راولپنڈی(ویب ڈیسک) سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ میری نوازشریف سے 34 سال دوستی رہی لیکن انہوں نے مجھ سے بے وفائی کی۔قومی اسمبلی کے حلقہ 59 میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ میں برادری کی سیاست نہیں کرتا پاکستان کی سیاست کرتا ہوں ہمیشہ سیاست میں اپنے علاقے کا علم بلند رکھا، اس علاقے میں میں 1985 میں آیا جب یہاں اسپتال تھا نہ کوئی سڑک تھی لیکن 34 سال کی سیاسی زندگی میں علاقے کے لوگوں کوترقی دی، ایک وقت تھا انسانوں کیلئے کچی سڑکیں نہیں تھی آج گدھوں کیلئے بھی پکی سڑکیں ہیں۔چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ میں نے 34 سال سیاست کی اور بڑے بڑے عہدوں پر فائر ہوا لیکن اپنی ذات کے بجائے عوام کی ترقی کو ترجیح دی اور ساتھ ہی اپنی قیادت سے مدد لینے کے بجائے اس کی مدد کی اور ساتھ لیکن نوازشریف نے مجھ سے بے وفائی کی اور 34 سال کا ساتھ بھول گئے، اگر میں نے ٹکٹ لینا ہوتا تو نواز شریف کو ایک درخواست دے دیتا لیکن میں ایک دفعہ تھوک کر دوبارہ نہیں چاٹتا، عمران خان میرے دوست ہیں ، ان سے ٹکٹ لے سکتا تھا لیکن میں نے اپنے پاو¿ں پر کھڑے ہونے کو ترجیح دی۔سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ میں دنیا کو دکھانا چاہتا ہوں کہ اللہ کے کرم سے میں تنہا نہیں بلکہ اللہ کے بعد صرف اپنی قوم و علاقے کا محتاج ہوں، میں نے ایسا کوئی کام نہیں کیا جس سے میرے علاقے کے لوگوں کا شملہ نیچے ہو، 25 جولائی کو پورا پاکستان دیکھے گا کہ یہاں صندوقچیوں سے کیا نکلتا ہے، اس دن میرے حلقے کے لوگ کفن باندھ کر نہیں صاف کپڑے پہن کر نماز پڑھ کر نکلیں اور اگر ان کا دل مانتا ہے کہ میرا مخالف مجھ سے زیادہ اہل اور ایماندار ہے تو ووٹ اس کو دیں لیکن یہ بھی یاد رکھیں کہ ووٹ ایک امانت ہے۔
Monthly Archives: June 2018
نیب نے پنجاب پولیس میں کرپشن کی تحقیقات کا آغاز کردیا
لاہور(ویب ڈیسک ) نیب نے پنجاب پولیس میں گھپلوں میں ملوث افسران کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔سیاست دانوں اور بیوروکریٹس کے بعد پنجاب پولیس بھی نیب کے ریڈار پرآگئی ہے اور نیب نے گھپلوں میں ملوث پنجاب پولیس کے کرپٹ افسران کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا ہے، اس حوالے سے نیب لاہور کی جانب سے آئی جی پنجاب کو لکھا گیا ہے جس میں سازوسامان کی خریداری کی تفصیلات اور ملوث افسران کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔ نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب کو مکمل ریکارڈ کی فراہمی کے لئے متعدد مراسلے لکھے جا چکے ہیں لیکن پنجاب پولیس نے تاحال مکمل ریکارڈ فراہم نہیں کیا اس لئے نیب نے فیصلہ کیا ہے کہ نئے آئی جی پنجاب کو بھی مراسلہ بھیجا جائے۔نیب لاہور نے ایس ایس پی عبد الرب چوہدری کی انکوائری رپورٹ کی بنیاد پر پنجاب پولیس میں 2012 سے 2015 کے دوران بلٹ پروف اور سردیوں کے جیکٹس کی خریداری کی چھان بین، ڈولفن ہیلمٹس، ہتھکڑیوں, چھتریوں اور اینٹی رائٹس فورس کے سامان کی خریداری میں مبینہ گھپلوں اور پولیس افسران نے کرپشن کے ذریعے ہاوسنگ سوسائٹی میں گھر اور بنگلے بنانے کی تحقیقات شروع کردی ہے جب کہ آئی جی پنجاب آفس میں تعینات رجسٹرار اور اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی مبینہ کرپشن کے شواہد جمع کرلیے گئے ہیں۔
پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کو زبردست دھچکا، متعدد امیدواروں نے ٹکٹ واپس کردیے
راجن پور(ویب ڈیسک)پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کو ذبردست جھٹکا لگا ہے اور متعدد حلقوں کے امیدواروں نے ٹکٹ واپس کردیے۔جنوبی پنجاب سے مسلم لیگ ن کے 5 امیدواروں نے پارٹی ٹکٹ واپس کرکے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا ہے۔ راجن پور سے مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں نے ریٹرننگ افسران (آر اوز) کو جمع کرائی گئی ٹکٹیں واپس کرکے اپنا انتخابی نشان جیپ الاٹ کرا لیا۔ حلقہ این اے 193 اور پی پی 293 سے سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی شیر علی گورچانی نے مسلم لیگ ن کا ٹکٹ واپس کردیا۔حلقہ پی پی 294 سے شیر علی گورچانی کے والد پرویز گورچانی نے بھی ٹکٹ واپس کردیا۔ حلقہ این اے 194 سے امیدوار حفیظ الرحمن دریشک نے بھی مسلم لیگ ن کا ٹکٹ واپس کردیا۔ پی پی 296 سے یوسف دریشک نے ٹکٹ واپس کر کے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا۔ ذرائع کے مطابق شیر علی گورچانی و دیگر نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ٹکٹ آخری روز واپس کئے، تاکہ قومی اسمبلی کے 2 حلقوں این اے 193 اور 194، جبکہ صوبائی اسمبلی کے پی پی 293 ،294 اور 296 میں ن لیگ کے ٹکٹ پر کوئی امیدوار حصہ نہ لے سکے۔ادھر ڈیرہ غازی خان سے بھی مسلم لیگ (ن) کے 2 امیدواروں نے آزادانہ حیثیت سے الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کردیا ہے۔ این اے 190 سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سردار امجد فاروق کھوسہ جب کہ پنجاب اسمبلی کے دو حلقوں پی پی287 اور پی پی 288 سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سردار محسن عطا کھوسہ کو شیر کا انتخابی نشان بھی تفویض کردیا گیا تھا۔ تاہم بعد میں انہوں نے بالٹی یا جیپ کا نشان حاصل کرنے کے لیے ریٹرننگ آفیسر کو درخواست دی۔جھنگ سے بھی مسلم لیگ کے ضلعی صدر خالد غنی نے پارٹی ٹکٹ واپس کرکے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا۔ خالد غنی نے شیر کا نشان لینے کے بجائے مرغی کا انتخابی نشان لے لیا۔ مسلم لیگ ن نے خالد غنی کو صوبائی اسمبلی کے لئے ٹکٹ دیا تھا۔
واضح رہے کہ رواں سال اپریل میں جنوبی پنجاب سے مسلم لیگ (ن) کے متعدد ارکان قومی اور صوبائی اسمبلیوں نے علم بغاوت بلند کرتے ہوئے ’جنوبی پنجاب صوبہ محاذ‘ بنانے کا اعلان کیا تھا اور بعدازاں اسے تحریک انصاف میں ضم کردیا گیا۔
ن لیگ کے کئی امیدوارچوہدری نثار کی’ جیپ‘ میں سوار
