین گیمز کی تیاریوں کے لیے کراچی میں لگائے جانے والے ٹریننگ کیمپ میں 27 ممکنہ کھلاڑیوں کو طلب کیا تھا جن میں سے حیران کن طور پر تمام کھلاڑیوں کا تعلق پنجاب سے تھا۔کراچی میں لگائے گئے کیمپ کے بعد کپتان رضوان سینئر نے دیگر کھلاڑیوں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم تمام کھلاڑیوں کے ڈیلی الانس اور دیگر واجبات 6ماہ سے ادا نہیں کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ ہم تمام کھلاڑیوں نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک ہمارے تمام واجبات ادا نہیں کیے جاتے اس وقت تک ہم ایشین گیمز کے لیے نہیں جائیں گے۔ اور ایسا نہیں کہ محض آدھے واجبات ادا کیے جائیں بلکہ جب تک مکمل ادائیگی نہیں ہوتی، ہم ایشین گیمز میں شرکت نہیں کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ایک کھلاڑی کے کم از کم واجبات 8لاکھ روپے سے زائد بنتے ہیں۔اس موقع پر ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں نے بھی کپتان کے ہمراہ آواز بلند کرتے ہوئے بائیکاٹ کی حمایت کی اور کہا کہ یہ پوری ٹیم کا فیصلہ ہے اور ہم کپتان کے ساتھ ہیں۔کپتان رضوان سینئر نے اس موقع پر ایک اور سوال کے جواب میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بغاوت نہیں کی بلکہ اپنا جائز حق مانگ رہے ہیں، 6ماہ سے واجبات ادا نہیں کیے گئے لیکن اب ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔واضح رہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کو ایک عرصے سے فنڈز کی کمی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے کھلاڑیوں کو واجبات کی ادائیگی میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔گزشتہ دنوں قومی ٹیم کے منیجر حسن سردار نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہاکی فیڈریشن کو شدید مالی بحران کا سامنا ہے اور ایشین گیمز اور ورلڈ کپ سے قبل 200ملین روپے فوری طور پر فیڈریشن کو جاری کیے جائیں۔حسن سردار نے کھلاڑیوں کو درپیش مالی مسائل کا تذکرہ کرتے ہوئے بھی کہا تھا کہ کھلاڑی بھی مالی مسائل سے دوچار ہیں کیونکہ انہیں بھی اپنے اہلخانہ کے گزر بسر کا انتظام کرنا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کو پہلے ہی نوکریوں کے حوالے سے مسائل کا سامنا ہے اور اگر ایسے میں ان کو ڈیلی الانس کی رقم بھی جاری نہیں کی جائے گی تو وہ میدان میں کس طرح کارکردگی دکھائیں گے؟۔واضح رہے کہ ایشین گیمز کا انعقاد آئندہ ماہ 18اگست سے 2ستمبر تک انڈونیشیا میں ہو گا۔

پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت بننے کے 95فیصد امکانات ہیں: طارق ممتاز ملک، بڑی سیاسی جماعتوں کا زیادہ فوکس پنجاب کی حکومت کی جانب ہے: میاں حبیب ، تحریک انصاف ہمیشہ میرٹ کی بات کرتی ہے عوام کو عمران خان سے بہت امیدیں ہیں: آغا باقر ، ن لیگ نے چودھری نثار سے رابطہ کیا ہے گورنر پنجاب کیلئے علیم خان کا نام زیر غور: امجد اقبال ، چینل ۵ کے پروگرام ” کالم نگار “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) کالم نگار طارق ممتاز ملک نے کہا ہے کہ ہمارے ملک کی سیاسی روایات ہیں کہ سب چڑھتے سورج کو سلام کیا جائے چینل ۵ کے پروگرام کالم نگار میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا آزاد وہیں جاتے ہیں جن کی وفاقی حکومت ہو انہوں نے کہا کہ عمران خان بلیک میل ہونے والے نہیں اگر پرویز الہیٰ کے مقابلے میں عمران نیا امیدوار کھڑا کر دیتے تو پرویز الہی سیٹ ہار جاتے پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت بننے کے 95فیصد امکانات ہیں امیدواروں کو عمران خان کی وجہ سے ووٹ پڑے اگر تحریک انصاف کے حق میں ہوگا انہوں نے کہا تو نوازشریف بیمار ہیں یا نہیں اس کا اللہ کو پتہ ہے جیسی دل کی بیماری نوازشریف کو ہے ایسی کئی قیدیوں کو ہے کیا وہ انسان نہیں۔ کالم نگار میاں حبیب نے کہا کہ بڑی سیاسی جماعتوں کا زیادہ فوکس پنجاب کی حکومت کی جانب ہے لوگ سمجھتے ہیں اگر پنجاب میں ن لیگ کی حکومت بن گئی تو وفاق اور پنجاب میں محاذ آرائی شروع ہوجائے گی میری اطلاعات کے مطابق اگلا صدر بلوچستان سے لیا جائے گا اور سپیکر جنوبی پنجاب یا سندھ سے لیا جائے گا۔ اس حوالے سے جہاں سومرو کا نام سرفہرست ہے میرے خیال میں پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت ہوگی آزاد تحریک انصاف کو جوائن کرلیں گے گیم مسلم لیگ کے ہاتھ سے نکل چکی ہے۔ کالم نگار آغا باقر نے کہا کہ تحریک انصاف اب مضبوط ہوگئی ہے ابھی تک آزاد امیدوار کوئی واضح فیصلہ نہیں کرسکے۔ پرویز الہیٰ کی صورت میں ایک تجربہ کار آدمی تحریک انصاف میں شامل ہوگیا ہے ن لیگ کی کوشش ہے پنجاب میں حکومت بنائے انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف ہمیشہ میرٹ کی بات کرتی ہے عوام کو عمران خان سے بہت امیدیں ہیں فیض احمد فیض کی بیگم جب انہیں جیل میں ملنے گئیں تو دیگر قیدیوں نے ملاقات کا احوال پر انہوںنے کہا اس حسن کی دیوی میں پہلی سی وہ بات کہاں تھی حالات کا ماتم تھا ملاقات کہاں تھی۔ کالم نگار امجد اقبال نے کہا کہ اگر آزاد بھی تحریک انصاف میں چلے جائیں تو تحریک انصاف کی حکومت پنجاب میں بن جائے گی آزاد امیدوار پارلیمنٹ میں جانے کیلئے آزاد بھی رہ سکتے ہیں مرکز میں تحریک انصاف کی حکومت کنفرم ہے پنجاب میں گورنری کا معاملہ بھی ہے گورنر کیلئے علیم خان کا نام بھی زیر غور ہے اور لوگوں کے نام بھی آرہے ہیں مسلم لیگ ن نے چودھری نثار سے رابطہ کیا ہے اس میں شک نہیں نوازشریف بیمار ہیں۔

چیئرمین بورڈ کےلئے عمران جلدبازی نہیں کرینگے،طاہرشاہ بہترسسٹم کےلئے اگر سیٹھی کوہٹاناہوتوباقاعدہ چارج شیٹ دیں،راجہ اسدکی گگلی میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق فرسٹ کلاس کرکٹر طاہرشاہ نے کہا ہے کہ نجم سیٹھی اور عمران خان کی آپس میں بنتی نہیں۔ نجم سیٹھی نے عمران خان کیخلاف آرٹیکل بھی لکھے ہیں۔ چینل ۵ کے پروگرام ”گگلی“ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لیکن عمران خان کوئی جلد بازی سے کام نہیں لیں گے ان کے پاس اور بہت بڑے بڑے کام ہیں۔ انضمام وغیرہ عمران سے ملنے اپنی کرسی بچانے کے لئے گئے ہیں۔ کرکٹ کمنٹیٹر راجہ اسد علی نے کہا کہ کھلاڑی عمران خان سے اس لئے ملنے گئے عمران خان قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بھی رہ چکے ہیں۔ میرے خیال میں کرکٹ میں بہتری کی ضرورت ہے اگر نجم سیٹھی کو ہٹانا ہو تو ان کو باقاعدہ چارج شیٹ دی جائے۔ عمران خان کو کرکٹ بارے سب معلوم ہے بہرحال اگر نجم سیٹھی پر کوئی الزام نہیں تو ان کو نہیں ہٹانا چاہئے۔

Regardless of what apps for fiction writers type of essay you’re writing, that research is going to help improve the essay you’re writing for that person.

