پرویز مشرف نہ چل پھر سکتے ہیں نہ بول پا رہے ہیں، وکیل

اسلام آباد(ویب ڈیسک) سابق آرمی چیف اور صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے وکیل نے بتایا ہے کہ پرویز مشرف نہ چل پھر سکتے ہیں نہ بول پا رہے ہیں۔بلوچستان ہائی کورٹ کی چیف جسٹس طاہرہ صفدر کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی، لیکن ملزم پرویز مشرف تمام تر یقین دہانیوں کے باوجود آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔پرویزمشرف کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ پرویزمشرف نے گزشتہ صبح پاکستان آنا تھا، لیکن علالت کے باعث نہیں آسکے، وہ پاکستان نہ آ سکنے پر شرمندہ اور معذرت خواہ ہیں، دو برس کے دوران وہ 40 مرتبہ اسپتال داخل ہوئے ہیں۔وکیل مشرف نے کہا کہ میں مشرف کی معاونت کے بغیرعدالت کے سوالات کا جواب نہیں دے سکتا، مشرف سے ملنے گیا اور ان کے ساتھ تین دن تک رہا، ان کی جسمانی حالت دیکھ کرحیران رہ گیا، وہ چل پھر نہیں سکتے اور بول بھی نہیں پا رہے، ڈاکٹرز نے کہا ہے کہ ان کا سفر کرنا محفوظ نہیں ہوگا۔مشرف کے وکیل نے کہا کہ انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے مشرف کو پیش ہونے کا ایک موقع دیا جائے اور علالت کے باعث کیس کی سماعت ملتوی کی جائے۔ عدالت نے پرویزمشرف کی التواءکی درخواست منظور کرتے ہوئے آئین شکنی کیس کی سماعت 12 جون تک ملتوی کردی۔ عدالت نے پرویزمشرف کی بریت کی درخواست پرحکومت کو نوٹس بھی جاری کردیا۔

نیب اورکرپشن ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے لیکن نیب اور معیشت ساتھ ساتھ چل سکتے ہیں اور چل رہے ہیں، چیئرمین نیب

ملتان(ویب ڈیسک) چیئرمین نیب جسٹس (ریٹائرڈ) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ نیب اورکرپشن ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے لیکن نیب اور معیشت ساتھ ساتھ چل سکتے ہیں اور چل رہے ہیں۔ ملتان میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس (ریٹائرڈ) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ کوئی طاقت نیب کو ڈکٹیٹ نہیں کرسکتی، نیب پرتنقید ضرورکریں لیکن مثبت ہونی چاہیے، نیب قانون کے مطابق اپنا کام کرے گا جب کہ معیشت اور نیب ساتھ ساتھ چل سکتے ہیں لیکن نیب اورکرپشن ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، بدعنوان عناصر کے خلاف نیب حرکت میں آئے گا جولوٹ مار کرے گا اسے قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ نیب کے خلاف مذموم مہم جاری ہے، ہرشام کہا جاتا ہے نیب کالا قانون ہے لیکن کسی نے یہ نہیں بتایا کہاں سے کالا ہے، نیب میں کوئی کالاقانون نہیں، کالک ان ہاتھوں میں ہوتی ہے جو قانون کواستعمال کرتی ہے، نیب جوکچھ کررہا قانون کے مطابق کررہا ہے اور اگر نیب کالا قانون ہوتا تو سپریم کورٹ اسے ختم کردیتی، ہماری واحد خواہش کرپشن فری پاکستان ہے۔جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کوکوئی کیسز بنانے کا شوق نہیں، کسی کو ہتھکڑی لگائی نہ لگائی جائے گی، نیب کے خلاف تواترسے جھوٹ بولا گیا، بیوروکریسی ایک بھی شکایت نیب کیخلاف سامنے نہیں لاسکی، پنجاب اور فیڈرل بیوروکریسی ایک بھی شکایت نیب کے خلاف بھی سامنے نہ لاسکی جب کہ ہماری کسی سے دوستی ہے نہ دشمنی، اگرکسی نےغریبوں کامال لوٹا ہے تو پکڑمیں آئے گا، جولوٹ مار کرے گا اسے نیب کا سامنا کرنا پڑے گا، لوگوں کی لوٹی ہوئی رقم آہستہ آہستہ واپس آ رہی ہے۔چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ وہ دور گزر گیا جب کرپشن اور بدعنوانی سے چشم پوشی کی جا سکتی تھی، اقتدار میں آکر لوٹ مار کرنے والوں کو نیب کی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا اور کوئی بھی اقتدار میں آئے نیب کو کوئی مسئلہ نہیں ہے تاہم کوئی طاقت نیب کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتی جب کہ پلی بارگین کے قانون میں بہتری کی گنجائش ہے۔

سید صمصام علی بخاری نے لاہور پریس کلب میں جنوبی افریقہ کی آزادی کا کیک کاٹا

لاہور ( صدف نعیم ) صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت سید صمصام علی بخاری نے کہاہے کہ پاکستان او رجنوبی افریقہ میں انگریز کی غلامی سے آزادی سمیت کئی اقدار مشترکہ ہیں ۔ پاکستان کے وہ صحافی جو جنوبی افریقہ میں صحافتی ذمہ داریاں ادا کررہے ہیں دونوں ملکوں کو ثقافتی، کاروباری اور سفارتی شعبوں میں مزید قریب لانے میں اہم کردار اداکرسکتے ہیں ۔ ان خیالات کااظہار انہو ں نے آج لاہور پریس کلب میں جنوبی افریقہ کی آزادی کی 25 ویں سالگرہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب کا اہتمام جونز برگ میں قائم پاکستانی پریس کلب کے صدر شاہد چوہان، احمد رضا ودیگر نے کیا تھا ۔ اس موقع پر پریس کلب کے سینئر نائب صدر ذوالفقار مہتواور دیگر صحافی کثیر تعداد میں موجود تھے ۔ تقریب میں جنوبی افریقہ کی آزادی کی سالگرہ کا کیک بھی کاٹاگیا۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے کہاکہ نئے عالمی تناظر میں جنوبی افریقہ کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے۔ جنوبی افریقہ معاشی لحاظ سے علاقے کا تیزی سے ترقی پذیر ملک ہے جہاں دو لاکھ سے زیادہ پاکستانی آباد ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ دونوں ملکوں کے درمیان پریس ٹو پریس رابطہ خوش آئند ہے ۔

گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کی وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات

لاہور ( صدف نعیم ) پنجاب کی سیاسی صورتحال حکومتی امور اور پنجاب آب پاک اتھارٹی سمیت دیگر امور پر بات چیت۔ وزیر اعظم عمران خان کی پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے گورنر پنجاب کو ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ہدایت گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے وزیراعظم عمران خان کو ”پنجاب آب پاک اتھارٹی”کے قیام اور ‘اپنے غیر ملکی دورے کے حوالے سے آگاہ کیا ۔ امر یکی سینیٹرز سمیت دیگر سے ہونیوالی ملاقاتوں کے بارے میں بھی بتایا۔

اداکارہ میرا ،گلوکار حسن جہانگیر کا گذشتہ روز چینل ۵ میں ہونیوالی آتشزدگی پر اظہار افسوس

لاہور ( صدف نعیم )اداکارہ میرا ،گلوکار حسن جہانگیر کا گذشتہ روز چینل ۵ میں ہونیوالی آتشزدگی کے نقصان پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ادارہ ہذا کی اس دکھ کی گھڑی میں شریک ہیں ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ضیا شاہد اور امتنان شاہد کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ۔

عالمی صورتحال کیسی بھی ہو پاک چین دوستی قائم رہے گی: چین

بیجنگ (وائس آف اےشےا)چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان چین کا اسٹرٹیجک شراکت دار اور مشکل وقت میں کام آنیوالا دوست ملک ہے،عالمی صورتحال کیسی بھی ہو پاک چین دوستی قائم رہے گی۔تفصیلات کے مطابق بیجنگ میں بریفنگ کے دوران چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کی دوستی ہمالیہ سے بلند اور لوہے سے بھی زیادہ مضبوط ہے،پاکستان چین کا اسٹریٹجک شراکت دار ہے اور اسلام آباد چین کی سفارتی ترجیحات میں شامل ہے۔چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوئانگ کا کہنا تھا کہ عالمی صورتحال کیسی بھی ہو پاکستان اور چین کی دوستی قائم رہے گی،اور بیجنگ اسلام آّباد کی حمایت کرتا رہے گا، اپنی بریفنگ میں انہوں نے کہاکہ پاکستان کی دہشتگردی کے خاتمے کیلئے عالمی کوششیں قابل تعریف ہیں۔حکومت اور پاکستانی قوم نے دہشتگردی اور شدت پسندی کے خاتمے کیلئے بڑی قربانیاں دی ہیں،عالمی برادری کو چاہئے کہ وہ دہشتگردی اور شدت پسندی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی کوششوں کی قدر کرے،اور اس کی حمایت کرے،اور دو طرفہ تناعات حل کرنے کیلئے پاکستان سے مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھاجائے۔اقوام متحدہ کے مسعود اظہر کو بلیک لسٹ قرار دینے سے متعلق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی قرارداد بارہ سو سڑسٹھ میں واضح لکھاہے کہ کسی کو بلیک لسٹ کرنے کا اختیار اقوام متحدہ کی کمیٹی کو ہوگا، چین اپنے موقف سے کمیٹی کو آگاہ کرچکاہےکہ اس تنازعے کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے۔

