Tag Archives: nawaz-shareef

نوازشریف ضمانت کی مدت ختم ہونے پر آج جیل منتقل ہوجائیں گے

لاہور(ویب ڈیسک) سابق وزیراعظم نواز شریف ضمانت کی مدت ختم ہونے پر آج شام 6 بجے سے پہلے کوٹ لکھپت جیل منتقل ہو جائیں گے اور وہ پہلا روزہ جیل میں ہی افطار کریں گے۔خبریں کے مطابق سپریم کورٹ نے 26 مارچ کو نواز شریف کی طبی بنیادوں پر 6 ہفتوں کے لیے عبوری ضمانت منظور کی تھی، جس کے بعد سابق وزیر اعظم کی ضمانت کی مدت 7 مئی کو ختم ہورہی ہے، جیل ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی سی او لاہور کی جانب سے لیگی رہنماؤں کو نئے فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا ہے کہ نواز شریف 7 مئی شام 6 بجے سے پہلے کوٹ لکھپت جیل میں پہنچ جائیں۔جیل ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو آگاہ کیا گیا ہے کہ جیل قوانین پر عمل کیا جائے گا، نواز شریف لاک اپ بند ہونے سے پہلے جیل پہنچیں، جیل میں انہیں نیا قیدی نمبر الاٹ کیا جائے گا۔ نواز شریف کو پہلے والی بیرک میں ہی رکھا جائےگا، اور انہیں بی کلاس دی جائے گی، جہاں انہیں اخبار، ٹی وی، دو کرسیاں، چارپائی، میٹرس، فریج وغیرہ کی سہولت فراہم ہوگی۔ نواز شریف کو نیا مشقتی بھی فراہم کیا جائے گا جو جیل قیدیوں میں سے ہوگا۔جیل ذرائع کاکہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم نوازشریف پہلا روزہ جیل میں ہی افطار کریں گے، اور ان کی سحری اور افطاری کا کھانا گھر سے جائے گا، نوازشریف کے ملازم کا جیل کارڈ بنایا جائے گا جو انہیں کھانا فراہم کرے گا۔ جب کہ ان کے گھر سے ضروری سامان پہلے ہی جیل پہنچا دیا گیا ہے۔جیل ذرائع نے بتایا ہے کہ پولیس نے نوازشریف کی جیل واپسی کےلیے سیکیورٹی پلان کو بھی حتمی شکل دے دی ہے، سیکیورٹی کے لیے جاتی امراء سے جیل تک 400 اہلکار تعینات ہوں گے، جن میں 3 ایس پی، 6 ڈی ایس پیز اور10 ایس ایچ اوز بھی شامل ہیں۔دوسری جانب مریم نواز کا کہنا ہے کہ جتنا کٹھن فیصلہ ایک باپ کا بیٹی کا ہاتھ تھامے جیل جانے کا تھا، اتنا ہی کٹھن ایک بیٹی کا اپنے محبوب والد کو جیل چھوڑ کر آنا ہے، مگر میں جاؤں گی کیونکہ مقصد قومی ہے اور باپ بیٹی کے رشتوں سے کہیں بڑا ہے، قومی مقاصد قربانی مانگتے ہیں، انشاءاللہ میں کارکنوں کے ساتھ ہوں گی۔

نواز شریف کو پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی منتقل کرنے کا فیصلہ

