سوشل میڈیا نے ایک اور جوڑی بنا دی

لاہور (ویب ڈیسک) : غیر ملکی خواتین کا پاکستانی نوجوانوں کی محبت میں گرفتار ہو کر پاکستان آنے کا رجحان تاحال جاری ہے۔ تاہم اب سوشل میڈیا نے ایک اور جوڑی بنا دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے قومی بلائنڈ کرکٹ ٹیم کے فاسٹ باو¿لر کی محبت میں گرفتار ہو کر ایک امریکی خاتون پاکستان پہنچ گئی۔ قومی بلائنڈ کرکٹ ٹیم کے فاسٹ باو¿لر مجیب الرحمان کی امریکی خاتون بریٹنی سے سوشل میڈیا پر دوستی ہوئی۔جس کے بعد ان کی دوستی پیار میں تبدیل ہو گئی اور بریٹنی اپنی محبت کے ہاتھوں مجبور ہو کر بہاولپور پہنچ گئی۔ امریکی خاتون بریٹنی بھی بصارت سے محروم ہیں۔ قومی بلائنڈ کرکٹ ٹیم کے فاسٹ باو¿لر مجیب الرحمان اور امریکی خاتون بریٹنی کے نکاح کی تقریب گذشتہ روز منعقد کی گئی جس میں قریبی دوست احباب اور عزیز و اقارب نے شرکت کی۔واضح رہے کہ قبل ازیں رواں ماہ 3 امریکی لڑکیاں پاکستانی شہریوں کی محبت میں گرفتار ہو کر پاکستان پہنچیں اور پاکستان پہنچتے ہیں شادیاں رچا لیں۔س سے قبل 21 سالہ کاشف کی محبت میں مبتلا 41 سالہ امریکی خاتون نے اپنا گھر بار اور ملک چھوڑا اور پاکستان پہنچ کر نہ صرف اسلام قبول کیا بلکہ کاشف سے شادی بھی کر لی۔ جس کے بعد امریکہ کی ایک اور خاتون لاہور کے رہائشی لڑکے کی محبت میں گرفتار ہو کر پاکستان پہنچی۔23 سالہ محسن اور 19 سالہ ماریہ انجیلا کی سوشل میڈیا سائٹ انسٹا گرام پر دوستی ہوئی، لیکن کچھ ہی عرصے کے بعد یہ دوستی پیار میں بدل گئی۔ محسن کی محبت میں گرفتار ہو کر 19 سالہ ماریہ انجیلا ہزاروں میل کا سفر طے کر کے لاہور پہنچ گئی اور شادی کر لی۔ جبکہ آن لائن گیم ”پوکر” کھیلتے کھیلتے امریکی خاتون منڈی بہاو¿الدین کے 26 سالہ نوجوان کی محبت میں مبتلا ہو گئی۔امریکی خاتون نے اپنی محبت کی خاطر امریکہ سے پاکستان پہنچ کر شادی کر لی۔ سوشل میڈیا پر ان شادیوں کے حوالے سے کئی تبصرے کیے جا رہے ہیں۔

کیک میں بیٹھی دلہن کے چرچے ، دیکھ کر شنیرا کی وسیم اکرم سے دوبارہ شادی کی خواہش

لاہور (ویب ڈیسک ) : حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک ”دلہن کیک ” کی تصویر وائرل ہوئی جسے دیکھ کر سوشل میڈیا صارفین نے اس کو بنانے والی کی قابلیت اور صلاحیت کی خوب تعریف کی۔ لیکن لاہور میں منعقد ہونے والی ایک شادی کی تقریب کا کیک سوشل میڈیا پر اس وقت توجہ کا مرکز بنا جب دلہن اپنے شادی کے کیک میں ہی بیٹھ کر اسٹیج تک پہنچ گئی۔اس شادی کی تصاویر اور ویڈیو دیکھ کر پاکستان کے سابق کرکٹر وسیم اکرم کی اہلیہ شنیرا اکرم نے بھی دوبارہ شادی کرنے کی خواہش ظاہر کردی۔مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں شنیرا اکرم نے کیک میں بیٹھی دلہن کی ویڈیو شئیر کی اور اپنے شوہر وسیم اکرم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب کیاہے؟ جب ہماری شادی ہوئی تب آپ نے مجھے ہرگز نہیں بتایا تھا کہ ایسا بھی کچھ ہوتا ہے۔ساتھ ہی شنیرا اکرم نے دوبارہ شادی کرنے کی خواہش ظاہر کی اور کہا کہ چلیں دوبارہ شادی کرتے ہیں۔ جس پر وسیم اکرم نے اپنی اہلیہ کو نہایت پیار سے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کیا آپ کو یاد ہے کہ میں ذیابیطس کا مریض ہوں؟

عمران خان کو تقریر میں”کٹے” والا آپشن کس نے لکھ کر دیا تھا؟

اسلام آباد (ویب ڈیسک ) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نبیل گبول کا وزیراعظم عمران خان کی تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ لگتا ہے وزیراعظم ابھی تک کنٹینر سے نیچے نہیں اترے۔ کٹے، جھینگے یہ کوئی بات ہے کرنیوالی؟۔عمران خان نے جو باتیں الیکشن سے پہلے عوام کو اپنی طرف مائل کرنے کے لیے کی وہ ابھی وہی باتیں دہرا رہے ہیں۔نبیل گبول کا کہنا تھا کہ عمران خان کو اس طرح کی باتیں اب نہیں کرنی چاہئے۔عمران خان کو اس بات کا اندازہ ہونا چاہئیے کہ وہ کیا بول رہے ہیں۔عمران خان نے جس سے بھی تقریر لکھوائی ہے یا پھر جس نے بھی ان کو تقریر میں “کٹے” والا آپشن لکھ کر دیا وہ انہیں صحیح سمت میں لے کر نہیں جا رہے جن میں وزیراعظم عمران خان کے اکنامکل ایڈوائز شامل ہیں۔وزیراعظم عمران خان کو کوئی کارنامہ نہیں بتانا تھا صرف یہ بتانا تھا کہ انہوں نے کیا سمت طے کی ہے۔عمران خان نے ایف بی آر کی اصلاحات پر بھی کوئی بات نہیں کی۔خیال رہے گذشتہ روز اسلام کنوکشن سنٹر میں 100 روزہ کارکردگی کے حوالے سے تقریب منعقد کی گئی۔ اس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے حکومت کی 100 روزہ کارکردگی پر تفصیلی خطاب کیا وہیں مستقبل کے لائحہ عمل پر بھی روشنی ڈالی۔اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے وزیراعظم ہاوس کی بھینسیں بیچنے کے پیچھے چھپا فلسفہ بتاتے ہوئے کہا کہ لوگ بھینسیں بیچنے پر ہمارا مذاق اڑاتے ہیں اور طنز کے طور پر کہتے ہیں کہ ہم نے بھینسیں بیچ دی ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ لوگ مذاق کرتے ہیں مجھے خدا کا خوف آتا ہے کہ اس ملک میں جہاں لوگوں کے پاس دو وقت کا کھانا نہیں ہے انکے وزیراعظم ہاوس میں بھینسیں موجود ہوں جن کا دودھ وزیراعظم استعمال کئے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں بھینس کی بچی کو تو دودھ دیا جاتا ہے کیونکہ اس نے دودھ دینا ہوتا ہے لیکن اس کے بچے بچھڑے کو دودھ نہیں دیا جاتا اور اسے حلال کر دیا جاتا ہے۔

بھارت کی مہنگی ترین فلم ‘پوائنٹ ٹو زیرو’ کی پہلے دن حیران کن کمائی

ممبئی (ویب ڈیسک ) اگرچہ بولی وڈ کی مہنگی ترین فلم کا اعزاز عامر خان اور امیتابھ بچن کی رواں ماہ 8 نومبر کو ریلیز ہونے والی فلم ’ٹھگس آف ہندوستان‘ کو حاصل ہے۔تاہم بھارت کی سب سے مہنگی فلم ’ٹو پوائنٹ زیرو‘ کو حاصل ہے، جسے 29 نومبر کو بھارت سمیت دنیا بھر میں ریلیز کردیا گیا۔اس فلم کا شائقین کئی ماہ سے انتظار کر رہے تھے، اطلاعات تھیں کہ یہ فلم رواں برس کے آغاز سے مکمل تھی اور اسے کسی بھی وقت ریلیز کیا جاسکتا ہے۔شائقین کے طویل انتظار کے بعد بالآخر فلم کی ٹیم نے اسے 29 نومبر کو ایک ایسے موقع پر ریلیز کیا، جب اس کے مد مقابل بھارت کی کوئی اور بڑی اور اچھی فلم نہیں تھی۔خیال کیا جا رہا تھا کہ رجنی کانت کی یہ فلم ’باہو بلی‘ سمیت تمام فلموں کی کمائی کے ریکارڈ توڑ کر نئے ریکارڈ بنانے میں کامیاب جائے گی، کیوں کہ بھارت بھر میں لوگ رجنی کانت کی فلموں کا شدت سے انتظار کرتے ہیں۔تاہم ایسا نہیں ہوا اور تمام تجزیہ نگاروں کے تجزیے بھی غلط ثابت ہوئے۔حیران کن طور پر ’ٹو پوائنٹ زیرو‘ بڑی فلموں کا تو دور کی بات ہے، کئی چھوٹی فلموں کا ریکارڈ توڑنے میں بھی ناکام گئی اور اس نے انتہائی کم کمائی کی۔توقع کی جا رہی تھی کہ ’ٹو پوائنٹ زیرو‘ پہلے ہی دن 50 کروڑ روپے سے زائد کی کمائی کرکے نئے ریکارڈ بنائے گی، تاہم ایسا نہیں ہوا۔حیران کن طورپر فلم نے ریلیز کے پہلے ہی دن صرف اور صرف 20 کروڑ روپے بٹورے، جو نہ صرف ٹھگس آف ہندوستان اور باہو بلی بلکہ کئی چھوٹی فلموں سے بھی کم کمائی ہے۔ٹائمز ناو¿ کے مطابق خیال کیا جا رہا تھا کہ ’پوائنٹ ٹو زیرو’ ریکارڈ کمائی کرنے میں کامیاب جائے گی، تاہم ایسا نہیں ہوا اور فلم نے پہلے دن انتہائی کم کمائی کرکے سب کو مایوس کردیا۔رپورٹ کے مطابق ’پوائنٹ ٹو زیرو‘ کے ہندی ورڑن نے بھارت بھر سے صرف 20 کروڑ روپے کمائے، جو عامر خان کی رواں ماہ ریلیز ہونے والی فلم ’ٹھگس آف ہندوستان‘ کی پہلے دن کی کمائی سے پورے 30 کروڑ روپے کم ہے۔ٹھگس آف ہندوستان کے ہندی ورڑن نے پہلے ہی دن صرف بھارت سے 50 کروڑ روپے بٹورے تھے، جب کہ اس فلم کے دیگر زبانوں کے ورڑنز نے بھی قریبا 2 کروڑ روپے بٹورے تھے۔