اسلام آباد(ویب ڈیسک) چوہدری نثار نے انتخابات لڑنے کے لیے ’’جیپ‘‘ کا نشان چنا ہے لیکن اسے اتفاق کہیں یا کچھ اور کہ جنوبی پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کے 5 امیدواروں نے اپنے انتخابی ٹکٹ واپس کرکے آزاد امیدوار سے میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا ہے اور انہوں نے بھی ’’جیپ‘‘ کا نشان ہی الاٹ کرایا ہے۔چوہدری نثار قومی اسمبلی کے دو حلقوں این اے 59 اور 63 جب کہ پنجاب اسمبلی کی دو نشستوں پی پی 12 اور 10 سے انتخابی میدان میں اتر رہے ہیں، مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت سے ناراضی کی وجہ سے چوہدری نثار اس بار 1985 کے بعد پہلی مرتبہ آزاد حیثیت میں الیکشن لڑرہے ہیں۔ ریٹرننگ افسران نے چوہدری نثار کو چاروں حلقوں سے ان کی درخواست پر ’’جیپ‘‘ کا انتخابی نشان الاٹ کردیا ہے۔دوسری جانب ضلع راجن پور میں قومی اسمبلی کی ایک اور صوبائی اسمبلی کی 4 نشستوں پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں نے اپنے انتخابی ٹکٹ واپس لے لئے ہیں، جن امیدوراوں نے انتخابی ٹکٹ واپس کئے ہیں ان میں سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی شیر علی گورچانی بھی شامل ہیں، (ن) لیگ کے انتخابی ٹکٹ واپس کرنے والے تمام امیدواروں نے بھی ریٹرننگ آفیسر سے ’’جیپ‘‘ کا انتخابی نشان الاٹ کرایا ہے۔اس کے علاوہ ڈیرہ غازی خان سے بھی مسلم لیگ (ن) کے 2 امیدواروں نے آزادانہ حیثیت سے الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کردیا ہے، این اے 190 سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سردار امجد فاروق کھوسہ جب کہ پنجاب اسمبلی کے دو حلقوں پی پی287 اور پی پی 288 سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سردار محسن عطا کھوسہ کو شیر کا انتخابی نشان بھی تفویض کردیا گیا تھا تاہم بعد میں انہوں نے بالٹی یا جیپ کا نشان حاصل کرنے کے لیے ریٹرننگ آفیسر کو درخواست دی۔
انتخابی امیدواروں کی حتمی فہرستیں جاری، انتخابی نشان کی بھی الاٹمنٹ
اسلام آباد(ویب ڈیسک)ملک بھر میں عام انتخابات 2018 کے لیے امیدواروں کی حتمی فہرستیں آج ریٹرننگ افسران (آر اوز) اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران (ڈی آر اوز) کے دفاتر میں آویزاں کردی گئی ہیں جب کہ امیدواروں کو انتخابی نشان جاری کرنے کا عمل بھی شروع ہوگیا ہے۔ جمعے کو انتخابی شیڈول کے تحت امیدواروں کی جانب سے اپنے کاغذات نامزدگی واپس لینے کا آخری دن تھا جس کے بعد کئی اہم سیاستدانوں سمیت سیکڑوں امیدواروں نے انتخابی عمل سے دستبرداری اختیار کی۔ جس کے بعد ملک بھر میں آج ریٹرننگ افسران (آر اوز) اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران (ڈی آر اوز) کے دفاتر میں امیدواروں کی حتمی فہرستیں آویزاں کردی گئیں ہیں جب کہ امیدواروں کو انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ بھی جاری ہے۔ امیدواروں کی حتمی فہرستیں جاری ہونے کے بعد فوج کی نگرانی میں بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا عمل شروع ہوگا۔الیکشن کمیشن کے شیڈول کے مطابق حتمی فہرستیں لگنے اور انتخابی نشانات جاری ہونے کے بعد امیدوار 23 جولائی تک انتخابی مہم چلا سکیں گے اور انہیں 23 اور 24 جولائی کی درمیانی شب (رات 12بجے) ہر صورت انتخابی مہم ختم کرنا ہوگی جب کہ 25 جولائی کو عام انتخابات کے لیے ملک بھر میں صبح 8 بجے سے شام 6 بجے تک پولنگ ہوگی۔
گجرات، مونس الٰہی اپنے والد کے حق میں پی پی 30 دستبردار ہو گئے