عام قیدی کا باہر علاج کیوں نہیں : عمران خان

اسلام آباد(نامہ نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے ایک مرتبہ پھر اپوزیشن پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن جمہوریت بچانے کا شور مچا کر اپنی چوری بچانا چاہتے ہیں، اسمبلی میں شور مچانے کا مقصد این آر او کا حصول ہے،میں کسی صورت این آر او نہیں دے سکتا،تحریک انصاف مسلسل جدوجہد کے بعد اس مقام پر پہنچی ،ہمیں کسی جنرل جیلانی یا مبینہ خط نے اقتدار میں نہیں پہنچایا،پی ٹی آئی ہی پاکستان کو موجودہ بحران سے نکالے گی، سیاست میں آنے سے پہلے ہی اللہ نے مجھے اتنی ترقی دید ی تھی کہ آسانی سے زندگی گزار سکوں،میں سیاست میں اس لیے آیا کیونکہ مجھ میں تبدیلی آئی،جہاں ایمان دار وزیراعظم آیا اس نے ملک کے لیے کام کیا،میں یہ چاہتا ہوں کے ہمارے نوجوان نبی کی زندگی کو سمجھیں، جب الیکشن میں سیٹیں نہیں ملتی تھیں تو بہت سے لوگ چھوڑ کر چلے گئے لیکن کچھ نے ساتھ دیا، 2008 میں الیکشن کا بائیکاٹ کیا تو لوگوں نے کہا کہ تحریک انصاف ختم ہوگئی،15 برس تک لوگ ہمارا مذاق اڑاتے تھے ہمیں تانگہ پارٹی کہتے تھے ، ہماری پارٹی میں ان 23 سالوں میں کئی لوگ آئے اور کئی لوگ گئے، سندھ سے بلاول بھٹو بول رہے ہوتے ہیں اور دوسری طرف مولانا فضل الرحمان کی باتیں بھی ہیں، سابق صدر پرویز مشرف کے دو این آر اوز کی وجہ سے ملک پر قرضہ چڑھا۔ میں صرف اللہ تعالیٰ کو جواب دہ ہوں ،درست ہے کہ لوگ مشکل میں ہیں، ہمیں 19 ارب ڈالرز کا خسارہ ملا جبکہ ن لیگ کو ڈھائی ارب ڈالرز کا خسارہ ملا تھا، پیپلز پارٹی کے پہلے آٹھ ماہ میں مہنگائی کی شرح21.7 فی صد تھی اور ن لیگ کی آٹھ فیصد تھی جبکہ پی ٹی آئی کے پہلے چھ ماہ میں مہنگائی 6.8 فیصد رہی ، تحریک انصاف مسلسل جدوجہد کے بعد اس مقام پر پہنچی ہمیں کسی جنرل جیلانی یا مبینہ خط نے اقتدار میں نہیں پہنچایا،جب حکومت سنبھالی تو پاکستان کا قرضہ 30 ہزار ارب تھا جسے سابق حکمران 10 سالوں میں 6 ہزار ارب تھا، اپوزیشن نے پہلے دن سے شور مچا دیا کہ حکومت کے پاس تجربہ نہیں ہے ،ہم تیل کی قیمتیں نہ بڑھائیں تو قرضوں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ بدھ جناح کنونشن اسلام آباد میں وزیر اعظم عمران خان نے تحریک انصاف کے 23ویں تاسیس کے لیے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کہا کہ تحریک انصاف کی جدوجہد کوسمجھنے کی ضرورت ہے، جب آپ کسی مشن پر ہوتے ہیں تو وقت کوئی معنی نہیں رکھتا، جدوجہد آپ کو مضبوط بناتی ہے اور مسلسل چلتی ہے۔پارٹی کے 23ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے کسی چیز کی ضرورت نہیں تھی۔ میں سیاست میں اس لیے آیا کیونکہ مجھ میں تبدیلی آئی۔ پی ٹی آئی اپنی جدوجہد سے آگے آئی۔ یہی پارٹی پاکستان کو موجودہ بحران سے نکالے گی۔ان کا کہنا تھا کہ جہاں ایمان دار وزیراعظم آیا اس نے ملک کے لیے کام کیا،میں یہ چاہتا ہوں کے ہمارے نوجوان نبی کی زندگی کو سمجھیں، مدینہ کی ریاست ایک جدید ریاست تھی جو اصولوں پر کھڑی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا نظریہ پاکستان تھا، ہمیں اپنی ریاست کو انہیں اصولوں پر لانا ہے، جب الیکشن میں سیٹیں نہیں ملتی تھیں تو بہت سے لوگ چھوڑ کر چلے گئے لیکن کچھ نے ساتھ دیا، 2008 میں الیکشن کا بائیکاٹ کیا تو لوگوں نے کہا کہ تحریک انصاف ختم ہوگئی،15 برس تک لوگ ہمارا مذاق اڑاتے تھے۔ کہتے تھے یہ تانگہ پارٹی ہے، ہماری پارٹی میں ان 23 سالوں میں کئی لوگ آئے اور کئی لوگ گئے، سندھ سے بلاول بھٹو بول رہے ہوتے ہیں اور دوسری طرف مولانا فضل الرحمان کی باتیں بھی ہیں۔ یہ بات درست ہے کہ لوگ مشکل میں ہیں، ہمیں 19 ارب ڈالرز کا خسارہ ملا جبکہ ن لیگ کو ڈھائی ارب ڈالرز کا خسارہ ملا تھا، پیپلز پارٹی کے پہلے آٹھ ماہ میں مہنگائی کی شرح21.7 فی صد تھی اور ن لیگ کی آٹھ فیصد تھی جبکہ پی ٹی آئی کے پہلے چھ ماہ میں مہنگائی 6.8 فیصد رہی انہوں نے کہا کہ ہم کسی صورت این آر او نہیں دیں گے،انہوں نے کہا کہ کسی صورت این آر او نہیں دیں گے، گزشتہ این آر او سے ملک کو بہت نقصان ہوا،وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ تحریک اںصاف مسلسل جدوجہد کے بعد اس مقام پر پہنچی ہمیں کسی جنرل جیلانی یا مبینہ خط نے اقتدار میں نہیں پہنچایا،جب حکومت سنبھالی تو پاکستان کا قرضہ 30 ہزار ارب تھا جسے سابق حکمران 10 سالوں میں 6 ہزار ارب سے یہاں تک لے آئے تھے۔ لیکن اپوزیشن نے پہلے دن سے شور مچا دیا کہ حکومت کے پاس تجربہ نہیں ہے ،ہم تیل کی قیمتیں نہ بڑھائیں تو قرضوں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ حکومت سنبھالی تو بجلی کا خسارہ 1200 ارب جبکہ گیس کا 150 ارب روپے تھا۔ سابق صدر پرویز مشرف کے دو این آر اوز کی وجہ سے ملک پر قرضہ چڑھا۔ میں صرف اللہ تعالیٰ کو جواب دہ ہوں، میں کسی صورت این آر او نہیں دے سکتا۔ان کے اور پاکستان کے مفادات مخالف ہیں۔ آہستہ آہستہ سب کی کرپشن ہمارے سامنے آ رہی ہے۔ اپوزیشن کو سمجھ آ گئی کہ ہر روز ان کی کرپشن کی چیزیں مل رہی ہیں۔ دیگر ممالک بھی ہمیں ان کی کرپشن کی چیزیں بھیج رہے ہیں۔ ان سب کو پتا ہے کہ ان سب نے پکڑے جانا ہے۔بڑی قومیں اس لیے تباہ ہوئیں کیونکہ وہاں طاقتور اور غریب کے لئے الگ قانون تھا۔،نواز شریف کے علاج سے متعلق انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ایسا شخص علاج کے لیے باہر جانے کا بولے جو ایک عام شخص ہو تو سوچا جاسکتا ہے لیکن جو اس ملک میں 24 برس پاور میں رہے ہوں اور اپنے لیے ایک اسپتال نہ بنا سکیں ہوں،ہم سب کے لیے ایک قانون لے کر آرہے ہیں،پاکستان جلد سیاحت کا حب بن جائے گا۔ ہم اسے فروغ دیں گے۔ بلدیاتی نظام ایک زبردست نظام ہے۔ زرعی اصلاحات کے لیے مکمل پروگرام بنایا ہے،چین ہماری بھر پور مدد کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ چین سے مصنوعی ذہانت کے ہروگرام کے لیے مدد لے رہے ہیں، اگلے دو ہفتے بہت اہم ہیں کیونکہ آف شور کی جو کھدائی ہورہی ہے جس کے بعد معلوم ہوگا کے کتنا ذخیر ہ نکلتا ہے اگر امید کے مطابق ذخیرہ نکل آیا تو پاکستان کے اگلے 50 سال تک گیس کے مسائل حل ہوجایئں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اس مشکل وقت سے جلد نکلیں گے۔ تقریب سے وفاقی وزراءسمیت سیاسی رہنماﺅں اور پارٹی ورکروں نے شرکت کی، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کہہ رہے ہیں کہ علاج کے لئے باہر جانے دیں۔ اسحاق ڈار کا علاج باہر ، شہباز شریف باہر اور حمزہ شہباز کی فیملی باہر، یہ اپنے دور اقتدار میں ایک ہسپتال نہیں بنا سکے کہ ان کا علاج پاکستان میں ہو سکے،تمام اپوزیشن جماعتوں کو اپنی کرپشن عیاں ہونے پر پریشانی ہے اور اسی بنیاد پر موجودہ حکومت کے خلاف اسلام آباد میں مارچ کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں‘۔عمران خان نے کہا ہے کہ ’اللہ نے مجھے سیاست میں آنےسے قبل تمام نعمتوں سے نوازا اور میں لوگوں کی خدمت کرنے کے لیے سیاست میں آیا‘۔انہوں نے کہا کہ ’جمہوریت بچانے کا شور مچا کر اپنی چوری بچانا چاہتے ہیں، اسمبلی میں شور مچانے کا مقصد این آر او کا حصول ہے‘۔عمران خان نے واضح کیا کہ سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے نواز شریف اور آصف علی زرداری کو این آر او دیا جس کی وجہ سے ملک کا 6 ہزار ارب روپے کا قرضہ 30 ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا لیکن میں ہرگز کسی کو این آر او نہیں دوں گا کیونکہ میں اللہ کو جواب دہ ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ 22 برس حکمرانی کرنے والے ایک ہسپتال تعمیر نہیں کر سکے جہاں ان کا علاج ممکن ہوسکے۔تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہا کہ کہ’جب ایک حکمران چوری کرتا ہے تو سارا نظام برباد ہوجاتاہے‘۔وزیراعظم نے کہا کہ ریاست مدینہ کے سنہری اصولوں سے دوری ہمارے تنزل کی بڑی وجہ بنی۔ان کا کہنا تھا کہ مخلص قائدین ملک وقوم کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں اور اس کی مثال مہاتر محمد ہیں جن کی بدولت ملائیشیا نے ترقی حاصل کی۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے 23 برس جدوجہد کی مثال ہے، جدوجہد میں اچھے اور برے وقت آتے ہیں اور بعض لوگ دل برداشتہ ہوجاتے ہیں جبکہ کچھ رک جاتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ واحد پارٹی ہے جو مسلسل جدوجہد کے نتیجے میں وجود میں آئی، کسی شارٹ کٹ کی صورت میں موجود میں نہیں آئی اور یہ ہی پارٹی پاکستان کو معاشی اور اقتصادی بحران سے نکالے گی۔اسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی )وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نئے پاکستان میں قانون سب کے لئے ایک ہے،سابق حکمران اپنی چوری بچانے کےلئے اکٹھا ہو رہے ہیں،یہ جو مرضی کرلیں انہیں کسی صورت این آر او نہیں دے سکتے۔بدھ کو کنونشن سینٹر اسلام آباد میں تحریک انصاف کے 23ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب میں عمران خان نے مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور جمعیت علما اسلام ف کی قیادت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور ساتھ ہی 10 نکاتی ایجنڈا پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کہہ رہے ہیں علاج کےلئے باہر جانا ہے، کیا جیلوں میں موجود عام قیدیوں کا حق نہیں کہ وہ بھی باہر جا کر علاج کرائیں؟ یہ اتنے برس تک حکمران رہے اپنے علاج کےلئے ایک اسپتال نہیں بناسکے۔عمران خان نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو صاحب کہہ کر مخاطب کیا اور ساتھ ہی وضاحت کی کہ کبھی کبھی غلطی ہوجاتی ہے، وہ کہتے ہیں مہنگائی بڑھ گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مانتا ہوں مہنگائی ہے ،مشکل حالات ہیں اور عوام پریشان ہیں،اگرہم پاکستان کا قرضہ 30 ہزار ارب سے کم کرکے 20ہزار ارب پر لے آئے،اس سے کامیاب حکومت ہو ہی نہیں سکتی۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ ایک ملک انسانوں کی چوری برداشت کر سکتا ہے،لیکن جب حکمران چوری کرتا ہے تو وہ سارا نظام تباہ کر دیتا ہے۔