”یہ آلو ہے ، یہ ٹماٹر ہے اور۔۔“ وسیم اکرم کی اہلیہ شنیرا اکرم کی سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیو وائرل ہو گئی کہ ہر کوئی ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو گیا

کراچی (ویب ڈیسک )قومی ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم کی اہلیہ شنیر ااکرم کی سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں وہ ایک شخص کے ساتھ ٹیبل پر موجود ہیں اور دونوں کے درمیان سبزیوں کا نام اردو میں لے کر انہیں پہنچانے کا چیلنج جاری ہے۔تفصیلات کے مطابق شنیرا اکرم کے سامنے بیٹھے اس شخص کا نام جارج فلٹن ہے اور دونوں سبزیوں کے علاوہ کچھ مزید جملے میں بھی اردو میں بول رہے ہیں جس کا مطلب ہے کہ وہ آہستہ آہستہ اردو زبان سے کافی زیادہ واقف ہو چکی ہیں اور مستقبل میں روانی کے ساتھ بولنے لگیں گی۔یہ ویڈیو جارج کی جانب سے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی جس اب تک ہزاروں لوگ دیکھ چکے ہیں اور شیئر کر رہے ہیں۔ویڈیو میں آ پ دیکھ سکتے ہیں کہ شنیرا اور جارج کامیابی کے ساتھ سبزیوں کے نام لے کر انہیں پہنچان رہے ہیں اور دونوں کے درمیان مقابلہ برابر ہو جاتاہے لیکن دونوں ہی جیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔

گود میں بیٹی اٹھائے ڈیوٹی نبھانے والی خاتون افسر نے 45 افراد کو گرفتار کروا دیا

پشاور(ویب ڈیسک) : ایڈیشنل اسٹنٹ کمشنر سارہ تواب نے سرکاری امور کے ساتھ ساتھ ماں کی ذمہ داریاں نبھانی بھی شروع کر دیں۔ ایڈیشنل اسٹنٹ کمشنر نے تجاوزات اور گراں فروشوں کے خلاف کریک ڈاو¿ن میں اپنی 5 ماہ کی بیٹی عروہ کو اٹھائے نظر آئیں۔سارہ تواب کا کہنا ہے کہ وہ پشاور اندرون شہر میں تجاوازت کے خلاف آپریشن کر رہی ہیں۔جس میں ہم نے اہم کامیابی حاصل کرتے ہوئے بہت ساری تجاوازت ہٹائی ہیں اور کافی بندے بھی گرفتار کیے ہیں۔سارہ تواب نے شہر میں مخلتف دکانوں کا بھی جائرہ لیا اور غیر معیاری اشیائ اور صفائی کے ناقص انتظامات کی صورتحال،تجاوازت اور قیمیتوں میں زیادتی پر 45 افرد کو گرفتار کیا۔خیال رہے پشاور کی ایڈشنل اسسٹنٹ کمشنر سارہ تواب تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران اپنے شیر خوار بچے کو ا±ٹھا کر نوکری کے فرائض انجام دیتی رہیں۔سارہ تواب کو حال ہی میں ضلعی انتظامیہ کی ٹیم کا ممبر بنایا جس کے بعد انہوں نے تجاوزات کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر کارروائیوں کا آغاز کر دیا۔ ان کارروائیوں کی وجہ سے کئی دکانوں کو ختم کروایا گیا جن کے مالکان شام کو حکومتی اراضی پر تجاوزات قائم کر کے مہنگے داموں اشیا فروخت کرتے تھے۔ ان میں سے کئی دکانداروں کو گرفتار کیا گیا جبکہ متعدد کو تجاوزات ہٹانے اور دوبارہ تجاوزات قائم نہ کرنے کی تلقین کی گئی۔ڈلزک روڈ، فقیر آباد اور ہشت نگری میں روزانہ کی بنیاد پر اپنی اس مہم کے دوران سارہ تواب اپنی شیر خوار بیٹی ماہم کو گود میں ا±ٹھائے رکھتی ہیں۔سارہ تواب کی بیٹی ماہم محض پانچ ماہ کی ہے، جسے وہ ہر روز گود میں ا±ٹھا کر نہ صرف شہر میں ہونے والے آپریشن کا جائزہ لیتی ہیں بلکہ مختلف دکانوں پر اشیائے خوردو نوش کے قیمتوں اور ان کے معیار کا بھی جائزہ لیتی ہیں۔جس پر پاس سے گزرنے والے افراد اور آس پاس موجود شہریوں نے فرائض کی انجام دہی میں کوئی غفلت نہ برتنے اور شیر خوار بیٹی کو ا±ٹھا کر اپنا فرض نبھانے والی سارہ تواب کے اس اقدام کو خوب سراہا۔سارہ تواب کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو سوشل میڈیا صارفین نے ان کے اس اقدام کو خوب سراہا۔ سوشل میڈیا صارفین نے کہا کہ سارہ تواب اپنی گھریلو اور پیشہ ورانہ ذمہ داریاں بخوبی نبھا رہی ہیں۔

خادم حسین رضوی کی گرفتاری کے بعد مسجد کو مکمل طور پر بند کر نے کیخلاف درخوا ست کی سما عت

لاہو ر (ویب ڈیسک)ہائیکورٹ کے جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل سنگل بینچ نے جامع مسجد رحمتہ للعالمین کو بند کیے جانے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔مسجد کی بندش کے خلاف مذکورہ درخواست شہری طارق عزیز کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جن کی جانب سے وکیل طاہر منہاس ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے تھے درخواست میں حکومتِ پنجاب ڈپٹی کمشنر اور سی سی پی او لاہور کو فریق بنایا گیا تھا۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ مولانا خادم حسین رضوی کی گرفتاری کے بعد سے مسجد کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا جہاں نہ اذان دی جارہی ہے اور نہ ہی نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ مسجد کے پانی، بجلی اور گیس کے کنیکشن بھی منقطع کر دیے گئے ہیں۔وکیل درخواست گزار کا موقف تھا کہ مسجد اللہ کا گھر ہے اس کو کسی جماعت یا گروہ سے منسوب نہیں کیا جائے۔

امریکی ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

کراچی (ویب ڈیسک ) انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ٹریڈنگ کے دوران ڈالر کی قیمت میں 8 روپے اضافہ ہوا جس کے بعد انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 142 روپے کا ہوگیا۔گزشتہ ایک سال کے دوران روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں 36 فیصد اضافہ ہوچکا ہے جب کہ موجودہ حکومت کی مدت کے تین ماہ کے دوران اب تک ڈالر کی قدر میں 18 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹر بینک میں ڈالر مہنگا ہونے سے روپے کی قدر گرنے کے باعث قرضوں میں 760 ارب روپے کا اضافہ بھی ہوگیا۔یاد رہے کہ کرنٹ اکاو¿نٹ خسارے کے باعث روپے کی قدر میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور ڈالر تاریخ میں پہلی مرتبہ 142 روپے کی سطح پر پہنچ گیا۔معاشی تجزیہ کار محمد سہیل کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے ڈالر اور روپے کی قدر میں توازن لانے پر زور دیا تھا اور بظاہر لگ رہا ہے کہ حکومت کی جانب سے ڈالر میں اضافے کو مینج کیا جارہا ہے اور ہم آئی ایم ایف پروگرام کی طرف جارہے ہیں۔محمد سہیل کا مزید کہنا تھا کہ آئندہ چند ہفتوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 150 روپے تک گر سکتی ہے۔

پیپلز پارٹی کا 51واں یوم تاسیس آج منایا جائیگا، بلاول بھٹو سکھر میں جلسہ عام سے خطاب کرینگے

لاہور( این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کا 51واں یوم تاسیس آج ( جمعہ)30نومبر کو منایا جائے گا ۔اس دن کی مناسبت سے پیپلز پارٹی کے زیر اہتمام ملک بھر میں قریبات کا انعقاد کیا جائے گا جبکہ مرکزی تقریب سکھر میں منعقد ہو گی جہاں پر پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری جلسہ عام سے خطاب کریں گے۔ بلاو ل بھٹو کے ترجمان سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر کے مطابق بلاول بھٹو جلسے میں مستقبل کی سیاسی حکمت عملی دیں گے ۔ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی یوم تاسیس جلسے کے بعد حکومت کو ٹف ٹائم دینے کیلئے سرگرمیاں تیز کرے گی جبکہ بلاول بھٹو پنجاب میں بھی متحرک ہوں گے۔

زوباب راناکا ” میرے خدایا “ میں مرکزی کردار ‘ کامیابیاں

کراچی (شوبزڈیسک) ماڈل اور ٹی وی ڈراموں کی ابھرتی ہوئی اداکارہ زوباب رانا اپنے بھرپور ٹیلنٹ کے باعث ٹیلی وژن انڈسٹری میں اپنی منفرد جگہ بنانے میں کامیاب ہوگئی ہیں۔ نصیبوں جلی سے شہرت پانے والی زوباب کے ڈرامہ نے سال کے بہترین سوپ کا ایوارڈ بھی اپنے نام کیا۔ اس سے قبل اشتہارات اور ریمپ پر اپنے جلوے بکھیرنے والی ماڈل اداکارہ نے ٹی وی اسکرین پر بھی اپنا سحر برقرار رکھا۔ زوباب نجی ٹی وی پر نشر ہونے والا ڈرامہ سیریل ’میرے خدایا‘ میں مرکزی کردار ادا کر رہی ہیں، جس کے ہدایت کار شہود علوی اور تحریر سمینااعجاز کی ہیں۔ ڈرامہ میرے خدایا ایک جزباتی ڈرامہ ہے جس میں جنسی ہراسگی کے سنگین مسئلہ پرمعاشرے کی تلخ حقیقت کو اجاگر کیا گیا ہے ۔زوباب ڈرامہ میں علینا کا کردار نبھا رہی ہیں جو ایک خود غرض لڑکی ہے ۔
جس نے اپنی دوست کو دھوکا دیا اور اسے جنسی ہراسگی کرنے والے وین ڈرائیور کا شکار بنادیا، وین ڈرائیور کا کردار شہود علوی خود ادا کر رہے ہیں۔ شائقین علینا کے کردار سے نفرت کرتے ہیں یہ اس بات کی عکاسی ہے کہ زوباب نے اپنا کردار بھرپور انداز میں نبھایا جس سے شائقین کو حقیقت کا گمان ہوتا ہے۔مزید براں بھرپور صلاحیتوں کی مالک زوباب مزید دو بڑے پروجیکٹس میں بھی جلد اسکرین پر نظر آئیں گی۔ زوباب اپنی اداکاری کے جوہر ڈرامہ سیریل ’بندش‘ میں پیش کریں گی جس میں وہ حرا سلمان کی چوٹھی بہن کا کردار نبھائیں گی، اس کے علاوہ معروف اداکار مرینہ خان اور ساجد حسن ڈرامہ میں ان کے والدین کا کردار ادا کریں گے۔ دوسرا پروجیکٹ ’رشتے بکتے ہیں‘ بھی چند ہفتوں میں نشر کیا جائے گا جس میں اسد علی اور علی عباس ان کے ساتھی اداکار ہوں گے۔ اس ڈرامہ کی ہدایت سید الطاف حسین نے دی ہیں اور زوباب اس میں بھی مرکزی کردار ادا کر رہی ہیں۔اداکاری کے علاوہ زوباب کی انسٹا گرام پر دلکش اور خوبصورت تصاویر موجود ہیںجس سے وہ سوشل میڈیا پر بھی سرگرم ہیں، وہ مختلف کمرشلز میں بھی نظر آتی ہیں۔ زوباب کی بھرپور صلاحیت، محنت اور منفرد اداکاری کے باعث انڈسٹری میں اپنا مقام حاصل کر لیا ہے ، شائقین کی پسندیدگی سے امید کی جا رہی ہے کہ وہ اداکاری میں بڑا نام بنانے میں کامیاب رہیں گی۔

