فرشتہ قتل کیس، ملزمان کی نشاندہی کیلئے پولیس کی عوام سے مدد کی اپیل

اسلام آباد (ویب ڈیسک) فرشتہ قتل کیس میں ملوث افراد کی نشاندہی کے لیے دارالحکومت اسلام آباد کی پولیس نے عوام سے مدد مانگ لی۔اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری کیے جانے والے اشتہار کے مطابق اطلاع دینے والے کے لیے 10 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا گیا ہے۔اسلام اباد پولیس کا کہنا تھا کہ اطلاع دہندہ کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔ڈی آئی جی آپریشنز وقار الدین سید اور سپرنٹنڈنٹ آف پولیس انویسٹی گیشن اسلام آباد ڈاکٹر سید مصطفیٰ تنویر کی جانب سے فرشتہ قتل کیس میں عوام سے مدد کی اپیل کی گئی۔اسلام آباد پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے عوام سے مدد کی اپیل کردی۔اسلام آباد پولیس نے اشتہار میں عوام سے اپیل کی ہے کہ ‘عوام الناس سے اپیل کی جاتی ہے کہ گذشتہ دنوں فرشتہ کے قتل کے افسوس ناک واقعہ میں ملوث افراد سے متعلق کسی بھی قسم کی کوئی معلومات کیسی شہری کے پاس ہوں تو وہ اسلام آباد پولیس کے فون نمبرز پر اطلاع دیں’۔خیال رہے کہ اسلام آباد کے علاقے شہزاد ٹاﺅن کی رہائشی 10 سالہ فرشتہ 15 مئی کو گھر سے باہر نکلی لیکن واپس گھر نہ پہنچی تھی۔بچی کی گمشدگی کے بعد اہلِ خانہ نے اپنی مدد آپ کے تحت اس کی تلاش کی اور اندراجِ مقدمہ کے لیے پولیس سے رابطہ کیا لیکن پولیس نے اہلِ خانہ کی درخواست پر مقدمہ درج کرنے کے بجائے کہا کہ وہ کسی کے ساتھ بھاگ گئی ہوگی۔جس کے بعد رکنِ قومی اسمبلی کی مداخلت اور ان کی جانب سے مذکورہ معاملہ انسپکٹر جنرل پولیس محمد عامر ذوالفقار خان کے سامنے اٹھانے پر گمشدگی کے 4 روز بعد 19 مئی کو واقعے کا مقدمہ درج کیا گیا۔مقدمے کے اگلے ہی روز بچی کی مسخ شدہ لاش تمہ گاو¿ں کی جھاڑیوں سے برآمد ہوئی جب گاو¿ں کے کچھ افراد نے لاش دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی، بعدازاں متاثرہ بچی کے والد غلام نبی نے اس کے کپڑوں کی مدد سے لاش کی شناخت کی۔پولیس کے مطابق لاش 4 روز پرانی تھی اور امکان ظاہر کیا گیا کہ اسے گینگ ریپ اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا تاہم اس کی تصدیق اور لاش کی حتمی شناخت کے لیے ڈی این اے کے نمونے حاصل کرلیے گئے جبکہ پوسٹ مارٹم رپورٹ آنا بھی باقی ہیں۔لواحقین کے احتجاج کرنے پر تھانہ شہزاد ٹاو¿ن کے ایس ایچ او کو معطل کردیا گیا جبکہ پولیس حکام نے مقدمہ درج کرنے میں تاخیر کی تردید کی۔22 مئی کو وزیر اعظم عمران خان نے 10 سالہ بچی فرشتہ کے اغوا، مبینہ ریپ اور قتل کے کیس میں ایس ایچ او شہزاد ٹاﺅن اسلام آباد کی گرفتاری میں تاخیر کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز اور انسپکٹر جنرل پولیس سے وضاحت طلب کر لی تھی۔پولیس اور اسلام آباد انتظامیہ کے ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے شہزاد ٹاو¿ن کے سب ڈویڑنل پولیس افسر کی معطلی اور سپرنٹنڈنٹ پولیس (دیہی علاقہ جات) کی برطرفی کا حکم دیا تھا۔جس پر پولیس کے اعلیٰ حکام نے فوری کارروائی کرتے ہوئے شہزاد ٹاﺅن تھانے کے اسٹیشن ہاﺅس افسر (ایس ایچ او) اور اس کیس کے تفتیشی افسر کو گرفتار کرلیا تھا۔23 مئی کو اسلام آباد کے مضافاتی علاقے میں مبینہ ریپ کے بعد قتل کی جانے والی معصوم فرشتہ کے کیس کی جوڈیشل انکوائری کا آغاز کردیا گیا تھا۔مذکورہ کیس سے متعلق ضلعی مجسٹریٹ نے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا حکم دیتے ہوئے احکامات جاری کیے تھے، تاہم اب اس کی عدالتی تحقیقات چیف کمشنر آفس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمیشنر وسیم کر رہے ہیں۔انکوائری کے دوران فرشتہ کے لواحقین کا کہنا تھا کہ انہوں نے بچی کی گمشدگی کی رپورٹ جمع کروانے کے لیے 3 روز تک متعلقہ تھانے سے رابطہ کیا لیکن تھانے کے ایس ایچ او نے بات کرنے کی زحمت بھی نہیں کی گئی۔

رمضان المبارک میں ظہرانہ شہباز شریف کے گلے پڑ گیا ، تنظیم ٹو ٹ گئی ، عہدیدار فارغ

لاہور (اپنے نمائندے سے) ن لیگ کے صدر شہبازشریف کی زیرصدات ہونے والے اجلاس میں لیگی کارکن آپس میں گتھم گتھا‘ ایک دوسرے پر تشدد‘ گالیاں ایک دھڑے نے دوسرے دھڑے کو اجلاس سے نکال دیا۔ بعدازاں شہبازشریف نے ن لیگ برطانیہ کے تمام لیگی عہدیداروں کو فارغ کرکے تنظیم توڑ دی اور تنظیم نو کیلئے اسحاق ڈار کو کمیٹی کا چیئرمین مقرر کر دیا۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف کا کہنا ہے کہ عید کے بعد اپوزیشن جماعتیں اکٹھی ہو کر مشاورت سے فیصلہ کریں گی، عمران خان بدقسمتی سے دن رات جھوٹ بولتے ہیں، اپنی زندگی میں جھوٹ بولنے والے وزیراعظم نہیں دیکھا، مشکلات کے باوجود گیارہ ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی۔ سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار کیساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے تو اس کا ذمہ دار ہمیں نہ ٹھہرائیں، مشکلات کے باوجود مسلم لیگ ن کی حکومت نے گیارہ ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں داخل کی۔ اپنی زندگی میں عمران خان سے زیادہ جھوٹ بولنے والا وزیراعظم نہیں دیکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں لوکل سرمایہ کار پیسہ لگانے کو تیار نہیں باہر سے کون لگائے گا۔ بد ترین مہنگائی اور بیروز گاری سےعوام کا جینا مشکل ہو گیا ہے۔ ہم نے ہسپتالوں میں مفت ادویات دیں جو موجودہ حکومت نے بند کر دی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ لندن آنے کا مقصد علاج کرانا تھا، میرے جسم سے کینسر کا مرض ختم ہو چکا ہے، ریگولر چیک اپ ضروری تھا اس لیے یہاں آیا۔

