وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر سرکاری وسائل کے ناجائز استعمال اور سرکاری زمینوں پر قبضے کی تفصیل سامنے لے آئے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے دعویٰ کیا کہ مسلم لیگ ن کے 36 رہنماؤں سے 210 ارب روپے کی ریکوری کی گئی ہے، ن لیگ والوں کی چیخ و پکار اور آہ و زاری کے پیچھے یہ حقیقت ہے، سیاسی انتقام کا الزام خود کو بچانے کے لیے ہے۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ صرف پنجاب میں ن لیگی رہنماؤں سے 25 ارب کی زمین واگزار کرائی گئی، لاہور میں کھوکھروں سے ریکوری کی گئی، انہوں نے سرکاری زمین پر قبضہ کیا جس کی مالیت ڈیڑھ ارب روپے بنتی ہے، اس کے علاوہ خرم دستگیر کی سوا 9 کڑور روپے کی زمین واپس لے کر پارک بنا دیا گیا، ان سے اب 5 کڑور روپے تاوان لینا باقی ہے، ایک ارب کی زمین چوہدری تنویر سے واپس لی گئی،دانیال عزیز سے ڈھائی ارب روپے کی زمین واپس لی گئی۔
مشیر برائے داخلہ نے بتایا کہ جاوید لطیف سے 8 کنال سرکاری زمین، شیخوپورہ میں ایک اڈا واپس لیا گیا،احسان اللہ باجوہ سے کروڑوں روپے کی زمین واپس لی گئی، مظہر رشید سے25 ایکٹرجس کی مالیت 7 کڑور بنتی ہے واگزارکرائی گئی،اعجاز احمد سے 50 کڑور کی زمین واپس کرائی گئی،عابد شیرعلی سے 2 ارب روپے کی قبضے کی زمین واپس لی گئی، مائزہ حمید کے شوہر سے کروڑوں کی سرکاری زمین واگزار کرائی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ عام آدمی حکومتی اراضی پر قبضہ نہیں کرسکتا، یہ طاقتور لوگ ہیں، پنجاب حکومت کی کارکردگی ڈھائی سال سے شاندار رہی، ان لوگوں سے سرکاری زمین واگزار کرنا آسان کام نہیں تھا،ان سب سے جنگلات اور زرعی زمین واپس لی گئی ہے جو کہ حکومتی اراضی تھی، سیالکوٹ میں ایک غیر قانونی پلازا گِرانے کا کام جاری ہے، خواجہ آصف نے بھی سوسائٹی پر قبضہ کیا ہوا ہے۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے چھانگا مانگا کی سیاست اور پیسے کی سیاست کو فروغ دیا، سپریم کورٹ نے اِسی لیے نوازشریف کے لیے مافیا کا لفظ استعمال کیا،نواز شریف سے آج بھی پوچھ لیں کہ ان کا نظریہ کیا ہے تو وہ نہیں بتا سکتے۔