لوٹی رقم کی واپسی 26ممالک سے معاہدہ ہو گیا

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ انسان کوشش کرتا ہے، کامیابی صرف اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہوتی ہے، تحریک انصاف کی حکومت نے اپنے پہلے 100 روز میں راستے کا تعین کر دیا ہے۔حکومت کے پہلے 100 دن مکمل ہونے کے موقع پرمنعقدہ تقریب سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میں اس کا کریڈٹ بشریٰ بی بی کو دیتا ہوں کیونکہ میں نے ان دنوں میں صرف ایک چھٹی کی، میری اہلیہ نے مشکل وقت میں بڑا ساتھ دیا۔ عمران خان نے کہا کہ جانوروں اور انسانوں کے معاشرے میں دو چیزوں کا فرق ہوتا ہے، جانوروں میں طاقتور کھاتا ہے اور کمزور مر جاتا ہے لیکن انسانوں کے معاشرے میں رحم اور انصاف ہوتا ہے۔عمران خان نے کہا کہ بائیس سال سے کرپشن پر قابو پانے کا وعدہ کر رہا تھا، امیر اور غریب کے فرق کی وجہ ہی کرپشن ہے، جن ملکوں میں خوشحالی وہاں کرپشن نہیں ہے۔ سو دن کے اندر ہماری پالیسی کا مقصد عام آدمی کی مدد کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے نبی دنیا کے عظیم ترین لیڈر تھے، مدینہ کی ریاست میں ساری پالیسی غربت کے حل کے لئے بنائی، مدینہ کی ریاست میں ساری پالیسیاں کمزور طبقے کے لیے بنائی گئی تھیںان کا کہنا تھا کہ انسان کے ہاتھ میں صرف کوشش ہوتی ہے، انسان کامیاب ہوتا ہے یا نہیں ہوتا، یہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، جب نماز پڑھتا ہوں تو اللہ تعالیٰ سے راستہ مانگتا ہوں۔وزیراعظم نے کہا کہ تعلیم کے ذریعے انسان اوپر جاتا ہے، اس لیے تعلیم کے حوالے سے پالیسی پر بڑا کام کیا ہے، اس کے علاوہ گورنمنٹ ہسپتالوں کو ٹھیک کرنے کے لیے ٹاسک فورس بنائی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہم تعلیم پر ایک پورا پلان لا رہے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ پورے ملک میں یکساں نصاب تعلیم ہو، اس وقت تعلیم کے میدان میں ہم نے تین مختلف طبقے بنائے ہوئے ہیں۔قومی احتساب بیورو کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بد قسمتی سے نیب ہمارے نیچے نہیں بلکہ آزاد ادارہ ہے، نیب میں ایک چپڑاسی بھی ہم نے بھرتی نہیں کروایا، جو نیب کرتا ہے ہم ان کے ذمہ دار نہیں ہیں، نیب سمیت سب کو تنقید برداشت کرنی چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ نیب اگر احتساب نہیں کرے گا اور اتنا بڑا جال بچھا دے گا تو سزائیں کیسے ہوں گی؟ نیب کا سارا انحصار پلی بارگین پر ہوتا ہے، میرے خیال میں نیب اس سے بہتر پرفارم کر سکتا ہے، جب تک کرپشن پر قابو نہیں پاتے پاکستان کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ میں ساری اپوزیشن کو نہیں کہہ رہا، میں صرف ان کو کہہ رہا ہوں جو گلہ پھاڑ پھاڑ کر کہتے ہیں کہ جمہوریت خطرے میں ہے، انہوں نے پیسہ بنانے اور اپنی چوری چھپانے کے لیے ادارے تباہ کیے لوگوں کو اندازہ ہی نہیں تھا کہ کتنا پیسہ چوری ہوا؟ مجھے بھی نہیں پتا تھاان کا کہنا تھا کہ ادارے کرپشن کی وجہ سے تباہ ہوئے، میں اگر نیب میں اپنا بندہ بٹھاو¿ں گا تو وہ بڑے چوروں کو نہیں پکڑے گا، ایف بی آر کو جب میں تباہ کروں گا تو وہ پیسا اکھٹا نہیں کر سکتا۔ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے شمار وسائل سے نوازا لیکن کرپشن کی وجہ سے ہم دنیا میں پیچھے رہ گئے ہیں۔ تعلیمی پالیسی بارے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے تعلیم کا نظام کیسے ٹھیک کریں، وزیر تعلیم شفقت محمود نے ایک کمیٹی بنائی ہے جو مشکل سے بنتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے ملک میں تین تعلیمی نظام بنائے ہوئے ہیں، ایک چھوٹے طبقے کے لیے انگلش میڈیم اسکول بنا دیئے، ہم نے تعلیمی نظام میں تفریق سے لوگوں کو آگے آنے کا موقع نہیں دیا، کوشش ہے یکساں تعلیمی نظام لے کر آئیں تاکہ غریب کے بچے پڑھ کر اوپر آئیں، غریبوں کے بچوں کو اسکول لانے کا منصوبہ بھی بنایا ہے۔ صحت کی پالیسی بارے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ صحت کے نظام میں سرکاری اسپتالوں کو ٹھیک کر رہے ہیں، اسپتالوں میں دو معیار ہیں، سرکاری اور نجی، اگر پیسہ ہے تو اچھا علاج کرالیں ورنہ ہمارا نظام ایسا ہے جس میں گورنمنٹ سیکٹر پرائیوٹ سے مقابلہ نہیں کر سکتا۔ان کا کہنا تھا کہ صحت انصاف کارڈ سب سے اہم ہے، اس پروگرام کے ذریعے خیبر پختونخوا میں بہت کامیابی ہوئی، عام آدمی کو صحت کارڈ سے سب سے زیادہ فائدہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ غریب گھرانے کا بجٹ ایک بیماری میں تباہ ہو جاتا ہے، اس لیے لوگوں نے اس صحت کارڈ کو بہت پسند کیا، 5 لاکھ سے زائد صحت کارڈ جاری کیے، یہ ان کے لیے برے وقت کا انشورنس ہے، سب غریب گھرانوں کو ملک بھر میں صحت کارڈ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔غربت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ایک اتھارٹی بنا رہے ہیں جس میں غربت کو کم کرنے کے لیے مختلف اقدامات لائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ غریبوں کو بلا سود قرض کی فراہمی کے لیے فلاحی ادارے اخوت کو 5 ارب روپے دے دیئے ہیں، اس کے علاوہ ہاو¿سنگ، تعلیم اور خوراک کی فراہمی کے منصوبوں کے ذریعے بھی غربت کو ختم کریں گے۔عمران خان نے کہا کہ 43 فیصد بچوں کو مناسب غذا نہ ملنے کی وجہ سے ان کی جسمانی اور ذہنی نشونما نہیں ہوتی، فیصلہ کیا ہےکہ 40 لاکھ بچوں اور حاملہ خواتین کو، اور تین سال تک کے بچوں کو صحت پروگرام کے تحت انہیں خوراک فراہم کریں گے جس سے ان میں غذائیت کی کمی پوری ہو گی، کوشش ہوگی کہ پانچ برسوں میں ان اعدادو شمار کو 43 سے 30 فیصد تک لے آئیں۔ کرپشن کا خاتمہ کیلئے عمران خان کا کہنا تھا کہ 22 سال سے وعدہ کر رہا تھا کرپشن پر قابو پائیں گے، یہ مین پلان تھا، کرپشن غربت پیدا کرتی ہے، امیر اور غریب ملک میں کرپشن کا فرق ہے، جو امیر ملک ہے وہاں کرپشن نہیں، جہاں خوشحالی ہے وہاں کرپشن نہیں اور جن ممالک میں غربت ہے وہاں اس کی وجہ کرپشن ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جو اللہ نے پاکستان کو دیا ہے شاید ہی کسی ملک کو دیا لیکن ہم کرپشن کی وجہ سے پیچھے رہ گئے، 100 دنوں میں اداروں کے حال دیکھے، یہ ادارے صرف کرپشن کی وجہ سے تباہ ہوئے۔انہوں نے کہا کہ اداروں کی تباہی کا باعث بننے والی دو چیزیں سامنے آئی ہیں، اگر میں نے پیسہ بنانا ہے تو جب تک اداروں کو تباہ نہیں کروں گا پیسہ نہیں بنا سکتا، مجھے کرپشن کے لیے ایف بی آر کو تباہ کرنا پڑے گا، اگر وہ تباہ ہوا تو ملک پیسہ اکٹھا نہیں کر سکتا۔دوسرا یہ کہ اگر میں نے نیب سے بچنا ہے تو یہ ادارہ صرف چھوٹے چوروں کو پکڑے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اندازہ ہونا چاہیے کہ ملک میں کس سطح کی چوری ہوئی ہے، مجھے بھی اندازہ نہیں تھا، اب تک اداروں سے پتا چل رہا ہے اور ہر روز کوئی نیا انکشاف ہوتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ جب بڑے چوروں کی بات کرتا ہوں تو چند لوگ گلا پھاڑ کر کہتے ہیں کہ جمہوریت خطرے میں ہے، انہیں خوف ہے کہ سب کو پتا چل جائے گا کہ ان لوگوں نے ملک کو کیسے لوٹا، جب تک کرپشن پر قابو نہیں پاتے ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہا کہ نیب ہمارے ماتحت نہیں، ایک آزاد ادارہ ہے، نیب میں کوئی چپڑاسی بھی ہم نے بھرتی نہیں کرایا، سب پہلے کی بھرتیاں ہیں، جو نیب کرتا ہے ہم اس کے ذمہ دار نہیں ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ نیب سمیت سب کو تنقید برداشت کرنی چاہیے، نیب میں سزا کا تناسب 7 فیصد ہے، جو اس سے بہت زیادہ ہونا چاہیے، نیب پلی بارگین پر انحصار کرتا ہے اور نیب اس سے بہت بہتر کام کر سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے منشور میں لکھا تھا کہ نیب کو بااختیار کریں گے، بدقسمتی سے اسے با اختیار نہیں کر سکے۔ منی لانڈرنگ کی روک تھام بارے وزیراعظم نے بتایا کہ زرمبادلہ کے ذخائر اتنے کم تھے نہ چیزیں خرید سکتے تھے نہ قسطیں دے سکتے تھے، دیگر ملکوں میں مدد مانگنے گئے، دوسرے ملکوں سے پیسہ اکٹھا کرنا شروع کیا، 12 ارب ڈالر کی کمی تھی لیکن دیگر ممالک سے بہت اچھا جواب ملا۔انہوں نے کہا کہ پہلے ایسٹ ریکوری یونٹ بنایا، اس کا کام یہ تھا کہ باہر کے ملکوں سے ایم او یو سائن کرے تاکہ معلومات لے سکیں، 26 ملکوں کے ساتھ معاہدے ہوئے، سوئٹزرلینڈ سے بہت دیر سے کوشش کر رہے تھے اور ان کے ساتھ بھی آج معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سوئٹزرلینڈ کے علاوہ 26 ملکوں سے ابھی تک پاکستانیوں کی جانب سے چھپائے گئے 11 ارب ڈالرز کا پتہ چلا ہے، 12 ارب ڈالرز کے پیچھے بھاگ رہے ہیں اور ابھی صرف 26 ملکوں سے اطلاعات ملی ہیں، سوئٹزرلینڈ ابھی باقی ہے، یہ پیسہ غیرقانونی ہے، کاروباری حضرات کا ہے یا چوری کا، یہ بعد میں پتا چلے گا۔عمران خان نے کہا کہ دبئی سے بینک اکاو¿نٹس کی جو تفصیلات ملی ہیں اس کے مطابق پاکستانیوں کے بینک اکاو¿نٹس میں تقریباً ایک ارب ڈالر موجود ہیں لیکن اقامے والوں کے اکاو¿نٹس کی تفصیلات انہوں نے ہمیں فراہم نہیں کیں۔انہوں نے کہا کہ اب پتا چلنا چاہیے کہ کیوں ملک کا وزیراعظم، وزیر خارجہ اور وزیر داخلہ اقامہ لے رہے ہیں، ہمیں کیوں اقامے کی ضرورت نہیں پڑی، پچھلے وزیراعظم کو کیوں اس کی ضرورت تھی۔ان کا کہنا تھا اس کی وجہ یہ ہے کہ جب اقامہ مل جائے تو بینک اکاو¿نٹس کی تفصیلات نہیں فراہم کی جاتیں، جب بھی کہیں اکاو¿نٹس کی تفصیلات لیں گے تو ان کے اکاو¿نٹس نہیں آئیں گے، جب ملک کے وزیر اقامہ لیں تو وہ منی لانڈرنگ کر رہے ہیں اور اگر ملک کے وزراءہی منی لانڈرنگ کر رہے ہوں تو پھر اس کو کیسے روکا جا سکتا ہے۔پچھلے چار برسوں میں پاکستانیوں نے دبئی میں 9 ارب ڈالرز کی جائیداد خریدیں، کیوں کسی نے کچھ نہیں کیا، ان کو فکر نہیں تھی کہ ہمارے پاس ڈالرز کی کمی ہے۔آئی ایم ایف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان 16 مرتبہ آئی ایم ایف کے پاس گیا، ایک طرف قرض مانگ رہے ہیں تو دوسری طرف کوئی فکر نہیں کہ اربوں ڈالر باہر ہے پتا کریں کہ کیسے گئے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ منی لانڈرنگ کا ایف آئی اے سے پتا چلا ہے، ایف آئی اے نے 375 ارب روپے کے جعلی اکاو¿نٹس پکڑے ہیں، ان اکاو¿نٹس میں سے یہ پیسہ آ کر گیا جو منی لانڈرنگ کا طریقہ کار ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ پہلی حکومت ہے جو منی لانڈرنگ پر ہاتھ ڈال رہی ہے، وعدہ تھا کرپشن پر ہاتھ ڈالوں گا، ایف آئی اے کو مضبوط کیا جائے گا اور جو بھی منی لانڈرنگ کرے گا ان کے لیے مشکل ہو گا۔وزیراعظم نے بتایا کہ زرمبادلہ کے ذخائر اتنے کم تھے نہ چیزیں خرید سکتے تھے نہ قسطیں دے سکتے تھے، دیگر ملکوں میں مدد مانگنے گئے، دوسرے ملکوں سے پیسہ اکٹھا کرنا شروع کیا، 12 ارب ڈالر کی کمی تھی لیکن دیگر ممالک سے بہت اچھا جواب ملا۔انہوں نے کہا کہ پہلے ایسٹ ریکوری یونٹ بنایا، اس کا کام یہ تھا کہ باہر کے ملکوں سے ایم او یو سائن کرے تاکہ معلومات لے سکیں، 26 ملکوں کے ساتھ معاہدے ہوئے، سوئٹزرلینڈ سے بہت دیر سے کوشش کر رہے تھے اور ان کے ساتھ بھی آج معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سوئٹزرلینڈ کے علاوہ 26 ملکوں سے ابھی تک پاکستانیوں کی جانب سے چھپائے گئے 11 ارب ڈالرز کا پتہ چلا ہے، 12 ارب ڈالرز کے پیچھے بھاگ رہے ہیں اور ابھی صرف 26 ملکوں سے اطلاعات ملیں ہیں، سوئٹزرلینڈ ابھی باقی ہے، یہ پیسہ غیرقانون ہے، بزنس مین کا ہے یا چوری کا، یہ بعد میں پتا چلے گا۔عمران خان نے کہا کہ دبئی سے بینک اکاو¿نٹس کی جو تفصیلات ملی ہیں اس کے مطابق پاکستانیوں کے بینک اکاو¿نٹس میں تقریبا ایک ارب ڈالر موجود ہیں لیکن اقامے والوں کے اکاو¿نٹس انہوں نے ہمیں نہیں دیئے۔انہوں نے کہا کہ اب پتا چلنا چاہیے کہ کیوں ملک کا وزیراعظم، وزیر خارجہ اور وزیر داخلہ اقامہ لے رہا ہے، ہمیں کیوں اقامے کی ضرورت نہیں، پچھلے وزیراعظم کو کیوں اس کی ضرورت تھی۔ان کا کہنا تھا اس کی وجہ یہ ہے کہ جب اقامہ مل جائے تو بینک اکاو¿نٹس کی تفصیلات نہیں فراہم کی جاتیں، جب بھی کہیں اکاو¿نٹس کی تفصیلات لیں گے تو ان کے اکاو¿نٹس نہیں آئیں گے، جب ملک کے وزیر اقامہ لیں تو وہ منی لانڈرنگ کر رہے ہیں اور اگر ملک کے وزراءہی منی لانڈرنگ کر رہے ہوں تو پھر اس کو کیسے روکا جا سکتا ہے۔پچھلے چار سالوں میں پاکستانیوں نے دبئی میں 9 ارب ڈالرز کی جائیداد لی، کیوں کسی نے کچھ نہیں کیا، ان کو فکر نہیں تھی کہ ہمارے پاس ڈالر کی کمی ہے۔آئی ایم ایف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان 16 مرتبہ آئی ایم ایف کے پاس گیا، ایک طرف قرض مانگ رہے ہیں تو دوسری طرف کوئی فکر نہیں کہ اربوں ڈالر باہر ہے پتا کریں کہ کیسے گئے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ منی لانڈرنگ کا ایف آئی اے سے پتا چلا ہے، ایف آئی اے نے 375 ارب روپے کے جعلی اکاو¿نٹس پکڑے ہیں، ان اکاو¿نٹس میں سے یہ پیسہ آ کر گیا جو منی لانڈرنگ کا طریقہ کار ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ پہلی حکومت ہے جو منی لانڈرنگ پر ہاتھ ڈال رہی ہے، وعدہ تھا کرپشن پر ہاتھ ڈالوں گا، ایف آئی اے کو مضبوط کیا جائے گا اور جو بھی منی لانڈرنگ کرے گا ان کے لیے مشکل ہو گا۔ ملک کی 21 کروڑ عوام میں سے صرف 72 ہزار ایسے افراد ہیں جو اپنی آمدن ماہانہ 2 لاکھ سے آمدن ظاہر کرتے ہیں، جس کا بوجھ پورا ملک برداشت کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ٹیکس کے نظام کو ٹھیک کرنا ہے اور اسمگلنگ کو روکنا ہے،اسمگلنگ کی وجہ سے جو لوگ ٹیکس دیتے ہیں انہیں نقصان ہو جاتا ہے اور جو ٹیکس نہیں دیتے انہیں فائدہ ہوتا ہے۔بلیک اکانومی ہماری خوشحالی روکتی ہے، ہماری انویسٹمنٹ روکتی ہے، جسے ہم نے ٹھیک کرنا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ملائیشیا کی سالانہ آمدن سیاحت کے ذریعے 20 ارب ڈالر ہے جب کہ پاکستان کے پاس بہت بڑا ساحل موجود ہے، اس کے علاوہ ہمارے ہاں مذہبی سیاحت کے بے پناہ مواقع موجود ہیں، سکھوں، ہندوو¿ں اور بدھ مت کا سب سے بڑا مجسمہ بھی پاکستان میں موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے شمالی علاقہ جات میں سوئٹزرلینڈ سے زیادہ پہاڑ موجود ہیں، دنیا کے بڑے پہاڑوں میں سے 6 ہمارے شمالی علاقہ جات میں موجود ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پختونخوا میں 2013 سے 2018 تک غربت آدھی ہو گئی ہے جس کی سب سے بڑی وجہ سیاحت ہے عمران خان کا کہنا تھا کہ سول پروسیجر کورٹ کو بدلنا چاہتے ہیں، اس نظام کے تحت عدالتوں کو ایک سے ڈیڑھ سال کے اندر فیصلہ کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ خصوصی قانون لا رہے ہیں جس کے ذریعے بیواو¿ں کو تیز تر انصاف ملے گا اور خواتین کو ان کا قانونی حق ملے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اوور سیز پاکستانیوں کے لیے بھی قانون سازی کر رہے ہیں، جو یہاں گھر خریدتے ہیں اور جب واپس آتے ہیں تو ان کے گھروں پر قبضے ہو جاتے ہیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لیگل ایڈ اتھارٹی بنا رہے ہیں جس کے تحت غریب آدمی کے لیے وکیل حکومت کی ذمہ داری ہو گی۔