سکھر میں عمارت گرنے سے 3 افراد زخمی

سکھر (ویب ڈیسک)سندھ کے ضلع سکھر کے اسٹیشن روڈ پر تین منزلہ عمارت گرنے سے 3 افراد زخمی ہوگئے جبکہ 10 سے زائد افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔ریسکیو ذرائع نے کہا کہ عمارت کے ملبے سے ایک بچے سمیت 3 افراد کو زخمی حال میں نکال لیا گیا ہے۔ذرائع نے کہا کہ 15 سے 17 افراد کے اب بھی عمارت کے ملبے تلے دبے ہونے کا خطرہ ہے۔تاہم انتظامیہ نے اب تک اس حوالے سے کچھ نہیں بتایا کہ عمارت گرنے کے وقت اس میں کتنے افراد موجود تھے۔گرنے والی تین منزلہ عمارت کے نچلے حصے میں دکانیں قائم تھیں جبکہ عمارت میں 4 سے 5 خاندان مقیم تھے۔عمارت کا ملبہ ہٹانے کے لیے کرین بلالی گئی ہے جبکہ عمارت گرنے سے علاقے کو بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے عمارت گرنے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر سکھر کو ٹیلی فون کرکے ملبے تلے پھنسے لوگوں کو فوری نکالنے کی ہدایت کی۔انہوں نے کمشنر سکھر کو عمارت گرنے کے اسباب پر تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔واضح رہے کہ 30 دسمبر کو کراچی کے علاقے رنچھوڑ لائن میں تقریباً 15 سال قبل تعمیر کی گئی 6 منزلہ رہائشی عمارت زمین بوس ہوگئی تھی، تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔عمارت ایک طرف جھک گئی تھی جس کے بعد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے حکام نے عمارت کو مخدوش قرار دیتے ہوئے اسے مکینوں سے خالی کروا دیا تھا۔پیر کی صبح عمارت کے ایک حصے کے جھکنے کی وجہ سے مکینوں کے ساتھ ساتھ اطراف میں موجود دکانوں کو بھی خالی کرا لیا گیا تھا اور پولیس اور رینجرز نے گلی کو دونوں طرف سے بند کرکے آمد و رفت کا سلسلہ منقطع کردیا تھا۔رپورٹس کے مطابق مذکورہ عمارت میں 18 فلیٹس تھے اور زمین بوس ہونے سے قبل عمارت کی بجلی اور گیس بھی منقطع کر دی گئی تھی۔

وزیراعظم عمران خان سے ابوظبی کے ولی عہد کی ملاقات

اسلام آباد (ویب ڈیسک)ابوظبی کے ولی عہد و متحدہ عرب امارات کے ڈپٹی سپریم کمانڈر شیخ محمد بن زاید النہیان اعلیٰ سطح وفد کے ہمراہ ایک روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے، جہاں انہوں نے وزیر اعظم عمران خان سے ون آن ون ملاقات بھی کی۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے نور خان ایئربیس پر ابوظبی کے ولی عہد کا طیارہ لینڈ کیا، جہاں وزیراعظم عمران خان نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔اس موقع پر انہیں گلدستہ پیش کیا گیا، جس کے بعد وزیراعظم عمران خان، ابوظبی کے ولی عہد کے لیے گاڑی خود چلاتے ہوئے ایئرپورٹ سے روانہ ہوئے۔واضح رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان کا دورہ کرنے والے کسی مہمان کے لیے خود گاڑی چلائی، اس سے قبل بھی وہ متعدد مرتبہ ایسا کرچکے ہیں۔بعد ازاں عمران خان اور ابوظبی کے ولی عہد کی ون آن ون ملاقات ہوئی، جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس حوالے سے ولی عہد نے ایک ٹوئٹ بھی کی اور اس میں لکھا کہ وہ اپنے ‘دوست عمران خان’ سے ملے اور ‘دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعلقات کو بڑھانے اور مشترکہ علاقائی اور عالمی معاملات’ پر تبادلہ خیال کیا۔خیال رہے کہ روسی ٹوڈے ٹی وی کی جانب سے عرب دنیا کی 2019 کی سب سے بااثر شخصیت قرار دیے گئے ولی عہد شیخ محمد زاید بن النہیان کے دورے کا اعلان گزشتہ روز کیا گیا تھا۔اس ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات سمیت باہمی دلچسپی کے امور کے علاقائی اور بین الاقوامی معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر اعظم عمران خان نے ابوظبی کے ولی عہد اور یو اے ای کی مسلح افواج کے ڈپٹی سپریم کمانڈر شیخ محمد بن زاید النہیان کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا۔اس موقع پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر اور وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب اور یو اے ای کے وفد کے ارکان بھی موجود تھے۔اماراتی ولی عہد شیخ محمد بن زاید النہیان اپنا ایک روزہ دورہ مکمل کر کے واپس وطن روانہ ہو گئے۔خیال رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں متحدہ عرب امارات کے سفیر نے بیان میں کہا تھا کہ ولی عہد کے اس دورے کا مقصد دونوں برادر ممالک کے درمیان دوستی کے رشتے کو مزید مضبوط کرنا ہے۔پاکستان پہنچنے والے اماراتی حکمران نے اس سے قبل 6 جنوری 2019 کو پاکستان کا دورہ کیا تھا جبکہ یہ دورہ یو اے ای کی جانب سے پاکستان کی معیشت کی بہتری کے لیے دیے گئے 3 ارب ڈالر کے چند ہفتوں بعد سامنے آیا تھا۔