حضرت علیؑ کا یوم شہادت کل عقیدت و احترام سے منایا جائیگا

لاہور (خصوصی رپورٹر) امیرالمومنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا یوم شہادت کل (پیر) بمطابق 21رمضان المبارک انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جائے گا۔ اس دن کی مناسبت سے مساجد اور امام بارگاہوں میں مجالس منعقد ہوں گی جس میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی حیات مبارکہ پر تفصیلی روشنی ڈالی جائے گی۔ چھوٹے بڑے شہروں میں ماتمی جلوس نکالے جائیں گے۔ لاہور میں اندرون شہر مبارک حویلی موچی دروازے سے مرکزی جلوس برآمد ہوگا جو کہ اپنے مقررہ راستوں اندرون موچی دروازہ، محلہ شیعیاں سے ہوتا ہوا چوہٹہ مفتی باقر اور کوتوالی چوک پہنچے گا، جہاں جلوس کے شرکا نماز ظہرین ادا کریں گے، نماز کے بعد مرکزی جلوس رنگ محل، پانی والا تالاب، ٹبی سٹی، بازار حکیماں سے ہوتا ہوا بھاٹی چوک پہنچے گا اور شام کے وقت کربلا گامے شاہ میں پہنچ کر اختتام پذیر ہوگا۔ لاہور میں یوم حضرت علی کرم اللہ وجہہ پر مقامی تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔ تمام سرکاری سکول و ضلعی دفاتر بند رہیں گے۔ شہر کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی لگا کر سٹاف کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں ہیں۔ محکمہ داخلہ پنجاب میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ کی زیر صدارت امن و امان کے متعلق اجلاس کے دوران اجلاس میں چینی نائب صدر کی لاہور کے متوقع دورے اور یوم شہادت حضرت علی کے دوران سکیورٹی اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق 21 رمضان کے جلوسوں اور مجالس کی سکیورٹی کیلئے موبائل سروس کی بندش اور ڈبل سواری پر پابندی کی سفارش کی گئی۔ دوسری جانب یومِ شہادت حضرت علی کے موقع پر محکمہ داخلہ کی گائیڈ لائنز پر عملدرآمد کرنیکی سختی سے ہدایت کی گئی ہے۔ لاہور میں نثار حویلی سے بر آمد ہوکر کربلا گامے شاہ پر اختتام پذیر ہونے والے مرکزی جلوس سمیت پنجاب کے بڑے شہروں کے جلوسوں کی سخت سکیورٹی اور مانیٹرنگ کی ہدایت کی گئی۔ ذرائع کے مطابق آتشیں اسلحہ کی نمائش اور ساتھ رکھنے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ فرقہ واریت کو فروغ دینے والی متنازعہ اور اشتعال انگیز تقاریر کی سختی سے ممانعت کی گئی ہے اور اس پر عملدرآمد کی ہدایت کی گئی ہے۔ اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ بڑے جلوسوں کی نگرانی کیلئے لائ اینڈ انفورسمنٹ ایجنسیز کی فضائی نگرانی کی غرض سے ہیلی کاپٹر استعمال کیا جائے گا اور ڈرون، سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے سکیورٹی کی نگرانی بھی کی جائے گی۔

سیاسی باتیں نہ کریں ایڈز کا علاج کرائیں ، بلاول بھٹو صحافی کے سوال پر برہم

لاہور (اپنے نمائندے سے) چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو رتو ڈیرو میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے کہ دو صحافیوں نے پاس آکر سوال کیا کہ بچے ایڈز کی بیماری سے مررہے ہیں اور انہیں ادویات نہیں مل رہیں آپ سیاسی باتیں نہ کریں ایڈز کا شکار بچوں کا علاج کرائیں جس پر بلاول بھٹو برہم ہوگئے اور پریس کانفرنس چھوڑ کر چلے گئے۔ قبل ازیں بلاول بھٹو نے کہا کہ ملک میں مہنگائی کی وجہ حکومت کی نااہلی ہے، حکومت کی نالائقی کا بوجھ عوام اٹھا رہی ہے، نیب کا قانون کالا قانون ہے کسی کی ذاتیات پر سیاست نہیں کریں، چیئرمین نیب کو عمران خان دبا? میں لا کر بلیک میل کر رہے ہیں، چیئرمین نیب کے انٹرویو سے عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہوئی ہے، حکومت نیب کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی ہے، اپوزیشن کی ایک افطار پارٹی پر حکومت کی چیخیں نکل رہی ہیں۔

ادویات کو بریک لگ گئی ، 78 ادویات میں کمی ، نوٹیفکیشن جاری

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی حکومت کے حکم کے بعد ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے 78 ادویات کی قیمتوں میں کمی کردی جس کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ سی ای او ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے مطابق 75 فیصد کیپ سے زائد اضافے والی ادویات کی قیمتوں میں کمی کی جن کی ادویات کی قیمتوں میں کمی کی گئی ہے ان میں جان بچانے والی ادویات بھی شامل ہیں ذرائع کے مطابق جن ادویات میں کمی کی گئی ہے ان میں بلڈپریشر‘ دل کے امراض‘ مرگی‘ جلدی امراض اور ایمرجنسی میں استعمال ہونے والی دیگر ادویات شامل ہیں۔ یاد رہے کہ چند ماہ قبل ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آیا تھا جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے ناراضگی کا اظہار کیا تھا ان ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے وفاقی وزیر عامر کیانی کو اپنے عہدے سے ہاتھ دھونا پڑا تھا۔