انہوں نے بتایا کہ وسل بلور ایکٹ بھی لا رہے ہیں جس کے تحت کوئی بھی کسی ادارے میں کرپشن کی نشاندہی کرے گا تو اس کو ریکوری کا 20 فیصد دیا جائے گا اور حکومت اس شخص کا نام بھی صیغہ راز میں رکھے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا تنخواہ دار اور نچلا طبقہ تکلیف میں ہے، قیمتیں بڑھنی ہی تھیں اور مجھے اس چیز کا احساس ہے، جتنی کوشش کر سکتے ہیں ہم کر رہے ہیں، ساری وزارتوں کو کہا کہ پیسے بچائیں، گورنر کے پی کے شاہ فرمان نے اب تک 13 کروڑ اور میں نے 15 کروڑ روپے بچائے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ لوگ مذاق کر رہے ہیں کہ ہم نے بھینس فروخت کر دی، یہ بھینس بیچنے کی بات نہیں بلکہ عوام کے پاس کھانے کو پیسہ اور رہنے کے لیے رہائش بھی نہیں ہے، ہمیں ڈر ہے کہ ہم نے اللہ کو جواب دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم پوری کوشش کر رہے ہیں لیکن آگے آنے والے دن آسان نہیں مشکل ہیں، 10 سالوں میں قرضہ 6 ہزار ارب روپے سے 30 ہزار ارب روپے ہو گیا تو قرضہ واپس تو کرنا ہے۔عمران خان نے کہا کہ ایک مشکل وقت ہے لیکن یقین دلاتا ہوں کہ جس طرح سے بیرون ملک سے سرمایہ کار یہاں آ رہے ہیں، لوگوں کو پتا ہے کہ یہاں نوجوانوں کی بڑی تعداد ہے، پاکستان کی جغرافیائی اہمیت ہے اور حکومت کرپٹ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہاو¿سنگ اسکیم کی راہ میں حائل رکاو¿ٹیں دور کی جا رہی ہیں، اس وقت پاکستان میں ایک کروڑ گھروں کی کمی ہے اور گھر اس لیے نہیں بنے کہ گھروں کے لیے جو قرضہ چاہیے وہ پاکستان میں دستیاب ہی نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہاو¿سنگ سے 40 صنعتیں براہ راست متاثر ہوتی ہیں، اسکیم سے سارے معاشرے میں روزگار ملے گا۔وزیراعلیٰ پنجاب کی تعریف کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ سب کہتے ہیں کہ کس کو وزیراعلیٰ پنجاب بنا دیا، یہ سادہ آدمی ہے، کوئی بڑا ڈرامہ نہیں، بڑی ٹوپیاں پہن کر نہیں گھومتا۔عمران خان نے کہا کہ اب تک پنجاب نے 88 ہزار ایکڑ کی زمین قبضہ مافیا سے واگزار کرائی ہے جس کی رقم کا کوئی اندازہ ہی نہیں ہے۔بجلی چوری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ بجلی مہنگی ہونے کی وجہ ہے کہ بجلی چوری ہوتی ہے، پہلی دفعہ حکومت بجلی چوری کے پیچھے گئی ہے، ہر سال 50 ارب روپے کی چوری ہوتی ہے، اب تک بڑے چوروں پر 6 ہزار مقدمات درج کر لیے ہیں۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مشکلات ضرور ہیں لیکن عمران خان کے وڑن کے مطابق آگے بڑھ رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ 100 دن کے منصوبے میں سمت کا تعین کیا گیا، 100 روز میں وزیراعظم نے سب سے زیادہ یہ پوچھا کہ بتاو¿ غریبوں کے لیے کیا کیا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں ماہانہ دو ارب ڈالر کا بیرونی خسارہ ہو رہا تھا جو اب ایک ارب ڈالر ہو گیا ہے۔ جب حکومت ملی تو بجٹ خسارہ 2300 ارب ڈالر تھا، حکومت ملنے سے پہلے تین ماہ میں 9 ارب ڈالر خسارہ تھا، عام آدمی پر کوئی بوجھ نہیں ڈالا گیا، امیروں پر ٹیکس لگایا گیا۔اسد عمر نے کہا کہ دو سال پہلے پتا چلا کہ اسٹیل مل کے ریٹائرڈ ملازمین کی بیواو¿ں کی پنشن کو روکا گیا ہے، ہم ان بیواو¿ں کا قرض ادا کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ جب قوم کی بہتری کے لیے یوٹرن لینا ہو تو وزیراعظم یوٹرن لینے کے لیے تیار ہیں، آج کے اپوزیشن لیڈر کہتے تھے کہ فلاں کا پیٹ پھاڑ کر پیسا نکالوں گا، سڑکوں پر گھسیٹوں گا، آج یہ اپوزیشن لیڈر کہتے ہیں کہ وہ میرے بھائی ہیں یہ ہوتا ہے یوٹرن۔انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن لیڈر کا پیٹ کاٹنے،کھمبے سے لٹکانے والےکو بھائی کہنا یوٹرن نہیں چوری کو بچانے کے لیے ہے، ماضی میں ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے والے بھائی بن گئے، کیا یہ یوٹرن نہیں؟وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف کے پیچھے نہیں چھپیں گے، آئی ایم ایف سے جو بھی معاہدہ ہوگا قوم کے سامنے لائیں گے، لوگ پوچھتے ہیں یہ سب کرنے کے لیے پیسا کہاں سے آئے گا، اس کے لیے ملک کی معیشت میں 6 ہزار ارب روپے کی سرمایہ کاری کی گنجائش پیدا کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ کمزور طبقے کو پیچھے چھوڑ کر معاشہر ترقی نہیں کر سکتا، 5 سال میں ایک کروڑ نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا جائے گا۔اسد عمر نے کہا کہ میرا ایمان ہے کہ پاکستان ناکام ہو ہی نہیں سکتا، یہ ملک اللہ کا انعام ہے، قائداعظم کی کاوش اور علامہ اقبال کا خواب ہے۔وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہزاد ارباب کا کہنا تھا کہ 36 میں سے یہ 18 اہداف حکومت نے 100 دن میں حاصل کیے ہیں۔انہوں نے کہا پانی کے تحفظ اور خوارک کے تحفظ کے لیے بنیادی کردار ادا کریں گے، دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کو ہنگامی بنیادوں پر تعمیر کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ سوشل پروٹیکشن پروگرام وزیراعظم کے دل کے بہت قریب ہے، یہ پروگرام حکومت کے فلیگ شپ پروگرام میں سے ایک ہو گا اور اس پروگرام سے دو کروڑ افراد کو غربت سے نجات ملے گی۔بلین ٹری سونامی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شہزاد ارباب کا کہنا تھا کہ 10 بلین ٹری سونامی، دیگر ممالک میں سب سے بھرپور شجرکاری مہم ہے، اس مہم کے ذریعے پانچ سال میں ملک بھر میں 10 بلین درخت اگائے جائیں گے۔جنوبی پنجاب صوبے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب کا تحریک انصاف نے نہ صرف وعدہ بلکہ عزم بھی کر رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ 30 جون 2019 سے پہلے جنوبی پنجاب کے لیے الگ سیکرٹریٹ بنا دیا جائےگا۔شہزاد ارباب نے مزید بتایا کہ جنوبی پنجاب کے لیے الگ ایڈیشنل سیکریٹری اور ایڈیشنل آئی جی تعینات ہوں گے اور جنوبی پنجاب کے لیے الگ سالانہ ترقیاتی پروگرام ہو گا۔انہوں نے بتایا کہ فاٹا کا مرحلہ وار انضمام ابھی جاری ہے، فاٹا میں بلدیاتی انتخابات کو حتمی شکل دے رہے ہیں جب کہ قبائلی اضلاغ میں تیز رفتار ترقی کے لیے پروگرام پر آئندہ دو ماہ میں کام شروع ہوجائے گا۔شہزاد ارباب کا کہنا تھا کہ بلوچستان کو پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی سمجتھے ہیں اور بلوچستان کے عوام کی اجنبیت کا احساس ختم کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی قیادت سے بامقصد اور نتیجہ خیز مذاکرات کیے جا رہے ہیں۔واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے قیام کے 100 روز پورے ہوگئے ہیں اور وفاقی وزارتوں، ڈویڑنز اور وزراءنے اپنے اداروں اور محکموں کی رپورٹس وزیراعظم کو پیش کردیں جس پر انہوں نے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے ملک کی ترقی کی سمت کا تعین کردیا ہے اور عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی اور معیار زندگی بلند کرنے کے منصوبے شروع کیے گئے ہیں جن کی بروقت تکمیل یقینی بنائی جائے گی۔

