چینل فائیو کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام نیوز ایٹ سیون میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کی رکن قومی اسمبلی طاہرہ اورنگزیب نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی گرفتاری کے باوجود، نواز شریف کو ضمنی انتخابات میں اللہ نے کامیابی عطا فرمائی ہے۔ن لیگ اور تحریک انصاف نے دو ،دو سیٹیں حاصل کی ہیں۔ انتخابات کے نتائج رکنے سے قوم کے ذہن میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ مسلم لیگ سے سیٹ لینے کے لیے جمع تفریق کی جارہی ہے۔ این اے 60 کے نتائج کو تسلیم نہیں کرتے، ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے لیے درخواست کریں گے۔ فواد چوہدری کے حلقے سے مسلم لیگ ن صوبائی اسمبلی کی سیٹ جیتی ہے، اب وہ کچھ دن چپ رہیں گے۔ فواد چوہدری مسلم لیگ ن میں فارورڈ بلاک کے حوالے سے لحاظ نہ کریں، کھلی دعوت ہے کہ فارورڈ بلاک والوں کا نام لیں۔سیاست میں عدم برداشت نہیں ہونی چاہئے ۔ خواجہ سعد رفیق کے حلقے میں نادیدہ قوتیں عوام کے دباﺅ کا سامنا نہیں کر سکیں۔52 دن میں تحریک انصاف کی حکومت کو عوام نے مسترد کیا ہے، ضمنی انتخابات میں شکست کا عمران خان نے سوچا بھی نہیں ہوگا۔ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت مدت پوری کرے۔حنیف عباسی کی سیٹ پر سجاد خان کو ٹکٹ دینے میں انکی مرضی شامل تھی۔2018ءکے انتخابات میں تاریخی دھاندلی ہوئی جسے عوام پہچان چکے ہیں۔ مسلم لیگ ن پر موروثی سیاست کا الزام کیوں جب حکومت میں شامل وزراءکے بچے بھی سیاست میں ہیں۔ حمزہ شہباز سمیت مسلم لیگ ن میں ہر شخص اپنی محنت سے سیاستدان بنا ہے ۔ اندر کی خبر ہے کہ عمران خان جیتی ہوئی سیٹیں ہارنے پر پریشان ہیں۔ لوگوں کو دکھ تھا کہ یہ سیٹیں تحریک انصاف کے پاس کیسے گئیں اور انہوں نے وہ سیٹیں مسلم لیگ ن کو واپس لے دیں۔ پروگرام میں شریک مہمان سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا کہ دھاندلی پاکستان کے الیکشن سے ہمیشہ کے لیے ختم ہو چکی ہے۔ 2018 ءکے انتخابات پاکستان کی تاریخ میں مثالی اور شفاف الیکشن تھے، ضمنی انتخابات جمہوریت کی بحالی کی مثال بنے ہیں۔ نومبر 1988ءکے بعد 38 سیٹوں پر ضمنی انتخابات کا نتیجہ بھی موجودہ ضمنی انتخابات جیسا تھا۔ عمران خان کی جانب سے دلائی گئی توقعات اور امیدوں پرعملی اقدامات نظر نہ آنے پرعوام کے خواب چکنا چور ہو گئے ہیں۔ مہنگائی ، لا قانونیت، قبضہ گروپوں کے غلبہ اور عمران خان کے لندن اور کینیڈا کے اپنے دوستوں کو اہم عہدے دینے پر عوام سراپا احتجاج ہیں۔ 31اکتوبر 2011 ءکے جلسے میں عمران خان نے جووعدے کیے اور منشور دیا اسی سے انحراف کیا۔عمران خان جو بات نیک دلی سے کرتے ہیں انکے وزراءانکی تشریح کسی اور طرز پر کرتے ہیں۔ پنجاب حکومت کے وزراءسوئے رہے ہیںکوئی کام نہیں کیاجس پر ناراضگی کا پیغام عمران خان کوعوام نے انتخابات میں پیش کر دیا ہے۔ پاکستانی سیاستدانوں کو ہمیشہ سازشی ذہن رہا ہے ۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے 172 نمائندے آگئے ہیںجبکہ 176 حکومتی نمائندگان ہیں۔ عمران خان بند گلی میں کھڑے ہیں انہیں ہر قدم سنبھل کر چلنا پڑے گا۔ عمران خان بطور پارٹی چئیرمین ضمنی انتخابات میں حکومتی امیدواروں کے اہل نہ ہونے کا اعتراف کرتے ہیں توانہیں فوراً پارٹی کا سیاسی سٹرکچر معطل کر کے نیا سٹرکچر بنانا چاہئے کیونکہ وقت بہت کڑا ہے۔نواز شریف کی مدفون جماعت کے تن من میں نئی روح پیدا ہوگئی ہے۔ سعد رفیق ، شاہد خاقان عباسی ، مولانا فضل الرحمان کی جماعت سے ایک ایم این اے بن گیا اور پورے پنجاب کی سیاست بدل گئی جسکی وجہ حکومت کی غلط پالیسی تھی ۔ عمران خان کو پالیسی بنانے والوں کو سزا دینی چاہئے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان ، بھارتی الیکشن کمیشن کے برابر آگیا ہے۔خواجہ سعد رفیق کو شٹ اپ کال دینا بہترین عمل تھا۔الیکشن کمیشن تعریف کا مستحق ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما اجمل خان وزیر نے کہا کہ مسلم لیگ ق نے ضمنی انتخابات میں دو سیٹیں تحریک انصاف کی وجہ سے جیتی ہیں اور ٹوٹل 6 سیٹیں جیتی۔ اگر ساری سیٹں جیت جاتے تو مسلم لیگ ن پھر دھاندلی کا رونا روتے۔ ماضی کی حکومتوں کی طرح تحریک انصاف نے بھوندے ہتھکنڈے نہیں اپنائے، الیکشن شفاف ہوئے ،حکومت نے کوئی مداخلت نہیں کی اور ہم نے نتائج کو تسلیم کیا۔ بنوں کا الیکشن تحریک انصاف اپنے ہی امیدوار کی وجہ سے ہاری ،جو بطورآزاد رکن مدمقابل تھا، ایم ایم اے کیوجہ سے یہ سیٹ نہیں ہارے۔ عمران خان کے سخت فیصلوں کا اثر بھی انتخابات پر ہوا ہے۔ مگر کرپٹ لوگوں نے واویلہ کرنا ہے اور حکومت نے اپناکام کرنا ہے۔
Tag Archives: Channel 5 Pakistan
مفاہمت کا بادشاہ لاہور میں آگیا
لاہور (خصوصی رپورٹ) سابق صدر آصف علی زرداری نے آج بلاول ہاﺅس لاہور میں قانونی مشیروں کا اجلاس طلب کیا ہے جس میں وہ سانحہ کارساز کے مقدمہ سمیت دیگر قانونی معاملات پر ان سے مشاورت کریں گے۔ بتایا گیا ہے کہ سابق صدر نے گزشتہ روز سانحہ کارساز کے 10 سال پورے ہونے پر سانحہ کارساز کے مقدمہ کا جائزہ لیا اور کیس کی سماعت میں بعض معاملات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا جس پر انہوں نے قانونی مشیروں کو طلب کرلیا ہے تاکہ دیکھا جاسکے کہ اس مقدمہ میں ازسرنو کیا جاسکتا ہے تاکہ اس مقدمہ کو منطقی انجام تک پہنچایا جاسکے۔