ایشیائی ترقیاتی بینک سڑکوں کی بحالی، تعمیرنو میں معاونت کرے گا

اسلام آباد( ویب ڈیسک ) ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) خیبرپختونخوا میں زلزلہ اور سیلاب سے متاثرہ کھیتوں سے منڈی تک سڑکوں کی بحالی اور تعمیرنو میں معاونت کرے گا۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق بینک کی معاونت سے شروع کیے جانے والے منصوبے کے تحت کھیت سے منڈی تک دیہی علاقوں میں سڑکوں اور پلوں کی تعمیرنو اوربحالی کی جائے گی۔
اس حوالے سے ایشیائی ترقیاتی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ڑا ہونگ یانگ کا کہنا ہے کہ اے ڈی بی صوبہ میں سیلاب اور زلزلہ سے متاثرہ دیہی علاقوں کی سڑکوں کی بحالی کے لیے مالی معاونت فراہم کرے گا اور منصوبے کے تحت صوبہ کے مختلف اضلا ع میں 700 کلومیٹر طویل سڑکوں سمیت 25 پلوں کی بحالی کی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ اے ڈی بی قبل پہلے ہی خیبرپختونخوا میں مختلف ترقیاتی منصوبوں کے لیے معاونت فراہم کررہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ منصوبے کی تکمیل سے فاٹا میں کھیت سے منڈی تک سڑکوں کی بحالی سے نہ صرف کاشتکار طبقہ کے وسائل ا?مدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ اس سے دیہی معیشت کی ترقی میں مدد کے ساتھ ساتھ صوبہ کے عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنانے، روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کے اور بے روزگاری کی شرح کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

ٹویٹ کے جوابات کو چھپانے والا فیچر جلد ہی پیش کیا جائے گا

سان فرانسسکو( ویب ڈیسک ) ٹویٹر نے اپنے ایک اہم فیچر کا اعلان کیا ہے جس کے ذریعے فیس بک کی پوسٹ کو اوجھل کرنےکی طرح کسی ٹویٹ پر آنے والے الٹے سیدھے جوابات کو چھپانا ممکن ہوجائے گا۔
اس فیچر کا نام ’ہائیڈ ٹویٹ‘ رکھا جائے گا جو فی الحال آزمائشی عمل سےگزررہا ہے اور جلد ہی اسے عام صارفین کے لیے پیش کردیا جائے گا۔ اس سے قبل ٹویٹ کےجواب میں آنے والے غیرپسندیدہ جملوں کو میوٹ یا بلاک کیا جاتا تھا۔ ٹویٹر کمپنی اس عمل کے ذریعے گفتگو کو مہذب اور بہتر بنانا چاہتی ہے۔ اس کےعلاوہ “View Hidden Tweets” کے ذریعے اوجھل کئے گئے جوابات دوبارہ دیکھے جاسکتے ہیں۔
ہائیڈ ٹویٹ کا فیچر کا انکشاف سب سے پہلے ایک پروگرامر منچن وونگ نے کیا۔ اس ضمن میں ٹویٹر کی سینیئر پراڈکٹ مینیجر مشیل یاسمین حق نے کہا کہ ہائیڈ ٹویٹ اور اسے دوبارہ ظاہر کرنے کے فیچر کا مقصد ٹویٹر پر صحتمندانہ گفتگو کو فروغ دینا ہے تاکہ یہ پلیٹ فارم گفتگو کا ایک بہتر مقام بن سکے۔مشیل یاسمین نے کہا کہ بہت سے لوگ تنگ کرنے والے ٹویٹس کو میوٹ یا بلاک کررہے تھے یا اس کے لیے رپورٹ کا آپشن استعمال کرتے رہے تھے تاہم اس نئے آپشن سے صارفین اپنا اکاو¿نٹ بہتر طور پر منظم رکھ سکیں گے۔ تاہم ڈجیٹل آزادی کے ناقدین نے اس فیچر کو اظہار کی آزادی یا کسی کی ہتک کے لیے استعمال کرنے کا ایک طریقہ بتایا ہے۔اس کے ذریعے لوگ کسی ایسی بحث کو بند کرسکیں گے جو کسی سیاسی عمل یا حکومت کے متعلق ہوگی تاہم ٹویٹر کا مو¿قف ہے کہ یہ صحتمندانہ بحث کو جاری رکھنے کا ایک طریقہ ہے۔ اس کے ذریعے وہ جملے غائب کئے جاسکتے ہیں جس سے ا?پ متفق نہیں ہوتے۔ فی الحال اس فیچر کی دن رات کی ا?زمائش جاری ہے۔

بھارتی طوطے افیون کے عادی ہوگئے

ممبئی( ویب ڈیسک ) بھارت میں پوست (افیون) کی فصلوں کی دن رات نگرانی کی جارہی ہے کیونکہ طوطوں کو ان کی لت لگ گئی ہے اور وہ اپنی اشتہا پوری کرنے کے لیے مسلسل ان فصلوں پر منڈلارہے ہیں۔ یہاں تک کہ بعض ماہرین نے طوطوں کو منشیات کا عادی قرار دیدیا ہے۔بھارتی ریاست مدھیا پردیش کے ضلعے نیمچ میں مختلف کاموں کے لیے افیون کاشت کی جاتی ہے مگر کسانوں کے مطابق افیون کے عادی طوطوں کی بڑی تعداد ہر روز ان کی فصلوں پر حملہ کررہی ہے۔ اول تیز بارشوں سے فصلیں شدید متاثر ہوچکی ہیں اور اس پرطوطوں کی یلغار سے پودے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ اب کسان دن رات اپنی فصلوں پر پہرہ دے رہے ہیں۔ایک کسان نے بتایا کہ ایک پھول سے 25 گرام تک افیون نکلتی ہے اور پرندے اس پر بار بار حملہ کرتے ہیں۔ بسا اوقات پرندے ان بیچوں کا گچھا لے کر اڑجاتے ہیں جس سے فصل کا ناس ہورہا ہے۔ طوطوں کو بھگانے کے لیے لاو¿ڈ اسپیکر اور پٹاخوں سمیت سارے حربے استعمال کررہے ہیں لیکن اب تک کوئی خاص فائدہ نہیں ہوسکا ہے۔ماہرین نے ان پرندوں کو عقلمند قرار دیا ہے جو پودے کو کتر کر افیون کے بیج مزے سے کھارہے ہیں اور بسا اوقات وہ پورا خوشہ لے کر اڑ جاتے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ پودے میں موجود نشے کے اثرات طوطوں کو عین اسی طرح متاثر کررہے ہیں جس طرح انسان کافی اور چائے پی کر اس کا اثر محسوس کرتے ہیں۔ انسانوں کی طرح طوطے بھی بہت جلد ان کے عادی بن رہے ہیں۔اگرچہ دنیا بھر میں ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں لیکن بھارتی کسانوں کے مطابق طوطے افیون کے عادی ہوچکے ہیں اور دوسری فصلوں میں ان کی دلچسپی ختم ہوچکی ہے۔

پریانکا چوپڑا سے خیر سگالی سفیر کا عہدہ واپس لینے کے مطالبے کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع

لاہور (وائس آف اےشےا) مسلم لیگ (ن) کی رکن اسمبلی حنا پرویز بٹ نے بھارتی اداکارہ پرنکا چوپڑاسے خیر سگالی سفیر کا عہدہ واپس لینے کے مطالبے کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرادی جس کے متن میں کہا گیا ہے کہ بھارتی اداکارہ پرنکاچوپڑا اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسف کی گڈول ایمبیسیڈر ہیں۔ ان کی ذمہ داری انسان دوستی اور غیر جانبداری کا پیغام پوری دنیا تک پہنچانا ہے۔ لیکن اداکارہ نے بھارتی فضائیہ کے حملے کی کھل کر حمایت کی۔ لہذا پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ بھارتی اداکارہ پرنکا چوپڑا سے یونیسف کی خیر سگالی سفیر کا عہدہ واپس لیا جائے۔ انسانوں میں نفرت پھیلانے والوں کو ایسا عہدہ دینا انسانیت کی توہین ہے۔

عدنان سمیع وہ واحد شخص ہے جس پر تمام پاکستانی شرمندہ ہیں، شان

کراچی (ویب ڈیسک )معروف پاکستانی اداکار شان شاہد نے کہا ہے کہ عدنان سمیع وہ واحد پاکستانی پیداوار ہے جس کے ہونے پر ہم شرمندہ ہیں۔پاک بھارت حالیہ کشیدگی اور پلوامہ حملے کے دوران گلوکار عدنان سمیع خان نے بھارت کے ساتھ اپنی وفاداری کا ثبوت دیتے ہوئے بھارتی فوج اور نریندر مودی کے حق میں ٹوئٹ کی تھی۔ عدنان سمیع کے اس ٹوئٹ پر پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور اپنا غصہ اس طرح نکالا کہ انہیں بھارت میں پاکستانی خفیہ ایجنٹ قرار دے دیا۔
عدنان سمیع کی اس غداری پرنا صرف پاکستانی عوام شدید غصے میں ہیں بلکہ پاکستانی فنکاروں نے بھی انہیں خوب آڑے ہاتھوں لیا۔ اداکار شان نے کہا ”عدنان سمیع نا تو پاکستانی ہے اورنا ہی پاکستانی انٹیلی جنس کا کوئی خفیہ ایجنٹ، جسے کوئی اعزاز دیا جائے، وہ واحد پاکستانی ساختہ پیداوار ہے جس پر ہم شرمندہ ہیں، اس کے ساتھ ہی انہوں نے بھارت کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا عدنان سمیع تمہارا ہے اسے اپنے پاس رکھو۔“

