نیب نے پنجاب پولیس میں کرپشن کی تحقیقات کا آغاز کردیا

لاہور(ویب ڈیسک ) نیب نے  پنجاب پولیس میں گھپلوں میں ملوث افسران کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔سیاست دانوں اور بیوروکریٹس کے بعد پنجاب پولیس بھی نیب کے ریڈار پرآگئی ہے اور نیب نے گھپلوں میں ملوث پنجاب پولیس کے کرپٹ افسران کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا ہے،  اس حوالے سے نیب لاہور کی جانب سے آئی جی پنجاب کو لکھا گیا ہے جس میں سازوسامان کی خریداری کی تفصیلات اور ملوث افسران کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔ نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ  آئی جی پنجاب کو مکمل ریکارڈ کی فراہمی کے لئے متعدد مراسلے لکھے جا چکے ہیں لیکن پنجاب پولیس نے تاحال مکمل ریکارڈ فراہم نہیں کیا اس لئے نیب نے فیصلہ کیا ہے کہ نئے آئی جی پنجاب کو بھی مراسلہ بھیجا جائے۔نیب لاہور نے ایس ایس پی عبد الرب چوہدری کی انکوائری رپورٹ کی بنیاد پر پنجاب پولیس میں 2012 سے 2015 کے دوران بلٹ پروف اور سردیوں کے جیکٹس کی خریداری کی چھان بین، ڈولفن ہیلمٹس، ہتھکڑیوں, چھتریوں اور اینٹی رائٹس فورس کے سامان کی خریداری میں مبینہ گھپلوں اور پولیس افسران نے کرپشن کے ذریعے ہاوسنگ سوسائٹی میں گھر اور بنگلے بنانے کی تحقیقات شروع کردی ہے جب کہ آئی جی پنجاب آفس میں تعینات رجسٹرار اور اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی مبینہ کرپشن کے شواہد جمع کرلیے گئے ہیں۔

پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کو زبردست دھچکا، متعدد امیدواروں نے ٹکٹ واپس کردیے

راجن پور(ویب ڈیسک)پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کو ذبردست جھٹکا لگا ہے اور متعدد حلقوں کے امیدواروں نے ٹکٹ واپس کردیے۔جنوبی پنجاب سے مسلم لیگ ن کے 5 امیدواروں نے پارٹی ٹکٹ واپس کرکے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا ہے۔ راجن پور سے مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں نے ریٹرننگ افسران (آر اوز) کو جمع کرائی گئی ٹکٹیں واپس کرکے اپنا انتخابی نشان جیپ الاٹ کرا لیا۔ حلقہ این اے 193 اور پی پی 293 سے سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی شیر علی گورچانی نے مسلم لیگ ن کا ٹکٹ واپس کردیا۔حلقہ پی پی 294 سے شیر علی گورچانی کے والد پرویز گورچانی نے بھی ٹکٹ واپس کردیا۔  حلقہ این اے 194 سے امیدوار حفیظ الرحمن دریشک نے بھی مسلم لیگ ن کا ٹکٹ واپس کردیا۔  پی پی 296 سے یوسف دریشک نے ٹکٹ واپس کر کے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا۔ ذرائع کے مطابق شیر علی گورچانی و دیگر نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ٹکٹ آخری روز واپس کئے، تاکہ قومی اسمبلی کے 2 حلقوں این اے 193 اور 194، جبکہ صوبائی اسمبلی کے پی پی 293 ،294 اور 296 میں ن لیگ کے ٹکٹ پر کوئی امیدوار حصہ نہ لے سکے۔ادھر ڈیرہ غازی خان سے بھی مسلم لیگ (ن) کے 2 امیدواروں نے آزادانہ حیثیت سے الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کردیا ہے۔ این اے 190 سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سردار امجد فاروق کھوسہ جب کہ پنجاب اسمبلی کے دو حلقوں پی پی287 اور پی پی 288 سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سردار محسن عطا کھوسہ کو شیر کا انتخابی نشان بھی تفویض کردیا گیا تھا۔ تاہم بعد میں انہوں نے بالٹی یا جیپ کا نشان حاصل کرنے کے لیے ریٹرننگ آفیسر کو درخواست دی۔جھنگ سے بھی مسلم لیگ کے ضلعی صدر خالد غنی نے پارٹی ٹکٹ واپس کرکے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا۔ خالد غنی نے شیر کا نشان لینے کے بجائے مرغی کا انتخابی نشان لے لیا۔ مسلم لیگ ن نے خالد غنی کو صوبائی اسمبلی کے لئے ٹکٹ دیا تھا۔

