سعودی عرب نے لبنان سے تمام اشیاء کی درآمد پر پابندی کرتے ہوئے سفیر کو بھی ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سعودی عرب نے رواں ہفتے لبنان کے وزیر اطلاعات کی اس ویڈیو پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے جس میں لبنانی وزیر نے یمن کے معاملے پر سعودی عرب کی سربراہی میں قائم اتحاد پر تنقید کی۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہےکہ سعودی عرب نے لبنان کی تمام درآمدی اشیاء پر پابندی عائد کردی ہے اور ساتھ ہی سعودی عرب میں لبنانی سفیر کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا بھی حکم دیا ہے۔
اس کےعلاوہ سعودی حکومت نے لبنان سے شہریوں کی ملک میں آمد پر بھی پابندی عائد کردی اور لبنان سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے۔
سعودی عرب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ حکومت کو لبنانی حکام کی جانب سے حقائق کو نظرانداز کرنے اور درست اقدامات لینے میں مسلسل ناکامی کی وجہ سے لبنان کے ساتھ تعلقات میں برآمد ہونے والے نتائج پرافسوس ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب کے بعد بحرین نے بھی اسی معاملے پر دو روز میں لبنانی سفیر کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے جس کی تصدیق بحرین کی وزارت خارجہ کی جانب سے کی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق لبنانی وزیر اطلاعات نے یمن جنگ میں سعودی اتحاد پرتنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یمن میں حوثی غیر ملکی جارحیت کے خلاف اپنا دفاع کررہے ہیں۔
دوسری جانب لبنانی وزیر اطلاعات کا کہنا ہےکہ ان کا یہ بیان ذاتی نوعیت کا ہے جو وزارت میں آنے سے پہلے کا ہے۔
علاوہ ازیں لبنان کے وزیراعظم نجیب میکاتی نے سعودی اقدام پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم سعودی رہنماؤں سے اپیل کرتے ہیں کہ بحران پر قابو پانے میں ہماری مدد کریں۔