وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے رہنما ہم سے سخت لاک ڈاؤن کا کہتے تھے اور اب جلسوں پر زور دے رہے ہیں جبکہ ان کے جلسے ناکام ہوچکے ہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کے ویڈیو کلپس نشر کیے جس میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنماؤں نے کورونا وبا کے دوران ایس او پیز پر عمل کرنے پر زور دیا تھا اور کورونا کی روک تھام کے لیے حکومتی پالیسی پر تنقید کے ساتھ بعض امور پر حکومتی اقدامات کو قابل ستائش قرار دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پوری قوم جانتی ہے ماضی کے حکمرانوں نے ملکی مفاد میں کچھ نہیں کیا اور بیرون ملک جاکر علاج کروانے والے ملک میں کوئی معیاری ہسپتال قائم نہیں کرسکے۔
وزیر مواصلات نے کورونا وبا سے متعلق وزیراعظم کا حوالہ دے کر کہا کہ ‘عمران خان نے ملک میں وبا کے آغاز پر ایک وژن دیا جس میں نوجوانوں کو بے روزگاری اور نیم متوسط طبقے کو اسمارٹ لاک ڈاؤن کے ذریعے بھوک سے بچانا شامل تھا’۔
مراد سعید نے کہا کہ ‘انسداد وبا سے متعلق اقدامات کو یقینی بنانے کے لیے این سی او سی سمیت دیگر ادارے تشکیل دیے گئے جہاں پر ملٹری و سول اداروں کے سینئر لوگ موجود رہے اور انہوں نے کورونا کے مریضوں سمیت ہسپتالوں اور طبی عملے کے بارے میں بروقت معلومات فراہم کیں’۔
وزیر مواصلات نے کورونا وبا کے دوران حکومت کے حالیہ اقدامات بشمول فی خاندان 12 ہزار روپے ادائیگی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اتنے اقدامات گزشتہ 40 سال میں نہیں ہوئے جتنے اس حکومت نے کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کے کامیاب انسداد کورونا اقدامات کے بعد اپوزیشن رہنماؤں نے معافی مانگی اور نہ ہی شرمندگی کا اظہار کیا۔
مراد سعید نے کہا کہ وہ چاہتے تھے کہ کورونا کی وجہ سے اموات کی شرح میں اضافہ ہو اور وہ اس پر سیاست کریں۔
ایک موقع پر انہوں نے سوال کیا کہ ‘حکومت سندھ نے راشن کے پیسوں کا کیا کیا؟’
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی حکمت عملی سے پاکستان بھارت جیسی تباہی سے بچ گیا۔
وزیر مواصلات نے کہا کہ کورونا کے خلاف حکومتی اقدامات پر اپوزیشن نے تنقید اور سیاست کی لیکن آخر میں نتائج سب کے سامنے ہیں کہ ڈبلیو ایچ او، ورلڈ اکنامک فورم اور بل گیٹس نے وزیر اعظم عمران خان کے فیصلوں کو قابل ستائش قرار دیا۔
مراد سعید نے کہا کہ پاکستان میں دوسری لہر کے بعد این سی او سی نے خبردار کیا تھا کہ جلسوں کی وجہ سے کورونا کے کیسز میں اضافہ ہوسکتا ہے جس پر اپوزیشن نے کورونا وبا کو غیر اہم قرار دیا اور کہا کہ کورونا کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں معیشت مستحکم ہورہی ہے، ایکسپورٹ بڑھ رہی ہے، روزگار کے وسائل دستیاب ہورہے ہیں، چینی کی قیمتوں میں کمی آرہی ہے اور اس دوران اپوزیشن پاکستان کو دیوالیہ اور فیٹف پر بلیک لسٹ کرنے کی کوشش کی۔