مشکل وقت ختم ، حکومت کا معاشی روڈ میپ کا اعلان

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے آئندہ ایک سال کے لئے معاشی روڈمیپ کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) بورڈ کی منظوری تک معاہدہ منظر عام پر نہیں لا سکتے، آئندہ چند ہفتوں میں آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری ہو جائے گی اور پروگرام پر عمل شروع ہو جائے گا،حکومت نے اب تک ، 4ارب ڈالر مالیاتی خسارہ کم کیا، اب ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے 2سے 3ارب ڈالر اضافی قرضہ منصوبوں کےلئے لے سکیں گے، بجٹ میں ایسے فیصلے لیں گے جو ملک کو پائیدار ترقی کی راہ پر ڈالیں گے، 1.2 ارب ڈالر اسلامی ترقیاتی بینک سے موخر ادائیگیوں کی سہولت حاصل کریں گے، اثاثہ ظاہر کرنے والی سکیم بڑی آسان ہے،اس کا مقصد ٹیکس نیٹ بڑھانا ہے، 30 جون کے بعد اس سکیم میں حصہ نہ لینے والوں بے نامی اثاثہ رکھنے والوں کے خلاف کاروائی ہو گی، معیشت میں استحکام آ رہا ہے اور اعتماد آ رہا ہے، سٹاک مارکیٹ میں 7فیصد اضافہ ہوا ہے، عالمی اداروں کے مثبت تبصرے آنا شروع ہو رہے ہیں، حکومت کے اخراجات کم کریں گے، بجلی کے شعبہ میں دسمبر 2020ئ تک گردشی قرضہ زیروکیا جائے گا، ریکوری بڑھائی جائے گی، ترقی کےلئے ریونیو کو بڑھانا ہے، 4.8ٹریلین کا ہدف ایف بی آر کو محصولات کا رکھا ہے، امیر طبقہ کو اپنا کر دار ادا کرنا ہو گا ورنہ ہمارے بس میں نہیں ہو گا کہ قرض واپس کر سکیں اور غریبوں کو ریلیف دے سکیں، صرف 20لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیں، 350 کمپنیاں پاکستان کا 85فیصد ٹیکس دیتے ہیں، جو ٹیکس نہیں دے رہے ان پر بوجھ ڈالا جائے،کمزور طبقہ کےلئے سرکار سے سبسڈی دے کر حفاظت کریں گے، 216 ارب بجٹ میں غریب طبقہ کو تحفظ دینے کےلئے رکھ رہے ہیں، بجلی اور گیس کے بلوں میں تحفظ دیں گے، احساس پروگرام اور غربت کے خاتمہ کے پروگرام کےلئے بجٹ کو بڑھا کر 180 ارب کیا جا رہا ہے، کم ترقی یافتہ علاقوں کو مساوی ترقی دیں گے،خوراک کی سبڈی کےلئے 30ارب رکھے جا رہے ہیں، کامیاب جوان پروگرام کے تحت 100 ارب مختص رکھے جا رہے ہیں، تا کہ ملازمتیں پیدا ہوں، زرعی شعبہ کی گروتھ کی ترقی کےلئے 250ارب پروگرام رکھا جا رہا ہے، مینو فیکچرنگ کے شعبہ کو ترقی دیں گے، نجی شعبہ کی کمپنیوں کو گریجوایٹس کو ملازمتیں فراہم کرنے کےلئے ٹیکس مراعات دیں گے، پی ایس ڈی پی کو بڑھا رہے ہیں، 925ارب کا پی ایس ڈی پی کےلئے مختص کر رہے ہیں، مشکل وقت ختم ہو نے سے 6سے 12ماہ میں معاشی استحکام حاصل کریں گے، اس کے بعد ریکوری اور گروتھ کی طرف جائیں گے۔ہفتہ کو اسلام آباد میں وزیر منصوبہ بندی و ترقی مخدوم خسرو بختیار، وزیر توانائی عمر ایوب، معاون خصو صی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان ،وزیر مملکت برائے ریونیوحماد اظہر،چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی و دیگر اعلی حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا جب حکومت آئی تو اس وقت پاکستان کا کل قرضہ 31ہزار ارب ہو چکا تھا، غیر ملکی قرضہ 100ارب ڈالر ہو چکا ہے، زر مبادلہ کے ذخائر 10ارب ڈالر سے کم تھے، برآمدات کی گروتھ صفر تھی، مالیاتی خسارہ 20ارب ڈالر تھا، 2.3کھرب اخراجات سے زیادہ خرچ کر رہے تھے، گروتھ میں کمی آرہی تھی اور مہنگائی کم ہو رہی تھی، گروتھ 5فیصد تھی لیکن جب حکومت آئی تو یہ کم ہو رہی تھی، 9.2ارب ڈالر دوست ممالک چین ،سعودی عرب اور یو اے ای سے لئے، امپورٹ کم کی گئی، 2ارب ڈالر امپورٹ کم کی گئی، ترسیلات زر 2ارب ڈالر بڑھائے، 4ارب ڈالر خسارہ کم کیا، گردشی قرضہ 1200 ارب سے نیچے لایا، حالات کو بگڑنے سے روکا، گیا، آئندہ چند ہفتوں میں نئے روڈ میپ پر عمل کریں گے، بجٹ اور اس کے بعد اہم معاشی فیصلے کریں گے، آئندہ چند ہفتوں میں آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری ہو جائے گی اور پروگرام فعال ہو جائے گا، پاکستان میں بے نامی قانون کے تحت اثاثوں کو ملکی معیشت میں لانے کےلئے سکیم پر عمل کررہے ہیں، سعودی عرب سے 3.2ارب ڈالر آئل کی موخر ادائیگیوں کی سہولت لی ہے، ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے 2سے 3ارب ڈالر اضافی قرضہ منصوبوں کےلئے لے سکیں گے، بجٹ میں ایسے فیصلے لیں گے جو ملک کو پائیدار ترقی کی راہ پر ڈالیں گے، 1.2 ارب ڈالر اسلامی ترقیاتی بینک سے موخر ادائیگیوں کی سہولت حاصل کریں گے، آئی ایم ایف رکن مماالک کو معاشی مسائل کے حل کےلئے بنایا گیا ہے، یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، 6 ارب ڈالر کا پروگرام لیا ہے، جس کی شرح سود3.2فیصد ہو گی، اس سے دوسرے ادارے میں پاکستان میں فنانسنگ کی طرف مائل ہوں گے، سرمایہ کاری کے ماحول میں بہتری آئے گی، اثاثہ ظاہر کرنے والی سکیم بڑی آسان ہے۔اس کا مقصد ٹیکس نیٹ بڑھانا ہے، 30 جون کے بعد اس سکیم میں حصہ نہ لینے والوں بے نامی اثاثہ رکھنے والوں کے خلاف کاروائی ہو گی، معیشت میں استحکام آ رہا ہے اور اعتماد آ رہا ہے، سٹاک مارکیٹ میں 7فیصد اضافہ ہوا ہے، عالمی اداروں کے مثبت تبصرے آنا شروع ہو رہے ہیں، آئندہ سال معیشت کو مستحکم کرنے کا سال ہو گا، معیشت کو ایک پائدیار بنیاد پر استوار کیا جائے گا تا کہ ترقی کے سفر کو بڑھایا جائے، اخراجات کم کریں گے، بجلی کے شعبہ میں دسمبر 2020تک گردشی قرضہ زیروکیا جائے گا، ریکوری بڑھائی جائے گی، ترقی کےلئے ریونیو کو بڑھانا ہے، 4.8ٹریلین کا ہدف ایف بی آر کو محصولات کا دیں گے، امیر طبقہ کو اپنا کر دار ادا کرنا ہو گا ورنہ ہمارے بس میں نہیں ہو گا کہ قرض واپس کر سکیں اور غریبوں کو ریلیف دے سکیں، صرف 20لاکھ ٹیکس دیتے ہیں جن میں سے 6لاکھ تنخواہ دار ملازمین ہیں، 350 کمپنیاں پاکستان کا 85فیصد ٹیکس دیتے ہیں، 20فیصد لوگ پورے ملک کا ٹیکس دے رہے ہیں، ان پر اضافی بوجھ نہیں ڈالا جائے گا، کوشش ہے جو ٹیکس نہیں دے رہے ان پر بوجھ ڈالا جائے، نیا ڈیٹا جمع کررہے ہیں،بجلی اور گیس کے 3 لاکھ 40 ہزارصنعتی صارفین سے 40ہزار رجسٹرڈ ہیں ٹیکس دیتے ہیں، 5کروڑ کروڑ بینک اکا?