سشما سوراج کی شرکت پر پاکستانی نمائندے کا کھڑے ہو کر احتجاج

ابوظہبی (مانیٹرنگ ڈیسک‘ نیوز ایجنسیاں) او آئی سی کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے جس کے بعد پاکستان نے اعتماد میں نہ لینے پر احتجاج کیا ہے جب کہ اجلاس میں پاکستان کوایشیامیں انسانی حقوق کمیشن کامستقل رکن منتخب کرلیا گیا ہے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق متحدہ عرب امارات کی جانب سے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا 46 واں اجلاس طلب کیا گیا تھا جو کہ ختم ہوگیا بعد ازاں دو روزہ اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔ اعلامیہ متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ نے پڑھ کر سنایا، پاکستان نے اعلامیے پر اعتماد میں نہ لیے جانے پر احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔اختتامی سیشن میں پاکستان کے نمائندوں نے کھڑے ہوکر بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کی شرکت پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا جب کہ اسی وجہ سے پاکستانی وزیر خارجہ نے احتجاجاً شرکت کرنے سے معذرت کرلی تھی۔اعلامیہ میں وزیراعظم عمران خان کی جانب سے جذبہ خیر سگالی کے طور پر گرفتار بھارتی پائلٹ کی بھارت کو حوالگی کے اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ خطے میں قیام امن کے لیے یہ ایک خوش آئند قدم ہے جس پر پاکستان کے وزیراعظم تعریف کے مستحق ہیں۔اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ ممبرممالک میں تنازعات کو بات چیت اور افہام و تفہیم سے حل کیا جائے، تنازعات کا تصفیہ عالمی قوانین کے مطابق سفارتی کوشش سے حل کیا جائے اور ممبر ممالک ایک دوسرے کی آزادی اور سیکیورٹی کا احترام کریں جب کہ یمن تنازع کا سیاسی حل تلاش کرنا بھی وقت کی سب اہم ضرورت ہے۔اعلامیہ کے مطابق پاکستان کوایشیا میں انسانی حقوق کمیشن کامستقل رکن منتخب کرلیا گیا ہے، مستقل رکن کاانتخاب انسانی حقوق کےلیے پاکستان کے تعمیری کردارکااعتراف ہے۔اوآئی سی کی جانب سے کشمیری عوام کی غیرمتزلزل حمایت کااعادہ بھی کیا گیا جب کہ مسئلہ کشمیرکو پاکستان اوربھارت کے درمیان بڑاتنازعہ قرار دیا گیا ہے۔اجلاس میں منظور کی گئی قرارداد میں کہا گیا کہ جنوبی ایشیامیں امن کےلیے مسئلہ کشمیرکاحل ناگزیرہے۔ پاکستان کو سفارتی محاذ پر زبردست کامیابی مل گئی، بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج کی موجودگی میں اوآئی سی نے کشمیریوں کی حمایت میں قرارداد منظور کرلی،قرارداد میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بھارتی دراندازی کی مذمت جبکہ مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر قرار دیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان نے آرگنائزیشن آف اسلامی کوآپریشن(اوآئی سی ) کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا لیکن اس کے باوجود مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے قرارداد کو منظور کرلیا گیا ہے۔اس کو دنیا میں پاکستان کی سفارتی محاذ پر زبردست کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔بتایا گیا ہے کہ اوآئی سی کا 46ویں دوروزہ اجلاس ہوا۔جس میں اوآئی سی کے رکن ممالک نے شرکت کی۔تاہم پاکستان نے پاک بھارت کشیدگی کے باعث بھارتی وزیرخارجہ کی شرکت پر بطور احتجاج اوآئی سی اجلاس کا بائیکاٹ کیا اور وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے شرکت نہیں کی۔لیکن اس کے باوجود پاکستان کے امن کے اقدامات کی تعریف کی گئی اور کشمیریوں کی حمایت میں قرارداد منظور کی گئی۔قرارداد میں کشمیری عوام کی حمایت کا عزم کیا گیا اور مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیرقرار دیا گیا۔قرارداد میں واضح کیا گیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جموں ومقبوضہ کشمیر بنیادی تنازع ہے۔