گجرات(ویب ڈیسک)مسلم لیگ(ق)کے مرکزی رہنما چودھری مونس الٰہی صوبائی اسمبلی کے حلقے پی پی30 سے اپنے والد چودھری پرویزالٰہی کے حق میں دستبردار ہو گئے۔ ق لیگ کے مرکزی رہنما چودھری پرویز الٰہی نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 69 اور پی پی 30 سے کاغذات جمع کرا رکھے تھے جبکہ مونس الٰہی نے بھی پی پی 30 سے اپنے کاغذات جمع کرا رکھے تھے تاہم چودھری پرویزالٰہی کے کاغذات منظور ہونے کے بعد مونس الٰہی نے پی پی 30 سے اپنے کاغذات واپس لے لئے چودھری پرویزالٰہی این اے اے 69 اورپی پی 30 سے الیکشن لڑیں گے جبکہ مونس الٰہی نے این اے 69 اور 172 سے بھی کاغذات جمع کرارکھے ہیں۔
بہاولنگر؛مسلم لیگ (ن )کو قومی اور صوبائی اسمبلی کیلئے کوئی امیدوار نہ مل سکا
بہاولنگر(ویب ڈیسک )بہاولنگر میں مسلم لیگ ن کو قومی اور صوبائی اسمبلیوں کیلئے کوئی امیدوارنہ مل سکا،سابق ایم این اے اصغر شاہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لینگے جبکہ سابق ایم پی ایز شوکت لالیکا اور فدا حسین آزاد حیثیت میں انتخابی میدان میں اتریں گے۔تفصیلات کے مطابق بہاولنگر کے حلقے این اے 166،پی پی 237اور 238 سے ن لیگ کوکوئی امیدوارنہ مل سکا،تینوں حلقوں سے مسلم لیگ ن کاٹکٹ کسی امیدوارنے نہیں لیا۔سابق ایم این اے اصغرشاہ این اے166سے پی ٹی آئی ٹکٹ پرالیکشن میں حصہ لیں گے جبکہ سابق ایم پی ایزشوکت لالیکااورفداحسین آزادحیثیت سے الیکشن لڑیں گے۔
پہلے ایٹمی دھماکہ پھر الزامات خود پر لیکر پاکستان کو بچا یا ، ڈاکٹر عبدالقدیر
اسلام آباد (ویب ڈیسک ) پاکستان ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا ہے کہ پہلے ایٹمی دھماکہ کر کے، پھر الزامات خود پر لیکر انہوں نے 2مرتبہ پاکستان کو بچایا ، پاکستان کبھی بھی ایٹمی طاقت نہیں بننا چاہتا تھا مگراسے ایٹمی طاقت بننے کیلئے مجبور کر دیاگیا۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو پاکستان قومی ہیرو مانا جاتا ہے کہ انہوں نے ملک کو ایٹمی طاقت میں تبدیل کیا مگر مغرب اسے خطرناک غدار شخص یہ الزام لگا تے ہوئے کہتا ہے کہ انہوں نے ایٹمی ٹیکنالوجی دنیا کے بدمعاش ریاستوں کو فراہم کی۔ پاکستان کو بھارت کے مقابلے میں ایٹمی طاقت بنا کر ناقابل تسخیر ملک بنانے والے بابائے ایٹمی طاقت قدیر خان کو اس وقت متنازع اور خفگی کا سامنا کرنا پڑا جب ان پر ایران ، جنوبی کوریا اور لیبیا کو ایٹمی ٹیکنالوجی فراہم کرنے کا الزام لگایا گیا۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان یکم اپریل ، 1936ءکو بھارتی شہر بھوپال میں پیدا ہوئے اور جب برطانوی راج ختم ہوا اور پاکستان آزاد ہوا تو وہ 1947ءمیں پاکستان آگئے انہوں نے کراچی یونیورسٹی سے 1960ءمیں سائنس کی ڈگری حاصل کی اس کے بعد وہ میٹلر جیکل اانجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے برلن چلے گئے بعد ازاں وہ اعلیٰ تعلیم کے لئے نیدر لینڈ اور بیلجیئم گئے، 81سالہ ڈاکٹر عبدالقدیر کی خدمات میں ایٹمی پروگرام کے لیے یورینئم سینٹری فیوجز کا بلیو پرنٹ حاصل کرنا ہے جو یورینئم کو ایٹمی ہتھیار میں بدلنے لئے تھا ، ان پر نیدر لینڈ میں اینگلو ڈچ جرمن نیوکلیئر انجینئرنگ کنسور شیم یورینکو میں کام کے دوران بلیو پرنٹ چورے کرنے کا الزام تھا جو 1976میں پاکستان لایا گیا تھا ، بعد ازاں سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے انہیں یورینئم افسود کی کے پروگرام کا انچارج بنا دیا۔ 