واضح رہے کہ رواں سال اپریل میں جنوبی پنجاب سے مسلم لیگ (ن) کے متعدد ارکان قومی اور صوبائی اسمبلیوں نے علم بغاوت بلند کرتے ہوئے ’جنوبی پنجاب صوبہ محاذ‘ بنانے کا اعلان کیا تھا اور بعدازاں اسے تحریک انصاف میں ضم کردیا گیا۔

ن لیگ کے کئی امیدوارچوہدری نثار کی’ جیپ‘ میں سوار

اسلام آباد(ویب ڈیسک) چوہدری نثار نے انتخابات لڑنے کے لیے ’’جیپ‘‘ کا نشان چنا ہے لیکن اسے اتفاق کہیں یا کچھ اور کہ جنوبی پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کے 5 امیدواروں نے اپنے انتخابی ٹکٹ واپس کرکے آزاد امیدوار سے میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا ہے اور انہوں نے بھی ’’جیپ‘‘ کا نشان ہی الاٹ کرایا ہے۔چوہدری نثار قومی اسمبلی کے دو حلقوں این اے 59 اور 63 جب کہ پنجاب اسمبلی کی دو نشستوں پی پی 12 اور 10 سے انتخابی میدان میں اتر رہے ہیں، مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت سے ناراضی کی وجہ سے چوہدری نثار اس بار 1985 کے بعد پہلی مرتبہ آزاد حیثیت میں الیکشن لڑرہے ہیں۔ ریٹرننگ افسران نے چوہدری نثار کو چاروں حلقوں سے ان کی درخواست پر ’’جیپ‘‘ کا انتخابی نشان الاٹ کردیا ہے۔دوسری جانب ضلع راجن پور میں قومی اسمبلی کی ایک اور صوبائی اسمبلی کی 4 نشستوں پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں نے اپنے انتخابی ٹکٹ واپس لے لئے ہیں، جن امیدوراوں نے انتخابی ٹکٹ واپس کئے ہیں ان میں سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی شیر علی گورچانی بھی شامل ہیں، (ن) لیگ کے انتخابی ٹکٹ واپس کرنے والے تمام امیدواروں نے بھی ریٹرننگ آفیسر سے ’’جیپ‘‘ کا انتخابی نشان الاٹ کرایا ہے۔اس کے علاوہ ڈیرہ غازی خان  سے بھی مسلم لیگ (ن) کے 2 امیدواروں نے آزادانہ حیثیت سے الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کردیا ہے، این اے 190 سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سردار امجد فاروق کھوسہ جب کہ پنجاب اسمبلی کے دو حلقوں  پی پی287 اور پی پی 288 سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سردار محسن عطا کھوسہ کو شیر کا انتخابی نشان بھی تفویض کردیا گیا تھا تاہم بعد میں انہوں نے بالٹی یا جیپ کا نشان حاصل کرنے کے لیے ریٹرننگ آفیسر کو درخواست دی۔

انتخابی امیدواروں کی حتمی فہرستیں جاری، انتخابی نشان کی بھی الاٹمنٹ

اسلام آباد(ویب ڈیسک)ملک بھر میں عام انتخابات 2018 کے لیے امیدواروں کی حتمی فہرستیں آج ریٹرننگ افسران (آر اوز) اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران (ڈی آر اوز) کے دفاتر میں آویزاں کردی گئی ہیں جب کہ امیدواروں کو انتخابی نشان جاری کرنے کا عمل بھی شروع ہوگیا ہے۔ جمعے کو انتخابی شیڈول کے تحت امیدواروں کی جانب سے اپنے کاغذات نامزدگی واپس لینے کا آخری دن تھا جس کے بعد کئی اہم سیاستدانوں سمیت سیکڑوں امیدواروں نے انتخابی عمل سے دستبرداری اختیار کی۔ جس کے بعد ملک بھر میں آج ریٹرننگ افسران (آر اوز) اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران (ڈی آر اوز) کے دفاتر میں امیدواروں کی حتمی فہرستیں آویزاں کردی گئیں ہیں جب کہ امیدواروں کو انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ بھی جاری ہے۔ امیدواروں کی حتمی فہرستیں جاری ہونے کے بعد فوج کی نگرانی میں بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا عمل شروع ہوگا۔الیکشن کمیشن کے شیڈول کے مطابق حتمی فہرستیں لگنے اور انتخابی نشانات جاری ہونے کے بعد امیدوار 23 جولائی تک انتخابی مہم چلا سکیں گے اور انہیں 23 اور 24 جولائی کی درمیانی شب (رات 12بجے) ہر صورت انتخابی مہم ختم کرنا ہوگی جب کہ 25 جولائی کو عام انتخابات کے لیے ملک بھر میں صبح 8 بجے سے شام 6 بجے تک پولنگ ہوگی۔

