پاک بھارت کرکٹ سیریز کی تمام امیدیں دم توڑ گئیں

نئی دہلی(آئی این پی) پاکستان بھارت کرکٹ سیریز کی تمام امیدیں دم توڑ گئیں، بھارت نے بورڈ عہدیداروں کوپی سی بی حکام سے ملاقات سے بھی روک دیا۔پی سی بی حکام سے ملاقات پر بھارتی وزیرکھیل اپنے بورڈ پر برہم ہیں،وجے گوئیل کا کہنا تھا کہ بھارت کو پی سی بی کام سے ملاقات کی ضرورت نہیں،جب کہہ دیا پاکستان سے سیریز نہیں ہو سکتی تو ملاقات کیوں کی گئی۔واضح رہے کہ گزشتہ روز باہمی کر کٹ سیریز کیلئے دونوں بورڈز کے حکام کے درمیان دبئی میں مذاکرات ہوئے جو بے نتیجہ ختم ہوگئے۔ دونوں پی سی بی اوربی سی سی آئی حکام کے درمیان مذاکرات دبئی میں خوشگوار ماحول میں ہوئے۔دونوں بورڈزمیٹنگ سے اپنی حکومتوں کو آگاہ کریں گےاورمستقبل میں بھی بات چیت جاری رکھیں گے،پاکستان نے باہمی سیریز کیلئے بھارتی بورڈ کو ہرجانے کا نوٹس بھیجا تھا۔ پاکستان اوربھارت کے درمیان 8سالوں میں 6سیریز کا معاہدہ ہوا تھا جس میں 4کی میزبانی پاکستان اور2 کی بھارت نے کرنا تھی۔

پاکستان سے سیریز ،افغان بورڈ کا یو ٹرن

لاہور(سپورٹس رپورٹر) افغانستان کرکٹ بورڈ کے ترجمان فرید ہوتک کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ میچز کھیلنے کا اب تک کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ باہمی میچز کھیلنے کا کوئی بھی معاہدہ ہوا تو اس میں سب سے پہلے افغان عوام کی خواہشات کو مدنظر رکھا جائے گا۔افغانستان میں سوشل میڈیا پر ’نو کرکٹ ود پاکستان‘ کا ٹرینڈ چل رہا ہے، جس میں پاکستان کے ساتھ کرکٹ میچز کھیلنے کے اعلان پر افغان بورڈ کے چیئرمین عاطف مشعل کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ بعض صارفین نے یہاں تک لکھ دیا ہے کہ کرکٹ میچز دوست ممالک کےساتھ کھیلے جاتے ہیں، دشمنوں کے ساتھ نہیں۔واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کرکٹ بورڈز کے سربراہان نے گذشتہ ہفتے لاہور میں ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کی تھی جس میں افغانستان کو آئی سی سی کا فل ممبر بنانے کیلئے حمایت کی یقین دہانی کروائی گئی، اس کے علاوہ جولائی یا اگست میں 2 دوستانہ ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنے کااعلان کیا گیا تھا، افغان انڈر 19 ٹیم کے کراچی میں تربیتی کیمپ، میزبان سائیڈ سے سیریز، اے اور انڈر 16 ٹیموں کے مقابلے کروانے پر بھی اتفاق کیا گیا تھا۔ چیئرمین پی سی بی نے افغانستان کو پاکستان کا کوئی بھی سٹیڈیم بطور ہوم گراﺅنڈ استعمال کرنے کی اجازت بھی دی تھی۔

الطاف حسین کے باضابطہ ریڈوارنٹ, انٹرپول حرکت میں !!!

کراچی (خصوصی رپورٹ) حکومت سندھ نے طویل جدوجہد کے بعد بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کی گرفتاری کیلئے باضابطہ طور پر انٹرپول کو ریڈوارنٹ جاری کر دیئے۔ منگل کو محکمہ داخلہ سندھ نے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر انٹرپول نیشنل سنٹرل بیورو (این سی بی) پاکستان کو بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کے وارنٹ جاری کر دیئے ہیں اور اس میں جو تفصیلات بھیجی ہیں اس کے مطابق الطاف حسین کے خلاف کراچی میں 3ایف آئی آر درج ہیں جن میں تھانہ ڈیفنس میں سابق ایم ڈی کے ای ایس سی ملک شاہدحامد کے قتل کیس کی ایف آئی آر نمبر 1997/58‘تھانہ آرٹلری میدان میں پاکستان کی سالمیت کے خلاف تقریر اور نعرے لگانے پر ایف آئی آر نمبر 2016/116 اور نجی ٹی وی چینلز پر حملے کیلئے کارکنوں کو اکسانے کی ایف آئی آر نمبر 2016/117 ہیں۔ محکمہ داخلہ کی جانب سے بھیجی گئی دستاویزات میں تین ایف آئی آرز کے علاوہ سابق ایم ڈی کے ای ایس سی ملک شاہدحامد قتل کیس میں صولت مرزا اور منہاج قاضی کے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے دیئے گئے اعترافی بیانات اور تینوں ایف آئی آرز میں الطاف حسین کے ناقابل ضمانت وارنٹ کی کاپیاں شائع کی گئی ہیں۔ لیٹر میں کہا گیا ہے کہ جو تفصیلات انٹرپول کو مطلوب تھیں وہ فراہم کی جا رہی ہیں اور ریڈ وارنٹ بھی جاری کئے جا رہے ہیں تاکہ الطاف حسین کو تینوں مقدمات میں گرفتار کر کے پاکستان لایا جاسکے۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی اے آئندہ 48گھنٹے میں انٹرپول کو ریڈوارنٹ جاری کر دے گی۔

