اسلام آباد(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ شیخ رشید کے خلاف توہین عدالت کیس میں کمشنر اور ڈی سی راولپنڈی پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
سپریم کورٹ میں وزیر ریلوے شیخ رشید کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی تو کمشنراور ڈپٹی کمشنر راولپنڈی عدالت میں پیش ہوئے۔
سپریم کورٹ نے عدالتی حکم عدولی پر دونوں افسران پر برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ دونوں افسران اپنے لئے دوسری نوکری تلاش کریں، آپ دونوں افسران راولپنڈی میں نوکری کے قابل نہیں، آپ کہہ دیں کہ جن بھوت آ کر دیوارمسمار کرگئے۔
ڈی سی راولپنڈی نے کہا کہ ہم نے عدالتی فیصلے کی توہین نہیں کی، میں لاہورمیں تھا، اطلاع ملی تو اسسٹنٹ کمشنر کو بھجوایا۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عدالتی فیصلے پرعمل کرانا ڈی سی کی ذمہ داری تھی، کیا لاہورمریخ پر ہے جو آپ لاتعلق ہوگئے تھے، کیا گرلز گائیڈ اسکول کی دیوار خود گر گئی یا آندھی نے گرا دی؟، کس کے حکم پردیوار گرائی گئی؟، اسسٹنٹ کمشنراور ایس ایچ او نے خود دیوار گرانے کی نگرانی کی۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ دیوار دوبارہ تعمیر کر دی گئی ہے۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ آپ دیوار نہ بھی تعمیر کریں تو مسئلہ نہیں، ہم خود کروا لینگے، ڈی سی اور کمشنر شاید عدالت کو مذاق سمجھتے ہیں، عدالت کیساتھ مذاق کیا تو اڈیالہ تک دونوں افسران ہنستے ہی جائیں گے۔
راولپنڈی کی ڈسٹرکٹ گرلزگائیڈ کی وکیل عائشہ حامد نے کہا کہ راشد شفیق نے ڈی سی کی شیخ رشید سے بات کرائی، جنہوں نے ڈی سی کو دیوار گرانے کی ہدایات دیں۔
جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ڈی سی صاحب مناسب ہوگا آپ لوگ وکیل کر لیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ خود جتنا بولیں گے اتنا نقصان اٹھائیں گے، کسی کو خوش کرنے کیلئے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی گئی۔