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ انسان کوشش کرتا ہے، کامیابی صرف اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہوتی ہے، تحریک انصاف کی حکومت نے اپنے پہلے 100 روز میں راستے کا تعین کر دیا ہے۔حکومت کے پہلے 100 دن مکمل ہونے کے موقع پر نعقدہ تقریب سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میں اس کا کریڈٹ بشریٰ بی بی کو دیتا ہوں کیونکہ میں نے ان دنوں میں صرف ایک چھٹی کی، میری اہلیہ نے مشکل وقت میں بڑا ساتھ دیا۔ عمران خان نے کہا کہ جانوروں اور انسانوں کے معاشرے میں دو چیزوں کا فرق ہوتا ہے، جانوروں میں طاقتور کھاتا ہے اور کمزور مر جاتا ہے لیکن انسانوں کے معاشرے میں رحم اور انصاف ہوتا ہے۔عمران خان نے کہا کہ بائیس سال سے کرپشن پر قابو پانے کا وعدہ کر رہا تھا، امیر اور غریب کے فرق کی وجہ ہی کرپشن ہے، جن ملکوں میں خوشحالی وہاں کرپشن نہیں ہے۔ سو دن کے اندر ہماری پالیسی کا مقصد عام آدمی کی مدد کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے نبی دنیا کے عظیم ترین لیڈر تھے، مدینہ کی ریاست میں ساری پالیسی غربت کے حل کے لئے بنائی، مدینہ کی ریاست میں ساری پالیسیاں کمزور طبقے کے لیے بنائی گئی تھیںان کا کہنا تھا کہ انسان کے ہاتھ میں صرف کوشش ہوتی ہے، انسان کامیاب ہوتا ہے یا نہیں ہوتا، یہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، جب نماز پڑھتا ہوں تو اللہ تعالیٰ سے راستہ مانگتا ہوں۔وزیراعظم نے کہا کہ تعلیم کے ذریعے انسان اوپر جاتا ہے، اس لیے تعلیم کے حوالے سے پالیسی پر بڑا کام کیا ہے، اس کے علاوہ گورنمنٹ ہسپتالوں کو ٹھیک کرنے کے لیے ٹاسک فورس بنائی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہم تعلیم پر ایک پورا پلان لا رہے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ پورے ملک میں یکساں نصاب تعلیم ہو، اس وقت تعلیم کے میدان میں ہم نے تین مختلف طبقے بنائے ہوئے ہیں۔قومی احتساب بیورو کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بد قسمتی سے نیب ہمارے نیچے نہیں بلکہ آزاد ادارہ ہے، نیب میں ایک چپڑاسی بھی ہم نے بھرتی نہیں کروایا، جو نیب کرتا ہے ہم ان کے ذمہ دار نہیں ہیں، نیب سمیت سب کو تنقید برداشت کرنی چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ نیب اگر احتساب نہیں کرے گا اور اتنا بڑا جال بچھا دے گا تو سزائیں کیسے ہوں گی؟ نیب کا سارا انحصار پلی بارگین پر ہوتا ہے، میرے خیال میں نیب اس سے بہتر پرفارم کر سکتا ہے، جب تک کرپشن پر قابو نہیں پاتے پاکستان کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ میں ساری اپوزیشن کو نہیں کہہ رہا، میں صرف ان کو کہہ رہا ہوں جو گلہ پھاڑ پھاڑ کر کہتے ہیں کہ جمہوریت خطرے میں ہے، انہوں نے پیسہ بنانے اور اپنی چوری چھپانے کے لیے ادارے تباہ کیے لوگوں کو اندازہ ہی نہیں تھا کہ کتنا پیسہ چوری ہوا؟ مجھے بھی نہیں پتا تھاان کا کہنا تھا کہ ادارے کرپشن کی وجہ سے تباہ ہوئے، میں اگر نیب میں اپنا بندہ بٹھاو¿ں گا تو وہ بڑے چوروں کو نہیں پکڑے گا، ایف بی آر کو جب میں تباہ کروں گا تو وہ پیسا اکھٹا نہیں کر سکتا۔ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے شمار وسائل سے نوازا لیکن کرپشن کی وجہ سے ہم دنیا میں پیچھے رہ گئے ہیں۔ تعلیمی پالیسی بارے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے تعلیم کا نظام کیسے ٹھیک کریں، وزیر تعلیم شفقت محمود نے ایک کمیٹی بنائی ہے جو مشکل سے بنتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے ملک میں تین تعلیمی نظام بنائے ہوئے ہیں، ایک چھوٹے طبقے کے لیے انگلش میڈیم اسکول بنا دیئے، ہم نے تعلیمی نظام میں تفریق سے لوگوں کو آگے آنے کا موقع نہیں دیا، کوشش ہے یکساں تعلیمی نظام لے کر آئیں تاکہ غریب کے بچے پڑھ کر اوپر آئیں، غریبوں کے بچوں کو اسکول لانے کا منصوبہ بھی بنایا ہے۔ صحت کی پالیسی بارے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ صحت کے نظام میں سرکاری اسپتالوں کو ٹھیک کر رہے ہیں، اسپتالوں میں دو معیار ہیں، سرکاری اور نجی، اگر پیسہ ہے تو اچھا علاج کرالیں ورنہ ہمارا نظام ایسا ہے جس میں گورنمنٹ سیکٹر پرائیوٹ سے مقابلہ نہیں کر سکتا۔ان کا کہنا تھا کہ صحت انصاف کارڈ سب سے اہم ہے، اس پروگرام کے ذریعے خیبر پختونخوا میں بہت کامیابی ہوئی، عام آدمی کو صحت کارڈ سے سب سے زیادہ فائدہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ غریب گھرانے کا بجٹ ایک بیماری میں تباہ ہو جاتا ہے، اس لیے لوگوں نے اس صحت کارڈ کو بہت پسند کیا، 5 لاکھ سے زائد صحت کارڈ جاری کیے، یہ ان کے لیے برے وقت کا انشورنس ہے، سب غریب گھرانوں کو ملک بھر میں صحت کارڈ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔غربت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ایک اتھارٹی بنا رہے ہیں جس میں غربت کو کم کرنے کے لیے مختلف اقدامات لائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ غریبوں کو بلا سود قرض کی فراہمی کے لیے فلاحی ادارے اخوت کو 5 ارب روپے دے دیئے ہیں، اس کے علاوہ ہاو¿سنگ، تعلیم اور خوراک کی فراہمی کے منصوبوں کے ذریعے بھی غربت کو ختم کریں گے۔عمران خان نے کہا کہ 43 فیصد بچوں کو مناسب غذا نہ ملنے کی وجہ سے ان کی جسمانی اور ذہنی نشونما نہیں ہوتی، فیصلہ کیا ہےکہ 40 لاکھ بچوں اور حاملہ خواتین کو، اور تین سال تک کے بچوں کو صحت پروگرام کے تحت انہیں خوراک فراہم کریں گے جس سے ان میں غذائیت کی کمی پوری ہو گی، کوشش ہوگی کہ پانچ برسوں میں ان اعدادو شمار کو 43 سے 30 فیصد تک لے آئیں۔ کرپشن کا خاتمہ کیلئے عمران خان کا کہنا تھا کہ 22 سال سے وعدہ کر رہا تھا کرپشن پر قابو پائیں گے، یہ مین پلان تھا، کرپشن غربت پیدا کرتی ہے، امیر اور غریب ملک میں کرپشن کا فرق ہے، جو امیر ملک ہے وہاں کرپشن نہیں، جہاں خوشحالی ہے وہاں کرپشن نہیں اور جن ممالک میں غربت ہے وہاں اس کی وجہ کرپشن ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جو اللہ نے پاکستان کو دیا ہے شاید ہی کسی ملک کو دیا لیکن ہم کرپشن کی وجہ سے پیچھے رہ گئے، 100 دنوں میں اداروں کے حال دیکھے، یہ ادارے صرف کرپشن کی وجہ سے تباہ ہوئے۔انہوں نے کہا کہ اداروں کی تباہی کا باعث بننے والی دو چیزیں سامنے آئی ہیں، اگر میں نے پیسہ بنانا ہے تو جب تک اداروں کو تباہ نہیں کروں گا پیسہ نہیں بنا سکتا، مجھے کرپشن کے لیے ایف بی آر کو تباہ کرنا پڑے گا، اگر وہ تباہ ہوا تو ملک پیسہ اکٹھا نہیں کر سکتا۔دوسرا یہ کہ اگر میں نے نیب سے بچنا ہے تو یہ ادارہ صرف چھوٹے چوروں کو پکڑے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اندازہ ہونا چاہیے کہ ملک میں کس سطح کی چوری ہوئی ہے، مجھے بھی اندازہ نہیں تھا، اب تک اداروں سے پتا چل رہا ہے اور ہر روز کوئی نیا انکشاف ہوتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ جب بڑے چوروں کی بات کرتا ہوں تو چند لوگ گلا پھاڑ کر کہتے ہیں کہ جمہوریت خطرے میں ہے، انہیں خوف ہے کہ سب کو پتا چل جائے گا کہ ان لوگوں نے ملک کو کیسے لوٹا، جب تک کرپشن پر قابو نہیں پاتے ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہا کہ نیب ہمارے ماتحت نہیں، ایک آزاد ادارہ ہے، نیب میں کوئی چپڑاسی بھی ہم نے بھرتی نہیں کرایا، سب پہلے کی بھرتیاں ہیں، جو نیب کرتا ہے ہم اس کے ذمہ دار نہیں ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ نیب سمیت سب کو تنقید برداشت کرنی چاہیے، نیب میں سزا کا تناسب 7 فیصد ہے، جو اس سے بہت زیادہ ہونا چاہیے، نیب پلی بارگین پر انحصار کرتا ہے اور نیب اس سے بہت بہتر کام کر سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے منشور میں لکھا تھا کہ نیب کو بااختیار کریں گے، بدقسمتی سے اسے با اختیار نہیں کر سکے۔ منی لانڈرنگ کی روک تھام بارے وزیراعظم نے بتایا کہ زرمبادلہ کے ذخائر اتنے کم تھے نہ چیزیں خرید سکتے تھے نہ قسطیں دے سکتے تھے، دیگر ملکوں میں مدد مانگنے گئے، دوسرے ملکوں سے پیسہ اکٹھا کرنا شروع کیا، 12 ارب ڈالر کی کمی تھی لیکن دیگر ممالک سے بہت اچھا جواب ملا۔انہوں نے کہا کہ پہلے ایسٹ ریکوری یونٹ بنایا، اس کا کام یہ تھا کہ باہر کے ملکوں سے ایم او یو سائن کرے تاکہ معلومات لے سکیں، 26 ملکوں کے ساتھ معاہدے ہوئے، سوئٹزرلینڈ سے بہت دیر سے کوشش کر رہے تھے اور ان کے ساتھ بھی آج معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سوئٹزرلینڈ کے علاوہ 26 ملکوں سے ابھی تک پاکستانیوں کی جانب سے چھپائے گئے 11 ارب ڈالرز کا پتہ چلا ہے، 12 ارب ڈالرز کے پیچھے بھاگ رہے ہیں اور ابھی صرف 26 ملکوں سے اطلاعات ملی ہیں، سوئٹزرلینڈ ابھی باقی ہے، یہ پیسہ غیرقانونی ہے، کاروباری حضرات کا ہے یا چوری کا، یہ بعد میں پتا چلے گا۔عمران خان نے کہا کہ دبئی سے بینک اکاو¿نٹس کی جو تفصیلات ملی ہیں اس کے مطابق پاکستانیوں کے بینک اکاو¿نٹس میں تقریباً ایک ارب ڈالر موجود ہیں لیکن اقامے والوں کے اکاو¿نٹس کی تفصیلات انہوں نے ہمیں فراہم نہیں کیں۔انہوں نے کہا کہ اب پتا چلنا چاہیے کہ کیوں ملک کا وزیراعظم، وزیر خارجہ اور وزیر داخلہ اقامہ لے رہے ہیں، ہمیں کیوں اقامے کی ضرورت نہیں پڑی، پچھلے وزیراعظم کو کیوں اس کی ضرورت تھی۔ان کا کہنا تھا اس کی وجہ یہ ہے کہ جب اقامہ مل جائے تو بینک اکاو¿نٹس کی تفصیلات نہیں فراہم کی جاتیں، جب بھی کہیں اکاو¿نٹس کی تفصیلات لیں گے تو ان کے اکاو¿نٹس نہیں آئیں گے، جب ملک کے وزیر اقامہ لیں تو وہ منی لانڈرنگ کر رہے ہیں اور اگر ملک کے وزراءہی منی لانڈرنگ کر رہے ہوں تو پھر اس کو کیسے روکا جا سکتا ہے۔پچھلے چار برسوں میں پاکستانیوں نے دبئی میں 9 ارب ڈالرز کی جائیداد خریدیں، کیوں کسی نے کچھ نہیں کیا، ان کو فکر نہیں تھی کہ ہمارے پاس ڈالرز کی کمی ہے۔آئی ایم ایف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان 16 مرتبہ آئی ایم ایف کے پاس گیا، ایک طرف قرض مانگ رہے ہیں تو دوسری طرف کوئی فکر نہیں کہ اربوں ڈالر باہر ہے پتا کریں کہ کیسے گئے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ منی لانڈرنگ کا ایف آئی اے سے پتا چلا ہے، ایف آئی اے نے 375 ارب روپے کے جعلی اکاو¿نٹس پکڑے ہیں، ان اکاو¿نٹس میں سے یہ پیسہ آ کر گیا جو منی لانڈرنگ کا طریقہ کار ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ پہلی حکومت ہے جو منی لانڈرنگ پر ہاتھ ڈال رہی ہے، وعدہ تھا کرپشن پر ہاتھ ڈالوں گا، ایف آئی اے کو مضبوط کیا جائے گا اور جو بھی منی لانڈرنگ کرے گا ان کے لیے مشکل ہو گا۔وزیراعظم نے بتایا کہ زرمبادلہ کے ذخائر اتنے کم تھے نہ چیزیں خرید سکتے تھے نہ قسطیں دے سکتے تھے، دیگر ملکوں میں مدد مانگنے گئے، دوسرے ملکوں سے پیسہ اکٹھا کرنا شروع کیا، 12 ارب ڈالر کی کمی تھی لیکن دیگر ممالک سے بہت اچھا جواب ملا۔