پاکستان اورآئی ایم ایف میں کئی نکات پر ڈیڈ لاک برقرار

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض پروگرام کے کئی نکات پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ پاکستان کا آئی ایم ایف سے مذاکرات میں مانیٹری پالیسی پر ڈیڈ لاک ہے، آئی ایم ایف نے روپے کی قدر کو کنٹرول نہ کرنے اور شرح سود بڑھانے کی شرائط رکھی ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف توانائی اور دوسرے شعبوں پر سبسڈیز ختم کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے، اس کے علاوہ آئی ایم ایف سے ٹیکسوں میں اضافے پر بھی اختلاف ہیں۔ذرائع کے مطابق پاکستان نے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4600 ارب روپے مقرر کرنے کا کہا ہے لیکن آئی ایم ایف ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5200 ارب روپے سے 5300 ارب روپے کے درمیان چاہتا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ اختلافی نکات پر آئی ایم ایف کو قائل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔خیال رہے کہ آئی ایم ایف کی ٹیم قرض پروگرام پر مذاکرات کے لیے اسلام آباد میں موجود ہے اور آج مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے آئی ایم ایف سے مذاکرات میں کامیابی کے لیے پرامید ہونے کا اظہار کیا تھا۔

پولیس کا محنت کش پر رات بھر تشدد ، ویڈیو بناتے رہے ، حالت غیر ہونے پر ویرانے میں پھینک دیا