مودی کا عمران کو فون

نئی دہلی، اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، وقائع نگار خصوصی)عام انتخابات میں برتری حاصل کرنے پر بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی نے عمران خان کو فون کر کے جیت کی مبارکباد دی اور کہا کہ پاکستان کیساتھ تعلقات کے نئے دور کے آغاز کیلئے تیار ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی نے عمران خان کو ٹیلی فون کیا اور عام انتخابات میں جیت پر مبارکباد پیش کی۔نریندرا مودی نے عمران خان کیلئے نیک تمناں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کی جڑیں مزید گہری ہوں گی جبکہ پاکستان کیساتھ تعلقات کے ایک نئے دور کیلئے تیار ہیں۔بھارتی وزیراعظم نے نئی حکومت کے ساتھ تعاون کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ معاملات آگے بڑھانے کیلئے مشترکہ حکمت عملی اپنانا ہو گی۔عمران خان نے نریندرا مودی کے موقف کی تائید کرتے ہوئے بات چیت کے ذریعے تنازعات حل کرنے کا عزم ظاہر کیا اور کہا کہ جنگوں سے تنازعات کا حل ممکن نہیں ہے۔ عمران خان نے کہا کہ جنگ، خونریزی سے تنازعات کے حل کے بجائے نئے تنازعات جنم لیتے ہیں جبکہ مشترکہ تدابیر سے ہی غربت کے بے رحم شکنجے سے نکلا جا سکتا ہے۔تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے نریندرا مودی کے ٹیلی فون کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نے عمران خان کو مبارکباد دی ہے اور نئی حکومت کیساتھ تعاون کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ ایرانی حکومت کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو خط لکھا ہے۔ پاکستان میں قائم ایرانی سفارتخانے کے ذریعے لکھا گیا خط عمران خان کو موصول ہوگیا ہے جس میں ایرانی حکومت کی عمران خان کو انتخابات جیتنے پر مبارکباد دی گئی ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ایران پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ باہمی تعاون کو فروغ دے گا، ایران پاکستان کے ساتھ تمام شعبوں میں تعاون کے لیے تیار ہے، خط میں عمران خان کے لیے نیک تمناو¿ں کا اظہار کیا گیا ہے۔ مالدیپ کے صدر نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو ٹیلی فون کرکے انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دےتے ہوئے نیک تمنا¶ں اور خواہشات کا اظہار کیا ہے جس پر چیئرمین تحریک انصاف کی جانب سے مالدیپ کے صدر کا شکریہ ادا کیا عمران خان کو انتخابات مےں کامےابی کے بعد سے لیکر اب تک سترہ ممالک کے سربراہان مملکت ٹےلی فونک مبارک باد دے چکے ہےں ۔ عوامی جمہوریہ چین کے سفیرنے پےر کو بنی گالہ مےں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کی اس موقع پر سینئر مرکزی رہنما جہانگیر ترین اور ڈاکٹر شہزاد وسیم بھی موجود تھے چےنی سفےر نے انتخاب میں کامیابی پر چینی کمیونسٹ پارٹی کی قیادت کی جانب سے دلی مبارکبادپیش کی اورانتخابات کے بعد خطاب میں چین کے بارے میں چیئرمین تحریک انصاف کے خیالات کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے بانیان کی جدوجہد تاریخ میں منفرد مقام کی حامل ہے،پاکستان کے انتظامی ڈھانچے میں اصلاحات اور قانون کی بالادستی کے حوالے سے تحریک انصاف کے ویژن کی حمایت کرتے ہیںپاکستان میں غربت کے خاتمے کے حوالے سے چیئرمین تحریک انصاف کا ویژن قابل تعریف ہے،معیشت، سفارت اور عالمی معاملات میں پاکستان کی بھرپور معاونت جاری رکھیں گے۔چیئرمین تحریک انصاف کا چینی سفیر کا بھرپور خیر مقدم کرتے ہوئے تہنیتی پیغامات اور نیک تمنا¶ں کے اظہار پر چینی قیادت کا شکریہ اد اکیا اور کہا کہ تحریک انصاف چین کیساتھ پاکستان کے تعلقات کو نہایت اہمیت کی نگاہ سے دیکھتی ہے غربت کے خاتمے کیلئے چین کے تجربات سے بھرپور استفادہ کریں گے،ماحولیات کے تحفظ اور ایکو سولائزیشن کے فروغ کیلئے چین کیساتھ اشتراک میں دلچسپی رکھتے ہیں، سبز ترقی، نیشنل پارکس اور قابل تجدید توانائی کے فروغ میں بھی چین کی کامیابیوں سے فائدہ اٹھانا چاہیں گے۔