انہوں نے کہا کہ پہلے ایسٹ ریکوری یونٹ بنایا، اس کا کام یہ تھا کہ باہر کے ملکوں سے ایم او یو سائن کرے تاکہ معلومات لے سکیں، 26 ملکوں کے ساتھ معاہدے ہوئے، سوئٹزرلینڈ سے بہت دیر سے کوشش کر رہے تھے اور ان کے ساتھ بھی آج معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سوئٹزرلینڈ کے علاوہ 26 ملکوں سے ابھی تک پاکستانیوں کی جانب سے چھپائے گئے 11 ارب ڈالرز کا پتہ چلا ہے، 12 ارب ڈالرز کے پیچھے بھاگ رہے ہیں اور ابھی صرف 26 ملکوں سے اطلاعات ملیں ہیں، سوئٹزرلینڈ ابھی باقی ہے، یہ پیسہ غیرقانون ہے، بزنس مین کا ہے یا چوری کا، یہ بعد میں پتا چلے گا۔عمران خان نے کہا کہ دبئی سے بینک اکاو¿نٹس کی جو تفصیلات ملی ہیں اس کے مطابق پاکستانیوں کے بینک اکاو¿نٹس میں تقریبا ایک ارب ڈالر موجود ہیں لیکن اقامے والوں کے اکاو¿نٹس انہوں نے ہمیں نہیں دیئے۔انہوں نے کہا کہ اب پتا چلنا چاہیے کہ کیوں ملک کا وزیراعظم، وزیر خارجہ اور وزیر داخلہ اقامہ لے رہا ہے، ہمیں کیوں اقامے کی ضرورت نہیں، پچھلے وزیراعظم کو کیوں اس کی ضرورت تھی۔ان کا کہنا تھا اس کی وجہ یہ ہے کہ جب اقامہ مل جائے تو بینک اکاو¿نٹس کی تفصیلات نہیں فراہم کی جاتیں، جب بھی کہیں اکاو¿نٹس کی تفصیلات لیں گے تو ان کے اکاو¿نٹس نہیں آئیں گے، جب ملک کے وزیر اقامہ لیں تو وہ منی لانڈرنگ کر رہے ہیں اور اگر ملک کے وزراءہی منی لانڈرنگ کر رہے ہوں تو پھر اس کو کیسے روکا جا سکتا ہے۔پچھلے چار سالوں میں پاکستانیوں نے دبئی میں 9 ارب ڈالرز کی جائیداد لی، کیوں کسی نے کچھ نہیں کیا، ان کو فکر نہیں تھی کہ ہمارے پاس ڈالر کی کمی ہے۔آئی ایم ایف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان 16 مرتبہ آئی ایم ایف کے پاس گیا، ایک طرف قرض مانگ رہے ہیں تو دوسری طرف کوئی فکر نہیں کہ اربوں ڈالر باہر ہے پتا کریں کہ کیسے گئے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ منی لانڈرنگ کا ایف آئی اے سے پتا چلا ہے، ایف آئی اے نے 375 ارب روپے کے جعلی اکاو¿نٹس پکڑے ہیں، ان اکاو¿نٹس میں سے یہ پیسہ آ کر گیا جو منی لانڈرنگ کا طریقہ کار ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ پہلی حکومت ہے جو منی لانڈرنگ پر ہاتھ ڈال رہی ہے، وعدہ تھا کرپشن پر ہاتھ ڈالوں گا، ایف آئی اے کو مضبوط کیا جائے گا اور جو بھی منی لانڈرنگ کرے گا ان کے لیے مشکل ہو گا۔ ملک کی 21 کروڑ عوام میں سے صرف 72 ہزار ایسے افراد ہیں جو اپنی آمدن ماہانہ 2 لاکھ سے آمدن ظاہر کرتے ہیں، جس کا بوجھ پورا ملک برداشت کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ٹیکس کے نظام کو ٹھیک کرنا ہے اور اسمگلنگ کو روکنا ہے،اسمگلنگ کی وجہ سے جو لوگ ٹیکس دیتے ہیں انہیں نقصان ہو جاتا ہے اور جو ٹیکس نہیں دیتے انہیں فائدہ ہوتا ہے۔بلیک اکانومی ہماری خوشحالی روکتی ہے، ہماری انویسٹمنٹ روکتی ہے، جسے ہم نے ٹھیک کرنا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ملائیشیا کی سالانہ آمدن سیاحت کے ذریعے 20 ارب ڈالر ہے جب کہ پاکستان کے پاس بہت بڑا ساحل موجود ہے، اس کے علاوہ ہمارے ہاں مذہبی سیاحت کے بے پناہ مواقع موجود ہیں، سکھوں، ہندوو¿ں اور بدھ مت کا سب سے بڑا مجسمہ بھی پاکستان میں موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے شمالی علاقہ جات میں سوئٹزرلینڈ سے زیادہ پہاڑ موجود ہیں، دنیا کے بڑے پہاڑوں میں سے 6 ہمارے شمالی علاقہ جات میں موجود ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پختونخوا میں 2013 سے 2018 تک غربت آدھی ہو گئی ہے جس کی سب سے بڑی وجہ سیاحت ہے عمران خان کا کہنا تھا کہ سول پروسیجر کورٹ کو بدلنا چاہتے ہیں، اس نظام کے تحت عدالتوں کو ایک سے ڈیڑھ سال کے اندر فیصلہ کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ خصوصی قانون لا رہے ہیں جس کے ذریعے بیواو¿ں کو تیز تر انصاف ملے گا اور خواتین کو ان کا قانونی حق ملے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اوور سیز پاکستانیوں کے لیے بھی قانون سازی کر رہے ہیں، جو یہاں گھر خریدتے ہیں اور جب واپس آتے ہیں تو ان کے گھروں پر قبضے ہو جاتے ہیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لیگل ایڈ اتھارٹی بنا رہے ہیں جس کے تحت غریب آدمی کے لیے وکیل حکومت کی ذمہ داری ہو گی۔انہوں نے بتایا کہ وسل بلور ایکٹ بھی لا رہے ہیں جس کے تحت کوئی بھی کسی ادارے میں کرپشن کی نشاندہی کرے گا تو اس کو ریکوری کا 20 فیصد دیا جائے گا اور حکومت اس شخص کا نام بھی صیغہ راز میں رکھے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا تنخواہ دار اور نچلا طبقہ تکلیف میں ہے، قیمتیں بڑھنی ہی تھیں اور مجھے اس چیز کا احساس ہے، جتنی کوشش کر سکتے ہیں ہم کر رہے ہیں، ساری وزارتوں کو کہا کہ پیسے بچائیں، گورنر کے پی کے شاہ فرمان نے اب تک 13 کروڑ اور میں نے 15 کروڑ روپے بچائے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ لوگ مذاق کر رہے ہیں کہ ہم نے بھینس فروخت کر دی، یہ بھینس بیچنے کی بات نہیں بلکہ عوام کے پاس کھانے کو پیسہ اور رہنے کے لیے رہائش بھی نہیں ہے، ہمیں ڈر ہے کہ ہم نے اللہ کو جواب دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم پوری کوشش کر رہے ہیں لیکن آگے آنے والے دن آسان نہیں مشکل ہیں، 10 سالوں میں قرضہ 6 ہزار ارب روپے سے 30 ہزار ارب روپے ہو گیا تو قرضہ واپس تو کرنا ہے۔عمران خان نے کہا کہ ایک مشکل وقت ہے لیکن یقین دلاتا ہوں کہ جس طرح سے بیرون ملک سے سرمایہ کار یہاں آ رہے ہیں، لوگوں کو پتا ہے کہ یہاں نوجوانوں کی بڑی تعداد ہے، پاکستان کی جغرافیائی اہمیت ہے اور حکومت کرپٹ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہاو¿سنگ اسکیم کی راہ میں حائل رکاو¿ٹیں دور کی جا رہی ہیں، اس وقت پاکستان میں ایک کروڑ گھروں کی کمی ہے اور گھر اس لیے نہیں بنے کہ گھروں کے لیے جو قرضہ چاہیے وہ پاکستان میں دستیاب ہی نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہاو¿سنگ سے 40 صنعتیں براہ راست متاثر ہوتی ہیں، اسکیم سے سارے معاشرے میں روزگار ملے گا۔وزیراعلیٰ پنجاب کی تعریف کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ سب کہتے ہیں کہ کس کو وزیراعلیٰ پنجاب بنا دیا، یہ سادہ آدمی ہے، کوئی بڑا ڈرامہ نہیں، بڑی ٹوپیاں پہن کر نہیں گھومتا۔عمران خان نے کہا کہ اب تک پنجاب نے 88 ہزار ایکڑ کی زمین قبضہ مافیا سے واگزار کرائی ہے جس کی رقم کا کوئی اندازہ ہی نہیں ہے۔بجلی چوری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ بجلی مہنگی ہونے کی وجہ ہے کہ بجلی چوری ہوتی ہے، پہلی دفعہ حکومت بجلی چوری کے پیچھے گئی ہے، ہر سال 50 ارب روپے کی چوری ہوتی ہے، اب تک بڑے چوروں پر 6 ہزار مقدمات درج کر لیے ہیں۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مشکلات ضرور ہیں لیکن عمران خان کے وڑن کے مطابق آگے بڑھ رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ 100 دن کے منصوبے میں سمت کا تعین کیا گیا، 100 روز میں وزیراعظم نے سب سے زیادہ یہ پوچھا کہ بتاو¿ غریبوں کے لیے کیا کیا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں ماہانہ دو ارب ڈالر کا بیرونی خسارہ ہو رہا تھا جو اب ایک ارب ڈالر ہو گیا ہے۔ جب حکومت ملی تو بجٹ خسارہ 2300 ارب ڈالر تھا، حکومت ملنے سے پہلے تین ماہ میں 9 ارب ڈالر خسارہ تھا، عام آدمی پر کوئی بوجھ نہیں ڈالا گیا، امیروں پر ٹیکس لگایا گیا۔اسد عمر نے کہا کہ دو سال پہلے پتا چلا کہ اسٹیل مل کے ریٹائرڈ ملازمین کی بیواو¿ں کی پنشن کو روکا گیا ہے، ہم ان بیواو¿ں کا قرض ادا کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ جب قوم کی بہتری کے لیے یوٹرن لینا ہو تو وزیراعظم یوٹرن لینے کے لیے تیار ہیں، آج کے اپوزیشن لیڈر کہتے تھے کہ فلاں کا پیٹ پھاڑ کر پیسا نکالوں گا، سڑکوں پر گھسیٹوں گا، آج یہ اپوزیشن لیڈر کہتے ہیں کہ وہ میرے بھائی ہیں یہ ہوتا ہے یوٹرن۔انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن لیڈر کا پیٹ کاٹنے،کھمبے سے لٹکانے والےکو بھائی کہنا یوٹرن نہیں چوری کو بچانے کے لیے ہے، ماضی میں ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے والے بھائی بن گئے، کیا یہ یوٹرن نہیں؟وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف کے پیچھے نہیں چھپیں گے، آئی ایم ایف سے جو بھی معاہدہ ہوگا قوم کے سامنے لائیں گے، لوگ پوچھتے ہیں یہ سب کرنے کے لیے پیسا کہاں سے آئے گا، اس کے لیے ملک کی معیشت میں 6 ہزار ارب روپے کی سرمایہ کاری کی گنجائش پیدا کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ کمزور طبقے کو پیچھے چھوڑ کر معاشہر ترقی نہیں کر سکتا، 5 سال میں ایک کروڑ نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا جائے گا۔اسد عمر نے کہا کہ میرا ایمان ہے کہ پاکستان ناکام ہو ہی نہیں سکتا، یہ ملک اللہ کا انعام ہے، قائداعظم کی کاوش اور علامہ اقبال کا خواب ہے۔وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہزاد ارباب کا کہنا تھا کہ 36 میں سے یہ 18 اہداف حکومت نے 100 دن میں حاصل کیے ہیں۔انہوں نے کہا پانی کے تحفظ اور خوارک کے تحفظ کے لیے بنیادی کردار ادا کریں گے، دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کو ہنگامی بنیادوں پر تعمیر کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ سوشل پروٹیکشن پروگرام وزیراعظم کے دل کے بہت قریب ہے، یہ پروگرام حکومت کے فلیگ شپ پروگرام میں سے ایک ہو گا اور اس پروگرام سے دو کروڑ افراد کو غربت سے نجات ملے گی۔بلین ٹری سونامی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شہزاد ارباب کا کہنا تھا کہ 10 بلین ٹری سونامی، دیگر ممالک میں سب سے بھرپور شجرکاری مہم ہے، اس مہم کے ذریعے پانچ سال میں ملک بھر میں 10 بلین درخت اگائے جائیں گے۔جنوبی پنجاب صوبے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب کا تحریک انصاف نے نہ صرف وعدہ بلکہ عزم بھی کر رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ 30 جون 2019 سے پہلے جنوبی پنجاب کے لیے الگ سیکرٹریٹ بنا دیا جائےگا۔شہزاد ارباب نے مزید بتایا کہ جنوبی پنجاب کے لیے الگ ایڈیشنل سیکریٹری اور ایڈیشنل آئی جی تعینات ہوں گے اور جنوبی پنجاب کے لیے الگ سالانہ ترقیاتی پروگرام ہو گا۔انہوں نے بتایا کہ فاٹا کا مرحلہ وار انضمام ابھی جاری ہے، فاٹا میں بلدیاتی انتخابات کو حتمی شکل دے رہے ہیں جب کہ قبائلی اضلاغ میں تیز رفتار ترقی کے لیے پروگرام پر آئندہ دو ماہ میں کام شروع ہوجائے گا۔شہزاد ارباب کا کہنا تھا کہ بلوچستان کو پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی سمجتھے ہیں اور بلوچستان کے عوام کی اجنبیت کا احساس ختم کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی قیادت سے بامقصد اور نتیجہ خیز مذاکرات کیے جا رہے ہیں۔واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے قیام کے 100 روز پورے ہوگئے ہیں اور وفاقی وزارتوں، ڈویڑنز اور وزراءنے اپنے اداروں اور محکموں کی رپورٹس وزیراعظم کو پیش کردیں جس پر انہوں نے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے ملک کی ترقی کی سمت کا تعین کردیا ہے اور عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی اور معیار زندگی بلند کرنے کے منصوبے شروع کیے گئے ہیں جن کی بروقت تکمیل یقینی بنائی جائے گی۔