نٹس ہیں، ایک بینک کے ڈیٹا کے لگ 40لاکھ میں سے 4لاکھ لوگ ٹیکس دے رہے ہیں، 28ملکوں سے ڈیٹا حاصل کیاہے، تقریباً ڈیڑھ لاکھ لوگ ہیں، ایک لاکھ کمپنیوں میں سے صرف آدھی ٹیکس دے رہی ہیں، ان سے ٹیکس لیں گے، مالی استحکام روڈ میپ کا ستون ہے، مہنگائی پر عوام کو تشویش ہے، آئل کی قیمت عالمی مارکیٹ میں بڑھ کر 70ارب ڈالر ہو گئی ہے، اس سے مہنگائی بڑھتی ہے،کمزور طبقہ کےلئے سرکار سے سبسڈی دے کر حفاظت کریں گے، خوراک کی مہنگائی 3.8فیصد ہے اس کی نگرانی کریں گے، مانیٹری پالیسی کو مہنگائی کو روکنے کےلئے استعمال کر رہے ہیں، 216 ارب بجٹ میں غریب طبقہ کو تحفظ دینے کےلئے رکھ رہے ہیں، بجلی اور گیس کے بلوں میں تحفظ دیں گے، احساس پروگرام اور غربت کے خاتمہ کے پروگرام کےلئے بجٹ کو بڑھا کر 180 ارب کیا جا رہا ہے، کم ترقی یافتہ علاقوں کو ترقی دیں گے۔فاٹا کےلئے آئندہ بجٹ میں اضافی فنڈزدیں گے، فاٹا 6ارب بجلی دی ہے، خوراک کی سبڈی کےلئے 30ارب رکھے جا رہے ہیں،ملازمتیں فراہم کرنے کےلئے معیشت کا گروتھ ریٹ اتنا نہیں ہے، ہائی گروتھ پر جانے کےلئے کوشش کریں گے، استحکام کا دورانیہ جلد مکمل کریں، 2008سے 2013تک 69لاکھ ملازمین پیدا کیں، 2013 سے 2018 تک گروتھ ریٹ زیادہ تھی، ملازمتیں57 لاکھ ہو گئیں، ہا?سنگ سکیم کےلئے کئی شہروں میں زمین ریکور کر لی ہے، مالی انتظامات کئے جا رہے ہیں، اس پر عمل سے ملازمتیں پیدا ہوں گی، کامیاب جوان پروگرام کے تحت 100 ارب مختص رکھے جا رہے ہیں، تا کہ ملازمتیں پیدا ہوں، زرعی شعبہ میں کمی آئی ہے، زرعی شعبہ کی گروتھ کی ترقی کےلئے 250ارب پروگرام رکھا جا رہا ہے، مینو فیکچرنگ کے شعبہ کو ترقی دیں گے، نجی شعبہ کو ملازمتیں پیدا کرنے کےلئے مراعات دے دیں گے، کمپنیوں کو گریجوایٹس کو ملازمتیں فراہم کرنے کےلئے ٹیکس مراعات دیں گے، پی ایس ڈی پی کو بڑھا رہے ہیں، 925ارب کا پی ایس ڈی پی کےلئے مختص کر رہے ہیں، نجی شعبہ کے تعاون سے سڑکوں کے منصوبے مکمل کرلیں گے، پرائیویٹ پبلک سیکٹر کے ادارے کو مضبوط بنائیں گے، چین اور ترکی کے ساتھ برآمدات بڑھانے کےلئے اقدامات کر رہے ہیں، صوبوں کے ریونیو میں بھی اضافہ ہو گا، صوبوں سے رابطہ رکھیں گے، رقم بہتر انداز میں خرچ ہوں گی، مشکل وقت ختم ہو نے سے 6سے 12ماہ میں معاشی استحکام حاصل کریں گے، اس کے بعد ریکوری اور گروتھ کی طرف جائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میںحفیظ شیخ نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے تنقید کرنے والے تفصیلات سے لاعلم ہیں، پروگرام میں کوئی ایسی چیز نہیں کہ آئی ایم ایف پر چڑھائی کریں، یہ اصلاحات کا پیکج ہے، عمر ایوب خان نے کہاکہ 31 دسمبر 2020 گردشی قرضہ کا مسئلہ حل کریں گے، چوروں کے خلاف جہاد کررہے ہیں، 81ارب کی وصولی زیادہ کی ہے۔ 80فیصد فیڈرز کو لوڈشیڈنگ کو ختم کر دیا ہے۔شبر زیدی نے کہا کہ 14لاکھ ٹیکس دہندگان ہیں، 50 ہزار کمپنیوں کو سسٹم میں لائیں گے، 3لاکھ 40 ہزار کے صنعتی کنکشن ہیں جن میں سے 40ہزار ٹیکس دے رہے ہیں، اصلی ڈیٹا جمع کر رہے ہیں۔مخدوم خسرو بختیار نے کہا کہ 925 ارب کا پی ایس ڈی پی ہے، صوبوں کو ملا کر 1837ارب کا قومی ترقیاتی بجٹ رکھا جائے گا، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت 250 ارب کے پراجیکٹ لگائیں گے، سکھر سے حیدر آباد روڈ سی پیک کی پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ کے تحت بی او ٹی بنیاد پر کریں گے، نالج اکانومی طرف ملک جائیں گے، بلین ٹری سکیم کےلئے 10 ارب رکھ رہے ہیں، مساوی بنیادوں پر ترقی دیں گے، آئندہ سال کا جی ڈی پی کی گروتھ کا ہدف 4فیصد ہے، 2023 تک گروتھ 6.5 فیصد تک لے جائیں گے۔حفیظ شیخ نے کہا کہ مشکل خطے میں رہتے ہیں، ملک کی سالمیت اور خود مختاری مقدم ہے، اس کےلئے جو بھی قربانی دے سکے کریں گے۔مشیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں ہماری فوج سمیت سرکاری اداروں میں کفایت شعاری کی مہم شروع کی جائےگی، مختلف شعبوں میں اخراجات کو کم اور بچت کو فروغ دیا جائے گا۔حفیظ شیخ نے کہا کہ بجٹ میں سویلین اور فوج کے اخراجات کم سے کم رکھنے کی کوشش کریں گے، اخراجات میں کمی پر سویلین اور فوج ایک پیج پر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ٹیکس آمدنی کا 11 فیصد ہے، 20 لاکھ افراد ٹیکس ادا کرتے ہیں، 6 لاکھ تنخوا دار اور 360 کمپنیاں پورے ملک کا 85 فیصد ٹیکس دیتی ہیں، کوشش ہو گی جو پہلے ٹیکس دے رہے ہیں ان پر مزید بوجھ نہ ڈالا جائے، نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ 28 ملکوں سے 1 لاکھ 52 ہزار پاکستانیوں کے ریئل اسٹیٹ اور ان کے بینک اکاو¿نٹ پر نیا ڈیٹا حاصل کیا گیا اور اس کے مطابق 1 لاکھ کمپنیاں ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ ہیں مگر ان میں سے آدھی ہی ٹیکس ادا کرتی ہیں۔ وفاقی وزیر توانائی عمرا ایوب نے کہا ہے کہ گزشتہ حکومت ہمارے لیے بارودی سرنگیں لگا کر گئی۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے حکومت کی معاشی ٹیم کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت نےگردشی قرضوں کے 450 ارب کنویں میں ڈال دیے۔ انھوں نے کہا کہ 6 سے7 ماہ میں 81 ارب کی اضافی وصولیاں کیں، نیپرا نے 3.84 فی یونٹ اضافے کا کہا، مگر ہم نے 1.27 روپے فی یونٹ اضافہ کیا، غریب صارفین کو مستثنیٰ قرار دیا۔ گزشتہ دور حکومت میں رمضان میں لوڈشیڈنگ ہوتی تھی، آج پاکستان کے 80 فی صد فیڈرز پر صفر لوڈشیڈنگ ہے۔ اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ بے نامی قانون 2017 میں پاس ہوا، لیکن اس پرعمل درآمد نہیں ہوا۔ انھوں نے کہا کہ بے نامی ایکٹ کے تحت جائیداد ضبط اور سزا بھی ہو سکتی ہے، ہمارا بنیادی مقصد کاروباری افراد کا اعتماد بحال کرنا ہے۔ کاروباری طبقے کو ٹیکس ادائیگی کے لئے سہولتیں دیں گے، کاروباری لوگوں کواثاثے ظاہرکرنے کا موقع دیا گیا، یکم جولائی سےبےنامی اثاثوں کےخلاف ایکشن ہوگا۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار نے اس موقع پر کہا کہ گوادرکو نیشنل گرڈ سے منسلک کر رہے ہیں، 2023 تک ساڑھے6 فی صد گروتھ ٹارگٹ ہے۔ اس موقع پر مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے بھی حکومتی پالیسیوں پر تفصیلی روشنی ڈالی. ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے قرضہ ملنے کے بعد سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ یہ سال ملکی معیشت کے استحکام کا سال ہے۔