گجرات، مونس الٰہی اپنے والد کے حق میں پی پی 30 دستبردار ہو گئے

گجرات(ویب ڈیسک)مسلم لیگ(ق)کے مرکزی رہنما چودھری مونس الٰہی صوبائی اسمبلی کے حلقے پی پی30 سے اپنے والد چودھری پرویزالٰہی کے حق میں دستبردار ہو گئے۔ ق لیگ کے مرکزی رہنما چودھری پرویز الٰہی نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 69 اور پی پی 30 سے کاغذات جمع کرا رکھے تھے جبکہ مونس الٰہی نے بھی پی پی 30 سے اپنے کاغذات جمع کرا رکھے تھے تاہم چودھری پرویزالٰہی کے کاغذات منظور ہونے کے بعد مونس الٰہی نے پی پی 30 سے اپنے کاغذات واپس لے لئے چودھری پرویزالٰہی این اے اے 69 اورپی پی 30 سے الیکشن لڑیں گے جبکہ مونس الٰہی نے این اے 69 اور 172 سے بھی کاغذات جمع کرارکھے ہیں۔

بہاولنگر؛مسلم لیگ (ن )کو قومی اور صوبائی اسمبلی کیلئے کوئی امیدوار نہ مل سکا

بہاولنگر(ویب ڈیسک )بہاولنگر میں مسلم لیگ ن کو قومی اور صوبائی اسمبلیوں کیلئے کوئی امیدوارنہ مل سکا،سابق ایم این اے اصغر شاہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لینگے جبکہ سابق ایم پی ایز شوکت لالیکا اور فدا حسین آزاد حیثیت میں انتخابی میدان میں اتریں گے۔تفصیلات کے مطابق بہاولنگر کے حلقے این اے 166،پی پی 237اور 238 سے ن لیگ کوکوئی امیدوارنہ مل سکا،تینوں حلقوں سے مسلم لیگ ن کاٹکٹ کسی امیدوارنے نہیں لیا۔سابق ایم این اے اصغرشاہ این اے166سے پی ٹی آئی ٹکٹ پرالیکشن میں حصہ لیں گے جبکہ سابق ایم پی ایزشوکت لالیکااورفداحسین آزادحیثیت سے الیکشن لڑیں گے۔

پہلے ایٹمی دھماکہ پھر الزامات خود پر لیکر پاکستان کو بچا یا ، ڈاکٹر عبدالقدیر

اسلام آباد (ویب ڈیسک ) پاکستان ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا ہے کہ پہلے ایٹمی دھماکہ کر کے، پھر الزامات خود پر لیکر انہوں نے 2مرتبہ پاکستان کو بچایا ، پاکستان کبھی بھی ایٹمی طاقت نہیں بننا چاہتا تھا مگراسے ایٹمی طاقت بننے کیلئے مجبور کر دیاگیا۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو پاکستان قومی ہیرو مانا جاتا ہے کہ انہوں نے ملک کو ایٹمی طاقت میں تبدیل کیا مگر مغرب اسے خطرناک غدار شخص یہ الزام لگا تے ہوئے کہتا ہے کہ انہوں نے ایٹمی ٹیکنالوجی دنیا کے بدمعاش ریاستوں کو فراہم کی۔ پاکستان کو بھارت کے مقابلے میں ایٹمی طاقت بنا کر ناقابل تسخیر ملک بنانے والے بابائے ایٹمی طاقت قدیر خان کو اس وقت متنازع اور خفگی کا سامنا کرنا پڑا جب ان پر ایران ، جنوبی کوریا اور لیبیا کو ایٹمی ٹیکنالوجی فراہم کرنے کا الزام لگایا گیا۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان یکم اپریل ، 1936ءکو بھارتی شہر بھوپال میں پیدا ہوئے اور جب برطانوی راج ختم ہوا اور پاکستان آزاد ہوا تو وہ 1947ءمیں پاکستان آگئے انہوں نے کراچی یونیورسٹی سے 1960ءمیں سائنس کی ڈگری حاصل کی اس کے بعد وہ میٹلر جیکل اانجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے برلن چلے گئے بعد ازاں وہ اعلیٰ تعلیم کے لئے نیدر لینڈ اور بیلجیئم گئے، 81سالہ ڈاکٹر عبدالقدیر کی خدمات میں ایٹمی پروگرام کے لیے یورینئم سینٹری فیوجز کا بلیو پرنٹ حاصل کرنا ہے جو یورینئم کو ایٹمی ہتھیار میں بدلنے لئے تھا ، ان پر نیدر لینڈ میں اینگلو ڈچ جرمن نیوکلیئر انجینئرنگ کنسور شیم یورینکو میں کام کے دوران بلیو پرنٹ چورے کرنے کا الزام تھا جو 1976میں پاکستان لایا گیا تھا ، بعد ازاں سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے انہیں یورینئم افسود کی کے پروگرام کا انچارج بنا دیا۔ 1978ءمیں یورینئم افزد گی کرلی گئی تھی اور 1984ء میں پاکستان ایٹمی طاقت بن چکاتھا بس اسکا اعلان باقی تھا یہ بات ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ایک انٹرویو میں کہی۔ 1998ءمیں ایٹمی دھماکے کرنے کے بعد پاکستان پر بین الاقوامی پابندیاں لگائی گئی جس سے پاکستان معیشت کوبری طرح شدید دھچکا لگا۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان پر 2001ءمیں اس وقت مصیبت شروع ہوئی جب مبینہ طور پر جنرل پرویز مشرف نے امریکا کے کہنے پر کہوٹہ ریسرچ لیبارٹری کی چیئرمین شپ سے ہٹا کر انہیں خصوصی مشیر مقرر کر دیا مگر پاکستان کی ایٹمی اسٹبلشمنٹ کو یہ توقع نہیں تھی کہ پاکستان کے نہایت قابل احترام سائنسدان سے تفتیش کی جائے گی۔ مگر یہ اس وقت شروع ہوا جب انٹرنیشنل ایٹامک انرجی ایجنسی کی طرف سے خطوط موصول ہوا جس میں پاکستانی سائنسدانوں پر الزام لگایا گیا کہ وہ ایٹمی ٹیکنالوجی کی فروخت میں ملوث ہیں۔