بہاولنگر (ملک مقبول احمد سے )بہاولنگر جہاں ظلم وہاں خبریں خبریں ہیلپ لائن کو کال کہ تھانہ صدر پولیس چشتیاں میں غریب محنت کش کلیم اللہ چشتیاں بغداد کالونی کے رہائشی کو رات کے وقت پولیس کی بھاری نفری گھر سے اٹھا کر تھانہ صدر پولیس چشتیاں لے گئی ہے جہاں کلیم اللہ کو پولیس نے ساری رات تشدد کا نشانہ بنایا اور پانی پلا پلا کر تشدد کرتے رہے اور اس تشدد کی ویڈیو بھی پولیس والے بناتے رہے اور اس پر تشدد کرتے رہے اور حالت غیر ہونے ہر نوجوان کو پولیس والے ویران علاقے میں پھینک گئے شور و واویلا کرنے پر اہل علاقہ آ گئے جنہوں نے کلیم اللہ کو شدید تشویناک حالت میں اٹھا کر طبی امداد کے لیئے پہنچایا ندیم نامی ایلیٹ فورس کے کانسٹیبل کو خوش کرنے کے لیئے اس کو گھر سے اٹھا کر تشدد کا نشانہ بنایا خبریں ہیلپ لائن کی ٹیم ملک مقبول احمد جب چشتیاں بغداد کالونی پہنچی تو کلیم اللہ غریب محنت کش دھاڑے مار مار کے روتا رہا اور اپنی ساتھ ہونے والے ظلم کے حوالے سے اس نے خبریں کو بتایا کہ میں ایک غریب محنت کش ہوں میں اور میرے گھر والے گھر میں سو رہے تھے کہ تھانہ صدر چشتیاں پولیس کی گاڑی لے کر ندیم ایلیٹ فورس کانسٹیبل میرے گھر میں داخل ہو گئے اور مجھے ٹھوکریں مارتے ہوئے گھسیٹ کر گاڑی میں ڈال لیا اور تھانہ صدر پولیس اسٹیشن میں لے گئے جہاں پولیس والوں نے کمرے میں بند کر کے میرے کپڑے اتار کے اور چھتر سے مجھ پر تشدد کیا اور بعد میں میرے ہاتھوں کو ہتھکڑی لگا کر مجھے الٹا لٹکا کر ڈنڈوں سے مجھ پر پولیس والوں نے تشدد کیا جب میں بے ہوش ہو گیا تو صبح چار بجے کے قریب پولیس والے مجھے گاڑی میں ڈال کر ویران علاقہ میں چھوڑ گئے مزید اس نے کہا کہ میرے مخالف کو راضی کرنے کے لیئے پولیس والوں نے مجھ پر تشدد کیا اور میری ویڈیو بھی بنائی اس نے کہا کہ میں نے اپنے میڈیکل کے لیئے علاقہ مجسٹریٹ کے پاس درخواست دی ہے جس پر علاقہ مجسٹریٹ نے فوری طور پر ایکشن لیتے ہوئے مجھے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کرنے کا حکم دے دیا ورثاءاور غریب محنت کش کلیم اللہ نے وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار اور آئی جی پولیس پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز سے اس سارے واقعہ کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور ذمہ داران ملازمین کے خلاف کاروائی کی جائے اس سلسلہ میں خبریں ہیلپ لائن کی ٹیم ملک مقبول احمد نے جب اس تشدد کیس پر ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر بہاولنگر میڈم عمارہ اطہر سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ میرے علم میں یہ واقعہ آ گیا ہے میں اس پر فوری طور پر ایکشن لے رہی ہوں اور انکوائری کروا کے ذمہ داران پولیس ملازمین کے خلاف کاروائی کی جائے گی ڈی پی او بہاولنگر میڈم عمارہ اطہر نے خبریں کی نشاندہی پر کلیم اللہ تشدد کیس میں دو پولیس ملازمین کو فوری طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔

نوازشریف کو ضمانت ملی تو پھر ہر شخص پراسکا اطلاق ہوگا: کامران مرتضیٰ ، قوم کو مہنگائی کا آدھا ٹیکہ لگ چکا مزید انجکشن چندہفتوں میں لگے گا، ڈاکٹر فرخ ، مدارس کو قومی دھارے میں لانا بڑی پیشرفت ہوگی جنرل (ر) امجد شعیب کی چینل ۵ کے پروگرام ” نیوز ایٹ 7 “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے پروگرام ”نیوز ایٹ 7“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ سردار آصف احمد علی نے کہا کہ دینی مدارس کو قومی دھارے میں لانا وقت کی اہم ضرورت ہے اسی معاملے میں مزید تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔ 20لاکھ طالب علم مدارس میں پڑھ رہے ہیں آئین کے مطابق تعلیم فراہم کرنا ریاست کا کام ہے تاہم ریاست کی ناکامی کے باعث اتنی بڑی تعداد میں بچے مدارس میں تعلیم حاصل کرتے ہیں ان طالب علموں کے پاس سوائے مسجد کا امام یا خطیب بننے کے اور کوئی آپشن نہیں ہوتا قومی دھارے میں لانے سے ان کے پاس تمام دیگر شعبوں میں جانے کے مواقع حاصل ہونگے۔ بھارت اب مسئلہ کشمیر کو زیادہ دیر طاقت سے نہیں دبا سکتا ہمیں دنیا کو باور کرانا ہوگا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے جو اپنے ہمسایہ ملکوں سے پرامن تعلقات چاہتا ہے۔ دفاعی تجزیہ کار جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ مدارس کو قومی دھارے میں لانا بڑی پیشرفت ہوگی حکومت ایک اچھا اقدام اٹھانے جارہی ہے منظور پینشن کے عزائم سے پہلے دن سے آگاہ تھے ان کے بیرون ملک تعلقات اور فنڈنگ کے شواہد بھی سامنے آگئے ہیں ان کے مطالبات کا تعلق تو فاٹا سے تھا پھر یہ کیسے سارے تجزیوں کے نمائندے بھی بھیجے ہیں۔ افغان ٹریڈ کیلئے باقاعدہ راستے موجود ہیں باقی تمام سرحد پر باڑ لگائی جارہی ہے تاکہ دہشت گردی کو قابو کیا جاسکے۔ ماہر قانون کامران مرتضیٰ نے کہا کہ نوازشریف کی ضمانت دینی ہے یا نہیں یہ سپریم کورٹ کا اختیار ہے سپریم کورٹ جو فیصلہ کرے گی وہ پھر قانون بن جائے گا جس کا ہر شخص پر اطلاق ہوگا اس لئے اعلیٰ عدلیہ کو تمام معاملات کو سامنے رکھ کر فیصلہ کرنا ہے قانون میں مشروط ضمانت کا کوئی تصور نہیں ہے نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے پھر پھی درخواست دی اور عدالت نے بھی اسے منظور کرلیا مشروط ضمانت پر خوشی کے شادیانے بجانا میری سمجھ سے باہر تھا۔ ماہر معیشت ڈاکٹر فرخ سلیم حکومت کے 5سے 6 شرائط پر آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں 6سے 7 سو ارب کے ٹیکس کی بات ہورہی ہے، ڈالر اور روپے کا ٹیرف کیسے طے کرنا ہے سی پیک پر چین کے قرضہ جات کا معاملہ ڈسکس ہورہا ہے قوم کو مہنگائی کا آدھا ٹیکہ تو لگ چکا ہے۔ 6سے 7سو ارب کا ٹیکہ پچھلے چند ہفتوں میں لگا، 8سے 9سو ارب کا ٹیکہ اگلے چند ہفتوں میں لگنے جارہا ہے آئی ایم ایف کو عوام کی مشکلات سے غرض نہیں ہوتا، موجودہ حکومت بھی پرانی حکومتوں کی ڈگر پر چل رہی ہے حفیظ شیخ تجزیہ کار اور باصلاحیت آدمی ہیں وقت بتائے گا کہ وہ کتنے کامیاب ہوتے ہیں۔