5 سال بعد وزیراعلیٰ بننا چاہتا ہوں : فواد چودھری

لاہور (اپنے نمائندے سے) وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں پانچ سال بعد وزیراعلیٰ پنجاب بننا چاہتا ہوں کیونکہ میں اپنے پارٹی قائد کی طرح تبدیل اور ریفارمز چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ پنجاب کا اختیار بہت سارے انتظامی معاملات میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ وزیراعلیٰ کے پاس جو اختیارات ہیں وہ 18ویں ترمیم کے بعد ملک کے وزیراعظم کے پاس بھی نہیں ہیں۔ ان کے پارٹیاں تبدیل کرنے کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ میں اس بات کی گارنٹی نہیں دیتا کہ ہمیشہ ایک پارٹی کے ساتھ رہوں گا۔ پارٹی رہے گی تو شاید میں اس کا حصہ رہوں اگر پارٹی ہی نہیں رہے گی تو مجھے کسی دوسری پارٹی میں جانے کا حق ہے۔

اچانک دورہ ، ہسپتالوں ، تھانوں کی حقیقت فاش

سرگودھا، خوشاب، تلہ گنگ‘ جنوبی وزیرستان (صباح نیوز‘ مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے ہفتہ کو سرگودھا ، خوشاب اور تلہ گنگ کے سرکاری اسپتالوں کے اچانک دورہ کئے اور ان ہسپتالوں میںمریضوں کے اعلاج و دیگر انتظامات کا جائزہ لیا۔وزیر اعظم ہفتہ کی صبح بغیر پروٹوکول کے اچانک سرگودھا کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر (ڈی ایچ کیو)ہسپتال پہنچ گئے اور ڈی ایچ کیو اسپتال کے مختلف وارڈ کا معائنہ کیا اور ناقص انتظامات پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔عمران خان کے چھاپے سے تمام ضلعی اور اسپتال انتظامیہ لا علم رہی جبکہ وزیر اعظم کو اپنے درمیان پا کر اسپتال میں موجود لواحقین نے عمران خان کے حق میں نعرے لگائے۔اسپتال کے دورے کے موقع پر وزیر اعظم نے مریضوں سے ادویات کی فراہمی اور ڈاکٹروں کے رویے کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ اس دوران مریضوں اور ان کے لواحقین نے اسپتال کے ڈاکٹروں اور عملہ کے رویے کے خلاف شکایات کے انبار لگا دیے۔وزیر اعظم نے عوامی شکایات کے بعد صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد سے بھی ناقص انتظامات اور اسپتال کی صورتحال پر گفتگوکی، وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اچانک ہفتہ کوسرگودھا کا دورہ کیا وہ دن 2 بجے کے قریب مصحف ائر بیس آئے اور وہاں سے سیدھا بغیر کسی پروٹوکول ٹیچنگ ہسپتال پہنچ گئے ان کے ہمراہ سینٹیر فیصل جاوید بھی تھے ،وزیراعظم نے بچہ وارڈ کا دورہ کیا جہاں پر ایک بستر پر تین تین بچوں کا علاج کیا جا رھا تھا جس پر وزیراعظم نے برہمی کا اظہار کیا ، مریضوں اور ان کے لواحقین سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ حکومت سرکاری ہسپتالوں میں عوام کو بروقت طلبی سہولیات کی فراہمی کو ہر حال میں یقینی بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات کررہی ہے،غفلت لاپرواہی برتنے والے افسران کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی ،سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں اور ادویات کو یقینی بنانے کیلئے خصوصی اقدام اٹھائے جائے رھے ہیں ، وزیر اعظم نے کہا کہ ملک بھر کے ہسپتالوں ، پناہ گاہوں،تھانوں جاری ترقیاتی پروگراموں کو خود مانیڑ کر نےکا فیصلہ کیا ہے اس سلسلہ میں آج سرگودھا ڈویڑن کا انتخاب کیا ہے ، وزیراعظم عمران خان نے ہسپتال کی ایمرجنسی کا دورہ کیا اور وہاں دی جانے والی سہولیات کا جائزہ لیا اوراس موقعہ پر مریضوں اور ان کے لواحقین سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو بروقت طبی سہولیات کی فراہمی اور ادویات کو بھی یقینی بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جارہے ہیں مریضوں اور لواحقین نے سول ہسپتال کے خلاف شکایات کے ابنار لگاد ئیے اور ڈاکٹروں کی غیر حاضری اور ادویات کے ساتھ ساتھ سہولیات کی عدم فراہمی کی نشاندھی کی ،وزیر اعظم عمران خان تقریبا 20 منٹ تک ڈی ایچ کیو ٹیچنگ اسپتال میں موجود رہے جب کہ اسپتال کا 70 فیصد عملہ اور ڈاکٹر چھٹی کر کے جا چکے تھے۔عمران خان نے ڈی ایچ کیو اسپتال کی مرکزی اور بچوں کی ایمرجنسی کا بھی دورہ کیا اور اسپتال میں ایک بستر پر چار چار بچوں کو دیکھ برہمی کا اظہار بھی کیا۔مریضوں کے لواحقین نے اسپتال میں ڈاکٹرز کی عدم موجودگی پر وزیراعظم سے شکوہ کیا۔ہسپتال میں موجود افراد سے بات چیت کرنے کے بعد وہ واپس مصحف ائر بیس سے جوہر آباد روانہ ہوئے جہاں انہوں نے ڈی ایچ کیو ہسپتال کا دورہ کیااس موقعہ پر ضلعی انتظامیہ کو پتہ نہیں چلا سکا ، سرگودھا کے بعد وزیر اعظم اچانک خوشاب بھی پہنچ گئے اور وہاں کے بھی سرکاری اسپتال کا دورہ کیا۔ عمران خان 15 منٹ تک ڈی ایچ کیو اسپتال خوشاب میں موجود رہے اور ایمرجنسی وارڈ کا بھی دورہ کیا۔ڈی ایچ کیو اسپتال خوشاب کی انتظامیہ بھی وزیر اعظم کے دورے سے مکمل طور پر لاعلم تھی اور اچانک پہنچنے پر انتظامیہ کی دوڑیں لگ گئیں،بعدازاں وزیراعظم عمران خان نے تلہ گنگ کے ٹی ایچ کیو اسپتال کا بھی اچانک دورہ کیا اور مریضوں کی عیادت کر کے اسپتال میں طبی سہولیات کا جائزہ لیا۔