لاہور (سیاسی رپورٹر) معتبر ذرائع نے بتایا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے 2018ءکے انتخابات کے بعد میاں نواز شریف کو ملک کا صدر بنوانے کیلئے قانونی مشورے شروع کر دیئے ہیں۔ جمعرات کو جاتی عمرہ میں ہونے والی ن لیگ کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں بھی یہ مسئلہ زیربحث آیا۔ ان ذرائع کا دعویٰ کہ ن لیگ اداروںکے خلاف کوئی مو¿ثر مہم چلانے کی بجائے اپنی تمام تر توجہ انتخابی مہم پر دے گی۔ تاکہ قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں زیادہ سے زیادہ نشستیں حاصل کی جا سکیں۔ اس سلسلے میں پارٹی اپنے قریبی اتحادیوں کو بھی اعتماد میں لے گی۔ قانونی ماہرین سے یہ مشورہ بھی کیا جا رہا ہے کہ اس سلسلے میں نواز شریف کو صدر بنانے کے راستے میں رکاوٹوں کو کس طرح دور کیا جائے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ صدر کے انتخاب کیلئے آئین اور قانون میں دی گئی شرائط میں بھی ردوبدل کیاجائے گا جن کے مطابق صدر کا انتخاب لڑنے والوں پر آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کا اطلاق نہیں ہو گا اور یہ شرط بھی عائد نہیں ہوتی کہ وہ قومی اسمبلی کا رکن منتخب ہونے کا اہل ہو۔ واضح رہے کہ 2018ءکے انتخابات کے نتیجے میں حکومت کے قیام کے تقریباً ایک ماہ نئے صدر کاانتخاب ہو گا۔ موجودہ صدر ممنون حسین نے 2 ستمبر 2013ءکو یہ عہدہ سنبھالا تھا جو پانچ سال کیلئے ہے لہٰذا اپنا صدر اگلے سال ستمبر میں منتخب ہو جائے گا۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ ن لیگ کی زیادہ توجہ اس جانب ہو گی کہ شہباز شریف کو وزیراعظم اور نواز شریف کو ملک کا صدر بنوایا جائے۔
Tag Archives: nawaz shareef and maryam nawaz
نواز شریف مریم نوازکے ہمراہ لندن سے کب پاکستان پہنچیں گے،سب سے بڑی خبر آگئی
لاہور(ویب ڈیسک)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدراور سابق وزیراعظم میاںنواز شریف اپنی صاحبزادی مریم نوازکے ہمراہ 18 دسمبر کولندن سے پاکستان پہنچیں گے اور اگلے روز 19 دسمبر کو وہ احتساب عدالت میں پیش ہونگے لیگی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف اور مریم نواز جو لندن میں بیگم کلثوم نواز کی عیادت کیلئے موجود ہیں ا±ن کی واپسی 18 دسمبر پیر کے روز ہوگی اور اگلے روز دونوں باپ بیٹی احتساب عدالت اسلام آباد میں پیش ہوں گے۔شریف خاندان کے قریبی ذرائع کے مطابق بیگم کلثوم کی طبیعت پہلے سے بہتر ہے، تاہم مزید علاج کے لیے انہیں لندن میں رہنا پڑے گا، ا±ن کی دیکھ بھال کے لیے حسن اور حسین نواز وہاں موجود ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق 19 دسمبر کو پنجاب ہاﺅس اسلام آباد میں اعلٰی سطحی مشاورتی اجلاس ہو گا، جس میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وزیرا علٰی پنجاب شہباز شریف، راجہ ظفرالحق، سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان شریک ہوں گے۔اجلاس میں سیاسی صورت حال پر مسلم لیگ (ن) کی آئندہ حکمت عملی پر مشاورت کی جائے گی، سینیٹ انتخابات، عام انتخابات ، قبل از وقت انتخابات کے آپشن پر بھی غور ہو گا، ان اہم ایشوز پر سابق وزیراعظم نواز شریف اتحادی جماعتوں کے سربراہوں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
نواز شریف کے اکاﺅنٹ سے مریم صفدر کو 59ملین سے زائد رقم کی ٹرانسفر کا انکشاف،تفصیلات سامنے آگئیں
اسلام آباد(ویب ڈیسک) نیب ریفرنسز کی سماعت کے دوران نواز شریف کے بینک اکاؤنٹ سے مریم نواز سمیت دیگر افراد کو منتقل کی گئی رقوم کی تفصیلات احتساب عدالت میں پیش کردی گئی ہیں۔تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کے خلاف ریفرنسز کی سماعت کررہے ہیں۔ عدالت کی جانب سے استثنیٰ ملنے کے باعث نواز شریف کی جگہ ان کے نمائندے ظافر خان ترین جب کہ مریم نواز کے نمائندے جہانگیر جدون ایڈووکیٹ جب کہ کیپٹن (ر) صفدر خود عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے دوران کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے بھی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائرکردی، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو 15 روز کے لیے حاضری سے استثنیٰ دیا جائے ، ان کی غیر حاضری میں فیصل عرفان ایڈووکیٹ پیش ہوں گے۔سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ کی جانب سے نواز شریف کے بینک اکاؤنٹ سے مریم صفدرسمیت دیگر افراد کو جاری چیکس کی تفصیلات پیش کردیں، جس کے مطابق نوازشریف کے اکاؤنٹ سے مریم صفدرکو 13 جون 2015 کو12 ملین جب کہ 15 نومبر 2015 کو 28.8 ملین، 14 اگست 2016 کو 19.5 ملین روپے کا چیک دیا گیا۔
”سزا دی نہیں دلوائی جا رہی ہے “ سابق وزیر اعظم نواز شریف پھٹ پڑے
لاہور (ویب ڈیسک)سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلے میں ایسا پیغام تھا کہ نواز شریف کو ہر قیمت پر سزا دینی ہے اور واضح طور پر کہتا ہوں سزا دی نہیں جارہی دلوائی جارہی ہے۔احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ عدالتی فیصلے میں ایسے ریمارکس تھے جیسے ہمارے سیاسی مخالفین دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ ہر قیمت پر نواز شریف کو سزا دینی ہے اور چند روز قبل نظرثانی اپیل پر آنے والا عدالتی فیصلہ نہیں بلکہ واضح پیغام تھا کہ نیب ہر قیمت پر نواز شریف کو سزا دے۔نواز شریف نے کہا کہ ‘1999 میں بھی یہ کہا گیا کہ طیارہ ہائی جیک کیس میں سزا دلوائی جارہی ہے، اس وقت بھی مجھے پھنسایا گیا اور آج بھی وہی معاملہ دہرایا جارہا ہے’۔
اس سے قبل احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافی نے سوال کیا کہ عمران خان کو ضمانت مل گئی اس پر آپ کا کیا ردعمل ہے جس پر نواز شریف نے کہا کہ یہ عدالتوں کا دہرا معیار ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک میرا مقدمہ ہے ایک دوسروں کا مقدمہ ہے، دونوں مقدمات میں اصول اور ضابطے الگ الگ ہیں، میرے مقدمے میں ضابطے اور ہیں ان کے مقدمے میں ضابطے الگ ہیں۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ عدالتوں کے دہرے معیار کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں اور اس جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