کراچی(نیوز ڈیسک) ایم کیو ایم کا چھٹا دھڑا سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کی سربراہی میں بنانے کی تیاری کی جارہی ہے، اس سلسلے میں دبئی میں پس پردہ سرگرمیاں جاری ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم لندن سے علیحدگی اختیار کرنے والے بابر غوری اور شمیم صدیقی بھی کچھ عرصے بعد اس نئے دھڑے کا حصہ ہونگے، چند روز پہلے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے عندیہ دیا تھا کہ ایم کیو ایم کا ایک اور دھڑا دبئی میں بن رہا ہے۔ لیکن اس کی تفصیلات بیان نہیں کی تھیں۔ یاد رہے کہ اس وقت ایم کیو ایم کے پانچ دھڑے پہلے سے موجود ہیں۔ ان میں مہاجر قومی موومنٹ ایم کیو ایم پاکستان، پاک سرزمین پارٹی، مہاجر اتحاد تحریک اور سلیم شہزاد کی نوزائیدہ تانگہ پارٹی شامل ہے۔ اس ڈویلپمنٹ سے آگاہ ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن سے قبل نہ صرف کمال گروپ اور فاروق ستار کے درمیان اتحاد کرانے کی ایک کوشش کی جائے گی، بلکہ دبئی میں بننے والے مجوزہ دھڑے کو بھی اس کا حصہ بنادیا جائے گا۔ اگر تینوں دھڑے یکجا ہوگئے تو پھر باقی چھوٹے دھڑوں کو بھی اتحاد جوائن کرنے کا کہا جائے گا، تاہم ابتدائی مرحلے میں ان چھوٹے دھڑوں کو پلان کے حوالے سے اعتماد میں نہیں لیا گیا، ذرائع کے مطابق کراچی کی سیاست کو نئی شکل دینے والے نہیں چاہتے کہ ایم کیو ایم کا ووٹ بینک تقسیم ہوجائے اور اس کا براہ راست فائدہ پیپلز پارٹی کو ہو، جو اس صورت میں کراچی سے قومی اسمبلی کی مزید پانچ سے چھہ اور صوبائی اسمبلی کی درجن بھر سیٹیں حاصل کرنے کی پوزیشن میں آجائے گی۔ یوں اگلے الیکشن میں پیپلز پارٹی کو کاو¿نٹر کرنے کیلئے بنایا جانے والا سندھ ڈیمو کریٹک الائنس زیادہ مو¿ثر نہیں رہے گا۔
Tag Archives: mqm
مہاجروں کا ووٹ بینک محفوظ رکھنے کا نیا فارمولا،ایم کیو ایم اور پی ایس پی کیا کرنیوالی ہیں،چونکا دینے والا انکشاف
کراچی(ویب ڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رہنما سلیم شہزاد نے دعویٰ کیا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان اور پی ایس پی 12 ربیع الاول کو ایک ہوجائیں گی ۔نجی ٹی وی کے مطابق سٹی کورٹ میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی بات کرتے ہوئے سلیم شہزاد نے ایک بار پھر متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور پاک سرزمین کے اتحاد کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ چند دنوں میں سیاسی اتحاد بنتے دیکھ رہا ہوں اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ دونوں جماعتیں بارہ ربیع الاول کو یکجا ہوجائیں گی۔سلیم شہزاد نے بتایا کہ پی ایس پی اور ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماو¿ں سے ملاقات ہوئی ہےاور انہیں ایک پلیٹ فارم پر آنے کا مشورہ دیا ہے، کراچی اور سندھ کے مہاجر ووٹ بینک کو تقسیم نہیں ہونا چاہیے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ شہر کی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور گندگی کے ڈھیرلگے ہیں اس حوالے سے میئر کراچی اور بلدیاتی نمائندوں کو فنڈ اور اختیارات دیئے جائیں۔دوسری جانب پیپلزپارٹی کے رہنما سعید غنی نے بھی متحدہ پاکستان اور پاک سرزمین کے اکٹھے ہونے کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن سے پہلے ایم کیو ایم اور پی ایس پی ایک ہوجائیں گے۔
ایم کیو ایم پاکستان میں بغاوت شروع ،دوسری بڑی پارٹی میں شمولیت کا امکان
کراچی (ویب ڈیسک)متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان سے وابستہ اراکین قومی اسمبلی کا پیپلز پارٹی میں شمولیت کا امکان ہے، اسی سلسلے میں پیپلز پارٹی کی قیادت سے ملاقاتیں بھی جاری ہیں۔ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کے سات اراکین نے پیپلز پارٹی میں شمولیت کا فیصلہ کرلیا ہے، پیپلز پارٹی کی جانب سے دو روز میں اہم پریس کانفرنس متوقع ہے۔اسلام آباد میں ایم کیو ایم اراکین کی پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت سابق صدر آصف زرداری اور ایم این اے فریال تالپور سے جاری ہیں۔ملاقات کرنے والوں میں سلمان مجاہد بلوچ، ڈاکٹر فوزیہ علی، خوش بخت شجاعت اور دیگر شامل ہیں۔دوسری جانب ایم کیوایم پاکستان میں انتشار کے باعث ارکان کو توڑنے کے لیے آصف زرداری نے ڈاکٹر عاصم کو ٹاسک دے دیا۔ایم کیوایم پاکستان اور پی ایس پی کے درمیان سیاسی اتحاد کے بعد کراچی کی سیاست ایک نیا رخ اختیار کرچکی ہے۔اتحاد سے ایم کیوایم پاکستان کے کئی ارکان ناراض ہوگئے ہیں جن میں عامر خان، کشور زہرہ، شبیر قائم خانی، شاہد پاشا اور دیگر شامل ہیں۔ایم کیوایم میں انتشار کا سیاسی فائدہ اٹھانے کے لیے ا?صف زرداری نے پیپلزپارٹی کراچی ڈویڑن کے صدر ڈاکٹر عاصم کو ٹاسک دیا ہےکہ وہ ایم کیوایم کے ارکان سے رابطے کریں جس پر ڈاکٹر عاصم بھی متحرک ہوگئے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عاصم ایم کیوایم کے تین ممبران قومی اسمبلی اور ایک سینیٹر کی ا?صف زرداری سے ملاقات کراچکے ہیں اور وہ ایم کیوایم کے مزید کئی ارکان قومی و صوبائی اسمبلی سے رابطے میں ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز آصف زرداری سے ایم کیوایم کے منحرف رکن سلمان مجاہد اور ڈاکٹر فوزیہ نے ملاقات کی تھی جس کے بعد ان کی پی پی میں شمولیت کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
حیدرآباد میں فائرنگ سے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما ڈاکٹر نوشاد جاں بحق
حیدرآباد: حالی روڈ کے علاقے میں موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما ڈاکٹر نوشاد جاں بحق ہوگئے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما ڈاکٹر نوشاد بچوں کو اسکول چھوڑ کر واپس گھر جارہے تھے کہ راستے میں موٹرسائیکل پر سوار نامعلوم افراد نے فائرنگ کردی۔ واقعہ کے بعد انہیں اسپتال منتقل کیا گیا تاہم زخموں کو تاب نہ لاتے ہوئے وہ راستے میں ہی دم توڑ گئے۔پولیس نے لاش سول اسپتال اسپتال منتقل کرکے ضابطے کی کارروائی شروع کردی ہے، پولیس کے مطابق ڈاکٹر نوشاد ایم کیو ایم کے سابق جوائنٹ انچارج بھی رہ چکے ہیں۔
الطاف کی نئی سازش بے نقاب
کراچی (خصوصی رپورٹ) ایک ایسے وقت میں جب پاک فوج اور سکیورٹی فورسز ملکی سالمیت کو درپیش خطرات سے نمٹنے کیلئے دہشت گردوں کے خلاف جاری جنگ میں ہر مرحلہ کامیابی کے ساتھ طے کر رہی ہیں‘ وطن دشمن قوتوں نے پاکستان کو مختلف محاذوں پر الجھانے‘ ریاست پاکستان کو ناکام قرار دینے اور پاک فوج کو بدنام کرنے کیلئے نت نئے ہتھکنڈوں کا استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ غیرملکی قوتوں کے اشارے پر آج کل جن ملک دشمن اندرونی عناصر نے ریاست پاکستان اور پاک فوج کے خلاف دنیا بھر میں جو مہم شروع کر رکھی ہے‘ ان میں سب سے نمایاں اور سرفہرست نام متحدہ قومی موومنٹ لندن گروپ کے قائد الطاف حسین کا ہے۔ الطاف حسین نے ”مہاجر قومی موومنٹ“ کے نام سے جس تحریک کی بنیاد رکھی تھی ”متحدہ قومی موومنٹ“ تک کے سفر کے دوران آج وہ تحریک چار حصوں میں تقسیم ہو چکی ہے۔ آج کراچی سمیت سندھ کے شہری علاقوں میں ڈاکٹر فاروق ستار کی زیرقیادت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان‘ مصطفی کمال کی سربراہی میں پی ایس پی جبکہ آفاق احمد کی زیرکمانڈ مہاجر قومی موومنٹ پاکستان نے الطاف حسین کی قائم کردہ تحریک کی جگہ لینے کیلئے بھرپور کوششوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے لیکن واقفان حال کے مطابق الطاف حسین کی زیرقیادت متحدہ قومی موومنٹ لندن گروپ کو جو خفیہ اثرورسوخ‘ طاقت اور مقبولیت حاصل ہے‘ اس کا عشرعشیر بھی تاحال کوئی دوسرا گروپ اب تک حاصل نہیں کر سکا ہے۔ متحدہ لندن گروپ کو سکیورٹی فورسز کے آپریشن کے ساتھ ساتھ جو صورتحال درپیش ہے‘ اس کا اندازہ الطاف حسین نے برسوں پہلے لگا لیا تھا اور اس کے توڑ کیلئے حکمت عملی بھی تیار کر لی تھی۔ تحریک میں مخالفت اور بغاوتوں کا سلسلہ الطاف حسین کیلئے کوئی نئی بات نہیں‘ انہیں ماضی میں کئی بار اس کا تجربہ بھی حاصل ہو چکا ہے۔ متحدہ کے بانی قائد الطاف حسین نے ابتداءہی سے تحریک کا تنظیمی ڈھانچہ اس بنیاد پر تشکیل دیا تھا کہ بغاوتوں کے باوجود وہ تحریک کے کارواں کو بہرصورت آگے بڑھاتے رہیں۔ اس مقصد کیلئے الطاف حسین نے 1997ءمیں ایم کیو ایم ٹیکنوکریٹس گروپ نیٹ ورک کے ذریعے ایک علیحدہ بین الاقوامی تنظیم تشکیل دی تھی جس کا نام ”ورلڈ مہاجر کانگریس“ رکھا گیا تھا‘ ورلڈ مہاجر کانگریس کی بنیاد کیوں‘ کیسے اور کس طرح پڑی‘ اس پر سیرحاصل گفتگو زیرنظر مضمون میں طوالت کی وجہ سے ممکن نہیں‘ بظاہر مہاجروں کی اس بین الاقوامی تنظیم کا اعلان جولائی 2015ءمیں کیا گیا۔ تنظیم میں شمولیت کیلئے پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقیم مہاجر‘ دانشوروں‘ پروفیسرز‘ بیوروکریٹس‘ انجینئرز‘ ڈاکٹرز‘ کھلاڑیوں‘ مورخین‘ کالم نگاروں‘ صحافیوں‘ شاعروں‘ ادیبوں‘ مصنفین اور مختلف ممالک کے علماءسے رابطے کئے گئے۔ الطاف حسین کی متعین کردہ کمیٹی نے باقاعدہ مباحثے اور مذاکرات کئے اور خواہشمندوں کے کوائف نامے جمع کئے‘ تادم تحریر ورلڈ مہاجر کانگریس میں پاکستان‘ امریکہ‘ کینیڈا‘ چائنہ‘ برطانیہ، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، آسٹریلیا، بیلجیم، اٹلی، ساﺅتھ افریقہ، انڈیا، ایران اور ملائیشیا سمیت متعدد دیگر ممالک میں مقیم مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے مہاجر اکابرین اوردانشوروں نے شمولیت اختیار کی ہے جن کی تعداد ہزاروں میں بتائی جاتی ہے۔ کراچی میںحالیہ آپریشن کے آغاز اور متحدہ قومی موومنٹ میں مزید گروپوں کی تشکیل کے بعد الطاف حسین کی زیر نگرانی ورلڈ مہاجر کانگریس نے دنیا بھر میں اپنی سرگرمیاں تیز کردی ہیں، معتبر ذرائع کے مطابق اس حوالے سے الطاف حسین نے ندیم نصرت، محمد انور اور واسع جلیل کو اہم ذمہ داریاں تفویض کی ہیں جبکہ دنیا کے مختلف ممالک میں قائم کردہ کمیٹیاں اپنے اپنے ممالک میں سفارتی ذرائع سے ریاست پاکستان اور پاک فوج کے خلاف خصوصی مہم چلا رہی ہیں۔ اس ضمن میں 27 اپریل 2017ءکو اقوام متحدہ کے رکن ممالک کے سفارتی شخصیات کو ورلڈ مہاجر کانگریس کی جانب سے ایک خصوصی خط بھی ارسال کیا گیا ہے جسے SOS کا نام دیاگیا ہے۔ خط کے عنوان میں پاک فوج اور مایہ ناز انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کو خصوصی طور پر ہدف بنایاگیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی آئی ایس آئی اندرون ملک دہشت گرد تنظیموں کی مدد کررہی ہیں جس کی بنیاد پر القاعدہ اور طالبان جیسی دہشت گرد تنظیمیں پاکستان کے ساحلی شہر کراچی پر کنٹرول حال کرنے کی تیاریاں کررہی ہیں، ورلڈ مہاجر کانگریس نے ایوان کی خارجہ امور کمیٹی کو بھی یہ خط ارسال کیا ہے ، مکتوب میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اس وقت انتہا پسند گروپوں کا محفوظ ٹھکانہ بنتا جارہا ہے جس کیلئے انہیں آئی ایس آئی کا بھرپور تعاون حاصل ہے، آئی ایس آئی اور دہشت گرد گروپوں کے مابین مبینہ روابط کی وجہ سے امریکا اور نیٹو کی سپلائی لائن والا ساحلی شہر کراچی شدید خطرات سے دوچار ہے۔ اس صورتحال میں مہاجروں بالخصوص بچوں کا تحفظ بہت ضروری ہے۔ کیونکہ یہ دہشت گرد تنظیمیں بچوں کو اغوا کے بعد برین واشنگ کے ذریعے خودکش بمبار اور مذہبی جنونی بنادیتی ہیں،ورلڈ مہاجر گانگریس کے اراکین نے ایوان کی خارجہ امور کمیٹی سے ملاقات بھی کی اور کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج میں داعش اور طالبان کے حامی عناصر موجود ہیں جن کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ واقفان حال کے مطابق پاکستان بالخصوص کراچی سمیت سندھ کے شہری علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں جیسے جیسے تیزی آتی جارہی ہے ویسے ویسے دنیا بھر میں ورلڈ مہاجر کانگریس کی سرگرمیاں زور پکڑتی جارہی ہیں۔ جبکہ اس تمام صورتحال کے باوجود حکومت پاکستان نے بین الاقوامی سطح پر اس صورتحال کا تدارک کرنے کیلئے تاحال کوئی موثر اقدامات نہیں کئے ہیں۔