لاہور(ویب ڈیسک )محکمہ داخلہ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو سروسز اسپتال سے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق محکمہ داخلہ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو سروسز اسپتال سے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، فیصلہ میڈیکل بورڈ کی اس رپورٹ کو مدنظر رکھ کر کیا جارہا ہے جس میں نواز شریف کو دل کے اسپتال منتقل کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی سی میں نواز شریف کے کمرے کو سب جیل قرار دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف مختلف امراض میں مبتلا ہیں۔ ان کے طبی معائنے کے لیے پنجاب حکومت کی جانب سے امراض قلب کے ماہرین پر مشتمل خصوصی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا تھا۔ جس کے بعد سابق وزیراعظم کو سروسز اسپتال منتقل کیا گیا۔
سروسز اسپتال لاہور میں نواز شریف کا علاج کرنے والے میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر محمود ایاز کے مطابق نواز شریف کو بلڈ پریشر، شوگر، گردوں اور خون کی شریانوں کا مسئلہ ہے جب کہ نواز شریف کا علاج پاکستان میں ممکن ہے اور انہیں شفٹ کرنے کا حتمی فیصلہ محکمہ داخلہ کرے گا۔
0پروفیسر محمود ایاز کے مطابق میڈیکل بورڈ نے تجاویز محکمہ داخلہ پنجاب کو بھیج دی ہیں جس میں سفارش کی گئی ہے کہ نواز شریف کا عارضہ قلب کے لئے اسپیشلائزڈ طبی معائنہ کیا جائے۔

نواز شریف کو حالیہ دنوں میں دل کا دورہ نہیں پڑا، ٹیسٹ رپورٹ

 لاہور(ویب ڈیسک) سابق وزیراعظم نواز شریف کے ٹروپ آئی ٹیسٹ کے مطابق انہیں حالیہ دنوں میں دل کا دورہ نہیں پڑا ہے۔سابق وزیراعظم نواز شریف کے دل کے ٹروپ آئی ٹیسٹ کی رپورٹ آگئی ہے جس کے مطابق انہیں حالیہ دنوں میں دل کا دورہ نہیں پڑا، اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ سروسز اسپتال میں ہارٹ اٹیک جاننے کیلئے ٹروپ آئی ٹیسٹ کے لیے خون کے نمونے پی آئی سی بجھوائے گئے جس کا رزلٹ نیگیٹو آیا، ٹروپ آئی ٹیسٹ نیگیٹو آنے کا مطلب یہ ہے کہ نواز شریف کو ہارٹ اٹیک نہیں ہوا۔اسپتال ذرائع کے مطابق نواز شریف کو دل کے مرض کے حوالے سے پرانے ایشو چل رہے ہیں لیکن اب ہارٹ اٹیک نہیں ہوا، جناح اسپتال بورڈ کی جانب سے کیے گئے ٹروپ آئی ٹیسٹ پوزیٹو آنے کے بعد نواز شریف کا دوبارہ ٹروپ آئی کیا گیا تھا۔دوسری جانب نوازشریف کی صحت کے حوالے سے آج 6 رکنی میڈیکل بورڈ رپورٹس کا جائزہ لے گا، میڈیکل رپورٹس پر نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان سے بھی مشاورت کی جائے گی، جس کے بعد بورڈ فیصلہ کرے گا کہ نوازشریف کے گردے میں پتھری دوائی یا مشین کے ذریعے نکالی جائے۔

نواز شریف کو جیل سے اسپتال منتقل کیاجائے، میڈیکل بورڈ کی سفارش

 لاہور (ویب ڈیسک) میڈیکل بورڈ نے سابق وزیر اعظم نوازشریف کو جیل سے اسپتال منتقل کرنے کی سفارش پر مبنی رپورٹ محکمہ داخلہ پنجاب کو بھجوادی ہے۔سابق وزیر اعظم نواز شریف مختلف امراض میں مبتلا ہیں۔ان کے طبی معائنے کے لیے پنجاب حکومت کی جانب سے امراض قلب کے ماہرین پر مشتمل خصوصی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا تھا۔ جس نے 30 جنوری کو دو گھنٹے تک کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کا طبی معائنہ کیا تھا۔میڈیکل بورڈ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کا بلڈ پریشر ، ای سی جی اور خون کے نمونے حاصل کیے جبکہ نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے میڈیکل بورڈ کو نواز شریف کی دل کی بیماری سے متعلق ہسٹری پر بریفنگ دی تھی۔میڈیکل بورڈ نے جیل میں نواز شریف کا معائنہ کرنے اور میڈیکل رپورٹس کی روشنی میں رپورٹ مرتب کر کے محکمہ داخلہ پنجاب کو بھجوادی ہے جس میں انہیں جیل سے اسپتال منتقل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی تمام میڈیکل رپورٹس طلب کرلیں