1978ءمیں یورینئم افزد گی کرلی گئی تھی اور 1984ء میں پاکستان ایٹمی طاقت بن چکاتھا بس اسکا اعلان باقی تھا یہ بات ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ایک انٹرویو میں کہی۔ 1998ءمیں ایٹمی دھماکے کرنے کے بعد پاکستان پر بین الاقوامی پابندیاں لگائی گئی جس سے پاکستان معیشت کوبری طرح شدید دھچکا لگا۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان پر 2001ءمیں اس وقت مصیبت شروع ہوئی جب مبینہ طور پر جنرل پرویز مشرف نے امریکا کے کہنے پر کہوٹہ ریسرچ لیبارٹری کی چیئرمین شپ سے ہٹا کر انہیں خصوصی مشیر مقرر کر دیا مگر پاکستان کی ایٹمی اسٹبلشمنٹ کو یہ توقع نہیں تھی کہ پاکستان کے نہایت قابل احترام سائنسدان سے تفتیش کی جائے گی۔ مگر یہ اس وقت شروع ہوا جب انٹرنیشنل ایٹامک انرجی ایجنسی کی طرف سے خطوط موصول ہوا جس میں پاکستانی سائنسدانوں پر الزام لگایا گیا کہ وہ ایٹمی ٹیکنالوجی کی فروخت میں ملوث ہیں۔
سیالکوٹ میں شہریوں نے سابق وفاقی وزیر زاہد حامد کی گاڑی پر ڈنڈے برسادیئے
سیالکوٹ( ویب ڈیسک )سابق وزیر زاہد حامد بھی شہریوں کے غصے کا شکار ہوگئے اور پسرور کچہری کےدورے پر ناراض شہریوں نے ان کی گاڑی پر ڈنڈے برسادیئے۔عام انتخابات کے موقع پر مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کو عوامی غیض و غضب کا سامنا ہے اور اب تک کئی امیدواروں کو ووٹرز نے گھیر کر ان کی کارکردگی پر باز پرس کی ہے۔پی پی امیدوار نوید قمر اور جام مہتاب بھی ووٹرز کے نرغے میں آگئے ۔شہریوں نے زاہد حامد کےخلاف نعرے بازی کی اور چور چور کےنعرے بھی لگائے، نعرے بازی پرسابق وزیر اپنی گاڑی میں بیٹھ گئے جس پر لوگوں نے گاڑی پر ڈنڈے اور مکے بھی مارے۔
ملک میں فوری طور پر 2 ڈیمز کی تعمیر پر اتفاق ہوگیا: چیف جسٹس
اسلام آباد(ویب ڈیسک )چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہےکہ قرض معافی سے واپس ملنے والی رقم سے ڈیم تعمیر کررہے ہیں اور ملک میں فوری طور پر 2 ڈیمز کی تعمیر پر اتفاق ہوگیا ہے۔چیف جسٹس نے گزشتہ روز ڈیمز کے ماہرین کے ساتھ اہم اجلاس کیا تھا جس میں ملک میں ڈیموں کی تعمیر پر بات چیت کی گئی تھی۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے قرضہ معافی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔’کالا باغ ڈیم سے ملکی اتحاد پر برے اثرات پڑتے ہیں تو دوسرے آپشنز پر جانا ہوگا‘دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے بتایا کہ گزشتہ روز ان کی ڈیمز کےماہرین اور مختلف اسٹیک ہولڈرز سے جو میٹنگ ہوئی تھی اس کے بعد ملک میں فوری طور پر دو ڈیمز کی تعمیر پر اتفاق رائے ہوگیا ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہمارے ریکارڈ کے مطابق قرض معافی سے 54 ارب کی جو رقم ریکور ہورہی ہے اس سے ہم ان ڈیموں کی تعمیر کریں گے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بینک والے تو یہ پیسہ بھول چکے تھے، چند کمپنیوں نے 75 فیصد رقم کی واپسی پر آمادگی ظاہر کی ہے، جو رقم دینا نہیں چاہتے ان کے کیسز بینک عدالتوں کو بھجوائیں گے اور تمام کمپنیوں، متعلقہ افراد کی جائیدادیں ان کیسز سے منسلک کریں گے۔