روزے رکھ کر خود کو مزید ترو تازہ محسوس کرتاہوں

لندن(نیوزایجنسیاں) معین علی کا کہنا ہے کہ روزے رکھ کر وہ خود کو مزید ترو تازہ محسوس کرتے ہیں،اس مبارک مہینے میں ان کیلئے عبادات پہلے آتی ہیں اور کرکٹ بعد میں۔ معین علی کا کہنا تھا کہ 19گھنٹے روزہ رکھ کر میچز کھیلنا آسان نہیں ہوتا لیکن وہ روزہ رکھنے کے بعد خو د کو تروتازہ محسوس کرتے ہیں۔ ،اس مبارک مہینے میں ان کے لیے عبادات پہلے آتی ہیں اور کرکٹ بعد میں آتی ہے۔

ارکان پنجاب اسمبلی کی دھمکی, اندرونی کہانی سامنے آگئی

لاہور (خصوصی رپورٹ) ارکان پنجاب اسمبلی نے تنخواہیں و دیگر مالی مراعات کو بجٹ سیشن سے مشروط کردیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ان کی تنخواہیں خیبر پختونخوا کے ارکان کے برابر کی جائیں ورنہ بجٹ سیشن میں اپنی حاضری کو یقینی بنانے سے قاصر ہوں گے۔ حکومت ان کی تنخواہیں خیبر پختونخوا ارکان اسمبلی کے برابر نہیں کرنا چاہتی تو گریڈ 22 کے افسر کے برابر مراعات دی جائیں۔ سرکاری اعدادو شمار کے مطابق پنجاب اسمبلی کے ارکان کو ماہانہ 83000 روپے تنخواہ دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ان کو سفری اخراجات کی مد میں 12000‘ سیشن کے دوران ڈیلی الاﺅنس 1000 روپے‘ سیشن کے دوران کنوینس الاﺅنس 600 روپے اور سیشن کے دوران اکاموڈیشن الاﺅنس 1500 روپے یومیہ دیا جاتا ہے جبکہ خیبر پختونخوا میں ارکان اسمبلی کو تنخواہ کی مد میں ماہانہ 153000 روپے اور 12000 سالانہ سفری الاﺅنس دیا جاتا ہے۔ حکومت بلوچستان اپنے ارکان اسمبلی کو ماہانہ 140000 تنخواہ ادا کرتی ہے جکبہ 50000 سالانہ سفری الاﺅنس کی مد میں ہر رکن اسمبلی کو دیا جاتا ہے۔ اسی طرح سندھ حکومت اپنے رکن اسمبلی کو ماہانہ 72600 تنخواہ دی جاتی تھی لیکن اب اس کو بڑھا کر 150000 کردیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی ارکان اسمبلی نے وزیراعلیٰ سے درخواست کی ہے کہ ان کی تنخواہ خیبر پختونخوا ارکان کے برابر کی جائے جس پر وزیراعلیٰ نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ چند ارکان نے اضافے کو بجٹ سیشن میں حاضری سے مشروط کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اگر ان کی تنخواہ میں خیبرپختونخوا کے برابر اضافہ نہ کیا گیا تو وہ بجٹ اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے اور حکومت کو بجٹ پاس کروانے میں مشکلات کا سامانا کرنا پڑے گا۔

فکسنگ سکینڈل ،خالد کی درخواست منظور

لاہور(نیوزایجنسیاں) اینٹی کرپشن ٹریبیونل میں خالد لطیف کی جانب سے 14 جون تک سماعت مو¿خر کرنے اور اپنے دفاع میں دلائل دینے کی درخواست منظور کرلی گئی۔اسپاٹ فکسنگ کیس میں معطل کرکٹر خالد لطیف نے ای میل کے ذریعے ٹریبیونل کو درخواست دے رکھی تھی کہ کارروائی 14 جون تک مو¿خر کی جائے کیونکہ وہ اپنے مو¿قف کے حق میں دلائل دینا چاہتے ہیں۔ ٹریبیونل نے آج درخواست منظورکرتے ہوئے کارروائی 14 جون تک ملتوی کردی۔واضح رہے کہ خالد لطیف نے اپنے وکیل کے ہمراہ ٹریبیونل پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کارروائی کا بائیکاٹ کر رکھا تھا اور کئی روز سے یکطرفہ کارروائی جاری تھی، پیر کو پی سی بی کی جانب سے آخری گواہ آئی سی سی اینٹی کرپشن چیف رونی فلینگن نے فون پر اپنے سابقہ ریکارڈ شدہ بیان کی تصدیق کر دی تھی جس کے بعد کارروائی حتمی مراحل میں داخل ہو چکی ہے۔ اب ٹریبیونل کی جانب سے خالد لطیف کو اپنی صفائی کا ایک اور موقع فراہم کیا گیا ہے۔