 اسلام آباد: ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں ضمانت کے لیے دائر درخواست پر سابق وزیراعظم نوازشریف کی تمام میڈیکل رپورٹس طلب کرلیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں نوازشریف کی درخواست ضمانت پرسماعت جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی نے کی۔ سماعت کے دوران جسٹس عامرفاروق نے استفسار کیا کہ کیا کوئی نیا میڈیکل بورڈ نہیں بنایا گیا جس پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ جی ٹی وی پرنئے میڈِیکل بورڈ کا سنا ہے،  جس پرجسٹس عامرفاروق نے استفسار کیا کہ کیا کوئی علاج رپورٹ میں تجویزکیا گیا ہے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ ایک رپورٹ نوازشریف کے عارضہ قلب میں مبتلاہونے کی ہے، اس میں طبی بنیادوں پرسزا معطلی مانگی گئی ہے کیونکہ نوازشریف کی فیملی کوان کی صحت سے متعلق تشویش ہے۔عدالت نے خواجہ حارث سے استفسارکیا کہ اس درخواست کو علیحدہ سے سن لیں جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ پیر کے روز سزا معطلی درخواست سماعت کے لئے مقررکرلیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ جو میڈیکل بورڈ بنایا گیا اس کی رپورٹ ابھی آئے گی یا آگئی ہے۔ خواجہ حارث نے استدعا کی کہ جو رپورٹس آچکی ہیں وہ عدالت یہاں منگوا لے، رپورٹس ہمیں ملی ہیں لیکن مکمل نہیں ملیں، جو نیا بورڈ بنایا گیا اس کی رپورٹ بھی عدالت منگوالے۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کا کہنا ہے ابھی تین رپورٹس آن فیلڈ ہیں، کیا کوئی علاج رپورٹ میں تجویزکیا گیا ہے، تیسرے بورڈ کی رپورٹ آجائے تو اس کو دیکھ لیتے ہیں کہ کیا تجویزہے۔ سماعت کے دوران خواجہ حارث نے دونوں میڈیکل بورڈز کی رپورٹس عدالت کو پڑھ کرسنائیں۔ وکیل نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق نوازشریف کو گردے میں تیسرے درجے کی بیماری ہے، میڈیکل بورڈ نے گردے اوردل کے عارضے کے باعث نوازشریف کو اسپتال منتقل کرنے کی تجویز دی، عدالت نیب کو نوٹس جاری کردے اوراسپیشل بورڈ کی رپورٹ منگوا کردیکھ لے۔عدالت نے نیب اورسپرنٹنڈنٹ جیل کوآئندہ سماعت تک نوٹس جاری کرتے ہوئے اسپیشل میڈیکل بورڈ اوردیگررپورٹس آئندہ سماعت 6 فروری تک طلب کرلیں۔

نواز شریف کی سزا معطلی درخواست اپیلوں کیساتھ سنی جائیگی:فیصلہ جاری

اسلام آباد(ویب ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی درخواست ضمانت پر مختصر فیصلہ جاری کر دیا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل ڈویڑن بینچ کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کی سزا معطل کرنے کی درخواست احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیلوں کے ساتھ ہی سنی جائے گی کیونکہ اپیلوں کی سماعت سے قبل سزا معطلی کی درخواست نہیں سنی جاسکتی اور موسم سرما کی تعطیلات کے باعث اپیلوں پر فوری سماعت نہیں ہوسکتی۔احتساب عدالت نے نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا سنائی تھی، نواز شریف نے سزا کے خلاف اپیل کے ساتھ سزا معطلی کی درخواست بھی دائر کر رکھی ہے۔

