اسٹیبلشمنٹ سیاسی لڑائیوں سے دور رہے یا تنازعات کیلئے تیار ہوجائے: بلاول بھٹو

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سلیکٹڈ وزیراعظم پی ڈی ایم کی ڈیڈلائن کے مطابق استعفی دینے میں ناکام ہوگئے ہیں اور اسٹیبلشمنٹ اب سیاسی کھیل سیاستدانوں پر چھوڑدے یا تنازعات کے لیے تیار رہے۔ 

اپنے ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو استعفے کے لیے دی گئی مہلت دراصل ان کی ناجائز حکومت کے لئے ایک باعزت موقع تھا۔ وزیراعظم باعزت طریقے سے استعفی دے کر آزاد اور منصفانہ انتخابات کے ذریعے جمہوریت کو آگے بڑھاسکتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے عوام پر تاریخی غربت، بے روزگاری اور مہنگائی کو مسلط کردیا ہے۔ متحدہ اپوزیشن کو اب کٹھ پتلیوں کو ہر صورت میں ہٹانا ہوگا۔ پاکستان پیپلزپارٹی جمہوری طریقہ کار پر یقین رکھتی ہے۔ پارلیمان کے اندر اور باہر سے مسلسل مشترکہ کاوشیں یقینی کامیابی کی وجہ بنیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ لانگ مارچ اور تحریک عدم اعتماد کا معاملہ ہمارے پی ڈی ایم کے اجلاسوں میں زیربحث آئے گا۔ سینیٹ انتخابات میں اپنی واضح شکست سے بچنے کے لئے قوانین میں تبدیلی سے حکومتی مایوسی عیاں ہوچکی ہے۔سینیٹ انتخابات ثابت کردیں گے کہ حکومت کی بنیادیں غیرمستحکم ہیں۔

پٹرول 2.70، ڈیزل2.88 ، مٹی کا تیل 3.54 روپے لٹر مہنگا

وفاقی حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

وزیر اعظم آفس کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 2 روپے 70 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد نئی قیمت 111 روپے 90 پیسے فی لیٹر ہوگئی۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے 88 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا جس کے بعد نئی قیمت  116 روپے 7 پیسے ہوگی جبکہ لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 3 روپے فی لیٹر اضافے کی منظوری دی گئی ہے اور اب نئی قیمت 79 روپے 23 پیسے ہوگئی۔

وزیراعظم آفس کے مطابق مٹی کے تیل کی قیمت میں 3 روپے 54 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا اور اب نئی قیمت  80 روپے 19 پیسے مقرر کی گئی ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق آج رات 12 بجے سے ہو گا۔

خیال رہے کہ ایک ماہ کے دروان پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا 2 بار جائزہ لیا جاتا ہے جبکہ ماہ جنوری کیلئے بھی 2 بار پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا تھا۔

مارچ میں لانگ مارچ ہوگا، استعفوں کا فیصلہ پی ڈی ایم کریگی:شاہد خاقان عباسی

اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ استعفے ابھی نہیں دئیے جارہے ، مشاورت سے فیصلہ ہوگا، لانگ مارچ سمیت تمام فیصلے پی ڈی ایم پلیٹ فارم سے ہوتے ہیں۔

لم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ استعفے کا آپشن موجود ہے تمام فیصلے مشاورت سے ہوتے ہیں، استعفوں کا فیصلہ بھی مشاورت سے ہوگا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پی ڈی ایم جو بھی فیصلے کرے گی سب اس کے پابند ہوں گے، میرا خیال ہے کہ تمام ارکان کے استعفے پارٹی کو موصول ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نئے انتخابات کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، ڈائیلاگ کی کوئی بات نہیں، ڈائیلاگ وہاں ہوتے ہیں جہاں کچھ حاصل ہوتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ لندن میں نواز شریف سے میری ملاقات نہیں ہوئی، ان سے بات ہوئی تھی والدہ کے انتقال پرتعزیت کی، نواز شریف اپنی رائے کا اظہار ہر پی ڈی ایم میٹنگ میں کرتے ہیں، ان کی واپسی صحت سے مشروط ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ محمد علی درانی کیوں ملاقاتیں کررہے ہیں اس بارے میں علم نہیں ہے، شہباز شریف سے جب ملاقات ہوگی تو درانی سے ملاقات کا پوچھ لوں گا۔

شاہد خاقان عباسی نےکہا کہ سیاست عوام کے دباؤ سے ہوتی ہے ، عوام کے دباؤ سے حکومت ہٹا سکتے ہیں، آج عوام کی رائے پی ڈی ایم کے ساتھ ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایس پی آر نے کہا سیاست میں مداخلت نہیں کررہے جو اچھی بات ہے، ہم بھی یہی کہہ رہے ہیں ملک آئین کے مطابق چلے۔

ن لیگ کا ان ہاﺅس تبدیلی یا کسی قومی حکومت کا حصہ بننے سے انکار ،سینٹ الیکشن کے بعد پیپلز پارٹی سے راستے جدا

پیپلز پارٹی ان ہاؤس تبدیلی کی تجویز پر ڈٹ گئی، 4 فروری کو ہونے والے پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ اجلاس میں ان ہاؤس تبدیلی کے حوالے سے نمبر گیم اور ورکنگ پلان پیش کرے گی۔ 

بلاول بھٹو زرداری پی ڈی ایم کے قائدین کو اس حوالے سے اعتماد میں لیں گے۔ اجلاس میں لانگ مارچ، پی ڈی ایم کی ریلیوں اور سینیٹ انتخابات کے حوالے سے بھی مشاورت ہوگی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز مریم نواز نے کہا تھا کہ ان ہاؤس تبدیلی کی بات کرنے والی پیپلز پارٹی کے پاس اگر نمبرز ہیں تو وہ شو کرے۔