وزیراعظم عمران خان کو اسپتال کے مختلف شعبوں کا معائنہ کروایا گیا، ڈی ایم ایس ٹی ایچ کیو اسپتال تلہ گنگ ڈاکٹر علی حسنین نے وزیراعظم کو طبی سہولیات پر بریفنگ دی۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اسپتال میں ڈاکٹروں کی کمی کو پورا کیا جائے گا اور مریضوں کو جدید طبی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ وزیراعظم عمران خان ایکشن میں آگئے ،وزیراعظم نے پروٹوکول کے بغیرسرگودھا ڈویڑن میں ہسپتالوں، تھانوں اور پناہ گاہوں کے سرپرائز وزٹ کئے جس پر انتظامیہ میں کھلبلی مچ گئی ،لوگوں وزیراعظم کو اپنے درمیان پا کر حیران رہ گئے اور عمران خان زندہ باد کے نعرے لگا ئے۔ وزیراعظم عمران خان اچانک دورے پر سرگودھاپہنچ گئے،وزیراعظم نے بغیربتائے سرکاری اداروں،ہسپتالوں، تھانوں اورسکولوں کے دورے کئے،وزیراعظم نے پناہ گاہ،ترقیاتی سکیموں کے بھی دورے کئے،وزیر اعظم عمران خان نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ٹیچنگ ہسپتال کا اچانک دورہ کیا،عمران خان کے ہمراہ وفاقی وزیر صحت ،سینٹر فیصل جاوید خان بھی موجود تھے،وزیر اعظم عمران خان 20 منٹ تک ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال میں رہے،وزیراعظم کے بغیر پروٹوکول اچانک دورے سے کمشنر، ڈی سی اور آر پی او لا علم رہے، ہسپتال کا 70 فیصد عملہ اور ڈاکٹر چھٹی کرکے چلے گئے تھے،وزیراعظم نے ڈی ایچ کیو ہسپتال کی مرکزی اوربچوں کی ایمرجنسی کا بھی دورہ کیا، ایک بستر پر چار چار بچوں کو دیکھ کر وزیراعظم عمران خان برہم ہو گئے۔وزیر اعظم عمران خان کی ہسپتال آمد پر لوگوں نے خیر مقدمی نعرے لگائے،وزیراعظم نے ہسپتال کی مرکزی ایمرجنسی کے علاوہ بچوں کی ایمرجنسی کا بھی دورہ کیا،مریضون کے لواحقین نے وزیراعظم سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ ہسپتال میں ڈاکٹر موجود نہیں، وزیراعظم نے ڈاکٹرز کو بہترین علاج معالجے کی فراہمی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے پاس اور جگہ نہیں بچوں کا وارڈ بڑا کیا جاسکے۔وزیراعظم نے ڈی ایچ کیو ہسپتال خوشاب جوہرآبادکابھی دورہ کیا،وزیراعظم نے وارڈ میں مریضوں سے ملاقات کی اور دستیاب سہولیات بارے معلومات حاصل کیں۔بعد ازاں وزیر اعظم اچانک تلہ گنگ تھانے پہنچ گئے۔ وزےراعظم عمران خان نے سرکاری اداروں سے متعلق بڑھتی ہوئی عوامی شکاےات کے پےش نظر تھانوں اور ہسپتالوں سمےت سرکاری اداروں ، محکموں اور منصوبوں کے اچانک دوروں اور معائنے کا فےصلہ کر لےا۔ وزےر اعظم آفس کے مطابق عوام کا احساس کرتے ہوئے ان دونوں سے انتظامےہ کی موثر اور براہ راست چےکنگ کا موقع ملے گا۔ بےان مےں کہا گےاہے کہ وزےر اعظم عمران خان نے سرکاری اداروں ، پولےس تھانوں ، سکولوں ، پناہ گاہوں ، ترقےاتی منصوبوں کے بن بتائے دورے شروع کرنے کا فےصلہ کےا ہے۔ عوام کا احساس کرتے ہوئے وزےر اعظم اچانک دورے کرےں گے۔ انتظامےہ کا بھرپور چےک ہو سکے گا۔ دوروں کا آغاز کر دےا گےا اور وزےر اعظم نے ہفتہ کو سرگودھا مےں ڈسٹرکٹ ہسپتال کا اچانک کا دورہ کےا اور دستےاب سہولےات کا جائزہ لےا۔ وزےر اعظم اچانک ملک کے کسی بھی ضلع مےں جا کر سرکاری محکموں کی کارکردگی اور تھانوں اور ہسپتالوں کی حالت زار کا معائنہ کرےں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ فاٹا کے قبائلی علاقوں کو پچھلے ستر سالوں سے پسماندہ رکھا گیا۔ ہم قبائلی اضلاع کی ستر سالہ محرمیوں کا آزالہ کریں گے۔صوبائی اسمبلی اور قومی اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ سے قبائلی اضلاع کی تقدیر بدلنے میں اہم کرادا ر ادا کیا جائے گا۔اپریشن کے دورن تباہ شدہ مکانات کا معاوضہ دینے کے لئے کسی قسم کی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائے گی۔ان خیالا ت کا اظہار نے گزشتہ شام کراچی کے پی سی ہوٹل میں شوکت خانم ہسپتال کی فنڈنگ سے متعلق تقریب میں حاجی جہانزیب برکی کی سربراہی میں جنوبی وزیرستان کے محسود اور برکی قبائل سے تعلق رکھنے والے تاجروں ،سیاسی شخصیات اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے وفد سے ملاقات میں کہی۔حاجی جہانزیب برکی نے ملکی صورتحال کے علاوہ قبائلی اضلاع او خاصکر جنوبی وزیرستان کے قبائلیوں کے مسائل سے اگاہ کیا۔اس موقع پر عمران خان نے کہا کہ قبائلی عوام نے قیام پاکستان اور جہاد کشمیر میں بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں ان کی قربانیوں کو ہم قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ نہایت افسوس کا مقام ہے کہ سابقہ حکمرانوں کو فاٹا سے متعلق کوئی پتہ نہیں چلتا تھا۔انھوں نے کہا کہ انھوں نے اپنے ننھال کے ٹاو¿ن کانی گرم سمیت تمام قبائلی علاقوںکا دورہ کیا تب مجھے پتہ چلا کہ یہ قبائل کتنے غیرت مند ہیں اور کس طرح پسماندہ رکھے گئے ہیں۔انھوں نے کہا کہ انھوں نے قبائلیوں پر جو کتاب لکھی ہے اس میں بھی انھوں نے غیرت مند مسلمان کا نام دیا ہے۔واقعی قبائلی عوام غیرت مند ہیں۔انھوں نے کہا کہ پچھلے ستر سالوں سے پسماندہ اضلاع کو ترقی دیکر ملک کے دیگر علاقوں کے برابر لائیں گے۔صوبائی اور قومی اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ سے قبائلی اضلاع کی تقدیر میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔انھوں نے کہا کہ اپریشن کے دران تباہ شدہ مکانات کا معاوضہ دینے میں کسی قسم کی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائے گی۔تباہ شدہ مکانات کے مالکان کو جلد از جلد معاوضہ دیا جائے گا اور جو علاقے سروے سے رہ گئے ہیں ان علاقوں کا جلد از جلد سروے مکمل کی جائے گی۔ اس موقع پر جنوبی وزیرستان کے محسود اور برکی قبائل کے تاجروں او سیاسی شخصیات نے شوکت خانم ہسپتال کے لئے معقول چندہ بھی دیا۔