عمران خان نے ٹھیک کہا نواز شریف سے زیادہ سنگین بیمار قیدی جیلوں میں پڑے ہیں : معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ اپوزیشن تو متحد ہو سکتی ہے میرا خیال ہے کہ ساری اپوزیشن کو مصیبت پڑی ہوئی ہے ہر ایک کو اپنے آپ کو بچانے کی پڑی ہوئی ہے۔ اپنے آپ کو بچانے کا اور کوئی طریقہ نہیں ہے کہ کسی نہ کسی ایشو کو سامنے کھڑا کر کے اس پر احتجاج کی سی کیفیت پیدا کرے کیونکہ وہ یہ تو کہہ نہیں سکتے کہ ہمیں باہر رہنے دیا جائے یا یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہمارے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس بند کر دیئے جائیں لہٰذا کسی نہ کسی بہانے، کبھی وہ صدارتی نظام کا لفظ بولیں گے کبھی کہیں گے کہ 18 ویں ترمیم کو نقصان پہنچ رہا ہے کبھی اس کے علاوہ کوئی نہ کوئی اب پنجاب میں بلدیاتی نظام کے خاتمے کو لے لیں گے اب نئے الیکشن کی آمد پر جو بلدیاتی الیکشن ہے اس کی آمد سے پہلے کوئی شور شرابا مچانا چاہیں گے چنانچہ اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے او ریہ ایک اچھا موقع ہے مسلم لیگ ن کے لئے کہ یہاں پنجاب میں چونکہ ان کی اکثریت رہی ہے یہ تو شہباز شریف صاحب نے بھی بلدیاتی اداروں کو کوئی اختیارات نہیں دیئے تھے۔ اور سارے اختیارات اپنے پاس حکومت نے رکھے ہوئے تھے ورنہ اس سے بھی زیادہ بڑی تحریک چل سکتی تھی کیونکہ بلدیاتی اداروں کو ملا ہی کچھ نہیں ان کے پاس کوئی اختیارات تھا ہی نہیں نہ وہ کوئی کام کروا سکتے تھے نہ ان کے پاس بجٹ تھا میں یہ سمجھتا ہوں کہ شاید کوئی اتنی زیادہ عوام میں رسپانس پیدا کرنا مشکل ہو جائے گا یہ مشکل کام ہے تاہم وہ کوشش ضرور کریں گے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ بات صحیح ہے کہ بلدیاتی اداروں میں نوجوانوں کو موقع دیا جائے گا کیونکہ تحریک انصاف میں ٹکٹوں کی تقسیم کے موقع پر بے تحاشا لوگوں کو شکایات نہیں اکثر لوگوں کا خیال تھا کہ ٹکٹ صحیح طور پر نہیں تقسیم ہوئے۔ اب ایک موقع ملے گا دوبارہ بلدیاتی الیکشن میں کیونکہ بلدیاتی اداروں کے پاس اگر اختیارات آ جائیں تو بہت حد تک وہ مقامی حکومت کے وہ پردھان بن سکتے ہیں۔ لہٰذا میں سمجھتا ہوں کہ بہت سے نوجوان خاص طور پر پسند کریں گے کہ وہ ایم پی اے یا ایم این اے نہیں بن سکے تو بلدیاتی اداروں میں اپنے شہر کا اقتدار حاصل کرنے والی مشینری ہے اس کے کل پرزے بن جائیں۔ یہ تو ضروری ہے کہ بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات دیئے جائیں اور میری خواہش ہے کہ پچھلی حکومت نے غلط کیا تھا اور یہ حکومت بھی یہی کرے گی کہ نام کے اختیارات ہوں اصل میں ان کے پاس کچھ نہ ہو تو پھر اس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ لیکن اگر اختیارات دے دیں تو مقامی سطح پر حکومتیں موثر نظام بنا سکتی ہیں اور شہروں، قصبات اور ڈویژن لیول پر ضلع لیول اور تحصیل لیول پر بہت اچھی سطح کی حکومتیں قائم ہو سکتی ہیں۔ ضیا شاہد نے کہا مزدوروں کے ذکر پر حکومت نے بہت ذکر کیا پیپلزپارٹی نے تو بہت ہی شور مچایا لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کے زمانے میں کراچی کے مزدوروں پر گولی چلی اور کئی مزدور شہید بھی ہو گئے پھر معراج محمد خان نے جن کو بھٹو اپنا جانشین قرار دیتے تھے دو جانشین کیا کرتے تھے نمبر ایک غلام مصطفی کھر نمبر2 معراج محمد خان۔ مصطفی کھر نے بھی ان سے بغاوت کی اور الگ ہو گئے اور جو معراج محمد خان تھے انہوں نے تو الگ ہو کر قومی محاذ آزادی بنا لیا تھا ان کی سارا جھگڑا ہی مزدوروں کو نہ دینے پر تھا۔ میں سمجھتا ہوں کہ پیپلزپارٹی نے بے نظیر بھٹو کے دور میں مزدوروں کے لئے کوئی خاص کام نہیں کیا اور پھر آصف زرداری کے 5 سالہ دور میں بھی تو سرے سے کوئی کام نہیں ہوا۔ اب تو کافی دیر سے یہ بوگی بند پڑی ہے اور میں یہ محسوس کرتا ہوں کہ اگر اس حکومت نے عقل مندی سے کام لیا تو مزدوروں کو اپنے ساتھ ملا سکتی ہے کیونکہ واقعتاً مزدوروں کے لئے کسی نے بھی کام نہیں کیا، نوازشریف کی طرف سے علاج کے لئے باہر جانے کی اجازت کی درخواست کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ میں نے بہت شروع میں ہی کہا تھا کہ نوازشریف صاحب پوری کر رہے ہیں کہ وہ باہرجائیں اور اس وقت سب نے اس کا انکار کیا۔ مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب تک نے کہا کہ باہر جانے کی تو کوئی بات ہی نہیں ہوئی لیکن آپ یہ دیکھیں کہ تینوں درخواستیں زبان حال سے چیخ کر کہہ رہی ہیں کہ مجھے باہر بھجوایا جائے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ آج عمران خان نے اس سلسلے میں ایک بڑے پتے کی بات کی ہے کہ انہوں نے کہا ہے کہ میں عدالتوں کے معاملات میں داخل نہیں دینا چاہتا لیکن انہوں نے ایک سوال کیا، انہوں نے کہا کہ میرا سوال یہ ہے پاکستان کی جیلوں میں بند کتنے قیدی ہیں جنہیں اس قسم کی یا اس سے بھی سنگین بیماریاں ہیں کیا ان سب کو باہر جانے دیا جائے اور انہوں نے کہا کہ یہ میں سوال پوچھتا ہوں کہ اگر ان کو اجازت دے دی جائے گی تو پھر ان لوگوں کا کیا قصور ہے جو جیلوں میں بند ہیں۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ خاص طور پر عمران خان یہ بات کرنے میں حق بجانب ہیں کہ کیوں وہ خود بیمار بھی نہیں ہے اس کے باوجود اپنی والدہ کی بیماری کے حوالے سے انہوں نے شوکت خانم کے نام سے ایک معیاری ہسپتال قائم کیا جو پاکستان کے ممتاز ترین ہسپتالوں میں شامل ہے انہوں نے پشاور میں بھی اس کی ایک شاخ قائم کی اور اب کراچی میں بھی بنانے جا رہے ہیں اس لئے عمران خان یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ انہوں نے اپنے دور میں کوئی ایک ہسپتال بھی ایسا کیوں نہیں بنایا جس میں خود آپ کا بھی علاج ہو سکے۔ یا وہاں علاج کروانے میں آپ کو کوئی ہچکچاہٹ نہ محسوس ہو۔
قانونی ماہر اور سابق جج خالد رانجھا کی بات میں وزن ہے کہ شاید نوازشریف کو باہر علاج کرانے کی اجازت نہ دی جائے۔ نوازشریف کی جس طرح سے مختلف افراد سے ملاقاتیں جاری ہیں ان کی حالت زیادہ تشویشناک نظر نہیں آتی۔
افغان سرحد پار سے دہشتگردوں نے حملہ کر کے ہمارے 3 فوجی جوان شہید کر دیئے سوال یہ ہے کہ افغان حکومت کہاں ہے۔ ان حملوں سے ثابت ہو رہا ہے کہ افغان حکومت کا کنٹرول صرف کابل تک محدود ہے باقی پورے افغانستان میں ان کی کوئی رٹ نہیں ہے، افغانستان کے مختلف علاقوں میں مختلف گروپوں کا کنٹرول ہے۔ دہشتگرد گروہ افغان سرحد پرباڑ لگنے کے مخالف ہیں کیونکہ باڑ کا منصوبہ مکمل ہونے کی صورت میں ان کی در اندازی ممکن نہ رہے گی۔
افغانستان میں امن قائم کرنے کے لئے لانگ ٹرم مذاکرات ضروری ہیں تاہم جب بھی ایسا ہونے لگتا ہے تو افغان حکومت کسی نہ کسی بہانے مذاکرات سے نکل جاتی ہے۔ قطر کے مذاکرات میں بھی ایسا ہی کیا گیا اور بہانہ یہ بنایا گیا کہ ہم فلاں فلاں بندے کے ہوتے مذاکرات میں شامل نہیں ہوں گے۔ دنیا میں کبھی ایسا نہیں ہوتا اگر آپ نے بات کوئی ہوتو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ مخالف فریق کے ساتھ کون آیا ہے۔
500 ارب کے ٹیکس تو مان لئے گئے ہیں دیکھنا تو یہ ہے کہ مشیر خزانہ حفیظ شیخ یہ بھاری ٹیکس کس سیکٹر سے لیتے ہیں کیا ان لوگوں پر ٹیکس لگاتے ہیں جنہوں نے آج تک ٹیکسی نہیں دیا یا پھر عوام پر ہی یہ بوجھ بھی ڈالتے ہیں جو پہلے میں جانکنی کی کیفیت میں ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وکلا، ڈاکٹرز، انجینئرز اور کاروباری افراد جس کی بھاری آمدن ہوتی ہے ان سے یہ ٹیکس وصول کرے اور عام عوام جو پہلے ہی مہنگائی کے ہاتھوں مرے جا رہے ہیں ان پر مزید بوجھ نہ ڈالے۔