جے آئی ٹی نے اعظم سواتی کو قصور وار قرار دیدیا

اسلام آباد(صباح نیوز)عدالت عظمی نے آئی جی اسلام آباد تبادلہ کیس میں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اعظم سواتی سے جے آئی ٹی کی رپورٹ پر جواب طلب کرلیا ہے جبکہ جے آئی ٹی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اعظم سواتی نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا ہے اور پولیس نے جان بوجھ کر غلط تفتیش کی ہے ۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے تحریک انصاف کے رہنما اعظم سواتی کی جانب سے غریب خاندان پر تشددو گرفتاری سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی تو تحریک انصاف کے رہنما وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اعظم سواتی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر رپورٹ طلب کی تھی میڈیا رپورٹس کے مطابق سربمہر رپورٹ جمع کروا دی گئی ہے لیکن میں نے ابھی تک رپورٹس نہیں دیکھیں عدالت نے رپورٹس میں مختلف سوالات پوچھے تھے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اس معاملہ میں بنیادی سوال تو دھونس دھاندلی کا تھاجے آئی ٹی کو پوچھنا تھا کہ پرچہ درج ہو سکتا ہے یا نہیں سنا ہے کوئی آئی جی تشریف لائے ہیں ، کیا نئے آئی جی عدالت میں تشریف لائے ہیں۔عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ میں جے ائی ٹی نے اعظم سواتی کا موقف مسترد کر تے ہوئے کہا ہے کہ اعظم سواتی نے غلط بیانی کی اور وفاقی وزیرکے ساتھ خصوصی رویہ اپنایا گیا۔ رپورٹ کے مطابق اعظم سواتی نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا۔ چیف جسٹس نے آبزرویشن دی کہ اعظم سواتی کو آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نوٹس کر دیتے ہیں اور ان پر فرد جرم عائد کرتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ جے آئی ٹی رپورٹ پر اپنا جواب جمع کرائیں ۔چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ کتنے ایکڑ پر اعظم سواتی نے قبضہ کر رکھا ہے؟ تو ان کے وکیل علی ظفر نے سوال کا جواب دیئے بغیر کہاکہ ان کے موکل بیرون ملک ہیں وہ تین دسمبر کو واپس آئیں گے ، جسٹس اعجازالاحسن نے وکیل سے کہاکہ یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے ۔ بعد ازاں عدالت نے جے آئی ٹی رپورٹ کی کاپی اعظم سواتی کے وکیل کو فراہم کونے کا حکم دے دیااور ان سے تحریر ی جواب طلب کرلیا ، چیف جسٹس کا وکیل سے کہنا تھا کہ آپ اعظم سواتی کو بلا لیں یا پھر میں بلا لیتا ہوں۔کیا ایسے شخص کو وزیر رہنا چاہیے۔ عدالت نے اعظم سواتی کے وکیل کی آئندہ بدھ تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کیس کی سماعت آئندہ منگل تک ملتوی کر دی ۔ تاہم وکیل نے مزید وقت پر اصرار کیا تو چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ چار بجے تک جے آئی ٹی کی رپورٹ پڑھ کر آجائیں۔ ہمارے سامنے کوئی وزیر نہیں اعظم سواتی ایک عام شہری ہیں۔علی ظفر ایڈووکیٹ نے کہاکہ اعظم سواتی اس وقت ویانا میں ہیں۔اس دوران متاثرہ خاندان کے افراد نے بتایا کہ ان کا تصفیہ ہوچکا ہے تو چیف جسٹس نے مکالمہ کے دوران کہاکہ آپکی غیرت کے لیے ہم لڑ رہے ہیں۔ آپکو کیا حق ہے آپ معافی دے دیں؟کوئی معافی نہیں ہو گی ۔دریں اثنا جے آئی ٹی ی طرف سے رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کی گئی رپورٹ 5 والیمز پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اعظم سواتی نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیااورپولیس نے وقوعہ ہونے کے بعد آغاز سے ہی درست انداز میں تحقیقات نہیں کی جبکہ پولیس کے رویے سے پولیس کی ارادتا لاپرواہی سامنے ہے رپورٹ کے مطابق پولیس نے اعظم سواتی فیملی کے موقف کو ہی بڑہوتری دی۔تاہم متاثرہ فیملی کے نیاز حسین نے بتایا کہ جرگہ کے دباو پر راضی نامہ کیا گیاکیونکہ بطور پشتون جرگہ کو انکار نہیں کر سکتا تھا۔راضی نامہ کے بعد اعظم سواتی کی اہلیہ متاثرہ فیملی کی خواتین کے لیے کپڑے لیکر آئیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اعظم سواتی کی اہلیہ نے بیٹے کو سکول داخل کروانے کی بھی پیشکش کی۔عثمان سواتی کے ایک ملازم نے معاملہ رفع دفع کرنے کے لیے رقم بھی آفر کی تاہم متاثرہ فیملی نے رقم لینے سے انکار کر دیا۔عدالت کو بتایا گیا ہے کہ اعظم سواتی کی فیملی نے راضی نامہ سے متعلق تمام اقدامات سپریم کورٹ کے از خود نوٹس لینے کے بعد کئے۔

سینئر فنکار ارشد درانی کا83برس کی عمر میں انتقال ، سپرد خاک

لاہور(شوبزڈیسک)اجوکا تھیٹر کے سینئر فنکار ارشد درانی گزشتہ روز انتقال کر گئے ۔ارشد درانی نے پی ٹی وی ڈراموں کے علاوہ ” لو پھر بسنت آئی“ ، ”انہی مائی دا سفنہ “اور ”چئیرنگ کراس“ میںیادگار کردار ادا کئے۔ ارشد درانی مختصر علالت کے بعد گذشتہ شب لاہور میں انتقال کرگئے ۔ ان کی نماز جنازہ ڈیفنس کی مقامی مسجد میں اد اکی گئی جس میں فیملی ممبران ، قریبی عزیزو اقارب کے علاوہ اجوکا تھیٹر کی ٹیم سے شاہد ندیم ، سہیل وڑائچ، نروان ندیم ، عثمان راج ، نایاب فائزہ ، بلال مغل ، ندیم میر، کرسٹوفر کنول سمیت دیگر افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ ارشد درانی قیام پاکستان سے قبل انیس سو پینتیس میں لاہور میںپید اہوئے انکے والد نامور سکالر مولاناتاجور نجیب آبادی تھے ۔ انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہورمیں تعلیم حاصل کی اور دوران تعلیم ڈرامیٹک سوسائٹی میں انتہائی فعال کردار ادا کرتے ہوئے کئی ڈراموںمیں اداکاری کے جوہر دکھائے ۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد ارشد درانی پاکستان آرمی سے منسلک ہوگئے اور میجر کے عہدے سے ریٹائرڈ ہوئے ۔ارشد درانی نے اداکاری کا آغاز ساٹھ اور ستر کی دہائی میں پاکستان ٹیلی ویژن سے کیا انہوں نے ریڈیو پاکستان کیلئے بھی متعدد کھیل لکھے اورانکے لئے صداکاری بھی کی تاہم 2014میں وہ اجوکا تھیٹر کے ساتھ منسلک ہوگئے اور ” لو پھر بسنت آئی“ ، ”انہی مائی دا سفنہ “اور ”چئیرنگ کراس“ جیسے مقبول ڈراموں میںیادگار کردار ادا کئے۔ارشد درانی نے ہمسایہ تھیٹر فیسٹیول کے دوران بھارت کے مختلف شہروں میں بھی اپنے فن کے جوہر دکھائے ۔ ارشد درانی نامور مصورہ سومیادرانی کے والد تھے انکی رسم قل جمعرات کی شام بعد نماز عصر انکی رہائش گاہ ڈیفنس فیز 5میں ادا کی جائے گی۔