انڈونیشیا: طوفانی بارشوں اور سیلاب سے 23 افراد ہلاک

انڈونیشیا (ویب ڈیسک)انڈونیشیا میں طوفانی بارشوں کے بعد مٹی کے تودے گرنے اور سیلاب سے 23 افراد ہلاک ہوگئے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق حالیہ چند روز میں آنے والی طوفانی بارشوں کے باعث وسطی جکارتہ میں 3 کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوئے۔انڈونیشیا کی ڈیزاسٹر ایجنسی نے خبردار کیا کہ مسلسل بارشوں کے باعث مزید سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے اور اموات میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔ڈیزاسٹر ایجنسی کے مطابق لاکھوں مقامی افراد محفوظ مقامات پر نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔پورے خطے سے نشر ہونے والی تصویروں میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گھر اور کارویں کیچڑ سے بھر گئیں جبکہ کچھ لوگ ربر کی چھوٹی چھوٹی کشتیوں یا ٹائر ٹیوبوں کے ذریعے محفوظ مقام پر جارہے ہیں۔شہر کے مضافات بیکسی میں پانی عمارتوں کی دوسری منزل تک پہنچ گیا تھا۔امدادی کارکنوں نے گھروں میں پھنسے افراد کو بچانے کے لیے انفلٹیبل کشتیاں استعمال کیں جن میں بچے اور بزرگ بھی شامل تھے۔اس ضمن میں بتایا گیا کہ جکارتہ میں کم از کم 21 افراد ہلاک ہوئے جبکہ جاوا جزیرے کے جنوبی حصہ پر پڑوسی ملک لِبک میں عیاری کے سیلاب سے 2 افراد ہلاک ہوگئے۔علاوہ ازیں سماجی امور کے وزیر جولاری پیٹر بتوبارا نے بتایا کہ ‘ہم امید کرتے ہیں کہ اموات کی تعداد اس سے زیادہ نہیں ہوگی’۔مقامی ڈیزاسٹر ایجنسی نے لیبک نامی مقام پر دو رہائشیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی۔تاہم ڈیزاسٹر ایجنسی ان اطلاعات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ کیا 3 افراد مزید ہلاک ہوئے۔لیبک میں پولیس نے بتایا کہ وہ 8 افراد کی تلاش کر رہے ہیں جو ابھی تک لاپتہ ہیں۔واضح رہے کہ انڈونیشیا میں مسلسل بارشوں کے بعد لوگوں کو اکثر طوفان کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ تودے گرنے کے واقعات بھی پیش آتے ہیں۔انڈونیشیا میں لاکھوں لوگ پہاڑی علاقوں اور دریا کے کنارے آباد ہیں، جس کے باعث بارشوں کے موسم میں کئی بار بڑا جانی و مالی نقصان ہوتا ہے۔