زرداری پہلے میرے اشاروں پر چلتے رہے تو اب کس کی کٹھ پتلی ہیں، نواز شریف

 اسلام آباد(ویب ڈیسک)سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے سیاسی حریف آصف زرداری کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری کا تازہ بیان قومی جماعت کے قائد کے شایان شان نہیں ہے۔سابق صدر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے نوازشریف نے کہا ہے کہ آصف زرداری کیچڑ اچھالنے اور تاریخ کو مسخ کرنے سے گریز کریں ،کیا زرداری صاحب اتنے ہی معصوم اور بھولے تھے کہ میرے ورغلانے میں آگئے، میں بڑے اصولی اور نظریاتی مشن کی جدوجہد میں مصروف ہوں اس لیے سیاسی بیان بازی کا حصہ نہیں بننا چاہتا۔وازشریف نےکہا کہ زرداری صاحب نے اصرار کیا تھا کہ مشرف کے تمام اقدامات کی پارلیمانی توثیق کردی جائےلیکن میں نے مشرف کے اقدامات کی پارلیمانی توثیق سے انکار کیا تھا،زرداری صاحب نوشتہ دیوارپڑھنے کی کوشش کریں کیونکہ آج آصف زرداری کی جماعت دیہی سندھ تک سکڑ چکی ہے اور میرا مشورہ ہے کہ بہتر ہوگا زرداری صاحب ذاتی الزام تراشیوں کا دفتر نہ کھولیں اور اپنی اپنی توجہ انتخابات پر مرکوز رکھیں۔مسلم لیگ(ن) کے قائد کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے یہ بتایا کہ وہ میرے اشاروں پرچل رہے تھے تو وہ قوم کو آج یہ بھی بتادیں کہ وہ کس کی کٹھ پتلی ہیں ہم نے حکومت کا حصہ بننے کیلیےمشرف کےمواخذے،ججوں کی بحالی اور سترہویں ترمیم کاخاتمہ شرائط رکھی تھیں تاہم مشرف سے اختلاف کا مقصدیہ نہیں ہوناچاہیے کہ ادارے کی اینٹ سے اینٹ بجادی جائے،آصف زرداری کو اینٹ سے اینٹ بجانے والے بیان پر اسی دن ناپسندیدگی کا پیغام بھیجا تھا اور اسی بیان پر آصف زرداری سے طے شدہ ملاقات منسوخ کر دی تھی۔

مسلم لیگ (ن) کو چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے مطلوبہ اکثریت مل گئی

اسلام آباد(ویب ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کی کمیٹی نے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے پارٹی کے نامزد کردہ امیدواروں کی کامیابی کا دعویٰ کردیا ہے۔پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی سربراہی میں پارٹی کا مشاورتی اجلاس جاری ہے، جس میں پارٹی کی 4 رکنی کمیٹی نے اپنی رپورٹ پیش کردی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اکثر جماعتیں چیئرمین سینیٹ کے لیے نواز شریف کی تجویز کی حامی ہیں اور انہوں نے چیئرمین سینیٹ کے لیے تعاون کا یقین دلایا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کو سینیٹ میں مطلوبہ اکثریت حاصل ہو گئی ہے، اب مسلم لیگ (ن) باآسانی اپنا چیئرمین منتخب کرانے کی پوزیشن میں ہے۔نواز شریف نے کمیشن کی رپورٹ پر اظہارِ اطمینان جب کہ آصف زرداری کی جانب سے رضا ربانی کا نام مسترد کرنے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم جمہوریت کو مستحکم اور پارلیمان کو بالادست دیکھنا چاہتے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ کی روشنی میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کا تعلق مسلم لیگ (ن) جب کہ ڈپٹی چیئرمین کا تعلق اتحادی جماعت سے ہوگا۔ مشاورتی اجلاس میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے ناموں پر مشاورت کی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز نواز شریف نے عندیہ دیا تھا کہ اگر پیپلز پارٹی رضا ربانی کو چیئرمین سینیٹ نامزد کرے تو ان کی حمایت کریں گے لیکن آصف زرداری نے یہ تجویز مسترد کردی تھی۔

جمہوریت پر جب بھی یلغار ہوئی عدلیہ نے آمروں کا ساتھ دیا، نواز شریف

کراچی(ویب ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کہتے ہیں کہ ملک میں جمہوریت پر جب بھی یلغار ہوئی ہماری عدلیہ کے ایک حصے نے آمروں کا ساتھ دیا۔ کراچی میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ 70 سال گزرگئے لیکن آج بھی ملک میں جمہوریت کامستقبل سوالیہ نشان بنا ہوا ہے، آج بھی سیاسی مطلع پوری طرح سے صاف نہیں ہوا، ہماری آب و ہوامیں گردوغبار آج بھی موجودہے، یہ وہ گردوغبار ہے جس نے جمہوریت کی منزل حاصل کرنے سے روکا۔ جمہوریت پر جب بھی یلغار ہوئی ہماری عدلیہ کے ایک حصے نے آمروں کا ساتھ دیا۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ جمہوریت پر حملوں سے بھری ہوئی ہے، ماضی میں جمہوریت پر ایسے وار کیے گئے، جن کو آج تک بھگت رہے ہیں، جب بھی جمہوریت اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کی کوشش کرتی ہے کلہاڑی چلا دی جاتی ہے، وزیر اعظم کو من مرضی کا کھلونا بنانے کی روایت جاری ہے۔نواز شریف نے کہا کہ نظریہ ضرورت نے پاکستان کی جمہوریت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا، 1999 میں جب ہماری حکومت کا خاتمہ ہوا تو ایک جج صاحب نے کہا کہ نواز شریف کا تختہ الٹ کر بہت اچھا کیا اور پھر پرویز مشرف کو یہ اختیار دے دیا گیا کہ وہ 3 سال تک پاکستان کے ساتھ جو مرضی سلوک کریں حالانکہ یہ اختیار ان کے پاس نہیں تھا۔صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ سابق حکومت نے اپنی آئینی مدت پوری کی لیکن اس پارلیمنٹ کے 4 ماہ رہ گئے ہیں تاہم غیر یقینی کے فضا برقرار ہے، بلوچستان اسمبلی میں جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔ گزشتہ 70 برسوں میں 4 آمروں نے 30 برس اس ملک پر حکومت کی، جب بھی جمہوریت پر حملہ ہوا عدلیہ کےمخصوص طبقے نے نظریہ ضرورت کے تحت راستہ دیا، 2014 میں پہلی بار ایک آمر کو کٹہرے میں لایا گیا لیکن کیا یہ بات افسوسناک نہیں کہ منہ زور عدلیہ آمروں کے سامنے ڈھیر ہوجاتی ہے، سیاستدان کو تو پھانسی چڑھا دیا گیا لیکن کسی ڈکٹیٹر کو کچھ نہیں کہا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلیاں توڑنے کے باوجود جمہوریت کو ختم نہیں کیا جاسکا۔

وقت آگیاعدلیہ کو جگانا ہو گا ۔۔۔جاتی امرا میں کارکنا ن سے غیر رسمی گفتگو میں اہم باتیں

