حدیبیہ پیپرز ملز: شریف خاندان اور پرویز مشرف میں معاہدہ اہم انکشاف

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) حدیبیہ ملز کی انکوائری بند کرنے کا شریف خاندان اور پرویز مشرف میں معاہدہ ہوا تھا۔ سابق چیئرمین نیب جنرل (ر) امجد نے جے آئی ٹی کے سامنے حقائق کا انکشاف کیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق جے آئی ٹی نے جنرل (ر) امجد سے سوال کیا کہ حدیبیہ ملز کی انکوائری بند کرنے کے احکامات کس نے دیئے تو جواب میں کہا کہ انکوائری ایک معاہدے کے تحت بند کی گئی یہ معاہدہ شریف خاندان اور پرویز مشرف کے درمیان ہوا جس کے بعد مشرف نے انکوائری بند کرنے کا حکم دیا جنرل (ر) امجد نے جے آئی ٹی کو یہ بھی بتایا کہ اسحاق ڈار نے بیان حلفی مرضی سے دیا تھا، اسحاق ڈار نے پرویز مشرف کے ایک قریبی دوست کی مدد سے بیان دینے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ نجی ٹی وی کے مطابق ان انکشافات کے بعد اسحاق ڈار کو 6 جولائی کو طلب کئے جانے کا امکان ہے۔

پیٹرول صرف 1.50روپے فی لیٹر سستا ،مٹی کے تیل کی قیمت برقرار

اسلام آباد (آئی این پی) حکومت نے رواں ماہ کےلئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کر دیا۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 1.50 روپے کی کمی کر دی گئی جبکہ کیروسین اور لائٹ ڈیزل کی قیمتیں برقرار رکھی گئی ہیں‘ ڈیزل کی قیمت81.40 روپے سے کم ہو کر 79.90 روپے جبکہ پٹرول کی قیمت 72.80 روپے سے کم ہو کر 71.30 روپے پر آ گئی ہے‘ نئی قیمتوں کا اطلاق جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب رات بارہ سے ہو گیا۔ جمعہ کوپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے و زیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پچھلے سال ہم کئی مہینے تک لگاتار جتنا بوجھ تھا برداشت کرتے رہے۔ کیروسین اور لائٹ ڈیزل آئل پر سردیوں کے مہینوں میں ہمیں کیش سبسڈی بھی دینا پڑی تاکہ ان کی قیمتوں کو برقرار رکھا جا سکے کیونکہ یہ دونوں آئٹم بہت ہی کم آمدنی والے لوگوں کے استعمال میں آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت کے مطابق یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ مٹی کے تیل کی قیمت کو 44 روپے پر ہی برقرار رکھا جائے اور اس میں کوئی اضافہ نہ کیا جائے۔10.95 روپے کے اضافے کی تجویز کو منظور نہیں کیا گیا۔لائٹ ڈیزل آئل کو بھی 44 روپے کی موجودہ قیمت پر ہی برقرار رکھا گیا ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں یکم جولائی سے 1.50 روپے کمی کی جا رہی ہے۔ نئی قیمتوں کے مطابق ڈیزل کی قیمت81.40 روپے سے کم ہو کر 79.90 روپے جبکہ پٹرول کی قیمت 72.80 روپے سے کم ہو کر 71.30 روپے پر آ گئی ہے جبکہ کیروسن اورلائٹ ڈیزل کی قیمتیں 44 روپے پر برقرار رہیں گی۔ مصنوعات کی قیمتیں وزیر اعظم کی منظوری سے پیش کی گئی ہیں۔‘ نئی قیمتوں کا اطلاق جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب رات بارہ سے ہو گیا۔