گمشدگی کے 4 دن بعد ایف آئی آر درج، پولیس بروقت کاروائی کرتی تو بچی کی جان بچ سکتی تھی:ضیاشاہد ،ہیومین رائٹس واچ میں اٹھائے ایشوز پر فوری کاروائی کرتا ہوں : راجہ بشارت کی چینل ۵ کے پروگرام ” ہیومن رائٹس “ میں گفتگو

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی ضیائ شاہد نے کہا کہ ننھی بچی فرشتہ کے ساتھ جو ہوا اس قسم کے واقعات ہو جاتے ہیں یہ کسی کے بس میں نہیں لیکن یہ تو بس میں ہے کہ جب واقعہ ہو جائے کم سے کم فوری ایف آئی درج کر کے تفتیش شروع کی جائے۔ چینل فائیو کے پروگرام ہیومین رائٹس واچ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک بچی گم ہوئی لیکن چار دن بعد ایف آئی آر درج کی گئی اس دوران بچی کے والد تھانے کے چکر لگاتے رہے لیکن پولیس ان سے تھانے کی صفائی کراتی رہی لیکن ایف آئی آر درج نہ کی گئی۔ایف آئی آر 19کو کاٹی گئی اگلے دن بچی قتل ہو جاتی ہے اور اس کی لاش جسے جانور بھنبھوڑتے رہے مل جاتی ہے یعنی جانور اس کی لاش کھاتے رہے اتنی سنگین خوفناک واردات ہوئی جس پر پورے ملک میں شور مچا۔وزیراعظم نے بھی کیس کی فائل منگوا لی ظاہر ہے ایسا واقعہ نوٹس لئے بغیر نہیں جا سکتا۔میں نے خود بھی اپنی ٹیم صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کے پاس بھجوائی تاکہ ان سے بات کی جا سکے۔البتہ واقعہ وفاقی سطح پر یعنی اسلام آباد میں ہوا تاہم اس کا نوٹس آئی جی اسلام آباد نے لیا وزیراعظم نے بھی بعد میں کیس کی فائل منگوا لی۔اگر بروقت ایف آئی درج ہو کر چھان بین شروع ہوتی تو بچی کی زندگی بچ سکتی تھی۔بہاولنگر میں جو دسویں کی سٹوڈنٹ شہر بانو سے ہوا یہ بچی گھر سے ناراض ہو کربس میں سوار ہوئی اور کنڈیکٹر نے اسے کہیں لے جا کرزیادتی کر ڈالی بڑا سیریس کیس ہے اس معاملے کو اگلے پروگرام میں ڈسکس کریں گے تاکہ پولیس سے رابطہ ہو سکیں اور ااصل موقف جان سکیں۔صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ ایف آئی آ ر میں تاخیر کرنا پولیس کی روایت غفلت ہے یہ اسی کا شاخسانہ ہے یہ بڑی غلط بات ہے اتنا بڑا سانحہ ہوا لیکن پولیس نے ایف آئی آر درج نہیں کی عوام کے لئے یہ اچھی خبر ہے وزیراعظم نے خود واقعے کا نوٹس لیا پہلی بار ایف آئی آر کی تاخیر پر ی ایس ایچ او کے خلاف مقدمہ ہوا پہلے ایسا نہیں ہوتا تھا یہ ایکشن کی پولیس کی تاریخ میں انوکھا واقعہ ہے۔ پولیس کو اس بات کا احساس ہونا چاہئے کہ یہ ماضی جیسی حکومت نہیں جس میں پولیس سے مل کر عوام کے خلاف سازشیں ہوتی تھیں اور عوام کو پس پشت رکھا جاتاتھا۔وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں حکومت جس طرح عوام کو انصاف فراہم کرنے کے لئے اقدامات کر رہی ہے ان کو سراہا جانا چاہئے پولیس کو بھی رویہ تبدیل کرنا چاہئے۔وزیراعظم کے کام کرنے کے طریقہ یہ ہے کہ اگر غلطی ہوئی تو اس کا سدباب اور ذمہ داران کا تعین ہونا چاہئے یہ نہیں دیکھتے کہ اس میں غلطی کسی ساتھی کی ہے صرف نظر کرنا چاہئے۔تحریک انصاف کی وجہ سے جوابدہی کا جو تصور آیا ہے یہ تمام جماعتوں اور بیوروکریسی کے لئے بھی مشعل راہ ہے۔اگر عمران خا ن غلطی پر کسی ذاتی دوست یا پارٹی عہدیدار یا پارٹی کارکن کو نہیں بخشتے تو پھر میرٹ پر کام کرنے کے سلسلے میں وہ کسی اقدام سے گریز نہیں کریں گے۔اگر وزیراعظم نے ننھی فرشتہ کیس کا نوٹس لیا تو وہ کارروائی کرتے ہوئے اسے منطقی انجام تک بھی پہنچائیں گے۔گزشتہ پروگرام میں بچی ماریا کیس میں میں چینل فائیو پر حاضر ہوا تھا میں نے کہا تھا جو بھی پیشرفت ہو گی عوام کو ضروربتا?ں گا۔ماریا کیس میں بھی لواحقین کو شکایت تھی کہ ایف آئی آردرج نہیں کر رہی کیونکہ پولیس کو میڈیکل رپورٹ کا انتظار تھا جبکہ میں نے کہا تھا ایف آئی آر میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ہونی چاہئے بعد میں کوئی اور واقعہ نکلتا ہے تو ایف آئی آر خارج بھی کی جا سکتی ہے۔ماریا کیس میں رپورٹ تھانہ صدر میں درج کر لی گئی ہے جس کا ٰنمبر نو ہے اب فرانزک کا انتظار ہے۔پولیس کہتی ہے مدعی اور اہل محلہ کے بیانات میں کچھ تضاد ہے اہل محلہ کے مطابق بچی مرگی کی مریضہ تھی شاید اسے مرگی کا دورہ بھی پڑا ہو جس سے موت ہوئی ہو۔بقول پولیس کے بچی کے جسم پر بیرونی تشددکے نشانات بھی نہیں تھے۔چینل فائیوکے توسط سے یقین دلاتا ہوں کیس کو منطقی انجام تک پہنچا?ں گا چینل فائیو جو بھی ایشو اٹھائے گا اس پر پراگرس دیتا رہوں گا کیونکہ چینل فائیو و خبریں کی کوششوں کی وجہ سے یقین دلاتا ہوں لواحقین کو انصاف ملے گا۔لیگل ایڈوائزر آغا باقر نے کہا ہے کہ قانونی پہلو یہ ہے کہ سرکاری مشینری صرف ایف آئی آر کی صورت میں حرکت میں آ سکتی ہے۔ المیہ یہ ہے کہ ایسے کیسز میں پولیس میں جب گمشدگی کا کوئی واقعہ رپورٹ ہوتا ہے تو پولیس سوچتی ہے شاید بچی خود مرضی سے کسی کے ساتھ گئی ہو باقاعدہ پوچھا جاتا ہے آپ نے دیکھنا تھا شاید بچی کا کسی سے تعلق ہو کسی عزیز وغیرہ کے پاس تلاش کریں۔جب ایف آئی آر درج ہوتی ہے تو پولیس کی ذمہ داری بن جاتی ہے تفتیشی جوابدہ ہوتا ہے اگر ایس ایچ او کے علم میں آئے قابل دست اندازی پولیس جرم ہوا تو وہ ایف آئی آر درج کرنے کا پابند ہے۔انسانوں کے روپ میں حیوانیت دکھائی گئی جس کے باعث فرشتہ قتل ہوئی۔بہاولنگر دسویں کی سٹوڈنٹ سے کنڈیکٹر کی زیادتی کے بعد میڈیا کو بچی کے لواحقین سے بات نہیں کرنے دی جا رہی۔بعض اوقات چیزوں کا میڈیا پر آنے سے جرم کرنے والا ساری کاررائی سے آگاہ ہو جاتا ہے اس لحاظ سے رویہ مثبت ہے لیکن ہمارے ہاں پولیس ناقص تفتیش کرتی ہے اور چاہتی ہے کسی کو پتہ نہ چلے اس سے میڈیا کو دور رکھتی ہے تاکہ خامیاں چھپ جائیں۔پھر پولیس پر دبا? بھی آ جاتا ہے۔زیادتی کیسز میں بہہتر گھنٹوں میں اگرتفتیش نہ ہو شہادتیں نہ اکٹھی کی جائیں تو کیس اپنی موت آپ ہی مر جاتا ہے چاہے کیس دنیا کی کسی بھی عدالت میں لے جائیں۔تفتیشی سے کوئی بات چھپی نہیں ہوتی جائے وقوعہ شہادت دے رہا ہوتا ہے لیکن وہ چند ٹکوں کی خاطر کیس لٹکا دیتا ہے جس کے باعث سزائیں نہیں ملتی۔اتنے کیسز ہونے کے باوجود واقعات کیوں نہیں رکتے لگتا ہے کسی نئے ادارے کی بھی ضرورت ہے۔