کاغذ پر تھری ڈی تصویریں بنانے والا مصور

برلن(ویب ڈیسک) ان سے ملیے، یہ ہیں اسٹیفان پابسٹ۔ یہ کاغذ پر ایسی تھری ڈی تصاویر بنانے میں مہارت رکھتے ہیں جنہیں دیکھ کر حقیقت کا گمان ہوتا ہے۔39 سالہ اسٹیفان پابسٹ کہتے ہیں کہ انہوں نے مصوری کا ہنر کہیں سے نہیں سیکھا، بلکہ صرف 5 سال کی عمر سے انہوں نے کاغذ پر آڑی ترچھی لکیریں کھینچ کر ڈرائنگز بنانا شروع کیں اور پھر ذاتی مشاہدے اور مشق سے اپنا ہنر نکھارتے چلے گئے۔وہ سابق سوویت یونین میں پیدا ہوئے لیکن جب وہ 15 سال کے ہوئے تو ان کے والدین انہیں اپنے ساتھ لے کر جرمنی چلے آئے۔ تب سے وہ یہیں کے ہو رہے۔2007 سے انہوں نے کمرشل آرٹسٹ کے طور پر لوگوں کی تصویریں اور پورٹریٹس بنانا شروع کردیں لیکن جلد ہی وہ اس لگے بندھے کام سے اکتا گئے۔ لہذا انہوں نے کچھ الگ کرنے کا سوچا۔مصوری میں انہیں ایسی تصویریں زیادہ پسند ہیں جو کسی خاص زاویئے سے دیکھنے پر تھری ڈی (یعنی پس منظر سے باہر نکلتی ہوئی) دکھائی دیتی ہیں۔ مصوری کی تکنیکی زبان میں ایسی تصویروں کو ”اینامورفک الیوڑن“ کہا جاتا ہے۔
اسٹیفان کے کچھ اور فن پارے ملاحظہ کیجئے۔
ان کی بنائی ہوئی تھری ڈی تصاویر حقیقت سے اتنی قریب ہوتی ہیں کہ بعض لوگوں نے ان کے ”فوٹوشاپ“ ہونے کا الزام بھی۔ اس کے جواب میں اسٹیفان نے مذاقاً کہا کہ خود انہیں بھی حیرت ہوتی ہے کہ وہ ایسی حقیقت سے بھرپور تصویریں کیسے بنا لیتے ہیں۔البتہ، اپنے ناقدین کو جواب دینے کےلیے وہ گاہے گاہے اپنے فیس ب±ک اور انسٹاگرام پیج پر تصویریں بناتے ہوئے اپنی ویڈیوز بھی شیئر کرتے رہتے ہیں تاکہ اعتراض کرنے والوں کو یقین آجائے۔

نیب ترمیمی آرڈیننس کا دفاع، جموریت میں سیاسی مشاورت سے چلنا ہوتا ہے،وزیراعظم عمران خان