سندھ میں نیب بارے اہم خبر ، سیاستدانوں کیلئے خوشخبری

کراچی (سٹاف رپورٹر‘ ایجنسیاں) سندھ کابینہ نے نیب کی جگہ صوبائی سطح پراحتساب کے لیے اینٹی کرپشن قوانین میں ترامیم کے لیے قرارداد متفقہ طورپر منظور کرلی ہے جبکہ سندھ میں نئی شوگرملزکے قیام پرپابند ی عائد کردی ہے اس بات کا فیصلہ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت سندھ کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا۔سندھ کابینہ کا اجلاس جمعہ کووزیراعلی ہاس میں منعقد ہوا ۔ اجلاس میں تمام صوبائی وزرا ، چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن، صوبائی مشیر، اسپیشل اسٹنٹس اور دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔ صوبائی وزیراطلاعات ناصر حسین شاہ اورصوبائی وزیر قانون ضیا الحسن لنجار کا کہنا تھا کہ سندھ میں نیا اینٹی کرپشن قانون منظوری کے بعد نافذ العمل ہوتے ہی نیب مقدمات اینٹی کرپشن کورٹس کو منتقل ہوجائینگے۔ صوبائی وزیر ناصرحسین شاہ کا کہنا تھا کہ مشرف دور کے دو قوانین ختم کرچکے نیب قانون کا سندھ میں دائرہ کار ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اورکابینہ نے اس کے لیے اینٹی کرپشن قوانین میں ترامیم کی منظوری دے دی ہے۔ انہوں نے کہاکہ نیب کا قانون مشرف دور کا کالا قانون ہے ۔ ہم اپنا نیا قانونی مسودہ لارہے ہیں جسے منظوری کے لیے سندھ اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ صوبائی وزیرقانون ضیا الحسن لنجار کا کہنا تھا کہ تیس دن کے اندر نیا اینٹی کرپشن کا قانون لائینگے جسکا مسودہ تیارکرلیا گیا ہے۔ نیب قانون انسانی حقوق کے خلاف تھا۔عجب قانون تھا کہ نوٹس دینے اور رہا کرنیوالا ایک تھا ۔ایک سوال کے جواب میں ناصرشاہ کا کہنا تھا کہ سب نے ملکر کام کرنا ہے حکومت سندھ بارشوں سے متاثرہ افراد کی مددکررہی ہے۔سندھ کابینہ نے صوبے میں نیب کے قانون کو غیر موثر کردیا جس کے بعد نہ صرف پیپلز پارٹی کے کئی وزراءکو ریلیف ملے گا بلکہ نیب کی کارروائیاں صرف وفاقی حکومت کے محکموں تک محدود ہو جائیں گی۔نجی ٹی وی کے مطابق سندھ کابینہ کا اجلاس وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت ہوا جو کہ ڈھائی گھنٹے تک جاری رہا۔ اس اجلاس میں سب سے اہم فیصلہ نیب کا بوریا بستر گول کرنے کا تھا۔ کابینہ کے اجلاس میں نیب کا آرڈیننس 1999ءغیر موثر قرار دے دیا گیا ہے۔ نیب آرڈیننس کو ختم کرنے کا بل سندھ اسمبلی میں پیر کو پیش کیا جائے گا۔یہ تجویز ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی جانب سے حکومت سندھ کو دی گئی تھی اور یہ قائم علی شاہ کے وقت سے زیر غور تھی تاہم اس پر قدم نہیں اٹھایا گیا۔ مراد علی شاہ نے بطور وزیر اعلیٰ یہ اہم قدم اٹھاتے ہوئے سندھ میں نیب کو غیر موثر کرنے کی منظوری دی ہے۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بھی نیب آرڈیننس 1999ءختم ہونے کی تصدیق کردی ہے اور بتایا ہے کہ اس اقدام سے سندھ میں نیب کی عدالتیں ختم نہیں ہوں گی بلکہ صرف صوبائی حکومت کے کیسز ختم ہوجائیں گے جبکہ وفاقی حکومت کے زیر اہتمام محکموں میں کی جانے والی کرپشن کی تحقیقات جاری رہیں گی۔نجی ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کے کئی وزراءایسے ہیں جن کے خلاف نیب میں انکوائریاں چل رہی ہیں، سندھ کابینہ کے اس اقدام کے بعد بہت سے سیاستدانوں کو براہ راست فائدہ پہنچے گا۔واضح رہے کہ پہلے بدعنوانی کے کیسز نیب کے حوالے کیے جاتے تھے لیکن نیب آرڈیننس 1999ءغیر موثر ہونے پر سندھ حکومت کے زیر اہتمام محکموں کے کیسز نیب کے دائرہ اختیار سے باہر ہو جائیں گے اور آئندہ صوبائی حکومت میں جو بھی کرپشن ہو گی اس کی تحقیقات یا اس کے خلاف کارروائیاں صوبائی حکومت کا محکمہ اینٹی کرپشن کرے گا۔سندھ حکومت کی جانب سے نیب کو غیر مو¿ثر قرار دینے کے بل کے حوالے سے معروف ماہر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے اپنی کرپشن اور غلط کاموں کو چھپانے اور ان سے بچنے کے لئے یہ بل پاس کیا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے معروف ماہر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے نیب کو غیر مو¿ثر قرار دینے کا بل حکومت نے اپنی حفاظت اور نیب کے حصار سے نکلنے کے لئے بل پاس کیا ہے۔ سندھ حکومت کے پاس نیب کو غیر مو¿ثرقرار دینے کا اختیار ہے یا نہیں ہے یہ قابل بحث نکتہ ہے اس پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔ نیب کے اختیارات کے خلاف کراچی اور پشاور کی صوبائی عدالتوں میں کیس زیر سماعت موجود ہیں۔ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ کسی بھی ادارے کو کام نہیں کرنے دیا جاتا، کرپشن پر کوئی چارہ جوئی نہیں ہوتی۔ چیئرمین نیب وفاقی حکومت کے انڈر آتا ہے اس لئے نیب وفاق کے خلاف کارروائی نہیں کرتی جب کہ صوبائی حکومت اپنی حفاظت کے لئے نیب کو غیر مو¿ثر قرار دینے کی کوشش کر رہی ہے، نیب کو غیر مو¿ثر قرار دینا حل نہیں بلکہ نیب کے قوانین میں اگر گنجائش نہیں ہے تو اس کے قوانین میں ترمیم ہونی چاہئے۔