بیلجیئم(ویب ڈیسک) برازیل کے ماہرین نے آبی نرگس کے پھولوں میں ایک اہم مرکب دریافت کیا ہے جو کینسر کو پھیلنے سے روک سکتا ہے۔بیلجیئم کی یونیورسٹی لایبر ڈی بروکسیلیس (یوایل بی) کے ماہرین نے کہا ہے کہ ان پھولوں میں خاص الکلائیڈز پائے جاتے ہیں جو ایک پیچیدہ انداز سے سرطانی رسولیوں کو پھیلنے سے روکتے ہیں۔ماہرین کے مطابق قدرت کے کارخانوں میں کینسر کے خلاف ایک پورا اسلحہ خانہ موجود ہے۔ انگور اور بیریوں سے لے کر زیتون اور سمندری گھونگھوں کے انڈوں میں بھی سرطان کے خلاف اجزا ملے ہیں۔ اب تازہ خبر یہ ہے کہ اس جامعہ کے سائنس دانوں نے نرگس کے خوبصورت پھولوں میں ’ہیمانتھیمائن‘ نامی ایک الکلائیڈ نکالا ہے جو کینسر پھیلنے سے روکتا ہے۔ہم جانتے ہیں کہ ہر خلیے میں رائبوسوم پائے جاتے ہیں اور انہیں ’نینومشینز‘ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ جسم کےلیے ضروری ہر طرح کا پروٹین رائبو سوم ہی بناتے ہیں۔ سرطانی رسولیاں خود کو بڑھانے کےلیے رائبوسوم کو ہائی جیک کرکے اپنے لیے پروٹین بنانے پر مجبور کردیتی ہیں۔ماہرین نے ہیمانتھیمائن کو جب کینسر کی رسولیوں پر آزمایا تو پہلے انہوں نے رائبوسوم کو پروٹین بنانے سے باز رکھا اور دوسرے مرحلے میں رسولی کو بڑھنے سے روک دیا۔ اس سے بھی آگے بڑھتے ہوئے الکلائیڈ نے رائبوسوم کو بننے سے روک دیا جس سے کینسر رک گیا۔ سب سے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ p53 پروٹین جو کینسر کی صورت میں ختم ہونا شروع ہوجاتا ہے وہ فوری طور پر مستحکم ہوگیا اور اس نے کینسر خلیات کو ختم کردیا۔
تاہم ابھی یہ تحقیق ابتدائی مراحل میں ہے اور یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ نرگس سے اخذ کردہ یہ الکلائیڈ کہیں صحت مند خلیات کو تو نقصان نہیں پہنچاتا۔ اگلے مرحلے میں ماہرین اس پھول کے مزید چار الکلائیڈز نکال کر ان کی آزمائش کریں گے۔