اسلام آباد (ویب ڈیسک)وزیر اعظم عمران خان نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے ترمیمی آرڈیننس کو مشکل فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جمہوریت میں سیاسی مشاورت اور اتفاق رائے سے چلنا ہوتا ہے۔اسلام آباد میں سول سروس سرونٹس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے بتایا کہ نیب کے چیئرمین کو سمجھایا گیا کہ نیب کا مینڈیٹ کرپشن کیسز کو پکڑنا ہوتا ہے اور عالمی سطح پر کریشن کی تعریف صرف اور صرف پبلک آفس کا ناجائز اور ذاتی مفاد کے لیے استعمال ہے۔عمران خان نے کہا کہ نیب کے خوف سے ترقیاتی منصوبوں میں بیوروکریسی کا کردار محدود ہوگیا تھا تاہم نیب میں ترمیم کے ذریعے بیوروکریسی کو ضابطے کی غلطیوں پرنیب کے شکنجے سے بچانا مقصود تھا۔انہوں نے ایک مرتبہ پھر دہرایا کہ ٹیکس کیسز فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے دائرے کار میں آتا ہے جس میں نیب کا عمل دخل نہیں بنتا۔تاجر برادری سے متعلق عمران خان نے کہا کہ تاجر برادری کسی بھی صورت پبلک آفس کو ہولڈ نہیں کرتی، جب وہ کسی پبلک آفس کے ساتھ مل کر اس سے فائدہ اٹھائے تب نیب انہیں اپنی گرفت میں لے سکتا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے ملکی قرضوں سے متعلق بتایا کہ ملک میں اس وقت قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 2008 کے بعد ملک پر 24 ہزار ارب روپے کا قرضہ چڑھا اور ملکی آمدن کا آدھا حصہ قرضوں پر سود کی مد میں چلا جاتا ہے۔علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ ملک میں پیسہ اس وقت آئے گا جب صنعتیں چلیں گی اور معاشی استحکام کے لیے گورننس کے نظام کو بہتر کرنا ہوگا۔وزیراعظم عمران خان نے 2020 کو پاکستان میں ترقی اور خوشحالی کا سال قرار دیا۔واضح رہے کہ 21 اگست کو وفاقی کابینہ نے نیب کے قوانین میں تبدیلی کا فیصلہ کیا تھا۔نیب آرڈیننس میں کی گئیں کچھ ترامیم کے مطابق پراسیکیوٹر جنرل کی تعیناتی میں چیئرمین نیب کا کردار ختم کردیا گیا، نیب انکوائری اور تحقیقات کے مراحل میں عوامی سطح پر کوئی بیان نہیں دے سکتا۔ترامیم کے مطابق نیب اب 90 روز تک کسی مشتبہ شخص کو تحویل میں نہیں لے سکتا کیونکہ اس مدت کو کم کرکے 14 روز کردیا گیا ہے جبکہ ماضی میں مشتبہ شخص پر پڑنے والا ثبوتوں کا بوجھ اب پروسیکیوشن پر ڈال دیا گیا ہے۔اس کے ساتھ ایک ترمیم کے ذریعے احتساب قانون میں انکوائری کی تکمیل کے لیے 60 ماہ کے عرصے کی مہلت شامل کی گئی ہے جبکہ ایک اور شق کے ذریعے نیب کو پابند کیا گیا ہے کہ ایک مرتبہ کارروائی مکمل ہونے کے بعد قومی احتساب بیورو کسی شکایت پر انکوائری / تحقیقات کا دوبارہ آغاز نہیں کرسکتا۔خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 27 دسمبر کو کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں تاجر برادری کا ایک بڑا مسئلہ قومی احتساب بیورو کی مداخلت تھی تاہم آرڈیننس کے ذریعے نیب کو تاجر برادری سے علیحدہ کر دیا۔ان کا کہنا تھا کہ ‘نیب کو صرف پبلک آفس ہولڈرز کی اسکروٹنی کرنی چاہیے، نیب تاجر برادری کے لیے بہت بڑی رکاوٹ تھی’۔علاوہ ازیں نیب قانون میں ترمیم کے مطابق بیوروکریٹس کی پروسیکیوشن کے لیے چیئرمین نیب، کابینہ اور اسٹیبلشمنٹ سیکریٹریز، فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین اور سیکیورٹز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان اور ڈویڑن برائے قانون و انصاف کے نمائندے پر مشتمل 6 رکنی اسکروٹنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اور ان کی منظوری کے بغیر نیب کسی سرکاری ملازم کے خلاف انکوائری تحقیقات کا آغاز نہیں کرسکتا نہ ہی انہیں گرفتار کرسکتا ہے۔علاوہ ازیں ایک اور ترمیم کے ذریعے نیب کو اسکروٹنی کمیٹی کی پیشگی منظوری کے بغیر کسی پبلک آفس ہولڈر کی جائیداد ضبط کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ایک ترمیم کے مطابق ’ متعلقہ حکام یا محکموں کو انکوائریاں اور تحقیقات منتقل کی جائیں گے‘۔اس کے ساتھ ہی ‘ ٹرائلز کو متعلقہ احتساب عدالتوں سے ٹیکس، لیویز اور محصولات کے متعلقہ قوانین کے تحت نمٹنے والی کرمنل کورٹس میں منتقل کیا جائے گا‘۔