شہباز شریف نے ریحام خان سے رابطوں کے الزامات مسترد کردیئے
لاہور(ویب ڈیسک )مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف نے ریحام خان سے رابطوں کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہاہےکہ زندگی میں صرف ایک بار ریحام سے ملا۔ریحام خان نے عمران خان کیخلاف کتاب لکھنے پر ایک لاکھ پاو¿نڈز لیے، سلمان احمد: زندگی میں صرف ایک بار ریحام خان سے ملا، اس کے بعد ان سےکوئی ملاقات نہیں ہوئی، اگر ریحام کی کتاب لکھوانے کے پیچھے میری سپورٹ ثابت ہو جائے، یا اگر میں نے ایک دھیلہ بھی بلواسطہ یا بلاواسطہ خرچ کیا ہوتو میں ذمہ دار ہوں۔(ن) لیگ کے صدر کا کہنا تھا کہ عمران خان نے مجھ پر کرپشن کے کئی الزامات لگائے لیکن ثابت ایک بھی نہ کرسکے۔شہبازشریف کا خصوصی انٹرویو آج رات 10 بج کر 5 منٹ پر جیو نیوز پر نشر کیا جائے گا۔ پنجاب سب سے زیادہ نیب کے نشانے پر ہے، جہاں اربوں کھربوں کی کرپشن ہوئی وہاں نیب کسی کو نہیں بلاتی، بابر اعوان نے بغیر نیلامی کے نندی پور پراجیکٹ میں 30 ارب روپے لگائے، ان کے خلاف کوئی انکوائری نہیں کی گئی۔سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ ملک کے معاملات میں مجموعی مشاورت اور دانش مندی چاہتے ہیں، ملک کو درپیش مسائل کوئی ایک پارٹی یا ادارہ حل نہیں کر سکتا، تصادم کوئی حل نہیں، تمام اسٹیک ہولڈرز کو اکٹھا ہوناہوگا اور سب کو ذاتی مفاد سے با لا تر ہو کر قومی مفاد کے لیے سوچنا ہوگا۔
شیخوپورہ: پیپلزپارٹی کے 4 قومی، 9 صوبائی حلقے کے امیدوار نامزد
شےخوپورہ(بیورورپورٹ)پاکستان پیپلز پارٹی نے ضلع شیخوپورہ کے 4قومی اور 9صوبائی حلقوں میں اپنے امیدواروں کی حتمی نامزدگیاں کردی ہیں تاہم حلقہ پی پی 135مریدکے سے کسی امیدوار کو نامزد نہیںکیا گیا 90کی دہائی میںضلع شیخوپورہ کی مقبول ترین سیاسی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی 2018کیلئے ضلع بھر سے موذوں اور مضبوط امیدواروں کو سامنے لانے میں ناکام رہی اور زیادہ تر ٹکٹیں پارٹی ورکروں میں تقسیم کی گئیں تاہم حلقہ این اے 122میں سابق ایم پی اے چوہدری محمد جاوید بھٹی اور اسکے صوبائی حلقوں پی پی 141میں طاہر سعید کجر، پی پی 142رانا ممتاز محمود مون خاں، پی پی 143سردار انعام الحق ڈوگر پر مشتمل مضبوط پینل میدان میں اتارا گیا ہے جو جبکہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 119سے چوہدری صابر علی بھلا ، این اے 120سے چوہدری اختر حنیف کچھہ، حلقہ این اے 121سے سیٹھ غلام رسول، پی پی 136سے سید تنویر شاہ بخاری، پی پی 137سے سید زین بخاری، پی پی 138سے چوہدری یاور الطاف ورک، پی پی 140سٹی شیخوپورہ سے سید ندیم عباس کاظمی حتمی امیدوار ہوں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی میں ٹکٹوں کی تقسیم میں تاخیر اس بنا پر ہوئی کہ قیادت یہ آس لگائے بیٹھی تھی کہ مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کی ٹکٹوں سے محروم ہونےوالے امیدوار پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کریں گے مگر ایسا نہیں ہوا جن امیدواروں کو ٹکٹیںنہیںملیں وہ آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں اور پیپلز پارٹی میںضلع بھر سے ایک بھی شمولیت نہیں ہوئی جس کی بناءپر پارٹی نے اپنے ورکروں میں ہی ٹکٹیں تقسیم کردیں۔