مزدوروں سے 16گھنٹے کام لیا جاتا ہے زیادہ تر مزدور تنظیمیں سیاسی جماعتوں کی ہیں: اعجاز حفیظ ، پاک فوج وطن اور قوم کیلئے جانیں دے رہی ہے، سیاستدان منی لانڈرنگ بچانے پر لگے ہیں: باسط خان ، بھٹو دور میں مزدور پارلیمنٹ میں پہنچے تھے اسوقت مزدوروں کی قسمت سرمایہ کار کے ہاتھ میں ہے: ناصر اقبال ، 70ءمیں سرمایہ دارانہ نظام مضبوط تھا ، بھٹو نے اسکے خلاف بڑا قدم اٹھایا: کاشف بشیر ، چینل ۵ کے پروگرام ” کالم نگار “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار باسط خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں پہلی لیبر پالیسی بھٹو دور میں بنائی گئی جس کے بعد سے یکم مئی منایا جاتا ہے۔ بدقسمتی ہے کہ یکم مئی کو سرمایہ دار چھٹی کرکے انجوائے کرتا ہے اور مزدور دہاڑی نہ لگنے کے باعث بھوکا سوتا ہے۔ آج تک مزدوروں کی اصل تعداد کا ڈیٹا ہی اکٹھا نہیں کیا گیا۔ مزدور طبقے کو ٹارگٹڈ سبسڈی دی جانی چاہئے۔ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانا پاک فوج کا بہترین اقدام ہے‘ پاک فوج وطن اور قوم کیلئے جانیں دے رہی ہے اور سیاستدان منی لانڈرنگ بچانے پر لگے ہیں۔ افغان حکومت کی مدد کے بغیر دہشتگرد دراندازی نہیں کر سکتے۔ تحریک انصاف نے کم عمری شادی کا بل بغیر تیاری کے پیش کرکے خود کو مذاق بنوایا۔ کم عمر میں شادی کے باعث بڑی تعداد میں بچیوں کی اموات ہوتی ہیں۔ آبادی میں بہت زیادہ اضافہ ہوتا ہے تحریک انصاف کے وزراءکی زہنیت پر افسوس ہوا کون سا وزیر ہے جو اپنی تیرہ یا سولہ سال کی بچی کی شادی کرنے کو تیار ہو گا بات زمینی حقائق پر کرنی چاہئے‘ تعلیم اور صحت پر مختص کیا جانے والا حکومتی فنڈ شرمناک حد تک کم ہے۔ سینئر صحافی کالم نگار اعجاز حفیظ خان نے کہاکہ افسوسناک حقیقت ہے کہ آج تک کوئی لیبر لاءنہیں بنا‘ مزدوروں سے 12سے 16گھنٹے کام لیا جا رہا ہے۔ مزدور تنظیمیں زیادہ تر ایک سیاسی جماعت کی ہیں ایک کالعدم تنظیم بھی مزدور یونین چلاتی ہے۔ پاک افغان سرحد پر جس دن باڑ مکمل ہو گئی دہشتگردی 90فیصد کم ہو جائے گی۔ ہمارا المیہ یہ ہے کہ قومی اسمبلی میں مزدور کی نشست پر سرمایہ دار بیٹھا ہے۔ حکومت کی کم عمر شادی بل کی تیاری میں نہیں تھی اور اپوزیشن تو غم نواز غم زرداری لئے بیٹھی ہے اسے بھی اس موضوع پر بات کرنا چاہئے تھی۔ کوئٹہ میں صحت کی سہولیات تو چھوڑیں یہاں لاہور میں ہسپتالوں کے باہر مریض تڑپ تڑپ کر جان دیتے دیکھے ہیں۔
تجزیہ کار ناصر اقبال خان نے کہاکہ مزدور کی قسمت اور قیمت آج بھی سرمایہ کار کے ہاتھ میں ہے۔ صرف بھٹو دور میں مزدور رہنما پارلیمنٹ میں پہنچے تھے۔ آج سرمایہ کاروں نے تو ایمپائر کھڑی کر لی ہیں اور مزدور پر جانکنی کا عالم ہے۔ بے رحم اشرافیہ کا ایک وقت کا کھانا مزدور کی پورے ماہ کی کمائی سے زیادہ مہنگا ہے۔ پاک افغان سرحد پر دہشت گردی ڈی جی آئی ایس پی آر کی دبنگ پریس کانفرنس کا ردعمل ہے۔ دہشتگردی کے پیچھے امریکہ اور بھارت کھڑے ہیں۔ کم عمر شادی کے معاملے پر اجتماد کرنا ضروری ہے۔ حکومت خود کو تماشا بنا رہی ہے انہیں پہلے آپس میں بحث کرکے معاملے کو آگے لانا چاہئے۔ اسد عمر تو عوام کو جوابدہ تھے شیخ حفیظ تو صرف آئی ایم ایف کو جوابدہ ہیں ان سے عوامی کارروائی کی امید نہیں کی جا سکتی۔ کوئٹہ میں مریض کی سٹریچر کے بجائے چادر پر گھسیٹنے کا معاملہ افسوسناک ہے تاہم یہاں پورا سچ نہیں بتایا جاتا۔
تجزیہ کار کاشف شبیر نے کہاکہ 70ءکی دہائی میں بھی سرمایہ دارانہ نظام بڑا مضبوط تھا جس کے خلاف ذوالفقار علی بھٹو نے ایک مضبوط اور بڑا اقدام اٹھایا۔ سامراج اور استعماری طاقتیں نہیں چاہتی کہ پاک فوج سرحد پر باڑ لگے۔ پاکستان نے بہت افغانستان کو سپورٹ کیا آج بھی لاکھوں افغان پناہ گزین یہاں ہیں۔ افغان حکومت کی آشیرباد کے بغیر 60‘ 70دہشتگرد دراندازی کرکے حملہ نہیں کر سکتے۔ حکومت کی معیشت کی بہتری کیلئے ٹیکس نیٹ بڑھانا ہوگا۔