خاتون کی غائب دماغی ، لاکھوں کا زیور سفر میں چھوڑ دیا

لندن/ پیرس(ویب ڈیسک) فرانس میں ایک خاتون طیارے میں 35 لاکھ یورو ( ساڑھے 59 کروڑ پاکستانی روپے) کے زیورات چھوڑ کر چلی گئی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس میں ایک خاتون قیمتی زیورات سے بھرا اپنا بیگ طیارے میں چھوڑ کرچلی گئی، خاتون جب جنوبی فرانس میں نیس کے ایئرپورٹ سے باہر آئی تو اسے پتا چلا کہ وہ اپنا بیگ اور کوٹ جہاز میں ہی بھول آئی ہے، اس نے فوراً پولیس سے رجوع کیا تاہم پولیس حکام نے اتنی بھاری مالیت کے زیورات بھولنا مذاق سمجھا۔فرانسیسی پولیس کا کہنا ہے کہ تفتیش میں پتا چلا ہے کہ تقریباً 35 لاکھ یورو مالیت کے زیورات جیولری ڈیزائنرز نے کینز فلم فیسٹول میں شریک برطانوی گلوکارہ ریٹا اورا کو پہننے کے لیے بھجوائے تھے۔اس ضمن میں خاتون کو ذمہ داری سونپی گئی تھی کہ وہ گلوکارہ کو زیورات پہنچائیں تاہم خاتون زیورات طیارے میں ہی بھول گئیں جس پر حکام نے زیورات سے بھرا بیگ اسی طیارے کے ذریعے لندن کے لوٹون ایئرپورٹ اور وہاں سے ہیتھرو ایئرپورٹ پہنچا دیا جہاں تمام جیولری ڈیزائنرز کو ان کے متعلقہ زیورات واپس مل گئے۔

جعلی فیس بک اکاﺅنٹس کی آڑ میں فلسطینیوں کے سینکڑوں اکاﺅنٹس بند

غزہ (ویب ڈیسک)فیس بک انتظامیہ کی جانب سے جعلی اکاﺅنٹس کی آڑ میں فلسطینیوں کے اکاو¿نٹ بند کردئیے گئے، اکاﺅنٹس بلاک کر کے صہیونی ریاست کے فلسطینیوں پر مظالم کی حمایت کی گئی۔تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کے بین الاقوامی ویب سائٹ فیس بک جعلی اکاﺅنٹ بلاک کرنے کی آڑ میں اسرائیل کے خلاف مواد پر مشتمل فلسطینی کارکنوں کے سیکڑوں اکاﺅنٹس بھی بلاک کر دیئے۔مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین میڈیا سوسائٹی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ فیس بک کی انتظامیہ نے جعلی اکاﺅنٹس کی بندش کی مہم کی آڑ میں فلسطینی شہریوں کے سیکڑوں اصلی صفحات اور اسرائیلی مظالم پر مشتمل مواد نشر کرنے والے اکاﺅنٹس بلاک کیے ہیں۔بیان میں فیس بک کی طرف سے فلسطینی سماجی کارکنوں کے سیکڑں صفحات کو بلاک کیے جانے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بلا جواز قرار دیا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ فیس بک نے فلسطینی کارکنوں کے صفحات بلاک کر کے صہیونی ریاست کی طرف داری اور فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی حمایت کا ثبوت پیش کیا ہے۔یاد رہے کہ سماجی رابطے کی مقبول عام ویب سائٹ فیس بک نے رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران 2 ارب 19کروڑ جعلی اکاﺅنٹ ڈیلیٹ کرنے کا دعوی کیا تھا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فیس بک نے اپنی تازہ ترین نافذ العمل رپورٹ شائع کر دی ہے جس میں اکتوبر 2018 سے مارچ 2019 کے دوران مختلف اکاو¿نٹس اور پوسٹس کے خلاف کی جانے والی کارروائی کی تفصیلات شامل ہیں۔رپورٹ کے مطابق ان چھ ماہ کے دوران فیس بک نے پہلی مرتبہ تین ارب جعلی اکاﺅنٹس کو بند کیا ہے۔