تازہ تر ین

امریکی انخلا مکمل طالبان نے کابل ائیر پورٹ کا کنٹرول سنبھال لیا، طالبان کا جشن

واشنگٹن، لندن، پیرس : (نیوز ایجنسیاں)  گیارہ ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد افغانستان پر چڑھائی کے 20 برس بعد آخری امریکی فوجی بھی افغانستان سے روانہ ہوگیا، جس کے باعث کابل کی گلیاں خوشی میں کی گئی ہوائی فائرنگ سے گونج اٹھیں۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق طالبان کی جانب سے تقسیم کردہ ویڈیو فوٹیجز میں جنگجوؤں کو رات گئے امریکی فوجیوں کے جانے کے بعد کابل ایئرپورٹ میں داخل ہوتے دیکھا جاسکتا ہے۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے ترجمان قاری یوسف نے کہا کہ ’آخری امریکی فوجی بھی کابل سے جاچکا ہے اور ہمارے ملک نے مکمل آزادی حاصل کرلی ہے‘۔

امریکی فوج نے کابل سے باہر نکلنے کی آخری پرواز پر سوار ہونے والے آخری امریکی فوجی کی نائٹ ویژن آپٹکس کے ساتھ لی گئی تصویر شیئر کی جو 82ویں ایئربورن ڈویژن کے میجر جنرل کرس ڈونا تھے۔

امریکا کی تاریخ کی طویل ترین جنگ کے دوران تقریباً ڈھائی ہزار امریکی فوجی، 2 لاکھ 40 ہزار افغان شہری ہلاک ہوئے اور اس پر 20 کھرب ڈالر لاگت آئی۔

اگرچہ اس نے طالبان کو اقتدار سے نکالنے میں کامیابی حاصل کی اور افغانستان کو القاعدہ کی جانب سے امریکا پر حملے کے لیے اڈے کے طور پر استعمال ہونے سے روک دیا لیکن اس کا اختتام ایسے ہورہا ہے کہ عسکریت پسند 1996 سے 2001 تک کے اپنے سابقہ دورِ حکمرانی سے زیادہ ملک پر کنٹرول حاصل کرچکے ہیں۔

چنانچہ امریکا اور اس کے اتحادی گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران ایک وسیع مگر افراتفری والی ایئرلفٹ کے ذریعے کابل سے ایک لاکھ 22 ہزار سے زائد افراد کو نکالنے میں کامیاب رہے۔

اس کے باوجود ہزاروں ایسے افغان شہری پیچھے رہ گئے ہیں جنہوں نے مغربی ممالک کی مدد کی اور طالبان کی طرف سے انتقامی کارروائیوں سے خوفزدہ ہیں۔

امریکی شہریوں کا ایک دستہ ، جو امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے مطابق 200 سے کم اور ممکنہ طور پر 100 کے قریب افراد پر مشتمل تھا وہ بھی انخلا کرنا چاہتا تھا لیکن آخری پروازوں میں جانے سے قاصر تھے۔

امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل فرینک میک کینزی نے پینٹاگون کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں چیف امریکی سفارت کار راس ولسن، اڑان بھرنے والی آخری سی -17 فلائٹ میں تھے۔

اس افراتفری کے شکار انخلا کے دوران ایئرپورٹ پر ہوئے دھماکے کے نتیجے میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے اس کے باوجود طالبان کی حکومت سے فرار کے خواہشمند ہزاروں افغان اور سیکڑوں امریکی شہری افغانستان میں ہی رہ گئے۔

پینٹاگون نے ایک نیوز کانفرنس میں اعلان کیا کہ القاعدہ کے 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد امریکا کی شروع کی گئی جنگ کے 20 برسوں میں پہلی مرتبہ افغانستان میں امریکی فوج کا کوئی ایک رکن موجود نہیں ہے۔

دل شکستہ وہ لفظ تھا جسے امریکی میرین جرل فرینک میکنزی نے امریکا کی طویل ترین جنگ سے واپس جانے سے منسلک جذبات بیان کرنے کے لیے استعمال کیا۔

جنرل میکنزی نے کہا کہ اس روانگی سے بہت سے دل ٹوٹے ہیں، جو کوئی جانا چاہتا تھا ہم ہر ایک کو نہیں نکال سکے لیکن میرے خیال میں اگر ہم مزید 10 روز بھی رہتے تب بھی ہر ایک کو نہیں نکال سکتے تھے۔

تاہم امریکی افواج نے جانے سے قبل 70 سے زائد طیاروں، درجنوں بکتر بند گاڑیوں اور کابل ایئرپورٹ پر داعش کے راکٹ حملوں کو روکنے والے ایئر ڈیفنس سسٹم کو ناکارہ بنادیا۔



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv