وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم اس راستے پر چل رہے ہیں جو قوم کی عظمت کا راستہ ہے جبکہ کوئی ایشین ٹائیگر، مدینہ کی ریاست کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔
لاہور میں صحت کارڈ کی تقسیم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اتنے بڑے فیصلے کوئی نہیں کر سکتا، نہ پاکستان کی کسی حکومت نے ایسا اقدام کیا۔
انہوں نے کہا کہ جب میں برطانیہ گیا تو میں نے پہلی بار فلاحی ریاست دیکھی، فلاحی ریاست وہ ہوتی ہے جو لوگوں کی مدد کرتی ہے، فلاحی ریاست ایک عام آدمی کی بنیادی ضروریات پوری کرتی ہے، وہ یہ نہیں چاہتی کہ خاص طبقہ ترقی کرے، وہ چاہتی ہے کہ سب ترقی کریں۔
ن کا کہنا تھا کہ یہ ریاست پہلی بار نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنائی تھی، پہلی بار ایک ریاست نے کمزور طبقے کی ذمہ داری لی تھی، اگر وہ ماڈل آپ نے دنیا میں دیکھنا ہے وہ مسلمان ممالک میں نہیں بلکہ یورپ میں ہے، وہاں اپنے کمزور طبقے کی مکمل ذمہ داری ریاست نے لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب اللہ پاک ہمیں حکم کرتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے راستے پر چلو تو اس میں ہماری بہتری ہے، جو قوم مدینہ کی ریاست اور نبی کی سنت پر چلے گی تو ترقی کرے گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ مغربی ممالک میں وسائل کم ہیں لیکن وہاں خوشحالی زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خطاب رحمت اللعالمین تھا، رحمت المسلمین نہیں تھا، یعنی ان کے راستے پر جو چلے گا وہ ترقی کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ روزے رکھے جاتے ہیں، نمازیں بھی زیادہ ہوتی ہیں، ہماری تبلیغی جماعتیں اتنے بڑے بڑے اجتماعات کر رہی ہیں لیکن ہم نبی کے راستے پر نہیں چلتے۔
عمران خان نے کہا کہ پنجاب کی حکومت اور ہم جو اقدام اٹھا رہے ہیں، ہم اس راستے پر چل رہ ہیں جو قوم کی عظمت کا راستہ ہے، یہاں حکمرانوں کو دیکھیں تو کہتے ہیں کہ ہم پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنانا چاہتے ہیں تو کیا کوئی ایشین ٹائیگر، مدینہ کی ریاست کا مقابلہ کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس راستے پر جانا چاہتے ہیں جس کے لیے پاکستان بنا تھا، اگر پاکستان اس راستے پر نہیں چلا تو یہ ہندوستان سے آنے والے لوگوں کے ساتھ دھوکا ہوگا، یہ ان لوگوں کے لیے دھوکا ہوگا جو جانتے تھے کہ انہیں پاکستان میں نہیں آنا لیکن انہوں نے پاکستان کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ تقاریر میں ہم نے اس ریاست کا بڑا نام لیا لیکن عملی طور پر ایسا کچھ نہیں ہوا۔
وزیر اعظم نے ایک بار پھر عثمان بزدار اور یاسمین راشد کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ تقریباً 400 ارب روپے خرچ کے جو صحت انشورنس ملے گی اس کے حوالے سے وقت بتائے گا کہ آپ نے جو کام کیا ہے وہ میٹرو ٹرین اور دیگر منصوبوں کے مقابلے اس قوم کو کتنی دور لے کر جائے گا۔
نہوں نے کہا کہ اللہ نے کبھی نہیں کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی منزل پر چلو کیونکہ ہم ان کی منزل تک نہیں پہنچ سکتے، اللہ نے ہمیں ان کے راستے پر چلنے کا حکم دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 400 ارب روپے کی یہ صحت انشورنس مارچ تک سب کو مل جائے گی، یہ فلاحی ریاست کی طرف پہلا قدم ہے، اس سے پاکستان میں ایک ہیلتھ اسٹرکچر بن جائے گا۔
عمران خان نے کہا کہ اب حکومت کو ہسپتال بنانے کے لیے پیسے نہیں لگانے پڑے گے، ہم نجی شعبوں کو جگہ دیں گے وہ خود ہسپتال بنائیں گے، ہمارا کام ہے نجی شعبوں کو میڈیکل آلات فراہم کرنا۔
انہوں نے کہا کہ جتنے ضلعی ہسپتالوں میں ڈاکٹرز نہیں جاتے ہیں انہیں بند کرکے نجی شعبوں کے حوالے کردیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلی دفعہ ہم نے گھروں کی تعمیر کے لیے کم آمدن والے افراد کو بینکوں کے ذریعے قرضے دینے کا اعلان کیا ہے، ہم نے قانون میں تبدیلی کے ذریعے بینکوں کی مدد کی اور رکاوٹیں دور کی۔
وزیر اعظم نے بتایا کہ ہوم فنانسنگ کے لیے مجموعی طور 260 ارب روپے کی درخواستیں موصول ہوئیں جبکہ بینکس 110 ارب روپے کے قرضے منظور کر چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے 20 لاکھ خاندانوں کو بلاسود 27 لاکھ روپے تک کے قرضے اور راشن پروگرام کے تحت 54 فیصد آبادی کو راشن دینے کا اعلان کیا ہے، جبکہ کامیاب پاکستان پروگرام میں ہم شہر میں نوجوانوں کو 5 لاکھ اور کسانوں کو 5 لاکھ روپے تک بلاسود قرضے دے رہے ہیں، اس پروگرام کی نگرانی ایک کمیٹی کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں سب کو مارچ تک ہیلتھ کارڈ دے دیا جائے گا، خیبر پختونخوا میں سب کو ہیلتھ کارڈ مل چکا ہے اور اب بلوچستان، گلگت بلتستان اور کشمیر میں لوگوں کو ہیلتھ کارڈ پہنچانا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے صحت سہولت پروگرام کے تحت 2016 میں خیبرپختونخوا میں پہلی مرتبہ صحت انشورنس اسکیم کو شروع کیا گیا تھا۔