لندن: (ویب ڈیسک) برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کی کینسر کی سرجری جلد متوقع ہے اور اس دوران یوکرین جنگ کا اختیار روسی خفیہ ایجنسی کے سابق چیف کو سونپے جانے کا امکان ہے۔
برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق کریملن کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ ولادیمیر پیوٹن کی جلد کینسر کی سرجری متوقع ہے اور چند دنوں کیلئے یوکرین جنگ کے حوالے سے فیصلوں کا اختیار روسی سکیورٹی کونسل کے سربراہ اور خفیہ ایجنسی KGB کے سابق چیف، پیوٹن کے دوست نکولائی پیٹروشیف کو دیا جاسکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ولادیمیر پیوٹن میں 18 ماہ قبل پیٹ کے کینسر اور دماغی بیماری پارکنسنز کی تشخیص ہوئی تھی جبکہ ان میں شیزوفرینیا کی علامات بھی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیوٹن نے سرجری میں تاخیر کی ہے اور اب سرجری جنگ عظیم دوئم میں روس کی کامیابی کی یاد میں منائے جانے والے وکٹری ڈے کے بعد ہی ممکن ہے۔ وکٹری ڈے 9 مئی کو منایا جاتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سرجری اپریل میں ہونی تھی لیکن پیوٹن نے اسے مؤخر کیا لیکن اب ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ مزید تاخیر کرنا خطرناک ہوسکتا ہے۔
خیال رہے کہ روسی صدارتی محل ہمیشہ سے پیوٹن کی خرابی صحت کے حوالےسے خبروں کی تردید کرتا رہا ہے۔
پیوٹن کی جانب سے اختیارات نکولائی پیٹروشیف کو سونپے جانے کی اطلاعات پر ناقدین نے تشویش کا اظہار کیا ہے کیوں کہ آئین کے تحت صدر کی غیر موجودگی میں اختیارات وزیراعظم کے پاس جاتے ہیں۔
کچھ عرصہ قبل یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ ڈاکٹر نے انہیں مغربی ممالک سے منگوائی جانے والی دوائی شروع کرنے کا کہا تھا۔ ڈیلی میل کے مطابق پیوٹن نے جب یہ دوائی کھانا شروع کی تو ان میں شدید سائیڈ افیکٹس دیکھے گئے اور ان کی کمزوری اور چکر میں اضافہ ہوگیا۔
رپورٹس کے مطابق جس ڈاکٹر نے دوائی تجویز کی تھی بعد ازاں اسے پیوٹن کے علاج کے عمل سے فارغ کردیا گیا اور غیر دوست ملک سے امپورٹ کی گئی دوا کی بھی جانچ کی گئی۔
روس کے ایک جلا وطن صحافی نے حال ہی میں دعویٰ کیا ہے کہ پیوٹن کو تھائیرائیڈ کینسر ہے اور ہر وقت بہترین ڈاکٹرز کی ٹیم ان کے ساتھ رہتی ہے۔
حال ہی میں کچھ ویڈیوز بھی سامنے آئی تھیں جن میں پیوٹن کے ہاتھ کو لاشعوری طور پر تھرتھراتے ہوئے دیکھا گیا تھا جس سے انہیں پارکنسنز کی بیماری ہونے کی خبروں کو تقویت ملی تھی۔
ڈیلی میل نے ایک تصویر جاری کی ہے جس میں روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو کے ساتھ ملاقات میں پیوٹن کو میز کو پکڑ کر بیٹھے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جبکہ اس میٹنگ کی تصویر میں پیوٹن کے چہرے پر سوجن کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