عمران خان جیتے تو لانگ مارچ ہو گا ، مریم کی قیادت کی حکمت عملی طے
اسلام آباد (آن لائن) مسلم لیگ ن کی اعلی قیادت نے قومی احتساب بیورو کی مبینہ انتقامی کاروائیوں اور عدالتوں کے اپنے اراکین کے خلاف نا اہلی کے فیصلوں کے باوجود عام انتخابات کے بائیکاٹ کی تجویز ایک بار پھر مسترد کر دی ہے تاہم ن لیگ نے عمران خان کے جیتنے کی صورت میں ابھی سے لاہور سے اسلام آباد لانگ مارچ کرنے اور احتجاج کی حکمت عملی مرتب کرنا شروع کر دی ہے جس کی قیادت مریم نواز کو دی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض حلقوں نے سیاسی شہید بننے کے لئے ن لیگ کو پچیس جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کا بائیکاٹ کرنے اور اعلی عدلیہ اور نیب کے خلاف ابھی سے احتجاج شروع کرنے کی تجاویز دی تھیں تاہم ن لیگ کے قائد نوازشریف ، صدر شہباز شریف سمیت سینئر رہنماوں نے اس سے اتفاق نہیں کیا اور واضح کیا کہ ان کے بائیکاٹ کی صورت میں عمران خان کو کھلا میدان مل جائے گا اور یہی عمران خان اور اس کے پیچھے قوتیں چاہتی ہیں کہ وہ ن لیگ کے بائیکاٹ کی صورت میں الیکشن جیت جائے اور وزیرا عظم بن جائے اس لئے یہ تجویز رد کردی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ الیکشن سے قبل چاہے جتنے بھی امیدوار نا اہل یا نیب کی جانب سے گرفتار ہوں اس کے باوجود ن لیگ الیکشن لڑے گی کیونکہ ن لیگ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی بھی ان کی پوزیشن پنجاب میں مضبوط ہے اور عمران خان کو ٹکٹوں کی تقسیم میں نا انصافی اور جہانگیر ترین کے اختلافات کی وجہ سے نقصان پہنچے گا اور اس نقصان کا فائدہ مسلم لیگ ن کو ہوگا اس وجہ سے ن لیگ اس ساری صورت حال سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گی ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ نے عمران خان کے جیتنے کی صورت میں ابھی سے ہی اسے ٹف ٹائم دینے کے لئے حکمت عملی مرتب کر لی ہے اور مرضی کے نتائج نہ آنے کی صورت میں ن لیگ دھاندلی کو بنیاد بنا کر لاہور سے اسلام آباد لانگ مارچ کرے گی اور اسی طرح دھرنے دینے سمیت کئی آپشنز بھی زیر غور ہیں جن میں ایک اہم اور بنیادی آپشن پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں سے مل کر حکومت بنانے کی کوشش بھی کرنا ہے ن لیگ کے ایک سینئر رہنماءکا کہنا تھا کہ اگر ن لیگ ساٹھ سے ستر نشستیں لے گئی او ر پیپلز پارٹی کو چالیس سے زیادہ نشستیں مل گئیں تو متحدہ مجلس عمل ، ایم کیو ایم اور اے این پی سمیت دیگر چھوٹی جماعتوں کو ساتھ ملا کر حکومت بھی بنائی جا سکتی ہے جبکہ تحریک انصاف کے حوالے سے اس رہنماءکا کہنا ہے کہ وہ سو سے کم نشستیں ہی لینے میں کامیاب ہوگا یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ مرکز میں حکومت نہ بننے کی صورت میں ن لیگ کا سب سے بڑا ہدف پنجاب میں حکومت بنانا ہوگا اور اس کے لئے وہ زیادہ پر امید ہیں اس حوالے سے انہوں نے دیگر جماعتوں سے سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کا آپشن کھلا بھی رکھا ہوا ہے او ر اسے استعمال بھی کیا جا رہا ہے۔