عمرکی حرکتوں سے ٹیم کی ساکھ کونقصان پہنچا

لندن(آئی این پی) پاکستان کے سابق کوچ اور مایہ ناز فاسٹ بالر وقار یونس کا کہنا ہے کہ اگر وہ مڈل آرڈر بیٹسمین عمر اکمل ہو تے تو فٹنس مسائل کی وجہ چمپئین ٹرافی سے وطن واپسی پر شدید شرمند ہ ہوتے۔ عمر اکمل کو برمنگم میں جاری ٹریننگ کیمپ سے فٹنس ٹیسٹ میں ناکامی پر پاکستان کرکٹ ٹیم کے حکام نے وطن واپس بھیج دیا تھا۔وقار یونس نے یہ بات سکائی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہی ان کا مزید کہنا تھا عمر اکمل کے اس فعل سے پاکستان اور پاکستان کرکٹ ٹیم کی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔ وقار کا کہنا تھا کہ کچھ غلط ہو رہا ہے عمر کو پوری طرح الزام دینا مشکل ہے،سلیکشن کمیٹی یا ہیڈ کوچ کو اس وقت تک کچھ نہیں کہا جا سکتا جب تک اصل حقیقت کا پتا نہ چل جائے۔

بھارت کی جیت کاسپناہوامیں اڑادینگے

لاہور(سپورٹس رپورٹر) قومی کرکٹر جنید خان کا کہنا ہے کہ بھارت کے خلاف میچ کو میچ سمجھ کر کھیلنا ہوگا جس سے پریشر بھی کم ہوگا اور پرفارمنس بھی اچھی ہوگی۔ ان کا مزید یہ کہنا ہے کہ بھارت کے خلاف کھیلنے کا موقع ملا تو ہر کھلاڑی کی خواہش ہوگی کہ وہ جلد از جلد ان کے بیٹسمین آوٹ کرے، تفصیلات کے مطابق قومی ٹیم اس وقت برمنگھم میں پریکٹس کررہی ہے جنید خان بھی ٹیم کے ساتھ پریکٹس میں موجود ہیں ، جنید خان کا کہنا ہے کہ مقابلہ صرف انڈیا کہ ساتھ نہیں بلکہ دو اور ٹیمیں ہیں جن سے جیتنا لازمی ہے ، بھارت کے خلاف میچ کو میچ سمجھ کر کھیلنا ہوگا جس سے پریشر بھی کم ہوگا اور پرفارمنس بھی اچھی ہوگی۔ ان کا مزید یہ کہنا ہے کہ بھارت کے خلاف کھیلنے کا موقع ملا تو ہر کھلاڑی کی خواہش ہوگی کہ وہ جلد از جلد ان کے بیٹسمین آوٹ کرے۔

تحریک انصاف نے پیپلز پارٹی کی وکٹ گرادی, اہم شخصیت کی پارٹی میں شمولیت

سیالکوٹ(بیورورپورٹ)تحریک انصاف نے پیپلز پارٹی کی ایک اور و کٹ گرا دی،پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما و سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے نتھیا گلی میں عمران خان سے ملاقات کی اور تحریک انصاف میں شمولیت کااعلان کردیا۔تفصیلا ت کے مطابق پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے جہانگیر ترین سے ملاقات کی ہے جس میں ان کی تحریک انصاف میں شمولیت کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔ فردوس عاشق اعوان تحریک انصاف سیالکوٹ کے رہنما و¿ںکے ساتھ عمران خان سے ملاقات کے لیے نتھیا گلی پہنچیں جہاں عمران خان اور جہانگیر ترین سے ملاقات کے بعد پارٹی میں باقاعدہ شمولیت کا اعلان کردیا۔ اس مو قع پر پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما عمرڈار،میر عمر فاروق مائےر ،سیکرٹری اطلا عات اصغر اعوان عطاری ایڈووکیٹ،،سیٹھ عابد،ملک زاہد سمیت ضلعی قیا دت بھی مو جو د تھی۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا کہ مجھے خو شی ہے کہ جب ہم ڈاکٹر فردوس اعوان کی شمو لیت کے حوالے سے بات چیت شروع کی تو کسی بھی رکن نے انہیں پارٹی میں لینے سے انکار نہیں کیا اور یہ ہی خو بی ایک اچھے سیاستدان کی ہو تی ہے جبکہ مقا می قیادت نے بھی اس پر کو ئی اعتراض نہ کیا۔انہوں نے کہا کہ کواتین سیاست میں آئے لیکن مخصو ص نشستو ں سے نہیں بلکہ مخالفین کو ہرا کر پارلیمنٹ تک پہنچیں۔انہوں نے سیا لکوٹ میں جلد آنے کا اعلان کر تے ہو ئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کو عزت بخشے گی۔انہوں نے کہا کہ نواز اور زرداری نو راکشتی میں ہیں ملک کو بحرانوں میں ڈالنے والے حکمرانوں کو نکیل ڈال کر جیلوں میں بھیجا جا ئیگا ۔

بنی گالا کیلئے پیسہ کہاں سے آیا؟, ثبوت دیں ورنہ، سپریم کورٹ کا اہم اعلان

اسلام آباد (نیوز رپورٹر، کرائم رپورٹر) سپریم کورٹ نے حنیف عباسی کی درخواست پر عمران خان اور پی ٹی آئی کو نوٹس جاری کردئیے ہیں اور پوچھا ہے کہ نیازی سروسز پہلے بنی یا لندن کا فلیٹ پہلے خریدا گیا ؟۔چیف جسٹس نے دوران سماعت کہا کہ بنی گالہ کے لئے پیسہ کہاں سے آیا ؟پی ٹی آئی سربراہ کو ثابت کرنا ہوگا ،عمران اگر ثابت نہ کرسکے تو نتائج بھگتنا ہوں گے۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ بیرون ملک سے کمائی دولت پر ٹیکس الگ بات ہے،جس کا ظاہر کرنا لازم ہے، نعیم بخاری نے خود کہا ادائیگیاں تیسرے فریق کے ذریعے کی گئیں، آپ نے اب اس دفاع کو ثابت کرنا ہے، نہ کرسکے تو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ جمائما نے بنی گالا عمران خان کوگفٹ کیا اوراسی حوالے سے ٹیکس ادا کیے گئے، کسی تیسرے کو اس پر کیا اعتراض ہو سکتا ہے؟عمران خان کو جمائماخان نے بنی گالا زبانی گفٹ کیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ پی ٹی آئی کے فنڈزسے متعلق الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کیا لیکن کوئی پیش نہ ہوا۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے صحافیوں کو انتباہ کیا کہ اسے میری برہمی نہ کہا جائے،میں برہم نہیں ہوتا،یہ میری آبزرویشن ہے میرے حوالے سے برہمی کا لفظ استعمال نہ کیا کریں۔ سپریم کورٹ نے نااہلی کیس میں چیرمین پی ٹی آئی عمران خان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے بنی گالہ کی اراضی خریدنے سے متعلق منی ٹریل اور بیرون ممالک سے پارٹی فنڈنگ کے بارے میں تفصیلات طلب کرلیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے چیرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف غیر قانونی اثاثوں اور ٹیکس چوری کے حوالے سے حنیف عباسی کی دائر درخواست کی سماعت کی۔ سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے عمران خان کے وکیل نعیم بخاری کو گذشتہ سماعت پر کیے گئے سوالات کا جواب دینے کی ہدایت کی جس پر نعیم بخاری نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ انگلینڈ اور آسٹریلیا میں کھیلی گئی کرکٹ کی کمائی سے ایک لاکھ سترہ ہزار پاو¿نڈ کا لندن فلیٹ خریدا جب کہ نیازی سروسزلمیٹڈ کیپٹل گین ٹیکس سے بچنے کے لئے بنائی گئی ایمنسٹی اسکیم آنے پرلندن فلیٹ ظاہر کر کے تمام ٹیکس ادا کیا، جس پر کسی نے اعتراض نہیں کیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم پاکستان میں مقیم افراد کیلئے تھی، نیازی سروسز پاکستان میں نہیں ، لندن فلیٹ کا مالک عمران خان نہیں آف شور کمپنی تھی، سب چیزوں کو سمجھ کر اور تول کرفیصلہ دینا ہے، اب چیزیں سمجھ آنے لگی ہیں،جسٹس عمر عطا بندیا ل نے سوال اٹھایا کہ فلیٹ فروخت کرنے کے بعد بھی پاو¿نڈز خرچ کر کے نیازی سروسز کو فعال کیوں رکھا گیا۔نعیم بخاری نے طلاق کے بعد اراضی کے جمائما کے نام پر انتقال پر بھی دلائل دیئےاور کہاکہ 2002 میں کرائےگئے انتقالات محکمہ مال کے مسائل کے باعث 2005 میں مکمل ہوئے اور جمائما کو تمام دستاویزات فراہم کرنے کا کہہ دیا گیا ہے تاہم وقت درکار ہوگا جب کہ عمران خان کی آج تک تمام ٹیکس ریٹرنز سربمہر عدالت میں جمع کروا دیں گے۔چیف جسٹس نے کہا کہ بنی گالہ کے لیے پیسہ کہاں سے آیا یہ عمران خان کو ثابت کرنا ہے جب کہ انہوں نے عمران خان کے وکیل نعیم بخاری سے استفسار کیا کہ آپ نے خود کہا کہ ادائیگیاں تیسرے فریق کے ذریعے کی گئیں، اب آپ کو اس دفاع کو ثابت کرنا ہے اور نہ کرسکے تو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔سپریم کورٹ نے عمران خان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے بنی گالہ کی اراضی خریدنے سے متعلق منی ٹریل اور بیرون ممالک سے جماعت کو حاصل ہونے والی فنڈنگ کے بارے میں تفصیلات طلب کرلیں جب کہ عمران خان سے نیازی سروسز لمیٹڈ کی تفصیلات بھی طلب کی گئیں اور الیکشن کمیشن سے غیرملکی فنڈنگ کے دائرہ سماعت پر رائے طلب کرلی۔ نوٹس میں عمران خان سے پوچھا گیا کہ نیازی سروسز پہلے بنی یا لندن کا فلیٹ پہلے خریدا گیا۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔ الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف ایک بار پھر پارٹی فنڈنگز کی تفصیلات پیش نہ کر سکی جبکہ تحریک انصاف کے وکیل نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے حکم کو ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے، سماعت ملتوی کی جائے۔ منگل کو الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی پارٹی فنڈنگ کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے کی۔پی ٹی آئی نے بینک اکاﺅنٹس کی تفصیلات پیش نہیں کیں،وکیل پی ٹی آئی ثقلین حیدر نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کے حکم کو ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ کیا ہائی کورٹ نے کوئی حکم امتناع جاری کیا ہے،اگر کوئی حکم امتناع جاری نہیں ہوا تو سماعت کیسے ملتوی کردیں، آپ کو جواب جمع کرانے کا آخری موقع دیا گیا تھا۔وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ سپریم کورٹ اسی نوعیت کی درخواست پرروزانہ کی بنیاد پر سماعت کررہی ہے، انورمنصورکل بھی سپریم کورٹ میں مصروف ہوں گے ¾سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کی جائے۔الیکشن کمیشن نے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کر دی ۔الیکشن کمیشن نے گزشتہ سماعت پر تحریک انصاف کو پارٹی اکاﺅنٹس کی تفصیلات فراہم کرنے کا آخری موقع دیا تھا تاہم کیس پر مزید سماعت اب (آج)بدھ کو ہو گی۔سماعت کے بعددرخواست گزار اکبر ایس بابر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ تحریک انصاف آج پھر اپنے اکاﺅنٹس کی تفصیلات جمع کروانے میں ناکام رہی ¾تحریک انصاف مالی معاملات میں بالکل شفاف نہیں،یہ سنگین معاملہ ہے ¾امید ہے الیکشن کمیشن اپنا آئینی اختیاراستعمال کریگا، تحریک انصاف اب ق لیگ بن چکی ہے ¾ ہم یہ برداشت نہیں کریں گے۔

