مقبوضہ کشمیر میں سال نو کے موقع پر مذہبی رسومات کی ادائیگی کے دوران مندر میں بھگدڑ مچ جانے سے 12 افراد ہلاک اور 13 زخمی ہوگئے۔
خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق واقعہ ہفتے کی شب 3 بجے بھارت کے زیر قبضہ کشمیر کے سب سے مقدس سمجھے جانے والے مندر ویشنو دیوی میں اس وقت پیش آیا جب چار اطراف تاریکی چھائی ہوئی تھی۔
رویندر نامی عینی شاہد نے بذریعہ ٹیلی فون کال اے ایف پی کو بتایا کہ ’لوگ ایک دوسرے کے اوپر گرے پڑے تھے اور یہ اندازہ لگانا مشکل تھا کہ کس کا ہاتھ یا ٹانگ کس کے ساتھ پھنسی ہوئی ہے۔ ‘
عینی شاہد نے کہا کہ واقعہ پیش آنے کے آدھے گھنٹے بعد جب ایمبولینس آئی تو میں نے ان کے ساتھ مل کر 8 لاشوں کو اٹھایا، خوش قسمتی سے میں زندہ ہوں لیکن واقعے کے دوران جو میں نے دیکھا اس کا عکس ذہن میں موجود ہے۔
ایک افسر نے کہا کہ نئے سال پر عبادت کرنے کے لیے آنے والوں کی تعداد بہت زیادہ تھی لیکن اس کی تصدیق کسی اور نے نہیں کی۔
لاکھوں کی تعداد میں ہندوؤں کے مذہبی مقامات ہندو اکثریتی شہروں، ٹاؤن، گاؤں اور شمالی میں واقع جنگلوں اور ہمالیہ کے دور دراز علاقوں میں قائم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: مسافر بس کھائی میں گرنے سے 13 افراد جاں بحق
ان میں سے کئی مقامات انتہائی مقدس سمجھے جاتے ہیں اور وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکومت نے ان مقامات تک آسان رسائی اور ان کے بنیادی ڈھانچے پر بھاری رقم خرچ کی ہے۔
کورونا وبا سے قبل روزانہ تقریباً ایک لاکھ عقیدت مند ایک مشکل راستہ طے کر کے مندر ویشنو دیوی پر حاضری دیتے تھے۔
حکام نے وبا کے پیشِ نظر عقیدت مندوں کی تعداد 25 ہزار تک محدود کی تھی تاہم عینی شاہدین اور ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق اس کے باوجود تعداد میں اضافہ دیکھا گیا۔
2018 میں بھگدڑ مچنے کے دو مختلف واقعات میں 370 اور 2011 میں ریاست کیرالہ اور مدھیہ پردیش میں تقریباً 100 ہندو ہلاک ہوئے تھے۔
دوسری جانب رپورٹس کے مطابق حالیہ واقعے میں مندر میں آئے کچھ عقیدت مندوں میں کسی بات پر بحث چھڑ گئی تھی جس کی وجہ سے واقعہ پیش آیا۔
واقعے کے فوری بعد ریسکیو آپریشن شروع کر کے زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا جن میں سے کچھ کی حالت تشویش ناک ہے۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ چھوٹی ایمبولینس لاشوں اور زخمیوں کو لے کر اندھیرے میں اسپتال پہنچ رہی ہیں۔
واقعہ پیش آنے کے بعد مندر تک رسائی بند کر دی گئی تھی تاہم بعد میں اسے دوبارہ کھول دیا گیا۔
جموں کشمیر سے کچھ دیر کی دوری پر پہاڑوں میں 60 کلو میٹر کی اونچائی پر واقع ویشنو دیوی مندر دراصل ہندو دیوی ویشنوی کا مظہر ہے۔
لوگ مندر کا دورہ کرنے کے لیے مصروف ٹاؤن کٹرا پہنچ کر 15 کلو میٹر سفر پیدل طے کرتے ہیں یا پھر چھوٹے گھوڑوں پر سواری کرتے ہیں، مندر پہنچنے کے لیے ہیلی کاپٹر سروس بھی موجود ہے، عقیدت مند راستے میں بنے غار میں کچھ دیر قیام بھی کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: بس کھائی میں گرنے سے 35 مسافر ہلاک
عینی شاہد رویندر کا کہنا ہے کہ بھگدڑ مندر جانے اور واپس آنے والے عقیدت مندوں میں مچی۔
ان کے مطابق وہاں کم از کم ایک لاکھ افراد موجود تھے۔
عینی شاہد نے کہا کہ مندر آنے والوں کی رجسٹریشن چیک کرنے کے لیے کوئی موجود نہیں تھا، میں اس سے پہلے وہاں جا چکا ہوں لیکن کبھی اتنا رش نہیں دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم میں سے کچھ لوگوں نے اپنے ہاتھوں سے ایک لاش کو اوپر پہنچایا تاکہ لوگ دیکھ سکیں کہ کیا ہو رہا ہے اور وہ مزید لاشوں کو لے جانے کے لیے ہمیں راستہ دیں۔
غازی آباد سے آنے والے 10 افراد پر مشتمل گروہ کے ایک فرد نے بتایا کہ مندر میں کافی بد انتظامی دیکھنے کو ملی۔
ایک شخص نے بتایا کہ اگر ہمیں معلوم ہوتا کہ یہاں لوگوں کا ہجوم ہے تو ہم دیگر افراد کو یہاں آنے سے روکتے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
صدر سمیت دیگر حکام نے تعزیت کی ہے جبکہ وزیر داخلہ نے اسے ’دل جھنجھوڑنے‘ دینے والا واقعہ قرار دیا ہے۔