جاتی امرا(ویب ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف ایک بزدل انسان ہے جو بہانہ بنا کر بیرون ملک بیٹھا ہے لیکن اب وقت آگیا ہے کہ آئین توڑنے والوں کو بھی سزا دلوائی جائے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کی رہائش گاہ جاتی امرا میں محفل میلاد کا انعقاد ہوا جس میں نوازشریف سمیت کارکنان اور رہنماو¿ں نے شرکت کی۔سابق وزیراعظم نوازشریف نے کارکنان سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف بزدل انسان ہے جو بہانہ بنا کر بیرون ملک بیٹھا ہے اگر وہ بہادر ہے پاکستان آکر اپنے خلاف زیر سماعت مقدمات کا سامنا کرے۔نوازشریف کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ آئین توڑنے والوں کو بھی سزا دلوائی جائے، پرویز مشرف کے کیسز کے حوالے سے عدلیہ کو جگانا ہوگا اور ہم بہت جلد پرویز مشرف کو قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔

تحریک عدل اعلان کے بعد نوا ز شریف کا پلان سامنے آگیا

لاہور(ویب ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ تحریک عدل کسی کے خلاف نہیں بلکہ انصاف کے حصول کےلئے ہے۔  جاتی امرا میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت مسلم لیگ (ن) کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں مریم نواز، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، حنیف عباسی، طلال چوہدری، دانیال عزیزاور پرویز رشید نے شرکت کی۔ مسلم لیگ (ن) کے اعلیٰ سطح کے مشاورتی اجلاس میں آئندہ الیکشن کے حوالے سے حکمت عملی پرغور کیا گیا۔ اجلاس کے دوران ہی 31 دسمبر کو کوٹ مومن میں جلسے اورنواز شریف کی تقریر کے نکات بھی تیار کئے گئے۔مشاورتی اجلاس میں نواز شریف نے کہا کہ اب گھر پر نہیں بیٹھوں گا، آئین کی حکمرانی اور ووٹ کے تقدس کا پیغام ایک ایک فرد تک پہنچاؤں گا۔ تحریک عدل کسی کے خلاف نہیں بلکہ انصاف کے حصول کےلئے ہے۔ جس کے بعد پنجاب کے بڑے شہروں میں جلسے جلوس کےلئے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی اورپارٹی عہدیداروں کو ٹاسک دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

اور اب تک کی سب سے بڑی خبر نواز شریف کیلئے صدر مملکت کا عہدہ تیار

لاہور (سیاسی رپورٹر) معتبر ذرائع نے بتایا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے 2018ءکے انتخابات کے بعد میاں نواز شریف کو ملک کا صدر بنوانے کیلئے قانونی مشورے شروع کر دیئے ہیں۔ جمعرات کو جاتی عمرہ میں ہونے والی ن لیگ کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں بھی یہ مسئلہ زیربحث آیا۔ ان ذرائع کا دعویٰ کہ ن لیگ اداروںکے خلاف کوئی مو¿ثر مہم چلانے کی بجائے اپنی تمام تر توجہ انتخابی مہم پر دے گی۔ تاکہ قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں زیادہ سے زیادہ نشستیں حاصل کی جا سکیں۔ اس سلسلے میں پارٹی اپنے قریبی اتحادیوں کو بھی اعتماد میں لے گی۔ قانونی ماہرین سے یہ مشورہ بھی کیا جا رہا ہے کہ اس سلسلے میں نواز شریف کو صدر بنانے کے راستے میں رکاوٹوں کو کس طرح دور کیا جائے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ صدر کے انتخاب کیلئے آئین اور قانون میں دی گئی شرائط میں بھی ردوبدل کیاجائے گا جن کے مطابق صدر کا انتخاب لڑنے والوں پر آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کا اطلاق نہیں ہو گا اور یہ شرط بھی عائد نہیں ہوتی کہ وہ قومی اسمبلی کا رکن منتخب ہونے کا اہل ہو۔ واضح رہے کہ 2018ءکے انتخابات کے نتیجے میں حکومت کے قیام کے تقریباً ایک ماہ نئے صدر کاانتخاب ہو گا۔ موجودہ صدر ممنون حسین نے 2 ستمبر 2013ءکو یہ عہدہ سنبھالا تھا جو پانچ سال کیلئے ہے لہٰذا اپنا صدر اگلے سال ستمبر میں منتخب ہو جائے گا۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ ن لیگ کی زیادہ توجہ اس جانب ہو گی کہ شہباز شریف کو وزیراعظم اور نواز شریف کو ملک کا صدر بنوایا جائے۔