سیالکوٹ میں شہریوں نے سابق وفاقی وزیر زاہد حامد کی گاڑی پر ڈنڈے برسادیئے

سیالکوٹ( ویب ڈیسک )سابق وزیر زاہد حامد بھی شہریوں کے غصے کا شکار ہوگئے اور پسرور کچہری کےدورے پر ناراض شہریوں نے ان کی گاڑی پر ڈنڈے برسادیئے۔عام انتخابات کے موقع پر مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کو عوامی غیض و غضب کا سامنا ہے اور اب تک کئی امیدواروں کو ووٹرز نے گھیر کر ان کی کارکردگی پر باز پرس کی ہے۔پی پی امیدوار نوید قمر اور جام مہتاب بھی ووٹرز کے نرغے میں آگئے ۔شہریوں نے زاہد حامد کےخلاف نعرے بازی کی اور چور چور کےنعرے بھی لگائے، نعرے بازی پرسابق وزیر اپنی گاڑی میں بیٹھ گئے جس پر لوگوں نے گاڑی پر ڈنڈے اور مکے بھی مارے۔

ملک میں فوری طور پر 2 ڈیمز کی تعمیر پر اتفاق ہوگیا: چیف جسٹس

اسلام آباد(ویب ڈیسک )چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہےکہ قرض معافی سے واپس ملنے والی رقم سے ڈیم تعمیر کررہے ہیں اور ملک میں فوری طور پر 2 ڈیمز کی تعمیر پر اتفاق ہوگیا ہے۔چیف جسٹس نے گزشتہ روز ڈیمز کے ماہرین کے ساتھ اہم اجلاس کیا تھا جس میں ملک میں ڈیموں کی تعمیر پر بات چیت کی گئی تھی۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے قرضہ معافی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔’کالا باغ ڈیم سے ملکی اتحاد پر برے اثرات پڑتے ہیں تو دوسرے آپشنز پر جانا ہوگا‘دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے بتایا کہ گزشتہ روز ان کی ڈیمز کےماہرین اور مختلف اسٹیک ہولڈرز سے جو میٹنگ ہوئی تھی اس کے بعد ملک میں فوری طور پر دو ڈیمز کی تعمیر پر اتفاق رائے ہوگیا ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہمارے ریکارڈ کے مطابق قرض معافی سے 54 ارب کی جو رقم ریکور ہورہی ہے اس سے ہم ان ڈیموں کی تعمیر کریں گے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بینک والے تو یہ پیسہ بھول چکے تھے، چند کمپنیوں نے 75 فیصد رقم کی واپسی پر آمادگی ظاہر کی ہے، جو رقم دینا نہیں چاہتے ان کے کیسز بینک عدالتوں کو بھجوائیں گے اور تمام کمپنیوں، متعلقہ افراد کی جائیدادیں ان کیسز سے منسلک کریں گے۔