اسکوئڈ کی کھال کی نقل: اچھوتا اور لچک دار ’اسپیس بلینکٹ‘ تیار

کیلیفورنیا( ویب ڈیسک) امریکا کی یونیورسٹی ا?ف کیلیفورنیا، اِروِن میں انجینئروں نے سمندری جانور ”اسکوئڈ“ (Squid) کی کھال سے متاثر ہوکر ایسا لچک دار اور بہت ہلکا کپڑا تیار کرلیا ہے جو کسی کمبل کی طرح کام کرتے ہوئے، اپنے استعمال کرنے والے کو درجہ حرارت پر بہتر کنٹرول فراہم کرتا ہے۔
اگرچہ اس طرح کے ہلکے پھلکے کپڑے بہت پہلے ایجاد ہوچکے ہیں جو ”باڈی وارمر“ اور ”اسپیس بلینکٹ“ جیسے ناموں سے دستیاب ہیں لیکن وہ صرف ایک خاص درجہ حرارت تک کےلیے ہی تیار کیے جاتے ہیں یعنی ان میں حرارت کی منتقلی روکنے کی صلاحیت ہمیشہ یکساں رہتی ہے جس میں حسبِ ضرورت کوئی تبدیلی نہیں کی جاسکتی۔
بہتر باڈی وارمر اور اسپیس بلینکٹ وضع کرنے کےلیے ماہرین مختلف قدرتی اشیائ کا جائزہ لے رہے تھے کہ ا?کٹوپس، اسکوئڈ اور اسی قبیل کے دوسرے سمندری جانوروں کی کچھ دلچسپ خصوصیات ان کی نظر سے گزریں۔ اوّل تو ان تمام جانوروں کی کھال نہایت باریک، ہلکی پھلکی اور مضبوط ہوتی ہے؛ اور دوم یہ جانور اپنے ارد گرد بدلتے ماحول کی مناسبت سے اپنے جسم میں حرارت محفوظ رکھنے کی صلاحیت میں بھی کمی بیشی کرسکتے ہیں۔ تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ ان کی کھال میں موجود مادّے عام حالات میں نہایت باریک نقطوں کی شکل میں ہوتے ہیں لیکن ماحول بدلنے پر وہ پھیل کر پلیٹ کی طرح چوڑے ہوجاتے ہیں۔ اس طرح ان جانوروں میں اپنا جسمانی درجہ حرارت کنٹرول کرنے کی صلاحیت بھی قدرتی طور پر بدل جاتی ہے۔

یونیورسٹی ا?ف کیلیفورنیا، اِروِن کے ماہرین نے اسی خاصیت کی نقل کرتے ہوئے یہ نیا لچک دار کپڑا تیار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ لچک دار ”اسپیس بلینکٹ“ نہ صرف بہتر باڈی وارمرز بنانے کے کام ا?ئے گا بلکہ اس کے ذریعے ایسے ہلکے پھلکے اور پائیدار خیمے بھی بنائے جاسکیں گے اپنے اندر رہنے والوں کو ماحول کی سختیوں (سردی اور گرمی، دونوں) سے بہتر تحفظ فراہم کریں گے۔ ماہرین کے مطابق، مذکورہ اسپیس بلینکٹ کے استعمال سے توانائی کی 30 سے 40 فیصد تک بچت ہوسکے گی۔
اس تحقیق کی تفصیلات ”نیچر کمیونی کیشنز“ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