بچ گئے ،عدالت نے حق میں فیصلہ سنا دیا

کراچی (خصوصی رپورٹ) سندھ ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف قرض اتارو ملک سنوارو مہم کے حسابات سے متعلق درخواست مسترد کردی ہے۔بدھ کو سندھ ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، آئینی درخواست قرض اتارو ملک سنوارو مہم کے حسابات متعلق دائر کی گئی ۔دوران سماعت جسٹس منیب اخترنے کہا کہ درخواست غیر ضروری اور عدالتی وقت کا ضائع ہے،درخواست گزار درخواست میں بیان کردہ حقائق پیش نہیں کر سکے، عدالت نے درخواست مسترد کردی۔درخواست گزار نے کہا کہ قرض اتارو ملک سنوارو مہم کی بائیس ہزار آٹھ سو کھرب کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔درخواست کے مطابق یہ رقم چترال کے تاجرعبداللہ کی نشاندہی پر ہیروں کی نیلامی کے ذریعے حاصل کی گئی ،ہیروں کی نیلامی سے حاصل شدہ بائیس ہزار آٹھ سو کھرب قومی خزانے میں جمع نہیں کرائے گئے۔دائر درخواست میں کہا گیاکہ نواز شریف نے یلوکیب اسکیم میں کرپشن کے ذریعے اربوں روپے کی خرد برد کی،1998 میں قرض اتارو ملک سنوارو مہم میں لوگوں نے اپنے اثاثے اور زیورات حکومت کو دیئے،چترال کے تاجر نے نواز شریف کو چترال میں بائیس ہزارآٹھ سو کھرب مالیت کے ہیروں کی نشاندہی کی، اس ضمن میں نواز شریف کے گھر پر اجلاس ہوا۔درخواست گزارنے عدالت کو بتایا کہ سابق وزیر اعظم نے اپنے داماد کیپٹن صفدر کو مقامی تاجر کے ہمراہ چترال بھیجا،چترال سے ہیروں کے چھ صندوق لاہورلائے گئے، ہیروں کی نیلامی کی کارروائی نواز شریف کے گھر لاہور ماڈل ٹاون میں ہوئی۔درخواست میں مزیدکہا گیاکہ ہیروں کی نیلامی میں 35 ممالک کے نمائندوں نے حصہ لیا، سعودی عرب کے بادشاہ شاہ عبداللہ نے بائیس ہزار آٹھ سو کھرب کی نیلامی پر ہیرے حاصل کئے، ہیروں کی نشاندہی کرنے پر نواز شریف نے مقامی تاجر 33فیصد حصہ دینے کا وعدہ کیاتھا ، نواز شریف نے ہیروں سے حاصل رقم سے اندرون و بیرون ملک رشتے داروں کے نام پر جائیدادیں بنائیں، کھربوں روپے کے ہیرے دینے والا تاجر آج بھی کسمپرسی اور مفلسی کی زندگی گزار رہا ہے۔درخواست میں کہا گیا کہ چترال سے ہیرے لانے والوں میں پی اے ایف کا فوجی افسر کرمانی ودیگر شامل تھے، بعد میں فوجی افسر سمیت دیگر جہاز حادثے میں جاں بحق ہوگئے۔درخواست میں سیکریٹری داخلہ، ڈائریکٹر انٹر پول،ڈی جی ایف آئی اے،سابق وزیر اعظم نواز شریف فریق نامزدہیں جبکہ سابق صدر پرویز مشرف ،سابق صدر آصف علی زرداری ،ڈی جی پی اے ایف اور نیب حکام کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