”جے آئی ٹی کے انداز سے لگتا ہے وہ کسی دباﺅ میں آنے والی نہیں“ نامورتجزیہ کار ضیاشاہد کی چینل ۵ کے مقبول پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیاشاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی اور تجزیہ کار ضیاشاہد نے کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ کا سختی سے حکم ہے کہ جے آئی ٹی کے سامنے صرف وہی شخص پیش ہو گا جسے بلایا گیا ہے۔ ویسے حسین نواز کے ساتھ مسلم لیگ ن کے رہنما، اسلام آباد کے میئر انصر عزیز، آصف کرمانی اور دو وفاقی وزراءتھے۔ ہمارے ذرائع کے مطابق حسین نواز بخیریت وزیراعظم ہاﺅس پہنچ چکے ہیں۔ جے آئی ٹی کے سامنے جو بھی معاملہ ہوا وہ صرف حسین نواز ہی بتا سکتے ہیں۔ ہمارے ذرائع نے بتایا ہے کہ ایمبولینس پروٹوکول کا حصہ ہوتی ہے۔ یہ وہی پروٹوکول ہے جو وزیراعظم کو حاصل ہے۔ وزیراعظم کے بچوں کو سکیورٹی کے نام پر پروٹوکول دیا جاتا ہے۔ اس میں ایمبولینس، ڈاکٹر اور فرسٹ ایڈ گاڑی بھی شامل ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ سکیورٹی کی گاڑیاں ہوتی ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بارے اندازہ لگانا مشکل ہے۔ ابھی جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرانی ہے۔ جے آئی ٹی کے اب تک کے رویے سے لگ رہا ہے کہ وہ کسی بھی بڑی شخصیت سے مرعوب نہیں ہے۔ طارق شفیع میرے ہمسائے ہیں ان سے گفتگو بھی رہی ہے۔ وہ بنیادی طور پر ایک کاروباری انسان ہیں ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔ انہیں جب جے آئی ٹی نے بلایا تو انہوں نے پہلے شکایت کی کہ ان سے آٹھ گھنٹے پوچھ گچھ ہوئی۔ آج حسین نواز سے بھی 5 سے 6 گھنٹے ان سے سوال جواب کئے گئے۔ میرا بھی اس قسم کی تفتیش سے پالا پڑ چکا ہے کیونکہ جب حکومت صحافیوں کے خلاف ہو جاتی ہے تو انہیں شاہی قلعہ جانا پڑتا ہے۔ مجھے بھی غیرقانونی طور پر 14دنوں کےلئے شاہی قلعہ رکھا گیا۔ جہاں 3 دن اور 4راتیں مجھے مسلسل جگایا گیا، 5منٹ بھی سونے نہیں دیاگیا۔ پوچھ گچھ تو ایسے ہی ہوتی ہے۔ طارق شفیع سے بھی جج نے یہی کہا کہ انہیں پوچھ گچھ کےلئے بلایا گیا تھا کسی چائے پر نہیں بلایا گیا تھا۔ تازہ خبروں کے مطابق جے آئی ٹی شاید وزیراعظم اور ان کے دوسرے بیٹے حسن نواز سے بھی سوال جواب کرے۔ حسین نواز کو مطلوبہ کاغذات جمع کرا دینے چاہئیں۔ لگتا ہے سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی اراکین پر شدید دباﺅ ہے اور اسی لئے روئیے میں کسی قسم کی نرمی دیکھنے میں نہیں آ رہی۔ ذرائع کے مطابق آج جے آئی ٹی کا حسین نواز سے رویہ اچھا رہا۔ انہوں نے کہا شرجیل میمن خود کا وزیراعظم کے صاحبزادے سے موازنہ نہ کریں۔ اگر وہ پی پی پی دور میں یہ بات کہتے تو اس کا وزن ہوتا۔ حالانکہ زرداری صاحب کے تو رشتے بھی بدل جاتے ہیں، مظفر ٹپی پہلے ان کے بھائی تھے بعد میں ان سے سب کچھ واپس لے لیا گیا۔ حسین حقانی جیسا غدار بھی جب زرداری دور میں آیا تو اسے بھرپور پروٹوکول دیا گیا۔ اس کی بیوی کو وزیر بنایا اور ایوان صدر میں رہائش دی۔ حسین حقانی کی بیوی 25 گاڑیوں کے قافلے میں عدالت جایا کرتی تھی۔ گیلانی صاحب سے میں نے پوچھا حسین حقانی کو وزیراعظم ہاﺅس میں کیوں رکھا ہوا تھا تو وہ کوئی جواب نہ دے سکے۔ تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ میاں اظہر نواز شریف کے قریبی ساتھی رہے ہیں۔ ایک دفعہ میرا ٹاکرا میاں اظہر سے شرعی عدالت میں ہوا۔ جہاں وہ چادر میں لپیٹ کر رجسٹریاں لے کر عدالت کے اندر جا رہے تھے۔ میں نے ان سے سوال پوچھا یہ کیا لے کر میاں صاحب عدالت جا رہے ہیں۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ نواز شریف کی ضمانت دینی ہے اور 35 رجسٹریاں لے کر عدالت جا رہا ہوں بعد ازاں آپس میں اختلافات ہو گئے تاہم میاں اظہر کے ساتھ نواز شریف کے پرانے اور گہرے تعلقات تھے۔ ایسا ممکن نہیں کہ ان اختلافات کی وجہ سے ان سے تعلق رکھنے والا کوئی شخص نواز شریف کے بچوں کے خلاف جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سینٹ پاکستان کا ایوان بالا ہے۔ بجلی، مہنگائی، بے روزگاری، پانی کی کمی، شہری مسائل، لاءاینڈ آرڈر کا مسئلہ، صوبوں اور وفاق کا تنازع، کسی معاملے پر بھی سینٹ کو ایکشن لیتے ہوئے نہیں دیکھا۔ اگر کوئی حکومتی وزیر سینٹ میں پیش نہیں ہوتا تو اس کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کریں اور قرارداد پیش کریں۔ آصف زرداری نے پشاور سے دھواں دار تقریریں شروع کیں انہوں نے پورے پاکستان جانا تھا لیکن اٹک پل سے پہلے ہی کراچی چلے گئے، پھر دبئی شفٹ ہوگئے، سمجھ نہیں آتی وہ ایک ماہ باہر گزاریں گے اور اتنا عرصہ عوام کو کس کے سپرد کر گئے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں لوڈشیڈنگ کےخلاف احتجاج پر دو افراد ہلاک ہوگئے۔ ان کے گھر والوں پر کیا بیت رہی ہوگی۔ رضا ربانی صاحب ہمیں آپ کی دھواں دھار تقریریوں کی ضرورت نہیں ہے آپ ملک کےلئے کیا کر رہے ہیں۔ ابھی تو بجٹ آپکے پاس جانا ہے اور آپ کو میڈیا پر آنے کی پڑی ہے۔ کے پی کے میں ہلاک شدہ دو افراد، کراچی کے بجلی مسائل حل ہونا ضروری ہیں یا آپ کی کارروائی میڈیا پر دکھانا ضروری ہے۔ آپ کیوں اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہے۔ تجزیہ کار نے کہا کہ راحیل شریف جب آرمی چیف تھے تو انہوں نے کہا تھا کہ ہم ایران کے خلاف کسی کارروائی میں شریک نہیں ہونگے۔ میری کوشش ہوگی کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کر سکوں۔ راحیل شریف اب ہمارے آرمی چیف نہیں، وہ نوکری چھوڑ کر اب سعودی عرب کے ملازم ہیں۔ ”نوکری کی تے نخرہ کی“ وہ چھوٹی موٹی تنخواہ پر نہیں گئے ایک معروف اینکر کے مطابق ان کی تنخواہ 6 سے 8 کروڑ روپے ہے۔ میرے مطابق 6ملین ڈالر تقریباً 60کروڑ روپے بنتے ہیں۔ سنا ہے ان کے دوست دھڑا دھڑ لاہور میں جائیدادیں خرید رہے ہیں، راحیل شریف خارجہ امور کے ماہر ہیں اور نہ ہی وہ دانشور ہیں اس لئے قوی امید ہے کہ راحیل شریف اب کبھی واپس نہیں آئیں گے۔ وہ نوکری کرنے سعودی عرب گئے اور نوکری کر رہے ہیں، وہ صرف ٹرمپ کے اس بیان پر کہ ”ایران کو تنہا کردو“ ملازمت چھوڑنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ پاکستان کا ہر ریٹائرڈ فوجی اسی پرکشش تنخواہ کے انتظار میں بیٹھا ہوا ہے۔ میئر اسلام آباد شیخ انصر عزیز نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حسین نواز کی طبیعت کے متعلق افواہیں پھیلائی گئیں۔ ایمبولینس بلائی ضرور گئی لیکن حسین نواز کےلئے نہیں بلکہ جے آئی ٹی کے کسی رکن کی طرف سے شاید ایمبولینس کال کی گئی تھی۔ پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شرجیل میمن کا غصہ اپنی جگہ درست ہے ان کے ساتھ زیادتی ہوئی جس پر انہوں نے حسین نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا کہا۔ وزیراعظم کے بیٹے کو وزیراعظم کا پروٹوکول دینا غیرقانونی ہے۔ وہ عام شہری کے طور پر جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو رہے ہیں۔ یہ عام جے آئی ٹی نہیں اس لئے سوال تو ٹیڑھے ہونگے ہی، الٹے سیدھے سوال سے ہی جواب اور مقصد کی بات نکالی جاتی ہے۔ چھ بندوں کی جے آئی ٹی میں دو بندے تو دھمکیاں نہیں دے سکتے اگر دی ہوں تو باقی چاروں کو بھی پتہ ہوگا۔ اگر ایسا ہوتا تو دوسرے ممبر اس کی تصدیق کرتے۔ ریذیڈنٹ ایڈیٹر خبریں اسلام آباد منظور ملک نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حسین نواز جب جے آئی ٹی سے باہر آئے تو ہشاش بشاش تھے اور انہوں نے میڈیا سے بات بھی کی۔ انہوں نے کہا ڈاکٹر فضل طارق اور میئر اسلام آباد میرے ساتھ افطار پارٹی میں موجود تھے۔ میں نے ان سے حسین نواز کی طبیعت اور ایمبولینس کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے پرزور اسکی تردید کی۔ میئر اور وزیر نے کہا کہ ہم جے آئی ٹی میں پیش ہوتے وقت حسین نواز کے ساتھ ہی تھے۔ تاہم وہاں گرمی بہت زیادہ تھی اور دھکم پیل بھی ہو رہی تھی۔ اس رش کی وجہ سے کسی میڈیا ہاﺅس نے غلط خبریں چلانا شروع کر دیں کہ شاید حسین نواز کی طبعیت خراب ہوگئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے حسین نواز کو بخیر و عافیت وزیر اعظم ہاﺅس پہنچایا۔

جے آئی ٹی کا بڑا فیصلہ, قطری شہزادے سمیت اہم شخصیات کو نوٹس

اسلام آباد (خبرنگار خصوصی، نیوز رپورٹر) پاناما لیکس کیس کی تحقیقات کیلئے قائم جے آئی ٹی نے اپنی تفتیش کو آگے بڑھاتے ہوئے حسین نواز کے بعد وزیراعظم نواز شریف اور ان کے صاحبزادے حسن نواز کوبھی طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔وزیراعظم نواز شریف اور حسن نواز کو نوٹسز کا اجرا کرکے بیان ریکارڈ کرنے کے لیے طلب کیا جائے گا۔ امکان ہے کہ جے آئی ٹی پہلے حسن نواز اور بعد میں وزیراعظم نواز شریف کو طلب کرے گی۔ نواز شریف اور حسن نواز کو نوٹسز کے اجراکے ساتھ ممکنہ طور ان کے مالی اثاثوں سے متعلق تحقیقات کیلیے پوچھے گئے سوالات کے جوابات اور ریکارڈ ساتھ لانے کی ہدایت کی جائے گی تاہم اس کا حتمی فیصلہ قانون کے مطابق کیا جائے گا۔حسین نواز کے بعد حسن نواز کا بیان بھی جے آئی ٹی کے آفس جوڈیشل اکیڈمی میں ریکارڈ کیا جائے گا۔ جے آئی ٹی وزیراعظم کا بیان لینے ازخود نہیں جائے گی بلکہ وزیراعظم کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونا ہوگا۔وزیراعظم کا بیان جوڈیشل اکیڈمی یا نیوٹرل مقام پر ریکارڈ کرنے کا فیصلہ بھی جے آئی ٹی کرے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر وزیراعظم کی جانب سے ممکنہ سیکیورٹی وجوہ کے سبب بیان ریکارڈ کرانے سے قبل مقام کے حوالے سے کوئی درخواست موصول ہوئی تو جے آئی ٹی سیکیورٹی کے مربوط انتظامات کے لیے متعلقہ حکام سے رجوع کرے گی اور اس حوالے سے ممکنہ طور پر عدالت سے بھی آئندہ احکام کیلیے رجوع کیا جاسکتا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی حسین نواز اور حسن نواز کے بیانات اور ان کی جانب سے پیش کیے گئے ریکارڈ کا جائزہ لے گی اور اس کے بعد حتمی بیان ریکارڈ کرنے کیلیے وزیراعظم کو طلب کیا جائے گا۔ادھر جے آئی ٹی نے وزیراعظم اور ان کے دونوں صاحبزادوں کے پاناما لیکس میں متعلق مالی اثاثوں سے وابستہ قریبی عزیزوں اور ممکنہ طور پراہم حکومتی و دیگر شخصیات کو بھی بیان طلب کرنے کیلیے مرحلہ وار طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور قطری شہزادے کو بھی متعلقہ قانون کے مطابق بیان ریکارڈ کرانے کیلیے حتمی نوٹس کا اجرا کیا جائے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی بیانات کے ریکارڈ کے بعد بیرون ممالک جائیداد اور مالی اثاثوں کو بھی چیک کرے گی اور اس حوالے سے ان امور میں ماہر مالی ماہرین کا تعاون بھی حاصل کیا جائے گا۔جے آئی ٹی اس بات کا تعین کرے گی کہ وزیراعظم اور ان کے صاحبزادوں کے مالی اثاثوں کی قانونی حیثیت کیا ہے ؟۔ اثاثوں کی خریداری کیلیے رقوم کے ذرائع کیا ہیں؟ ان مالی اثاثوں کے مطابق ٹیکس ادا کیا گیا ہے یا نہیں۔یاد رہے کہ وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز ممکنہ طور آج کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم جے آئی ٹی کو اپنا بیان ریکارڈ کرانے کیلیے تیار ہیں تاہم بیان ریکارڈ کرانے سے قبل وہ اپنی قانونی ٹیم سے حتمی مشاورت کریں گے۔ وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز پاناما کیس کی جے آئی ٹی کے سامنے بیان ریکارڈ کروادیا جب کہ ان سے ساڑھے 6 گھنٹے پوچھ گچھ کی گئی۔ جوڈیشل اکیڈمی اسلام آباد میں ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے واجد ضیاءکی زیرصدارت پاناما لیکس جے آئی ٹی میں وزیراعظم نوازشریف کے صاحبزادے حسین نواز دوسری مرتبہ پیش ہوئے جہاں حسین نواز نے جے آئی ٹی کے سامنے بیان ریکارڈ کروادیا جب کہ ان سے ساڑھے 6 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی۔ ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے حسین نواز سے ان کی بیرون ملک جائیدادوں ، اثاثوں اور کمپنیوں سے متعلق پوچھ گچھ کی اور جے آئی ٹی نے حسین نواز سے مے فیئر فلیٹس، ہل میٹلز لمیٹڈ، عزیزیہ ملز سمیت دیگر دستاویزات بھی مانگیں۔ دوسری جانب جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے حسین نواز کا کہنا تھا کہ قانونی کارروائی کا احترام کرتے ہیں، تمام سوالات کے جوابات دیے جب کہ جو دستاویزات مانگیں گے پیش کروں گا اور اگر دوبار بلایا تو ضرور پیش ہوں گا تاہم ابھی تک اگلے سمن نہیں ملے۔ انہوں نے کہا کہ رمضان میں ہم سے طویل تفیش کی جارہی ہے اور مجھے 2 گھنٹے انتظار کروایا گیا جب کہ ہماری فیملی کے خلاف کچھ بھی ثابت نہیں ہوپائے گا اور جن ارکان کا رویہ میرے ساتھ درست نہیں ان کے خلاف دوبارہ عدالت جاو¿ں گا۔اس سے قبل جب حسین نواز جوڈیشل اکیڈمی پہنچے تو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماو¿ں اور کارکنوں کی بڑی تعداد وہاں موجود تھی اور وہ وزیر اعظم اور حسین نواز کے حق میں نعرے بازی کررہے تھے۔ دوسری جانب نیشنل بینک کے صدر سعید احمد نے بھی جے آئی ٹی کے روبرو اپنا بیان ریکارڈ کرادیا ہے۔حسین نواز اور سعید احمد کے بیان ریکارڈ کیے جانے کے دوران وفاقی جوڈیشل کمپلیکس میں پمز اسپتال کی ایک ایمبولینس پہنچی جس میں موجود ایک ڈاکٹر کی جانب سے تعارف کرائے جانے کے بعد ایمبولنس کو فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کی عمارت میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔ ایمبولنس بھجوانے کے حوالے سے پمز انتظامیہ کا کہنا تھا کہ روزے کی حالت میں طویل اجلاس کے باعث ایمبولینس طلب کی گئی تھی۔پانامہ کیس میں جے آئی ٹی کی صدر نیشنل بنک سعید احمد سے13گھنٹے طویل تفتیش، حدیبیہ پیپر ملز اور بیرون ملک اکاو¿نٹس بارے بھی پوچھ گچھ کی گئی، نجی ٹی وی کے مطابق جے آئی ٹی نے صدر نیشنل بنک سعید احمد سے13 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی جس میں ان سے مختلف سوالات کئے گئے، سعید احمد سے حدیبیہ پیپر ملز کیس اور بیرون ملک بنک اکاو¿نٹس کے حوالے سے سوالات کئے گئے۔

جے آئی ٹی میں پیش ہوتے ہی حسین نواز کیساتھ افسوسناک واقعہ پیش

اسلام آباد (آئی این پی)پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ کرپشن کے بادشاہ خود کو قانون سے بالا تر سمجھ رہے ہیں ،کمیٹی کے روبروپیش ہوتے ہی حسین نواز کے حالت خراب ہوگئے ،حسین نواز جیسے لوگ قانون کے عادی نہیںہیں،عام آدمی کیلئے الگ قانو ن اور ان لوگوں کیلئے الگ قانون ہے،اسٹیٹس کو یہ نظام بچانا چاہتا ہے تحریک انصاف ملک بچانا چاہتی ہے۔تفصیل کے مطابق عمرا ن خان نے ملک کبھی ایسے دور سے نہیں گزرا جیسا آج ہے۔سیاست کا اسٹیٹس کو ایک طرف اور تحریک انصاف دوسری طرف ہے۔اسٹیٹس کو یہ نظام بچانا چاہتا ہے ۔تحریک انصاف ملک بچانا چاہتی ہے ۔عمران خان نے کہا کرپشن کے بادشاہ خود کو قانون سے بالا تر سمجھ رہے ہیں ۔کمیٹی کے روبروپیش ہوتے ہی حسین نواز کے حالات خراب ہواگئے۔حسین نواز جیسے لوگ قانون کے عادی نہیں ہیں۔عام آدمی کیلئے الگ قانون اور ان لوگوں کیلئے الگ قانون ہے۔انہوں نے کہا لوگوں کو قانونی گرفت میں لانے کیلئے انصاف کی تحریک ضروری تھی۔پی پی سے آنے والے (ن) لیگ ،پی پی مک مکاکا اعتراف کررہے ہیں۔عمران خان نے کہا اسٹیٹس کو بچانے کیلئے نوراکشی کرتے ہیں۔